كيا آپ حيران هيں كه مُسلمان كيا ايمان ركھتے هيں؟ اگر آپ مُسلمان هيں جن كے عيسيٰ ﴿يسوع﴾ يا اِس بارے ميں سوالات هيں كه جنت كيسے پائي جا سكتي هے ۔ چونكه GotQuestions.org ايك اسلامي اداره نهيں هے تا هم قُرآن بائبل كي اِس سچائي كي تصديق كرتي هے جو وه سوالوں كے جوابات ديتي هے ﴿سوره 10:94 ﴾۔ درج ذيل وه سوالات هيں جو مُسلمانوں نے يا مُسلمانوں كے بارے ميں هيں جن كے بائبل جوابات ديتي هے.


سوال: ميں، مُسلمان هوتے هوئے كيسے جنت كي يقين دهاني ركھ سكتا هوں؟

جواب:
حالانكه همارے گُناه هميں خُدا پاك اور اُس كي جنت سے جُدا كرتے هيں۔ اُس سے گُناه سے پاك كو بھيجا كه وه همارے لئے درمياني بنے۔

مُسلمان ايمان ركھتے هيں كه اُن كي زمين پر ترجيحات اُن كے جنت يا دوزخ ميں داخلے پر اثر انداز هوتي هيں۔ كسي عقلمند شخص نے كيا خُوب كها تھا،٫٫اور آ دمي اگر سا ر ي د نيا كو حا صل كر ے اور اپني جان كا نقصا ن اٹھا ئے تو اسے كيا فا ئد ه هو گا ۔٬٬﴿مر قس 8:36﴾

اِس ميں كوئي شك نهيں كه عيسيٰ جنت ميں هونگے۔ ليكن وه خبردار كرتا هے كه جنت آساني سے نهيں پائي جاتي۔ وه كهتا هے، ٫٫تنگ دروازه سے داخل هو كيو نكه وه دروازه چو ڑا هے اور وه راسته كشا د ه هے جو هلاكت كو پهنچا تا هے اور اس سے داخل هو نے والے بهت هيں كيو نكه وه دروازه تنگ هے اور راسته سكڑا هے جو زند گي كو پهنچا تا هے اور اسكے پا نے وا لے تھوڑے هيں جھو ٹے نبيوں سے خبردار ر هو جو تمهارے پاس بھيڑوں كے بھيس ميں آ تے هيں مگر با طن پھا ڑ نے والے بھيڑ ئے هيں ٬٬۔ ﴿متي 7:13-15 ﴾جنت كا واحد راسته ڈھونڈنا آسان نه هے ۔ بهت سے لوگ ، جھوٹے نبيوں كے دھوكے ميں آكر جنت ميں غلط راستے سے داخل هونے كي كوشش كرتے هيں۔ اُن كا انجام دوزخ هے۔

اگر آپ شك كرتے هيں كه آپ جنت ميں جا سكتے هيں ، تو قُرآن آپ كو هدايت كرتا هے كه آپ كهاںڈھونڈ سكتے هيں:٫٫اور اگر تُم گُمان كرتے هو اُس پر جو هم نے تُم پر ظاهر كيا هے تو اُن سے پوچھو جو اهل كتاب هيں۔۔ ٬٬﴿سوره 10:94 ﴾

اهل كتاب ﴿بائبل پر ايمان ركھنے والے﴾ هميں بتاتے هيں كه هم كيسے جنت كي يقين دهاني ركھ سكتے هيں۔

كيا نيك اعمال هميں جنت ميں مُقام دلا سكتے هيں؟
سچا مُسلمان ا ﷲ كي سُپردگي ميں هوتا هے ۔ اِس كا مطلب هے، اﷲ اُس كے اُفكار، كردار اور بول چال ، اُن سب پر اختيار ركھتا هے۔ اگر مُسلمان كُچھ ايسا كرتا هے جو اﷲ نهيں كرتا ﴿جيسے جھوٹ، فكر، حرص﴾ تو وه كُلي طور پر اﷲ كي سُپردگي ميں نهيں هے۔ يه گُناه هے۔ كيا نيك اعمال گُناه كيلئے كام كرتے هيں؟

بائبل كهتي هے، ٫٫كيو نكه شر يعت كے اعما ل سے كوئي بشر اس كے حضور راستباز نهيں ٹھهر يگا اسلئے كه شر يعت كے وسيله سے تو گنا ه كي پهچا ن هو تي هے ۔۔۔۔اس لئے كه سب نے گنا ه كيا اور خدا كے جلا ل سے محر و م هيں٬٬﴿رو ميوں 3:20-23﴾۔

خُدا راست هے اور گُناه كو بن سزا كے نهيں رهنے دے گا۔۔۔اِس كے باوجود كه كيسے پانچ ستون قائم ركھے جاتے هيں يا كيسے بهت سے نيك اعمال كئے جاتے هيں۔ حتي كه ايك گُناه هي دوزخ كا اهل بنا نے كيلئے كافي هے ﴿يقوب 2:10﴾۔ چونكه گُناه همارے جنت ميں داخلے كو روكتا هے ، اور خُدا راست هوتے هوئے ، ظالمانه انداز ميں گُناه مُعاف نه كرے گا، كون هماري مدد كرے گا؟

كيا مُحمد همارے لئي درمياني هوسكتا هے؟
چونكه چند احاديث تجويز كرتي هيں كه مُحمد همارے لئي درمياني هوسكتے هيں، مُسلمان قُرآن كو اپنا حتمي حاكم مانتے هيں۔ يه سكھاتي هے كه صرف انسان۔۔حتي كه مُحمد بھي۔۔گُناهگار انسان كي خاطر درمياني نهيں هوسكتا ﴿سوره 2:48;6:51;35:18 ﴾۔

كيا عيسيٰ همارے لئي درمياني هوسكتے هيں؟
خُدا پاك كے درمياني كو خُود بھي كامل هونا چاهئے۔ وه كوئي عام انسان نهيں هوسكتا ۔ شُكر گُزاري كرتے هيں كه خُدا نے پاك يسوع كو گُناهگار انسان كا درمياني هونے كيلئے بھيجا:٫٫كيو نكه خدا ايك هے اور خدا اور انسان كے بيچ ميں درميا ني بھي ايك يعني مسيح يسوع جو انسان هے ،جس نے اپنے آپ كو سب كے فد يه ميںد يا ٬٬﴿ پهلا تمييھيس 2:5-6a﴾۔

بهت سے لوگ يسوع مسيح كي بطور نبي، اُستاد اور معجزے كرنے والا كي گواهي ديتے هيں۔ وه كهتے هيں :٫٫كه خدا نے يسوع نا صر ي كو روح القدس اور قد رت سے كس طرح مسح كيا وه بھلا ئي كر تا هے اور ان سب كو جو ابليس كے ها تھ سے ظلم اٹھا تے تھے شفا د يتا پھرا كيو نكه خدا اسكے ساتھ تھا ، اور هم ان سب كا موں كے گواه هيں جو اس نے يهو د يوں كے ملك اور ير و شليم ميںكئے اور انهوں نے اس كو صيلب پر لٹكا كر ما ر ڈا لا ، اسكو خدا نے تيسرے د ن جلا يا اور ظا هر بھي كر ديا ، نه كه سار ي امت پر بلكه ان گو اهوں پر جو آ گے سے خدا كے چنے هو ئے تھے يعني هم پر جنهوں نے اس كے مر دوں ميں جي اٹھنے كے بعد اس كے ساتھ كھا يا پيا ، اور اس نے هميں حكم ديا كه امت ميں منا د ي كرو اور گو اهي دو كه يه وهي هے جو خدا كي طرف سے زند وں اور مر دوں كا منصف مقر ر كيا گيا ،اس شخص كي سب نبي گو اهي د يتے هيں كه جو كوئي اس پر ايمان لا ئے گا اسكے نام سے گنا هوں كي معا في حا صل كر يگا ٬٬﴿اعما ل 10:38-43﴾۔

تمام سچے انبيا كرام گواهي ديتے هيں كه يسوع هي واحد راسته هے جس سے گُناهگاروں كو مُعافي مل سكتي هے۔ يسوع كے بطور آپ كے گُناهوں كے نجات دهنده هونے كے بغير ، آپ اُس كو آپ كے گُناهوں كو سامنے لانے والے مُنصف كے طور پر ديكھيں گے۔ يسوع كهتا هے، ٫٫اس لئے مےَں نے تم سے يه كها كه اپنے گنا هوں ميں مر و گے كيو نكه اگر تم ايما ن نه لا و گے كه مےَں و هي هوں تو اپنے گنا هوں ميں مر و گئے ٬٬۔ ﴿يوحنا8:24﴾۔

آپ اپنے گُناهوں سے پھريں اور سمجھ ليں كه آپ نيك اعمال كے وسيلے سے جنت نهيں پا سكتے۔ ايمان لائيں كه يسوع خُدا كا بھيجا هُوا مُنجي هے تا كه آپ كو سزا اور گُناه كي قُدرت سے بچا سكے۔ اگر آپ اُس كو ماننے سے انكار كريں گے تو آپ پاك خُدا سے جُدا هوكر دوزخ ميں ڈالے جائيں گے۔

وه جو يسوع پر بھروسه ركھتے هيں ۔۔۔محض اُس كے بارے ميں جانے بغير ليكن اُس پر نجات كيلئے انحصار كرتے هوئے ، اپنے آپ كو اُسے خُداوند مانتے هوئے سُپرد كرتے هوئے اور اُس سے بڑي دولت كے طور پر مُحبت كرتے هوئے ۔۔۔وه گُناه اور دوزخ سے نجات پائيں گے۔

يسوع اُن كو يقين دلاتا هے جو جنت كيلئے اُس كي پيروي كرتے هيں كه ٫٫ مےَں تم سے سچ كهتا هوں كه جو ايمان لا تا هے هميشه كي ز ند گي اس كي هے ٬٬﴿يو حنا 6:47﴾۔

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: كيا پانچ اركان اسلام كي پابندي سے ميں جنت الفردوس پا سكتا هوں؟

جواب:
چونكه خُدا راست هے، وه گُناه كا كفاره چاهتا هے۔۔بھلے كتناهي خُوب پانچ اركان كي پابندي كي جائے۔

كيا آپ ايماندار مُسلمان هيں؟ اگر ايسا هے ، تو آپ يقيناً ايك اﷲ پر يقين ركھتے هونگے جو كائنات كا خالق هے اور مُحمد پر جو اُس كا رسُول هے۔ اپنے موت كے بعد ، آپ يقيناً جنت الفردوس كي خواهش ركھتے هونگے، ليكن آپ دوزخ سے كيسے بچ كر نكل سكتے هيں؟ ٫٫افسوس ٬٬آپ كهيں گے،٫٫ميري پانچ اركان كي پابندي كرنے كي وفاداري بھي ميرے گُناهوں سے بھاري نه هوسكي٬٬۔ دن ميں پانچ مرتبه آپ مكه كي جانب سجده كرتے هو۔ كلمه ﴿شهادت﴾ اكثر تُمهاري زبان پر هوتا تھا۔ رمضان كے ايام ميں كبھي كوئي روٹي يا پاني تُمهارے مُنه نے نه چھُويا۔ تُم مكه كو حج كي زيارت كيلئے پيسوں كي بچت كرتے رهے جبكه فراواني سے غريبوں كو خيرات كرتے تھے۔

ليكن پھر بھي آپ سوال كرتے هو كه٫٫ كيا يه كافي هے؟٬٬۔ آپ كا ضمير آپ كو قصُور وار ٹھهرائے گا كه آپ خُدا كي پاكيزگي كے معيار پر پُورے نهيں اُترے۔ خُدائے پاك كيسے كسي كو جنت الفردوس ميں گُناه كے چھوٹے سے بھي دھبے كے ساتھ قبُول كرسكتا هے؟ خُدا راستباز مُنصف هے۔ حتي كه زمين پر بھي، مُنصف گُناه كي سزا ديتا هے۔ قاضي كسي كو مُعاف نهيں كرسكتا جس نے چوري كي هو۔۔محض اِس لئے كه مُجرم هر جمعه كو مسجد جانے كا دعويٰ كرتا تھا اور رمضان ميں روزے ركھتا تھا۔ اگر گُناه كي سزا نه دي جائے تو شرع كي بے حُرمتي هوتي هے اور اﷲ كي توهين۔

خُدا رسات هے اور گُناه كو بغير سزا كے رهنے نه دے گا۔۔چاهے كتنے هي اچھے طريقے سے پانچ اركان كي پابندي كي جائے يا كتنے هي نيك كام كيوں نه كئے هوں۔جنت صرف كامل لوگوں كيلئے هي هے ۔ صرف ايك گُناه پهلے انسان كے زوال كا سبب بنا۔ يه گُناه زناكاري، قتل، يا توهين كي مانند ٫٫گُناه كبيره٬٬ نه تھا۔ منع كئے هوئے پھل كو كھانے سے، آدم كي ايك نافرماني دُنيا پر گُناه كي لعنت كو لائي۔

كيا هم بچ سكتے هيں؟ هم نے اپنے والدين كو رسوا كيا هے، اپنے پڑوسي سے جھوٹ بولا، يا اپنے گاهكوں كو دھوكه ديا؟هم متواتر مُحبت كرنے والے خُدا كي نسبت اپنے ذاتي مفادات كو سامنے ركھتے هيں۔ كيا هم جنت ميں گُناهوں سميت جائيں گے۔۔چاهے هم پانچ اركان اسلام كي پابندي كريں؟

اگر هم ايماندار هيں،تو هم اقرار كريں گے كه همارا دُرست مُقام دوزخ هے۔ هم اﷲ كے رحم كي ضرورت هے ۔ليكن اﷲ كيسے رحيم اور راست هوسكتا هے ؟ قُرآن آپ كو هدايت ديتي هے كه ايسے سوالوں كيلئے بائبل سے رجُوع كريں﴿سوره 10:94 ﴾

بائبل وضاحت كرتي هے كه كيسے خُدا كا رحم اُس كے انصاف كے ساتھ موزوں هے:٫٫كيو نكه شر يعت كے اعما ل سے كو ئي بشر اس كے حضور راستباز نهيں ٹھهر ے گا اس لئے كه شر يعت كے وسيله سے تو گنا ه كي پهچان هي هو تي هے مگر اب شر يعت كے بغير خدا كي ايك راستبا زي ظا هر هو ئي هے جس كي گواهي شر يعت اور نبيوں سے هو تي هے يعني خدا كي وه راستبازي جويسوع مسيح پر ايمان لا نے سے سب ايمان لا نے والوں كو حاصل هو تي هے كيو نكه كچھ فر ق نهيں ٬٬﴿روميوں 3:20-22 ﴾۔

شريعت كي پابندي هميں جنت نهيں دلا سكتي۔ اِس كے برعكس شريعت همارے گُناهوں كو عياں كرتي هے ۔ خُدا كا انصاف گُناه كيلئے موت كا متقاضي هے ليكن اُس كا رحم متبادل مهيا كرتا هے ۔۔يعني يسوع ۔۔جو همارے گُناهوں كي خاطر مرا۔

چونكه يسوع / عيسيٰ رُوح القُدس كي قُدرت سے كنواري مريم سے پيدا هوا تھا، وه آدم كے مورُوثي گُناه ميں ميراث نهيں ركھتا۔ يسوع آدم ِ ثاني كهلاتا هے ﴿ال عمران 3:59 پهلا كرنتھيوں 15:22 ﴾۔ جبكه آدم كي ايك نافرماني دُنيا ميں گُناه كي لعنت كو لائي، يسوع كي كامل زندگي جنت كي اُميد لاتي هے۔

وه صليب پر اِس لئے موا تا كه اُن كے گُناهوں كي سزا كا كفاره ادا كرسكے جو اُس پر ايمان ركھتے هيں۔ خُدا گُناه پر فتح كي قُرباني كو يسوع كو مُردوں ميں سے زنده كرنے سے ثابت كرتا هے۔ وه اُن سب كو نجات بخشتا هے جو گُناه سے توبه كرتے هيں اور يسوع پر بھروسه ركھتے هيں، نه كه نيك اعمال پر۔ همارے گُناهوں پر فتح پائي جا چُكي هے، هم خُدا كے ساتھ تعلق ركھ سكتے هيں اور جنت ميں جا سكتے هيں۔

٫٫اسلئے كه سب نے گنا ه كيا اور خدا كے جلال سے محر و م هيں مگر اس كے فضل كے سبب سے اس مخلصي كے وسيله سے جو يسوع مسيح ميں هے مفت راستباز ٹھهر ائے جا تے هيں ،اسے خدا نے اس كے با عث ايك ايسا كفا ر ه ٹھهرا يا جو ايمان لا نے سے فا ئد ه مند هو تا كه جو گنا ه پيشتر هو چكے تھے اور جن سے خدا نے تحمل كر كے طرح دي تھي انكے بارے ميں وه اپني راستبا زي ظا هر كر ے بلكه اسي وقت اسكي راستبا زي ظا هر هو تا كه وه

خو د بھي عا د ل ر هے اور جو يسوع پر ايمان لا ئے اسكو بھي راستباز ٹھهر انے والا هو ، پس فخر كهاں ر ها ؟ اسكي گنجا يش هي نهيں كو نسي سي شر يعت كے سبب سے ؟نهيں بلكه ايمان كي شر يعت سے ، چنا نچه هم يه نتيجه نكا لتے هيں كه انسان شر يعت كے اعما ل كے بغير ايمان كے سبب سے راستباز

ٹھهر تا هے ،كياخدا صر ف يهو ديوں هي كا هے غير قو موں كا نهيں ؟ بيشك غير قو موں كا بھي هے كيو نكه ايك هي خدا هے جو مختو نوں كو بھي ايمان سے اور نا مختو نوں كو بھي ايمان هي كے وسيله سے با طل كر تے هيں ؟هر گز نهيں بلكه شر يعت كو قا ئم ر كھتے هيں ۔۔۔۔كيو نكه گنا ه كي مز دور ي مو ت هے مگر خدا كي بخشش همارے خداوند مسيح يسوع ميں هميشه كي ز ند گي هے ٬٬﴿رو ميوں 3:23-31;6:23 ﴾۔

هميشه كي زندگي كي خُدا كي بخشش حاصل كرنے كيلئے يسوع پر بطور مصلُوب مُنجي كے بھروسه كريں اور اُس كي پيروي اپنے جي اُٹھنے والے خُداوند كے طور پر كريں

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: يسوع كو كيوں مرنا پڑا؟

جواب:
خُدا نے زمين اور انسان كامل طور بنائے۔ليكن جب آدم اور حوا نے خُدا كے حُكم كي نافرماني كي۔ اُسے اُن كو سزا ديني پڑي۔مُنصف جو قانون شكني كرنے والے كو معاف كرتا هے وه اچھا مُنصف نهيں هے۔ اِسي طرح گُناه كو نظرانداز كرنے والا ُپاك خُدا كو ناراست بناتا هے ۔ دوزخ ميں موت گُناه كے لئے ا ﷲكي راست صُورتحال هے۔٫٫گُناه كي سزاموت هے٬٬﴿روميوں ٦:٣٢﴾۔حتي كه نيك كام پاك خُدا كے خلاف خطائوں كا كفاره نهيں هوسكتے۔ اُس كي نيكي سے موازنه كرتے هوئے٫٫هماري تمام راستبازي ناپاك لباس كي مانند هے٬٬ ﴿يسعياه ٤٦:٦ب﴾

آدم كے گُناه سے اب تلك ، هر انسان خُدا كي راست شريعت سے نافرماني كا قصُوروار هے۔٫٫كيونكه سب نے گُناه كيا اور خُدا كے جلال سے محروم هوئے٬٬۔﴿روميوں ٣:٣٢﴾۔گُناه محض بڑي چيزيں جيسے كه قتل يا توهين نهيں بلكه اِس ميں جھوٹ بولنا، لالچ كرنا اور چوري كرنا بھي شامل هے۔ حتي كه روپے پيسے كا حرص يا دُشمنوںسے نفرت بھي گُناه هے۔ گُناه كے سبب، هر كوئي موت كا حقدار هے ۔۔يعني دوزخ ميں خُدا سے هميشه كي عليحدگي۔

پاك موت كے لئے ضروري وعده

حالانكه خُدا نے آدم اور حوا كو باغ سے نكال ديا، ليكن اُس نے اُنهيں جنت الفردوس كي اُميد سے دستبردار نهيں كيا۔ اُس نے وعده كيا كه وه پاك كو قُرباني كے لئے بھيجے گا تا كه وه ان كي سزا لے لے﴿پيدائش ٣:٥١﴾۔ تب تك، لوگ معصوم بروں كو اپني سزا كے متبادل كے طور پر قربان كريں۔ جانوروں كي قرباني انسانوں كا اقرار ظاهر كرتي هے كه اُن كے گُناهوں كي سزا موت هے، اُس گُناه سے توبه اور خُدا كي طرف سے مُستقبل كي قرباني ميں ايمان جو اُن كي سزا برداشت كرے گا۔ خُدا دوباره اپني كامل قرباني كے وعده كي تصديق اپنے بندوں ابراهام﴿ابراهيم﴾ اور موسيٰ كے ذريعے كرتا هے

نبيوں نے يسوع كي موت كي پيشنگوئي كي

آدم سے عيسيٰ تك، خُدا نے انسانوں كے لئے نبي بھيجے، اُنهيں گُناه كي سزا سے خبردار كرتے هوئے اور آنے والے مُنجي كي پهلے سے خبر ديتے هوئے۔ مُنجي كے پيدا هونے سے سات سو برس قبل، يسعياه نبي نے يوں بيان كيا:

٫٫همارے پيغام پر كون ايمان لايا؟ اور خُداوند كا بازو كِس پر ظاهر هوا؟پر وه اُس كےآگے كونپل كي طرح اور خشك زمين سے جڑ كي مانند پھوٹ نكلا هے۔نه اُسكي كوئي شكل و صورت هے نه خُوبصورتي اور جب هم اُس پر نگاه كريں تو كُچھ حسن و جمال نهيں كه هم اُسكے مشتاق هوں ۔ وه آدميوں ميں حقير و مردُود۔مرد غمناك اور رنج كا آشناتھا۔ لوگ اُس سے گويا رُوپوش تھے اُسكي تحقير كي گئي اور هم نے اُسكي كُچھ قدر نه جاني۔ تو بھي اُس نے هماري مشقيں اُٹھا ليں اور همارے غموں كو برداشت كيا۔ پر هم نے اُسے خُدا كا مارا كوٹا اور ستايا هوا سمجھا۔حالانكه وه هماري خطائوں كے سبب سے گھائل كيا گيااور هماري بدكرداري كے باعث كُچلا گيا۔ هماري هي سلامتي كے لئے اُس پر سياست هوئي۔تا كه اُسكے مار كھانے سے هم شفا پائيں۔هم سب بھيڑوں كي ماندد بھٹك گئے۔هم ميں سے هر ايك اپني راه كو پھر ا پر خُداوند نے هم سب كي بدكرداري اُس پر لادي۔

وه ستايا گيا تو بھي اُس نے برداشت كي اور مُنه نه كھولا۔ جس طرح بره جسے ذبح كرنے كو لے جاتے هيںاور جس طرح بھيڑاپنے بال كُترنے والوں كے سامنے بے زُبان هے اُسي طرح وه خاموش رها۔وه ظلم كركے اور فتويٰ لگا كر اُسے لے گئے پر اُسكے زمانه كے لوگوں ميں سے كس نے خيال كيا كه وه زندوں كي زمين سے كاٹ ڈالا گيا؟ ميرے لوگوں كي خطائوں كے سبب سے اُس پر مار پڑي۔ اُسكي قبر بھي شريروں كے درميان ٹھهرائي گئي اور وه اپني موت ميں دولتمندوں كے ساتھ هوا حالانكه اُس نے كسي طرح كا ظلم نه كيا اور اُسكے منه ميں هر گز چھل نه تھا۔

ليكن خُداوند كو پسندآيا كه اُسے كُچلے۔اُس نے اُسے غمگين كيا۔جب اُسكي جان گُناه كي قُرباني كے لئے گُذراني جائيگي تو وه اپني نسل كو ديكھيگا۔اُسكي عُمر دراز هوگي اور خُداوند كي مرضي اُسكے هاتھ كے وسيله سے پوري هوگي ۔اپني جان هي كا دُكھ اُٹھا كر وه اُسے ديكھيگااور سير هوگا۔اپنے هي عرفان سے ميرا صادق خادم بهتوں كو راستباز ٹھهرائيگا كيونكه وه اُنكي بدكرداري خُود اُٹھائيگا، اِسلئے ميں اُسے بزرگوں كے ساتھ حصّه دُونگا اور اور وه لوٹ كا مال زور آوروں كے ساتھ بانٹ ليگا كيونكه اُس نے اپني جان موت كے لئے اُنڈيل دي اور وه خطا كاروں كے ساتھ شُمار كيا گيا تو بھي اُس نے بهتوں كے گُناه اُٹھا لئے اور خطا كاروں كي شفاعت كي٬٬ ۔ ﴿يسعياه ٣٥:٢١۔١﴾۔

نبي نے آنے والي قرباني كا برے سے موازنه كيا جو دوسروں كے گُناهوں كے لئے قربان هوا۔

صديوں بعد، يسعياه كي پيشنگوئي كامل خُداوند يسوع كي صُورت ميں پوري هوئي، جو كنواري مريم سے پيدا هوا۔ يسوع كا كوئي دُنياوي باپ نه تھا، كيونكه وه خُدا سے تھا۔جب نبي يوحنا اصطباغي نے اُسے ديكھا، تو وه چلايا، ٫٫ديكھو، خُدا كا بره، جو جهان كے گُناهوں كو اُٹھا لے جاتا هے٬٬﴿يوحنا ١:٩٢﴾۔

خُدا نے گناهوں كے لئے يسوع كي قرباني دي:

يسوع كو دُنيا ميں بھيجنے سے خُدا نے گناهوں كے لئے منجي بھيجنے كا اپنا وعده پورا كرديا۔ همارے برعكس، يسوع نے كبھي گُناه نه كيا۔ پس، خُدا نے يسوع كي قرباني بطور همارے كامل متبادل كے دي۔ اُس نے وه سزا اپنے سر لي جو گناهوں كے موجب همارا حق تھا:يعني موت۔ ٫٫جو﴿يسوع﴾ گُناه سے واقف نه تھا اُسي كو اُس نے همارے واسطے گُناه ٹھهرايا تا كه هم اُس ميں هوكر خُدا كي راستبازي هو جائيں٬٬﴿دُوسرا كرنتھيوں ٥:١٢﴾۔ پس، يسوع نبي سے بھي كهيں بڑھ كر تھا، خُدا نے اُسے منجي اور خُداوند بنايا۔﴿ديكھئے فلپيوں ٢:٦۔١١﴾۔

اُس كي زندگي ميں، هجوم شفا اور تعليم كے لئے اُس پر ٹوٹتے تھے، ليكن مذهبي رهنمائوں نے اُسے حقارت سے ديكھا۔ خُدا كے مقرره وقت پر ، اُس نے گناهوں كي قرباني كے لئے يسوع كو ديا۔ هجوم چلاتے تھے، ٫٫اِسے صليب دو٬٬، سپاهيوں نے اُسے كوڑے مارے، ٹھٹھا اُڑايا، اور اُسے مصلوب كيا۔ جيسے يسعياه نے پيشنگوئي كي تھي كه يسوع دو مجرموں كے درميان مصلوب هوا اور امير آدمي كي قبر ميں دفن هوا۔ ليكن وه قبر ميں نه رها۔ كيونكه خُدا نے اُس كي قرباني قبول كي۔ اُس نے ايك اور نبوت پوري كي يعني يسوع كو مردوں ميں سے جلايا﴿زبور ٦١:٠١؛ يسعياه ٦٢:٩١﴾۔

عيسيٰ / يسوع كو كيوں موت قبول كرنا پڑي

يسوع كو موت قبول كرنا پڑي كيونكه هم جنت الفردوس ميں اپنے كاموں كي بدولت نهيں جا سكتے۔ ياد ركھيں، پاك خُدا گُناه كو بغير سزا كے نهيں رهنے ديتا۔ اگر هم اپنے گُناه برداشت كريں، تو هم دوزخ كي آگ ميں سزا كاٹيں۔ خُدا كي تمجيد هو، اُس نے اپنا وعده قائم ركھا اور كفارے كي قرباني كے لئے بھيجاجس نے اُن كے گُناه اُٹھا لئے جو اُس پر بھروسه ركھتے هيں۔

انجيل شريف ﴿بائبل﴾ فرماتي هے، ٫٫كيونكه جب هم كمزور هي تھے تو عين وقت پر مسيح بے دينوں كي خاطر موا۔ كسي راستباز كي خاطر بھي مشكل سے كوئي اپني جان ديگا مگر شايد كسي نيك آدمي كے لئے كوئي اپني جان تك دے دينے كي جرات كرے۔ ليكن خُدا اپني محبت كي خوبي هم پر يوں ظاهر كرتا هے كه جب هم گنهگار هي تھے تو مسيح هماري خاطر موا۔ پس جب هم اُسكے خون كے باعث راستباز ٹھهرے تو اُسكے وسيله سے غضب الهي سے ضرور هي بچينگے۔ كيونكه جب باوجود دُشمن هونے كے خُدا سے اُسكے بيٹے كي موت كے وسيله سے همارا ميل هوگيا تو ميل هونے كے بعد تو هم اُسكي زندگي كے سبب سے ضرور هي بچينگے۔ اور صرف يهي نهيں بلكه اپنے خُداوند يسوع مسيح كے طُفيل سے جسكے وسيله سے اب همارا خُدا كے ساتھ ميل هوگيا خُدا پر فخر بھي كرتے هيں۔پس جس طرح ايك آدمي كے سبب سے گناه دُنيا ميں آيا اور گناه كے سبب سے موت آئي اور يوں موت سب آدميوں ميں پھيل گئي اِس لئے كه سب نے گناه كيا٬٬۔

٫٫غرض جيسا ايك گناه كے سبب سے وه فيصل هوا جسكا نتيجه سب آدميوں كي سزا كا حُكم تھا ويسا هي راستبازي كے ايك كام كے وسيكه سے سب آدميوں كو وه نعمت ملي جس سے راستباز ٹھهر كر زندگي پائيں۔ كيونكه جس طرح ايك هي شخص كي نافرماني سے بهت سے لوگ گنهگار ٹھهرے اُسي طرح ايك كي فرمانبرداري سے بهت سے لوگ راستباز ٹھهرينگے۔اور بيچ ميں شريعت آ موجود هوئي، تا كه گُناه زياده هوجائے مگر جهاں گُناه زياده هوا وهاں فضل اُس سے بھي نهايت زياده هوا۔تا كه جس طرح گناه نے موت كے سبب سے بادشاهي كي اُسي طرح فضل بھي همارے خُداوند يسوع مسيح كے وسيله سے هميشه كي زندگي كے لئے راستبازي كے ذريعه سے بادشاهي كرے٬٬۔﴿روميوں٥:٦۔٢١؛ ٨١۔١٢﴾۔

اِس لئے يسوع كو موت قبول كرنا پڑي تا كه جنت الفردوس كے لئے واحد راسته مهيا كرسكے۔ اگر آپ ايمان ركھتے هيں كه يسوع آپ كي نجات كے لئے موا اور جي اُٹھا، تو اپني بُري روشوں سے مُڑيں اور اكيلے يسوع پر بھروسه كريں اُس كي پيروي بطور پيارے خُداوند كے كريں ، كيونكه وه آپ كو اپنے كلام بائبل كے وسيلے سے مضبوط كرے گا

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: كيا يسوع خُدا كا بيٹا هے؟ كيونكر اﷲ كا واحد اُل لاشريك هوتے هوئے بيٹا هوسكتا هے ؟

جواب:
خُدا سے هوتے هوئے يسوع خُدا كا بيٹا كهلاتا هے ۔ يسوع الوهيت ميں اپنے باپ كے ساتھ ايك هے تا هم تثليث ميں متفرق هے۔

ايك خُدا، ايك خُداوند
جيسے كه وحدانيت پرست، مُسلمان، مسيحي اور يهودي تمام متفق هيں كه صرف ايك هي سچا خُدا هے ۔ يسوع خُود بھي وحدانيت كا داعي تھا۔جب بڑے حُكم كے بارے ميں پوچھا جاتا هے تو يسوع نے جواب ديا٫٫۔۔۔۔ خداوند همارا خدا ايك هي خداوند هے اور تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے د ل اور اپني سار ي جان اور اپني سار ي عقل اور اپني سار ي طاقت سے محبت ر كھ ٬٬﴿مر قس 12:29-30﴾

پولُوس رسُول، ابتدائي كليسا كا رهنما بھي وحدانيت سكھاتا هے: ٫٫۔۔۔بت د نيا ميں كو ئي چيز نهيں اور سوا ايك كے اور كو ئي خدا نهيں ۔اگرچه آسمان و زمين ميں بهت سے خُدا كهلاتے هيں ﴿چُنانچه بُهتيرے خُدا اور بُهتيرے خُداوند هيں﴾۔ ليكن همارے نزديك تو ايك هي خُدا هے يعني باپ جس كي طرف سے سب چيزيں هيں اور هم اُسي كے لئے هيں اور ايك هي خُداوند هے يعني يسوع مسيح جس كے وسيله سے سب چيزيں موجود هوئيں اور هم بھي اُسي كے وسيله سے هيں٬٬﴿پهلا كر نتھيوں 8:4-6﴾۔

يسوع كے ماننے والوں كے طور پر ، ابتدائي مسيحي ترجيح ديتے تھے كه ٫٫خُدا٬٬ كا لقب صرف ايك كيلئے ركھيں جسے يسوع ٫٫اپنا باپ اور تُمهارا باپ٬٬﴿يو حنا20:17 ﴾پُكارتا هے اور لقب ٫٫خُداوند٬٬يسوع كيلئے۔ يه لقب اشاره كرتا هے كه يسوع دونوں خُداوند اور الوهيت هے۔

خُدا كا بيٹا
صرف مسيحي ايمان ركھتے هيں كه يسوع خُدا كا بيٹا هے۔ يقين ركھيں، بائبل ﴿جس كي قُرآن سوره 4:136 ميں سفارش كرتي هے ﴾ قطعاً خُدا اور مريم كے درميان ماں باپ كا تعلق سكھاتي هے ۔ يه تصور مسيحيوں كيلئے بھي اتنا هي توهين آميز هے جتنا مُسلمانوں كيلئے ۔ بلكه مسيح كا بطور خُدا كا بيٹا هونے كا تصور دونوں كے درميان تعلقات اور الوهيت كي شراكتي ساخت كو ظاهر كرتاهے ۔ عيسيٰ كي پيدائش پر فرشتے نے كنواري مريم سے كها:

٫٫ سلام تجھكو جس پر فضل هوا هے خداوند تيرے ساتھ هے وه اس كلام سے بهت گھبرا گئي اور سو چنے لگي كه يه كيسا سلام هے فر شته نے اس سے كها اَے مر يم خو ف نه كر كيو نكه خدا كي طرف سے تجھ پر فضل هوا هے اور د يكھ تو حا مله هو گي اور تيرے بيٹا هو گا اسكا نام يسوع ركھنا وه بُزرگ هو گا اور خدا تعا لي كا بيٹا كهلا ئے گا اور خدا وند خدا اسكے با پ داو د كا تخت د يگا اور وه يقوب كے گھر انے پر ابد تك بادشاهي كر يگا اور اس كي با د شا هي كا آخر نه هو گا مر يم نے فر شته سے كها يه كيو نكر هو گا جبكه ميں مر د كو نهيں جا نتي ؟ ،اور فر شته نے جوا ب ميں اس سے كها كه روح القدس تجھ پر نا ز ل هو گا اور خدا تعا لي كي قدرت تجھ پر سايه ڈا لے گي اور اس سبب سے وه مولوده مقدس خدا كا بيٹا كهلائيگا ٬٬﴿لوقا 1:26-35﴾۔

اِس سے پيشتر خُدا انسانوں سے اپنے نبيوں كي معرفت باتيں كرتا تھا ليكن پھر اُس نے پھر اپنے ميں سے ايك كو بھيجا:

٫٫اگلے ز مانه ميں خدا نے با پ دادا سے حصه به حصه اور طرح به طرح نبيوں كي معر فت كلام كر كے ، اس ز مانه كے آخر ميں هم سے بيٹے كي معر فت كلام كيا جسے اس نے سب چيز وں كا وارث ٹھهرايا اور جس كے وسيله سے اس نے عا لم بھي پيدا كئے ، اور وه اسكے جلا ل كا پر تو اور اسكي ذا ت كا نقش هو كر سب چيز وں كو اپني قد رت كے كلام سے سنبھا لتا هے وه گنا هوں كو د ھو كر عا لم ِ با لا پر كبر يا كي د هني طرف جا بيٹھا ٬٬﴿عبر انيوں1:1-3﴾۔

يه يسوع، جو ٫٫گُناهوں سے رهائي٬٬ بخشنے كيلئے آيا، وهي روح ركھتا تھا جيسي خُدا تا هم وه اُس كے بيٹے هونے كے ناطے شخصيت ميں فرق تھا۔ وه ايك آله تھا جس كے وسيلے سے خُدا نے كائنات كو تخليق كيا﴿يوحنا 1 ﴾۔ خُدا كي قُدرت كي شراكت كرتے هوئے يسوع اپنے باپ كے ساتھ الوهيت ميں ايك هے۔

يسوع بطور خُدا كا بيٹا هونے كي تعليم كو سمجھنا دقيق هے ، ليكن خُدا كا كلام هميں واضح سكھاتا هے ۔ هم كون هوتے هيں جو خُدا كو اپني سمجھ كي حد تك محدود ركھيں؟ خُدا نے اپنے آپ كو ايك خُدا كے طور پر تين اشخاص ميں ظاهر كيا هے : باپ، بيٹا اور رُوح القُدس۔

انسان كي گواهي كه يسوع الهي هے
كيا يسوع حقيقتاً خُدا كا بيٹا هے ؟ جب لوگوں نے اُس كے معجزے، تعليم، موت اور جي اُٹھنے كو ديكھا، تو اُنهوں نے يقين كيا اور گواهي دي كه وه الهي تھا: ٫٫اور هم نے د يكھ ليا هے اور گواهي د يتے هيں كه با پ نے بيٹے كو د نيا كا منجي كر كے بھيجا هے جو كو ئي اقرار كر تا هے كه يسوع خدا كا بيٹا هے خدا اس ميں ر هتا هے اور وه خدا ميں٬٬﴿پهلا يو حنا 4:14-15﴾۔

يسوع كے شاگردوں نے تصديق كي جب اُس نے طوفان كو تھم ديا تھا: ٫٫اور جب وه كشتي پرچڑھ آئے تو هوا تھم گئي۔اور جو كشتي پر تھے اُنهوں نے اُسے سجده كركے كها۔يقيناًتو خُدا كا بيٹا هے٬٬﴿متي 14:32-33 ﴾۔

پطرس، يسوع كے شاگرد نے گواهي دي ٫٫جب يسوع قيصريه فلپي كے علا قه ميں آ يا تو اس نے اپنے شا گر دوں سے يه پو چھا كه لوگ ابن آ دم كو كيا كهتے هيں ؟ ، انهوں نے كها بعض يو حنا بپتسمه د ينے والا كهتے هيں بعض ايليا ه بعض ير ميا ه يا نبيوں ميں سے كو ئي ،اس نے ان سے كها مگر تم مجھے كيا كهتے هو ؟ شمعون پطر س نے جواب ميں كها تو ز ند ه خدا كا بيٹا مسيح هے ، يسوع نے جواب ميں اس سے كها مبار ك هے تو شمعون بر يونا ه كيو نكه يه بات گو شت اور خون نهيں بلكه ميرے با پ نے جو آسمان پر هے تجھ پر ظا هر كي هے٬٬ ﴿متي 16:13-17﴾۔

ايك عورت نے گواهي دي۔٫٫يسوع نے اس سے كها قيا مت اور ز ندگي تو مےَں هوں جو مجھ پر ايمان لا تا هے گو وه مر جا ئے تو بھي زند ه ر هيگا ،اور جو كو ئي ز ند ه هے اور مجھ پر ايمان لا تا هے وه ابد تك كبھي نه مريگا كيا تو اس پر ايمان ر كھتي هے ؟ اس نے اس سے كها هاں اَے خداوند مےَں ايما ن لا چكي هوں كه خدا كا بيٹا مسيح جو د نيا ميں آ نے كو تھا توهي هے ٬٬﴿يو حنا 11:25-27﴾۔

رومي سپاهي اور افسر جو يسوع كي صليبي موت كے وقت پهرے پر تھے گواهي ديتے هيں: ٫٫پس صوبه دار اور جو اسكے ساتھ يسوع كي نگهبا ني كر تے تھے بھو نچا ل اور تما م ما جرا د يكھ كر بهت ڈر كر كهنے لگے كه بيشك يه خدا كا بيٹا تھا ٬٬﴿متي 27:54﴾۔

تھوما نے گواهي دي جب خُدا نے يسوع كو مُردوں ميں سے جِلايا۔٫٫مگر ان بار ه ميں سے ايك شخص يعني تو ما جسے تو ام كهتے هيں يسوع كے آ نے كے وقت انكے ساتھ نه تھا پس با قي شا گر د اسے كهنے لگے كه هم نے خداوند كو ديكھا هے مگر اس نے ان سے كها جب تك ميں اس كے ها تھوں ميں ميخوں كے سو را خ نه د يكھ لوں اور ميخوں كے سو راخوں ميں اپني انگلي نه ڈال لوں اور اپنا ها تھ اس كي پسلي ميں نه ڈال لوں هر گز يقين نه كر ونگا ،آٹھ روز كے بعد جب اس كے شا گرد پھر اندر تھے اور توما ان كے ساتھ تھا اور دروازے بند تھے يسوع نے آ كر اور ان كے بيچ ميں كھڑا هو كر كها تمها ر ي سلا متي هو پھر اس نے توما سے كها اپني انگلي پاس لا كر ميرے ها تھوں كو ديكھ اور اپنا ها تھ پا س لا كر ميري پسلي ميں ڈال اور بے اعتقا د نه هو بلكه اعتقا د ر كھ ، تو ما نے جواب ميں اس سے كها اے ميرے خداوند اَے ميرے خدا يسوع نے اس سے كها تو تو مجھے د يكھ كر ايمان لايا هے مبا ر ك وه هے جو بغير د يكھے ايمان لا ئے ،اور يسوع نے اور بهت سے معجز ے شا گر دوں كے سا منے د كھا ئے جو اس كتا ب ميں لكھے نهيں گئے ليكن يه اس لئے لكھے گئے كه تم ايمان لا و كه يسوع هي خدا كا بيٹا مسيح هے اور ايمان لا كر اس كے نام سے ز ند گي پا و ٬٬﴿يوحنا20:24-31﴾۔

يسوع كي اپني گواهي
جب كُچھ يهودي اُس كے قتل كا منصوبه بنا رهے تھے تو اُس نے گواهي دي:٫٫اس سبب سے يهو دي اور بھي ز يا ده اسے قتل كر نے كي كوشش كر نے لگے كه وه نه فقط سبت كا د ن تو ڑ تا بلكه خدا كو خاص اپنا با پ كهه كر اپنے آپ كو خدا كے برا بر بنا تا تھا ،پس يسوع نے ان سے كها مےَں تم سے سچ كهتا هوں كه بيٹا آپ سے كچھ نهيں كر سكتا سوا اس كے جو با پ كو كر تے د يكھتا هے كيو نكه جن كا موں كو وه كرتا هے انهيں بيٹا بھي اسي طرح كر تا هے اسلئے كه باپ بيٹے كو عز يز ر كھتا هے اور جتنے كام خو د كر تا هے اسے د كھا تا هے بلكه ان سے بھي بڑ ے كام ان كو د كھا ئے گا تا كه تم تعجب كر و كيو نكه جس طرح باپ مر دوں كو اٹھا تا اور ز ند ه كر تا هے اسي طرح بيٹا بھي جنهيں چا هتا هے ز ند ه كر تا هے كيو نكه با پ كسي كي عدالت بھي نهيں كر تا بلكه اس نے عدا لت كا سارا كام بيٹے كے سپر د كيا هے تا كه سب لو گ بيٹے كي عز ت كر يں جس طرح با پ كي عز ت كر تے هيں جو بيٹے كي عز ت نهيں كر تا وه با پ كي جسے اس نے بھيجا عز ت نهيں كر تا ، ميں تم سے سچ كهتا هوں كه جو ميرا كلام سنتا اور ميرے بھيجنے وا لے كا يقين كر تا هے هميشه كي ز ند گي اس كي هے اور اس پر سزا كا حكم نهيں هو تا بلكه وه موت سے نكل كر ز ند گي ميں دا خل هو گيا هے ٬٬﴿يو حنا 5:18-24﴾۔

يسوع نے عدالت ميں گواهي دي،٫٫۔۔۔سردار كاهن نے اُس سے پھر سوال كيا اور كها كيا تُو اُس ستُوده كا بيٹا مسيح هے ؟ يسوع نے كها هاں ميں هوں اور تُم ابن آدم كو قادر مُطلق كي دهني طرف بيٹھے اور آسمان كے بادلوں كے ساتھ آتے ديكھو گے٬٬۔ ﴿مرقس 14:61-62 ﴾

خُدا باپ كي گواهي
خُدا نے يسوع كے بپتسمه پر گواهي دي: ٫٫اور د يكھو آسما ن سے يه آ واز آ ئي كه يه ميرا پيا را بيٹا هے جس سے مےَں خو ش هوں٬٬ ﴿متي 3:17 اور لوقا 9:35 ﴾۔

خُدا كي گواهي سچائي هے: ٫٫جب هم آ دميوں كي گوا هي قبول كر ليتے هيں تو خدا كي گوا هي تو اس سے بڑ ھ كر هے اور خدا كي گو اهي يه هے كه اس نے اپنے بيٹے كے حق ميں گو اهي دي هے ، جو خدا كے بيٹے پر ايمان ر كھتا هے وه اپنے آپ ميں گوا هي ر كھتا هے جس نے خدا كا يقين نهيں كيا اس نے اسے جھو ٹا ٹھهرا يا كيو نكه وه اس گوا هي پر جو خدا اپنے بيٹے كے حق ميں دي هے ايمان نهيں لا يا اور وه گو اهي يه هے كه خدا نے هميں هميشه كي ز ند گي بخشي اور يه زند گي اس كے بيٹے ميں هے جسكے پاس بيٹا هے اس كے پاس ز ند گي هے اور جس كے پاس خدا كا بيٹا نهيں اسكے پاس ز ند گي بھي نهيں مےَں نے تم كو جو خدا كے بيٹے پر ايمان لا ئے هو يه باتيں اسلئے لكھيں كه تمهيں معلوم هو كه هميشه كي ز ند گي ر كھتے هو ٬٬﴿پهلا يو حنا 5:9-13﴾۔

مذهب بمقابله تعلقات
حالانكه انسان بهت سي نسلوں اور قوموں پر مشتمل هوتے هيں، جو بهت سي زبانيں بولتے هيں اور بهت سے مذاهب سے تعلق ركھتے هيں ، ليكن هم سب ايك هي مشتركه ضرورت كي شراكت كرتے هيں۔ هماري سب سے بڑي ضرورت يه هے كه: اپنے خالق كو شخصي طور پر جاننا۔ اگر خُدا كا علم انسانوں كي تحقيقات اور تجربات پر منحصر هوتا تو يه همارے لئے جاننا ضروري هوتا كه ايسے سوالوں كے جوابات جانيں ، كه ٫٫اگر خُدا ايك هے تو يسوع كيسے اُس كا بيٹا هوسكتا هے ؟ ليكن چونكه خُدا كا علم اُس كے اپنے بارے ميں مُكاشفه پر منحصر هے ، يه يقين ركھتے هوئے كه اُس كے كلام، بائبل ميں پايا جانے والا مُكاشفه ،اُس سے زياده ضروري هے كه بجائے اِس كے هم اپنے مُشكل سوالات كے جوابات جانيں۔ بائبل ميں ، يه بھروسه ركھتے هوئے كه خُدا كا مُكاشفه برحق هے اور اُس سچائي كو ماننا ايمان كهلاتا هے۔

هم بهت سے دقيق سوالات كے جوابات پائے بغير مر جائيں گے۔ ليكن هميں خُدا كے اپنے بيٹے كے وسيلے سے نجات كے وعدے كے شخصي طور پر رد عمل كے بغير نهيں مرنا چاهئے۔ يسوع كا زمين پر انساني صُورت ميں آنے سے قبل وه خُدا باپ كے ساتھ تھا۔ خُدا نے اپنے بيٹے كو كنواري سے پيدا هونے كيلئے بھيجا۔ خُدا كا جسم ميں هوتے هوئے ، يسوع نے كامل زندگي گُزاري۔

وه گُناه كي سزا كا حقدار نهيں هے : يعني خُدا سے موت كے وسيلے سے عليحدگي۔ ليكن صليب پر جان دينے سے اور مُردوں ميں سے جي اُٹھنے سے ، اُس نے گُناه كا كفاره ادا كيا اور گُناه كا غالب هونا اُن كيلئے توڑا جو اُس پر ايمان ركھتے هيں۔

خُدا گُناهگاروں كو بُلاتا هے كه وه اپنے طرز زندگي سے هٹيں اور زنده خُداوند يسوع مسيح كي طرف توبه اور ايمان ميں آئيں، ٫٫كيو نكه خدا نے د نيا سے ايسي محبت ر كھي كه اس نے اپنا اكلو تا بيٹا بخش د يا تا كه جو كو ئي اس پر ايمان لا ئے هلا ك نه هو بلكه هميشه كي ز ند گي پا ئے كيو نكه خدا نے بيٹے كو د نيا ميں اس لئے نهيں بھيجا كه د نيا پر سزا كا حكم كر ے بلكه اسلئے كه د نيا اس كے وسيله سے نجات پا ئے جو اس پر ايمان لا تا هے اس پر سزا كا حكم نهيں هو تا جو اس پر ايمان نهيں لا تا اس پر سزا كا حكم هو چكا اسلئے كه وه خدا كے اكلو تے بيٹے كے نام پر ايمان نهيں لا يا ٬٬﴿يو حنا 3:16-18﴾

خُدا كے بيٹے پر آج ايمان لائيں، يسوع پر بھروسه كريں كه وه آپ كو گُناه كي قُدرت اور سزا سے چھُٹكارا دے گا اور آپ كو آسمان پر هميشه كي زندگي دے گا

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: كيونكر مسيح كے جي اُٹھنے پر يقين ركھوں ؟

جواب:
يه خاصي ٹھوس حقيقت هے كه يسوع مسيح كو يهوديه ميں پهلي صدي عيسوي ميں پنطُوس پلاطُوس كے عهد ميں يهوديوں كي صدر مجلس كے حُكم سے سرعام پھانسي صليب دينے كے ذريعے دي گئي تھي۔ فلاويس جوزفز، كورنيليس ٹيكيٹس، سموساطا كا لُوسئين ،مائيمونيدس كے غير مسيحي تاريخي مندرجات اور حتي كه يهودي صدر مجلس اِن ابتدائي مسيحيوں كي چشم ديد گواهيوں كے ساتھ يسوع مسيح كي موت كے اِن اهم تاريخي پهلوئوں كا اندراج ديتے هيں۔

جهاں تك اُس كے جي اُٹھنے كي بات هے ، بهت سے ثبوتي سطريں موجود هيں جو اِسے قابل غور معامله بناتي هيں۔بعد كے عدالتي انوكھے حقائق اور بين الاقوامي مدبر سر ليونل لُكھو ﴿گينس بُك آف ورلڈ ريكارڈ كے اپنے 245 متواتر قتل كے مُقدموں ميں رها كرانے كي دفاعي وكالت كے شهره آفاق﴾ جي اُٹھنے كے كيس كي مضبوتي ميںمسيحي جوش و جذبے اور اعتماد كا خُلاصه بيان كرتے هوئے لكھتا هے،٫٫ميں نے دُنيا كے بيشتر حصّوں ميں دفاعي مُقدموں كے وكيل كے طور پر كوئي 42 برس گُزارے هيں اور ابھي بھي عمل طور پر كام كرها هوں۔ ميں نے عدالتي مُقدموں ميں خُوش قسمتي سے بهت سوں ميں كاميابي حاصل كي اور ميں غير جانبداري سے يسوع مسيح كے جي اُٹھنے كے ثبوت كے حوالے سے كهتا هوں كه يه ثبوتوں كي بُنياد پر قبُوليت كا اهل هے جو كسي شك و شُبه كي كوئي گُنجائش نهيں چھوڑتا٬٬۔

غير جانبدار مذاهب كے معاشروں كا اِسي ثبوت پر رد عمل اُن كي باضابطه طبعي حالت سے مُستعد وفاداري كي مُناسبت سے قابل پيشن گوئي حد تك بے حس هے ۔ وه جو اِس اصطلاح سے ناواقف هيں، اُن كيلئے باضابطه طبعي حالت قُدرتي اسباب اور صرف قُدرتي اسباب كے معنوں ميں سب كُچھ بيان كرنے كي انساني كوششيں هيں۔ اگر كوئي بياں كرده تاريخي واقعه طبعي وضاحت سے نافرماني كرتا هے ﴿مثلاً معجزاتي جي اُٹھنا﴾، غير جانبدار عُلما عام طور پر اِس كا قوي گُمان كے طور برتائو كرتے هيں ثبوتوں سے بالاتر هوكر بھلے يه كتنا هي سازگار اور پُركشش كيوں نه هو۔

همارے خيال ميں، طبعي اسباب سے غير ڈگمگاتا دعويٰ ، ثبوت كي غير جانبدار تحقيق ﴿اور اِس طرح مناسب﴾ كيلئے مُناسب ثبوت كي دستيابي كے باوجود جھكائو كا برعكس نهيں هے۔ هم ڈاكٹر ورنر وان برائون اور ديگر اوروں سے متفق هيں جو ابھي بھي يقين ركھتے هيں كه ثبوت پر مروج فلسفانه جھُكائو كا دبائو ڈالنامقصديت كي رُكاوٹ هوتا هے ۔ يا ڈاكٹر وان برائون كے الفاظ ميں، ٫٫صرف ايك نتيجے پر يقين كيلئے دبائو ڈالنا۔۔۔خُود سائنس كي واقعيت پسندي كو پامال كرتي هے۔

جيسے كه پهلے كها جا چُكا هے كه آئيں اب ثبوتوں كي كئي سطروں كا مشاهده كريں جو جي اُٹھنے كي حمايت كرتي هيں۔

مسيح كے جي اُٹھنے بارے ثبوت كي پهلي لڑي
شروع كرنے كيلئے همارے پاس واضح طور پر ٹھوس چشم ديد گواهياں هيں۔ابتدائي دلائل سے ثابت كرنے والے مسيحيوں نے سينكڑوں چشم ديد گواهيوں كا حواله ديا هے ، اُن ميں سے كُچھ اپنے ذاتي بياں كرده تجربات كا اندراج ديتے هيں۔ اِن ميں سے بهت سي چشم ديد گواهوں بجائے اپني گواهي كو چھوڑ دينے كے نے اپني مرضي سے اور مستقل مزاجي سے اُن طويل اذيتو ں اور موت كو برداشت كيا ۔ يه امر اُن كے تئيں فريب كو مُسترد كرتے هوئے اُن كي وفاداري كا ثبوت هے۔ تاريخي ريكارڈ كے موافق ﴿اعمال كي كتاب ٤:١۔١٧ پليني كے ٹروجن دهم ، ٦٩ وغيره كو لكھے گئے خط﴾بهت سے مسيحي اپني تكليفوں كا اختتام محض اپنے ايمان سے دستبرداري كے ساتھ كرتے تھے۔ اِس كے برعكس، يُوں لگتا هے كه بهت سے تكليفيں برداشت كرتے تھے اور مسيح كي موت پر فتح كے ذريعے جي اُٹھنے كي مُنادي كرتے تھے۔

جبكه شهادت ايك يادگار لمحه هوتا تھا ليكن يه اتنا زبردستي كرانے كے قابل نه هوتا تھا۔ يه اعتقاد كا اتنا زياده مصدق هونا نهيں هوتا تھا جتنا ايماندار كي صداقت ثابت كرنا هوتا تھا﴿اُس كي وفاداري كا نُماياں انداز ميں مظاهره كرتے هوئے﴾۔ ابتدائي مسيحي شهيدوں كو جو چيز يادگار بناتي تھي وه اُن كا يه جاننا تھا كه جس كي وه مُنادي كررهے هيں وه برحق تھا۔ انهوں نے يا تو يسوع مسيح كو اُس كي زندگي ميں ديكھا يا پھر عين اُس كے جي اُٹھنے كے بعد ها اُنهوں نے نه ديكھ ركھا تھا۔ يهخلاف معمول تھا۔ اگر يه سب محض جھوٹ هوتا تو كيوں اتنے زنده جاويد لوگ اپنے حالات كار ديتے؟ وه كيوں جانتے بوجھتے اِس غير منافع بخش جھوٹ سے اذيتوں، اسيري، تكاليف اور موت ميں بھي چمٹے رهتے ۔چونكه گياره ستمبر ١٠٠٢ ميں، خُود كُش حمله آور يقيني ايمان اُس پر ركھتے تھے جو وه كرتے تھے ﴿جيسا كه اُن كي اِس كيلئے مرنے كي خواهش سے ثبوت ملتا هے﴾، وه بالكل بھي نه تو جان سكتے تھے اور نه هي جانتے تھے كه آيا وه سچ هے يا نهيں۔ وه اپنا ايمان اُن روايات پر ركھتے تھے جو اُن تلك كئي نسلوںسے چلتي آ رهي تھيں۔ موازناتي طور پر، ابتدائي مسيحي شهيد پهلي نسل تھي۔ يا تو اُنهوں نے ديكھا جس كو ديكھنے كو وه دعويٰ كرتے تھے يا نهيں۔

اقرار كي جانے والي چشم ديد گواهيوں ميں سب سے با تفصيل رسولُوں كي تھيں۔ وه مجموعي طور پر مسيح كے مروجه جي اُٹھنے كے بعد ظاهر هونے كي تقليد كرتے هوئے بلاترديد ترميم ميں سے گُزرے ۔اُس كے مصلُوب هونے كے فوراً بعد وه خوف ميں اپني زندگياں بچانے كي خاطر چھُپے۔ جي اُٹھنے كي پيروي كرتے هوئے وه سڑكوں تك بے دھڑك هوكر نكلے اورشديد دكُھوں كے باوجود جي اُٹھنے كي مُنادي كرتے رهے ۔اُن كے اچانك اور ڈرامائي تبديلي كي وجه كيا تھيَ يه يقيناً مالي مفاد نه تھا۔ رسولُوں نے اپنا سب كُچھ ، اپني زندگيوں سميت جي اُٹھنے كي مُنادي كيلئے دے ديا۔

مسيح كے جي اُٹھنے بارے ثبوت كي دُوسري لڑي
ثبوت كي دُوسري لڑي ميں چند اهم مخالفين كي تبديلي شامل تھي جن ميں قابل غور يعقوب اور پولُوس تھے۔ پولُوس اپنے ذاتي اقرار كے موافق ابتدائي مسيحيوں كوشديد دُكھ پهنچانے والوں ميں سے تھا۔ اُس كے بعد جسے وه جي اُٹھے مسيح كے ساتھ تصادم كهتا هے ، پولُوس فوريٰ اور يكسر تبديلي سے گُزرا اور كليسيا كو شديد اذيت پهنچانے والے سے اُس كا اهم بے لوث اور ثمردار محافظ بنا۔ بهت سے ابتدائي مسيحيوں كي مانند پولُوس نے غُربت، دُكھ، تشدد، اسيري اور جلاوطني ديكھي ليكن اپني مسيح كے جي اُٹھنے كي وفاداري سے مُستعد رها۔

يعقوب بھي مخالف تھا، مگر پولُوس كي مانند اتنا شديد نه تھا۔ جي اُٹھنے كے بعد مسيح كے ساتھ مُلاقات كے بعد وه بھي ايك وفادار پيروكار ميں تبديل هوگيا اور يروشليم كي كليسيا كا رهنما بنا۔ همارے پاس ابھي بھي وه هے جسے عام طور پر عُلما اُس كے ايك ابتدائي كليسيا كو خط كے طور پر جانتے هيں۔ پولُوس كي مانند ، يعقوب نے اپني مرضي سے دُكھ برداشت كئے اور اپني گواهي كي خاطر جان دي جو اُس كے ايمان سے وفاداري كي تصديق هے﴿ديكھئے اعمال كي كتاب اور جوزفز كي كتاب ، يهوديوں كے ناروا سلوك﴾۔

مسيح كے جي اُٹھنے بارے ثبوت كي تيسري اور چوتھي لڑي
ثبوتوں كي تيسري اور چوتھي لڑي خالي قبر كي دُشمن كي گواهي هے اور حقيقت كه جي اُٹھنے كے ايمان نے يروشليم ميں جڑ پكڑي۔ يسوع كو سرعام يروشليم ميں سزا دي گئي اور دفن كيا گيا۔ يروشليم ميں اُس كے جي اُٹھنے كے ايمان كا جڑ پكڑنا ناممكن هوتا اگر اُس كي لاش قبر ميں هوتي اور جهاں يهوديوں كي صدر مجلس اُسے قبر كھول كر نكال ليتے اور لوگوں كے سامنے نمائش كے لئے ركھ ديتے ،اور اِس طرح مذاق اُڑاتے۔ اِس كے برعكس، يهوديوں كي صدر مجلس نے شاگردوں پر الزام لگايا كه اُنهوں نے لاش چُرا لي هے يعني ظاهري طور پر اُس كے غائب هونے ﴿اور اِس طرح خالي قبر﴾كي وضاحت كي كوشش كرتے هوئے۔ هم خالي قبر كي حقيقت كي كيسے وضاحت كرسكتے هيں؟ يهاں تين عام وضاحتيں هيں:

پهلے ، شاگردوں نے لاش چُرائي۔ اگر يه معامله تھا تو وه جانتے كه جي اُٹھنا ايك مذاق دينے والا دھوكه تھا۔ پس وه اِس كے لئے اذيتيں نه اُٹھاتے اور موت نه سهتے۔﴿وفادار چشم ديد گواهيوں كي مُناسبت سے ديكھئے گواهيوں كي پهلي لڑي﴾۔سب اقرار كرنے والے چشم ديد گواهان جانتے تھے كه اُنهوں نے حقيقتاً مسيح كو نهيں ديكھا تھا اور وه جھوٹ بول رهے تھے۔ بهت سے سازش كرنے والوں ميں سے كسي نے يقيناً يه اقرار بھي كيا هوگا ، كم از كم اپني اذيتوں كے خاتمے كے لئے نهيں تو اپنے دوستوں اور خاندان كے لئے ضرور كيا هوگا۔ مسيحيوں كي پهلي نسل پر بهت ظُلم ڈھائے گئے تھے خاصكر ٤٦عيسوي ميں روم كے جلنے كے بعد﴿وه آگ جو نيرو بادشاه نے خُود لگوائي تھي اپنے محل كو وسيع كرنے كے لئے اور جس كا الزام مسيحيوں پر لگايا گيا تھا تا كه اپنے آپ كو بري الزام ٹھهرا سكے﴾۔ جس كا رومي تاريخ دان كورنيليس ٹيكيٹس نے اپني كتاب ٫٫سلطنت روم كے واقعات٬٬ ميں ذكر كيا هے ﴿جو روم كے جلنے كے ايك نسل بعد شائع هوئي﴾:

٫٫نيرو نے الزام نفرت زده جماعت پر ڈالا جن كو حقارت كي نظر سے ديكھا جاتا تھا اور اُ ن پر شديد ظُلم ڈھائے ، اور جو لوگوں كے موافق مسيحي كهلاتے تھے ۔ مسيح كے ماننے والے جس سے اُنهيں يه نام ملا، اُنهوں نے تبرياس كے دور حكومت ميں همارے ايك سربراه كار پنطُوس پلاطُوس كے هاتھوں بهت سزائيں سهيں اور سب سے مكارانه توهم پرستي، پس كُچھ وقفے كے لئے ،دوباره نه صرف يهوديه ميں شروع هوئي،يعني پهلا بدي كا ماخذ، ليكن حتي كه روم ميںبھي، جهاں پوري دُنيا سے تمام چھُپي هوئي اور بے شرم باتيں اپنا مركز پاتي هيں اور مشهور هوجاتي هيں۔ اِسي طرح ، گرفتاري سب سے پهلے اُن كي هوئي جو قصُورواروں كي تائيد كرتے تھے؛ پھر، اُن كي معلومات پر، ايك بڑي تعداد كو مُجرم ٹھهرايا جاتا تھا، شهر كو آگ لگانے كے بموجه نهيں بلكه انسانوں كے خلاف حقارت كي بنا پر۔ اُن كي اموات كے ساتھ هر قسم كي تضحيك شامل هوتي تھي۔ اُن كو جانوروں كي كھال پهنوا كر كتوں سے چير پھاڑ كروايا جاتا تھا، هلاك كيا جاتا تھا، صليب پر كيلوں سے جڑا جاتا تھا يا آگ ميں جھونك ديا جاتا تھا اور جلا ديا جاتا تھا، رات كي روشني كے لئے جب دن كي روشني ختم هوجاتي تھي٬٬۔ ﴿واقعات ، پندرهواں ، ٤٤﴾۔

مسيح كے جي اُٹھنے بارے ثبوت كي پانچويں لڑي
اخيري، ثبوتوں كي پانچويں لڑي، چشم ديد گواهوں كے خاصوں سے متعلقه هے۔ جي اُٹھنے كے سب اهم بيانات ميں، عورتيں پهلي اور بُنيادي چشم ديد گواه هيں۔ يه ايك عجيب دريافت هے چونكه دونوں يهودي اور رومن تهذيبوں ميں عورتيں سب سے كم تر رُتبه ركھتي تھيں۔ اُن كي گواهي غير مضبوط اور خارج از مقدمه سمجھي جاتي تھي۔ اِس حقيقت كے پيش نظر، يه نهايت ناممكن هے كه كوئي مذاق ميں دھوكه دينے والا پهلي صدي كے يهوديه ميں عورت كي گواهي كو بُنيادي گواهي گردانتا هو۔ سب مرد شاگردوں ميں سے جو دعويٰ كرتے هيں كه اُنهوں نے جي اُٹھے مسيح كو ديكھا تھا ،اگر وه سب جھوٹے تھے اور جي اُٹھنا جعلي تھا، تو اُنهوں نے كيوں سب سے كم گرداني جانے والي، ناقابل اعتبار گواهي كو چُنا؟

ڈاكٹر وليم لين كريگ وضاحت كرتے هيں، ٫٫جب آپ پهلي صدي كے يهودي معاشرے ميں عورت كے كردار كو سمجھتے هيں،تو جو سب سے زياده غير معمول بات هے وه يه هے كه خالي قبر كي كهاني عورت كو سب سے پهلے خالي قبر كے دريافت كرنے والے كے طور پر ظاهر كرتي هے۔ پهلي صدي كے فلسطين ميں عورت معاشرتي سيڑھي ميں بهت ادناً مُقان ركھتي تھي۔پُراني ربيوں كي كهاوتيں هيں كه :٫٫شريعت كے كلام كو عورتوں كو دينے كے بجائے جلا دينا روا هے ٬٬ اور ٫٫مُبارك هيں وه جن كي اولاد لڑكے هيں ليكن اُن پر افسوس جن كي اولاد لڑكياں هيں٬٬۔ عورت كي گواهي اتني ناقابل اعتبار گني جاتي تھي كه اُن كو اجازت نه تھي كه وه يهوديوں كي شرعي عدالت ميں شرعي گواه كے طور كھڑي هوسكيں۔ اِس كي روشني ميں يه نهايت قابل قدر هے كه خالي قبر كے لئے مركزي گواهي اِن عورتوں كي هيں۔۔۔كوئي بعد كے مندرجات نے يقيناً مرد شاگردوں كو خالي قبر دريافت كرنے والوں كے طور بتايا هوگا۔مثلاً پطرس يا يوحنا۔ يه حقيقت كه عورتيں خالي قبر دريافت كرنے والي پهلي تھيں نهايت هي تحسين آميز هے اور جو حقيقت سے قرين تر هے چاهے كسي كو پسند هو يا نه هو، ليكن وه خالي قبر دريافت كرنے والي پهلي تھيں۔ يه ظاهر كرتا هے كه خُوشخبري كے لكھاري ايمانداري سے اندراج ديتے هيں كه كيا هوا، بھلے يه تعجب آميز هو۔ يه روايت كے تاريخي هونے كي بات كرتي هے بجائے داستاني حالت كے٬٬۔ ﴿ڈاكٹر وليم لين كريگ، بحواله لي سٹروبل كي كتاب مسيح كا معامله، كثير المعني واقعات، ٨٩٩١، صفحه ٣٩٢ ۔

خُلاصه:
يه ثبوتوں كي لڑياں: چشم ديد گواهوں كي قابل اثبات مخلصي﴿اور رسولوں كے معاملے ميں، پُركشش، ناقابل انكشاف تبديلي﴾،حريفوں كي تبديلي اور قابل اثبات مخلصي ، اور پيروكاروں كا شهيدوں ميں تبديل هونا ، خالي قبر كي حقيقت، خالي قبر كي دُشمنوں كي گواهياں، يه حقيقت كه سب كُچھ يروشليم ميں وقوع هوا، جهاں جي اُٹھنے پر ايمان كا آغاز هوا اور بڑھا، عورتوں كي گواهي، ايسي گواهي كو تاريخي سياق وسباق ملنے كي اهميت؛ يه سب جي اُٹھنے كے تاريخي هونے كي تصاديق هيں۔ هم اپنے قارئين كي حوصله افزائي كرتے هيں كه وه پوري طرح اِن ثبوتوں پر غور كريں۔ وه آپ كو كيا تجويز كرتي هيں؟ هم مستقل مزاجي سے سر ليونل كے اعلاميه كي توثيق كرتے هيں۔

٫٫كه يه ثبوتوں كي بُنياد پر قبُوليت كا اهل هے جو كسي شك و شُبه كي كوئي گُنجائش نهيں چھوڑتا٬٬۔


سوال: كيا قُرآن اور مُحمد بائبل كي تصديق يا رد كرتے هيں ؟ كيا مُسلمانوں كو بائبل پڑھني چاهئے؟

جواب:
آپ كي كون رهنمائي كر سكتا هے اگر احاديث يا امام قُرآن سے فرق كهتے هيں، تو آپ كس پر يقين كريں گے؟ زياده تر، قُرآن آپ كا حاكم ِ اولين هے ۔ مُسلمان هونے كے ناطے، كيا قُرآن آپ كو اجازت ديتا هے كه آپ بائبل سے سيكھيں؟

٫٫ديكھو هم نے توريت كو تُم پر كھول ديا هے جس ميں رهنمائي اور روشني هے٬٬﴿سوره 5:44a ﴾

٫٫اور هم نے يسوع ، ابن مريم كو پيدا كيا ، كه اُن كے نقش قدم پر چليں، تصديق كرتے هوئے جو اُن كے آگے ﴿ظاهر كيا گيا﴾ توريت ميں تھا، اور هم نے اُن پر انجيل نازل كي جس ميں رهنمائي اور روشني هے ، تصديق كرتے هوئے كه جو﴿ظاهر كيا گيا﴾ اِس سے پهلے توريت ميں تھا۔۔رهنمائي اور نصيحت، اُن كيلئے جو جھُٹلاتے هيں﴿بُرائي كو﴾٬٬﴿سوره 5:46 ﴾۔

٫٫يه وهي تھا جو تُمهارے لئے بھيجا گيا﴿درجه بدرجه﴾ سچائي ميں ، كتاب، تصديق كرتے هوئے جو اِس سے پهلے هوا تھا؛ اور اُس نے اِس سے پهلے شريعت﴿مُوسيٰ كي﴾ اور انجيل﴿يسوع كي﴾ كو اُتارا، انسانوں كيلئے رهنمائي كے طور پر، اور اُس نے طريقه كار ﴿اچھے اور بُرے كي پهچان كا﴾ اُتارا٬٬۔﴿سوره 3:3 ﴾۔

اور تُم وه نه بنو جو اﷲ كي وحي كو جھُٹلاتے هو، كيونكه تُم پھر نُقصان اُٹھانے والے هوگے٬٬﴿سوره 10:95 ﴾

اگر آپ مُسلمان هيں تو آپ كے پاس كوئي جواز نهيں كه آپ بائبل نه پڑھيں۔ قُرآن اِس كا حُكم ديتا هے اور تمجيد كرتا هے ۔ آپ كيوں نه آج هي شروع كريں؟ لوقا كي انجيل سے آغاز كريں جو عيسيٰ كي كهاني بتاتي هے ۔ وهي اكلوتا آپ كو جنت الفردوس كي يقين دهاني دے سكتا هے۔

جيسے كه قُرآن كهتا هے كه بائبل پڑھنے سے آپ كے سوالوں كے جواب مليں گے: ٫٫اور اگر تُم گُمان كرتے هو اُس پر جو هم نے تُم پر ظاهر كيا هے تو اُن سے پوچھو جو اهل كتاب هيں ٬٬﴿سوره 10:94 ﴾


سوال: كيا مسيحيوں نے بائبل كو تبديل كرركھا هے؟

جواب:
كُچھ مُسلمان مسيحيوں پر الزام لگاتے هيں كه اُنهوں نے بائبل كو اپني الهياتي تعليم كے موافق تبديل كرركھا هے ۔ جبكه يه الزام قُرآن اور بائبل كے درميان تفرقات كي وضاحت كرتا هے ، الزام كا كوئي مستند ثبوت نهيں هے ۔ دونوں قُرآن اور عُلما بائبل كے الهامي هونے كي تصديق كرتے هيں۔

بائبل كي قُرآن ميں تعريف كي گئي هے
بائبل مُحمد كے دور سے قبل يا دوران تبديل نهيں هوئي هوگي يا قُرآن اِس كي قطعاً تعريف نه كرتا٫٫اور هم نے يسوع ، ابن مريم كو پيدا كيا ، كه اُن كے نقش قدم پر چليں، تصديق كرتے هوئے جو اُن كے آگے ﴿ظاهر كيا گيا﴾ توريت ميں تھا، اور هم نے اُن پر انجيل نازل كي جس ميں رهنمائي اور روشني هے ، تصديق كرتے هوئے كه جو﴿ظاهر كيا گيا﴾ اِس سے پهلے توريت ميں تھا۔۔رهنمائي اور نصيحت، اُن كيلئے جو جھُٹلاتے هيں ﴿بُرائي كو﴾٬٬﴿سوره 5:46 ﴾۔

بائبل تبديل نه هوئي هے
چونكه بائبل مُحمد كے دور سے قبل يا بعد ميں تبديل نه هوئي هے، تو واحد مُمكنه دور حضُور پاك كي موت كے بعد هوگا۔ليكن مدبرانه ثبوت ثابت كرتے هيں كه ساتويں تا اكيسويں صدي تك كوئي بھي الهياتي پهلو يوناني اور عبراني عبارتوں ميں فرق نهيں هے ۔ گرائمر اور هجوں كے فرق كے علاوه ، بائبل آج لازمي طور پر وهي هے جيسے مُحمد نے تعريف كي تھي ﴿سوره 3:3 ﴾۔

علاوه ازيں، جب مُحمد پيدا هوا تھا، دُنيا بھر ميں هزاروں بائبل مختلف زبانوں ميں موجود تھيں۔ اگر مسيحيوں نے بائبل كو تبديل كيا هوگا تو اُنهوں نے كيسے تمام مستند بائبلوں كو ايسي عياري دكھاتے هوئے ضائع كيا هوگا ؟

كوئي بائبل كو تبديل كرنے كا مرتكب هوتے هوئے محض كوئي تعليمات تبديل كرسكتا هوگا جو اُسے مجرم ٹھهراتي هوگي۔ اگر مسيحيوں نے واقعتاً بائبل ميں ترميم كي هے تو اُنهوں نے مُمكنه طور پر اُن حقائق كو مسخ كيا هے جو هم تھوما كے شك، پطرس كي مكاري، اور خُدا كے كلام كو تبديل كرنے كي سزا كے بارے ميں پڑھتے هيں۔

حق برحق هے، خُدا كا كلام وهي هے، ٫٫خدا كا هر ايك سخن پا ك هے وه انكي سپر هے جنكا تو كل اس پر هے تو اس كے كلام ميں كچھ نه بڑ ھانا مبا دا وه تجھ كو تنبيه كر ے اور تو جھو ٹا ٹھهر ے ٬٬ ﴿امثا ل 30:5-6 ﴾۔

بائبل سچائي هے
كيا آپ ابھي بھي يقين ركھتے هيں كه مسيحيوں نے بائبل كو تبديل كيا هے ؟ اگر ايسا هے، تو مهرباني سے بتائيں كه كونسي آيات الهياتي طور پر مسخ هوئي هيں ۔ اگر نهيں تو مهرباني كركے اُسے پڑھيں


سوال: كيا قُرآن بائبل كا مُتبادل هے؟

جواب:
مُتبادل هونے كے بجائے قُرآن مسلمانوں كو بائبل پڑھنے كو كهتي هے۔

بهت سے مُسلمان كبھي بائبل نهيں پڑھتے كيونكه وه سوچتے هيں كه قُرآن اُس كا مُتبادل هے۔ قُرآن ،كسي بھي طرح كبھي بھي بائبل كو منسُوخ كرنے كا دعويٰ نهيں كرتا۔تنسيخ كا ايك بھي واقع خُود قُرآن كي اپني آيات كو مُتاثر كرتا هے ﴿سوره 2:106 ﴾۔ قُرآن مُسلمانوں كو هدايت كرتي هے نه كه منع كه وه بائبل پڑھيں ﴿سوره 5:44,46;3:3;10:94-95 ﴾۔

جبكه مُسلمان عُلما نے قُرآن ميں درجنوں آيات كو منسُوخ كرديا هے، مُسلمان پھر بھي اُنهيں پڑھتے هيں۔ اِس لئے سب مُسلمانوں كو يقيناً ٫٫پيشتر كا كلام٬٬بھي پڑھنا چاهئے جو كبھي بھي كمتر نهيں هوسكتا۔ خُدا كهتا هے ٫٫آسمان اور زمين ٹل جائيں گے مگر ميري باتيں هر گز نه ٹليں گي٬٬﴿متي 24:35 ﴾۔

كُچھ لوگ كهتے هيں كه جس طرح انجيل﴿بائبل ﴾ نے توريت﴿شريعت﴾ كي تنسيخ كردي هے ، اِسي طرح قُرآن بائبل كا مُتبادل هے ۔ جبكه، بائبل توريت كي تنسيخ نهيں كرتي۔ كامل عيسيٰ اِس لئے نهيں آيا كه شريعت كو منسُوخ كرے بلكه اُن كيلئے شريعت كي تكميل كرنے كيلئے جو اُسے قائم نهيں ركھ سكتے۔

عيسيٰ /يسوع نے كها،٫٫يه نه سمجھو كه مےَں تو ريت يا نبيوں كي كتا بوں كو منسوخ كر نے آ يا هوں منسوخ كر نے نهيں بلكه پو را كر نے آ يا هوں كيو نكه مےَں تم سے سچ كهتا هوں كه جب تك آسما ن اور ز مين ٹل نه جا ئيں ايك نقطه يا ايك شو شه تو ر يت سے هر گز نه ٹليگا جب تك سب كچھ پو را نه هو جا ئے ٬٬﴿متي 5:17-18﴾۔

درحقيقت ، يسوع نے دكھايا كه خُدا كي شريعت كو پُورا كرنا اُس سے بھي مُشكل هے جتنا انسان سمجھتا هے۔ اُس نے يه كهتے هوئے شريعت كے معاني كو اور گهرا كرديا، ٫٫تم سن چكے هو كه اگلوں سے كها گيا تھا كه خون نه كر نا اور جو كو ئي خون كر يگا وه عدا لت كي سزا كے لا ئق هو گا ليكن مےَں تم سے يه كهتا هوں كه جو كو ئي اپنے بھا ئي پر غصه هو گا وه عدا لت كي سزا كے لا ئق هو گا اور جو كوئي اپنے بھا ئي كو پا گل كهيگا وه صدر ِ عدا لت كي سزا كے لا ئق هو گا اور جو اس كو احمق كهيگا وه آ تش ِ جهنم كا سزا وار هو گا ۔۔۔تم سن چكے هو كه كها گيا تھا كه ز نا نه كر نا ، ليكن مےَں تم سے كهتا هوں كه جس كسي نے بر ي خوا هش سے كسي عورت پر نگا ه كي وه اپنے د ل ميں اس كے ساتھ ز نا كر چكا ٬٬﴿متي 5:21-22,27-28﴾۔

كيا آپ كامل معيار كو پُورا كرچُكے هيں؟ بائبل كهتي هے كه كوئي بھي شريعت كے لوازمات كو پُورا نهيں كرسكتا، هم دوزخ كے حقدار هيں﴿رو ميوں 3:23,6:23﴾۔ شُكر كرتے هيں كه يسوع مسيح نے پاك بن كر خُدا كي شريعت كو پُورا كيا۔

خُدا كے٫٫ پيشتر كے كلام٬٬ پر بھروسه كريں؛ يه كبھي بھي منسُوخ نهيں هوسكتا۔٫٫تيرے كلام كا خلاصه سچا ئي هے تير ي صد ا قت كے كل احكام ابد ي هيں ٬٬﴿زبو ر 119:160﴾۔


سوال: كيا مُسلمان برنباس كي انجيل كو عيسيٰ كي سچي كهاني كے طور پر پڑھيں؟

جواب:
ثبوت ظاهر كرتے هيں كه برنباس كي انجيل پندرهويں صدي كے لگ بھگ كسي يورپي نے لكھي تھي جس نے عيسيٰ كي زندگي كے بارے ميں غير حقيقي طور پر لكھا۔

مسيحيوں اور مُسلمانوں كے درميان عيسيٰ كے بارے ميں اعتقادات متفرق هيں كيونكه اُن كے ماخذ مختلف هيں۔اِس لئے مُسلمان اكثر يسوع كے بارے ميں اپنا تاثر برنباس كي انجيل سے ليتے هيں ، مسيحي بائبل ميں پائي جانے والي انجيلوں پر بھروسه كرتے هيں۔ يه كتابيں كئي انداز ميں مختلف هيں۔ اُن ميں سے ايك جھوٹي هوسكتي هے۔ آئيں پهلے مُشاهده كريں كه كيا برنباس كي انجيل يسوع كي مستند سوانح عمري هے ۔

مُصنف : برنباس نهيں هے
برنباس كي انجيل كا لكھاري برنباس نهيں تھا۔ اصل برنباس ابتدائي كليسيا كا عالي همت حوصله افزائي كرنے والا تھا ﴿اعمال 4:36 ﴾۔ وه يسوع كے اُن پهلے باره شاگردوں ميں سے نه تھا جيسا كه غلطي سے برنباس كي انجيل دعويٰ كرتي هي ۔ برنباس وه تھا جس نے شاگردوں كو آماده كيا كه پولُوس رسُول كليسا كو اذيتيں دينے كے بجائے عيسيٰ كا پيروكار بن گيا هے ﴿اعمال 9:27 ﴾۔ اصلي برنباس نے پولُوس كے ساتھ يسوع / عيسيٰ كي خُوشخبري سُنانے كيلئے سفر كئے﴿اعمال 13:2 ﴾۔

تاريخ تصنيف: وسطي ادوار
برنباس كي انجيل كا مُطالعه واضح طور پر ظاهر كرتا هے كه يه نه تو عيسيٰ كے دور ميں لكھي گئي نه كه كُچھ عرصه بعد ميں جيسا كه كها گيا هے ۔ اِس ميں بهت سي اغلاط هيں﴿ثقافتي تاريخ ميں غلطياں﴾۔ مثال كے طور پر، برنباس كي انجيل كهتي هے كه عيسيٰ كي پيدائش كے وقت پلا طُوس گورنر تھا ، ليكن تاريخ پلاطُوس كے گورنر بننے كا اندراج 26 يا 27 عيسويٰ صدي ميں ديتي هے۔۔جو مسيح كي پيدائش كے بهت بعد ميں تھا۔

اگر برنباس كي انجيل پهلي صدي ميں مسيح كے بعد لكھي گئي تو اِس كا حواله اُسي دور كے ديگر دستاويز ميں بھي ملتا۔ اِس كا ذكر نهيں هے ، بحرحال، ايك حواله ملتا هے جو پندرهويں صدي سے پهلے يا تو كليسيائي كاهنوں يا مُسلمان علما كا هے ۔ وه جو برنباس كي انجيل كا ابتدائي تصنيف كا كهتے هيں هوسكتا هے پهلي صدي كي كتاب برنباس كے خط كا هو، جو كه الهي هدايت ميں لكھا گيا نه تھا۔

برنباس كي انجيل ميں ڈانٹے الگيري كے حوالے موجود هيں جو پوپ بوني فيس كے فرمان اور وڈيرا شاهي كي تفصيلات سے متعلقه هيں ۔ اِس لئے ماهرين كا تجزيه تصنيف كي تاريخ كوئي پندرهويں صدي كے لگ بھگ بتاتا هے۔

شرع: غلطيوں سے بھر پُور
درج بالا غلطيوں سے هٹ كر برنباس كي انجيل دعويٰ كرتي هے كه يسوع مسيحا نهيں تھا ﴿حصّے 42,43 ﴾۔ ليكن دونوں قُرآن اور بائبل ، گواهي ديتي هيں كه يسوع مسيحا تھا ﴿ديكھئے سوره 5:19,75 ، متي 26:63-64 ﴾۔

فلسطين كي تفصيلات سے يه واضح هے كه برنباس كي انجيل كا مُصنف اُس كے جُغرافيے سے واقف نهيں تھا ۔وه كهتا هے كه يسوع ناصرت كو كشتي پر گيا۔۔وه شهر جو ميداني تھا ۔

ثبوت ثابت كرتے هيں برنباس كي انجيل برنباس نے خُود نه لكھي تھي جو كه زياده تر پندرهويںصدي ميں لكھي گئي تھي جونا مُناسب غلطيوں سے بھر پُور تھيں۔ قابل بھروسه ماهرين نے اِسے دھوكه قرار ديا۔ اِس لئے يه عيسيٰ كي زندگي كي سوانح عُمري نهيں تھي۔دونوں مُسلمان اور مسيحيوں كو اِسے رد كرنا چاهئے ۔

عيسيٰ كي زندگي كي سچي كهاني كهاں هے ؟
اگر برنباس كي انجيل ميں نهيں تو پھر عيسيٰ كے بارے ميں سچائي كهاں پائي جا سكتي هے ۔قُرآن هميں كهتي هے كه ايسے سوالوں كے جواب كيلئے بائبل سے رجُوع كريں﴿سوره 5:46;10:95 ﴾۔ بائبل ميں چار انجيليں هيں جو مسيح كو چار مختلف تاهم الهياتي طور روح كي هدايت كے پس منظر ميں بيان كرتي هيں۔

معتبر حُكام نے لگاتار تصديق كي هے كه نئے عهد نامے ميں پائي جانے والي چار انجيليںالهامي اور مستند هيں۔

خُداوند يسوع كے بارے ميں پڑھنے سے مت شرمائو، بائبل كهتي هےَ ٫٫شرم نه كر بلكه خُدا كي قُدرت كے موافق خُوشخبري كي خاطر ميرے ساتھ دُكھ اُٹھا۔جس نے هميں نجات دي اور پاك بُلاوے بُلايا همارے كاموں كے موافق نهيں ،بلكه اپنے خاص اراده اور اُس فضل كے موافق جو مسيح يسوع ميں هم پر ازل سے هوامگر اب همارے منجي مسيح يسوع كے ظهور سے ظا هر هوا جس نے موت كو نيست اور ز ند گي اور بقا كو اس خو شخبر ي كے وسيله سے رو شن كر ديا٬٬۔﴿دُوسرا تميتھيس 1:8-10 ﴾۔


سوال: ميں ايك مسلمان هوں، كيوں ميں ايك مسيحي هونے كے لئے غور كروں؟

جواب:
شايد سب سے زياده دلچسپ صورت اسلام اور مسحيت كے تعلق كے درميان هے كه قرآن يسوع كے متعلق كيا كهتا هے۔ قرآن كهتا هے كه الله نے يسوع كو بھيجا اور پاک روح كے ساتھ اسكی مدد كی ﴿2سورۃ87آيت﴾، الله نے يسوع كو بلند كيا ﴿2سورۃ253آيت﴾، يسوع راست اور بے عيب تھا﴿3سورۃ46آيت؛6سورۃ85آيت؛19سورۃ19آيت﴾، يسوع موت سے زنده هوا ﴿19سورۃ33تا34آيت﴾، الله نے يسوع كو حكم ديا كه وه ايک مذهب كی بنياد ركھے﴿42سورۃ13آيت﴾، اور يسوع آسمان پر اٹھايا گيا﴿4سورۃ157تا158آيت﴾۔جس كے نيتجه ميں ايماندار مسلمان اپنے آپ كو يسو ع كی تعلم كے عادی بنائيں اور تابعداری كريں ﴿3سورۃ48تا49آيت؛ 5سورۃ46آیت﴾۔

يسوع كی تعليمات ان كے شاگردوں نے اناجيل ميں بڑی تفصيل سے تحرير كيں ۔ 5سورۃ111آيت بيان كرتی هے كه شاگرد الله كے كهنے پر يسو ع اور اسكے پيغام پر ايمان لائے۔ 61سورۃ6اور14آيت يسوع اور اسكے شاگرددونوں كی تصديق كرتی هے كه وه الله كے مدد گار هيں۔ الله كے مدد گار هوتے هوئے يسوع كے شاگردوں نے درستگی اور سچائی سے يسوع كی تعليمات كو تحرير كيا۔ قرآن مسلمانوں كو هدايت كرتا هے كه وه دونوں قرآن اور اناجيل كو برقرار ركھيں اور ان كی تابعداري كريں﴿5سورۃ44تا48آيت﴾۔ اگر يسوع بے عيب تھا تو جس چيز كی بھی اس نے تعليم دی وه سچ تھی۔ اگر يسوع كے شاگرد الله كے مدد گار تھے ، تو انهوں نے يسوع كی تعليمات كو درستگي سے تحرير كيا هو گا۔

محمد كے ذريعے الله ، قرآن ميں مسلمانوں كو هدايت كرتا هے كه وه اناجيل كا مطالعه كريں۔ الله اس طرح كا حكم كبھی نه ديتا اگر اناجيل میں تحریف ہو چکی تھی ۔ لہذا اناجيل كی نقول محمد كے دور ميں اعتباركے قابل اور درست تھيں۔ اناجيل كی نقول ميں جو محمد كے آنے سے 450سال پهلے كی هيں ۔ يهاں پر اصلی هزاروں هاتھ سے لكھی گئی اناجيل هيں۔ سب سے زياده قديم نقول كا موازنه كرنے سے جو محمد كے دور كی ہیں اور جو محمد كے دور كے بعد كی هيں يه بهت زياده واضع هے كه اناجيل كی نقول بهت زياده هم آهنگ ہیں كه وه يسوع اور اسكی تعليمات كے بارے ميں كيا كهتی هيں۔ يهاں پر ايسا كوئی ثبوت نهيں جس سے ظاهر هو كه اناجيل میں تحریف هوگئی هيں ۔ اس لئے هم يقين سے جان سكتے هيں كه يسوع كی تمام تعليمات 'سچي ہیں اور اسكي تعليمات اناجيل ميں درستگی كے ساتھ تحرير كيں گئی تھيں، اور الله نے اناجيل كو درستگی كے ساتھ محفوظ ركھا۔

وه كونسی چند چيزيں هيں جو اناجيل ميں يسوع كے متعلق تحریر کی گئیں ؟ يوحنا14باب6آيت ميں، يسوع نے اعلان كيا، "راه اور حق اور زندگي ميں هوں۔ كوئی ميرے وسيله كے بغير باپ كے پاس نهيں آتا"۔ يسوع نے تعليم دی كے وه خدا كے پاس جانے كا واحد رسته هے۔ متی 20باب19آيت ميں، يسوع نے كها كه اسے مصلوب كيا جائے گا، قتل كيا جائے گا، اور وه تيسرے دن مردوں ميں سے جی اُٹھے گا۔ اناجيل ميں واضع طور پر موجود هے كه يه هو بہو ايسے هی هوا جيسے يسوع نے پيشن گوئی كی تھی ﴿متی 27اور28باب، مرقس 15اور16باب، لوقا23اور24 باب، يوحنا19تا21 باب﴾۔ يسوع الله كا ايک عظيم پيغمبر هو كر كيوں اپنے آپ كو مارنے كی اجازت دے گا؟ الله اس كی اجازت كيوں دے گا؟ يسوع نے فرمايا كه اس سے زياده محبت كوئي نهيں كرتا كه اپنے دوستوں كے لئے اپني جان دے دے ﴿يوحنا15باب13آيت﴾۔ يوحنا3باب16آيت كهتی هے كه خدا نے هم سے بهت پيار كيا اور يسوع كو بھيجا كه وه همارے لئے قربان هو۔

كيو ں هميں ضرورت هے كه يسوع اپنی جان كی قربانی همارے ليے دے؟ يه اسلام اور مسيحيت كے درميان ايک بڑا فرق هے۔ اسلام تعليم ديتا هے كه الله همارا انصاف اس بنياد پر كرتا هے كه همارے اچھے اعمال كا وزن زياده هے يا برے اعمال كا۔ مسيحيت تعليم ديتی هے كه كوئی ايک بھي لائق نهيں كه اپنے اچھے اعمال كے ذريعے اپنے برے اعمال كے وزن كو كم كرسكے۔ بلكه اگر يه ممكن هوتا كه هم اپنے اچھے اعمال كی وجه سے اپنے برے اعمال كا وزن كم كر پائيں، الله بهت زياده اور مكمل طور پر پاک هے اس لئے وه كسی كو فردوس ميں جانے كی اجازت نهيں ديتا جس كسی نے صرف ايک بھی گناه كيا هو۔ الله ، مكمل اور پاک هے، كسی ايسی چيز كو فردوس ميں آنے كی اجازت نهيں ديگا جو تكميل ميں كم هو۔ يه هميں ايک ايسے رسته كی طرف لے جاتی هے جو هميشه كے لئے دوزخ هے۔ الله كی پاكيزگی گنا ه كے لئے ابدی عدالت كا مطالبه كرتی هے۔ اس لئے يسوع نے همارے لئے قربانی دی۔

ہمیں کیوں یسوع کی ضرورت محسوس ہوئی کہ وہ ہمارے لیے اپنی جان دے؟ یہی وہ بنیادی فرق ہے اسلام اور مسیحیت میں۔ اسلام تعلیم دیتا ہے کہ اﷲ ہمارا انصاف کریگا ہمارےاچھے اور بُرے اعمال کو تولنے کے بعد۔ اور مسیحت تعلیم دیتی ہے کہ کوئی بھی اس قابل نہیں ہے کہ وہ اپنے نیک اعمال کے باعث جنت کو حاصل کر سکے ۔ اور اگر یہ ممکن ہوتا کہ ہمارے اچھے کام بُرے کاموں کی بانسبت بہتر ہوتے۔ تو اﷲ مکمل طور پر پاک اور راست ہونے کے باعث کسی کو بھی اجازت نہ دیتا جنت میں داخل ہونے کی جس کسی نے ایک بھی گناہ کیا ہو۔تو پھر وہ ہمیں ایسے سیدھے راستے پر چھوڑ دیتا جو کہ سیدھا ابدی جہنم کو جاتا ہے۔ کیونکہ اﷲ کو پاکیزگی یہ تقاضہ کرتی ہے کہ وہ گناہ کا راستی سے انصاف کرے۔ اور یہی وہ وجہ ہے جس کے لیے یسوع ہمارے لیے مصلوب ہوا۔

جيسے قرآن تعليم ديتا هے ، يسوع بے عيب تھا۔ كيسے كوئی آدمی اپنی پوری زندگی ايک بھی گناه كئے بغير گزار سكتا هے؟ يه ناممكن هے۔تو پھر يسو ع نے اسے كيسے پورا كيا؟ يسوع ايک انسان سے بڑھ كر تھا۔ يسوع نے خود دعویٰ كيا كه وه خدا كے ساتھ ايک تھا ﴿يوحنا10باب30آيت﴾۔ يسو ع نے خود اعلان كيا كه وه توريت كا خدا هے ﴿يوحنا8باب58آيت﴾۔ اناجيل واضع طور پر تعليم ديتی هيں كه يسوع انسانی جامه ميں خدا تھا ﴿يوحنا1باب1اور14آيت﴾۔ خدا جانتا تھا كه هم سب نے گناه كيا اور اس لئے اسكی بادشاهی ميں داخل نهيں هوسكتے تھے۔ خدا جانتا تھا كه هم صرف ايک هی رسته سے معافی حاصل كرسكتے تھے اور وہ یہ تھا کہ ہمارے گناه كا قرض ادا كياجائے ۔ خدا جانتا تھا كه وهی يه لا متُنائی قيمت ادا كرسكتا تھا۔ خدا انسان بنا اور يسوع مسيح میں بے عيب زندگی گزاری۔ ﴿3سورۃ46آيت؛6سورۃ85آيت؛19سورۃ19آيت﴾، كامل پيغام كی تعليم دی، اور همارے لئے مُوا، اور همارے گناهوںكا جرمانه ادا كيا۔ خدا نے يه اسلئے كيا كيونكه وه هم سے پيار كرتا هے، كيونكه وه چاهتا هے كه هم آسمان پر اس كے ساتھ هميشه كی زندگی گزاريں۔

پس اس كا آپ كے لئے كيا مطلب هے؟ يسوع همارے گناهوں كی كامل قربانی تھی۔ خدا هم سب کے لیے معافي اور نجات كی پيشكش كرتا هے اگر هم اسكے تحفے كو سادگی سے اپنے لئے قبول كرتے هيں﴿يوحنا1باب12آيت﴾، يسوع پر نجات دهندهو نے كا يقين كريں جس نے اپنے دوستوں كے لئے اپنی جان دی۔ اگر هم اپنا ايمان يسوع پر ركھتے هيں كه وہ همارا نجات دهنده هے، تو آپ آسمان پر ابدی زندگی كی غير مشروط ضمانت ركھيں گے۔ خدا وند آپ كے گناهوں كو معاف كريگا، آپكی روح كو دھو ڈالے گا، آپكی روح كو نيا كرديگا، آپ كو اس دنيا ميں كثرت سے زندگی ديگا، اور ابدی زندگی آنے والے جهان ميں۔ هم كيسے اس بيش قيمت تحفے كو رد كر سكتے هيں؟ هم كيسے خدا سے منه موڑ سكتے هيں جس نے هم سے اتنا پيار كيا كه اپنے آپ كو قربان كرديا؟

اگر آپ كو اپنے ايمان پر بھروسه نهيں كه آپكا ايمان كيا، هم آپ كو دعوت ديتے هيں ذيل ميں دی گئی دعا خدا سے كهنے كے لئے؛ "خداوند ميري مدد كركه سچ كيا هے۔ ميری مدد كر تاكه ميں جان سكوں كے كيا غلط هے۔ ميری مدد كر تاكه ميں جان سكوں كے نجات كا درست رسته كيا هے"۔ خدا هميشه ايسی دعا كو پسند كرتا هے۔

اگر آپ يسوع كو اپنا نجات دهنده قبول كرنا چاهتے هيں، سادگی سے خدا سے گفتگو كريں، بول كر يا خاموشی سے، اور اسے بتائيں كه آپ نے نجات کا تحفه يسوع كے ذريعے حاصل كيا هے۔ اگر آپ دعا كرنا چاهتے هيں، مثال کے طور پر: "خداوند، آپ كا شكريه كه آپ مجھ سے پيار كرتے هيں۔ شكريه كه آپ نے اپنے آپ كو ميرے لئے قربان كيا۔ شكريه كه آپ نے ميری معافی اور نجات كے لئے اپنے آپ كو پيش كيا۔ ميں نجات كو تحفه يسوع كے ذريعے حاصل كرتا هوں۔ ميں يسوع پر اپنا نجات دهنده هونے كا يقين ركھتا هوں۔ خدا وند ميں آپ سے پيار كرتا هوں اور اپنے آپ كو آپ كے حوالے كرتا هوں۔ آمين

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: اگر ميں مسيحيت كو قبول كرتا هوں، ميرا خاندان مجھے قبول نه كريگا اور ميرے معاشرے كے لوگ مجھے بري طرح تكاليف ديں گے۔ تو پھر ميں كيا كروں؟

جواب:
یه ایمانداروں کے لئے بهت مشکل هے جو ایسی قوموں میں رهتے هیں جهاں معاشرے میں مذهبی بنیاد پرستی کی آزادی هے، مسیح کی پیروی کی قیمت کو مکمل طور پر سمجھنا دنیا کی دوسرے حصوں کی طرح۔ کلامِ مقدس ، اس کے باوجود، خدا کا کلام هے اور ایسے هی ، یه مفصل هے اور زندگی کی تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو سمجھنے میں، وقت اور جگه سے قطع نظرهے۔ یسوع نے واضع طور پر کها هے که اس کے پیروی کرنا نهایت خطرناک هے۔ درحقیقت یه همارے لئے هر چیز کی قیمت هے۔ پهلے، یه همارے لئے هماری قیمت هے۔ یسوع نے بھیڑ کو بتایا کے کون میرے پیچھے آتا هے "اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاهے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے هو لے"﴿مرقس8باب34آیت﴾۔ صلیب موت کا هتھیار تھی اور یسوع نے واضع طور پر بتایا که اسکی پیروی کرنے کا مطلب هے اپنے آپ کو مارنا۔ هماری تمام دنیاوی خواهشات اور حوس کو مصلوب کیا جائے پس اسطرح هم اس میں نئی زندگی حاصل کرتے هیں، کوئی بھی دو مالکوں کی خدمت نهیں کرسکتا ﴿لوقا16باب13آیت﴾۔ لیکن نئی زندگی بهت مختلف اور بیش بها هے کسی بھی شے سے جو هم دنیا میں حاصل کرسکتے هیں۔

دوسرا، یه همارے خاندان اور دوستوں کی بھی قربانی مانگ سکتا ہے۔ یسوع نے متی 10باب32تا39آیت میں واضع کها که اسکی آمد اسکے پیروکاروں کو انکے خاندانوں سے جدا کرتی هے، لیکن هر کوئی جو نفرت نه کرے، ﴿کم پیار کرنے والا﴾ اسکا خاندان اسکے پیروکار کے لئے اهم نهیں هونا چاهیے۔ اگر هم مسیح کو رد کرتے هیں اور دنیاوی خاندان میں امن برقرار رکھتے هیں، تو وه همیں آسمان میں رد کریگااور اگر یسوع همیں رد کرتا هے ،تو همیں فردوس میں جانے سے رد کردیا جاتا هے۔ اگر هم اسکا اقرار آدمیوں کے سامنے کرتے هیں، اس سے قطع نظر کے همیں اسکی کیا قیمت ادا کرنا هوگی، وه اپنے باپ سے کهے گا، "یه میرا هے اسکو اپنی بادشاهی میں قبول کریں"۔ ابدی زندگی "بیش قیمت موتی "هے متی13باب44تا45آیت جو هر اس قیمتی شے سے بڑھ کرهے جو همارے پاس هے۔ یه بهتر نهیں که اپنی مختصر اور ناپائیدار زندگی کو رکھا جائے اور ابدیت کو کھو دیا جائے۔ "اور آدمی اگر ساری دنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اسے کیا فائده هوگا؟"﴿مرقس8باب36آیت﴾۔ جیسے جم ایلیٹ، ایک مشنری هورانیی انڈیانا ایکواڈور میں مسیح کی تبلغ کرتے هوئے قتل هوا کهتا هے، "کوئی ایسا بیوقوف نهیں جو وه دیتا هے جس سے وه کچھ پانهیں سکتا اسلئے که وه کچھ کھو نهیں سکتا"۔

یسوع نے خود ایذار سانی کو واضع کیا جو اس لے لحاظ سے اٹل تھی۔ وه همیں قبول کرنے کے لئے حوصله دیتا هے یه اسکے شاگردوں کے لئے عام سی بات تھی، اور وه تکالیف میں پُرامید اور خوش رهتے۔ وه ستائے جانے والوں کو "مبارک"کهتا اور همیں بتاتا هے "خوشی کرنا اور نهایت شادمان هونا کیونکه آسمان پر تمهار ا اجر بڑا هے"﴿متی5باب10تا12آیت﴾۔ خداوند کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ جب میرے سبب سے لوگ تم پر لعن طعن کریں تو نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمارا اجر بڑا ہے۔ وه همیں یاد دلاتا هے که اسکے لوگ همیشه سے ستائے جاتے رهے هیں۔ پرانے عهدنامے کے نبیوں کو ستایا گیا، برا بھلا کها گیا، مار پیٹا گیا، قتل کیا گیااور ایک دفعه تو درمیان سے چیر دیا گیا ﴿عبرانیوں11باب37آیت﴾۔ تمام رسولوں ﴿ماسوائے یوحنا کے جو پتمس کے جزیره میں جلاوطن کیا گیا تھا﴾پر مسیح کی تبلغ کرنے کی وجه سے ایذارسانی کی گئی۔ روایت بیان کرتی هے که پطرس کو الٹامصلوب کیا گیا تھا کیونکه وه اپنے آپ کو اس لائق نهیں سمجھتا تھا که وه خدا وند کی طرح مصلوب کیا جائے۔ اب وه اپنے پهلے خط میں لکھتا هے "اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمهیں ملامت کی جاتی هے توتم مبارک هوکیونکه جلال کا روح یعنی خدا کا روح تم پر سایه کرتا هے "﴿1۔پطرس4باب14آیت﴾۔ پولوس رسول قیدخانه میں بند تھے، انکو بهت دفعه مسیح کی تبلغ کرنے کی وجه سے مارپیٹا اور پتھر مارے گئے، لیکن اس نے اپنے دکھوں کو اس لائق نهیں جانا که جو جلال وه حاصل کرنے کو هے اس سے اس کا موازنه بھی کیا جائے ﴿رومیوں8باب18آیت﴾۔

جبکه شاگرد بننے کی قیمت زیاده دکھائی دیتی هے، یهاں زمینی اجر بھی هیں اور آسمانی بھی۔ یسوع نے وعده کیا هے که وه همیشه همارے ساتھ رهیں گے، دنیا کے آخر تک﴿متی 28باب20آیت﴾؛ وه همیں کبھی نه چھوڑے گا اور کبھی فراموش نه کریگا ﴿عبرانیوں13باب5آیت﴾؛ وه همارے درد اور دکھ کو جانتا هے، کیونکہ اس نے خود بھی همارے لئے دکھ اُٹھائے﴿1۔پطرس2باب21آیت﴾؛ اسکے پیارکی همارے لئے کوئی حد نهیں، اور وه همیں ایسی آزمائش میں نهیں پڑنے دیتا جو هماری برداشت سے باهر هو بلکه آزمائش کے ساتھ نکلنے کی راه بھی دکھاتا هے ﴿1۔کرنتھیوں10باب13آیت﴾۔ جب هم اپنے خاندان میں سے یا اپنی تهذیب میں سے پهلے هوں جو مسیح کو قبول کرے، تو هم خدا کے خاندان کا حصه بن جاتے هیں اور هم اسکے ایلچی بن جاتے هیں جس نے هم سے اور دنیا سے محبت رکھی۔ اس طرح هم اس کے آله کار بن جاتے هیں که دوسروں کو اسکی طرف کھینچ کر لائیں، همیں هر اس چیز میں برتری ملتی هے جو هم نے کبھی سوچی تھی


سوال: مسيحيوں اور مُسلمانوں كے درميان دُشمني كي چند وجوهات كونسي هيں؟ كيا مسيحي مُسلمانوں كے ساتھ صُلح كرسكتے هيں؟

جواب:
گياره ستمبر سے دُنيا دهشت گردي كے دور ميں داخل هو چُكي هيں۔ دهشت گرد حتي كه تعداد ميں كم هوتے هوئے مذهب كے نام پر انتهائي ظالمانه حماقت كما رهے هيں۔ مسيحي حيران هيں كه اِس خوف كا كيسے جواب ديا جائے۔هماري سرزنش كيلئے كُچھ خوفزدگي سے حقارتاً كهتے هيں كه سب مُسلمان دهشت گرد هيں۔ دُوسرے قبُوليت ظاهر كرنے كيلئے سچائي سے سمجھوتا كرتے هيں۔ دونوں رسائي خُدا كي تحقير كرتي هيں۔

ايك بات واضح هے:قبل اِس كے كه هم مسيح كي سچائي اور مُحبت كي جانب بڑھيں هميں همارے مذاهب كے مابين تفرقات كو سمجھنا هوگا۔ جبكه كُچھ غلط فهمياں دُور كي جا سكتي هيں، مركزي ناگواري ۔۔۔۔يسوع مسيح ﴿ديكھئے پهلا پطرس 2:4-8 ﴾۔ همارے خُداوند اور نجات دهنده كے بارے ميں سچائي پر كوئي سمجھوته نهيں هوسكتا۔ پهلے ، آئيں ، دُعائيه طور پر مُشاهده كريں كه كيسے مسيحيوں اور مُسلمانوں كے درميان چند ابتدائي رُكاوٹوں پر قابُو پايا جا سكتا هے۔

1 ۔ مُسلمان مغربي سيكولرازم سے خائف هيں
بهت سے مُسلمان مُخلصي سے پاكيزه زندگي كے مُتلاشي هيں۔ جيسے كه عالمي ٹيكنالوجي نے دُنيا كو سُكيڑ كرركھ ديا هے ، همارے مُسلم پڑوسي مغربي تهذيب سے خوف محسوس كرتے هيں: غير اخلاقي فلميں، برهنگي، حقارت آميز موسيقي، شراب،باغي نوجوان۔ سب سے بدتر امر يه كه وه اِس مغربي تهذيب كو مسيحيت سے ملاتے هيں۔ ٫٫هماري٬٬ مغربي تهذيب اُن كے ايمان ، اُن كے دُنياوي تناظر، اُن كے طرز زندگي كو خوف ذده كرتي هے۔

مسيحي رد عمل: مُسلمانوں سے دوستي كريں اور وضاحت كريں كه كيسے مغربي تهذيب كسي طرح بھي مسيحي نهيں بلكه سيكولر هے۔ مزيد برآں ، نه هي وه سارے جو مسيحي هونے كا دعويٰ كرتے هيں، مسيح كے سچے پيروكار هيں۔ اپني باتوں اور اعمال سے سچے مسيحي كا نمُونه پيش كريں: ٫٫غير قوموں ميں اپنا چال چلن نيك ركھو تا كه جن باتوں ميں وه تُمهيں بدكار جان كر تُمهاري بدگوئي كرتے هيں تُمهارے نيك كاموں كو ديكھ كر اُنهي كے سبب سے مُلاحظه كے دن خُدا كي تمجيد كريں٬٬ ﴿پهلا پطرس 2:12 ﴾۔

2 ۔ مُسلمان مغربي غلبے سے نالاں هيں:
مغرب كي نو آبادكاري اور مداخلتوں كي ايك تاريخ هے جو مُسلمانوں كو ناگوار گُزرتي هے۔جبكه كُچھ دهشت گردي كے خلاف جنگ كے حامي هيں، ديگر مُسلمان سختي سے اعتراض كرتے هيں۔ اِس كے علاوه ، وه اكثر اسرائيل كي مغربي ٫٫جانبداري٬٬ كا دھوكه محسُوس كرتے هيں جس سے هزاروں فلسطيني بے گھر هوچُكے هيں۔

مسيحي رد عمل: دُعا اور خدمت كے ذريعے حقيقي مُحبت اور انكساري كا مُظاهره كريں۔ مسيح پر مركوز رهيں۔۔نه كه سياسي تكرار پر۔خُدا ايك دن انصاف كي بحالي كرے گا۔ اِس دوران وه حكُومتيں اور قيادت فراهم كرتا هے تا كه وه اُس كے٫٫راستبازي كے خادم٬٬ بنيں اور نيكو كار كي حفاظت كريں اور بدكار كو سزا ديں۔﴿روميوں 13:1-6 ﴾۔

٫٫آپس ميں يكدل رهو۔ اُونچے اُونچے خيال نه باندھو بلكه ادني لوگوں كي طرف متوجه هو۔ اپنے آپ كو عقلمند نه سمجھو۔بدي كے عوض كسي سے بدي نه كرو۔ جو باتيں سب لوگوں كے نزديك اچھي هيں اُن كي تدبير كرو۔جهاں تك هوسكے تُم اپني طرف سے سب آدميوں كے ساتھ ميل ملاپ ركھو۔ائے عزيزو اپنا انتقام نه لو بلكه غضب كو موقع دو كيونكه يه لكھا هے كه خُداوند فرماتا هے انتقام لينا ميرا كام هے ۔بدله ميں هي دُوں گا۔بلكه اگر تيرا دُشمن بھوكا هو تو اُس كو كھانا كھلا۔اگر پياسا هو تو اُسي پاني پلا كيونكه ايسا كرنے سے تو اُس كے سر پر آگ كے انگاروں كا ڈھير لگائے گا۔ بدي سے مغلُوب نه هو بلكه نيكي كے ذريعه سے بدي پر غالب آئو٬٬ ﴿روميوں12:16-21 ﴾۔

٫٫ليكن بيوقوفي اور ناداني كي حُجتوں سے كناره كر كيونكه تو جانتا هے كه اُن سے جھگڑے پيدا هوتے هيں اور مُناسب نهيں كه خُداوند كا بنده جھگڑا كرے بلكه سب كے ساتھ نرمي كرے اور تعليم دينے كے لائق اور بُردبار هو۔اور مُخالفوں كو حليمي سے تاديب كرے ۔ شايد خُدا اُنهيں توبه كي توفيق بخشے تا كه وه حق كو پهچانيں۔اور خُداوند كے بنده كے هاتھ سے خُدا كي مرضي كے اسير هو كر ابليس كے پھندے سے چھُوٹيں۔ دُوسرا تميتھيس 2:23-26 ﴾ ۔

3 ۔ مُسلم عسكريت پسند وں كي جنگ پر قُرآن ميں آيات:
چونكه بهت سے مُسلمان امن پسند هيں ، دُوسرے قُرآن كي تشريح كرتے هيں كه يه اُنهيں الهي اعتقاد ديتا هے كه مذهب ميں لائو يا قتل كردو۔ مُحمد كي قوت كے عروج كے ابتدا پر اُس نے اپنے نئے مذهب كيلئے مسيحيوں كي معاونت لينا چُنا۔حتي كه اپنے پيروكاروں كي حوصله افزائي بھي كي وه بائبل كو پڑھيں ﴿سوره 10:94 ﴾۔

جبكه مسيحي، نه مُعاف هونے والا گُناه ٫٫شِرك٬٬ كے مُرتكب هوتے هيں، يعني يسوع كو خُدا كے برابر ٹھهراتے هيں۔ جب دونوں مذاهب غير مصالحتي ثابت هوتے هيں تو وه كُفار پر جهاد كا فتويٰ ديتے هيں ﴿سُورۃ 4:47;9:29 ﴾۔وه كيسے مذهبي جنگ پر اُكساتے هيں؟ وه وعده كرتا هے كه زنده بچ جانے والے جنگجُوئوں كو مرنے والوں كا مال غنيمت ملے گا﴿سُورۃ 48:20-21 ﴾۔وه جو جهاد ميں كام آ جاتے هيں اُنهيں يقين دهاني ملتي هے۔۔۔وه يقين دهاني جو كسي اور مُسلمان كو نهيں دي جاتي۔۔يعني جنت كي جو حُوروں كے درميان نفساني لذت سے بھرپُور هوگي﴿احاديث 1:505;6:402 ﴾۔

مسيحي رد عمل: افسوس كے ساتھ، كُچھ مسيحي خوفزدگي سے دونوں انقلابي اور معتدل مُسلمانوں سے نفرت كرتے هيں۔ ليكن خُداوند خوف اور نفرت

كيلئے كامل غير جانبدار مهيا كرتا هے: يعني اُس كي مُحبت۔ ٫٫مُحبت ميں خوف نهيں هوتا بلكه كامل مُحبت خوف كو دُور كرديتي هے ٬٬﴿پهلا يوحنا 4:18a ﴾۔

٫٫جو بدن كو قتل كرتے هيں اور رُوح كو قتل نهيں كرسكتے اُن سے نه ڈرو بلكه اُسي سے ڈرو جو رُوح اور بدن دونوں كو جهنم ميں هلاك كرسكتا هے٬٬﴿متي 10:28 ﴾۔

٫٫ليكن ميں تُم سُننے والوں سے كهتا هوں كه اپنے دُشمنوں سے مُحبت ركھو۔جو تُم سے عداوت ركھيں اُن كا بھلا كرو٬٬﴿لوقا 6:27 ﴾۔

يسوع اپنے ماننے والوں كو تصادم سے پاك زندگي كا وعده نهيں كرتا۔ اِس كے برعكس، وه يقين دلاتا هے ، ٫٫اگر دُنيا تُم سے عداوت ركھتي هے تو تُم جانتے هو كه اُس نے تُم سے پهلے مُجھ سے بھي عداوت ركھي هے ۔اگر تُم دُنيا كے هوتے تو دُنيا اپنوں كو عزيز ركھتي ليكن چُونكه تُم دُنيا كے نهيں بلكه ميں نے تُم كو دُنيا ميں سے چُن ليا هے اِس واسطے دُنيا تُم سے عداوت ركھتي هے ، جو بات ميں نے تُم سے كهي تھي اُسے ياد ركھو كه نوكر اپنے مالك سے بڑا نهيں هوتا ۔اگر اُنهوں نے مُجھے ستايا تو تُمهيں بھي ستائيں گے۔اگر اُنهوں نے ميري بات پر عمل كيا تو تُمهاري بات پر بھي عمل كريں گے۔ليكن يه سب كُچھ وه ميرے نام كے سبب سے تُمهارے ساتھ كريں گے كيونكه وه ميرے بھيجنے والے كو نهيں جانتے٬٬﴿يوحنا 15:18-21 ﴾۔

مُسلمان خُدا باپ كو جھُٹلاتے هيں جس نے اپنے بيٹے كو گُناهگاروں كي خاطر موت كيلئے بھيجا۔ جبكه مُسلمان يسوع كو ايك قابل احترام پيغمبر كا رُتبه ديتے هيں ، وه اسلامي اعمال اور ايمان پر انحصار كرتے هيں۔۔يعني ايك اﷲ كي تابعداري، مُحمد پر ايمان اور قُرآن سے فرمانبرداري ۔۔جنت ميں داخلے كيلئے۔ بهت سے مُسلمان يقين ركھتے هيں كه مسيحي تين خُدائوں كو مانتے هيں ، انسان ﴿يسوع﴾ كو خُدا بناتے هيں اور بائبل كي عبارت كي تصريف كرتے هيں۔ اُن ميں سے بهت سے مسيح كي موت كي ضرورت اور تاريخي هونے دونوں كو جھُٹلاتے هيں۔

مسيحيوں اور مُسلمانوں كو الهياتي غلط فهميوں پر بات چيت كرني چاهئے۔ مسيحيوں كو اسلامي نظريات اور مسيحي الهيات كو سمجھنا چاهئے تا كه وه ۔۔۔

تثليث كي يگانگت اِس كے علاوه انواع و اقسام كي وضاحت كرسكيں
يه ظاهر كريں كه كيسے خُدا كي پاكيزگي اور انسان كي گُناهگار زندگي كو كفارے كي موت كي ضرورت تھي۔
بائبل كے قابل بھروسه هونے كي شخصي گواهي اور محققانه ثبوت ديں۔
يسوع كے اعتقادوں كي صفائي ديں۔ انسان خُدا نهيں بنا تھا بلكه خُدا انسان بنا تھا۔ ٫٫خُدا كا بيٹا٬٬ ايك استعاره هے ۔۔نه كه خُدا اور مريم كي اصلي شادي تھي۔ اِس تصور كو بهت دھيان اور باقاعده طور پر مخاطب كريں: ٫٫اورهم نے د يكھ ليا هے اور گو اهي د يتے هيں كه با پ نے بيٹے كو د نيا كا منجي كر كے بھيجا هے جو كو ئي اقر ار كر تا هے كه يسوع خدا كا بيٹا هے خدا اس ميں رهتا هے اوروه خدا ميں ٬٬۔﴿ پهلا يو حنا 4:14-15﴾

صُلح كرانے والے هونے كے ناطے ، مسيحيوں كو اسلام اور مسيحيت كے درميان تنائو كے خاتمے كيلئے كوشاں هونا چاهئے۔ ليكن يقين كرليں كه تنائو مسيحيوں كي جانب سے نهيں هونا چاهئے۔ سچائي سے مُنه نهيں موڑنا چاهئے۔ مُحبت، انكساري اور صبر كے ساتھ مسيحيوں كو يسوع بطور خُداوند اور مُنجي پيش كرنا چاهئے: راه، حق اور زندگي


سوال: مسيحي كيوں مُسلمانوں كي مانند روزه نهيں ركھتے هيں؟

جواب:
دونوں مُسلمان اور مسيحي روزه ركھتے هيں، ليكن اُن كا روزے كا مقصد فرق هوتا هے ۔ پانچ اركان كي پابندي كرتے هوئے مُسلمان رمضان كے دوران روزے ركھتے هيں۔ بهت سے مُسلمان يقيناً اﷲ كي بركات اور مُعافي كے روزے ميں خواهاں هوتے هيں۔

مسيحيوں كيلئے، روزه فرض نهيں هے بلكه اپني خُوشي هوتا هے۔ بنا كُچھ كھائے پئے اُن كو خُدا پر اپني آسُودگي ظاهر كرنے كے لائق كرتا هے نه كه خوراك پر۔ جبكه روزے سے نه هي اُنهيں خُدا كي خُوشنودي حاصل هوتي هے اور نه هي جنت الفردوس ميں كوئي مُقام، بهت سے مسيحي درج ذيل ميں سے چند ايك وجوهات كيلئے روزه ركھتے هيں:

صرف خُدا ميں اپني آسودگي ظاهر كرنے كيلئے ﴿لو قا4:4﴾
خُدا كے آگے اپنے آپ كو عاجز بنا سكيں﴿دا ني ايل 9:3،10:12﴾
خُدا سے مدد مانگ سكيں﴿دوسرا سمو ئيل 12:16،آستر4:16؛ عزرا8:23﴾
خُدا كي مرضي ڈھونڈ سكيں﴿اعما ل 13:2-3﴾
گُناه سے كناره كرسكيں﴿يوناه 3:5-10؛ پهلا سلا طين 21:25-29﴾
بغير پريشاني كے خُدا كي عبادت كرسكيں﴿لو قا 2:36-38﴾

حالانكه يسوع ﴿عيسيٰ ﴾ نے روزه ركھنے كي حوصله افزائي كي، ليكن اُس نے وضاحت نهيں كي كه كب اور كتنا طويل روزه ركھا جائے۔ عيسيٰ كے دور كے مذهبي رهنما هفته ميں دو مرتبه روزه ركھتے تھے ليكن يسوع نے اُن كي اِس پابندي پر اعتراض اُٹھايا۔ مسيحي اُس كے نمونه كي پيروي كرتے هيں۔

عيسيٰ كا روزه ركھنے كا نمونه
عيسيٰ كي لوگوں ميں مُنادي كے آغاز ميں ، اپنے بڑے معجزات اور تعليم سے قبل، اُس نے چاليس دن روزه ركھا۔ بعد ميں ابليس نے يسوع كو آزمايا جب وه بھوك سے ناتواں تھا:٫٫اور چا ليس د ن اور چا ليس رات فا قه كر كے آخر كو اسے بھو ك لگي ۔۔۔پھر ابليس اسے ايك بهت او نچے پهاڑ پر لے گيا اور د نيا كي سب سلطنتيں اور انكي شا ن و شو كت اسے د كھا ئي اور اس سے كها اگر تو جھك كر مجھے سجد ه كر ے تو يه سب كچھ تجھے ديد نگا يسوع نے اس كها اَے شيطان دور هو كيو نكه لكھا هے كه تو اپنے خداوند خداكو سجد ه كر اور صرف اسي كي عبادت كر تب ابليس اس كے پاس چلا گيا اور د يكھو فر شتے آ كر اس كي خد مت كر نے لگے ٬٬﴿متي4:2,8-11﴾۔

حالانكه ابليس نے يسوع كو گُناه كيلئے آزمايا، يسوع كامل رها، تاريخ ميں ديگر انسانوں كے برعكس۔

عيسيٰ كا پُرتكبر روزے ركھنے سے خبردار كرنا
٫٫اور جب تم روزه ر كھو تو ر يا كا روں كي طرح اپنبي صور ت ادا س نه بنا و كيو نكه وه اپنا منه بگا ڑ تے هيں تا كه لو گ انكو روز دار جا نيں ميں تم سے سچ كهتا هوں كه وه اپنا اجر پا چكے بلكه جب تو روزه ر كھے تو اپنے سر ميں تيل ڈا ل اور منه د ھو تا كه آ دمي نهيں تيرا با پ جو پوشيد گي ميں تجھے رو زه دار جا نے اس صورت ميں تيرا با پ جو پو شيد گي ميں د يكھتا هے تجھے بد له دے گا ٬٬﴿متي 6:16-18 ﴾۔

گُناهوں كي مُعافي پانے كيلئے روزه مت ركھو
﴿فريسي= وه هوتا هے جو يهوديوں كے بُنياد پرست مذهبي فرقے سے تعلق ركھتا هو﴾
٫٫فر يسي كھڑا هو كر اپنے جي ميں يو ں د عا كر ے لگا كه اے خدا مےَں تيرا شكر كر تا هوں كه با قي آ د ميوں كي طرح ظا لم بے انصاف ز نا كا ر يا اس محصو ل لينے وا لے كي ما نند نهيں هوں ميں هفته ميں دوبار روزه ر كھتا اور اپني سا ر ي آ مد ني پر د ه يكي د يتا هوں ليكن محصول لينے وا لے نے دور كھڑ ے هو كر اتنا بھي نه چا ها كه آ سما ن كي طرف آ نكھ اٹھا ئے بلكه چھا تي پيٹ پيٹ كر كها اَے خدا مجھ گنهگار پر ر حم كر مےَں تم سے كهتا هوں كه يه شخص دوسر ے كي نسبت راستبا ز ٹھهر اپنے گھر گيا كيو نكه جو كو ئي اپنے آ پ كو بڑا بنا ئيگا وه چھو ٹا كيا جا ئيگا اور جو اپنے آ پ كو چھو ٹا بنا ئيگا وه بڑا كيا جا ئيگا٬٬﴿لو قا 18:11-14﴾۔ يسوع نے سكھايا كه هم روزے ركھنے سے جنت الفردوس ميں داخل نهيں هوسكتے۔ همارے گُناه همارے بهترين مذهبي اعمال كو بے قدر كرتے هيں۔

عيسيٰ كا روزے كا تغير ﴿مرقس 2:18-22 ﴾
يسوع نے سكھايا كه خُدا كي پاكيزگي كي پيروي كرنا كھانے سے زياده باعث اطمينان هے:٫٫۔۔۔اتنے ميں اس كے شا گر د اس سے يه در خواست كر نے لگے كه اَے ر بي كچھ كھا لے،ليكن اس نے ان سے كها ميرے پاس كھانے كے لئے ايسا كھا نا هے جسے تم نهيں جا نتے ،پس شا گر دوں نے آ پس ميں كها كيا كوئي اس كے لئے كھا نے كو لا يا هے ؟ يسوع نے ان سے كها ميرا كھا نا يه هے كه اپنے بھيجنے والے كي مرضي كے مو افق عمل كروں اور اسكا پورا كروں ٬٬﴿يو حنا4:31-34﴾ خُدا كي مرضي اور كام كيا هيں؟ ٫٫يسوع نے ان سے كها ز ند گي كي روٹي مےَں هوں جو ميرے پاس آ ئے وه هر گز بھو كا نه هو گا اور جو مجھ پر

ايمان لا ئے وه كبھي پيا سا نه هو گا ليكن مےَں نے تم سے كها كه تم نے مجھے د يكھ ليا هے پھر بھي ايمان نهيں لا تے جو كچھ با پ مجھے د يتا هے ميرے پا س آ جا ئے گا اور جو كو ئي ميرے پاس آ ئيگا اسے مےَں هر گز نكال نه دو نگا كيو نكه مےَں آسمان سے اسلئے نهيں اترا هوں كه اپني مرضي كے مو ا فق عمل كروں بلكه اسلئے كه اپنے بھيجنے والے كي مر ضي كے مو افق عمل كروں ،اور ميرے بھيجنے وا لي كي مر ضي يه هے كه جو كچھ اس نے مجھے د يا هے ميں اس ميں سے كچھ كھو نه دوں بلكه اسے آخر ي د ن پھر ز ند ه كر وں كيو نكه ميرے با پ كي مر ضي يه هے كه جو كو ئي بيٹے كو ديكھے اور اس پر ايمان لا ئے هميشه كي ز ند گي پا ئے اور ميں اسے آخر ي د ن پھر ز ند ه كروں ٬٬﴿يو حنا 6:35-40﴾۔

جس طرح هم روٹي نه كھائيں تو مريں گے ويسے هي هم رُوحاني طور مرجائيں گے ﴿خُدا سے هميشه كيلئے جُدا هوكر دوزخ ميں جائيں گے﴾ اگر هم يسوع جو زندگي كي روٹي هے كو قبُول نهيں كرتے ۔كيونكه وه آسمان سے اُترا، كنواري مريم سے پيدا هوا، يسوع خُدا كو اپنا باپ كهتا هے ۔ يسوع نے اپني كامل زندگي،موت اور جي اُٹھنے سے ثابت كيا كه وه الهي ، خُدا كا بيٹا هے۔ يسوع مسيح نے اپنے باپ كي مرضي پُوري كي: گُناهگاروں كو بچاتے هوئے اُن كي سزا خُود صليب پر لي۔ يسوع كو مردوں ميں سے جِلانے سے خُدا نے ظاهر كيا كه اُس نے مسيح كي قُرباني قبُول كي هے۔ آپ كيسے زندگي كي روٹي پاتے هيں؟ آپ گُناهوں سے توبه كريں اور آپ كو بچانے كي خاطر يسوع كي موت اور جي اُٹھنے پر بھروسه

كريں۔۔نه كه آپ كي اپني نيكياں جيسے كه روزه پر۔ آپ كو گُناهوں سے بچانے كے بعد، يسوع آپ كو خواهش اور مضبوطي ديتا هے كه خُدا كے جلال كو نيك كاموں جيسے كه روزه سے ظاهر كريں: ٫٫مگر اب گنا ه آ زاد اور خدا كے غلا م هو كر تم كو اپنا پھل ملا جس سے پا كيز گي حاصل هو تي هے اور اسكا انجام هميشه كي زندگي هے كيو نكه گنا ه كي مزدوري مو ت هے مگر خدا كي بخشش همارے خداوند مسيح يسوع ميں هميشه كي ز ند گي هے ٬٬ ﴿رو ميوں 6:22-23﴾


سوال: كيا مسيحي تين خُدائوں پر ايمان ركھتے هيں؟

جواب:
اگر آپ مُسلمان هيں تو آپ نے مُمكنه طور پر سُن ركھا هوگا كه مسيحي تين خُدائوں پر ايمان ركھتے هيں۔ يه تصور اُن كيلئے اُتنا هي توهين آميز هے جتنا آپ كو لگتا هے۔

خُدا ايك هي هے

مسيحي مُسلمانوں كے ايك خُدا كے عقيدے سے اتفاق ركھتے هيں۔ هماري مُقدس كتاب ميں ﴿جس كي قُرآن سوره 4:136 ميں تعريف كرتا هے﴾ ، خُدا حُكم ديتا هے، ٫٫ميرے حضو ر تو غير مبعودوں كو نه ما ننا٬٬﴿خر وج 20:3﴾۔

كيا عيسيٰ / يسوع نے وحدانيت كو قائم ركھا؟ جب بڑے حُكم كيلئے پُوچھا جاتا هے تو يسوع جواب ديتا هے، ٫٫۔۔۔۔٫٫خداوند همارا خدا ايك هي خداوند هے اور تو خداوند اپنے خدا سے اپنے سار ے د ل اور اپني سا ر ي جان اور اپني سار ي عقل اور اپني ساري طاقت سے محبت ر كھ٬٬ ۔ ﴿مرقس 12:29-30﴾۔

ايك خُدا تين اشخاص ميں موجود هے۔

بائبل هميں سكھاتي هے كه خُدا شخصيات ميں تين، ليكن رُوح ميں ايك هے : باپ، بيٹا اور رُوح القُدس۔ هر ايك مُكمل خُدا هے۔ خُدا تين خُدا نهيں هيں بلكه تين ميں ايك هے ۔ يه حسابي تضاد نهيں هے ۔ حالانكه انسان مُكمل طور پر خُدا كے تثليثي اتحاد كے قول محال پر دسترس نهيں ركھ سكتا، هم بھروسه ركھتے هيں كه اُس كا مُكاشفه سچا هے ۔ مسيحي تين خُدائوں پر ايمان نهيں ركھتے۔ همارا ايك خُدا اپنے آپ كو تين شخصيات ميں ظاهر كرتا هے۔

كيا يسوع خُدا كا بيٹا هے؟

وهي يسوع جس نے تمجيد كي اور خُدا كي وحدانيت كي گواهي اپني كامل زندگي، معجزوں اور اپنے كلام سے دي كه وه جسم ميں خُدا كا بيٹا تھا ﴿متي 9:6 يوحنا 8:46,58 ﴾۔ يسوع نے كها، ٫٫ميں اور﴿خُدا﴾ باپ ايك هي هيں٬٬﴿يوحنا 10:30 ﴾۔ هم كبھي بھي دونوں يسوع كي تعليم كي تمجيد اور اُس كي الوهيت سے انكار نهيں كرسكتے كيونكه وه دعويٰ كرتا هے كه وه خُدا كي طرف سے هے اور خُدا كا هے۔ اِس لئے يسوع يا تو خُدا كا بيٹا هے يا توهين كرنے والا هے؟

كيا يسوع كي گواهي آپ كو طيش ميں لاتي هے ؟ اِس نے اُس دور كے مذهبي رهنمائوں كو بھي طيش دلايا تھا۔ چونكه يسوع نے خُدا كا بيٹا هونے كا دعويٰ كيا تھا ﴿خُدا سے اپنے تعلقات كي علامت ديتے هوئے﴾، اُنهوں نے اُسے قتل كرنے كا منصُوبه بنايا۔٫٫۔۔۔۔ سر دار كا هن نے اس سے پھر سوال كيا اور كها كيا تو اس ستوده كا بيٹا مسيح هے ؟ يسوع نے كها هاں مےَں هوں اور تم ابنِ آ دم كو قا در ِ مطلق كي د هني طرف بيٹھے اور آسما ن كے با د لوں كے ساتھ آ تے د يكھو گے سر دار كا هن نے اپنے كپڑ ے پھا ڑ كر كها اب هميں گوا هوں كي كيا حا جت ر هي ؟تم نے يه كفر سنا تمهار ي كيا را ئے هے ؟ ان سب نے فتو ے ديا كه وه قتل كے لا ئق هے ٬٬﴿مر قس 14:61-64﴾

آپ كا كيا فيصله هے؟

آپ كے اعتقادات سچائي كو نهيں بدل سكتے۔ كيا يسوع خُدا كا بيٹا هے؟ اگر نهيں تو وه موت كا حقدار هے ۔ اگر انسان تھا تو اُس كي هڈياں ، باغ ميں قبر كے پتھر كے پاس پڑي هوں گي۔ ليكن وه نهيں هيں۔ جي اُٹھنے سے يسوع نے اپنے آپ كو الهامي ثابت كيا۔ اگر وه خُدا كا بيٹا هے، تو وه كيوں مرا؟ وه موت كا حقدار نه تھا۔ اُس كي پاك زندگي ،اُس كي الوهيت كي گواهي سے مماثلت ركھتي هے۔ يسوع نے خُدا سے مُحبت كے بڑے حُكم كو پُورا كيا۔

كيا آپ نے كيا هے؟ يسوع كے برعكس، كوئي بھي خُدا سے اتني مُحبت نهيں كرسكتا۔ حتي كه چھوٹے سے حُكم كو توڑنا ﴿جيسے كه جھوٹ بولنا، نفرت كرنا يا حرص كرنا﴾ هميں خُدا كي بادشاهي سے محروم كرتا هے :٫٫كيو نكه جس نے سار ي شر يعت پر عمل كيا اور ايك هي بات ميں خطا كي وه سب باتوں ميں قصور وار ٹھهرا ٬٬﴿ يعقوب 2:10﴾۔ هم موت كے حقدار هيں۔۔دوزخ ميں خُدا سے هميشه كي عليحدگي۔

ليكن اُميد ركھيں؛ خُداوند يسوع نے گُناه كي سزا اپنے اُوپر لي جب وه صليب پر موا۔ ٫٫جو﴿يسوع﴾ گنا ه سے واقف نه تھا اسي كو اس﴿خُدا﴾ نے همارے واسطے گنا ه ٹھهر ايا تا كه هم اس ميں هو كر خدا كي راستباز ي هو جائيں ٬٬﴿دوسرا كر نتھيوں 5:21﴾۔صليبي موت كے بعد يسوع ، اپني الوهيت ثابت كرتے هوئے اور اپني گُناه كيلئے قُرباني كو موثر كرتے هوئے مردوں ميں سے جي اُٹھا۔

زنده يسوع مسيح آپ كے گُناه كا كفاره ادا كرسكتا هے يعني آپ كو جنت الفردوس كا راسته مهيا كرتے هوئے۔ جب يسوع اپنے ماننے والوں كيلئے آسمان پر جگه تيار كرنے كے حوالے سے وعده كررها تھا، كسي نے اُسے وهاں كي راه كے بارے ميں پوچھا تو ، ٫٫يسوع نے اس سے كها كه راه اور حق اور زند گي مےَں هوں كو ئي ميرے وسيله كے بغير باپ كے پاس نهيں آ تا ٬٬﴿يو حنا 14:6﴾۔

مسيح كي صليبي موت اور قبر سے جي اُٹھنے پر بھروسه كريں كه وه آپ كو گُناه كي قُدرت اور سزا سے چھُٹكارا ديتي هے ۔ وهي راه، حق اور زندگي هے