2
نبو کد نضر نے اپنی حکو مت کے دوسرے برس کے دوران ایک خواب دیکھا۔ اس خواب نے اسے پریشان کردیا تھا اور وہ اچھی طرح سو نہیں سکا تھا۔ تب بادشاہ نے حکم دیا کہ فالگیروں، نجومیوں، جادوگروں اور دانشمندوں کو بلایا جائے اور وہ بادشاہ کو اسکے خواب کی تعبیر بتائیں۔ وہ آئے اور بادشاہ کے حضور کھڑے ہوئے۔
تب بادشاہ نے ان لوگوں سے کہا، “میں نے ایک خواب دیکھا ہے جس سے میں پریشان ہوں، میں یہ جاننا چاہتاہوں کہ اس خواب کا کیا مطلب ہے۔”
اس پر ان کسدیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا، “وہ ارامی 2:4 ارامی بابل زبان میں بول رہے تھے۔ بادشاہ ابد تک زندہ رہے۔ ہم تیرے غلام ہیں۔ تو اپنا خواب ہمیں بتا۔ پھر ہم تجھے اسکا مطلب بتائیں گے۔”
اس پر بادشاہ نبوکد نضر نے ان لوگوں سے کہا، “نہیں! یہ خواب کیا تھا، یہ بھی تمہيں ہی بتانا ہے اور اس خواب کا مطلب کیا ہے، یہ بھی تمہیں ہی بتانا ہے اور اگر تم ایسا نہیں کرپائے تو میں تمہارے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالنے کا حکم دے دونگا۔ میں تمہارے گھروں کو توڑ کر ملبے کے ڈھیر اور راکھ میں بدل ڈالنے کا حکم بھی دے دونگا۔ اور اگر تم مجھے میرا خواب بتا دیتے ہو اور اسکا مطلب سمجھا دیتے ہو تو میں تمہیں بہت سا انعام، بہت سا صلہ اور بڑی عزت بخشونگا۔ اس لئے تم مجھے میرے خواب کے بارے میں بتاؤ کہ اسکا مطلب کیا ہے۔”
ان دانشمند آدمیوں نے بادشاہ سے پھر کہا، “اے بادشاہ! مہر بانی کرکے ہمیں خواب کے بارے میں بتاؤ اور ہم تمہیں یہ بتائیں گے کہ اس خواب کی تعبیر کیا ہے۔”
اس پر بادشاہ نبو کد نضر نے کہا، “میں جانتا ہوں، تم لوگ اور زیادہ وقت لینے کی کوشش کر رہے ہو۔ تم جانتے ہو کہ میں نے کیا کہا اور وہی میرا مطلب ہے۔ تم لوگ اچھی طرح جانتے ہو کہ اگر تم نے مجھے میرے خواب کے بارے میں نہیں بتایا تو تمہیں سزا دی جائے گی۔ تم لوگ مجھ سے جھوٹ بولنے کا فیصلہ کر چکے ہو۔ تم لوگ اور زیادہ وقت لینا چاہتے ہو۔ تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ میں اپنے حکموں کے بارے میں بھول جاؤں گا۔ اب بتاؤ میں نے کیا خواب دیکھا۔ اگر تم مجھے یہ بتا پاؤ گے کہ میں نے کیا خواب دیکھا ہے تو تبھی میں یہ جان پاؤنگا کہ تم مجھے اسکا مطلب بتا پاؤ گے۔”
10 کسدیوں نے بادشاہ کو جواب دیتے ہوئے کہا، “اے بادشاہ! زمین پر کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو ایسا کر سکے جیسا آپ کرنے کوکہہ رہے ہیں۔ دانشمندوں یا جادو گروں یا کسدیوں سے کسی بھی بادشاہ نے کبھی بھی ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ یہاں تک کہ عظیم اور سب سے زیادہ طاقتور کسی بھی بادشاہ نے کبھی اپنے دانشمندوں سے ایسا کرنے کو نہیں کہا۔ 11 آقا! آپ وہ کام کرنے کو کہہ رہے ہیں جو نا ممکن ہے۔ بادشاہ کو اس کے خواب کے بارے میں اور اسکے خواب کی تعبیر کے بارے میں صرف دیوتا ہی بتا سکتے ہیں۔ لیکن دیوتا تو لوگوں کے درمیان نہیں رہتے۔”
12 جب بادشاہ نے یہ سنا تو اسے بہت غصہ آیا اور اس نے بابل کے سبھی دانشمندوں کو مارڈالنے کا حکم دےدیا۔ 13 بادشاہ نبو کد نضر کے حکم کا اعلان کردیا گیا۔ سبھی دانشمندوں کو مارا جانا تھا، اس لئے دانیال اور اسکے دوستوں کو بھی مارنے کے لئے انکی تلاش میں شاہی لوگ روانہ کردیئے گئے۔
14 اریوک بادشاہ کے پہریداروں کا سردار تھا۔ وہ بابل کے دانشمندوں کو مارنے کے لئے جا رہا تھا۔ لیکن دانیال نے اس سے بات چیت کی۔ دانیال نے اریوک سے خردمندی کے ساتھ دانشمندانہ بات کی۔ 15 دانیال نے اریوک سے پوچھا، “بادشاہ نے اتنی سخت سزا دینے کا حکم کیوں دیا ہے؟ ”
اس پر اریوک نے بادشاہ کے خواب والی ساری کہانی سنائی۔ دانیال اسے سمجھ گیا۔ 16 دانیال نے جب یہ کہانی سنی تو وہ بادشاہ نبو کد نضر کے پاس گیا۔ دانیال نے بادشاہ سے منت کی کہ وہ اسے تھوڑا وقت اور دے۔ اسکے بعد وہ بادشاہ کو اسکا خواب اور اسکی تعبیر بتا دیگا۔
17 اسکے بعد دانیال اپنے گھرروانہ ہو گیا۔ اس نے اپنے دوست حننیاہ، میسا ایل اور عزریاہ کو وہ ساری باتیں کہہ سنائیں۔ 18 دانیال نے اپنے دوستوں سے آسمان کے خدا سے دعا کرنے کو کہا۔ دانیال نے ان سے کہا کہ خدا سے دعا کریں کہ وہ ان پر مہربان ہو اور اس راز کو سمجھنے میں انکی مدد کرے۔ تاکہ بابل کے دوسرے دانشمند لوگوں کے ساتھ وہ اور اس کے دوست موت کے گھاٹ نہ اتارے جائیں۔
19 رات کے وقت خدا نے رویا میں دانیال کو وہ راز سمجھا دیا۔ آسمان کے خدا کی ستائش کرتے ہوئے- 20 دانیال نے کہا:
 
“خدا کے نام کی ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ستائش کرو۔
قوّت اور دانشمندی اسی کی ہے۔
21 وہی وقتوں کو زمانوں کو تبدیل کرتا ہے۔
وہی بادشاہوں کو معزول اور قائم کرتا ہے۔
وہی حکیموں کو حکمت اور دانشمندوں کو دانشمندی عنایت کرتا ہے۔
22 پوشیدہ رازوں کو وہی ظاہر کرتا ہے جن کا لوگوں کو سمجھنا بہت مشکل ہے۔
روشنی اسی کے ساتھ ہے۔
اور وہ جانتا ہے کہ اندھیرے میں کیا پوشیدہ ہے۔
23 اے میرے باپ دادا کے خدا میں تیرا شکر کرتا ہوں اور تیری ستائش کرتا ہوں۔
تو نے ہی مجھ کو حکمت اور قدرت دی۔
جو باتیں ہم نے پوچھی تھیں ان کے بارے میں تو نے ہمیں بتا یا۔
تو نے ہمیں بادشاہ کے خواب کے بارے میں بتایا۔ ”
24 اس کے بعد دانیال اریوک کے پاس گیا۔ بادشا ہ نبو کدنضر نے اریوک کو بابل کے دانشمندوں کو قتل کرنے کے لئے مقّرر کیا تھا۔ دانیال نے اریوک سے کہا، “بابل کے دانشمندوں کو قتل مت کرو۔ مجھے بادشا ہ کے پا س لے چلو،میں اسے اس کا حواب اور اس خواب کی تعبیر بتا دونگا۔”
25 اریوک دانیال کو جلدی ہی بادشا ہ کے پاس لے گیا۔ اریوک نے بادشا ہ سے کہا، “یہودا ہ کے جلاوطنوں میں میں نے ایک ایسا شخص ڈھونڈ لیا ہے جو خواب کا مطلب بتا سکتا ہے۔”
26 بادشا ہ نے دانیال جنہیں بیلطشضر بھی کہتے ہیں سے پو چھا، “کیا تو مجھے میرا خواب اور اس کا مطلب بتا سکتا ہے؟ ”
27 دانیال نے جواب دیا، “اے شاہِ نبو کد نضر! تم جس راز کے با رے میں پو چھ رہے ہو اسے تمہیں نہ تو کو ئی دانشمند، نہ کو ئی جادو گر، اور نہ کو ئی کسدی بتا سکتا ہے۔ 28 لیکن آسمان میں ایک ایسا خدا ہے جو پو شیدہ راز کو ظا ہر کر تا ہے۔خدا نبوکدنضر کو جو ہونے وا لا تھا خواب کے ذریعہ بتانا چا ہتا تھا۔ اپنے بستر میں گہری نیند سوتے ہو ئے تم نے یہ خواب دیکھا تھا۔ وہ خواب یہ تھا: 29 اے بادشا ہ! تم اپنے بستر میں سو رہے تھے۔ اور تم مستقبل کی باتو ں کے با رے میں سو چ رہے تھے۔خدا نے جو پو شیدہ چیزوں کو ظا ہر کرتا ہے تمہیں دکھا یا کہ مستقبل میں کیا ہونے وا لا ہے۔ 30 خدا وہ راز بھی مجھے بتا دیا ہے ایسا اس لئے نہیں ہوا ہے کہ میرے پاس دوسرے لوگو ں سے کو ئی زیادہ حکمت ہے بلکہ مجھے خدانے اس راز کو اس لئے بتا یا ہے کہ بادشا ہ کو اس کے خواب کی تعبیر کا پتا چل جا ئے اور اس طرح اے آقا! آپ کے دل میں جو باتیں آ رہی تھیں،انہیں آپ سمجھ جاؤ۔
31 “اے آقا! خواب میں آپ نے اپنے سامنے کھڑی ایک بڑی مورتی دیکھی ہے، وہ مورتی بہت بڑی تھی، وہ چمک رہی تھی۔ وہ دیکھنے میں بہت ڈراؤنی تھی۔ 32 اس مورتی کا سر خالس سونے سے بنا تھا۔اس کا سینہ اور باز و چاندی سے بنے تھے۔اس کا جانگھ کانسے کی تھیں۔ 33 اس مورتی کی پنڈلیاں لو ہے کی بنی تھیں۔اسکے پیر لوہے اور مٹی کے بنے تھے۔ 34 جب تم اس مورتی کی جانب دیکھ رہے تھے تم نے ایک چٹان دیکھی۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ چٹان ڈھیلی ہو کر گر پڑی، لیکن اس چٹان کو کسي شخص نے نہیں کاٹا تھا۔ پھر وہ چٹان مورتی کے پیروں سے جا ٹکرائی۔ اس چٹان کی وجہ سے مورتی کے پیر ٹکڑوں میں بٹ گئے۔ 35 پھر اسی وقت مٹی، تانبا، چاندی اور سونا چور چور ہو گئے مورتی کے ٹکڑے کھلیان کے بھوسے کی مانند تھے۔ تب ان ٹکڑوں کو ہوا اڑا لے گئی۔ وہاں کچھ بھی نہیں بچا۔ وہ چٹان جو مورتی سے ٹکرائی تھی۔ ایک بڑے پہاڑ کی شکل میں بدل گئی اور ساری زمین پر چھا گئی۔
36 “وہ آپ کا خواب تھا اور اب ہم بادشاہ کو بتائیں گے کہ اس خواب کا مطلب کیا ہے؟ 37 اے بادشاہ! آپ بہت ہی عظیم بادشاہ ہیں۔ آسمان کے خدا نے آپ کو سلطنت، اختیار، اور قوت اور شان و شوکت عطا کی ہے۔ 38 آپ کو خدا نے قابو پانے کی قوت دی ہے۔ اور آپ لوگوں پر، جنگلی جانوروں پر اور پرندوں پر حکومت کرتے ہیں۔ چاہے وہ کہیں بھی رہتے ہوں، ان سب پر خدا نے تمہیں حکمراں ٹھہرا یا ہے۔ اسے بادشاہ نبو کد نضر! اس مورت کے اوپر جو سونے کا سر تھا۔ وہ آپ ہی ہیں۔
39 چاندی حصہ آپ کے بعد آنے والی دوسری سلطنت ہے۔ لیکن وہ سلطنت آپ کی سلطنت کی طرح بڑی نہیں ہوگی۔ اسکے بعد ایک تیسری سلطنت آئیگی جو کہ روئے زمین پر حکومت کریگی۔ کانسہ کا حصہ اسی سلطنت کو پیش کرتا ہے۔ 40 اس کے بعد پھر ایک چوتھی حکومت آئیگی وہ حکومت لوہے کی مانند مضبوط ہوگی۔ جیسے لوہے سے چیزیں ٹوٹ کر چکنا چور ہوجاتی ہیں۔ ویسے ہی وہ چوتھی حکومت دوسری سلطنتوں کو ٹکڑے ٹکڑے کرے گی اور کچل ڈالے گی۔
41 “ آپ نے یہ دیکھا کہ اس مورتی کے پیر اور انگلی مٹی اور لوہے دونوں کے بنے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکومت ایک تقسیم شدہ حکومت ہوگی۔ اس حکومت میں کچھ لوہے کی مانند مضبوط ہوگی اس لئے آپ نے مٹی سے ملا ہوا لوہا دیکھا ہے۔ 42 اس مورت کے پیر کی انگلی بھی لوہے اور مٹی سے ملے ہوئے تھے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ چوتھی حکو مت لوہے کی مانند کچھ طاقتور ہوگی اور باقی مٹی کی مانند ہوگی۔ 43 آپ نے لوہے کو مٹی سے ملا ہوا دیکھا تھا۔ لیکن جیسے لوہا اور مٹی پوری طرح کبھی آپس میں نہیں ملتے۔ اس چوتھی حکو مت کے لوگ ویسے ہی ملے جلے ہوں گے۔ لیکن ایک قوم کی شکل میں وہ کبھی آپس میں ہم آہنگ نہیں ہونگے۔
44 “چوتھی حکومت کے بادشاہوں کے ایام میں خدا دوسری حکو مت کو قائم کرے گا۔ اس حکو مت کا کبھی خاتمہ نہ ہوگا اور یہ ہمیشہ قائم رہے گی۔ یہ ایک ایسی حکو مت ہوگی جو کبھی کسی دوسرے گروہ کے لوگوں کے ہاتھ میں نہیں جائے گی۔ یہ حکومت دوسری حکومت کو کچل دیگی۔ یہ حکومت کبھی ختم نہیں ہوگی اور ہمیشہ قائم رہے گی۔
45 “اے بادشاہ نبو کد نضر! آپ نے پہاڑ سے اکھڑی ہوئی چٹان تو دیکھی۔ کسی شخص نے اس چٹان کو اکھاڑا نہیں۔ اس چٹان نے لوہے کو، کانسے کو، مٹی کو، چاندی کو، اور سونے کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا تھا۔ اس طرح سے خدا تعالیٰ نے آپ کو وہ دکھا یا ہے جو آئندہ ہونے والا ہے۔ یہ خواب سچا ہے اور آپ خواب کے اس مطلب پر یقین کر سکتے ہیں۔”
46 تب بادشاہ نبوکد نضر نے دانیال کو سجدہ کیا۔ بادشاہ نے دانیال کی ستائش کی۔ اور حکم دیا کہ اس کو نذرانے اور بخور پیش کئے جائیں۔ 47 پھر بادشاہ نے دانیال سے کہا، “فی الحقیقت تیرا خدا خداؤں کا خدا وند اور بادشاہوں کا خدا وند اور رازوں کا کھولنے والا ہے، کیوں کہ تو اس راز کو کھول سکا۔”
48 بادشاہ نے دانیال کو اپنی حکومت میں ایک بہت ہی اہم عہدہ عطا کیا اور بادشاہ نے بہت سے انمول تحفے بھی اس کو دیئے۔ نبوکد نضر نے دانیال کو بابل کے پورے صوبہ کا حکمراں مقرر کردیا۔ اور اس نے دانیال کو بابل کے سبھی دانشمندوں میں سے سب سے زیادہ دانشمندبھی اعلان کیا۔ 49 دانیال نے بادشاہ سے درخواست کی کہ وہ سدرک،میسک اور عبد نجو کو بابل ملک کا اہم حاکم بنادیں۔ اس لئے بادشاہ نے ویسا ہی کیا جیسا دانیال نے چاہا تھا۔ دانیال خود ان اہم لوگوں میں ہوگیا تھا جو بادشاہ کے قریب رہا کرتے تھے۔
2:4+بابل2:4حکو مت کی یہ سرکاری زبان تھی – دیگر ممالک کے لوگ جب سرکاری خطوط لکھتے تو یہی زبان استعمال کیا کرتے تاکہ دیگر ممالک سمجھ سکیں-