واعظ
1
 
یہ واعظ کی باتیں ہیں : واعظ داؤ د کا بیٹا اور یروشلم کا بادشاہ تھا۔
واعظ کا کہنا ہے کہ ہر شئے باطل ہے اور بیکار ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ہر بات بے معنیٰ ہے۔ اس کی زندگی میں انسان جو کڑی محنت کرتے ہیں ، ان سے انہیں کیا سچ مچ فائدہ ہوتا ہے؟ نہیں۔
ایک پشت جاتی ہے اور دوسری پشت آ تی ہے ، لیکن زمین ہمیشہ قائم رہتی ہے۔ سورج طلوع ہو تا ہے اور پھر غروب ہو جا تا ہے اور پھر سورج جلد ہی اپنی طلوع کی جگہ کو چلا جا تا ہے۔
ہوا جنوب کی جانب بہتی ہے اور چکر کھا کر شمال کی طر ف پھر تی ہے۔ہوا ایک چکر میں گھومتی رہتی ہے۔ یہ سدا چکر مارتی ہے اور اپنے گشت کے مطابق دورہ کر تی ہے۔
سبھی ندیاں بہہ کر سمندر میں گرتی ہیں۔ لیکن پھر بھی سمندر کبھی نہیں بھرتا۔ تب ندیا ں واپس اس جگہ کوجا تی ہیں جہاں سے وہ بہہ کر آتی ہیں۔
سب چیزیں تھکا دینے وا لی ہیں اس لئے آدمی اس کا بیان نہیں کر سکتا۔ آنکھ جو دیکھتی ہے اس سے کبھی آسودہ نہیں ہو تی اور کان جو سنتا ہے اس سے کبھی مطمئن نہیں ہو تا۔
آ غاز سے ہی چیزیں جیسی تھیں ویسی ہی بنی ہو ئی ہیں سب کچھ ویسے ہی ہو تا رہے گا جیسے ہمیشہ سے ہو تا آرہا ہے۔ اس زندگی میں کچھ بھی نیا نہیں ہے۔
10 کو ئی شخص کہہ سکتا ہے، “دیکھو ! یہ بات نئی ہے ” لیکن وہ بات تو ہمیشہ سے ہو رہی تھی وہ تو ہم سے بھی پہلے سے ہو رہی تھی۔
11 جو کچھ بھی ماضی میں ہوا اسے یاد نہیں کیا جا تا ہے۔ جو کچھ مستقبل میں ہو گا آنے وا لی نسل کے لوگ اسے یاد نہیں کریں گے۔
12 میں ایک واعظ، یروشلم میں اسرائیل کا بادشا ہ تھا۔ 13 اور میں نے اپنا دل لگا کر جو کچھ آسمان کے نیچے کیا جا تا ہے ان سب کی تفتیش و تحقیق کروں۔ خدا نے بنی آدم کو سخت دُکھ دیا ہے وہ مشقت میں مبتلا رہیں۔ 14 میں نے زمین پر ہو نے وا لی سب چیزوں پر نظر ڈا لی اور اس نتیجے پر پہنچا کہ ساری چیزیں بے معنی ہیں۔یہ اتنا ہی نا امید ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کر نا۔ 15 اگر کو ئی چیز ٹیڑھی ہے تو اسے سیدھی نہیں کی جا سکتی۔ اور اگر کو ئی چیز غائب ہے تو تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ یہ چیز وہاں ہے۔
16 میں نے اپنے آپ سے کہا ، “میں بہت دانشمند ہوں مجھ سے پہلے یروشلم میں جن بادشا ہوں نے سلطنت کی ہے ،میں ان سب سے زیادہ دانشمند ہوں اور میں جانتا ہوں کہ اصل میں دانش اور حکمت کیا ہے ؟”
17 لیکن جب میں نے حکمت کے جاننے اور حماقت و جہالت کے سمجھنے پر دل لگایا تو معلوم کیا کہ یہ بھی ہوا کو پکڑنے کے جیسا ہے۔ 18 کیوں کہ زیادہ حکمت کے ساتھ غم بھی بہت آتا ہے۔ وہ شخص جو زیادہ حکمت حاصل کر تا ہے وہ زیادہ غم بھی حاصل کر تا ہے۔