6
میں نے دنیا میں ایک اور بات دیکھی ہے وہ ہے برائی۔ یہ بُرائی انسانیت پر بہت بھاری ہے۔ خدا کسی شخص کو بہت دھن و دولت دیتا ہے اور عزت بخشتا ہے۔ یہاں تک کہ اس کو کسی چیز کی جسے اس کا جی چا ہتا ہے کمی نہیں ہے تو بھی خدا نے اسے توفیق نہیں دی کہ اسے جی بھر کے کھا ئے یا اپنی دولت سے خوشی منا ئے کیوں کہ اصل میں کو ئی اجنبی اسکی دولت کا استعمال کرتا ہے۔ یہ بے عقل اور بیکار بھی ہے۔
ایک آدمی کے سو بیٹے ہوں اور لمبے عرصے تک جیتا رہے۔ لیکن اگر وہ ان چیزوں سے مطمئن نہ ہو اور وہ اپنی موت کے بعد دفنا یا بھی نہ جا ئے۔ تو مجھے یہ ضرور کہنا چا ہئے کہ اس آدمی کے مقابلے میں وہ بچہ بہتر ہے جو پیدا ہو نے کے بعد فوراً مرجاتا ہے۔ اگر چہ کہ اس طرح کے بچے کی پیدا ئش بیکار ہے وہ اندھیرا میں دفنایا جا تا اور اس کا نا م بُھلا دیا جا تا ہے۔ اس بچے نے کبھی سورج تو دیکھا ہی نہیں ا س بچے نے کبھی کچھ نہیں جانا مگر اس شخص کی بہ نسبت جس نے خدا کی دی ہو ئی چیزوں کوکبھی خوشی سے نہیں لی اس بچے کو زیادہ چین ملتا ہے۔ وہ شخص چا ہے دو ہزار برس جئے مگر وہ زندگی کی خوشی نہیں اٹھا تا کیا سب کے سب ایک ہی جگہ نہیں جا تے ؟
ایک شخص لگاتار کام کرتا ہی رہتا ہے کیوں ؟ کیوں کہ اسے اپنی آرزوئیں پوری کر نی ہیں۔لیکن وہ تو خوش کبھی نہیں ہو تا۔ اس طرح ایک دانشمند شخص بھی ایک احمق شخص سے بہتر نہیں ہے۔ بہتر وہ ہے جو کہ غریب انسان بنا ہے جو جانتا ہے کہ کس طرح زندگی کو اسی کے مطابق قبو ل کرے۔ وہ چیزیں جو تمہا رے پاس ہیں ان میں خوش رہنا بہتر ہے بجائے اس کے کہ او رخواہش لگی رہے۔ ہمیشہ کی خواہش کرتے رہنا بے معنی ہے۔ یہ ویسے ہی ہے جیسے ہوا کو پکڑنے کی کوشش کرنا۔
10-11 جو کچھ ہو تا ہے وہ اس کا ارادہ پہلے ہی طئے کر لیا جا تا ہے۔ اور انسانوں کی قسمت جانی جا چکی ہے۔ اور وہ اس آدمی سے بحث نہیں کر سکتا جو اس سے زیادہ طاقتور ہے۔ وہاں بہت ساری باتیں ہوئی ہیں جو زیادہ سے زیادہ بے معنی ہو جا تی ہیں۔ اس لئے اس میں کسی آدمی کے لئے کیا فائدہ رکھا ہے۔
12 کون جانتا ہے کہ اس زمین پر انسان کی مختصر سی زندگی میں اس کے لئے سب سے اچھا کیا ہے ؟ اس کی زندگی تو چھا ؤں کی مانند ڈھل جا تی ہے۔ بعد میں کیا ہو گا کو ئی نہیں بتا سکتا۔