16
تب خداوند کا کلام مجھے ملا،اس نے کہا، “اے ابن آدم! یروشلم کے لوگوں کو ان مکروہ کا موں کے بارے میں سمجھا ؤ جنہیں انہوں نے کئے ہیں۔ تمہیں کہنا چا ہئے، ’میرا مالک خداوند یروشلم کے لوگوں کو یہ پیغام دیتا ہے۔ تمہا را وطن اور تمہا ری جا ئے پیدا ئش کنعان ہے۔ تمہا را با پ اموری تھا اور تمہا ری ماں حتّی تھی۔ اے یروشلم! جس دن تم پیدا ہو ئے تھے تمہا ری ناف کی نال کو کاٹنے وا لا کو ئی نہیں تھا۔ کسی نے تم پر نمک نہیں ڈا لا اور تمہیں پاک و صاف کر نے کے لئے نہلا یا نہیں گیا۔کسی نے تمہیں لباس میں نہیں لپیٹا۔ تمہا رے لئے افسوس کرنے وا لا کو ئی نہ تھا۔ کو ئی بھی تمہا رے معذرت ظا ہر نہیں کر تا تھا۔ نہ ہی توجہ دیتا تھا۔ جس دن تم پیدا ہو ئے،ا س دن تمہا رے والدین نے تمہیں نا پسند کیا اور تمہیں کھلے میدان میں چھو ڑدیا۔
“تب میں (خدا ) اُدھر سے گذرا، میں تمہیں وہاں خون میں لت پت پایا۔ تم لہو لہان تھی لیکن میں نے کہا، “جیتی رہو!” ہاں! تم خون میں لت پت تھی۔ لیکن میں نے کہا، “جیتی رہو!” میں نے تمہا ری مدد کھیت کے پو دے کی طرح کی۔ تم بڑھی، تم بالغہ ہو ئی اور خوبصورتی سے آراستہ ہو ئی۔ تمہا ری چھاتیاں اٹھیں اور تمہا ری زلفیں بڑھیں لیکن تم ننگی اور برہنہ تھی۔ میں نے تم پر نظر ڈا لی۔ میں نے دیکھا کہ تم محبت کے لئے تیار تھی۔اس لئے میں نے تمہا رے اوپر اپنے کپڑے ڈا لے اور تمہا ری بر ہنگی کو چھپا یا۔ میں نے تم سے بیاہ کر نے کا عہد کیا۔ میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا اور تم میری بنی۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔ “میں نے تمہیں پانی سے نہلا یا۔میں نے تمہا رے خون کو دھو یا اور میں نے تمہا ری جلد پر تیل ملا۔ 10 میں نے تمہیں زردار کپڑو ں سے ملبوس کیا اور بہترین چمڑے کی جو تی پہنا ئی۔نفیس کتان سے تمہیں لپیٹا اور ریشمی کپڑا سے ڈھانکا۔ 11 تب میں نے تمہیں کچھ زیور دیئے۔ میں نے تمہا رے ہا تھوں میں کنگن پہنا ئے اور تمہا رے گلے میں طو ق ڈا لا۔ 12 میں نے تمہیں ایک نتھ، کچھ کان کی با لیاں اور حسین تاج پہننے کے لئے دیا۔ 13 تم اپنے سونے چاندی کے زیوروں، اپنے کتانی اور ریشمی لباس اور زر دار کپڑوں میں حسین نظر آتی تھی۔ تم نے عمدہ آٹا شہد اور تیل کھائی۔ تم بہت حسین تھی اور تم ملکہ بنی۔ 14 تم اپنی خوبصورتی کے لئے مشہور ہوئی۔ یہ سب کچھ اس لئے ہوا کیوں کہ میں نے تمہیں اتنا حسین بنا یا! ” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
15 خدا نے کہا، “لیکن تم نے اپنی خوبصورتی پر یقین کرنا شروع کیا۔ تم نے اپنی شہرت کا استعمال کیا لیکن مجھ سے نافرمانی کی۔ تم نے ایک فاحشہ کی طرح کام کیا۔ جو تم نے اپنے آپ کو ہر گزرنے والے کے حوالے کیا۔ 16 تم نے اپنے حسین لباس لئے اور انکا استعمال اپنی پرستش کے مقاموں کو سجانے کے لئے کیا۔ تم نے ان مقاموں پر ایک فاحشہ کی طرح کام کیا۔ ایسی باتیں نہیں ہونی چاہئے تھی۔ 17 اور تم نے اپنے سونے اور چاندی کے نفیس زیوروں سے جو میں نے تمہیں دیئے تھے اپنے لئے مردوں کی مورتیں بنائیں۔ اور ان سے بد کاری کی۔ 18 تب تم نے اپنے زر دار کپڑے لئے اور ان مورتیوں کو ملبوس کیا۔ تم نے میرے تیل اور بخور لئے اور اسے انکے آگے رکھا۔ 19 اور میری روٹی جو میں نے تمہیں دیا عمدہ آٹا، روغن اور شہد جو میں تمہیں کھلا تا تھا تم نے اسے ان بتوں کے سامنے خوشبو کے لئے رکھا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
20 خدا نے کہا، “تم نے اپنے بیٹے بیٹیاں لیکر جنہیں تم نے میرے لئے جنم دیا اور تم نے انہیں ان جھوٹے خداؤں پر قربان کیا۔ لیکن وہ تو صرف تیرے نافرمانی کا ایک چھوٹا حصہ تھا۔ 21 تم نے میرے بیٹوں کو ہلاک کیا۔ اور ان کو بتوں کے لئے آگ کے حوالے کیا۔ 22 تم نے مجھے چھوڑا اور وہ بھیانک کام کئے اور تم نے اپنا وہ وقت کبھی یاد نہیں کیا جب تم بچی تھی۔ تم نے اس وقت کو یاد نہیں کیا جبکہ تم ننگی تھی اور خون میں لوٹتی تھی۔
23 “ان سبھی بری چیزوں کے بعد،․․․ اے یروشلم! یہ تمہارے لئے بہت برا ہوگا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ سب باتیں کہیں۔ 24 ان سب باتوں کے بعد تم نے اس جھوٹے دیوتاؤں کی پرستش کے لئے وہ ٹیلہ بنا یا۔ تم نے ہر ایک سڑک کے موڑ پر جھوٹے دیوتاؤں کی عبادت کے لئے ان مقاموں کو بنا یا۔ 25 تم نے اپنی اونچی جگہ ہر ایک سڑک کے موڑ پر بنائے۔ تب تم نے اپنی خوبصورتی کو دہشت ناک بنا یا۔ تم نے ہر ایک راہ گزر کے لئے اپنے پاؤں پھیلائے اور اپنی فاحشہ پن کو بڑھا یا۔ 26 تب تم اس پڑوسی مصر کے پاس گئی جو جنسی معاملات میں ماہر تھے۔ تم نے مجھے غضبناک کرنے کے لئے اسکے ساتھ کئی بار جنسی تعلقات کیں۔ 27 اس لئے میں نے تمہیں سزا دی۔ میں نے تم سے زمین کا وہ حصّہ لے لیا جو کہ میں نے تمہیں دیا تھا۔ میں نے تمہارے دشمن فلسطینیوں کی بیٹیوں کو تم سے وہ کرنے کی اجازت دی جو کہ کرنے کی اسکی خواہش تھی۔ وہ بھی تمہارے بري راہوں سے شرمندہ تھے۔ 28 پھر تم نے اہل اسور کے ساتھ بد کاری کرکے مزہ لیں کیونکہ تم سیر نہ ہوسکتی تھی۔ تم نے انکے ساتھ جی بھر کے مزہ لئے لیکن تب بھی تم آسودہ نہ ہوئی تھی۔ 29 تب تم نے تاجروں کی سر زمین بابل کے ساتھ بھی اپنے فاحشہ پن کو بڑھا وا دیا لیکن اب بھی تم آسودہ نہیں ہوئی تھی۔ 30 تم بہت کمزور ہوگئی۔ جب تم یہ ساری چیزیں کرتی ہو تو تم ایک بے حیا فاحشہ کی طرح کام کرتی ہو۔” خدا وند میرے مالک نے یہ باتیں کہیں۔
31 خدا وند نے کہا، “تم نے اپنی اونچی جگہ کو ہر ایک سڑک کے موڑ پر اور ہر ایک گلی میں بنائے۔ تم نے اپنی ساری اجرت کو بھی حقیر جانا اس لئے تم فاحشہ کی مانند بھی نہیں ہو جو کہ پیسہ لیتی ہیں۔ 32 تم بد کار عورت تم نے اپنے شوہر کے ہوتے ہوئے اجنبیوں کے ساتھ جنسی معاملہ کرنا زیادہ بہتر جانا۔ 33 لوگ ہر ایک فاحشہ کو تحفے دیتے ہیں۔ پر تم اپنے یاروں کو ہدیئے اور تحفے دیتی ہو تاکہ وہ چاروں طرف سے تمہارے پاس آئیں اور تمہارے ساتھ بد کاری کیں۔ 34 اور تم فاحشہ کی طرح نہیں ہو جو کہ لوگوں کو اجرت دینے کے لئے مجبور کرتی ہیں۔ لیکن تم انہیں اجرت دیتی ہو اس لئے تم انوکھی ہو۔”
35 اے فاحشہ! خدا وند سے آئے پیغام کو سنو۔ 36 میرا مالک خدا وند یہ باتیں کہتا ہے: “چونکہ تم نے اپنے پیسے خرچ کئے، اور اپنے یاروں گھِنونے بتوں کو اپنی بر ہنگی دیکھنے دیا اور اس سے جنسی تعلقات قائم کیا۔ تم نے اپنے بچوں کو مارا اور انکا خون بہایا۔ ان جھوٹے خداؤں کے لئے یہ تمہارا تحفہ تھا۔ 37 اس لئے دیکھو میں تمہارے سب یاروں کو جن کو تم چاہتی تھی اور ان سب لوگوں کو جن سے تم نفرت رکھتی ہو جمع کروں گا۔ میں انکو چاروں طرف سے تمہاری مخالفت پر فراہم کروں گا اور انکے آگے تمہاری برہنگی کھول دوں گا تاکہ وہ تمہاری تمام بر ہنگی دیکھ سکیں۔ 38 تب میں تمہیں سزا دوں گا۔ میں تمہیں کسی قاتل اور اس عورت کی طرح سزا دوں گا جس نے حرامکاری کی ہو۔ میں تمہارے اوپر خون، قہر اور غیرت لاؤں گا۔ 39 اور میں تمہیں انکے حوالے کردوں گا اور وہ تمہارے گنبد اور اونچے مقاموں کو مسمار کریں گے اور تمہارے کپڑے اتاریں گے اور تمہارے خوشنما زیور چھین لیں گے اور تمہیں ننگی اور بر ہنہ چھوڑ جائیں گے۔ 40 وہ اپنے ساتھ ہجوم لائیں گے اور تم کو مار ڈالنے کے لئے تمہارے اوپر پتھر پھینکیں گے۔ تب اپنی تلوار سے وہ تمہیں ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالیں گے۔ 41 وہ تمہارا گھر آگ سے جلا دیں گے۔ وہ تمہیں اس طرح سزا دیں گے کہ سبھی دیگر عورتیں تیری قسمت دیکھیں گی۔ میں تمہارا فاحشہ کی طرح رہنا بند کردوں گا۔ میں تمہیں اپنے یاروں کو اجرت دینے سے بھی روک دوں گا۔ 42 تب میرا قہر کا جو کہ تم پر ہے خاتمہ ہوجائے گا۔ میری غیرت تجھ پر سے چلی جائیگی۔ میں پر امن ہو جاؤں گا۔ میں پھر کبھی غضبناک نہیں ہوں گا۔ 43 یہ ساری باتیں کیوں ہوں گی؟ کیوں کہ تم نے وہ یاد نہیں رکھا کہ تمہارے ساتھ بچپن میں کیا ہوا تھا۔ تم نے وہ سبھی برے کام کئے اور مجھے غضبناک کیا۔ اس لئے ان برے کاموں کے لئے مجھے تم کو سزا دینی پڑی۔ لیکن تم نے اور بھی زیادہ بھیانک منصوبے بنائے۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
44 “تمہارے بارے میں بات کرنے والے سب لوگوں کے پاس ایک اور بات بھی کہنے کے لئے ہوگی۔ وہ کہیں گے۔‘ ماں کی طرح ہی بیٹی بھی ہے۔‘ 45 تم اپنی ماں کی بیٹی ہو۔ تم اپنے شوہر یا بچوں کا دھیان نہیں رکھتی ہو۔ تم ٹھیک اپنی بہن کی مانند ہو۔ تم دونوں نے اپنے شوہروں اور بچوں سے نفرت کی۔ تم ٹھیک اپنے ماں باپ کی طرح ہو۔ تمہاری ماں حتی تھی اور تمہارا باپ اموری تھا۔ 46 تمہاری بڑی بہن سامریہ ہے۔ وہ اپنے بیٹیوں کے ساتھ شمال میں رہتی ہے اور تمہاری چھوٹی بہن سدوم کی ہے۔ وہ اپنی بیٹیوں (شہروں ) ایک ساتھ تمہارے جنوب میں رہتی ہے۔ 47 تم نہ صرف انکے طرح ہی رہے اور وہ سبھی بھیانک گناہ کئے جو انہوں نے کئے بلکہ تم بہت جلد اس سے زیادہ شریر ہوگئی۔ 48 میں خداوند اور آقا ہوں۔ میں ہمیشہ زندہ ہوں اور اپنی زندگی کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیوں نے کبھی اتنے بُرے کام نہیں کئے جتنے تم نے اور تمہا ری بیٹیوں نے کئے۔
49 خدا نے کہا، “تمہا ری بہن سدوم اور اس کی بیٹیاں مغرو ر تھیں۔ انکے پاس ضرورت سے زیادہ کھانے کو تھا۔ اور ان کے پاس بہت زیادہ وقت تھا۔ وہ غریبو ں اور محتاجو ں کی مدد نہیں کر تی تھیں۔ 50 سدوم اور اس کی بیٹیاں بہت زیادہ مغرور ہو گئیں اور میرے سامنے بھیانک گنا ہ کر نے لگیں۔ جب میں نے انہیں ان کامو ں کو کر تے دیکھا تو میں نے سزادی۔”
51 خدانے کہا، “سامریہ نے ان گنا ہوں کا آدھا بھی نہیں کیا جو تم نے کئے۔تم نے سامریہ کے موازنہ میں زیادہ بھیانک گنا ہ کئے۔سدو م اور سامریہ کا موازنہ کر نے پر وہ تم سے اچھی لگتی ہیں۔ 52 اس لئے تمہیں شرمندہ ہونا چا ہئے۔ جب تم نے اپنا موازنہ اپنی بہنوں سے کیا تو تم نے انہیں اپنے سے بہتر پیش کیا۔ تم نے ان لوگوں سے زیادہ بھیانک گنا ہ کئے۔اس لئے تمہیں شرمندہ اور رسوا ہونا چا ہئے۔”
53 میں سدوم اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا۔ میں سامریہ اور اس کی بیٹیوں کی تقدیر کو پھر سے بنا ؤں گا۔ میں تمہا ری تقدیر کو ان لوگوں کے ساتھ پھر سے بنا ؤں گا۔ 54 تم نے انہیں تسکین دیا۔اس لئے تم نے جو کیا اس کیلئے شرمندگی اور رسوا ئی برداشت کرو۔ 55 اس طرح تم اور تمہا ری بہن پھر سے بنا ئی جا ئیں گی۔سدوم اور اس کے چاروں جانب کے شہر،سامریہ اور اس کے چارو ں جانب کے شہر اور تم اور تمہا رے چاروں جانب کے شہر پھر سے بنا ئے جا ئیں گے۔”
56 خدا نے کہا، گذرے زمانے میں تم مغرور تھیں، اور اپنی بہن سدوم کی ہنسی اڑاتی تھیں۔ لیکن تم ویسا دوبارہ نہیں کر سکو گی۔ 57 تم نے یہ سزا بھگتنے سے قبل اپنے پڑوسیوں کی جانب سے ہنسی اڑانا شروع کئے جانے سے پہلے کیا تھا۔ ارام کی بیٹیاں (شہر) اور فلسطین اب تمہا ری ہنسی اڑا رہے ہیں۔ 58 اب تمہیں ان شرارت انگیز اور نفرت انگیز گنا ہوں کے لئے مصیبت اٹھانی پڑیگی جو تم نے کئے۔” خداوند نے یہ با تیں کہیں۔
59 میرے مالک خداوند نے یہ سب چیزیں کہیں۔ ” میں تم سے ویسا ہی سلوک کرو ں گا جیسا تم نے میرے ساتھ کیا!اس لئے تم نے قسم کو حقیر جانا اور عہد شکنی کی۔ 60 لیکن مجھے وہ معاہدہ یاد ہے جو اس وقت کیا گیا تھا جب تم بچی تھی۔میں نے تمہا رے ساتھ معاہدہ کیا تھا۔ جو ہمیشہ قائم رہنے وا لا تھا۔ 61 میں تمہا ری بہنو ں کو تمہا رے پاس لا ؤں گا اور میں تمہا ری بیٹیاں بنا ؤں گا۔ یہ تمہا رے معاہدہ میں نہیں تھا لیکن میں یہ تمہا رے لئے کرو ں گا۔ تب تم ان بھیانک گنا ہو ں کو یاد کرو گی۔ جنہیں تم نے کئے اور تم شرمندہ ہو گی۔ 62 اس لئے میں تمہا رے ساتھ اپنا معاہدہ پو را کروں گا، اور تم جانوگی کہ میں خداوند ہوں۔ 63 میں تمہا رے تئیں اچھا رہو ں گا،جس سے تم مجھے یاد کرو گی اور اپنے گنا ہوں کے لئے شرمندہ ہو گی۔ میں تمہیں پاک کروں گا اور تم پھر کبھی اپنی شرمندگی کی وجہ سے اپنا منہ نہیں کھو لو گی۔” میرے مالک خداوند نے یہ باتیں کہیں۔