35
مجھے خدا وند کا کلام ملا۔ اس نے کہا، “اے ابن آدم! کوہِ شعیر کی جانب دیکھو اور میرے لئے اس کے خلاف کچھ کہو۔ اس سے کہو، ’ خدا وند میرا مالک کہتا ہے:
 
“اے کوہِ شعیر میں تمہارے خلاف ہوں۔
میں تمہیں سزا دوں گا۔میں تمہیں خالی اور برباد علاقہ کردوں گا۔
میں تمہارے شہروں کو فنا کروں گا،
اور تم ویران ہوجاؤ گے
تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔
 
کیوں؟ کیوں کہ تم ہمیشہ میرے لوگوں کے خلاف رہے۔ تم نے اسرائیل کے خلاف اپنی تلواروں کا استعمال اس کی مصیبت کے وقت اور ان کي آخری سزا کے وقت کیا۔ ” اس لئے خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “میں اپنی زندگی کی قسم کھاکر وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں موت کے منھ سے نہیں بچاؤں گا۔ موت تمہارا پیچھا کریگی۔ تمہیں لوگوں کو ہلاک کرنے سے نفرت نہیں ہے۔ اس لئے موت تمہاری پیچھا کرے گی۔ میں کوہِ شعیر کو ویران اور بے چراغ کر دوں گا۔ میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر سے آئیگا اور میں اس ہر ایک شخص کو مار ڈالوں گا جو اس شہر میں جانے کی کوشش کرے گا۔ میں اسکے پہاڑوں کو لاشوں سے ڈھک دونگا۔ وہ لاشیں تمہاری ساری پہاڑیو ں، وادیوں اور تمہاری ندیوں میں پھیلیں گی۔ میں تمہیں ہمیشہ کے لئے ویران کردوں گا۔ تمہارے شہروں میں کوئی نہیں رہے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”
10 تم نے کہا، “یہ دونوں قومیں اور ملک (اسرائیل اور یہوداہ ) میرے ہونگے۔ ہم انہیں اپنا بنا لیں گے۔
لیکن خدا وند وہا ں ہے۔ 11 خدا وند میرا مالک فرماتا ہے، “تم میرے لوگوں کے تئیں حاسد تھے۔ تم ان پر غضبناک تھے اور تم ان سے نفرت کرتے تھے۔ اس لئے اپنی زندگی کی قسم کھا کر میں وعدہ کرتا ہوں کہ میں تمہیں ویسے ہی سزا دونگا جیسے تم نے انہیں چوٹ پہنچا ئی۔ میں تمہیں سزا دوں گا۔ اور اپنے لوگوں کو معلوم کراؤں گا کہ میں انکے ساتھ ہوں۔ 12 تب تم بھی سمجھو گے کہ میں نے تمہارے لئے تمام حقارت کو سنا ہے۔
تم نے کوہِ اسرائیل کے بارے میں بہت سی بری باتیں کی ہیں۔ تم نے کہا، ’ اسرائیل فنا کردیا جائے گا! انہیں ہم لوگوں کو غذا کے طور پر دیا جائے گا۔‘ 13 تم مغرور تھے اور میرے خلاف تم نے باتیں کیں ' تم نے کئی بار کہا اور جو تم نے کہا، اس کا ہر ایک لفظ میں نے سنا، میں نے تمہیں سنا۔”
14 خدا وند میرا مالک یہ باتیں کہتا ہے، “اس وقت پوری روئے زمین شادماں ہوگی جب میں تمہیں فنا کروں گا۔ 15 تم اس وقت خوش تھے جب ملک اسرائیل فنا ہوا تھا۔ میں تمہارے ساتھ ویسا ہی سلوک کرو ں گا کوہِ شعیر اور ادوم کا سارا ملک فنا کردیا جائے گا۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔”
23:4+اس23:4کے معنی ہیں “خیمہ ” شاید یہ حوا لہ ا س مقدس خیمہ کے بارے میں ہے جہاں بنی اسرائیل خدا کی عبادت کو جا تے ہیں۔23:4+اس23:4کے معنی ہیں: میرا خیمہ اس کے ملک میں ہے۔