8
ایک دن میں (حزقی ایل) اپنے ہیکل میں بیٹھا تھا اور یہودا ہ کے بزرگ وہاں میرے سامنے بیٹھے تھے۔ یہ جلا وطنی کے چھٹے برس کے چھٹے مہینے (ستمبر) کا پانچواں دن ہوا۔اچانک میرے مالک خداوند کی قدرت مجھ میں اتری۔ میں نے کچھ دیکھا جو آگ کی طرح تھا۔ یہ ایک انسانی شبیہ جیسا دکھا ئی پڑتا تھا کمر کے نیچے وہ آ گ سا تھا اور کمر سے اوپر تک جلوہ نور ظا ہر ہوا جس کا رنگ صیقل کئے ہو ئے پیتل جیسا تھا۔ اور اس نے جو کہ ہا تھ کے جیسا دکھا ئی پڑتا تھا اسے بڑھا کر میرے سر کے با لوں سے مجھے پکڑا اور روح نے مجھے زمین سے اٹھا لیا۔ اور خدا کی رو یا میں مجھے یروشلم کی شمال کی جانب قائم اندرونی پھا ٹک پر لا یا گیا تھا جہاں پر وہ مورت ہے جو کہ خدا کو غیرت مند بناتا ہے۔ لیکن اسرائیل کے خدا کا جلال وہاں تھا وہ جلال ویسا ہی نظر آتا تھا جیسا رو یا میں نے وا دی کے کنارے نہرِ کبار کے پاس دیکھا تھا۔
خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! شمال کی جانب دیکھو۔” اس لئے میں نے شمال کی جانب رُخ کیا اور قربان گا ہ کے پھا ٹک پر جو کہ شمال کی جانب ہے اس مورت کو دیکھا جو کہ خدا کو غیرت مند بنا تا ہے۔
تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو کہ بنی اسرائیل کیسا بھیانک کام کر رہے ہیں؟ یہ چیزیں مجھے میرے ہیکل سے بہت دور ہانک ديں گی۔ اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو تم اور بھی زیادہ بھیانک چیزیں دیکھو گے۔”
اس لئے وہ مجھے آنگن کے دروازہ پر لایا۔ اور وہاں میں نے دیوار میں ایک سو راخ دیکھا۔ خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! اس دیوار کے سو راخ کو کھو دو۔” اس لئے میں دیوار کے اس سوراخ کو کھو دا وہاں میں نے ایک دروازہ دیکھا۔
تب خداوند نے مجھ سے کہا، “اندر جا ؤ اور ان تمام بھیانک برائیوں کو دیکھو جووہ وہاں کر تے ہیں۔” 10 اس لئے میں اندر گیا۔ اور میں نے دیکھا۔ میں نے ہر ایک طرح کے رینگنے وا لے کیڑوں، جنگلی جانوروں کی تصویروں کو اور ان تمام بتوں کو جنہیں بنی اسرائیل پو جتے تھے دیکھا۔ ساری دیواروں میں تصویریں کندہ کی ہو ئی تھیں۔
11 تب میں نے دیکھا کہ یا زنیاہ بن سافن اور اسرائیل کے ستر بزرگ اس مقام پر تھے اور اپنے بتوں کی پو جا کر رہے تھے۔ ہر ایک بزرگ کے ہا تھ میں ایک بخور دان تھا اور ان سے دھواں کا ایک مو ٹا بادل انکے سروں کے اوپر اٹھ رہا تھا۔ 12 تب خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم دیکھتے ہو کہ اسرائیل کے بزرگ اندھیرے میں کیا کر تے ہیں؟ ہر ایک شخص کے پاس اپنے جھو ٹے دیوتا کے لئے ایک خاص کمرہ ہے۔ وہ لوگ آپس میں باتیں کر تے ہیں۔ 13 تب خدانے مجھ سے کہا، “اگر تم میرے ساتھ آؤ گے تو اس سے بھی زیادہ بھیانک برا ئی دیکھو گے جو کہ وہ لوگ کر تے ہیں۔ ”
14 تب خدا مجھے خداوند کی ہیکل کے داخلی دروازہ پر لے گیا۔ یہ دروازہ شمال کی جانب تھا۔ وہاں میں نے عورتوں کو بیٹھ کر روتی ہو ئی دیکھا۔ وہ جھو ٹے دیوتا تمّوز کے بارے میں ماتم کر رہی تھیں۔
15 خدا نے مجھ سے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم ان بھیانک برا ئیوں کو دیکھتے ہو؟ میرے ساتھ آ ؤ اور تم اس سے بھی زیادہ دیکھو گے۔ ” 16 تب وہ مجھے ہیکل کے اندرونی آنگن میں لے گیا۔اس مقام پر میں نے پچیس لوگوں کو اپنے سرو ں کو نیچے جھکا کر عبادت کر تے دیکھا۔ وہ برآمدے اور قربان گا ہ کے بیچ تھے وہ مشرق کی طرف منہ کر کے کھڑے تھے۔انکی پشت مقدس مقا م کی جانب تھی۔ وہ لوگ جھکتے تھے اور سورج کی عبادت کر تے تھے۔
17 تب خدانے کہا، “اے ابن آدم! کیا تم اسے دیکھتے ہو؟ بنی یہودا ہ میرے گھر کو اتنا غیر سمجھتے ہیں کہ وہ میرے ہیکل میں اتنا بھیانک کام کر تے ہیں دیکھو! انہوں نے زمین کو تشدد سے بھر دیا ہے اور وہ مجھے غصہ دلا تے رہتے ہیں۔ دیکھو! ان لوگوں نے اپنے ناک میں با لیاں ڈال رکھا ہے۔ 18 میں ان پر اپنا غضب ظا ہر کرو ں گا۔ میں ان پر کو ئی رحم نہیں کروں گا۔میں ان کے لئے دکھ کا احساس نہیں کروں گا۔ وہ مجھے زور سے پکا ریں گے۔ لیکن میں ان کو سننے سے انکار کردو ں گا۔”