12
خدا وند نے ابرام سے کہا،
 
“تو اپنے ملک اور اپنے لوگوں کو چھو ڑ کر چلا جا۔
تو اپنے باپ کے خاندان کو چھو ڑ کر
اس ملک کو چلا جا جسے میں دکھا ؤنگا۔
میں تجھے خیر و برکت عطا کروں گا۔
اور تجھے ایک بڑی قوم بنا ؤں گا۔
پھر تیرے نام کو خوب شہرت دوں گا۔
لوگ تیرے نام کا استعمال
دوسرے لوگوں کو دُعا دینے کے لئے کریں گے۔
اور کہا کہ تیرے ساتھ بھلا ئی کرنے وا لوں کے لئے میں برکت دوں گا۔
اور وہ جو تیری بُرائی چاہنے وا لے ہیں میں اُن کو سزا دوں گا۔
تیری معرفت سے
اہل دُنیا بر کت پا ئیں گے۔”
ابرام نے ویسا ہی کیا جیسا کہ خداوند نے اسے کہا۔ اور وہ شہر حاران کو چھو ڑ کر چلے گئے۔ اور اُس کے ساتھ لوط بھی چلے گئے۔ اس وقت ابرام کی عُمر پچھتّر سال تھی۔ ابرام اپنی بیوی سارائی اور اپنے بھتیجہ لوط کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جب وہ حاران شہر چھوڑ رہے تھے تو خو د کی ذاتی جائیداد کو وہ اپنے ساتھ لے گئے۔ ابرام کے حاران شہر میں جو غلام تھے وہ بھی اُس کے ساتھ چلے گئے۔ ابرام اور اُس کے ساتھی حاران کے شہر کو چھوڑ کرسر زمین کنعان چلے گئے۔ ابرام نے ملک کنعان سے اپنے سفر کو آگے بڑھا یا۔ اور وہ سکم قصبہ کو پہنچ گئے اور پھر وہاں سے مورہ کے شاہ بلوط درختوں تک پہنچے۔ اُس زمانے میں کنعانی لوگ وہاں آباد تھے۔
خداوند ابرام کو نظر آیا اور اُس سے کہا ، “میں تیری نسل کو یہی ملک دوں گا۔” اُس جگہ اَبرام نے خداوند کو دیکھا۔
اس وجہ سے ابرام نے خداوند کی عبادت کر نے کے لئے وہاں پر ایک قربان گاہ بنا ئی۔ اُس کے بعد ابرام اُس جگہ سے نکل کر بیت ایل کے مشرق میں پہا ڑی علا قوں کا سفر کیا۔ اور وہاں ابرام نے اپنے خیمے کو نصب کیا۔ مغربی جانب بیت ایل تھا۔ اور مشرق کی سمت میں عی شہر تھا۔ اُس جگہ پر اس نے خداوند کے لئے ایک قربانگاہ بنا ئی۔ وہاں پر اس نے خداوند کی عبادت کی۔ پھر اُس کے بعد اُس نے اپنے سفر کو جا ری رکھا، اور نیگے مقام کی طرف چلے گئے۔
10 اِس زمانے میں زمین سوکھ گئی تھی۔ اور بارش نہ تھی۔ اور وہاں اناج ا ُ گانا ممکن نہ تھا۔ اِس وجہ سے ابرام سکونت اختیار کر نے کے لئے مصر کو چلے گئے۔ 11 اَبرام کو یہ بات معلوم تھی کہ اُس کی بیوی سارا ئی حسین و جمیل ہے۔ اِس لئے مصر کو جانے سے پہلے اَبرام نے سارا ئی سے کہا کہ تیرا خوبصورت ہو نا مجھے معلوم ہے۔ 12 مصر کے مَرد تجھے دیکھ کر کہیں گے ' یہ اِس کی بیوی ہے '۔ یہ سمجھ کر تجھے حاصل کر نے کے لئے وہ مجھے قتل کریں گے اور تجھے زندہ چھو ڑیں گے۔ 13 اس لئے تو لوگوں سے کہہ کہ تو میری بہن ہے۔ تب وہ مجھے تیرا بھا ئی سمجھ کر اور مجھے قتل کر نے کے بجائے میرے ساتھ ہمدردی کا مظا ہرہ کریں گے۔ اور کہا کہ اِس طرح تو میری جان بچانے کا ذریعہ بنے گی۔
14 اُس کے فوراً بعد اَبرام مصر کوآئے۔ مصر کے لوگوں نے دیکھا کہ سارائی بہت خوبصورت ہے۔ 15 مصر کے چند معزز قائدین نے اس کو دیکھا۔ اور انہوں نے فرعون کے پاس جا کر اُس کے غیر معمو لی حسن و جمال کے با رے میں تفصیلات سنا ئے۔ پھر وہ قائدین سارا ئی کو فر عون کے پاس بلا لے گئے۔ 16 اَبرام کو سارا ئی کا بھا ئی جان کر فرعون اَبرام سے ہمدردی جتانے لگا۔ اور فرعون نے اَبرام کو جانور بکریاں اور گدھے بھی دئیے اور اِس کے علا وہ نوکر اور لونڈیوں کے ساتھ اُونٹ بھی دیئے۔
17 فرعون چونکہ اَبرام کی بیوی کو اپنے قبضہ میں لے لیا تھا جس کی وجہ سے خداوند فرعون کو اور اس کے گھر وا لوں کو خوف ناک قسم کی بیماریوں میں مبتلا کر دیا۔ 18 تب فرعون نے اَبرام کو بلا کر کہا کہ تو نے تو میرے حق میں بہت ہی بُرا کیا ہے۔ اور تو نے یہ بات مجھ سے کیوں چھپا ئی کہ سارا ئی تیری بیوی ہے ؟ 19 اور مجھ سے تو نے یہ کیوں کہا ، ’یہ میری بہن ہے ؟'تمہا رے ایسا کہنے کی وجہ سے میں نے اُس کو اپنی بیوی بنا لیا۔ لیکن اب تو میں تیری بیوی کو پھر سے تیرے ہی حوالے کرتا ہوں۔ اور کہا کہ توُ اُ س کو ساتھ لے کر چلا جا۔ 20 پھر اُس کے بعد فرعون نے اپنے لوگوں کو حکم دیا کہ اَبرام کو مصر سے باہر نکال دیا جا ئے۔ جس کی وجہ سے اَبرام اور اس کی بیوی اُس جگہ سے نکل گئے۔ اور وہ اپنے ساتھ ساری چیزوں کو لے کر چلے گئے جو اُن کے پاس تھیں۔
1:2+عبرانی1:2زبان اس کا مطلب ہے “اوپر اڑنا” یا “اوپر سے نیچے آنا” جیسا کہ پرندہ گھونسلہ میں رہنے وا لے اپنے بچوں کی حفاظت کر نے کے لئے اوپر اڑتے ہیں۔1:14+یا1:14خاص ملاپ یہودیوں کے پاس مختلف چھٹیاں اور مختلف قسم کے ملاپ ا ماوس اور پو نم کے وقت میں شروع ہو تے ہیں۔1:26+عبرانی1:26زبان میں یہ لفط “انسان ” “لوگ ” یا “آدم ” جیسے نام کا معنی دیتا ہے۔ یہ لفظ “زمین ” یا “سرخ مٹّی ”جیسے معنی دینے وا لے الفاظ کی طرح ہے۔3:20+عبرانی3:20زبان میں اس لفظ کا معنی “جان ” ہے۔3:24+خدا3:24کا مقرب ( کروبی ) فرشتہ۔ عہدناموں کے ان پیٹیوں( صندوق) پر ان فرشتوں کے بت رکھے ہو ئے تھے۔4:7+یا4:7اگر تو کو ئی گناہ کا کام نہ کرے تو گناہ دروازے پر ہی گھات میں بیٹھا رہے گا۔ اور اسکو تیری ہی ضرورت ہے۔لیکن تجھے اس ( گناہ) پر تسلّط رکھنا چاہئے۔4:26+عام4:26طور پر لوگ خدا کو یہوداہ کے نام سے یاد کر نے لگے۔5:29+جسکا5:29معنیٰ ہے “آرام ”6:2-4+عبرانی6:2-4زبان میں اس کے معنیٰ “گرے پڑے لوگ” ہو تے ہیں۔ پھر نفیلم خاندان جو بہت بہت بہادر اور دلیر لوگوں پر مشتمل ایک خاندان تھا۔ دیکھو گنتی ۳۳۔۳۲: ۱۳۔6:2-4+جب6:2-4خدا کے بیٹے انسانی بیٹیوں سے شادی کی اور ان دنوں میں اور اسکے بعد میں نفیلی اس علا قے میں آباد ہو ئیں۔ یہی عورتیں زما نے قدیم سے مشہور و معروف بہادروں کو جنم دیتی تھیں۔10:5+میڈیٹیرین10:5سمندر کے اطراف و اکناف کے علا قے۔10:25+اس10:25نام کے معنیٰ ہی تقسیم ہیں-11:9+جن11:9کے معنیٰ ہی “ہیر پھیر ” ہے۔