4
آدم اور حوّا کا ملا پ ہوا۔ جس سے حوّا کو ایک بچہ پیدا ہوا۔ حوّا نے کہا ، “میں نے خداوند کی عنایت اور نظر کرم سے ایک نرینہ اولا د پا ئی ہے اور اس نے اس کا نام قابیل رکھا۔”
اس کے بعد حوّا کو دوسرا ایک اور بچہ پیدا ہوا۔ یہی بچّہ قابیل کا چھو ٹا بھا ئی ہا بیل تھا۔ ہا بیل چروا ہا بنا۔ اور قابیل کِسان بنا۔
فصل کی کٹا ئی کے وقت قابیل نے خداوند کے لئے نذرانہ لا یا۔ قابیل اپنے کھیت میں اُگا ئے ہو ئے اناج کی چند چیزیں لا یا۔
اور ہا بیل اپنی بھیڑ بکریوں کے ریوڑ سے پہلو ٹھی اور فربہ بھیڑوں اور اُن میں سے اچھے حصّوں کو لا یا۔ خداوند نے ہا بیل کے نذرانہ کو قبول کیا۔ مگر خداوند نے قابیل کے نذرانہ کو قبول نہ کیا۔ اس بات پر قابیل ا َ فسردہ خاطر ہوا اور غیض و غضب سے بھر گیا۔ خداوند نے قابیل سے پو چھا “تو کیوں غضبناک ہے ؟ اور تیرا چہرہ ما یوس کیوں نظر آرہا ہے ؟ اگر تو خیر وبھلا ئی کے کام کرے گا تو میری نظر کے سامنے ہمیشہ رہے گا۔ تب تو میں تجھے قبول کر لوں گا۔ اور اگر تو نے بُرے کام و بد افعال کئے تو وہ گناہ تیرے ہی سر ہو گا۔ اور تیرا گناہ یہ چاہتا ہے کہ تجھے اپنی گرفت میں رکھے اور کہا کہ تو اس گناہ کو اپنی گرفت میں رکھ۔” 4:7 تو۔۔۔ رکھیا
قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل سے کہا ، “ہمیں کھیت کو جانا چا ہئے۔” اس لئے قابیل اور ہا بیل کھیت کو چلے گئے۔ اور وہاں پر قابیل نے اپنے بھا ئی ہا بیل پر حملہ کیا اور اس کو قتل کر دیا۔ پھر بعد میں خداوند نے قابیل سے پو چھا ، “تیرا بھا ئی ہا بیل کہا ں ہے؟ اِس پر قابیل نے کہا کہ مجھے تو معلوم نہیں اور کہا کہ کیا میرے بھا ئی کی نگرانی اور اس کی دیکھ بھا ل کی ذمہ داری میری ہے ؟”
10 اِس پر خداوند نے کہا ، “آخر تو نے کیا کیا ہے ؟ اور تو ہی اپنے بھا ئی کا قا تل ہے ! اس کا خون زمین سے پکار کر مجھ سے کہہ ر ہا ہے۔ 11 تم نے ہی اپنے بھا ئی کا قتل کیا ہے۔ تیرے ہا تھ سے بہا یا ہوا اس کے خون کو پینے کے لئے زمین اپنا منہ کھو لی ہے جس کی وجہ سے تو اب لعنتی ہو گیا ہے۔ 12 گذرے ہو ئے دِنوں میں جب تو نے پو دے لگا ئے تھے تو وہ پو دے اچھی طرح پھو لے پھلے۔ لیکن اگر اب تو پو دوں کو لگا ئے گا بھی تو زمین اچھی فصل نہ دے گی۔ اور تیرے لئے زمین پر رہنے کے لئے کو ئی گھر تک بھی نہ ہو گا۔ اور کہا کہ خانہ بدوش کی طرح تو ایک جگہ سے دوسری جگہ گھومتا پھرتا رہے گا۔”
13 اِس پر قابیل نے خداوند سے کہا ، “میں تو اس سزا کو برداشت کر نے کے قابل نہیں ہوں۔ 14 اگر تو مجھے اس زمین سے دور بھیج دیگا تو میں تیرا چہرہ کبھی نہیں دیکھوں گا۔ میرا گھر بھی نہیں ہے ! اور مجھے زمین پر ایک جگہ سے دوسری جگہ زبردستی نقل مکانی کرنا ہو گا۔ اور جو لوگ بھی مجھے پا ئیں گے مار ڈا لیں گے۔”
15 اس پر خداوند نے قابیل سے کہا ، “میں ایسا ہو نے نہ دوں گا ! اے قابیل اگر کسی نے تجھے قتل بھی کیا تو میں اس کو اس سے سات گنا زیادہ سزا د و ں گا۔” پھر اس کے بعد خداوند نے قابیل پر ایک علامتی شناخت رکھی تا کہ کو ئی اسے پا کر اس کا قتل نہ کرے۔
16 قابیل خداوند کے حضور سے کا فی دور چلا گیا اور عدن کے مشرق میں نود نام کے ملک میں رہا۔ 17 قابیل اور اس کی بیوی کو ایک نرینہ اولا د پیدا ہو ئی۔ اور انہوں نے اس بچے کا نام حَنو ک رکھا۔ اور قابیل نے ایک گاؤں کو بسایا۔ اور اس گا ؤں کو اس نے اپنے بیٹے ہی کا نام دیا۔
18 حنوک عیراد نام کا ایک بیٹا پا یا۔ اور عیراد نے محو یا ایل نام کا بیٹا پا یا۔ اور محویا سے متو سا ایل پیدا ہوا۔ اور متو سا ایل سے لمک پیدا ہوا۔
19 اور لِمک نے دوعورتوں سے شادی کی۔ پہلی بیوی کا نام عدہ تھا اور دوسری بیوی کانام ضلّہ تھا۔ 20 عدہ کو یا بل نام کا لڑ کا پیدا ہوا۔ خیموں میں رہتے ہو ئے اور جانوروں کو پالتے ہو ئے زندگی گذار نے وا لے لوگوں کے لئے یا بل ہی جدِّ اعلیٰ قرار پا یا۔ 21 عدہ کو ایک اور بچہ پیدا ہوا۔ وہی یوبل تھا۔ اور یو بل ہی بینڈ باجا اور بانسری بجانے وا لی قوم کے لوگوں کا جدِّ اعلیٰ تھا۔ 22 ضلّہ کو تو بل قائن نام کا ایک لڑ کا پیدا ہوا۔ لو ہے اور کانسے سے سازو سامان بنا نے وا لے لوگوں کا تو بل قائن ہی جدّ اعلیٰ تھا۔ اور نعمہ تو بل قائن کی بہن تھی۔
23 لِمک نے اپنی بیویوں سے یوں کہا ،
 
“عدہ ، ضلّہ میری باتیں سنو !
اے لِمک کی بیویو! میری بات سُنو۔
ایک نے مجھے زخمی کر دیا۔ اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا۔
ایک نوجوان نے مجھے پیٹا اس وجہ سے میں نے اسے قتل کر دیا۔
24 قابیل کے قاتل کو سات گنا زیادہ سزا ہو گی !
اس وجہ سے مجھے قتل کر نے وا لوں کو ستّر گنا زیادہ سزا ہو گی۔ ”
25 آدم اور حوّا سے ایک اور لڑکا پیدا ہوا۔ حوّا نے کہا ، “خدا نے مجھے ایک اور بیٹا دیا ہے۔ قابیل نے ہا بیل کو قتل کیا تو اس کے عوض خدا نے مجھے ایک بیٹا دیا ہے۔ اور اس نے اس کا نام سیت رکھا۔” 26 سیت نے ایک بیٹے کو پا یا۔ اس نے اس بچے کا نام انوش رکھا۔ اس دور میں لوگ خداوند کے اوپر یقین رکھنے لگے تھے۔ 4:26 لوگ ․․․ رکھنے لگے تھےعام
1:2+عبرانی1:2زبان اس کا مطلب ہے “اوپر اڑنا” یا “اوپر سے نیچے آنا” جیسا کہ پرندہ گھونسلہ میں رہنے وا لے اپنے بچوں کی حفاظت کر نے کے لئے اوپر اڑتے ہیں۔1:14+یا1:14خاص ملاپ یہودیوں کے پاس مختلف چھٹیاں اور مختلف قسم کے ملاپ ا ماوس اور پو نم کے وقت میں شروع ہو تے ہیں۔1:26+عبرانی1:26زبان میں یہ لفط “انسان ” “لوگ ” یا “آدم ” جیسے نام کا معنی دیتا ہے۔ یہ لفظ “زمین ” یا “سرخ مٹّی ”جیسے معنی دینے وا لے الفاظ کی طرح ہے۔3:20+عبرانی3:20زبان میں اس لفظ کا معنی “جان ” ہے۔3:24+خدا3:24کا مقرب ( کروبی ) فرشتہ۔ عہدناموں کے ان پیٹیوں( صندوق) پر ان فرشتوں کے بت رکھے ہو ئے تھے۔4:7+یا4:7اگر تو کو ئی گناہ کا کام نہ کرے تو گناہ دروازے پر ہی گھات میں بیٹھا رہے گا۔ اور اسکو تیری ہی ضرورت ہے۔لیکن تجھے اس ( گناہ) پر تسلّط رکھنا چاہئے۔4:26+عام4:26طور پر لوگ خدا کو یہوداہ کے نام سے یاد کر نے لگے۔