4
خدا نے اپنے لوگوں کی آرامگاہ میں داخلہ کا وعدہ کیا ہے یہ آج بھی سچ ہے اس لئے ہمیں ڈرنا ہوگا کہ کہیں ہم میں سے کوئی اس وعدہ کو چھوڑ نہ بیٹھے۔ نجات کی راہ کا پیغام ہمیں کہہ دیا گیا ہے لیکن اس تعلیم سے ان لوگوں نے کوئی استفادہ نہیں کیا بلا شبہ انہوں نے وہ تعلیمات سنیں لیکن اس کو ایمان کے ساتھ اقرار نہیں کیا۔ ہم جو ایمان لا ئے خدا کی آرام گاہ میں داخل ہوں گے جیسا کہ خدا نے کہا ہے ،
 
“میں نے اپنے غضب میں آکر وعدہ کیا تھا کہ
’وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔‘” زبور۹۵:۱۱
 
اصل میں خدا کا کام پورا ہوچکا تھا جب اس نے دنیا کی تخلیق مکمل کی۔ صحیفوں میں مخصوص جگہ اس طرح کہا ہے چنانچہ اس نے ساتویں دن کی بابت کہا ہے ، “خدا نے اپنے سب کاموں کوپورا کر کے ساتویں دن آرام کیا۔”+ 4:4 اِقتِباس پیدائش ۲:۲ اور پھر اس مقام پر صحیفے میں خدا نے کہا ہے کہ “وہ لوگ میری آرام گاہ میں داخل نہ ہو نے پا ئیں گے۔”
اس کا مطلب ہے چند اور لوگ داخل ہو کر خدا کے آرام گاہ کو پا ئیں گے لیکن وہ لوگ جو پہلے خوش خبری کو سن چکے تھے وہ نا فر ما نی کے سبب سے وہ خدا کی آرام گاہ میں دا خل نہیں ہو پا ئے۔ اس لئے خدا نے دو بارہ خاص دن کو مقرر کیا جو “آج”کہلا تا ہے اس دن کے متعلق خدا نے داؤد کو کئی سال بعد کہا وہی صحیفہ ہے جو ہم پہلے کہہ چکے ہیں
 
“اگر آج تم خدا کی آوا ز سنو،
تو پہلے کی طرح اپنے دلوں کو سخت نہ کرو” زبور ۹۵ :۷۔۸
 
اگر یشوع لوگوں کو وعدہ کے آرام تک لے گیا ہوتا تو خدا بعد میں دوسرے آرام کے دن کا ذکر نہ کرتا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ خدا کے لوگوں کے لئے سبت کا آرام اب بھی مستقبل میں آنے وا لا ہے۔ 10 خدا نے اسکا کام ختم کر کے آرام کیا اس طرح جو داخل ہو کر خدا کا آرام لیا وہ ایسا ہی آدمی ہے جس نے خدا کی طرح کام ختم کر کے آرام کیا۔ 11 تو ہم سب کو زیادہ سے زیادہ سخت محنت کر کے خدا کے آرام میں دا خل ہو نا چاہئے جنہوں نے خدا کی نا فرما نی کی ہمیں ان کی طرح نہیں ہونا چاہئے۔
12 خدا کا کلا م زندہ اور موثر اور ہر ایک دو دھا ری تلوا ر سے زیادہ تیز ہے۔ خدا کا کلام تلوا ر کی طرح گھس جاتا ہے یہ اس جگہ کو کاٹتا ہے جہاں روح اور جان ملی ہوتی ہیں یہ ہما رے جوڑوں اور ہڈیوں کو کاٹتا ہے۔ اور ہما رے دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا ہے۔ 13 اس دنیا میں کوئی بھی چیز خدا سے چھپی ہوئی نہیں ہے وہ ہر چیز کو صاف دیکھتا ہے اور ہر چیز اس کے سامنے ظاہر ہے۔ ہمیں اس کو جواب دینا ہے۔
14 کیوں کہ ہما رے ہاں ایک اعلیٰ کا ہن ہے یسوع خدا کا بیٹا جو آسمان سے گذر گیا۔ ہمیں سختی سے اپنے ایمان پر مضبوطی سے قا ئم رہنا ہے جو ہم اقرار کرتے ہیں۔ 15 ہمارا اعلیٰ کاہن ایسا نہیں جو ہماری کمزوریوں میں ہمارا ہمدرد نہ ہو سکے۔ جب وہ زمین پر تھے تو اس کو ہر طرح سے رغبت دلا کر اکسایا گیا لیکن وہ بے گناہ رہے۔ 16 اس قسم کے اعلیٰ کا ہن کے ذریعہ خدا کے تخت کے فضل کے پاس ہم دلیری سے پہنچ سکتے ہیں۔ تا کہ ہم پر رحم ہو اور وہ فضل حاصل کریں جو ضرورت کے وقت ہماری مدد کرے۔
1:1+یہ1:1لوگ خدا کے بارے میں بولتے ہیں کچھ کتابوں میں لکھا ہے جو قدیم عہد نامہ کا حصہ ہے ۔1:6+خاندان1:6میں پہلے پیدا ہونے والا پہلا لڑکا1:7+اسکے1:7بھی معنی ہیں “روحیں”