3
شگا یو نوت کے سر پر حبّقو ق نبی کی دعا۔
 
اے خداوند میں نے تیرے با رے میں سنا ہے۔
میں جلال سے پھر گیا تھا۔ اسے خداوند، میں ان طاقتور قومو ں سے جو تو نے کیا ہے حیر ت زدہ ہو ں۔
میں تجھ سے التجا کر تا ہو ں کہ ہمارے وقت میں عظیم کاموں کو کرو۔
میں تجھ سے یہ بھی التجا اور امید کر تا ہوں کہ تم ابھی بھی ان چیزوں کو کر تے ہو۔
لیکن اپنے قہر کے وقت ہملوگوں پر رحم کرنا یا درکھ۔
خدا تیمان کی جانب سے آرہا ہے۔
خدا مقدس کو ہِ فاران سے آ رہا ہے۔
 
اس کا جلا ل آسمان پر چھا گیا،
اور زمین اس کی حمد سے معمور ہو گئی ہے۔
ا سکی چمک سورج کی روشنی کی مانند ہے،اس کے ہا تھ سے کر نیں نکلتی تھیں۔
اور اس کے ہا تھ میں قدرت چھپی ہو ئی تھی۔
مہلک وبا اس کے آگے چلتی ہے۔
اور پلیگ (طاعون ) اس کے پیچھے چلتی ہے۔
خداوند کھڑا ہوا اور زمین کو ہلا دیا۔
اس نے قو مو ں پر تیکھی نگاہ ڈا لی اور وہ خوف سے کانپ اٹھے۔
ازلی پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گا۔
قدیم پہاڑی جھک گئی۔ خدا شروع سے ہی ایسا رہا ہے۔
 
اس وقت میں نے کوشن اور مدیان کے شہروں اور گھرو ں کو کانپتے دیکھا۔
اے خداوند کیا تو ندیوں پر خفا تھا۔
کیا تیرا قہر دریاؤں پر تھا۔
کیا سمندر تیرے غضب کا نشانہ بن گیا؟
کیا یہی وجہ ہے کہ تو فتح کے لئے اپنے گھو ڑو ں اور رتھو ں پر سوار ہو ئے۔ اب میں دیکھتا؟
 
تو نے اپنی کمان غلاف سے نکا لی اور تیر نشانے پر لگا۔
پانی کے جھر نے زمین کے چیرنے کے لئے پھوٹ پڑے۔
 
10 پہاڑوں نے تجھے دیکھا اور وہ کانپ اٹھے۔
بادل نے پانی برسایا۔ سمندر شور کرنے لگا اور موجیں بلند ہو ئیں۔
11 آفتاب اور مہتاب اب بھی آسمان میں ہے۔
انہو ں نے جب تمہا ری بجلی کی چمک کو دیکھا تو چمکنا چھوڑدیا۔
وہ بجلیاں ایسی تھیں جیسے پھینکے ہو ئے بھا لے
یا جیسے ہوا میں چھو ڑے ہو ئے تیر ہو ں۔
12 تو اپنا غصہ میں زمین سے ہو کر گذرا
اور ملکوں کو روندڈا لا۔
13 تو ہی اپنے لوگو ں کو بچانے آیا تھا۔
تو ہی اپنے منتخب (مسح کئے ہو ئے ) بادشا ہ کو بچانے آیا تھا۔
تو نے شریر کے سرداروں کو روند ڈا لا۔
اور اسے سر سے پیر تک مٹا یا۔
 
14 تو نے اپنے تیروں سے ان کے سپا ہیوں کے سروں کو چھید دیا
جو دھول کے آندھی کی طرح ہملوگوں کو تتر بتر کرنے کے لئے بہا۔
وہ لوگ بڑی حرص بھری نگاہ سے دیکھا
یہ سوچتے ہو ئے کہ غریبوں کو نگل جا ئیں گے
ان جنگلی جانوروں کی طرح جو اپنے شکار کو ماند میں کھا جا تا ہے۔
15 لیکن تو نے سمندر کو اپنے ہی گھو ڑوں سے پار کیا۔
تو نے عظیم پانی کو ہلا دیا۔
16 میں نے سنا اور اس کے ساتھ میرادل دہل گیا۔
میرے ہونٹ ہلنے لگے۔
میری ہڈیا ں بہت کمزور ہو گئیں
اور میں کھڑے کھڑے کانپنے لگا۔
لیکن میں صبر کے ساتھ ان لوگو ں پر آنے وا لی مصیبت کا انتظار کر تا ہوں جنہو ں نے ہم لوگو ں پر حملہ کیا تھا۔
17 اگر چہ انجیر کا درخت نہ پھو لے اور تاک میں پھل نہ لگے
اور زیتون کا حاصل ضائع ہو جا ئے اور کھیتوں میں کچھ پیدا وار نہ ہو
اور بھیڑ خانہ سے بھیڑیں جا تی رہیں
اور طویلوں میں مویشی نہ ہوں۔
81 لیکن پھر بھی میں خدا وند سے خوش رہوں گا ۔
میں اپنے نجات دہندہ خدا سے خوش ہوں گا۔
 
19 خداوند جو میرا مالک ہے مجھے طاقت دیتی ہے۔
وہ میرے پیر کو ہرن کی طرح تیز دوڑا تا ہے
وہ مجھے حفاظت کے ساتھ پہاڑوں کے اوپر چلنے میں مدد کرتا ہے
 
مو سیقی کے ہدا یت کار کے لئے میرے تار دار سازوں کے ساتھ۔