13
“جب افرائیم بو لا، دوسرے لوگ ڈرسے کانپ گئے۔ اس نے اپنے آپکو اسرائیل میں اہم بنایا۔ لیکن بعل کی پرستش کے سبب سے گنہگار ہو کر فنا ہو گیا تھا۔ پھر اسرائیل زیادہ سے زیادہ گنا ہ کر نا جا ری رکھا۔ اسرائیلوں نے اپنے لئے بت بنایا۔کاریگرچاندی سے ا ن خوبصورت مورتیوں کو بنانے لگے اور پھر وہ لوگ اپنی ان مورتیوں سے باتیں کرنے لگے۔ وہ لوگ ان مورتیوں کے آگے قربانیاں پیش کرنی شروع کئے۔ بچھڑوں کو وہ چوما کر تے ہیں۔ اس سبب سے وہ لوگ صبح کی اس دھند کی مانند ہونگے جو آتی ہے اور پھر جلد ہی غائب ہو جا تی ہے۔ وہ اس بھو سی کی مانند ہونگے جسے ہوا کھلیان سے اڑا لے جا تی ہے۔ وہ دھوئیں کی مانند ہونگے جو چمنی (آتش دان ) سے نکلتاہے اور پھر غائب ہو جا تا ہے۔
“میں خداوند تمہا را خدا تب سے ہو ں جب تم لوگ مصر میں ہوا کر تے تھے۔ میرے علاوہ تم کسی دوسرے خدا کو نہیں جانتے تھے۔ وہ میں ہی ہو ں جس نے تمہیں بچا یا تھا۔ میں بیابان میں تمہیں جانتا تھا۔ میں تمہیں اس سوکھی زمین میں جانتا تھا۔ میں نے اسرائیلیوں کو کھانے کو دیا۔ انہوں نے وہ کھانا کھایا۔ اسلئے وہ گھمنڈی ہو گئے۔ اور مجھے بھول گئے۔
“اس لئے میں ان کے لئے شیر ببر کی مانند ہونگا۔راستے کے کنارے گھات لگا ئے چیتا جیسا ہوجا ؤں گا۔ میں ان پر اس ریچھ کی طرح جھپٹ پڑونگا، جیسے اس کے بچے چھین لئے گئے ہوں۔ میں ان پر حملہ کرونگا۔ میں ان کے سینے چیر پھاڑدوں گا۔ میں اس شیر ببر یا کسی دوسرے ایسے وحشی جانور کی مانند ہو جا ؤں گا جو اپنے شکار کو پھاڑ کر کھاجا تا ہے۔
“اے اسرائیل! میں نے تیری مدد کی تھی۔لیکن تو نے مجھ سے منہ موڑ لیا۔اسلئے اب میں تجھے برباد کردونگا۔ 10 کہاں ہے تیرا بادشا ہ؟ تیرے سبھی شہرو ں میں وہ تجھے نہیں بچا سکتا ہے۔ اور تیرے سامنے قاضی کہاں ہیں جن کی بابت تُو کہتا تھا کہ مجھے بادشا ہ اور امراء عنا یت کر؟ 11 میں غضبناک ہوا اور میں نے تمہیں ایک بادشا ہ دے دیا۔ میں اور زیادہ غضبناک ہوا اور میں نے تم سے اسے چھین لیا۔
 
12 “افرائیم نے اپنا جرم چھپانے کا جتن کیا۔
اس نے سو چا تھا کہ اس کے گناہ پو شیدہ ہیں۔
13 اس کی سزا ایسی ہو گی جیسے کو ئی عورت دردِزہ میں مبتلا ہو تی ہو۔
لیکن وہ فرزند بے وقوف ہو گا۔
اس کی پیدا ئش کی گھڑی آئے گی۔
لیکن وہ فرزند زندہ نہیں بچے گا۔
 
14 “کیا میں انہیں قبر کی قوت سے نجات دونگا؟
کیا میں انہیں موت کے پکڑ سے چھڑاؤنگا؟
اے موت تیری مہلک و با کہاں ہے؟
اے موت تیری قوت کہاں ہے؟
میں ان لوگوں پر رحم کرنے کا کو ئی وجہ نہیں دیکھتا ہوں۔
15 اگر چہ افرائیم اپنے بھا ئیوں میں سب سے زیادہ کامیاب ہے۔
لیکن پو ربی ہوا آئے گی۔ اور خداوند کا دم (سانس) بیابان سے آئے گا
اور اسرائیل کا منبع سو کھ جا ئے گا
اور اس کا چشمہ بھی خشک ہو جا ئے گا۔
وہ آندھی اسرائیل کے خزانے سے ہر قیمتی شئے کو لے جا ئے گی۔
16 سامریہ کو سزا دی جا ئے گی
کیوں کہ اس نے اپنے خدا سے منہ پھیرا تھا۔
اسرائیلی تلواروں سے ماردیئے جا ئیں گے،
ان کی اولاد کے چیتھڑے اڑا دیئے جا ئیں گے
اور حاملہ عورتو ں کے پیٹ چاک کئے جا ئیں گے۔”
1:200+ہو1:200سیع کو خدا وند کی طرف سے حکم ہوا تھا کہ وہ فاحشہ کو شادی کرے۔ اس سے جو بچے پیدا ہونگے ہوسیع کا نہیں ہوگا بلکہ اس کی ماں کی فاحشی پن کی ہوگی۔1:4+عبرانی1:4میں اس نام کے معنی “ خدانے بیج بویا۔”1:6+اس1:6نام کا عبرانی میں مطلب ہے“ اسے رحم و کرم نہیں ملتی ہے۔”1:9+اس1:9نام کا عبرانی میں مطلب ہے“ میرے لوگ نہیں۔”1:11+سر1:11زمین کے حساب سے لوگوں کی آبا دی بہت زیادہ ہو جا ئے گی۔2:2+اس2:2کے معنی ہیں بنی اسرائیل۔4:14+وہ4:14عورتيں جو “جھو ٹے” دیوتاؤں کی ہیکل میں طوائف ہو تي تھيں۔ ان کے جنسی گناہ ان جھو ٹے دیوتاؤں کے لئے پرستش کا حصّہ تھا۔4:15+عبرانی4:15میں اس کے معنی بُرا ئی کا گھر۔ اسرائیل کا ایک علا قہ“ بیتل ” سے یہ لفظ آیا ہے جہاں ایک مقدس تھا-5:4+طوائف5:4کی روح ان کے اندر ہے۔8:5-6+ادبی8:5-6طور پر“ کب تک تم اپنے آپ کو نا پا کی (بتوں کی پرستش کی گناہ) سے پاک کر نے میں نا اہل رہو گے؟ ”9:10+یہ9:10لفظوں کا کھیل ہے۔اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے “وہ لوگ اپنے آپ کو شرمناک بتوں کو وقف کر دیا۔”12:4+دیکھیں12:4۳۲: ۲۲۔۲۸12:7+جب12:7اسرائیل کنعان میں رہتا تھا۔اسرائیلی لوگ غلط ترازو کا استعمال کر کے اس کے باشندوں کے بُرے راستوں کو اختیار کئے تھے۔