8
“تم اپنے ہونٹوں سے بگل بجاؤ اور انہیں خبردار کرو۔ خداوند کے گھر کے اوپر عقاب کی مانند بن جا ؤ۔ کیونکہ بنی اسرائیلیوں نے میرے معاہدہ کو توڑدیا۔ انہوں نے میري شریعت کے خلاف چلا۔ وہ مجھے یوں پکارتے ہیں، ’ اے ہمارے خدا ہم بنی اسرائیل تجھے پہچانتے ہیں۔‘ ا سنے بھلی باتوں کا انکار کیا۔اسی سے دشمن اس کے پیچھے پڑگیا ہے۔ بنی اسرائیل نے اپنا بادشا ہ چنا۔ مگر میرے پاس مشورے کو نہ آئے۔ بنی اسرائیل نے اپنے امراء منتخب کئے مگر انہوں نے انہیں نہیں چنا جن کو میں جانتا تھا۔ انہوں نے اپنے سونے چاندی سے بت بنا ئے تا کہ نیست ونابود ہوں۔ 5-6 اے سامریہ خداوند نے تیرے بچھڑے کو نا منظور کیا۔ بنی اسرائیل سے خدا کہتا ہے، ’ میں تم سے بہت ہی ناراض ہوں۔‘ کب تک تم گنا ہ کر تے رہو گے۔ 8:5 کب تک تم گناہ کر تے رہو گےادبی اسرائیل میں بعض کاریگروں نے وہ بت بنا ئے تھے لیکن وہ خدا تو نہیں ہیں۔ سامریہ کے بچھڑے کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا جا ئے گا۔ کیونکہ وہ لوگ ہوا بو ئے ہیں اور وہ دھول بھرے طوفان کا ٹینگے۔ گیہوں کے ڈنٹھل مرجھا گئے ہیں اناج پیدا نہیں ہو گا۔ اگر کچھ اناج پیدا بھی ہوا تو غیر ملکی لوگ کھا جا ئیں گے۔
 
اسرائیل فنا کیا گیا۔
اس کے لوگوں کو قوموں کے درمیان منتشر کردیا گیا اسرائیل ایک بیکار برتن کی طرح ہے
جسے پھینک دیا گیا کیونکہ اسے کو ئی بھی نہیں چا ہتا ہے۔
افرائیم اپنے “عاشقوں” کے پاس گیا تھا
جیسے کو ئی جنگلی گدھا بھٹکتا ہے ویسے ہی وہ اسور میں بھٹکا۔
10 اگر چہ اسرائیل قوموں کے درمیان اپنے “عاشقوں” کے پاس گئے،
لیکن میں ان لوگوں کو ایک ساتھ جمع کرونگا۔
لیکن وہ ان بادشا ہو ں اور شہزادوں کے بوجھ تلے
تھوڑی تکلیف میں مبتلا ہونگے۔
11 جب افرائیم نے نذرانہ دینے کیلئے بہت سی قربان گا ہیں بنا ئیں،
تو یہ قربان گا ہیں گناہ کرنے کیلئے ہو گئی۔
12 اگر چہ میں نے شریعت کے احکام کو ان کیلئے ہزار ہا بارلکھا۔
وہ انکے ساتھ ایسا سلوک کیا جیسا کہ وہ اجنبی کیلئے ہو۔
13 بنی اسرائیل قربانیاں پسند کرتے ہیں۔
وہ گوشت پیش کر تے ہیں اور اس کو کھایا کر تے ہیں۔
خداوند ان کی قربانیو ں کو قبول نہیں کرتا ہے۔
اب وہ ان کے گنا ہوں کو یاد رکھتا ہے۔
اور ان کو مناسب سزا دیگا۔
وہ لوگ قیدیوں کی طرح مصر وا پس آئیں گے۔
14 اسرائیل نے راج محل بنا ئے تھے
لیکن وہ اپنے خالق کو بھول گئے۔
اور یہودا ہ نے کئی قلعہ بند شہر بنا ئے ہیں۔
لیکن میں اب ان کے شہر پر آگ بھیجونگا
اور آگ یہودا ہ کے قلعوں اور محلوں کو جلا ڈا لے گی!”
1:200+ہو1:200سیع کو خدا وند کی طرف سے حکم ہوا تھا کہ وہ فاحشہ کو شادی کرے۔ اس سے جو بچے پیدا ہونگے ہوسیع کا نہیں ہوگا بلکہ اس کی ماں کی فاحشی پن کی ہوگی۔1:4+عبرانی1:4میں اس نام کے معنی “ خدانے بیج بویا۔”1:6+اس1:6نام کا عبرانی میں مطلب ہے“ اسے رحم و کرم نہیں ملتی ہے۔”1:9+اس1:9نام کا عبرانی میں مطلب ہے“ میرے لوگ نہیں۔”1:11+سر1:11زمین کے حساب سے لوگوں کی آبا دی بہت زیادہ ہو جا ئے گی۔2:2+اس2:2کے معنی ہیں بنی اسرائیل۔4:14+وہ4:14عورتيں جو “جھو ٹے” دیوتاؤں کی ہیکل میں طوائف ہو تي تھيں۔ ان کے جنسی گناہ ان جھو ٹے دیوتاؤں کے لئے پرستش کا حصّہ تھا۔4:15+عبرانی4:15میں اس کے معنی بُرا ئی کا گھر۔ اسرائیل کا ایک علا قہ“ بیتل ” سے یہ لفظ آیا ہے جہاں ایک مقدس تھا-5:4+طوائف5:4کی روح ان کے اندر ہے۔8:5-6+ادبی8:5-6طور پر“ کب تک تم اپنے آپ کو نا پا کی (بتوں کی پرستش کی گناہ) سے پاک کر نے میں نا اہل رہو گے؟ ”