5
اب، میں اپنے دوستوں کے لئے گیت گاؤں گا۔ اس کے تاکستان ( بنی اسرائیل ) کے بارے میں یہ میرے محبوب کا گیت ہوگا۔
 
میرے محبوب کا تاکستان
ایک بہت ہی زر خیز پہا ڑی کنا رہ پر تھا۔
میرے دوست نے زمین کھو دی اور پتھر نکال پھینکے۔
اس نے اس میں سب سے عمدہ قسم کا تاکستان لگا یا۔
تب اس نے پہرے کا برج بنا یا
پھر کھیت کے بیچ میں انگور کا رس نکالنے کے لئے کو لھو لگا یا۔
محبوب کو امید تھی کہ بہتر قسم کے انگور پیدا ہوں گے،
لیکن جو انگور اسے ملے وہ برے قسم کے تھے۔
اس لئے میرے دوست نے کہا ، “اے یروشلم کے باشندو اور یہوداہ کے لوگو!
میرے اور میرے تاکستان کے بیچ فیصلہ کرو۔
میں تاکستان کے لئے اور کیا کرسکتا تھا؟
ميں نے وہ سب کيا جو کچھ ميں کر سکتا تھا۔
مجھے بہتر انگور لگنے کی امید تھی
لیکن وہاں انگور برے ہی لگے
یہ ایسا کیوں ہوا ؟
اب میں تجھ کو بتاؤں گا کہ میں اپنے تاکستان کا کیا کروں گا:
میں اسکی سر حدی پودوں کو ہٹا دوں گا اور اسے چراہ گاہ میں تبدیل کردوں گا۔
میں اسکے پتھر کی دیوار کو توڑ ڈا لوں گا
اور تاکستان کچل دیئے جائیں گے۔
میں اسے تباہ ہونے دونگا۔
کوئی بھی پودے کی رکھوالی نہیں کرے گا۔ اس میں کوئی بھی کام نہیں کرے گا۔
اگر وہاں کچھ اگے گا بھی تو وہ کانٹا اور گوکھرو ہوں گے۔
میں بادلوں کو حکم دونگا کہ ان پر نہ بر سیں۔”
 
خداوند قادر مطلق کا تا کستان بنی اسرائیل کا خاندان ہے اور یہوداہ اس کا محبوب پو دا۔
 
خداوند نے امید کی کہ وہ انصاف کی جگہ ہو گی
لیکن وہ خونریزی کی جگہ میں تبدیل ہو گئی تھی۔
اس نے نیک زندگی جینے کی امید کی تھی
لیکن وہاں بے سہا را لوگو ں کی صرف رونے دھو نے کی آواز تھی۔
 
ان پر افسوس جو گھر سے گھر اور کھیت سے کھیت ملا دیتے ہیں یہاں تک کہ کچھ جگہ با قی نہ بچے اور ملک میں وہی اکیلے بسیں۔ خداوند قادر مطلق نے مجھ سے یہ کہا ، اور میں نے اسے سنا، “اب دیکھو وہاں بہت ساری عمارتیں ہیں لیکن میں تم سے یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ وہ سبھی عمارتیں نیست و نابود کر دی جا ئیں گی اب وہاں بڑی عالی شان عمارتیں ہیں لیکن وہ اجڑ جا ئیں گی۔ 10 کیونکہ دس ایکڑ تا کستان سے فقط ایک بَت مئے ہی حاصل ہو گی اور ایک خومر بیج سے ایک ایفہ اناج ہی حا صل ہوگا۔”
11 ان کا بُرا ہو جو صبح سویرے اٹھتے ہیں اور نشہ آوری کی تلاش میں لگ جا تے ہیں۔ اور ان پر جو دیر رات تک بہت زیادہ پیتے رہیں گے اور نشہ میں مست رہیں گے۔ 12 تم لوگ شراب ، بربط ، ستار ، دف اور بین ایسے ہی دوسرے سازو ں کے ساتھ ضیافت اڑاتے رہتے ہو اور تم ان باتو ں پر نظر نہیں ڈالتے جنہیں خداوند نے کیا ہے خداوند کے ہا تھو ں نے کئی چیزیں بنا ئی ہیں لیکن تم ان چیزوں پر توجہ ہی نہیں دیتے اس لئے یہ تمہا رے لئے بہت برا ہو گا۔
13 خداوند فرماتا ہے ، “میرے لوگوں کو قید کر کے کہیں دور لے جا یا جا ئے گا کیونکہ سچ مچ میں وہ مجھے نہیں جانتے۔ وہ سبھی مشہور و معروف لوگ بھو کے ہو جا ئیں گے۔ اور عام لوگ پیاسے ہو جا ئیں گے۔ 14 پھر ان کی موت ہو جا ئے گی اور پا تا ل ان لوگو ں کو نگل جا ئے گا۔زمین اپنا منہ کھول کر رکھے گی اور یروشلم کے تمام لوگ ساتھ ہی ساتھ اہم لوگ ،عام لوگ ، بے وقوف لوگ جو کہ اپنی بلند آواز سے چلا تے ہیں اور مغرور لوگ سمیت اس میں اتر جا ئیں گے۔”
15 عام لوگوں کو جھکنے کے لئے مجبور کیا جا ئے گا۔ عظیم لوگ رسوائی محسوس کریں گے۔ اور اپنی آنکھوں کے نیچے رکھیں گے۔ 16 خداوند قادر مطلق عدا لت میں سر بلند ہو گا اور لوگ جان جا ئیں گے کہ وہ عظیم ہے۔خدا قدّوس ان باتو ں کو کرے گا جو بہتر ہیں۔ اور لوگ اسے تعظیم دیں گے۔ 17 زمین ویران ہو جا ئے گی۔بھیڑیں جہاں چا ہیں گی چلی جا ئیں گی۔ وہ زمین جو کبھی دولتمندوں کی ہوا کر تی تھی ایسی جگہ ہو جا ئے گی جہاں غیر ملکی کھا ئیں گے۔
18 ان لوگو ں کا برا ہو وہ اپنے جرم اور اپنے گنا ہو ں کو اپنے پیچھے ایسے ڈھو رہے ہیں۔جیسے لوگ رسّو ں سے گا ڑی کھینچتے ہیں۔ 19 وہ لوگ کہا کرتے ہیں، “کاش! خدا جو اس کا منصوبہ ہے اسے جلد ہی پورا کردے۔ تا کہ ہم جان جائیں گے کیا ہونے والا ہے۔ ہم تو یہ چاہتے ہیں کہ خدا کے منصوبے جلد ہی ہو جائیں تا کہ ہم یہ جان لیں کہ اسکا منصوبہ کیا ہے۔”
20 ان لوگوں کا برا ہو جو کہا کرتے ہیں کہ اچھی باتیں بری ہیں اور بری باتیں اچھی ہیں۔ وہ لوگ سوچا کرتے ہیں کہ نور اندھیرا ہے اور تاریکی نور ہے ان لوگوں کا خیال ہے کہ کڑوا میٹھا ہے اور میٹھا کڑ وا ہے۔ 21 ان کا برا ہو جو اپنی نظر میں دانشمند اور چالاک ہیں۔ 22 ان پر افسوس جو مئے پینے میں زور آور اور مئے پلا نے میں پہلوان ہیں۔ 23 اور اگر تم ان لوگوں کو رشوت دے دو تو وہ ایک مجرم کو بھی چھو ڑدیں گے لیکن وہ اچھے شخص کا بھی صحیح طریقے سے انصاف نہیں ہو نے دیتے۔ 24 پس جس طرح آگ بھو سے کو کھا جاتی ہے اور جلتا ہوا پھوس بیٹھ جا تا ہے اسی طرح ان کی جڑ بوسیدہ ہوگی اور انکی کلی گرد کی طرح اڑ جائے گی۔
کیوں انہوں نے خدا وند قادر مطلق کی شریعت کو ترک کیا اور اسرائیل کے قدوس کے کلام کو حقیر جا نا۔ 25 اس لئے خدا وند اپنے لوگوں سے بہت زیادہ ناراض ہوا خدا وند نے اپنا ہاتھ اٹھا یا اور انہیں سزا دی یہاں تک کہ پہاڑ بھی خوفزدہ ہو اٹھا تھا گلیوں میں کو ڑے کی طرح لاشیں بکھر گئیں تھیں لیکن خدا وند ابھی ناراض ہے اس کا ہاتھ لوگوں کو سزا دینے کے لئے ابھی بھی اٹھا ہوا ہے۔
26 دیکھو ! خدا دور دراز کی قوموں کو اشارہ دے رہا ہے۔ خدا ایک جھنڈا اٹھا رہا ہے۔ اور ان لوگوں کو بلانے کے لئے سیٹی بجا رہا ہے۔
کسی دور دراز کے ملک سے حریف آرہا ہے وہ حریف جلد ہی ملک میں گھس آئے گا وہ بڑی تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ 27 دشمن کبھی تھکا نہیں کرتا یا کبھی نیچے نہیں گرتا ، دشمن کبھی نہ تو اونگھتا ہے اور نہ ہی سوتا ہے ان کے ہتھیاروں کے کمر بند ہمیشہ کسے رہتے ہیں۔ ان کے جوتوں کے تسمے کبھی ٹوٹتے نہیں ہیں۔ 28 دشمن کے تیر تیز ہیں انکی سبھی کمانیں تیر چھو ڑ نے کے لئے تیار ہیں۔ انکے گھو ڑوں کے سم چقماق کی مانند ہونگے انکی رتھوں کے پیچھے گرد کے بادل اٹھا کرتے ہیں۔
29 دشمن بھوکی شیر نی کی طرح گرجتا ہے۔ جوان شیروں کی طرح گرجتا ہے۔ دشمن غرا تا ہے اور اپنے شکاری پر جھپٹ پڑ تا ہے۔ وہ بچ نکلنے کی کوشش کرتا ہے لیکن وہاں اسے بچانے والا کوئی نہیں ہوتا۔ 30 اور اس روز دشمن ان پر ایسا شور مچائیں گے جیسا سمندر کا شور ہوتا ہے اگر کوئی اس ملک پر نظر کرے تو اندھیرا اور تنگ حالی ہے اور روشنی اس کے بادلوں سے تاریک ہوجاتی ہے۔
1:1+جس1:1نے ۷۶۷۔ ۷۴۰ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۴۰۔ ۷۳۵ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے۷۳۵۔۷۳۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:1+جس1:1نے ۷۲۷۔ ۶۸۷ قبل مسیح میں حکومت کی۔1:21+کبھی1:21کبھی یہ اس شخص کا بھی حوا لہ دیتا ہے جو خدا کی پیروی کر نا بند کر دیتا ہے اور اس کے بدلے میں بتوں کی پرستش کر تا ہے۔