4
اے میرے عزیز دوستو! اسوقت دنیا میں کئی جھو ٹے نبی ہیں اس لئے ہر ایک روح پر یقین مت کرو بلکہ روحوں کی جانچ کرو کہ وہ روح خدا کی طرف سے ہے یا نہیں۔ اس طرح تم خدا کی روح کے بارے میں جان سکتے ہو کہ کوئی روح یہ کہتی ہے کہ“میرا ایمان یسوع مسیح میں ہے جو اس دُنیا میں آدمی کی طرح آیا ہے ”یہی روح خدا کی طرف سے ہے۔ وہ روح جو یسوع کو قبول نہ کرے وہ خدا کی طرف سے نہیں ایسی روح مسیح کے دشمنوں کی روح ہے۔ تم تو سن چکے ہو کہ مسیح کے دشمن آئیں گے۔ اور اب مسیح کے دشمن اس وقت دنیا میں ہیں۔
میرے پیارے بچو! تم خدا کے ہو اس لئے تم انکو شکست دے چکے ہو کیوں کہ جو تم میں ہے وہ اس دنیا کے لوگوں میں اس سے بھی عظیم ہے۔ اور ان لوگوں کا تعلق دنیا سے ہے اور جو کچھ وہ کہتے ہیں وہ دنیا کے تعلق سے ہے اور انکا کہنا دنیا ہی سنتی ہے۔ لیکن ہم خدا سے ہیں اس لئے جو لوگ خدا کو جانتے ہیں وہ ہماری باتیں سنتے ہیں۔ لیکن جو خدا کے نہیں ہیں وہ ہماری باتوں کو نہیں سنتے اس طرح ہم روح کی سچائی یا روح کی غلطی کو جانتے ہیں۔
عزیز دوستو! ہم کو ایک دوسرے سے محبت کر نی ہو گی کیوں کہ محبت خدا کی طرف سے ہے جو شخص محبت کر تا وہ خدا کا بچّہ ہے اور وہ خدا کو جانتا ہے۔ جو شخص محبت نہیں کر تا وہ خدا کو نہیں جانتا کیوں کہ خدا ہی محبت ہے۔ خدا نے صرف اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیجا تا کہ اس کے ذریعے ہمیں زندگی ملے اس طرح خدا نے ہمیں اس کی محبت کو بتا یا ہے۔ 10 سچی محبت ہی ہمارے لئے خدا کی محبت ہے نہ کہ ہماری محبت خدا کے لئے خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا میں بھیج کر ہمارے گناہوں کو لے لیا ہے۔
11 تو پھر خدا ہمیں بے انتہا چاہتا ہے عزیز دوستو! اسی طرح ہمیں بھی ایک دوسرے سے محبت کر نی چاہئے۔ 12 کسی نے بھی خدا کو نہیں دیکھا لیکن جب ہم ایک دوسرے سے محبت کر تے ہیں تو خدا ہم میں رہتا ہے اور اسکا مقصد پو را ہو تاہے اور ہم سے اسکی محبت پوری ہو گئی۔
13 ہم جانتے ہیں کہ ہم خدا میں ہیں اور خدا ہم میں ہے ہم اس لئے جانتے ہیں کہ خدا نے روح ہم کو دی ہے۔ 14 ہم دیکھ چکے ہیں کہ خدا نے اپنے بیٹے کو دنیا کا نجات دہندہ بناکر بھیجا ہے۔ اس لئے یہ گواہی ہم دیتے ہیں۔ 15 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے کہ “میں یسوع کے خدا کا بیٹا ہو نے پر ایمان لا تا ہوں” تب خدا اس آدمی میں رہتا ہے اور وہ آدمی خدا میں رہتا ہے۔ 16 اس لئے ہم جانتے ہیں کہ خدا ہم سے محبت کر تا ہے۔ اور ہم محبت پر بھروسہ کر تے ہیں۔
خدا ہی محبت ہے جو کوئی محبت میں رہتا ہے وہ خدا میں رہتا ہے اور خدا اس میں رہتا ہے۔ 17 اگر خدا کی محبت ہم میں کامل ہے تو پھر ہمیں جزا کے دن کا خوف نہیں اس دنیا میں ہم اسکی مانند ہیں۔ 18 جہاں خدا کی محبت ہے وہاں کو ئی ڈر نہیں ،کامل خدا کی محبت خوف کو دور کرتی ہے۔ خدا کی سزا ہی آدمی کو خوف زدہ کر تی ہے۔ اسلئے کہ خدا کی محبت اس میں کامل نہیں ہو تی جس میں خوف ہو تا ہے۔
19 ہم اسلئے محبت کرتے ہیں کیوں کہ خدا نے پہلے ہم سے محبت کی۔ 20 اگر کو ئی شخص یہ کہتا ہے “میں خدا سے محبت کرتا ہوں ”لیکن اپنے عیسائی بھائیوں اور بہنوں سے نفرت کر تا ہے تو ایسا شخص جھو ٹا ہے وہ شخص اپنے بھائی جس کو وہ دیکھ سکتا ہے پھر بھی نفرت کرتا ہے۔تو ایسا شخص خدا سے محبت نہیں کر سکتا جس کو وہ دیکھ نہیں سکتا۔ 21 اور اس نے ہم کو یہ حکم دیا ہے کہ جو کو ئی خدا سے محبت کر تا ہے اسے چاہئے کہ اپنے بھا ئی سے بھی محبت رکھے۔