33
“لیکن ایّوب اب میری سن۔
میری ان باتوں پر دھیان دے جسے میں کہنے جا رہا ہوں۔
میں اپنی بات جلد ہی کہنے وا لا ہوں۔
میں اپنی بات کہنے کے لئے تیار ہوں۔
میرا دِل سچّا ہے ، اس لئے میں ایمانداری کی باتیں بو لوں گا۔
ان باتوں کے با رے میں جن کو میں جانتا ہو ں، میں سچا ئی سے بو لوں گا۔
خدا کی رُوح نے مجھے بنا ئی ہے ،
اور میری زندگی خدا قادر مطلق سے آتی ہے۔
ایّوب ! میری سُن اور مجھے جواب دے اگر تُو دے سکتا ہے۔
اپنے جوابوں کو تیار رکھ تا کہ تُو مجھ سے بحث کر سکے۔
خدا کے حضور ہم دونوں ایک جیسے ہیں
اور ہم دو نوں کو اس نے مٹی سے بنایا ہے۔
ایّوب ! تُو مجھ سے مت ڈر۔
میں تیرے ساتھ سختی نہیں کروں گا۔
 
لیکن ایوب، تو نے جو کہا وہ ميں نے سنا ہے۔
تو نے کہا ، “میں پاک ہو ں،میں نے کو ئی گناہ نہیں کیا ،
میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ہے ، میں قصوروار نہیں ہوں۔
10 میں نے کو ئی غلطی نہیں کی ، لیکن خدا میرے خلاف ہے۔
وہ مجھے اپنا دشمن جیسا سمجھتا ہے۔
11 اس لئے خدا میرے پیرو ں میں زنجیر ڈالتا ہے ،
میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس پر وہ نظر رکھتا ہے۔
 
12 لیکن ایوب ! تو اس بارے میں غلط ہے۔
اور میں ثابت کرو ں گا کہ تو غلط ہے۔ کیونکہ خدا ہر شخص سے زیادہ جانتا ہے۔
13 ایّوب ! تو خدا سے بحث کرتا ہے !
تو نے سو چا کہ خدا کو ساری باتیں تم سے بیان کر نی چا ہئے۔
14 لیکن خدا شاید ہی ہر اس بات کو جس کو وہ کر تا ہے ظاہر کردیتا ہے۔
خدا شاید اس طریقے سے بولتا ہے جسے لوگ سمجھ نہیں پا تے ہیں۔
15-16 شاید کہ خدا خواب میں یا رو یا میں لوگوں سے بات کر تا ہے
جب وہ لوگ گہری نیند میں ہو تے ہیں۔ پھر جب کبھی بھی وہ لوگ خدا کی تنبیہ سنتے ہیں تو ڈرجا تے ہیں۔
17 خدا لوگوں کو بُری باتوں کو کرنے سے روکنے کے لئے
اور انہیں مغرور بننے سے روکنے کے لئے انتباہ کرتا ہے۔
18 خدا لوگوں کو انتباہ کرتا ہے تا کہ وہ لوگوں کو موت کی جگہ جانے سے بچا سکے۔
خدا لوگو ں کی زندگی کو فنا ہو نے سے بچا نے کے لئے ایسا کرتا ہے۔
 
19 “یا کو ئی شخص خدا کی آواز تب سن سکتا ہے جب وہ دُکھ بھرا بستر میں پڑا ہو اور خدا کی سزا جھیلتا ہو۔
دراصل خدا اس کو درد سے انتباہ کرتا ہے۔ وہ شخص اتنے گہرے درد میں مبتلا ہو تا ہے کہ اس کی ہڈیاں دُکھتی ہیں۔
20 اس لئے ایسا شخص کھانا کھا نہیں سکتا ہے۔
اس کو بہترین غذا سے بھی نفرت ہو تی ہے۔
21 وہ اپنا وزن اس وقت تک کھو تے رہے گا جب تک کہ وہ دُبلا پتلا نہ ہو جا ئے
اور اس کی ہڈیاں نہ دکھا ئی دینے لگے۔
22 ایسا شخص موت کے گڑھے کے قریب ہو تا ہے ،
اور اس کی زندگی بہت جلد موت کو جھیلے گی۔
23 “خدا کے پاس ہزا رو ں ہزار فرشتے ہیں ، اور یہ ممکن ہے کہ ان فرشتوں میں سے ایک اس شخص کے اوپر نظر رکھتا ہے۔
یہ ممکن ہے کہ وہ فرشتہ اس شخص کے بدلے میں بو لے اور اچھی چیزوں کے بارے میں کہے جسے اس نے کیا ہے۔
24 ہو سکتا ہے وہ فرشتہ اس شخص پر رحم کرے۔ وہ فرشتہ خدا سے کہے گا :
“اسے موت سے بچا ؤ!
ا سکے گنا ہ کا بدلہ لینے کے لئے ایک راہ مجھکو مل گئی ہے۔ ”
25 تب اس کا جسم پھر سے جوان اور مضبوط ہو گا۔
اس شخص کا جسم ایک جوان کی طرح مضبو ط اور طاقتور ہو گا۔
26 وہ شخص خدا سے دعا کرے گا ، اور خدا اس کی دعا کا جواب دے گا۔
وہ خوشی سے چلا ئے گا اور خدا کی عبادت کرے گا۔ وہ پھر سے ایک اچھی زندگی گذارے گا۔
27 پھر وہ شخص لوگوں کے سامنے اقرار کرے گا۔ اور وہ کہے گا ،
’ میں نے گناہ کیا تھا ، میں نے اچھا ئی کو بُرا ئی میں بدل دیا تھا۔
لیکن خدا نے مجھے سزا نہیں دی جیسا کہ میں مستحق تھا۔
28 خدا نے موت کے گڑھے میں گِرنے سے میری رُو ح کو بچا یا۔
اب میں ایک بار پھر سے زندگی کا مزہ لو ں گا۔
 
29 “خدا ان چیزوں کو اس شخص کے لئے بار بار کرتا ہے۔
30 کیوں ؟ اسے آ گاہ کر کے اور اس کی جان کو موت کے گڑھے میں گرنے سے بچا ئے ،
تا کہ وہ شخص زندگی کی خوشی کو پھر سے حاصل کر سکے۔
 
31 “اے ایّوب! توجہ سے میری بات سُن ،
تُو چپ رہ اور مجھے کہنے دے۔
32 لیکن اے ایوب ! اگر تم مجھ سے راضی نہیں ہو تو آؤ اور بو لو۔
اپنی بحث کو مجھے سننے دو تا کہ میں تیری اصلاح کر سکوں۔
33 لیکن اے ایوب ! اگر تجھے کچھ نہیں کہنا ہے تو تُو چپ رہ اور میری بات سُن۔
مجھے تجھ کو دانا ئی سکھانے دے۔”
 
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔21:22+اس21:22کا مطلب فرشتہ یا اہم لوگ ہو سکتا ہے۔25:3+یا25:3” اس کے گروہ ” اس کا مطلب ہے خدا کی جنتی فوج – یا سارے فرشتے یا آسمان کے ستارے ہو سکتے ہیں -26:3+سچ26:3مچ میں ایوب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہاں کیا کہتا ہے ۔ ایوب ایک طنزیہ ہوتے ہوئے وہ ان سب باتوں کو اس طرح سے کہتا ہے جیسے اس کے کہنے کا سچ مچ میں یہ مطلب نہیں ہے -26:13+یا26:13” بھاگ جانے والا دیو ” یہ راہب کا ممکنہ دوسرا نام ہوگا۔ دیکھو یسعیاہ ۲۷: ۱29:6+ادبی29:6طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔29:20+ادبی29:20طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔