39
“ایّوب ! کیا تو جانتا ہے پہاڑ کی جنگلی بکری کب بچے دیتی ہے ؟
اس طرح سے جب ہرنی بچہ دیتی ہے تو کیا تو دیکھتا ہے ؟
ایّوب ! کیا تم جانتے ہو کتنے مہینے بکری اور ہرنی اپنے بچوں کو اپنے رحموں میں رکھتی ہیں ؟
کیا تم جانتے ہو ان کے پیدا ہو نے کا صحیح وقت کیا ہے ؟
وہ جانور لیٹ جا تے ہیں اور بچوں کو جنم دیتے ہیں۔
تب ان کا درد ختم ہو جا تا ہے۔
ان کے بچے میدان میں مو ٹے تازے ہو تے ہیں۔ اور بڑھتے ہیں۔
تب وہ اپنی ماؤں کو چھوڑ دیتے ہیں اور پھر کبھی بھی واپس نہیں لوٹتے ہیں۔
 
“ایّوب ! جنگلی گدھوں کو کون آزاد چھوڑدیتا ہے ؟
کس نے ان کا رسّہ کھو لا اور بندھن سے نجات دی ؟
یہ میں ہو ں(خدا ) جس نے ریگستان کو جنگلی گدھوں کے حوالے اس میں رہنے کے لئے کیا۔
میں نے جنگلی گدھوں کو نمکین زمین رہنے کی جگہ کے طور پر دی۔
جنگلی گدھا شہر کے شور و غُل پر ہنستا ہے
اور کو ئی اسے قابو نہیں کرسکتا ہے۔
جنگلی گدھے پہاڑوں پر جہاں تہاں بھٹکتے ہیں۔
جنگلی گدھے وہیں پر گھاس چرتے ہیں جہاں وہ کھا نے کی غذا کھو جتے ہیں۔
 
“ایّوب ! بتا ، کیا کو ئی جنگلی سانڈ تیری خدمت پر راضی ہو گا ؟
کیا وہ تیری کھلیان میں رات کو رُکے گا ؟
10 ایّوب ! کیا تم جنگلی سانڈ کو
اپنا کھیت جوتنے کے لئے رسیوں سے باندھ سکتے ہو ؟
11 جنگلی سانڈ کا فی طاقتور ہو تا ہے
لیکن کیا تم اپنے کام کے لئے اس پر بھروسہ کر سکتے ہو ؟
12 کیا تو اپنا اناج جمع کر نے وا لے
اور اسے اپنی کھلیان تک لے جا نے کے لئے اس پر یقین کر سکتا ہے ؟
 
13 “شُتر مرغ جب خوش ہو تا ہے تو وہ اپنے پنکھوں کو پھڑ پھڑا تا ہے لیکن وہ اُڑ نہیں سکتا۔
اس کے پر اور پنکھ سارس کے جیسے نہیں ہو تے ہیں۔
14 مادہ شتر مرغ زمین پر اپنے انڈو ں کوچھوڑ دیتی ہے ،
اور ریت سے ان کو گرمی ملتی ہے۔
15 لیکن شتر مرغ بھول جا تا ہے کہ کو ئی اس کے انڈوں پرسے چل کر انہیں کچل سکتا ہے ،
یا کو ئی جنگلی جانور ان کو توڑسکتا ہے۔
16 شتر مرغ اپنے چھو ٹے بچوں کو چھوڑدیتی ہے۔
وہ ان سے ایسے برتاؤ کر تی ہے جیسے وہ اس کے بچے نہیں ہیں۔
اگر اس کے بچے مر بھی جا ئیں تو بھی وہ اس کی پرواہ نہیں کرتی ہے
کہ اس کی ساری محنت رائیگاں گئی۔
17 کیوں کہ میں نے ( خدا ) اس شتر مرغ کو حکمت نہیں دی ہے۔
شُتر مرغ بے وقوف ہے اور میں نے ہی اسے ایسا بنا یا ہے۔
18 لیکن جب شتر مرغ دوڑنے کو تیار ہو تی ہے تب وہ گھوڑے اور اس کے سوار پر ہنستی ہے ،
کیوں کہ وہ گھوڑے سے زیادہ تیز بھاگتی ہے۔
 
19 “ایّوب ! بتا کیا تونے گھوڑے کو طاقت دی ؟
اور کیا اس کی گردن کو لہراتی ایال سے تو نے ملبس کیا ؟
20 ایّوب ! کیا تم نے گھوڑے کو ٹڈی کی طرح کو دایا ؟
گھوڑا مُہیب آواز میں ہنہنا تا ہے اور لوگ ڈرجا تے ہیں۔
21 گھوڑا خوش ہے کہ وہ بہت طاقتور ہے اور اپنے کھُرسے وہ زمین کھودا کر تا ہے۔
اور جنگ میں تیزی سے سر پٹ دوڑتا ہے۔
22 گھوڑے دہشت کا مذاق اُڑا تے ہیں کیوں کہ وہ اس سے بالکل ڈرا ہوا نہیں ہے ،
گھوڑے لڑا ئی کے دوران نہیں بھاگتے ہیں۔
23 سپا ہیوں کا ترکش گھوڑے کے بغل میں ہلتا ہے۔
اس کے بھالے اور ہتھیار دھوپ میں چمکتے ہیں۔
24 گھوڑا بہت پُر جوش ہو جا تا ہے۔ وہ زمین کے اوپر بہت تیز دوڑتا ہے۔
جب گھوڑا بگل کی آواز سنتا ہے تو وہ اور کھڑا نہیں رہ سکتا ہے۔
25 جب جب بگل بجتی ہے وہ ہنہناتا ہے ’ ہّرے !‘
اور لڑا ئی کو دورسے سونگھ لیتا ہے۔
وہ فو ج کے سپہ سالا ر کے احکام اور جنگ کے دوسرے الفاظ سن لے تا ہے۔
 
26 “ایّوب ! کیا باز کو تم نے اپنے پنکھوں کو پھیلانا
اور جنوب کی طرف اُڑنا سکھا یا ؟
27 کیا تم نے عقاب کو آسمان کی بلندی پر اڑنے کے لئے کہا ؟
کیا تم نے اسے پہاڑ کی بلندی پر گھونسلہ بنانے کے لئے کہا ؟
28 عقاب چٹان پر رہا کر تا ہے
چٹان اس کا قلعہ ہے۔
29 عقاب بلندی پر اپنے قلعہ سے اپنے شکار کو دیکھ لیتا ہے۔
عقاب دور ہی سے اپنی خوراک پہچان لیتا ہے۔
30 عقاب لا شوں کے پاس جمع ہو جا تا ہے۔
ان کے بچے خون چوسا کر تے ہیں۔”
 
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔21:22+اس21:22کا مطلب فرشتہ یا اہم لوگ ہو سکتا ہے۔25:3+یا25:3” اس کے گروہ ” اس کا مطلب ہے خدا کی جنتی فوج – یا سارے فرشتے یا آسمان کے ستارے ہو سکتے ہیں -26:3+سچ26:3مچ میں ایوب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہاں کیا کہتا ہے ۔ ایوب ایک طنزیہ ہوتے ہوئے وہ ان سب باتوں کو اس طرح سے کہتا ہے جیسے اس کے کہنے کا سچ مچ میں یہ مطلب نہیں ہے -26:13+یا26:13” بھاگ جانے والا دیو ” یہ راہب کا ممکنہ دوسرا نام ہوگا۔ دیکھو یسعیاہ ۲۷: ۱29:6+ادبی29:6طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔29:20+ادبی29:20طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔38:32+رات38:32کے آسمان کے تاروں کا جھر مٹ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ منطقتہ البروج کے بارہ کہکشاں۔ وہ آسمان سے گزرتے ہوئے معلوم پڑتے ہیں اس لئے ہر ایک مہینے میں کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں آسمان کے کسی خاص حصہ میں ہوتے ہیں۔