41
ایّوب ! بتا ، کیا تو لبیا تھان 41:1 لبيا تھاناس ( سمندری عفریت ) کو کسی مچھلی کے کانٹے سے پکڑ سکتا ہے ؟
کیا تو اسکی زبان کو رسی سے باندھ سکتا ہے؟
ایوب ! کیا تو اسکی ناک میں رسی ڈال سکتا ہے ؟
یا اسکا جبڑا ہک سے چھید سکتا ہے ؟
ایّوب ! کیا وہ آزاد ہونے کے لئے تجھ سے منت سماجت کریگا ؟
کیا وہ تجھ سے میٹھی باتیں کرے گا ؟
کیا وہ تجھ سے معاہدہ کرے گا
کہ تو ہمیشہ کے لئے اسے نوکر بنالے ؟
ایّوب ! کیاتو اس سے ویسے ہی کھیلے گا ، جیسے تو کسی چڑیا سے کھیلتا ہے ؟
کیا تو اسے رسی سے باندھے گا ، جس سے تیری خادما ئیں اس سے کھیل سکیں ؟
ایّوب ، کیا مچھیرے اسے تم سے خریدنے کی کوشش کریں گے ؟
کیا وہ لوگ ا سے ٹکڑوں میں کا ٹیں گے اور تاجرو ں کو بیچیں گے ؟
ایّوب ! کیا تو اس کی کھال میں یاسر پر بھالا بھونک سکتا ہے ؟
 
“ایّوب ! اگر تم اپنے ہا تھوں کو ان پر رکھو گے تو تم یہ دوبارہ کبھی اور کرنے کی کوشش نہیں کر وگے
کیوں کہ تم ان کے حملوں کو بھول نہیں سکو گے۔
اور کیا تو سوچتا ہے کہ تو اس لبیا تھا ن کو ہرا دے گا ؟
ٹھیک ہے تو اسے بھول جا ! کیوں کہ اس کی کو ئی امید نہیں ہے !
تو تو بس دیکھتے ہی ڈر جا ئے گا !
10 کو ئی اتنا بہا در نہیں ہے جو اسے جگا سکے اور اسے ناراض کر سکے۔”
اور کو ئی بھی ہمت کے ساتھ کھڑا نہیں ہو سکتا اور نہ ہی میری مخالفت کر سکتا ہے۔
 
11 میں (خدا ) کسی بھی شخص کے کسی بھی چیز کا قرضدار نہیں آسمان کے نیچے جو کچھ بھی ہے ،
وہ سب کچھ میرا ہی ہے۔
 
12 “ایّوب ! میں (خدا ) تجھ کو لبیا تھان کے پا ؤں کے بارے میں بتاؤں گا۔
میں اس کی بڑی طاقت اور اس کی خوبصو رت ڈیل ڈول شکل کے با رے میں بتا ؤ ں گا۔
13 کو ئی بھی شخص اس کی کھال کو بھونک نہیں سکتا۔
اس کی کھال ایک زرہ بکتر کی مانند ہے۔
14 لبیا تھان کو کو ئی بھی شخص مُنہ کھولنے کے لئے مجبور نہیں کرسکتا ہے۔
اس کے جبڑے کے دانت سبھی کو خوفزدہ کر تے ہیں۔
15 اس کی پیٹھ پر ڈھالو ں کی قطاریں ہو تی ہیں
جو آپس میں ایک دوسرے سے مضبوطی سے جڑے ہو تے ہیں۔
16 یہ ڈھالیں ایک دوسرے سے جُٹی ہو ئی ہو تی ہیں
کہ ان کے درمیان ہوا بھی نہیں آسکتی۔
17 وہ اتنے مضبوط طریقے سے ایک ساتھ جُڑے ہو ئے ہیں
کہ کو ئی بھی انہیں کھینچ کر الگ نہیں کر سکتا ہے۔
18 (لبیا تھان ) جب چھینکتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے بجلی چمک رہی ہو۔
اس کی آنکھیں ایسی چمکتی ہیں جیسے صبح کی روشنی۔
19 اس کے منھ سے جلتی ہو ئی مشعلیں نکلتی ہیں۔
اور اس سے آ گ کی چنگاریاں باہر ہو تی ہیں۔
20 لبیا تھان کے نتھنوں سے دُھواں ایسا نکلتا ہے
جیسے اُبلتی ہو ئی ہانڈی کے نیچے جلتے ہو ئے گھاس پھوس۔
21 جب کبھی یہ سانس لیتے ہیں تو اس کے سانس سے کو ئلے بھی سُلگ اٹھتے ہیں
اور اس کے منہ سے شعلہ با ہر پھوٹ پڑتا ہے۔
22 لبیا تھان کی طاقت اس کی گردن میں رہتی ہے ،
اور لوگ اس سے ڈر کر دور بھاگ جایا کر تے ہیں۔
23 اس کے جسم پر کہیں بھی ملائم جگہ نہیں ہے
اور یہ لو ہے کی مانند سخت ہیں۔
24 اس کا دِل چٹان کی طرح ہے ، اس کو خوف نہیں ہے۔
یہ چکی کے نیچے کے پاٹ کی طرح سخت ہے۔
25 جب وہ اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو زبردست لوگ ڈر جاتے ہیں ،
جب لبیا تھان اپنی دم گھماتا ہے تو وہ لوگ بھاگ جاتے ہیں۔
26 جب بھالے تلوار اور تیروں کا اس پر وار ہوتا ہے تو وہ اچھل جاتا ہے۔
یہ سب ہتھیار اسے بالکل ہی نقصان نہیں پہنچا تا ہے !
27 وہ لوہے کو پیال کی طرح
اور پیتل کو گلی ہوئی لکڑی کی طرح توڑدیتا ہے۔
28 تیر اس کو نہیں بھگا پاتے ہیں۔
اس پر چٹان تنکے کی طرح چھٹک جاتا ہے۔
29 لاٹھیاں جب ان پر پڑتی ہیں تو وہ اسے تنکے کی طرح محسوس کرتا ہے
وہ برچھی کے چلنے پر ہنستا ہے۔
30 لبیا تھان کی پیٹ کی کھال ٹوٹے ہوئے برتن کے تیز ٹکڑوں کی مانند ہوتی ہے۔
جو وہ چلتا ہے تو وہ کیچڑ پر کھلیان کے تختوں کی مانند لکیر چھو ڑتا ہے۔
31 لبیا تھان پانی کو ابلتی ہوئی ہانڈی کی طرح گھونٹتا ہے
اور وہ سمندر میں ہانڈی میں ابلتا ہوا تیل کے جیسا بلبلا پیدا کر تا ہے۔
32 جب لبیا تھان سمندر میں تیر تا ہے تو وہ اپنے پیچھے راستہ چھو ڑ جاتا ہے۔
وہ پانی کو گھونٹتا ہے اور اپنے پیچھے سفید جھاگ کا راستہ چھو ڑتا چلا جاتا ہے۔
33 لبیا تھان کی مانند کوئی اور جانور زمین پر نہیں ہے۔
وہ ایسا جانور ہے جسے بے خوف بنا یا گیا
34 لبیا تھا ن (سمندری دیو) نے سب سے مغرور جانوروں کی طرف حقارت کی نظر سے دیکھا۔
وہ سبھی جنگلی جانوروں پر بادشاہ ہے اور میں خدا وند نے لبیا تھان کو بنا یا !”
 
1:15+صحرائی1:15علاقہ سے تعلق رکھنے والا گروہ۔ جو لوگوں پر حملہ کرکے ان کا اثاثہ لوٹتا ہے۔3:8+یہ3:8شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہوگا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت ( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادو گر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کرتے ہیں۔8:11+ایک8:11قسم کا پودا جس سے کا غذ بنایا جاتا ہے۔9:13+سمندری9:13عفریت (دیو)۔ لوگوں کا خیال ہے کہ رہب سمندر پر حکو مت کرتا ہے۔ رہب اکثر خدا کے دشمنوں کی علامت کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔15:14+اسکا15:14ادبی معنیٰ عورت سے پیدا ہوا آدمی۔21:22+اس21:22کا مطلب فرشتہ یا اہم لوگ ہو سکتا ہے۔25:3+یا25:3” اس کے گروہ ” اس کا مطلب ہے خدا کی جنتی فوج – یا سارے فرشتے یا آسمان کے ستارے ہو سکتے ہیں -26:3+سچ26:3مچ میں ایوب کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ یہاں کیا کہتا ہے ۔ ایوب ایک طنزیہ ہوتے ہوئے وہ ان سب باتوں کو اس طرح سے کہتا ہے جیسے اس کے کہنے کا سچ مچ میں یہ مطلب نہیں ہے -26:13+یا26:13” بھاگ جانے والا دیو ” یہ راہب کا ممکنہ دوسرا نام ہوگا۔ دیکھو یسعیاہ ۲۷: ۱29:6+ادبی29:6طور پر ” مسح (چنے ) کئے گئے چٹان کی چاروں طرف میرے نزدیک تیل کا دھار تھا۔” اس کا مطلب یہ ہوسکتا ہے کہ ایوب کے پاس بہت زیادہ زیتون کا تیل تھا۔ وہ اتنا تھا کہ دھاروں کی شکل میں قربان گاہ کے اس حصہ سے نیچے جسے کہ ایوب نے تحفہ کے طور پر خدا کو دیا تھا بہہ رہا تھا۔29:20+ادبی29:20طور پر میری شان بنی رہے گی۔ اور میرے ہاتھ میں نئی کمان ہو گئی ہے۔ شان اور کمان شاید کہ قوس و قزح کو ظاہر کرتی ہے جو کہ طوفان کے بعد اچھے موسم کی نشاندہی کرتی ہے۔ یا اسے یہ بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ ” میری روح ہر ایک دن نیا پن محسوس کرتی ہے اور میرا ہاتھ نئی کمان چلانے کے لئے اچھا خاصا مضبوط ہے۔38:32+رات38:32کے آسمان کے تاروں کا جھر مٹ۔ اس کا مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ منطقتہ البروج کے بارہ کہکشاں۔ وہ آسمان سے گزرتے ہوئے معلوم پڑتے ہیں اس لئے ہر ایک مہینے میں کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں آسمان کے کسی خاص حصہ میں ہوتے ہیں۔40:15+اس40:15جانور کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے یہ شاید ہپّو پوٹیمس (دریائی گھوڑا) یا ہاتھی ہو سکتا ہے۔41:1+اس41:1جانور کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جا سکتا ہے یہ شاید مگر مچھ یا سمندر کا کوئی عفریت ہو سکتا ہے۔