یوایل
1
یوئیل بن فتو ایل نے خداوند سے اس پیغام کو حاصل کیا:
 
اے بزرگو! اس پیغام کو سنو!
اے زمین کے سب باشندو!سنو۔
کیا تمہا رے یا تمہارے باپ دادا کے ایّام میں
کبھی کو ئی ایسی بات ہو ئی ہے؟
تم اس کے بارے میں اپنے بچوں کو بتا ؤ
اور تمہارے بچے یہ باتیں اپنے بچوں کو ضرور بتا ئیں
اور ان کے بچے یہ باتیں اپنی نسل کو ضرور بتا ئے۔
جو کچھ کاٹنے وا لی ٹڈیوں سے بچا
اسے ٹڈوں کے جھنڈ نے کھا لیا،
جو کچھ ٹڈیوں کے جھنڈ سے بچا
اچھلنے والی ٹڈیوں نے کھا لیا،
اُ چھلنے وا لی ٹڈیوں سے جو بچا
اسے برباد کرنے وا لی ٹڈیوں نے کھا یا۔
اے نشے باز! جا گو اور روؤ۔
مئے نو شی کرنے وا لو میٹھی مئے کیلئے چلاؤ
کیوں کہ وہ تمہا رے منہ سے چھنی گئی ہے۔
کیونکہ میری زمین پر ٹڈیو ں کی فوج نے حملہ کیا ہے
اور وہ زور آور اور بے شمار ہے۔
ان کے دانت شیر ببر کی طرح
اور انکی جبڑا شیرنی کی طرح ہے۔
 
اس نے میرے انگور کی بیل کو تباہ کر دیا
اور میرے انجیر کے پیڑ کو کاٹ ڈا لا
اسنے چھا لوں کو چھیل ڈا لا، اور اسے دور پھینک دیا۔
انگور کے بیل سفید ہو گئے ہیں۔
اس طرح ماتم کرو جس طرح جوان دلہن
ٹاٹ اوڑھ کر جوان شو ہر کے لئے ماتم کرتی ہے۔
خداوند کے گھر میں اناج اور مئے کا نذرانہ اب اور پیش نہیں کیا جا تا۔
کا ہن جو کہ خداوند کا وزیر ہے ماتم کر تے ہیں۔
10 کھیت برباد ہو گئے ہیں
اور زمین ماتم کر تی ہے کیونکہ اناج برباد ہوا ہے۔
نئی مئے سو کھ گئی
اور زیتون کا تیل خالی ہو گیا ہے۔
11 اے کسانو! دُکھی ہو
انگور کے باغبانو!
گیہوں اور جوَ کے لئے چلا ؤ
کیوں کہ کھیت کی فصل برباد ہو ئی ہے۔
12 انگور کی بیلیں سو کھ گئی ہیں
اور انجیر کے پیڑ مر جھا رہے ہیں۔
انار کے پیڑ کھجور کے پیڑ اور سیب کے پیڑ سبھی مرجھا گئے ہیں
کیونکہ لوگوں سے خوشی جا تی رہی ہے۔
13 اے کا ہنو! ٹاٹ اوڑھ لو! اور ماتم کرو۔
اے قربان گا ہ پر خدمت کر نے وا لو چلاؤ!
تم میرے خدا کے وزیر آؤ!اور ٹاٹ اوڑھ کر رات گذارو
کیوں کہ ہیکل میں اناج اور پینے کا نذرانہ موقوف ہو گیا۔
14 روزہ کیلئے ایک دن مقرر کرو، تقریب کی محفل بلا ؤ۔ بزرگوں کو اور ملکوں کے تمام باشندوں کو خداوند اپنے خداوند کے ہیکل میں ایک ساتھ جمع کر اور بلند آواز سے خداوند سے فریاد کر۔
15 کیسا افسوس ناک دن ہے کیوں کہ خداوند کے فیصلے کا دن نزدیک آگیا ہے۔ یہ وہی دن ہے جس دن خداوند قادر مطلق کی طرف سے بربادی آئے گی۔ 16 ہم لوگوں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ کیسے ہمارا کھانا تبا ہ ہوا اور ہم لوگوں نے دھیان دیا تو محسوس کیا کہ ہمارے خداوند کے گھر سے خوشی اور شادمانی چلی گئی ہے۔
17 بیج مٹی کے ڈھیلوں کے نیچے مرجھا گئے ہیں، گودام خالی ہو گئے۔غلّہ خانہ کھنڈر ہو گئے کیوں کہ اناج سو کھ گئے۔
18 حیوان کیسے کراہ رہے ہیں!مویشی کے جھنڈ کیسے ابتری میں ادھر اُدھر بھٹک رہے ہیں۔ انکے چرنے کے لئے گھاس نہیں ہے۔ بھیڑوں کے جھنڈ بھی اس میں مبتلا ہے۔ 19 تمہا رے پاس اے خداوند میں رو تا ہوں۔ کیونکہ آگ نے بیابان کی چراگاہوں کو جلا دیا۔ اور شعلوں نے سب درختوں کو راکھ کر دیاہے۔ 20 جنگلی جانور بھی تیرے پاس مدد کے لئے رو تے ہیں پانی کا سارا منبع سو کھ گیا ہے اور آگ نے بیابان کی چراگاہو ں کو جلا دیا ہے۔