یعقوب
کا عا م خط
1
یعقوب جو خدا کا اور خدا وند یسوع مسیح کا خادم ہے کی طرف سے،
خدا کے تمام لوگوں جو دنیا کے ہر خطّہ میں پھیلے ہو ئے ہیں ان کے نام سلام۔
اے میرے بھا ئیو اور بہنو! جب تم کئی طرح کی آ زمائشوں میں پڑو تو اُس کو خُوشی کی بات سمجھو اور ایسے واقعات پیش آئیں تو تمہیں خُوش ہو نا ہو گا۔ کیوں کہ تم جانتے ہو یہ چیزیں تمہا رے ایمان کی آزمائش ہیں جس سے تمہیں صبر حاصل ہو تا ہے۔ جب تم اپنے کاموں کوصبر کے ساتھ شروع کرو تو تب تم کامل ہوجا ؤگے اور تم میں کسی بات کی کمی نہ رہے گی۔
لیکن اگر تم میں سے کسی میں حکمت کی کمی ہو۔ تو اُسے خدا سے مانگنا چاہئے وہ سب کو فیّاضی کے ساتھ دیتا ہے وہ اس میں غلطی نہیں پا تا صرف وہی عقلمندی کا صلہ دے گا۔ لیکن خدا سے یہ پو چھنے کے لئے تمہیں اس پر ایمان لا نا چاہئے اور خدا کے بارے میں شک نہ کر نا جو شخص شک کر تا ہے اس کی مثال سمندر کی موج کی سی ہے جو ہوا کے زور سے اُوپر نیچے اُچھلتی ہے۔ 7-8 شکّی آدمی ایک ہی وقت میں دو مُختلف چیزیں سوچتا ہے وہ جو کُچھ کہتا ہے اُس کے تعلق سے کو ئی بھی فیصلہ نہیں کر پا تا ، ایسے شخص کو یہ سوچنا چاہئے کہ وہ کو ئی بھی چیز خداوند سے حاصل کر سکتا ہے۔
اگر ایک ایمان وا لا شخص غریب ہے تو اسے حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس شخص کو روحانی دولت دی ہے۔ 10 اگر ایمان وا لا دولتمند ہے تو اسے بھی حقیقت میں فخر کر نا چاہئے کیوں کہ خدا نے اس کو رُوحانی طور پر غریب ظا ہر کیا ہے۔ دولتمند آدمی کی موت ایک جنگلی پھول کی طرح ہے۔ 11 سورج جب طلوع ہو تا ہے تو گرم سے گرم ہوتا جا تا ہے سورج کی گرمی سے پودا خشک ہو تا ہے اور پھول جھڑ تے ہیں اس میں شک نہیں کہ پھول خوبصورت ضرور تھا لیکن اس کی خوبصورتی ہمیشہ کے لئے کھو گئی دولتمند آدمی کا حال بھی ویسا ہی ہے جب وہ اپنے تجارتی کا روبار کے منصوبے باندھتا ہے تو وہ مر جا تا ہے۔
12 وہ شخص مبارکباد کے قابل ہے جو آ زمائش میں اٹل رہتا ہے کیوں کہ جب مقبول ٹھہرا تو زندگی کا وہ تاج حاصل کرے گا۔ جس کا خدا نے ان لوگوں سے وعدہ کیا ہے جو اس سے محبت کر تے ہیں۔ 13 اگر کسی شخص کو لا لچ اکساتی ہے تو اس کو یہ نہیں کہنا چاہئے کہ “خُدا مجھے ا ُ کسا رہا ہے” خدا کو بُرائی سے کیا لینا دینا اور وہ کسی کو گناہ کی ترغیب نہیں دیتا۔ 14 یہ کسی شخص کی بُری خواہش ہے جو اس کو لا لچ کی ترغیب دیتی ہے اسکی اپنی بُری خواہشات ہی اس کو ورغلا تی اور اپنی طرف گھسیٹتی ہیں۔ 15 یہ خواہشات اس کو گناہ کے راستے پر پہنچا تی ہیں اور یہ گناہ بڑھ کراسکی موت کا سبب بنتے ہیں۔
16 اے میرے عزیز بھائیواور بہنو! دھو کہ میں نہ آنا۔ 17 ہر اچھی چیز اور کامل تحفہ اوپر سے ہے اور یہ تحفہ باپ کی طرف سے ہے جس نے آسمان میں روشنی بنائی لیکن خدا نہیں بدلتا وہ ہمیشہ ایک ہی حالت میں رہتا ہے۔ 18 خدا کا فیصلہ ہے کہ سچّائی کے الفاظ سے ہمیں زندگی دے تا کہ اس کی بنائی ہو ئی چیزوں میں ہم اہمیت کے حامل ہوں۔
19 اے میرے پیارے بھا ئیو اور بہنو! یہ یاد رکھو آمادہ رہو بولنے سے زیادہ سنا کرو بہت جلد غصّہ میں مت آؤ۔ 20 آدمی کا غصّہ اس کو وہ راستبازی کی زندگی جو خدا چاہتا ہے نہیں دیتا۔ 21 چنانچہ تمہاری زندگی کو بُری چیزوں سے دور رکھو۔ اور خدا کی تعلیمات جو اس نے تمہاری جانوں میں بوئی گئی ہیں اس کو قبول کرو۔
22 تمہیں ہمیشہ خدا کی تعلیمات کے مطا بق عمل کر نا چاہئے یہ تعلیمات ہی تمہاری روحوں کے لئے نجات دے سکتی ہیں۔اگر تم نے صرف سن لیا اور کُچھ عمل نہ کیا تو گویا اپنے آپکو دھو کہ دیا ہے۔ 23 جو شخص خدا کی تعلیمات سنتا ہے اور اس پر عمل نہیں کر تا تو وہ اس شخص کی مانند ہے جو اپنی قدرتی صورت آئینہ میں دیکھتا ہے۔ 24 وہ آدمی ایسا ہی ہے جو صرف خود کو دیکھتا ہے اور چلا جاتا ہے اور جلد ہی بھو ل جاتا ہے کہ وہ کس کی مانند تھا۔ 25 لیکن مبارک ہے وہ شخص جو خدا کی کامل شریعت کو غور سے پڑھتا ہے۔ جو آزادی لاتی ہے اور اِس سے دور نہیں جاتا۔ وہ خدا کی تعلیمات کو نہیں بھو لتا اُس نے سُنا اور عمل کیا۔ جب وہ عملی طور پر ایسا کر تا ہے تو وہ واقعی خُوش رہتا ہے۔
26 کُچھ لوگ شاید سوچتے ہونگے کہ وہ مذہبی لوگ ہیں لیکن اپنی زبان کو لگام نہ دیں تب وہ اپنے آپ میں بے وقوف ہیں اور “اس کا مذہب” باطل ہے۔ 27 یہ مذہب جو خدا کے نزدیک پاک اور بے عیب ہے یتیموں اور بیواؤں کی مصیبت کے وقت مدد اور دیکھ بھال کریں۔ اور اپنے آپ کو دنیاوی برائیوں کے اثر سے بے داغ رکھیں