6
اے بنیمین کے لوگو
یروشلم سے دور پناہ کھو جو
اور تقوع میں جنگ کا بِگل پھونکو،
بیت ہکرم میں علم بلند کرو
کیوں کہ شمال کی طرف سے بَلا
اور بڑی تباہی آنے وا لی ہے۔
میں دختر صیون کو تباہ کروں گا
جو کہ بہت خوبصورت اور نازک مزاج ہے۔
چرواہے اپنے گلوں کو لے کر اس کے پاس آئیں گے
اور اس کے آس پاس اس کے مقابل خیمے بنا ئیں گے۔
ہر ایک چروا ہا،
اپنے گلہ کی حفاظت کر تا ہے۔
 
یروشلم کے خلاف لڑنے کیلئے تیار ہو جا ؤ،
ہم لوگ دو پہر کو شہر پر حملہ کریں گے۔
لیکن پہلے ہی دیر ہو چکی ہے۔
شام کا سایہ بڑھتا جا تا ہے۔
اس لئے اٹھو! ہم شہر پر رات میں حملہ کریں گے۔
ہم یروشلم کی دیواروں کو فنا کریں گے۔”
 
خداوندقادر مطلق جو کہتا، وہ یہی ہے:
“یروشلم کے چاروں جانب کے پیڑ وں کو کاٹ ڈا لو
اور یروشلم کے مقابل دمدمہ باندھو
اس شہر کو سزا ملنی چا ہئے۔
اس شہر میں ظلم ہی ظلم ہے۔
جیسے کنواں اپنا پانی تازہ رکھتا ہے،
اسی طرح یروشلم اپنی شرارت نئي ا ئے رکھتا ہے
اس شہر میں ظلم و ستم کی صدا سنی جا تی ہے۔
میں ہمیشہ یروشلم کی بیماری اور چوٹوں کو دیکھ سکتا ہو۔
اے یروشلم! اس انتباہ کو سنو!
اگر تم نہیں سنو گے تو میں اپنی پیٹھ تمہا ری جانب کر لوں گا،
ميں تمہا رے ملک کو بیابان کر دو ں گا۔
کو ئی بھی شخص وہاں نہیں رہ پا ئے گا۔
خداوند قادر مطلق جو کہتا ہے وہ یہ ہے:
“دشمن بنی اسرائیلیوں کو یکجا کریگا جو زندہ بچے ہو ئے ہیں۔
انہیں اس طرح اکٹھا کیا جا ئے گا۔
جیسے تم انگو ر کی بیل سے آخری انگور اکٹھے کر تے ہو۔”
10 میں کس سے بات کرو ں؟
میں کیسے انتباہ کر سکتا ہوں؟
میری کون سنے گا؟
بنی اسرائیلیوں نے اپنے کانوں کو بند کر لیا ہے۔
اس لئے وہ میری تنبیہ نہیں سن سکتے۔
لوگ خداوند کی تعلیم پسند نہیں کر تے۔
وہ خداوند کا پیغام سننا نہیں چا ہتے۔
11 لیکن میں (یرمیاہ ) خداوند کے قہر سے لبریز ہو ں۔
میں اسے روکتے روکتے تھک گیا ہوں۔ ”
سڑک پر کھیلتے ہو ئے بچوں پر خداوند کا قہر انڈیلو۔
ایک ساتھ جوانو ں کی جماعت پر اسے انڈیلو۔
شو ہر اور اس کی بیوی دونوں پکڑے جا ئیں گے۔
بوڑھے اور بہت بوڑھے لوگ پکڑے جا ئیں گے۔
12 ان کے گھر دوسرے لوگو ں کو دے دیئے جا ئیں گے۔
ان کے کھیت اور ان کی بیویاں دوسروں کو دے د ی جا ئیں گی۔
میں اپنا ہا تھ اٹھا ؤں گا اور یہودا ہ ملک کے لوگو ں کو سزا دو ں گا۔”
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
 
13 “اسرائیل کے سبھی لوگ دولت اور مزید دولت چا ہتے ہیں۔
چھو ٹے سے لے کر بڑے تک سبھی لالچی ہیں۔
یہاں تک کہ کا ہن اور نبی جھوٹ پر جیتے ہیں۔
14 میرے لوگ بہت بری طرح چوٹ کھا ئے ہو ئے ہیں۔
نبی اور کا ہن میرے لوگوں کے زخم بھر نے کی کوشش ایسے کر تے ہیں جیسے وہ چھو ٹے سے زخم ہوں۔
وہ کہتے ہیں۔’یہ سب ٹھیک ہے۔ یہ بالکل ٹھیک ہے۔‘
حالانکہ یہ ٹھیک نہیں ہوا ہے۔
15 نبیوں اور کا ہنوں کو اس پر شر مندہ ہو نا چا ہئے جو وہ بُرا کرتا ہے۔
بلکہ وہ شرمائے تک نہیں۔
وہ تو اپنے گنا ہوں پر فکر کرنا تک بھی نہیں جانتے۔
اس لئے وہ دوسروں کے ساتھ سزا پا ئیں گے،
اب میں سزا دوں گا، وہ زمین پر پھینک دیئے جا ئیں گے۔”
یہ پیغام خداوند کا ہے۔
 
16 خداوند یوں فرماتا ہے:
“چوراہوں پر کھڑے رہو اور دیکھو۔
معلوم کرو کہ پُرانی سڑک کون سی ہے؟
اس اچھی سڑک پر جا ؤ۔
اگر تم ایسا کرو گے تو تمہیں آرام ملے گا۔
لیکن تم لوگوں نے کہا ہے،
’ہم اچھی سڑک پر نہیں جا ئیں گے۔‘
17 میں نے تم پر نگہبان بھی مقرر کئے
اور کہا بِگل کی آواز سنو،
پر انہوں نے کہا، ’ ہم نہ سنیں گے۔‘
18 اس لئے تم سبھی قوموں ان ملکوں کے تم سبھی لوگو، سنو توجہ دو!
وہ سب سنو جو میں یہودا ہ کے لوگوں کے ساتھ کروں گا۔
19 اے زمین کے لوگوسنو!
میں یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت ڈھانے جا رہا ہوں۔
کیوں؟ کیوں کہ ان لوگوں نے سبھی برے کاموں کے منصوبے بنا ئے۔
یہ ہو گا کیوں کہ انہوں نے میرے کلام کی طرف توجہ نہیں دی ہے۔
انہوں نے میری شریعت کو قبول کر نے سے انکار کیا ہے۔”
 
20 خداوند فرماتا ہے، “تم سبا سے مجھے بخور کیوں لاکر دیتے ہو؟
تم دور ملکوں سے خوشبو کیوں لا تے ہو؟
تمہا ری جلانے کی قربانیاں مجھے خوش نہیں کریں گی۔
تمہا ری قربا نیاں مجھے شادماں نہیں کریں گی۔”
 
21 اس لئے خداوند یوں فرماتا ہے،
“دیکھو میں رکا وٹ پیدا کرنے وا لی چیزیں
ان لوگو ں کی را ہوں میں رکھ دوں گا کہ
باپ بیٹے با ہم ان سے ٹھو کر کھا ئیں گے۔
پڑوسی اور دوست ایک ساتھ تبا ہ ہو جا ئیں گے۔”
 
22 خداوند جو کہتا ہے:
“شمال کے ملک سے ایک فوج آرہی ہے،
زمین کے دور مقاموں سے ایک طاقتور قوم آرہی ہے۔
23 وہ تیر اندازی اور نیزہ با زی میں ماہر ہیں۔
وہ ظالم اور بے رحم ہیں،
ان کے چلانے کی صدا سمندر کی شور سی ہے۔
اور وہ گھوڑو ں پر سوار ہیں۔
اے دخترِ صیون!
وہ فو جوں کی مانند تیرے مقابل صف آرائی کرتے ہیں۔ ”
24 ہم نے اس فو ج کے بارے میں خبر پا ئی ہے۔
ہم خوف سے بے بس ہیں۔
ہم خود کو مصیبتوں کے جال میں تصور کر تے ہیں۔
ہم ویسے ہی مشکل میں ہیں جیسے کوئی دردزہ میں گرفتا ر ہو۔
25 کھیتو ں میں مت جا ؤ،
سڑک پر مت نکلو۔
کیوں؟ کیوں کہ دشمن کے ہا تھوں میں تلوا رہے،
کیونکہ خطرہ چاروں جانب ہے۔
26 اے میرے لوگو ٹاٹ پہن لو
اور راکھ میں لیٹ جا ؤ۔
اور ایسے ماتم کرو
جیسے تمہارا اکلوتا بیٹا مرگیا ہو۔
ایسے گریہ وزاری کرو
جیسے تبا ہ کر نے وا لوں نے اچانک حملہ کر دیا ہے۔
 
27 “اے یرمیا ہ! میں نے (خداوند نے) تمہیں
اپنے لوگوں کے خلاف فصیل دار برج کی طرح مقرر کیا تھا
تا کہ تم ان کی نقل و حرکت کو
جا نو اور پر کھو۔
28 میرے لوگ میرے خلاف ہو گئے ہیں،
اور وہ بہت ضدی ہیں۔
وہ لوگوں کے با رے میں بری باتیں کہتے پھر تے ہیں۔
وہ تو تانبا اور لو ہا کی مانند ہیں
اور وہ اپنے سلوک سے تبا ہ کن ہیں۔
29 جب دھوکنی تپش پیداکر تی ہے تو سیسہ کو آ گ سے با ہر آنا چا ہئے
لیکن صاف کرنے وا لے کا صاف کرنے کا کام بیکار ہے کیونکہ برا ئی کو ہٹایا نہیں گیا۔
30 میرے لوگ ' کھو ٹی چاندی' کہلا ئیں گے،
ان کو یہ نام ملے گا کیوں کہ خداوند نے انہیں رد کر دیا ہے۔ ”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔