9
اگر میرا سرپانی سے بھرا ہو تا
اور میری آنکھیں آنسوؤں کا چشمہ ہو تیں
تو میں اپنے برباد کئے گئے لوگوں کے لئے دن رات رو تا رہتا۔
اگر مجھے صرف بیابان میں رہنے کا مقام مل گیا ہوتا
جہاں مسافر رات گزارتے ہیں،
تو میں اپنے لوگوں کو چھوڑ سکتا تھا۔
میں ان لوگوں سے دور چلا جا سکتا تھا۔
کیوں کہ وہ سبھی خدا کے نافرمان اور بد کار ہو گئے ہیں،
وہ سبھی اس کے خلاف باغی ہو رہے ہیں۔
 
“وہ لوگ اپنی زبان کا استعمال کمان کے جیسا کرتے ہیں،
انکے منھ سے جھوٹ تیر کی مانند چھو ٹتا ہے۔
پورے ملک میں سچائی کا نام و نشان نہیں ہے۔
جھوٹ بڑھتا ہی چلا جاتا ہے۔
وہ مجھے نہیں جانتے۔”
خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
 
“اپنے پڑوسیوں سے ہوشیار رہو،
اپنے خاص بھائیوں پر بھی اعتماد نہ کرو۔
کیوں کہ ہر ایک بھائی دغا باز ہے۔
ہر ایک پڑوسی غلط بیانی کرتا ہے۔
ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے جھوٹ بولتا ہے۔
کوئی شخص سچ نہیں بولتا۔
یہوداہ کے لوگوں نے
اپنی زبان کو جھوٹ بولنے کی تعلیم دی ہے۔
انہوں نے اس وقت تک گناہ کئے
جب تک کہ وہ اتنا تھکے کہ لوٹ نہ سکے۔
ایک برائی کے بعد دوسری برائی آئی۔
جھوٹ کے بعد جھوٹ آیا۔
لوگوں نے مجھ کو جاننے سے انکار کردیا۔”
خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
 
اس لئے خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے:
“میں یہوداہ کے لوگوں کی آزمائش ویسے ہی کروں گا
جیسے کوئی شخص آگ میں تپا کر کسی دھات کی جانچ کرتا ہے
میری کوئی اور دوسری پسند نہیں ہے۔
یہوداہ کے لوگوں کی زبان تیز تیر کی مانند ہے۔
انکے منھ سے دغا کی باتیں نکلتی ہیں۔
ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے عمدہ باتیں کرتا ہے۔
لیکن وہ باطنی طور سے اپنے پڑوسی پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنا تا ہے۔
کیا مجھے یہوداہ کے لوگوں کو اس طرح کے برے کاموں کے کرنے کی وجہ سے سزا نہیں دینی چاہئے؟ ”
یہ پیغام خدا وند کا ہے۔”
مجھے اس قوم کو سزا دینی چاہئے
جو ایسی حرکت کرتی ہے۔”
 
10 میں پہاڑوں پر پھوٹ پھوٹ کر روؤں گا۔
میں بیابان کی چراگاہوں میں ماتم کروں گا
کیوں کہ وہ اتنے جل گئے کہ
کوئی آدمی وہاں جانے کی ہمت نہیں رکھتا۔
جانوروں کی کوئی آواز سنائی نہیں دیتی۔
پرندے اور مویشی
وہاں سے بھاگ گئے۔
11 “میں(خدا وند) یروشلم کو کچڑے کا ڈھیر بنا دوں گا۔
یہ گیدڑوں کا مسکن بنے گا۔
میں یہوداہ کے شہروں کو فنا کروں گا۔
اس لئے وہاں کوئی بھی نہیں رہے گا۔”
 
12 کیا کوئی شخص ایسا دانشمند ہے جو ان باتوں کو سمجھ سکے؟ کیا کوئی ایسا شخص ہے جسے خدا وند سے شریعت ملی ہے؟ کیا کوئی خدا وند کے پیغام کی تشریح کر سکتا ہے؟ ملک کیوں فنا ہوا؟ یہ سر زمین کس لئے ویران ہوئی اور بیابان کی مانند جل گئی کہ کوئی اس میں قدم نہیں رکھتا؟
13 خدا وند نے ان سوالوں کا جواب دیا۔ اس نے کہا، “یہ اس لئے ہوا کہ یہوداہ کے لوگوں نے میری تعلیمات پر چلنا چھو ڑ دیا۔ میں نے انہیں اپنی تعلیمات دی، لیکن انہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا۔ انہوں نے میری تعلیمات کی پیر وی نہیں کی۔ 14 یہوداہ کے لوگ اپنی راہ چلے، وہ ضدّی ہیں۔ انہوں نے جھو ٹے خدا وند بعل کی پیر وی کی۔ انکے باپ دادا نے انہیں جھوٹے خداؤں کی پیر وی کرنے کی تعلیم دی۔”
15 اس لئے اسرائیل کا خدا، خدا وند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی یہوداہ کے لوگوں کو کڑوا پھل چکھا ؤں گا۔ میں انہیں زہریلا پانی پلاؤں گا۔ 16 میں یہوداہ کے لوگوں کو دیگر قوموں میں بکھیر دوں گا۔ وہ اجنبی قوموں میں رہیں گے۔ انہوں نے اور انکے باپ دادا نے ان ملکوں کو کبھی نہیں جانا۔ میں تلوار لئے لوگوں کو بھیجوں گا۔ وہ لوگ یہوداہ کے لوگوں کو مار ڈالیں گے۔ وہ لوگوں کو اس وقت تک مارتے جائیں گے جب تک وہ ختم نہیں ہوجائیں گے۔”
17 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے:
“اسے سمجھو۔
ماتم کرنے وا لی عورتوں کو اور ان عورتوں کو
جو کہ ماہر فن ہیں انہيں بلا ؤ اور انہیں آنے دو۔
18 لوگ کہتے ہیں،
“ان عورتوں کو جلدی سے آنے دو
اور ہمارے لئے سوگ کا نغمہ گانے دو،
تب ہم لوگ بھی آنسو بہائیں گے۔”
 
19 “زور سے رونے کی آوازیں صیّون سے سنائی دے رہی ہیں۔
یقیناً ہم برباد ہو گئے۔
بلا شک ہم شرمندہ ہیں۔
ہمیں اپنے ملک کو چھوڑ دینا چاہئے
کیوں کہ ہمارے گھر نیست و نابود اور برباد ہوگئے ہیں۔”
20 اے عورتو! خدا وند کا پیغام سنو،
خدا وند کے الفاظ کو سننے کے لئے اپنے کان کھو ل لو۔
خدا وند فرماتا ہے، “اپنی دختروں کو بلند آواز سے رونا سکھا ؤ۔
اور اپنے پڑوسیوں کو مرثیہ گانا سکھاؤ۔
21 'موت صرف ہمارے گھر میں ہی نہیں
بلکہ ہمارے محلوں میں بھی داخل ہو چکی ہے۔
سڑ کوں پر کھیلنے والے بچے
اور بازاروں میں گھومنے والے جوانوں کی موت ہو گئی ہے۔‘
 
22 “اے یرمیاہ کہو: جو خدا وند کہتا ہے،
’وہ یہ ہے
آدمیوں کی لاشیں میدان میں کھاد کی مانند گریں گی
اور اس مٹھی بھر اناج کی طرح ہوں گی جو فصل کاٹنے والے کے پیچھے رہ جاتا ہے
جسے کوئی جمع نہیں کرتا۔”
 
23 خدا وند فرماتا ہے:
“صاحب حکمت کو اپنی حکمت پر فخر نہیں کرنا چاہئے۔
کوئی اپنی قوت پر اور مالدار اپنے مال پر فخر نہ کرے
24 لیکن اصل میں انہیں مجھے جاننے اور سمجھنے میں فخر کرنا چاہئے کہ
میں ہی خدا وند ہوں جو مستحکم محبت، انصاف اور صداقت لاتا ہوں۔
میں ان اصولوں سے خوش بھی ہوں۔”
یہ خدا وند کا پیغام تھا۔
 
25 وہ وقت آرہا ہے، “یہ پیغام خدا وند کا ہے، جب میں ان لوگوں کو سزا دوں گا جو صرف جسم سے ختنہ کرائے ہیں۔ 26 میں مصر یہوداہ، ادوم، موآب، اور عمّون کی قوموں اور ان سبھی لوگوں کے بارے میں باتیں کر رہا ہوں جو بیابان میں رہتے ہیں اور اپنی داڑھی کترواتے ہیں۔ سبھی قومیں بنا ختنہ کی ہوئی ہیں لیکن بنی اسرائیلیوں نے اپنے دلوں کا ختنہ نہیں کیا ہے۔”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔5:5+لوگ5:5خدا کے قابو میں رہنا نہیں چاہتے ہیں۔7:4+یروشلم7:4میں بہت سے لوگ خیال کرتے ہیں کہ خدا وند یروشلم کو ہمیشہ محفوظ رکھے گا کیوں کہ وہاں اس کا مقدس ہے۔ ان کا خیال ہے کہ خدا یروشلم کی حفاظت کرے گا۔ چاہے وہاں کے لوگ کتنے ہی برے کیوں نہ ہوں۔