اوّل سلاطین
1
بادشاہ داؤد بہت بوڑھا ہو گیا تھا اس کا جسم کبھی گرم نہیں ہوتا تھا۔ ان کے خادم اس پر کمبل ڈھانکتے تھے لیکن وہ پھر بھی ٹھنڈا ہی رہتا۔ اس لئے ان کے خادموں نے ان سے کہا ، “ہم لوگ آپ کی دیکھ بھال کے لئے ایک لڑکی تلاش کریں گے وہ آپ کے ساتھ سوئے گی اور آپ کو گرم رکھے گی۔” اس لئے بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ کو گرم رکھنے کیلئے ملک اسرا ئیل میں ہر جگہ کو ئی خوبصورت لڑکی دیکھنا شروع کیا۔ انہیں ایک لڑ کی مل گئی جس کانام ابی شاگ تھا وہ شہر شونمیت کی رہنے وا لی تھی۔ انہوں نے اس خوبصورت لڑکی کو بادشاہ کے پاس لا یا۔ لڑکی بہت ہی خوبصورت تھی۔ وہ بادشاہ کی دیکھ بھال اورخدمت میں لگ گئی لیکن بادشاہ داؤد اس کے ساتھ کو ئی جنسی تعلق نہ رکھا۔
5-6 ادونیاہ بادشاہ داؤد اور اس کی بیوی حجّیت کا بیٹا تھا۔ ادونیاہ بہت خوبصورت آدمی تھا۔ بادشاہ داؤد نے کبھی بھی اپنے بیٹے ادونیاہ کی اِصلاح نہیں کی۔ داؤد نے کبھی بھی یہ نہیں پو چھا ، “تم یہ کام کیوں کر رہے ہو؟” ادونیاہ کا بھا ئی ابی سلوم کے بعد پیدا ہوا تھا۔ اور بہت مغرور ہو گیا تھا اور وہ یہ طئے کر چکا تھا کہ وہ دوسرا بادشاہ بنے گا۔ ادونیاہ کو بادشاہ بننے کی بہت زیادہ خواہش تھی۔ اس لئے ا س نے خود کے لئے ایک رتھ اور گھو ڑے اور پچاس آدمی اپنے آگے دوڑنے کیلئے رکھے۔
ادونیاہ نے ضرویاہ کے بیٹے یو آب سے بات کی اور کا ہن ابی یاتر سے بھی انہوں نے اس کو نیا بادشاہ بنے کے لئے مدد کرنے کا فیصلہ کیا۔ لیکن بہت سارے لوگ ادونیاہ کے کرتوت سے متفق نہیں تھے۔ وہ لوگ داؤد کے وفادار تھے۔ یہ وہ لوگ تھے کاہن صدوق، بنایاہ یہویدع کا بیٹا ، نبی ناتن ،سمعی ،ریعی اور بادشاہ داؤدکے خاص پہریدار تھے۔ اسی لئے یہ لوگ ادونیاہ کے ساتھ شریک نہیں ہو ئے۔
ایک روز عین راجل کے قریب زحلت کی چٹان پر ادونیاہ نے کچھ بھیڑ ، گائیں او ر موٹے بچھڑوں کی ہمدردی کے نذرانے کے طور پر قربانی دی۔ ادونیاہ نے اپنے بھا ئیوں( بادشاہ داؤد کے دوسرے بیٹوں) اور یہوداہ کے تمام افسروں کو بھی مدعوکیا۔ 10 لیکن ادونیاہ نے اپنے باپ کے خاص محافظوں، اپنے بھا ئی سلیمان ، بنایاہ اور نبی ناتن کو مدعو نہیں کیا۔
11 لیکن ناتن نے اس کے متعلق سنا اور سلیمان کی ماں بت سبع کے پاس گیا۔ ناتن نے اس سے کہا ، “کیا آپ نے سنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ کیا کر رہا ہے ؟” وہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ اور ہمارے ما لک بادشاہ داؤد اس کے متعلق کچھ نہیں جانتے۔ 12 تمہا ری زندگی اور تمہا رے بیٹے سلیمان کی زندگی خطرہ میں ہو سکتی ہے۔ لیکن میں تمہیں کہوں گا کہ تمہیں اپنے بچا ؤ کے لئے کیا کرنا ہو گا۔ 13 بادشاہ داؤد کے پاس جا ؤ اور ان سے کہو ، “میرے آقا و بادشاہ آپ نے مجھ سے وعدہ کیا تھا کہ آپ کے بعد میرا بیٹا سلیمان نیا بادشا ہ ہو گا۔ پھر ادونیاہ کیو ں کر نیا بادشاہ ہو رہا ہے ؟‘ 14 جبکہ آپ اس سے بات کر ہی رہی ہو ں گی تو میں اندر آؤں گا۔آپکے جانے کے بعد جو واقعات ہوئے وہ میں بادشاہ سے کہونگا۔ اور اس سے بات کی تصدیق ہوجائے گی کہ جو بات آپ نے کہی وہ سچ ہے۔”
15 اِس لئے بت سبع بادشاہ سے ملنے اس کے خواب گاہ میں گئی۔ بادشاہ بہت بوڑھا تھا۔شُونمیت کی لڑ کی ابی شاگ وہاں اسکی دیکھ بھال کر رہی تھی۔ 16 بت سبع تعظیم سے بادشاہ کے سامنے جھکی۔ بادشاہ نے پو چھا ، “میں تمہارے لئے کیا کر سکتا ہوں ؟”
17 بت سبع نے جو اب دیا ، “جناب آپ نے خدا وند اپنے خدا کا نام لیکر مجھ سے وعدہ کیا تھا۔ آپ نے کہا تھا ، “تمہارا بیٹا سلیمان میرے بعد دوسرا بادشاہ ہوگا۔ سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا۔‘ 18 اب آپ یہ نہیں جانتے لیکن ادونیاہ اپنے آپ کو بادشاہ بنا رہا ہے۔ 19 ادونیاہ ہمدردی کا نذرانہ پیش کر رہا ہے۔ اس نے کئی گائیں اور بہترین بھیڑوں کو ہمدردی کے نذرانہ کے لئے ذبح کیا ہے۔ ادونیاہ نے آپ کے تمام بیٹو ں کو بلایا ہے اور اس نے کاہن ابی یاتر اور یوآب کو بلایا ہے جو آپ کی فوج کا سپہ سالار ہے۔ لیکن اس نے آپ کے وفادار بیٹے سلیمان کو نہیں بلایا۔ 20 اب میرے آقا و بادشاہ ! سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظریں آپ پر ہیں۔ وہ آپ کے فیصلے کا انتظار کر رہے ہیں کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟ 21 آپ کو اپنی موت سے پہلے کچھ کرنا چاہئے۔ اگر آپ نہ کریں توآپ کا اپنے آباؤاجداد کے ساتھ دفن ہونے کے بعد وہ لوگ کہیں گے کہ سلیمان اور میں مجرم ہوں۔”
22 جبکہ بت سبع ابھی بادشاہ سے بات کر رہی تھی ناتن نبی اس سے ملنے آیا۔ 23 خادموں نے بادشاہ سے کہا ، “نبی ناتن یہاں ہیں۔” ناتن اندر بادشاہ سے بات کرنے کے لئے گیا۔ ناتن بادشاہ کے سامنے تعظیم سے جھکا۔ 24 اور کہا ، “میرے آقا و بادشاہ کیا آپ نے اعلان کیا ہے کہ آپ کے بعد ادونیاہ دوسرا بادشاہ ہوگا؟ کیا آپ نے فیصلہ کیا ہے کہ اب ادونیاہ لوگوں پر حکومت کریگا ؟ 25 کیوں کہ آج ہی وہ سب سے اچھی گائیوں اور بھیڑوں کا ہمدردی کا نذرانہ پیش کرنے کے لئے وادی میں گیا اور اس نے آپ کے تمام بیٹوں، فوج کے سپہ سالار اور کاہن ابی یاتر کو بلایا ہے۔ وہ اب اس کے ساتھ کھا پی رہے ہیں اور وہ کہہ رہے ہیں ، ’ بادشاہ ادونیاہ کی عمر دراز ہو۔‘ 26 لیکن اس نے مجھے نہیں بلایا اور نہ ہی کاہن صدوق یا یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور نہ ہی آپ کے بیٹے سلیمان کو۔ 27 میرے آقا و بادشاہ ! “کیا آپ نے ہم سے کہے بغیر ایسا کیا ؟” براہ کرم ہمیں کہئے کہ آپ کے بعد دوسرا بادشاہ کون ہوگا ؟”
28 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “بت سبع سے کہو کہ وہ اندر آئے ” اس لئے بت سبع بادشاہ کے سامنے آئی۔
29 تب بادشاہ نے حلف لیا :“ میں خدا وند کی زندگی کی قسم کھا تا ہوں جس نے مجھے ہر مصیبت سے بچایا۔ 30 آج میں تم سے اپنا کیا ہوا پہلے کا وعدہ پورا کروں گا۔ میں نے وہ وعدہ اسرائیل کے خدا وند خدا کی طاقت سے کیا تھا۔ میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے بعد تمہارا بیٹا سلیمان دوسرا بادشاہ ہوگا۔ اور میں نے وعدہ کیا تھا کہ میرے تخت پر وہ میری جگہ لے گا میں اپنا وعدہ پورا کروں گا۔”
31 تب بت سبع زمین پر سجدہ ریز ہوئی بادشاہ کے سامنے اس نے کہا بادشاہ داؤد کی عمر دراز ہو۔”
32 تب بادشاہ داؤد نے کہا ، “کاہن صدوق ، نبی ناتن ،اور یہو یدع کا بیٹا بنایاہ کو اس کمرے میں بلاؤ۔” اس لئے تینوں آدمی بادشاہ سے ملنے اندر آئے۔ 33 تب بادشاہ نے ان سے کہا ، “میرے عہدیداروں کو اپنے ساتھ لے جاؤ۔میرے بیٹے سلیمان کو خچر پر بٹھا ؤ۔ اس کو جیحون کے چشمے پر لے جاؤ۔ 34 اس جگہ پر کاہن صدوق اور نبی ناتن سلیمان کا اسرائیل کا نیا بادشاہ ہونے کے لئے مسح کریگا۔ بگل بجاؤ اور اعلان کرو کہ یہ نیا بادشاہ سلیمان ہے۔ 35 تب یہاں واپس آؤ اس کے ساتھ۔سلیمان میرے تخت پر بیٹھے گا اور میری جگہ نیا بادشاہ ہوگا۔ میں نے سلیمان کو اسرائیل اور یہوداہ کا حکمراں چنا ہے۔”
36 یہویدع کا بیٹا بنایاہ نے بادشاہ کو جواب دیا ، “آمین ! خدا وند خدا نے خود یہ کہا میرے آقا و بادشاہ۔ 37 میرے آقا و بادشاہ خدا وند آپ کے ساتھ ہے اور اب مجھے امید ہے کہ بادشاہ سلیمان کی بادشاہت بڑھ کر آپ سے زیادہ طاقتور ہوگی میرے آقا و بادشاہ۔”
38 اس لئے کاہن صدوق ،ناتن ، بنایاہ اور بادشاہ کے خادموں نے بادشاہ داؤد کی اطاعت کی۔ انہو ں نے سلیمان کو بادشاہ داؤد کے خچر پر بٹھا یا اور اس کے ساتھ جیحون کے چشمہ پر گئے۔ 39 کاہن صدوق نے مقدس خیمہ سے تیل لایا۔ صدوق نے تیل کو سلیمان کے سر پر ڈا لا یہ بتانے کے لئے کہ وہ بادشاہ تھا۔ انہو ں نے بگل بجایا اور تمام لوگ پکارے ، “بادشاہ سلیمان کی عمر دراز ہو۔” 40 تب تمام لوگ سلیمان کے ساتھ شہر میں گئے۔ لوگ بہت خوش ہشاش بشاش تھے۔ وہ بانسری بجا رہے تھے اور اتنی زیادہ آوازیں کر رہے تھے کہ زمین دہل گئی۔
41 اس دوران ادونیاہ اور اسکے مہمان اسی وقت کھا نا ختم کر رہے تھے انہوں نے بگل کی آواز کو سنا۔ یوآب نے پوچھا ، “یہ کیسی آواز ہے ؟ شہر میں کیا ہو رہا ہے ؟ ”
42 یوآب ابھی کہہ ہی رہا تھا کاہن ابی یاترکا بیٹا یونتن آیا۔ ادونیاہ نے کہا ، “یہاں آؤ ! تم ایک اچھے آدمی ہو تمہیں میرے پاس اچھی خبریں لانی چاہئے۔ ”
43 لیکن یونتن نے جواب دیا ، “نہیں ! یہ آپ کے لئے اچھی خبر نہیں ہے۔ بادشاہ داؤد نے سلیمان کو نیا بادشاہ بنایا ہے۔ 44 بادشاہ داؤد نے کاہن صدوق ، ناتن نبی ،یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو بھیجا اور تمام بادشاہ کے خادم اسکے ساتھ تھے۔ انہوں نے سلیمان کو بادشاہ کے ذاتی خچر پر بٹھا یا۔ 45 پھر کاہن صدوق اور ناتن نبی نے جیحون کے چشمہ پر سلیمان پر مسح کیا پھر وہ شہر میں گئے لوگ انکے ساتھ چلے اور اب شہر میں لوگ بہت خوش ہیں۔ یہ وہی آوازیں ہیں جو تم سن رہے ہو۔ 46-47 یہاں تک کہ سلیمان بادشاہ کے تخت پر بیٹھا ہے بادشاہ داؤد کے خادم اس سے مبارک باد کہنے آئے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں بادشاہ داؤد آپ عظیم بادشاہ ہیں اور اب ہم دعا کرتے ہیں کہ خدا سلیمان کو بھی عظیم بادشاہ بنا دے۔ ہمیں امید ہے تمہارا خدا سلیمان کو تم سے بھی زیادہ مشہور بنا دیگا اور ہمیں امید ہے سلیمان کی بادشاہت تمہاری بادشاہت سے عظیم ہوگی۔ یہاں تک کہ بادشاہ داؤد جب وہاں تھے تو اس نے اپنے بستر پر سے ہی سلیمان کے سامنے تعظیم کی۔ 48 اور کہا اسرائیل کے خدا وند خدا کی حمد ہو۔ خدا وند نے میرے بیٹوں میں سے ایک کو میرے تخت پر بٹھا یا۔ اور اس نے مجھے یہ دیکھنے کے لئے زندہ رہنے دیا۔ ”
49 ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور جلدی سے نکل گئے۔ 50 ادونیاہ بھی سلیمان سے خوف زدہ تھا۔ اس لئے وہ قربان گاہ تک گیا اور قربان گاہ کے سینگوں کو پکڑ لیا۔ 51 تب کسی نے سلیمان کو کہا ، “ادونیاہ آپ سے ڈر گیا ہے۔ اے بادشاہ سلیمان ادونیاہ مقدس خیمہ میں قربان گاہ کے سینگ کو پکڑ رکھا ہے اور اسکو چھوڑ نے سے انکار کر تا ہے۔ ادونیاہ کہتا ہے ، ’ بادشاہ سلیمان سے کہو کہ مجھ سے وعدہ کرے کہ وہ مجھے نہیں ہلاک کرے گا۔”
52 اس لئے سلیمان نے جواب دیا ، “اگر ادونیاہ اپنے آپ کو اچھا آدمی بتائے تو میں وعدہ کرتا ہوں کہ اس کے بال کو بھی نقصان نہ پہونچے گا۔ لیکن اگر اس نے کوئی غلطی کی تو وہ مرے گا۔ ” 53 اس کے بعد بادشاہ سلیمان نے ادونیاہ کو لانے کچھ آدمیوں کو بھیجا۔ آدمی ادونیاہ کو بادشاہ سلیمان کے پاس لائے۔ ادونیاہ بادشاہ سلیمان کے پاس آیا اور تعظیماً جھک گیا تب سلیمان نے کہا ، “گھر جاؤ۔ ”