8
تب بادشاہ سلیمان نے اسرائیل کے تمام بزرگوں کو اور خاندانی گروہوں کے صدر اور اسرائیلی خاندانی قائدین کو ایک ساتھ بلایا۔ اس نے ان سب کو اپنے پاس یروشلم میں آنے کے لئے کہا۔سلیمان چاہتا تھا کہ معاہدے کے صندوق کو داؤد کے شہر صیون سے ہیکل میں لانے میں اس کے ساتھ شامل ہوں۔ اس لئے سبھی بنی اسرائیل بادشاہ سلیمان کے ساتھ آئے۔ یہ واقعہ ایتانیم مہینہ ( سال کا ساتواں مہینہ ) میں ہوا جبکہ یہ خاص پناہ کا تیوہار تھا۔
اسرائیل کے سب بزرگ اس جگہ پر آئے۔ تب کاہن نے مقدس صندوق کو لیا۔ انہوں نے خدا وند کے مقدس صندوق کو مجلس خیمہ کے ساتھ لائے اور اس خیمہ میں جو مقدس چیزیں تھیں لے آئے۔ احباروں 8:4 احباروں لاوی نے ان چیزوں کے لانے میں کاہن کی مدد کی۔ بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل ایک ساتھ مقدس صندوق کے سامنے آئے۔ انہوں نے کئی قربانیاں پیش کیں انہوں نے کئی بھیڑیں اور مویشی ذبح کئے جو کوئی بھی آدمی ان تمام کو گن نہیں سکا۔ پھر کاہنوں نے خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو ہیکل کے نہایت مقدس جگہ کے اندر کے کمرے میں لایا۔ اور اسے کروبی فرشتوں کے پر وں کے نیچے رکھا۔ کروبی فرشتوں کے پر مقدس صندوق کے اوپر پھیلے تھے۔ وہ مقدس صندوق اور اسکے ڈنڈوں کو ڈھکے ہوئے تھے۔ یہ ڈنڈے بہت لمبے تھے۔ کو ئی بھی آدمی جو مقدس جگہ پر کھڑا ہوتا تو ان ڈنڈوں کے آخری سِرے کو دیکھ سکتا تھا۔ لیکن باہر سے انہیں کوئی بھی نہیں دیکھ سکتے تھے۔ وہ ڈنڈے آج بھی وہیں ہے۔ مقدس صندوق میں صرف وہ پتھر کی دو تختیاں تھیں۔ یہ پتھر کی دو تختیاں موسیٰ نے مقدس صندوق میں اس وقت رکھا تھا جب وہ حورب نامی جگہ میں تھا جہاں خدا وند نے بنی اسرائیلیوں سے ان کے مصر سے باہر نکل آنے کے بعد معاہدہ کیا تھا۔
10 کاہنوں نے مقدس صندوق کو نہایت مقدس جگہ پر رکھا۔ جب کاہن مقدس جگہ سے باہر آئے تو بادل خدا وند کی ہیکل میں بھر گئے۔ 11 کاہن اپنا کام جاری نہ رکھ سکے کیوں کہ ہیکل خدا وند کے نور سے بھر گیا تھا۔ 12 تب سلیمان نے کہا :
 
“ خدا وند نے سورج کو آسمان میں چمکنے کے لئے بنایا
لیکن اس نے کالے بادلوں کو رہنے کے لئے چُنا۔
13 میں نے تیرے لئے ایک عجیب و غریب ہیکل بنایا
تاکہ تو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے اس میں رہ سکے۔”
 
14 تمام بنی اسرائیل وہاں کھڑے تھے۔ اس لئے بادشاہ سلیمان ان کی طرف پلٹا اور خدا سے ان کو فضل دینے کو کہا۔ 15 تب بادشاہ سلیمان نے خدا سے لمبی دعا کی جو اس نے کہا وہ یہ ہے :
 
“ خدا وند اسرائیل کے خدا کا حمد ہو۔ اس نے اپنی قوت سے ان وعدوں کو پورا کیا جو اس نے میرے باپ سے کیا تھا۔ اس نے میرے باپ داؤد سے کہا ، 16 خدا وند میرے باپ داؤد سے کہا ، ’ میں اپنے لوگوں کو مصر سے باہر اسرائیل لایا لیکن ابھی تک میں نے اسرائیل کے خاندانی گروہ سے اپنے لئے ایک شہر نہیں چنا ، جہاں میرے نام کا ایک ہیکل بنائی جائے گی۔ اور میں نے ایک آدمی کو بھی نہیں چُنا کہ بنی اسرائیلیوں کا قائد ہو۔ لیکن اب میں یروشلم کو چنا ہوں۔ وہ شہر جہاں میری تعظیم ہوگی۔ اور میں نے داؤد کو چُنا کہ میرے لوگ اسرائیل پر حکومت کریں۔‘
17 “ میرے باپ داؤد نے بہت چاہا کہ خدا وند اسرائیل کے خدا کے نام کا ایک ہیکل رہنے کے لئے بنانا چاہئے۔ 18 لیکن خدا وند نے میرے باپ داؤد سے کہا ، “میں جانتا ہوں کہ تم میری تعظیم کے لئے ایک ہیکل بنانا چاہتے ہو۔ اور یہ اچھا ہے کہ تم میری ہیکل بنانا چاہتے ہو۔ 19 تا ہم میری ہیکل بنانے کے لئے صرف تم ہی ایک نہیں ہو گے۔ بلکہ اس کے بجائے تمہاری نسل میں سے ایک اسے بنائے گا۔”
20 “اسی لئے خدا وند نے اپنا کیا ہوا وعدہ پورا کیا۔ میں اب اپنے باپ داؤد کی جگہ بادشاہ ہوں۔ میں نے بنی اسرائیلیوں پر حکومت کی جیسا کہ خدا وند نے وعدہ کیا اور میں نے خدا وند اسرائیل کے خدا کے لئے ہیکل بنوایا۔ 21 میں نے ہیکل میں مقدس صندوق کے لئے ایک جگہ بنائی۔ اس مقدس صندوق میں ایک معاہدہ ہے جو خدا وند نے ہمارے آباؤ اجداد سے کیا تھا خدا وند نے یہ معاہدہ اس وقت کیا جب وہ ہمارے آباؤاجداد کو مصر سے باہر لایا تھا۔”
 
22 تب سلیمان خداوند کی قربان گاہ کے سامنے کھڑا ہوا۔ سب لوگ اس کے سامنے کھڑے تھے۔ بادشاہ سلیمان نے اپنے ہا تھ پھیلا ئے اور آسمان کی طرف دیکھا۔ 23 اس نے کہا :
 
“ خداوند اسرا ئیل کا خدا زمین وآسمان میں کو ئی دوسرا تجھ جیسا خدا نہیں۔ تو نے اپنے لوگوں سے معاہدہ کیا کیوں کہ تو انہیں چاہتا ہے اور اس معاہدہ کو بر قرار رکھا۔ تو اپنے ان لوگو ں پر مہربان اور رحم دل ہے جو تجھے پو رے دل سے چاہتے ہیں۔ 24 تو نے اپنے خادم داؤد میرے باپ سے وعدہ کیا تھا اور تو نے اس وعدہ کو پو را کیا۔ تو نے اپنے مُنھ سے وعدہ کیا تھا۔ اور تیری عظیم قوت سے تم نے اس وعدہ کو آج سچ کرکے دکھا یا۔ 25 اب خداوند اے اسرا ئیل کے خدا دوسرے وعدوں کو بھی جو تو نے اپنے خادم میرے باپ داؤد سے کئے تھے انہیں پو را کر۔ تو نے کہا تھا ، ’ داؤد ! تمہا رے بیٹے کو میری اطاعت کرنی چا ہئے۔جیسا تم نے کیا اگر وہ ایسا کریں تو پھر تمہا رے خاندان سے کو ئی ایک بنی اسرا ئیلیوں پر حکومت کرے گا۔‘ 26 اور خداوند اسرا ئیل کے خدا میں تجھ سے التجا کرتا ہوں کہ میرے باپ سے کئے ہو ئے وعدے کو جا ری رکھ۔
27 “ لیکن اے خدا کیا تو حقیقت میں یہاں زمین پر ہمارے ساتھ ہو گا ؟” تیرے لئے آسمان اور جنت کی اعلیٰ جگہ بھی چھو ٹی ہے یقیناً یہ ہیکل جو میں تیرے لئے بنایا ہوں تجھے سمانے کے لئے کا فی نہیں ہے۔ 28 لیکن براہ کرم میری دُعا سنو اور التجا کو سنو میں تیرا خادم ہوں اور تو خداوند میرا خدا ہے اس دُعا کو سنو جو آج میں تجھ سے کر رہا ہوں۔ 29 پہلے تو نے کہا تھا میری وہاں تعظیم کی جا ئیگی۔ اس لئے براہ کرم دن رات اس پر نظر رکھو براہ کرم میری دعا کو سنو جو میں تجھ سے اس ہیکل میں کرتا ہوں۔ 30 خداوند میں اور تمہا رے بنی اسرا ئیل اس جگہ کی طرف آئیں گے اور تجھ سے دعا کریں گے براہ کرم ان دعاؤں کو سنو۔ ہم جانتے ہیں تو جنت میں رہتا ہے۔ ہم تجھ سے التجا کر تے ہیں کہ وہاں تو ہماری دعاؤں کو سن اور ہمیں معاف کردے۔
31 “ اگر کو ئی شخص کسی دوسرے شخص کا قصور کرے تو اس کو قربان گاہ پر لایا جا ئے گا۔ اگر وہ شخص قصوروار نہ ہو تو وہ ایک حلف لے گا اور وہ وعدہ کرے گا کہ وہ بے گناہ ہے۔ 32 تب برائے مہربانی جنت سے اس آدمی کی سن اور اس آدمی کو پرکھ۔ اگر وہ شخص قصوروار ہے تو ہمیں بتا کہ وہ قصوروار ہے اور اگر وہ شخص معصوم ہے تو براہ کرم ہم کو بتا کہ وہ قصوروار نہیں ہے۔
33 “ کبھی تمہا رے اسرا ئیلی لوگ تمہا رے خلاف گناہ کریں گے۔ اور ان کے دشمن انکوشکست دیں گے۔ جب وہ لوگ تیرے پاس واپس آئے اور اقرار کرے کہ تو ان لوگوں کا خدا ہے اور جب اس ہیکل میں تیری عبادت کرے اور معافی کی بھیک مانگے تو 34 براہ کرم تو جنت سے ان کی سن تب اپنے اسرا ئیلی لوگوں کے گناہ معاف کر۔ اور برائے مہربانی پھر ان کو ان کی ز مین پر قبضہ کرنے کی اجازت دے۔ تو نے یہ زمین ان کے آباؤ اجداد کو دی تھی۔
35 “کسی بھی وقت وہ تیرے خلاف گناہ کرینگے اور تو ان کی زمین پر بارش کو روک دے گا تب اگر وہ لوگ اس ہیکل کی طرف دعا کرے اور یہ اقرار کرے کہ آپ ان کے خدا ہیں اور اپنے گناہ سے ہٹ جا ئے تو۔ 36 برائے مہربانی ان کی دعاؤں کو جنت سے سن اور تو اپنے خادموں ، کے اپنے بنی اسرا ئیلیوں کے گناہوں کومعاف کر۔ ان لوگوں کو اچھا اور صحیح راستے پر رہنے کی تعلیم دے۔ براہ کرم زمین پربارش برسا جو تو نے انہیں دی ہے۔
37 “ ہو سکتا ہے زمین خشک ہو جا ئے اور کو ئی اناج اس پر نہ اُگے یا پھر کو ئی بیماری لوگوں میں پھیل جا ئے یا ہو سکتا ہے جواناج اُگے وہ کیڑے مکوڑے تباہ کردیں یا تمہا رے لوگوں پر ان کے شہروں میں ان کے دشمن حملہ کریں یا کئی لوگ بیماریوں میں مبتلا ہوں۔ 38 تیرے بنی اسرائیلیوں میں کو ئی آدمی اپنے کئے ہو ئے کسی بھی گناہ کو قبول کرے اور اس پر نادم ہو، اور اس ہیکل کی طرف خاکساری سے دعا کرے ، 39 تو براہ کرم اس کی دعا کو سن اور اپنے گھر سے جو جنت میں ہے اس کی دعا کو سُن۔ تب لوگوں کو معاف کر اور ان کی مدد کر۔ صرف تو ہی تمام لوگوں کے دلوں کے منشا کو جانتا ہے۔ اگر کو ئی خلوص دل سے اپنے گناہوں کی معافی مانگے۔ اس لئے اپنا فیصلہ انفرادی طو رپر لوگوں کے لئے کر۔ 40 ایسا کر تاکہ تیرے لوگ تجھ سے ڈریں گے جب تک وہ اس زمین پر رہیں گے جس کا تونے ان کے آبا ؤ اجداد سے وعدہ کیا تھا۔
41-42 “دوسری جگہوں سے لوگ تیری عظمت اور طاقت کے متعلق سنیں گے وہ لوگ دور سے تیری عبادت کے لئے اس ہیکل میں آئیں گے۔ 43 توجنت کے گھر سے براہ کرم ان کی دعاؤں کو سُن۔ براہ کرم جو لوگ دوسری جگہوں سے جو کہیں ان کی دعاؤں کو پو را کر تا کہ لوگ تجھ سے ڈریں اور اس طرح تعظیم کریں جس طرح کہ بنی اسرا ئیل کرتے ہیں۔ تب ہر جگہ کے تمام لوگ جان جا ئیں گے کہ میں نے اس ہیکل کو تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے۔
44 “کسی وقت تو اپنے لوگو ں کو حکم دیگا کہ جا ؤ اور ان کے دشمنوں کے خلاف لڑو تب تیرے لوگ اس شہر کی طرف پلٹیں گے جس کو تو نے چُنا ہے اور اس ہیکل کی طرف جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ہے۔ اور وہ تیری عبادت کریں گے۔ 45 اس وقت ان کی دعاؤں کو تو جنت کے گھر سے سُن اور برائے مہربانی ان کی مدد کر۔
46 “تیرے لوگ تیرے خلاف گناہ کریں گے کیوں کہ ہر آدمی گناہ کرتا ہے۔ اور تو اپنے لوگوں پر غصّہ کرے گا اور ان کے دشمنو ں کو انہیں شکست دینے دے گا۔ ان کے دشمن ان کو قیدی بنا ئیں گے اور انہیں دور کی زمین پر لے جا ئیں گے۔ 47 اس دور دراز زمین پر سوچیں گے کہ کیا واقعات ہو ئے ہیں۔ وہ اپنے گناہوں پر نادِم ہو ں گے اور تم سے دعا کریں گے۔ وہ کہیں گے ، ’ ہم نے گناہ کئے ہیں اور غلطیاں کیں ہیں۔‘ 48 وہ اس دور داز زمین میں رہیں گے۔ لیکن اگر وہ اس زمین کی طرف اپنے پو رے دل و جان سے پلٹیں جو تو نے ان کے اجداد کو دی تھیں اور اس شہر کو جسے تو نے چنا اور اس گھر کو جسے میں نے تیری تعظیم کے لئے بنا یا ، 49 تو پھر تو اپنے جنت کے گھر سے سُن۔ اور اس کی حمایت کر۔ 50 اپنے لوگو ں کے تمام گناہوں کومعاف کر اور انہیں میرے خلاف پلٹنے کے لئے معاف کر اُن کے دُشمنوں کو اُن پر مہربان کر۔ 51 یاد کر وہ تیرے لوگ ہیں۔ یا د کر کہ تو انہیں مصر سے باہر نکال لا یا تھا۔ ایسا ہی جس طرح انہیں کسی گرم تنور سے نکال کر بچایا ہو۔
52 “خداوند خدا براہ کرم میری دعاؤں کو سُن اور اپنے اسرا ئیلی لوگوں کی دعاؤں کو بھی سُن۔ جب کبھی وہ تیری مدد مانگیں۔ 53 تو نے انہیں تمام لوگوں میں سے چُنا ہے جو زمین پر رہتے ہیں۔ خداوند تو نے وعدہ کیا ہے کہ ہمارے لئے اسے کرو گے ، کیونکہ تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ اس وقت اعلان کیا تھا جب تو نے ہمارے آباؤ اجداد کو مصر سے باہر لا یا تھا۔”
 
54 سلیمان نے یہ دُعا خدا سے کی۔ وہ قربان گا ہ کے سامنے گھٹنوں کے بل تھے۔ سلیمان نے اپنے ہا تھ آسمان کی طرف پھیلا کر دعا کی۔ سلیمان دُعا ختم کر کے کھڑے رہے۔ 55 پھر اس نے اونچی آواز میں خدا سے بنی اسرا ئیلیوں پر فضل کے لئے کہا۔سلیمان نے کہا ،
 
56 “خداوند کی حمد کرو وہ اپنے اسرا ئیل کے لوگوں کو آرام پہو نچا نے کا وعدہ کیا ہے اور اس نے ہمیں آرام دیا ہے۔خداوند نے اپنے خادم موسیٰ کو استعمال کیا اور کئی اچھے وعدے کئے بنی اسرا ئیلیوں سے کئے۔اور خداوند نے ان کے ہر ایک وعدہ کو پو را کیا۔ 57 میں دُعا کرتا ہوں کہ خداوند ہمارا خدا ہمارے ساتھ اسی طرح رہے گا جیسا کہ وہ ہمارے آبا ؤاجداد کے ساتھ تھا۔ 58 میں دعا کرتا ہوں کہ ہم اس سے رجوع ہو نگے اور اس کے راستے پر چلیں گے۔ پھر ہم تمام ان قانونی فیصلوں اور احکامات کی پابندی کریں گے جو اس نے ہمارے آباؤاجداد کو دی تھیں۔ 59 مجھے امید ہےکہ خداوند ہمارا خدا ہماری دعا کو ہمیشہ یاد رکھے گا۔ اور جو چیزیں ہم نے مانگی ہیں اسے یاد رکھے گا۔ میری دعا ہے کہ خدا وند یہ چیزیں اپنے خادمو ں کے لئے ،بادشاہوں کے لئے اور اپنے اسرائیلی لوگوں کے لئے کرے گا۔ میری دعا ہے کہ وہ ہر روز یہ کرے۔ 60 اگر خدا وند ان چیزوں کو پورا کرے گا تو ساری دنیا کے لوگوں کو معلوم ہوگا کہ خدا وند ہی سچّا خداہے۔ 61 تم لو گوں کو اسکے سچے وفادار خدا وند ہمارے خدا کے رہنا چاہئے۔ تمہیں ہمیشہ اسکے راستے پر چلنا اور اسکے قانون کی اطاعت کرنی اور احکامات کی پابندی کرنی چاہئے۔ اب جیسا تم کر رہے ہو اسی طرح آئندہ بھی اسی عمل کو جاری رکھو۔”
 
62 بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیل خدا وند کو قربانیاں پیش کیں۔ 63 سلیمان نے ۰۰۰,۲۲ مویشی اور ۰۰۰,۱۲۰ بھیڑیں ذبح کئے یہ ہمدردی کا نذرانہ ہے۔ اس طریقہ سے بادشاہ اور بنی اسرائیلیوں نے یہ بتایا کہ انہوں نے یہ ہیکل خدا وند کو دیا ہے۔
64 بادشاہ سلیمان نے اس دن ہیکل کے سامنے کے میدان کو وقف کیا۔ اس نے جلانے کا نذرانہ ،اجناس کا نذرانہ اور جانوروں کی چربی جو ہمدر دی کے نذرانے کے طور پر استعمال کی گئی پیش کئے۔ بادشاہ سلیمان نے یہ نذرانے آنگن میں پیش کئے۔ اس نے ایسا اس لئے کیا کہ کانسہ کی قربان گاہ جو خدا وند کے سامنے تھی یہ سب کرنے کے لئے بہت چھوٹی تھی۔
65 اس لئے ہیکل میں بادشاہ سلیمان اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے تعطیل منائی۔ سارا اسرائیل شمال میں ہمات کے درّے سے لیکر جنوب میں مصر کی سرحد تک تھا۔ بہت سارے لوگ وہاں تھے وہ وہاں خوب کھا ئے پئے سات دن خدا وند کے ساتھ مزے سے گزارے۔ پھر وہ مزید سات دن تک ٹھہرے انہوں نے کل ۱۴ دنوں تک تقریب منائی۔ 66 دوسرے دن سلیمان نے لوگوں سے کہا کہ گھر جائیں سب لوگو ں نے بادشاہ کا شکریہ ادا کیا اور وداع ہوکر گھر گئے۔ وہ خوش تھے کیوں کہ خدا وند نے اپنے خادم داؤد اور اسکے لوگوں کے لئے اچھی چیزیں کیں تھیں۔
2:28+اس2:28کا مطلب ہے وہ رحم کی بھیک مانگتا ہے – قانون کہتا ہے اگر کوئی شخص مقدس جگہ دوڑ کر جاتا ہے اور قربان گاہ کے کونے پکڑ لے تو اس کو سزا نہیں دی جائے گی۔3:4+جھوٹے3:4خداؤں کی پرستش کا مقام۔4:22-23+۶۶۰۰4:22-23لیٹر4:22-23+۱۳۲۰۰4:22-23لیٹر6:1+تقریباً6:1۹۶۰ قبل مسیح۔8:4+لاوی8:4کے خاندانی گروہ کے لوگ۔ انہوں نے خدا کے گھر میں کاہنوں کی مدد کی اور حکومت کے انتظام کا بھی کام کئے-