دوم سلاطین
1
اخی اب کے مر نے کے بعد موآب نے اسرائیل کے خلاف بغاوت کی۔
ایک دن اخزیاہ سامر یہ میں اپنے گھر کی چھت پر تھا کہ اخزیاہ لکڑی کے چھجےّ سے نیچے گرگيا۔ وہ بری طرح زخمی ہوا۔ اخزیاہ نے پیغام رسانوں کو بلایا اور ان سے کہا، “عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے کاہنوں کے پاس جاؤ۔ ان سے پو چھو کہ کیا میں اپنے زخموں سے اچھا ہو جاؤنگا۔”
لیکن خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ تشبی سے کہا ، “بادشاہ اخزیاہ نے پیغام رساں سامریہ سے بھیجے ہیں جاؤ ان سے ملو۔ ان کو کہو ، ’اسرائیل میں صرف ایک خدا ہے اس لئے پھر تم لوگ سوالات پو چھنے کے لئے کیوں بعل زبوب عقرون کے دیوتا کے پاس جا رہے ہو ؟ ” بادشاہ اخزیاہ سے یہ باتیں کہو۔ تم نے پیغام رسانوں کو بعل زبوب سے سوالات کرنے کے لئے بھیجا چونکہ تم نے ایسا کیا خدا وند کہتا ہے : تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مر جاؤ گے۔” تب ایلیاہ یہ الفاظ اخزیاہ کے خادموں سے کہکر نکل گیا۔
پیغام رساں اخزیاہ کے پاس واپس آئے۔اخزیاہ نے پیغام رسانوں سے کہا ، “تم اتنی جلدی کیوں واپس آئے ؟”
پیغام رسانوں نے اخزیاہ سے کہا ، “ایک آدمی ہم سے ملنے آیا وہ ہم سے بولا بادشاہ کے پاس واپس جاؤ اور اس کو کہو کہ خدا وند یہ کہتا ہے ، ’ اسرائیل میں ایک خدا ہے ! پھر تم پیغام رسانوں کو اپنے سوالات کا جواب پوچھنے عقرون کے دیوتا بعل زبوب کے پاس کیوں بھیجے ہو ؟” چونکہ تم نے یہ باتیں کیں اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے ، تم مر جاؤ گے۔”
اخزیاہ نے پیغا م رسا نوں سے کہا ، “وہ آدمی جو تم سے ملا اور ساری باتیں کہیں اسے بیان کرو۔”
پیغام رسانوں نے اخزیاہ کو جواب دیا ، “وہ آدمی بالوں سے بنے کپڑے پہنا تھا۔ اپنے کمر میں چمڑے کا کمر بند کسے ہوئے تھا۔” تب اخزیاہ نے کہا ، “وہ ایلیاہ تشبی تھا۔”
اخزیاہ نے ایک سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں کو ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار ایلیاہ کے پاس گیا۔ اس وقت ایلیاہ ایک پہاڑی کے اوپر بیٹھا تھا اس سپہ سالار نے ایلیا ہ سے کہا ، “خدا کا آدمی بادشاہ کہتا ہے ، ’نیچے آؤ۔”
10 ایلیاہ نے ۵۰ آدمیوں کے سپہ سالار کو جواب دیا ، “اگر میں خدا کا آدمی 1:10 خدا کاآدمی (نبی ) ہوں تو جنت سے آ گ نیچے آئے اور تمہیں اور تمہارے ۵۰ آدمیوں کو جلادے۔”
پھر جنت سے آ گ نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔
11 اخزیاہ نے دوسرے سپہ سالار کو ۵۰ آدمیو ں کے ساتھ ایلیاہ کے پاس بھیجا۔ سپہ سالار نے ایلیاہ سے کہا ، “خدا کا آدمی ، بادشاہ کہتا ہے جلدی سے نیچے آؤ !”
12 ایلیاہ نے سپہ سالار اور ۵۰ آدمیوں سے کہا ، “اگر میں خدا کا آدمی ہوں جنّت سے آ گ کو نیچے آنے دو تا کہ تم کو اور پچاس آدمیوں کو تباہ کرے۔”
تب خدا کی آ گ جنت سے نیچے آئی اور سپہ سالار اور اسکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی۔
13 اخزیاہ نے تیسرے سپہ سالار کو بھیجا۔ تیسرا سپہ سالا رایلیاہ کے پاس آیا ، سپہ سالار اپنے گھٹنوں کے بل نیچے گِرا سپہ سالار ایلیاہ سے گڑ گڑ اتے ہو ئے کہا ، “اے خدا کے آدمی میں تم سے التجا کرتا ہوں براہ کرم مجھ پر اور اپنے اس پچاس خادمو ں پر رحم کر۔ میری اور انکی زندگیوں کو بخش دے۔ 14 جنت سے آ گ نیچے آئی تھی اور پہلے دو سپہ سالاروں اور انکے ۵۰ آدمیوں کو تباہ کردی تھی لیکن اب رحم کرو اور ہم کو زندہ رہنے دو۔”
15 خدا وند کے فرشتے نے ایلیاہ سے کہا ، “سپہ سالار کے ساتھ جاؤ اس سے ڈرو مت۔”
اس لئے ایلیاہ سپہ سالار کے ساتھ بادشاہ اخزیاہ سے ملنے گیا۔
16 ایلیاہ نے اخزیاہ کو کہا خدا وند یوں کہتا ہے ، “اسرائیل میں ایک خدا ہے ! تم کیوں پیغام رسانوں کو عقرون کے دیوتا بعل زبوب سے اپنے سوالات کا جواب لینے بھیجے ہو ؟ چونکہ تم نے ایسا کیا ہے اس لئے تم اپنے بستر سے نہیں اٹھو گے تم مرجاؤ گے۔”
17 اخزیاہ مر گیا جیسا کہ خدا وند نے ایلیاہ کے ذریعہ کہا۔ اخزیاہ کو بیٹا نہیں تھا اس لئے یورام اخزیاہ کے بعد نیا بادشاہ ہوا۔ جب یہوسفط کا بیٹا یہورام یہوداہ کا بادشاہ تھا تو اس کی حکومت کے دوسرے سال کے دوران یورام حکومت کرنی شروع کی۔
18 جو دوسری سبھی چیزیں اخزیاہ نے کیں وہ کتاب تاریخ سلاطین اسرائیل میں لکھی ہیں۔
1:10+آدمی1:10بمعنی نبی