14
سبت کے دن میں یسوع ایک اعلیٰ فریسی کے گھر میں کھا نا کھا نے چلے گئے وہاں پر مو جود تمام لوگ یسوع ہی کو غور سے دیکھ رہے تھے۔ یسوع کے سامنے انہوں نے ایک مریض کو لا یا جس کوجلندر 14:1 جلندر ایسا تھا۔ یسوع نے فریسیوں اور معلمین شریعت سے پو چھا ، “سبت کے دن شفا ء دینا صیح ہے ؟ یا غلط ؟” وہ کو ئی جواب دینے سے قاصر تھے۔ تب یسوع نے اس آدمی کا ہاتھ چھو کر شفاء دی اور اس کو بھیج دیا۔ یسوع نے فریسیوں کے معلّمین شریعت سے پو چھا ، “تم جان تے ہو کہ اگر سبت کے دن تمہارا بیٹا ہو یا کہ تمہارا کو ئی جانور جن سے تم خدمت لیتے ہو کنویں میں گر جائے تو تم انکو خود ہی کنویں سے باہر نکال کر بچا تے ہو۔” فریسی اور معلّم شریعت یسوع کی اس بات کا کو ئی جواب نہ دے سکے۔
مہمان بن کے آنے والے چند لوگ کھانا کھانے کے لئے نمایاں اور عمدہ جگہ بیٹھے ہو ئے تھے ان لوگوں کے بارے میں یسوع نے یہ تمثیل پیش کی۔ “اگر کسی نے تجھے شادی میں مدعو کیا تو تو اعلیٰ و ارفع جگہ پر نہ بیٹھ۔ اس لئے کہ ہو سکتا ہے اس نے تجھ سے زیادہ بڑے اور معزّز آدمی کو مدعو کیا ہوگا۔ اگر تو کسی نمایاں جگہ پر بیٹھ گیا ہو تو میزبان آکر تجھ سے کہے گا کہ یہ جگہ فلاں آدمی کے لئے خالی کردو۔ تب تجھے محفل کی آخری جگہ میں بیٹھنا ہو گا جس سے احمق پن ظاہر ہو گا۔
10 اس لئے اگر تجھے کو ئی آدمی مدعو کرے تو تجھے چاہئے کہ تو جاکر آخر میں بیٹھے۔ تب پھر میز بان آکر تجھ سے کہے گا کہ اے دوست اس اعلیٰ جگہ پر بیٹھ جا! تب تمام مہمان لوگ تیری عزت کریں گے۔ 11 ہر ایک جو اپنے آپ کو بڑا بنا نا چاہے گا وہ نیچا ہو جا ئیگا اور جو کو ئی اپنے آپ کو کمتر اور گھٹیا تصور کریگا تو اسے اونچا اور بڑا سمجھا جائیگا۔”
12 تب یسوع نے مدعو کر نے والے فریسی سے کہا ، “جب تو دو پہر کے کھا نے یا رات کے کھا نے کی دعوت دے تو صرف اپنے دوستوں ، بھا ئیوں ، غریبوں ،عزیزوں اور مالداروں کو ہی مدعو نہ کر کیوں کہ وہ بھی تجھے دوسری مرتبہ کھا نے پر مدعو کریں گے اور وہ تیرا بدلہ ہو جا ئیگا۔ 13 اس کے بجائے جو تو کھا نے کی دعوت دے تو غریبوں ، لنگڑوں اور اندھوں کو مدعو کر۔ 14 تب تجھے خیر و برکت حاصل ہو گی کیوں کہ وہ لو گ تجھے اپنی دعوت میں بلا کر بدلہ چکا نے کے قابل نہ ہونگے۔ ان کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ لیکن خدا تم کو اسکا اجر دیگا اس وقت جب نیک لوگ موت سے جی اٹھیں گے۔”
( متّی۲۲:۱۔ ۱۰)
15 یسوع کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے ہوئے لوگوں میں سے ایک نے ان تفصیلات کو سنکر کہا، “خدا کی بادشاہت میں کھانا کھانے والے ہی با فضل ہیں۔
16 تب یسوع نے اس سے کہا کہ کسی نے کھانے کی ایک بہت بڑی دعوت کی اس آدمی نے بے شمار لوگوں کو مدعو کیا۔ 17 جب کھانا کھانے کا وقت آیا تو اس نے اپنے خادم کو بھجواکر مہمانوں کو اطلاع دی اور کہا کہ کھانا تیّار ہے۔ 18 لیکن تمام مہمانوں نے کہا کہ وہ نہیں آسکتے ان میں سے ہر ایک نے نیا بہا نہ تلا شا۔ ان میں سے ایک نے کہا ، “میں نے ابھی ایک کھیت کو خرید لیا ہے۔ اسلئے مجھے جا کر دیکھنا ہے مجھے معاف کر دیں۔ 19 دوسرے نے کہا، “میں نے ابھی پانچ جوڑی بیل خریدا ہے اور مجھے جا کر انکو دیکھنا ہے۔ برائے کرم مجھے معاف کریں۔ 20 تیسرے نے کہا، “میں نے ابھی شادی کی ہے اس لئے میں نہیں آسکتا۔
21 تب وہ نو کر واپس ہوا اور اپنے مالک سے تمام چیزیں بیان کر نے لگا پھر اسکا مالک بہت غضب ناک ہوا اور نوکر سے کہا، “راستوں ، میں گلیوں اور کوچوں میں جا کر غریبوں کو اور معذوروں کو اندھوں کو لنگڑوں کو یہاں بلا کر لے آؤ۔
22 تب اس نو کر نے آکر کہا کہ اے میرے خداوند! میں نے وہی کیا جیسا کہ تم نے کہا تھا لیکن ابھی اور بھی لوگوں کی جگہ کی گنجائش ہے۔ 23 تب اس مالک نے اپنے نوکر سے کہا کہ شاہراہوں پر اور دیگر راستوں پر چلا جا اور وہاں کے رہنے والے تمام لوگوں کو بلا لا اور میری یہ آرزو ہے کہ میرا گھر لوگوں سے بھر جا ئے۔ 24 لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ میں نے پہلی مرتبہ جن لوگوں کو کھا نے پر مدعو کیا تھا ان میں سے کو ئی ایک بھی میری دعوت میں کھانا چکھ نے نہ پا ئے گا۔
( متّی۱۰:۳۷۔۳۸ )
25 لوگوں کی ایک بھیڑ یسوع کے ساتھ گروہ در گروہ ہو کر چل رہی تھی وہ مڑے اور ان سے اس طرح کہنے لگے۔ 26 “اگر کوئی جو میرے پاس آئے اور میری محبت سے زیادہ اپنے ماں باپ بیوی بچوں بھا ئیوں بہنوں اور اپنے آپ سے محبت کرنے والے کے لئے ممکن نہیں کہ وہ میرا شاگرد بنے۔ 27 جو میری پیروی نہ کرے اور اسے دی گئی صلیب کو اٹھا ئے نہ پھرے وہ میرا شاگرد نہ ہو سکے گا۔
28 اگر تو ایک عمارت کی تعمیر کرنا چاہتا ہے تو پہلے تجھے چاہئے کہ اس پر کیاخرچ آئیگا غور کر۔ اور حساب لگا کہ اس عمارت کی تعمیر کے لئے کیا میرے پاس وافر مقدار میں پیسہ ہے یا نہیں۔ 29 اگر تو ایسا نہ کرے اور ہو سکتا ہے کہ عمارت کی تعمیر شروع کردے۔ لیکن اسکی تعمیر پوری نہ کر سکے گا اور لوگ تجھے دیکھکر مذاق اڑاتے ہو ئے کہیں گے۔ 30 اس نے تعمیر کا کام شروع کردیا لیکن کام کی تکمیل اس سے ہو نہ سکی۔”
31 “ایک بادشاہ جب دوسرے بادشاہ کے خلاف لڑنے کے لئے جاتا ہے وہ ایک منصوبہ بنا تا ہے اور اگر بادشاہ کے پاس صرف دس ہزار فوج ہو تو دوسرا بادشاہ جن کے پاس بیس ہزار فوج ہو تو وہ غور کریگا کہ کیا وہ اس کو شکشت دے سکے گا ؟ 32 اور اگر وہ دوسرے بادشاہ کو شکشت نہیں دے سکتا تو وہ اپنے سفیر کو بھیج کر اس سے امن معاہدہ کی گزارش کریگا۔
33 ٹھیک اسی طرح تم کو بھی پہلے تدبیر کرنا چاہئے اور اگر تم چاہتے ہو کہ میری پیروی کرو تو پہلے تم کو تمہارے پاس کی ہر چیز کو چھوڑنا ہو گا ورنہ میرے شاگرد نہیں ہو سکتے۔
(متّی۵:۱۳؛مرقس۹:۵۰)
34 “نمک ایک اچھی چیز ہے لیکن اگر نمک اپنا ذائقہ کھو دے تو اسکی کو ئی قیمت نہ ہو گی تم اسکو دوبارہ نمکین بنا نہیں سکتے۔ 35 تو ایسی صورت میں اس سے مٹی کو یا کھاد کو کو ئی فائدہ نہ ہو گا لوگ اسکو باہر پھینک دیتے ہیں۔ “تم لوگ جو میری باتوں کو سنتے ہو غور فکر کرو!”
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-9:54+چند9:54یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔9:56+چند9:56یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔10:32+لاوی10:32جماعت کا ایک آدمی- یہ خاندان ہیکل میں یہودیوں کا مدد گار ہوتا ہے ۔10:33+سامریہ10:33کے رہنے والے یہ یہودی گروہ کا ایک حصہ ہے لیکن یہودی ان کو خالص یہودی نہیں مانتے بلکہ نفرت کرتے ہیں-11:31+یہ11:31شبا کی ملکہ ہے – اس نےسلیمان بادشاہ سے خدا کے عقلمند کلمات سیکھنے کے لئے ۱۰۰۰ میل کا سفر کیا – ۱سلاطین۳-۱:۱۰13:35+14:2+ایسا14:2مرض جس کے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے ۔