20
(متی۲۱:۲۳۔۲۷؛مرقس۱۱:۲۷۔۳۳)
ایک دن یسوع ہیکل میں تھے۔ اور وہ لوگوں کو تعلیم دیتے ہو ئے خوش خبری سنا رہے تھے۔ کا ہنوں کے رہنما معلمین شریعت اور بڑے بزرگ یہو دی قائدین یسوع کے پاس آئے۔ اور کہا، “ہمیں بتا ؤ کہ! تو کن اختیارات سے ان تمام چیزوں کو کر رہا ہے؟ اور یہ اختیا رات تجھے کس نے دیا ہے ؟”
یسوع نے کہا ، “میں تم سے ایک سوال پوچھتا ہوں۔ مجھے بتا ؤ کہ لوگوں کو بپتسمہ دینے کا جو اختیا ر یو حناّ کو ملا تھا کیا اسے وہ خدا سے ملا تھا یا انسانوں سے ؟”
کا ہن و شریعت کے معلمین اور یہودی قائدین تما م ایک دوسرے سے تبادلہ خیال کیا “یوحناّ کو بپتسمہ دینے کا اختیار اگر خدا سے ملا ہے کہیں تو وہ پو چھے گا کہ ایسے میں تم یوحناّ پر ایمان کیوں نہ لا ئے ؟” اگر ہم کہیں کہ“بپتسمہ دینے کا اختیار اگر اسے لوگوں سے ملا ہے تو لوگ ہمیں پتھروں سے مار کر ختم کریں گے۔ کیوں کہ وہ اس بات پر ایمان لا تے ہیں کہ یوحناّ نبی ہے۔” تب انہوں نے کہا، “ہم نہیں جانتے ؟”
یسوع نے ان سے کہا ، “اگر ایسا ہے تو میں تم سے نہ کہوں گا کہ یہ سارے واقعات کن اختیارات سے کرتا ہوں۔”
(متیّ۲۱:۳۳۔۴۶؛ مرقس۱۲:۱۔۱۲)
تب یسوع نے لوگوں سے یہ تمثیل بیان کی کہ “ایک آدمی نے انگور کا باغ لگایا اور اسکو چند کسانوں کو کرایہ پر دیا۔ پھر وہ وہاں سے ایک دوسرے ملک کو جا کر لمبے عرصے تک قیام کیا۔ 10 کچھ عرصے بعد انگور ترا شنے کا وقت آیا تب وہ اپنے حصے کے انگور لینے کے لئے اپنے نوکر کو ا ن با غبانوں کے پاس بھیجا لیکن ان باغبانوں نے اس نوکر کو مار پیٹ کر خالی ہاتھ لو ٹا دیا۔ 11 جس کی وجہ سے اُس نے دوسرے نوکر کو بھیجا۔ تب ان باغبانوں نے اس نو کر کو ما را پیٹا ذلیل کیا اور خالی ہا تھ لو ٹا دیا۔ 12 اس کے بعد اس نے تیسری مرتبہ اپنے ایک اور نوکر کو ا ن باغبانوں کے پاس بھیجا تو انہوں نے اسکو بھی مار کر زخمی کردیا اور باہر دھکیل دیا۔
13 تب باغ کے مالک نے سوچا، “اب مجھے کیا کرنا چاہئے؟ اب میں اپنے چہیتے بیٹے ہی کو بھیجوں گا شاید وہ باغبان اس کا لحاظ کریں گے۔ 14 وہ باغبان بیٹے کو دیکھ کر آپس میں ایک دوسرے سے کہنے لگے کہ یہ مالک کا بیٹا ہے اور اس کھیت کا حق بھی اسی کو پہنچتا ہے اگر ہم اس کو قتل کر دیں گے تو اس کھیت پر ہما را ہی قبضہ ہوگا۔ 15 تب انہوں نے اس کے بیٹے کو باغ سے باہر د ھکیلتے ہوئے لے گئے اور قتل کر دیئے۔
“تو ایسے میں باغ کا مالک ان باغبانوں کا کیا کرے گا ؟” 16 وہ آکر باغبانوں کو قتل کرے گا اور اس کے بعد باغ کو دوسرے باغبانوں کو دے دیگا۔
لوگوں نے اس تمثیل کو سنا اور کہا، “نہیں ایسا ہر گز نہیں ہو نا چا ہئے۔” 17 تب یسوع نے انکو غور سے دیکھا اور کہا، “اس کہا نی کا کیا مطلب ہے:
 
“کہ معماروں نے جس پتھر کو نا کا رہ سمجھ کر رد کر دیاتھا وہی پتھر کونے میں سرے کا پتھر بن گیا؟” زبور۱۱۸:۲۲
 
18 اور کہا کہ ہر ایک جو اس پتھرپر گرتا ہے ٹکڑے ٹکڑے ہو جا تاہے اگر وہ پتھر کسی کے اوپر گرجا ئے تووہ اس کو کچل دے گا!”
19 یسوع نے جس تمثیل کو بیان کیا اس کو معلمین شریعت اور فریسیوں نے سنا اور وہ اچھی طرح سمجھ گئے کہ اس نے یہ بات انکے لئے ہی کہی ہے جس کی وجہ سے وہ اسی وقت یسوع کو گرفتار کرنا چا ہتے تھے لیکن وہ لوگوں سے ڈرکر اس کو گرفتا ر نہ کر سکے۔
(متیّ۲۲:۱۵۔۲۲؛مرقس۱۲:۱۳۔۱۷)
20 اسی لئے معلمین شریعت اور کاہن یسوع کو گرفتار کر نے کے لئے صحیح وقت کا انتظار کر نے لگے اور یسوع کے پاس چند لوگوں کو بھیجا تاکہ وہ اچھے لوگوں کی طرح دکھا وا کریں وہ چاہتے تھے کہ یسوع کی باتوں میں کوئی غلطی نظر آئے تو فوری اس کو گرفتار کریں اور حا کم کے سامنے پیش کریں۔ 21 جو ان پر اختیار رکھتا تھا۔اس وجہ سے انہوں نے یسوع سے کہا ، “اے استاد! ہم لوگ جا نتے ہیں کہ آپ جو کہتے ہیں اور جس کی تعلیم دیتے ہیں وہ سچ ہے۔ آپ ہمیشہ خدا کے راستے کے متعلق سچا ئی کی تعلیم دیتے ہیں۔ اس سے کو ئی فرق نہیں پڑتا کہ سننے والا کون ہے۔ آپ ہمیشہ سب لوگوں کو ایک ہی تعلیم دیتے ہیں۔ 22 اب کہو کہ ہمارا قیصر کو محصول کا دینا ٹھیک ہے یا غلط ؟”
23 یہ بات یسوع کو معلوم تھی کہ یہ لوگ اسکو دھو کہ دینے کی کو شش کر رہے ہیں۔ 24 “اسی لئے یسوع نے انسے کہا کہ مجھے ایک دینار کا سکہ بتاؤ اور اس سکہ پر کس کا نام ہے؟ اور اس پر کس کی تصویر کندہ ہے ” انہوں نے کہا ، “قیصر” کی
25 تب یسوع نے ان سے کہا، “قیصر کا قیصر کو دے اور خدا کا خدا کو دے۔”
26 ان لوگوں نے جب اس سے عقلمندی کا جواب سنا تو حیرت کر نے لگے۔ اور لوگوں کے سامنے یسوع کو غلط باتوں میں پھانسنے میں نا کام ہو گئے۔ اس لئے انہوں نے خاموشی ا ختیار کی۔
(متی۲۲:۲۳۔۳۳؛مرقس۱۲:۱۸۔۲۷)
27 چند صدوقی یسوع کے پاس آئے صدوقیوں کا ایمان تھا کہ لوگ مرنے کے بعد زندہ نہیں ہو تے انہوں نے یسوع سے پو چھا۔ 28 “اے استاد موسٰی نے لکھا ہے کہ اگر کسی کی شادی ہو ئی ہو اور وہ اولاد ہوئے بغیر مر جا ئے تو اسکا دوسرا بھا ئی اس عورت سے شادی کرے اور مرے ہو ئے بھائی کے لئے اولاد پائے۔ 29 کسی زمانے میں سات بھا ئی تھے پہلے بھا ئی نے ایک عورت سے شادی کی مگر وہ مر گیا اور اسکی اولاد نہیں تھی۔ 30 تب دوسرا بھا ئی اسی عورت سے شادی کی اور وہ بھی مر گیا۔ 31 پھر تیسرے بھا ئی نے شادی کی اور وہ بھی مر گیا اور باقی بھا ئیوں کے ساتھ بھی یہی حادثہ پیش آیا وہ ساتوں اولاد کے بغیر ہی مرگئے۔ 32 آخر کار وہ عورت بھی مر گئی۔ 33 جب کہ وہ ساتوں بھا ئی اس عورت سے شادی کی تھی اور پو چھا کہ ایسی صورت میں جبکہ وہ ساتوں بھا ئی دوبارہ زندہ ہونگے تو وہ عورت کس کی بیوی بن کر رہیگی؟”
34 یسوع نے صدوقیوں سے کہا ، “اس دنیا کی زندگی تو میں لوگ آپس میں شادیاں رچا تے ہیں۔ 35 جو لوگ دوبارہ زندہ ہو نے کے لائق ہو نگے وہ جی اٹھ کر دوبارہ نئی زندگی گزاریں گے اور اس نئی زندگی میں وہ دوبارہ شادی نہ کریں گے۔ 36 اس دنیا میں تو وہ فرشتوں کی طرح ہو نگے۔ان کو موت بھی نہ ہو گی اور وہ خدا کے بچّے بنیگے۔کیوں کہ وہ موت کے بعد دوبارہ زندگی پائیں گے۔ 37 لیکن موسٰی نے بھی جھاڑی سے تعلق رکھنے والی بات کو ظاہر کیا ہے کہ مرے ہو ئے جلائے گئے ہیں۔جبکہ اس نے کہا تھا خد اوند ابراہیم کا خدا ہے اسحاق کا خدا یعقوب کا خدا ہے۔ 20:37 ابراہیم … خدا ہے خروج 38 در اصل یہ لوگ مرے ہوئے میں سے نہیں ہیں۔خدا مردوں کا خدا نہیں وہ صرف زندوں کا خدا ہے۔سبھی لوگ جو خدا کے ہیں وہ زندہ ہیں۔”
39 معلّمین شریعت میں سے بعض کہنے لگے ، “اے استاد!تو نے تو بہت اچھا جواب دیا ہے۔” 40 دوسرا سوال پو چھنے کے لئے کسی میں ہمت نہ ہو ئی۔
(متّی۲۲:۴۱۔۴۶؛مرقس۱۲:۳۵۔۳۷)
41 تب یسوع نے کہا، “مسیح کو لوگ داؤد کا بیٹا کیوں کہتے ہیں؟ 42 کتاب زبور میں خود داؤد نے ایسا کہا ہے
 
خداوند نے میرے خداوند کو کہا
میری داہنی جانب بیٹھ جا۔
43 میں تیرے دشمنوں کو تیرے پیروں تلے کی چوکی بنا دوں گا- زبور ۱۱۰: ۱
 
44 جب داؤد نے مسیح کو خداوند کہہ کر پکا را تو وہ اسکا بیٹا کیسے ممکن ہو سکتا ہے؟”
(متی۲۳:۱۔ ۳۶؛مرقس۱۲:۳۸۔۴۰)
45 تمام لوگوں نے یسوع کی باتوں کو سنا غور کیا یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا۔ 46 “معّلمین شریعت کے بارے میں ہو شیار رہو وہ ہم لوگوں کی طرح عمدہ لباس زیب تن کرکے گھومتے پھر تے ہیں اور بازاروں میں لوگوں سے عزت پا نے کے لئے آرزومند ہو تے ہیں۔یہودی عبادت گاہوں میں اور کھا نے کی دعوتوں میں وہ ا ونچی اور اچھی نشستوں کی تمنا کرتے ہیں۔ 47 لیکن وہ بیواؤں کو دھو کہ دے کر ان کے گھروں کو چھین لیتے ہیں پھر مزید لمبی دعائیں کر کے نیک لوگوں کی طرح بناوٹ و دکھا وا کرتے ہیں “خدا ان کو سخت اور شدید سزا دیگا۔”
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-9:54+چند9:54یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔9:56+چند9:56یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔10:32+لاوی10:32جماعت کا ایک آدمی- یہ خاندان ہیکل میں یہودیوں کا مدد گار ہوتا ہے ۔10:33+سامریہ10:33کے رہنے والے یہ یہودی گروہ کا ایک حصہ ہے لیکن یہودی ان کو خالص یہودی نہیں مانتے بلکہ نفرت کرتے ہیں-11:31+یہ11:31شبا کی ملکہ ہے – اس نےسلیمان بادشاہ سے خدا کے عقلمند کلمات سیکھنے کے لئے ۱۰۰۰ میل کا سفر کیا – ۱سلاطین۳-۱:۱۰13:35+14:2+ایسا14:2مرض جس کے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے ۔20:37+خروج20:37۶:۳