21
(مرقس۱۲: ۴۱۔ ۴۴)
یسوع نے غور کیا کہ چند سرما یہ دار لوگ ہیکل میں رکھی گئی نذ رانہ ڈالنے کی صندوقچی میں خدا کے لئے اپنے نذرا نے کو ڈال رہے ہیں۔ اسی اثناء میں ایک بیوہ عورت آ ئی اور دو چھو ٹے سکے اس صندوقچہ میں ڈالی۔ یسوع نے اس عمل کو دیکھا اور کہا ، “میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ غریب بیوہ جو دو چھوٹے تانبے کے سکے دی ہے وہ حقیقت میں ان تمام مالدا روں سے زیادہ دی ہے۔ دولتمندوں کے لئے تو ضرورت سے زیادہ ہے اور وہ جو دئیے ہیں انکی ضرورت کا نہیں ہے یہ عورت بہت غریب ہو نے کے با وجود بھی اپنے پاس کا رہا سہا سب نذرانے کی صندوقچے میں ڈال دی اور کہا کہ اس کو اس رقم کی عین ضرورت تھی۔”
(متیّ۲۴:۱۔۱۴؛مرقس۱۳:۱۔۱۳)
چند شاگرد ہیکل کے متعلق باتیں کرر ہے تھے کہ اور کہا، “یہ بہت ہی عمدہ قسم کے پتھر وں سے اور خدا کو نذر کے گئے تحفوں سے بنائی گئی کتنی خوبصورت عمارت ہے۔”
لیکن یسوع نے ان سے کہا ، “تم یہاں جن تمام چیزوں کو دیکھ رہے ہو اس کے تباہ ہو نے کا وقت آئے گا اس عمارت کا ایک ایک پتھر نیچے گرا دیا جا ئے گا اس لئے کہ پتھر پر پتھر ٹک نہیں سکتا۔”
شاگردوں نے یسوع سے پوچھا، “اے استاد! یہ ساری باتیں کب ہوں گی ؟ اور اس وقت ہم کو کن علامتوں اور نشانیوں سے معلوم ہوگا؟۔”
یسوع نے ان سے کہا ، “ہوشیار رہو! کسی کے غلط رہنمائی کا شکار نہ بنو میرا نام لیکر کئی لوگ آئیں گے۔اور کہیں گے کہ میں ہی مسیح ہوں اور کہیں گے اب مناسب وقت آیاہے لیکن ان کے پیچھے نہ جانا۔ جنگوں کے بارے میں اور فسادیوں کے بارے میں سن کر تم گھبرا نہ جانا اس لئے کہ یہ سا ری باتیں پہلے ہی پیش آئیں گی اور کہا لیکن اس کے بعد اس کا خاتمہ ہو گا۔”
10 تب یسوع نے ان سے کہا ، “ایک قوم دوسری قوم سے جنگ لڑے گی ایک حکومت دوسری حکومت کے خلاف لڑ پڑیگی۔ 11 خوف ناک قسم کے زلزلے آئیں گے کئی جگہوں پر قحط سالیاں اور وہ بیمار یاں آئیں گی ہیبت ناک واقعات اور آسمانوں میں تعجب خیز نشانیاں ظا ہر ہوں گی۔
12 “لیکن ان علامتوں کے ظاہر ہو نے سے پہلے ہی لوگ تمہیں قید کریں گے اور ستا ئیں گے۔ تمہیں یہودی عبادت گاہوں کے حوالے کردیں گے اور تمہیں قید خانے میں بھیج دیں گے۔ اور بادشاہوں کے سامنے اور حاکموں کے سامنے تم کو زبر دستی کھڑا کیا جا ئے گا اور یہ ساری باتیں جو تمہیں پیش آئیں گی وہ محض میری پیروی کی وجہ سے ہوں گی۔ 13 تب میرے متعلق کہنے کے لئے تمہا رے واسطے ایک موقع بھی نہ ملے گا۔ 14 اس کو اچھی طرح ذہن میں رکھو تم کو کیا کہنا چاہئے تم اس بات کی فکر نہ کرو کہ تمہیں تمہا رے دفاع میں کیا کہنا چاہئے۔ 15 کیوں کہ میں تم کو ایسی باتیں اور حکمت دوں گا جس کی وجہ سے تمہا رے دشمن تمہا ری مز ا حمت نہ کریں گے اور نہ ہی جواب دے سکیں گے۔ 16 تمہا رے والدین بھا ئیوں ،رشتہ دار اور دوست احباب بھی تمہارے مخا لف ہوں گے تم میں سے بعض کوتو وہ قتل بھی کر دیں گے۔ 17 کیوں کہ میرے راستے پر چلنے کی وجہ سے لوگ تم سے نفرت کریں گے۔ 18 اس کے باوجود تمہا را کچھ بگاڑ نہ پا ئیں گے۔ 19 اگر تم اپنے ایمان میں قائم رہو تو اپنے آپ کو بچا لو گے۔
(متیّ۲۴:۱۵۔۲۱ ؛مرقس۱۳:۱۴۔۱۹)
20 “یروشلم کے اطراف فوج کے احا طہ کو تم دیکھو گے تب تم سمجھوگے کہ یروشلم کی تباہی وبر بادی کا وقت آیاہے۔ 21 اس وقت یہوداہ میں رہنے والے لوگوں کو پہا ڑوں میں بھا گ جانا ہوگا اور یروشلم کے رہنے والے لوگوں کو وہاں سے نقل مکان کرنے دو جو شہر کے قریب رہتے ہیں انہیں چاہئے کہ اس میں داخل نہ ہوں۔ 22 خدا اپنے بندوں کو سزا دینے کے زما نے کے بارے میں اور نبیوں نے جن و اقعات کو لکھا ہے وہ سب اس وقت پو رے ہوں گے۔ 23 اس ز ما نے میں حاملہ عورتوں کے لئے اور ان ماؤں کے لئے جن کی گود میں چھو ٹے دودھ پیتے بچے ہوں انکے لئے بڑی مصیبت اور تکلیف کے دن ہوں گے۔ کیوں کہ اس زمین پر بڑی تباہی ہوگی۔ اور یہ وقت ا ن لوگوں کی سزاؤں کا وقت ہو گا۔ 24 ا ن میں بعض لوگ سپاہیوں کے ہاتھوں ہلا ک ہوں گے اور بعض وہ ہوں گے کہ جو جنگی قیدی ہو کر دوسرے شہروں کو بھیجے جا ئیں گے۔غیر یہودی لوگ اپنا وقت ختم ہو نے تک وہ یروشلم میں پا مال رہیں گے۔
(متّی ۲۴: ۲۹۔۳۱؛ مرقس۱۳:۲۴۔۲۷)
25 “سورج چاند اور ستاروں میں عجیب و غریب قسم کی نشانیاں ظاہر ہو نگیں۔ سمندر کی لہروں کی آواز سے زمین پر قومیں اپنے آپ کو بے سہارا اور پریشان محسوس کر نے لگیں گی۔ 26 چونکہ آسمان کی قوّت ہلا دی جائیگی۔لوگ خوف زدہ ہو نگے اور صدمہ سے سوچیں گے کہ زمین پر کیا کیا حالات پیش آئیں گے۔ 27 تب لوگ دیکھیں گے کہ ابن آدم زبر دست قوّت اور عظیم جلال کو ساتھ لئے ہو ئے بادلوں پر سوار ہو کر آرہا ہے۔ 28 جب ان واقعات کو دیکھو تو تم گھبرانا نہیں۔اوپر دیکھ کر خوش ہو جاؤ کیوں کہ یہ نشانیاں ہیں وقت آگیا ہے کہ خدا تم کو چھٹکارہ دلا ئے۔”
(متّی ۲۴: ۳۲۔۳۵؛ مرقس۱۳:۲۸۔۳۱)
29 تب یسوع نے اس کہا نی کو بیان کیا
“تمام درختوں کو دیکھو ان میں انجیر کا درخت ایک بہترین مثال ہے۔ 30 اس میں جیسے ہی کونپلیں آنا شروع ہوں گی تو تم سمجھ جا ؤ گے کہ موسم گر ما قریب ہے۔ 31 اس طرح یہ تمام واقعات پیش آتے ہو ئے جب تم ان کو دیکھو گے تو سمجھو کہ خدا کی بادشاہت جلد آنے والی ہے۔
32 “میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس زمانے کے لوگ ابھی زندہ ہی رہیں گے کہ یہ تمام واقعات وقوع پذیر ہوں گے! 33 ساری دنیا زمین و آسمان تباہ ہو جائیں گے لیکن میری کہی ہو ئی باتیں کبھی مٹ نہ پا ئیں گی۔
34 “ہوشیار رہو! لا پر واہی میں اور پی کر نشہ میں مست ہو تے ہوئے اور دنیا وی تفکرات میں تم مشغول نہ رہو ورنہ تمہا رے قلوب بوجھل ہو تے ہوئے اچانک زندگی کا چراغ گل ہو جائیگا۔ 35 وہ دن تو زمین پر رہنے والوں کے لئے بڑا ہی حیرت انگیز ہو گا۔ 36 اسی لئے تم اپنے آپ کو ہر وقت تیارر کھو۔پیش آنے والے ان تمام واقعات کا مقابلہ کر نے کے لئے اور اسکو محفوظ طریقے سے آگے بڑھا نے کے لئے اور ابن آدم کو سامنے کھڑے رہنے کے لئے در پیش قوّت و طاقت کے لئے دعا کرو۔”
37 یسوع دن بھر ہیکل میں لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے اور رات میں کہیں شہر سے باہر زیتون کے پہاڑ پر رہا کرتا تھا۔ 38 ہر روز صبح لوگ جلدی اٹھ کر ہیکل میں یسوع کی تعلیم کو سننے کے لئے جاتے تھے۔
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-9:54+چند9:54یونانی صحیفوں میں ایلیاہ نے جیسا کہا اسی طرح اس میں شامل ہے ۔9:56+چند9:56یونانی صحیفوں میں اس کو شامل کیا گیا ہے” یسوع نے ان سےکہا کہ تمہیں خود معلوم نہیں کہ تمہاری کیا عادتیں ہیں ۔10:32+لاوی10:32جماعت کا ایک آدمی- یہ خاندان ہیکل میں یہودیوں کا مدد گار ہوتا ہے ۔10:33+سامریہ10:33کے رہنے والے یہ یہودی گروہ کا ایک حصہ ہے لیکن یہودی ان کو خالص یہودی نہیں مانتے بلکہ نفرت کرتے ہیں-11:31+یہ11:31شبا کی ملکہ ہے – اس نےسلیمان بادشاہ سے خدا کے عقلمند کلمات سیکھنے کے لئے ۱۰۰۰ میل کا سفر کیا – ۱سلاطین۳-۱:۱۰13:35+14:2+ایسا14:2مرض جس کے پیٹ میں پانی بھر جاتا ہے ۔20:37+خروج20:37۶:۳