5
(متیٰ۴:۱۸۔۲۲؛مرقس۱:۱۶۔۲۰)
جب یسوع گنیسرت کی جھیل کے پاس کھڑے تھے تو خدا کی تعلیمات سننے کے لئے کئی لوگ دھکّا پیل کرتے ہوئے اس کے اطراف جمع ہوئے۔ جھیل کے کنارے دو کشتیاں یسوع نے دیکھا مچھیرے اپنی کشتیوں سے باہر آکر جھیل کے کنارے جال دھو رہے تھے۔ یسوع ان میں سے ایک کشتی میں سوار ہوئے جوشمعون کی تھی اور اس سے کہا کہ کشتی کو کنارے سے کس قدر دور تک دھکیلنا۔ یسوع نے کشتی پر بیٹھکر لوگوں کو تعلیم دینی شروع کی۔
بات ختم کی تو یسوع نے شمعون سے کہا، “کشتی کو پانی میں گہرائی کی جگہ تک چلائیں اور مچھلیاں پکڑنے کے لئے پانی میں جال پھیلا دیں۔”
شمعون نے کہا ، “اے استاد! ہم رات بھر محنت کر کے تھک گئے لیکن ایک مچھلی بھی نہ ملی۔ لیکن میں جال کو پھیلادونگا کیوں کہ آپ ایسا کہتے ہیں۔” جب مچھیروں نے اپنے جالوں کو پانی میں ڈال دیا تو انکا جال اتنی زیادہ مچھلیوں سے بھر گیا تھا کہ کہیں جال پھٹ نہ جائے۔ تب وہ اپنے دوستوں کو جو کہ دوسرے کشتی میں سوار تھے ان کو اپنی مدد کے لئے بلائے اور وہ آئے اور دونوں کشتیوں کو مچھلیوں سے بھر نے لگے۔ دونوں کشتیاں مچھلیوں سے اس طرح بھر گئیں کہ وہ ڈوبنے کے قریب تھیں۔
8-9 اتنی مچھلیوں کو جو انہوں نے پکڑے تھے دیکھ کر پطرس اور سب مچھیرے اور جو اس کے ساتھ تھے حیرت زدہ ہو گئے۔شمعون پطرس نے یسوع کے سامنے گھٹنے ٹیک کر کہا ، “خداوند مجھے چھوڑکر چلا جا کیوں کہ میں گنہگار ہوں۔” 10 زبدی کے بیٹے یعقوب اور یوحّنا ایک ساتھ تعجب کر نے لگے یہ دونوں شمعون کے ساتھ حصّہ دار تھے یسوع نے شمعون سے کہا ، “خوفزدہ مت ہو آج کے دن سے تو مچھلیاں نہیں پکڑیگا بلکہ لوگوں کو جمع کرنے کیلئے تو سخت محنت کریگا۔”
11 جب وہ اپنی کشتیاں کنارے لائے سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر یسوع کے پیچھے ہو لئے۔
(متّی۸:۱۔۴ ؛مرقس۱:۴۰۔۴۵)
12 ایک مرتبہ یسوع شہر میں تھے وہاں ایک کوڑھی رہتا تھا کوڑھی نے اس کو دیکھا اور اس کے سامنے جھک کر التجا کر نے لگا ، “خداوند میں جانتا ہوں اگر تو ارادہ کرے تو مجھے شفاء دے سکتا ہے۔”
13 یسوع نے کہا، “میں چاہتا ہوں کہ تو تندرست ہو تجھے شفاء ہو” یہ کہتے ہوئے اسے چھوا۔ فوراً وہ کوڑھی شفا پا چکا تھا۔ 14 یسوع نے اس سے کہا ، “تو کس طرح صحتیاب ہوا یہ بات کسی سے نہ بتا نا۔اور کاہن کے پاس جا کر اپنا بدن اسے دکھا اور موسٰی کی شریعت کے مطابق کوئی نذر خدا کو پیش کر دے تا کہ یہی بات لوگوں کے لئے تیرے شفاء پانے پر گواہ ٹھہرے۔”
15 لیکن یسوع کے بارے میں بات پھیلتی ہی چلی گئی لوگ اسکی تعلیمات کو سننے اور انکے ذریعے اپنی بیماریوں سے شفاء پانے کے لئے آئے۔ 16 یسوع اکثر ویران جگہوں پر جاکے دعائیں کیا کر تے تھے۔
(متّی۹:۱۔۸ ؛مرقس۲:۱۔۱۲)
17 ایک دن یسوع لوگوں کو تعلیم دے رہے تھے۔فریسی اور معلّمین شریعت بھی وہاں بیٹھے تھے۔ وہ گلیل سے اور یہوداہ علاقے کے مختلف گاؤں سے اور یروشلم سے آئے تھے۔بیماروں کو شفاء دینے کے لئے خدا وند کی طاقت اس میں تھی 18 وہاں پر ایک مفلوج آدمی بھی تھا ایک چھوٹے سے بستر پر چند مرد آدمی اس کو اٹھائے ہوئے یسوع کے سامنے لاکر رکھ نے کی کوشش کر رہے تھے۔ 19 لیکن وہاں پر چونکہ بہت آدمی تھے اس لئے ان لوگوں کو اسے یسوع کے پاس لے جا نا ممکن نہ تھا اس وجہ سے وہ کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اس مفلوج آدمی کو اسکے بستر سمیت یسوع کے سامنے اتا ردئیے۔ 20 ان لوگوں کے عقیدے کو دیکھ کر یسوع نے مریض سے کہا ، “دوست تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں۔”
21 یہودی معلّمین شریعت اور فریسی آپس میں سوچ رہے تھے، “یہ آدمی کون ہے ؟ جو خدا کے خلاف باتیں کہتا ہے صرف خدا ہی گناہوں کو معاف کر سکتا ہے۔”
22 لیکن یسوع ان کے خیالات کو سمجھ گئے تھے۔ ان سے کہا، “تم اس طرح کیوں سوچتے ہو ؟ 23 آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گناہ معاف کر دیئے گئے ہیں یا یہ کہنا کہ اٹھ اور جا۔ 24 لیکن میں تم کو قائل کرونگا کہ ابن آدم کو اس دُنیا میں گناہوں کو معاف کر نے کا اختیار ہے “تب اس نے مفلوج آدمی سے کہا، “اٹھ اور اپنا بستر کو اٹھا ئے ہوئے گھر کو چلا جا!”
25 اسکے فوراً بعد وہ لوگوں کے سامنے کھڑے ہوکر اور اپنے بستر کو اٹھائے ہوئے اور خدا کی تعریف کر تے ہوئے گھر کو چلا گیا۔ 26 لوگ بہت حیرت زدہ ہوئے اور خدا کی تعریف بیان کرنا شروع کی اور خدا سے ڈر کر یہ کہا “آج کے دن ہم نے حیرت انگیز نشانیاں دیکھی ہیں۔”
(متّی ۹:۹۔۱۳ ؛مرقس ۲:۱۳۔۱۷)
27 تب یسوع وہاں سے جاتے ہوئے محصول کے چبوترے پر کسی بیٹھے ہوئے آدمی کو دیکھا اس کا نام لا وی تھا۔یسوع نے اس سے کہا “میرے پیچھے ہو لے۔” 28 لاوی اٹھ کھڑا ہوا اور اپنی تمام چیزوں کو وہیں چھوڑ کر یسوع کے پیچھے ہوگیا۔
29 تب لاوی اپنے گھر میں یسوع کے کھا نے کی ایک بڑی دعوت کا انتظام کیا۔ جس میں کئی لگان وصول کر نے والے اور بہت سے دوسرے لوگ بھی کھانے کے لئے بیٹھ گئے تھے۔ 30 لیکن فریسی اور معلّمین شریعت نے جن کا تعلق فریسیوں کی کلیسا سے تھا یسوع کے شاگر دوں پر تنقید کر تے ہو ئے کہا، “تم محصول لینے والوں کے ساتھ اور دوسرے بہت ہی برے لوگوں کے ساتھ کیوں کھا نا کھا تے ہو اور کیوں پیتے ہو ؟۔”
31 یسوع نے ان سے کہا، “طبیب کی ضرورت بیمار کو ہوتی ہے صحت مندوں کے لئے نہیں۔ 32 میں پرہیزگاروں کو انکے گناہوں پر نادم کرنے کیلئے اور انہیں خدا کی طرف رجوع کرنے نہیں آیا بلکہ برے لوگوں کی زندگی اور دلوں کو تبدیل کرنے آیا ہوں۔”
(متّی۹:۱۴۔۱۷؛مرقس۲:۱۸۔۲۲)
33 انہوں نے یسوع سے کہا ، “یوحنا کے شاگرد اکثر روزہ سے رہ کر دعا کرتے ہیں اور فریسیوں کے شاگرد بھی وہی کرتے ہیں لیکن تیرے شاگرد ہمیشہ کھاتے پیتے رہتے ہیں۔”
34 یسوع نے ان سے کہا ، “شادی میں دو لہے کے ساتھ رہنے والے دوستوں کو تم روزہ رکھوا نہیں سکتے۔ 35 لیکن وقت آتا ہے کہ جس میں د و لہا دوستوں سے الگ ہوتا ہے تب اس کے دوست روزہ رکھتے ہیں۔
36 “تب یسوع نے ان سے یہ تمثیل بیان کی” کوئی آدمی نئی پوشاک سے کپڑا پھاڑ کر پرانی پوشاک میں پیوند نہیں لگا تا اگر ایسا کوئی کر بھی لیتا ہے تو گویا اس نے اپنی نئی پوشاک کو بگاڑ لیا اس کے علاوہ نئی پوشاک کا کپڑا پرانی پوشاک کے لئے زیب بھی نہیں دیتا۔ 37 اسی طرح نئی مئے کو پرانی مئے کے مشکوں میں کوئی بھر کر نہیں رکھتا اگر اتفاق سے کوئی بھر بھی دے تو نئی مئے مشکوں کو پھاڑ کر خود بھی بہہ جائیگی اور مشکیں بھی ضائع ہو جا ئیں گی۔ 38 لوگ ہمیشہ نئی مئے کو نئے مشکوں میں بھر دیتے ہیں۔ 39 جس نے پرانی مئے پی وہ نئی مئے نہیں چاہتا کیوں کہ وہ کہتا ہے “پرانی مئے اچھی ہے۔”
2:23+خروج2:23۱۲-۲:۱۳2:24+احبار2:24۸:۱۲3:4+یہ3:4آدمی خدا کے متعلق کہتا ہے کبھی نبی ایسی باتوں کے بارے میں کہتا ہے جو آئندہ ہونے والی ہیں-