13
خدا وند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا ، “کسی شخص کو اُس کی جِلد پر کوئی بھیانک سوجن ہو سکتی ہے۔ اسے کھجلی یا سفید داغ ہو سکتا ہے۔ اور اگر یہ جلد کی بیماری کی علامت ہو تو اس آدمی کو کاہن ہارون یا اُس کے کسی ایک کاہن بیٹے کے پاس لانا چاہئے۔ کاہن کو جِلد کے زخم دیکھنا چاہئے۔ اگر زخم کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر زخم جِلد سے گہرا ہو گیا ہو تو یہ ایک چھوت کی جِلد کی بیماری ہے۔ کاہن کو کہہ دینا چاہئے کہ یہ شخص ناپاک ہے۔
“اگر سفید داغ جِلد سے زیادہ گہرا معلوم نہ پڑے اور اس کا بال بھی سفید نہ ہوا ہو تو کاہن اس شخص کو سات د ن کے لئے دُوسرے لوگوں سے الگ کرے۔ ساتویں دن کاہن کو اس شخص کے متاثرہ حصّہ کی جانچ کر نی چاہئے۔ اگر وہ محسوس کر تا ہے کہ کوئی ظاہری فرق نہیں ہے اور بیماری زیادہ نہیں پھیلی ہے تو کاہن اس شخص کو دوسرے لوگوں سے اور سات دن کے لئے الگ کر دے۔ سات دن بعد کاہن کو اُس آدمی کی دوبارہ جانچ کر نی چاہئے۔ اگر زخم پھیکا پڑ گیا ہو اور پھیلا بھی نہیں ہو تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ یہ ِشخص پاک ہے۔ یہ صرف ایک سرخ داغ ہے۔ اسے اپنے کپڑے دھو نے چاہئے اور پھر سے پاک ہونا چاہئے۔
7-8 “لیکن اگر جلد کی بیماری اس شخص کو کاہن کے سامنے پاکی ظا ہر کر نے کے لئے حاضر ہو نے کے بعد اور زیادہ پھیل جاتی ہے تو اسے دوبارہ جانچ کر وانی چاہئے کہ یہ شخص جِلد کی چھوت کی بیماری میں مبتلا ہے۔
“اگر آدمی کو چھوت کی جِلدی بیماری ہوئی ہو تو اسے کاہن کے پاس لانا چاہئے۔ 10 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے اگر جِلد پر سفید داغ ہو اور اس جگہ کے بال سفید ہو گئے ہوں اور اگر وہا ں کھلا ہوا پھو ڑا ہو ، 11 تو یہ کوئی پرانی جلدی بیماری ہے۔ تب پھر کاہن کو یہ بتا نا چاہئے کہ وہ آدمی ناپاک ہے۔ اور اسے دوسرے لوگوں سے الگ کر نے کی ضرورت نہیں ہے۔ کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔
12 “اگر کاہن کے جانچ کر نے کے بعد جِلدی بیماری اس شخص کے جسم پر پھیل جائے اور پورے جسم پر سر سے پاؤں تک ڈھک لے ، 13 اور کاہن جب یہ دیکھے کہ جِلدی بیماری پورے جسم کو اس طرح ڈھکے ہو ئے ہے کہ اُس آدمی کا پورا جسم ہی سفید ہو گیا ہے تو کاہن کو اسے پاک ہو نے کا اعلان کر دینا چاہئے۔ 14 “لیکن اگر اس شخص کی جلد پر کھلا ہوا پھوڑا ہو تو وہ پاک نہیں ہے۔ 15 جب کاہن جسم پر کھلا ہوا پھوڑا دیکھے تب اسے اعلان کرنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔ اور کھلا ہوا پھوڑا جلد کی چھوت کی بیماری ہے۔
16 “اگر اس شخص کی جلد پھر سے بہتر ہو تی ہے اور سفید ہو جاتی ہے تو اس شخص کو کاہن کے پاس آنا چاہئے۔ 17 کاہن کو اس آدمی کی جانچ کر کے دیکھنا چاہئے کہ اگر وبائی بیماری سفید ہو گئی ہے تو کاہن کو اعلان کر نا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔
18 اگر اس شخص کے جسم کی جِلد پر کو ئی پھو ڑا پھنسی ہو اور وہ بھر رہا ہو ، 19 لیکن اگر پھوڑے کی جگہ پر سوجن یا گہری لالی لئے سفید اور چمکیلا داغ رہ جائے تب اسے کاہن کو دیکھنا چاہئے۔ 20 کاہن کو اسے جانچ کر نا چاہئے اگر وہ دیکھے کہ وہ جلد سے گہرا ہے اور اسکے بال سفید ہو گئے ہیں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ آ دمی نا پاک ہے۔ وہ پھوڑا پھنسی جِلد کی چھوت کی بیماری ہو چکی ہے۔ 21 لیکن اگر کاہن پھوڑا پھنسی کو دیکھتا ہے اور پاتا ہے کہ اس پر سفید بال نہیں ہیں اور داغ جلد پر گہرا نہیں ہے یہ دھندلا سا ہو گیا ہے تو کاہن کو اس شخص کو سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 22 اگر متاثرہ حصّہ جلد پر پھیلتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے یہ جلدی چھوت کی بیماری ہے۔ 23 لیکن اگر سفید داغ اپنی جگہ بنا رہتا ہے پھیلتا نہیں ہے تو وہ صرف پرانے پھوڑے کا معمولی داغ ہے۔ کاہن کو بتانا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔
24-25 “اگر کو ئی شخص جل جاتا ہے اور جلد پر سفید یا سرخ مائل داغ ہوتا ہے تو ایسے شخص کو کاہن کو دیکھنا چاہئے۔ اگر کاہن محسوس کر تا ہے کہ جِلد کا وہ حصّہ گہرا ہے۔ اور اس جگہ کے بال سفید ہیں تو یہ جلد کی چھوت کی بیماری ہے۔ جو جلے ہوئے جلد میں سے پھوٹ پڑا ہے۔ اس طرح کا شخص ناپاک ہے۔ 26 لیکن کا ہن اگر اس جگہ کو دیکھتا ہے کہ سفید داغ میں سفید بال نہیں ہے اور جِلد میں بیما ری زیادہ گہری نہیں ہے اور یہ دھند لا سا ہو گیا ہے تو کا ہن کو اُ سے سات دن کے لئے ہی الگ کرنا چا ہئے۔ 27 ساتویں دن کا ہن کو اُ س کو پھر سے جانچ کرنا چا ہئے اگر بیما ری جِلد پر پھیلتی ہے تو کا ہن کو کہنا چا ہئے کہ وہ شخص نا پاک ہے۔ یہ جلد کی چھوت کی بیما ری ہے۔ 28 لیکن اگر داغ جِلد پر نہ پھیلا ہو اور دھند لا رہتا ہے تو یہ صرف جلنے کا داغ ہے۔ کا ہن کو اس شخص کو پاک قرا ر دینا چا ہئے۔
29 “کسی آدمی کے سر کی کھال پر یا داڑھی میں کو ئی وبائی بیما ری ہو سکتی ہے۔ 30 کا ہن کو وبا ئی مرض کو دیکھنا چا ہئے اگر یہ بیما ری چمڑے سے گہری ہو اور اس کے اطراف کے بال باریک اور پیلے ہوں تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص ناپاک ہے۔ یہ سر یا داڑھی کی بہت بُری جِلدی بیماری ہے۔ 31 اگر بیماری جِلد سے گہری نہ معلوم ہو اور اُس میں کو ئی کالا بال نہ ہو تو اُسے سات دن کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 32 ساتویں دن کاہن کو وبائی بیماری کو دیکھنا چاہئے اگر بیماری پھیلی نہیں ہے یا اس میں پیلے بال نہیں اُ گ رہے ہیں اور بیماری جِلد سے گہری نہیں ہے۔ 33 تو اس شخص کو تمام بال منڈا لینا چاہئے۔ لیکن اسے بیماری کی جگہ پر اُگے ہوئے بال نہیں منڈانا چاہئے۔ کاہن کو اس شخص کو اور سات دن کے لئے الگ کر نا چاہئے۔ 34 ساتویں دن کاہن کو داغ کی جانچ کر نی چاہئے اور اگر مرض جِلد میں نہیں پھیلا ہے اور یہ جلد سے گہرا نہیں معلوم ہوتا ہے تو کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔ اس شخص کوا پنے کپڑے دھونے چاہئے اور وہ پاک ہو جائے گا۔ 35 لیکن اگر اس شخص کے پاک ہو جانے کے بعد اس کے جلد میں مرض پھیلتا ہے ، 36 تو کاہن کو پھر اس شخص کو جانچ کر نا چاہئے اگر بیماری جلد میں پھیلی ہو تو کاہن کو پیلے بالوں کو دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ وہ شخص ناپاک ہے۔ 37 لیکن کاہن اگر یہ سمجھتا ہے کہ بیماری کا بڑھنا رک گیا ہے اور اس میں کالے بال اُ گ رہے ہیں تو وہ بیماری اچھی ہوگئی ہے اور تب وہ شخص پاک ہے۔ کاہن کو کہنا چاہئے کہ وہ شخص پاک ہے۔
38 “جب کسی مرد یا عورت کے جِلد پر سفید داغ ہوں ، 39 تو کاہن کو ان داغوں کو دیکھنا چاہئے۔ اگر اس شخص کی جِلد کے داغ دھندلے سفید ہیں تو یہ صرف بے ضرر سرخ داغ ہے اور وہ شخص پاک ہے۔
40 “کسی شخص کے سر کے بال جھڑ سکتے ہیں لیکن وہ پاک ہے یہ صرف گنجہ پن ہے۔ 41 کسی آدمی کی سر کی پیشانی کے بال جھڑ سکتے ہیں ، لیکن وہ پاک ہے۔ یہ دوسری طرح کا گنجہ پن ہے۔ 42 لیکن اگر کسی شخص کی پیشانی کی جِلد کے سامنے یا پیچھے سرخ یا سفید وبائی بیماری دکھا ئی دے تو یہ خطرناک جلدی بیماری ہے۔ 43-44 کاہن کو اس شخص کی جانچ کرنی چاہئے اور اگر اس شخص کی جِلد میں وبائی مر ض کے چاروں طرف سوجن ہے جو کہ لال پن میں بدل چکا ہے لیکن سفید ہو اور کوڑھ جیسا معلوم پڑتا ہو، چا ہے کھوپڑی کے سامنے ہو یا پیچھے ہو تو یہ سمجھا جاتا ہے اس کے جلد پر خطرناک جلدی بیماری ہے۔ وہ شخص ناپاک ہے۔ کاہن کو اسے ناپاک کہنا چاہئے۔
45 “اگر کسی آدمی کو جلد کی چھوت کی بیماری ہو تب اُس شخص کو پھٹا ہوا لباس پہننا چاہئے اسے اپنے بالوں کو ٹھیک سے سنوارنا نہیں چاہئے۔ اسے اپنا چہرہ کو ڈھانک کر رکھنا چاہئے۔ اسے چلّا کر کہنا چاہئے “ناپاک ، ناپاک ” جب تک وہ شخص اس خطرناک جِلدی بیماری سے ناپاک رہے گا اسے چھا ؤنی سے باہر رہنا چاہئے۔ 46 جب تک کہ اس شخص کو وبائی بیماری رہے گی وہ شخص ناپاک رہے گا وہ شخص ناپاک ہے اس کی جگہ خیمہ کے باہر ہونی چاہئے۔
47-48 “کچھ کپڑوں پر پھپھوندی ہو سکتی ہے چاہے وہ اون کا بنا ہو یا کتان کا بنا ہو۔ چاہے کپڑا بُن کر بنایا گیا ہو یا چمڑے کا بنا ہوا ہو۔ 49 اگر پھپھوندی کسی بھی کپڑا یا چمڑا پر ہری یا لال ہو تو یہ پھپھوندی ہے ، اور کاہن کو اسے جانچ کر نی چاہئے۔ 50 کاہن کو پھپھوندی دکھانی چاہئے اسے اس وبائی چیز کو سات دن تک الگ جگہ پر رکھنا چاہئے۔ 51-52 ساتویں دن پھپھوندی کی جانچ کر نی چاہئے۔ چاہے پھپھوندی چمڑا پر ہو یا کپڑا پر ہو ، چاہے کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنا یا گیا ہو۔ اگر پھپھوندی پھیلتی ہے تو وہ کپڑا یا چمڑا نا پاک ہو جاتا ہے۔ وہ پھپھوندی وبائی ہے۔ کاہن کو اس کپڑے یا چمڑے کو جلا دینا چاہئے۔
53 “اگر کاہن دیکھے کہ پھپھوندی اس کپڑے یا چمڑے پر نہیں پھیلی ہے ، 54 تو کاہن کو لوگوں کو یہ حکم دینا چاہئے کہ وہ اس وبائی کپڑے یا چمڑے کو دھو ئے تب کاہن کو اسے اور سات دنوں کے لئے الگ کر دینا چاہئے۔ 55 تب پھر کاہن کو ان کپڑوں کو دھونے کے بعد جانچ کر نی چاہئے۔ اگر پھپھوندی اب تک ہے اگر چہ وہ وبائی بیماری پھیلی نہیں ہے تب بھی وہ کپڑے ناپاک ہیں۔ ان چیزوں کو جلا دینا چاہئے۔ یہ ضروری نہیں کہ کپڑے کے کس طرف وبا ہوا تھا۔
56 “لیکن اگر کاہن دیکھتا ہے کہ دھونے کے بعد پھپھوندی پھیکی پڑ گئی ہے۔ تو کاہن کو چمڑے یا کپڑے کی پھپھوندی سے متاثرہ اس حصہ کو پھاڑ دینا چاہئے۔ 57 لیکن پھپھوندی اُس چمڑے یا کپڑے میں سے کسی پر بھی پھر سے پھیل سکتی ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھپھوندی بڑھ رہی ہے۔ تب اس متاثرہ سامان کو جلادینا چاہئے۔ 58 لیکن اگر دھونے کے بعد پھپھوندی اس سامان پر نہ پھیلتی ہو تو اسے پھر سے دھونا چاہئے۔ ”
59 کپڑے یا چمڑے پر ہونے والی پھپھوندی سے متعلق ، چاہے وہ کپڑا بُنا ہوا ہو یا کسی اور طریقے سے بنایا گیا ہو ، یہ اعلان کر نے کے لئے کہ پاک ہے یا ناپاک ہے یہی قانون ہے۔