22
خدا وند خدا نے موسیٰ سے کہا ، “ہارون اور اسکے بیٹوں سے کہو۔ بنی اسرائیل جو مقدس چیزیں مجھے دینگے۔ وہ میری ہیں۔ اِس لئے تم کاہنوں کو ان لوگوں سے ہوشیار رہنا چاہئے۔ تم کو میرے نام کی رسوائی نہیں کرنی چاہئے۔ میں خدا وند ہوں۔ اگر تمہاری نسلوں میں سے کوئی بھی جو کہ ناپاک ہے اُن چیزوں کو چھوتا ہے تو اس آدمی کو مجھ سے الگ کردیا جائے گا۔ بنی اسرائیلیوں نے وہ چیزیں میرے لئے مخصوص کی ہیں۔ میں خدا وند ہوں۔
“اگر ہارون کی نسلوں میں سے کوئی بھی جلدی بیماری میں مبتلاء ہو یا اس کو تولیدی اخراج ہو اہو تو وہ اس وقت تک مقدس کھانا نہیں کھا سکتا جب تک وہ اپنے آپ کو پاک نہیں کر تا ہے۔ یہ شریعت ایسے کسی بھی شخص کے لئے لاگو ہے جو ناپاک ہے۔ چاہے وہ مردہ جسم کو چھو نے سے یا تو لیدی اخراج ہونے سے نا پاک ہوا ہو ، یا کسی نا پاک رینگنے والے جانور کو چھو نے سے یا کسی نا پاک شخص کو چھو نے سے یا کسی اور طریقے سے نا پاک ہو گیا ہو۔ اگر کوئی شخص ان چیزوں کو چھو ئے گا تو وہ شام تک ناپاک رہے گا۔ اُس آدمی کو مقدس کھانے میں سے کچھ بھی نہیں کھانا چا ہئے۔ جب تک کہ پانی سے غسل نہ کرے۔ وہ سورج کے غروب ہونے پر ہی پاک ہوگا۔ پھر وہ مقدس کھانا کھا سکتا ہے کیوں؟ کیوں کہ وہ کھانا اسکا ہے۔
“کاہن کو اس جانور کو نہیں کھانا چاہئے جو اپنے آپ مر گیا ہو یا کسی دوسرے جانور نے مار دیا ہو۔ اور اسے اسکا گوشت نہیں کھانا چاہئے کیوں کہ مردہ جانور کا گوشت تیرے لئے ممنوع ہے۔ اگر کوئی شخص اس جانور کو کھا تا ہے تو وہ ناپاک ہو جائے گا۔ ”
“انہیں میری ہدایت پر ہوشیاری سے عمل کرنا چاہئے تا کہ وہ لوگ اسے توڑنے کی سزا نہ اٹھا ئیگا۔ کیوں کہ ان لوگوں نے اس کی رسوائی کی۔ میں خدا وند ہوں جس نے انہیں دوسرو ں سے اس خاص کام کو کرنے کے لئے الگ کیا۔ 10 کوئی اجنبی مقدس کھانا نہیں کھا سکتا ہے۔ یہاں تک کہ کاہن کا مہمان بھی یا کرائے پر لئے ہوئے کام کرنے والے بھی اس مقدس کھا نا کو نہیں کھا سکتا ہے۔ 11 لیکن اگر کاہن اپنے پیشہ سے کسی غلام کو خرید تا ہے تو وہ غلام پاک چیزوں میں سے کچھ کو کھا سکتا ہے اور اسی طرح سے کاہن کے گھر میں پیدا ہونے والا غلام بھی اُس پاک کھانے کو کھا سکتا ہے۔ 12 کاہن کی بیٹی ایسے آدمی سے شادی کر سکتی ہے جو کاہن نہ ہو اگر وہ ایسا کر تی ہے تو مُقدس نذر میں سے کچھ نہیں کھا سکتی۔ 13 اگر کاہن کی بیٹی طلاق شدہ ہے یا وہ اگر بیوہ ہے اور اسکی کوئی اولاد نہیں ہے ، اگر ایسی عورت اپنے باپ کے گھر واپس آتی ہے جہاں وہ اپنے بچپن میں رہا کر تی تھی وہ اپنے باپ کے کھانے میں سے کھا سکتی ہے لیکن غیر ملکی شخص اسے نہیں کھا سکتا ہے۔
14 “کوئی شخص بھول سے مقدس کھانا کھا لیا ہو تو اُس آدمی کو وہ مُقدس کھانا کاہن کو واپس دینا چاہئے اور اُس کے علاوہ اُس کھانے کی قیمت کا پانچواں حصّہ اسے کاہن کو دینا ہوگا۔
15 “کسی بھی شخص کو اسرائیلیوں کے کسی بھی نذرانہ کو جسے وہ خدا وند کو پیش کرتے ہیں کھا کر اسکی بے حرمتی نہیں کرنا چاہئے ، 16 اور اسی طرح سے جرم کو اپنے سر لے کر کے۔ میں خدا وند ہوں جو انکو مقدس بنا تا ہوں۔”
17 خدا وند نے موسیٰ سے کہا ، 18 “ہارون ،انکے بیٹوں اور سبھی بنی اسرائیلیوں سے کہو : اگر اسرائیل کا کوئی بھی شخص یا تمہارے درمیان رہنے والے کوئی غیر ملکی جلانے کا نذ رانہ چاہے وہ وعدہ کے طور پر ہو یا رضا کا نذرانہ کے طور پر ہو لا تا ہے ، 19-20 تو تمہیں بے عیب نر جانور مویشیوں سے ، بھیڑ سے یا بکریوں سے لانا چاہئے یہ سب قابل قبول ہے۔ تمہیں ایسی کوئی قربانی نہیں لانا چاہئے جس میں کوئی عیب ہو۔ یہ تمہارے طرف سے قبول نہیں ہوگا۔
21 “اگر کوئی شخص ہمدردی کا نذرانہ اپنے کئے گئے وعدہ کو پورا کرنے کے لئے یا رضا کے نذرانے کے طور پر پیش کرتا ہے تو ایسی قربانی مویشیوں یا بھیڑوں یا بکریوں کے جھنڈ سے ہونی چاہئے اور وہ جانور قبول ہونے کے لئے بے عیب ہونی چاہئے۔ اس کے ساتھ کچھ عیب نہیں ہونی چاہئے۔ 22 “تمہیں خدا وند کو ایسے کسی جانور کی قربانی نہیں دینی چاہئے جو اندھا ہو یا جسکی ہڈیاں ٹوٹی ہوں یا جو لنگڑا ہو یا جو زخمی ہو یا جس کو جِلد کی بیماری ہو۔ اس طرح کی قربانی خدا وند کو پیش کرنا یا تحفہ کے طور پر خدا وند کی قربان گاہ پر چڑھانا نہیں چاہئے۔
23 “کبھی کسی حالت میں ہو سکتا ہے کوئی بیل یا کوئی مینڈھا پوری طرح سے بڑھا نہیں ہو یا ہوسکتا ہے اس کی نشو و نما رک گئی ہو۔ اگر کوئی شخص اس طرح کے جانور کو رضاء کے نذرانہ کے طور پر خدا وند کو پیش کرنا چاہتا ہو تو یہ قربانی قبول ہوگی لیکن اگر کئے گئے وعدہ کے طور پر قربانی پیش کیا گیا ہو تو یہ جانور قبول نہیں ہوگا۔
24 “اگر جانور کے خصئے کچلے ہوئے ہوں یا اسکے خصئے خراب ہوں تو تمہیں اس طرح کے جانور کی قربانی خدا وند کو نہیں چڑھانی چاہئے۔ تمہیں یہ اپنی سر زمین پر کبھی نہیں کرنی چاہئے۔
25 تمہیں غیر ملکیوں سے حاصل کئے ہوئے جانوروں کی قربانی پیش نہیں کرنا چاہئے۔ کیوں کہ وہ جانور بگڑے ہوئے شکل و صورت کے یا عیب دار ہیں اور یہ تمہاری طرف سے قبول نہیں ہوں گے۔
26 خدا وند نے موسیٰ سے کہا : 27 “اگر کوئی بچھڑا یا بکری کا بچہ یا بھیڑ کا بچہ پیدا ہو تو اپنی ماں کے ساتھ اسے سات دن رہنے دینا چاہئے۔ پھر اسکے بعد آٹھویں دن خدا وند کو دی جانے والی قربانی کے تحفہ کے طور پر قبول کیا جا سکتا ہے۔ 28 لیکن تمہیں اسی دن اس جانور اور اسکی ماں کو نہیں ذبح کرنا چاہئے یہی اُصول گائے اور بھیڑوں کے لئے ہے۔
29 “لیکن اگر تم خدا وند کو کوئی خاص شکرانہ کی قربانی دیتے ہو تو تمہیں اسے پوری طرح سے کرنا چاہئے۔ 30 تمہیں پورا جانور اسی دن کھا لینا چاہئے۔ دوسرے دن صبح تک کوئی گوشت بچا رہنا نہیں چاہئے۔ “میں خدا وند ہوں۔ ”
31 “میرے احکام کو یاد رکھو اور انکی تعمیل کرو۔ “میں خدا وند ہوں۔” 32 تمہیں میرے مقدس نام کی بے حرمتی نہیں کرنا چاہئے۔ مجھے بنی اسرائیلیوں کے درمیان مقدس کیا جانا چاہئے وہ میں ہی ہوں جو تم کو مقدس بنا تا ہوں ، 33 جو تم کو مصر سے باہر لایا تاکہ تمہارا خدا بنا رہوں۔ “میں خدا وند ہوں۔”
14:10+یہ14:10لگ بھگ ایک پا ؤ لیٹر کے برا بر ہے-16:1+دیکھیں16:1احبار ۱۰ :۱۔۱۲16:8+اس16:8لفظ یا نام کا معنی نا معلوم ہے۔ ایسا معلوم ہو تا ہے کہ بکرا لوگوں کے گنا ہوں کو لے کر چلا گیا۔18:8+اُس18:8کا مطلب سوتیلی ماں-18:21+جھو18:21ٹا خدا ، لو گ اکثر اپنے بچوں کو مولک کی پر ستش کے لئے ماردیا کر تے ہیں۔19:13+دن19:13کے ختم ہو نے پر مزدور کو اُس کی مزدوری تمام کی تما م دینا چا ہئے۔ دیکھو متّی ۲۰:۱۔۱۳21:4+آقاکواپنے21:4لوگوں کے لئے نا پاک نہیں ہو نا چا ہئے۔