27
خداوند نے موسیٰ سے کہا ، “بنی اسرا ئیلیوں سے کہو :کوئی آدمی خدا وند سے خاص وعدہ کر سکتا ہے وہ خداوند کے لئے کسی شخص کو پیش کرنے کا وعدہ کر سکتا ہے وہ آدمی خدا وند کی خدمت خاص طریقے سے کریگا۔ کاہن اس کے لئے خاص قیمت مقرّر کریگا۔ اگر لوگ اُسے واپس خریدنا چاہتے ہیں تو اسے اسکی قیمت ادا کرنی ہوگی۔ بیس سے ۶۰ سال تک کی عمر کے مرد کی قیمت سرکاری حساب کے مطابق ۵۰ چاندی کے مثقال ہوگی۔ بیس سے ۶۰ سال کی عمر کی عورت کی قیمت تیس مثقال ہے۔ پانچ سے بیس سال کی عمر کے مرد کی قیمت ۱۰ مثقال ہے۔ ایک مہینے سے ۵ سال تک کے بچے کی قیمت ۵ مثقال ہے اسی طرح سے ایک مہینے سے پانچ سال تک کی بچّی کی قیمت ۳ مثقال ہوگی۔ ساٹھ یا ساٹھ سے زیادہ عمر کے مرد کی قیمت پندرہ مثقال ہے۔ ایک عورت کی قیمت ۱۰ مثقال ہے۔
“اگر آدمی اتنا غریب ہے کہ وہ طئے شدہ قیت ادا نہ کرسکے تو اُس آدمی کو کاہن کے سامنے لاؤ۔ کاہن یہ طئے کریگا کہ وہ آدمی کتنی قیمت ادائیگی میں دے سکتا ہے۔
“کچھ جانوروں کو خدا وند کو قربانی پیش کرنے کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر کوئی شخص اُن جانوروں میں سے کسی کو لاتا ہے تو وہ جانور مقدس ہوجائے گا۔ 10 اگر وہ شخص خدا وند کو اُس جانور کے دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ تو اس شخص کو اُس جانور کی جگہ پر دُوسرا رکھنے کا خیال نہیں کرنا چاہئے۔ اُسے اچھے جانور کو بُرے جانور سے اور بُرے جانور کو اچھے جانور سے نہیں بدلنا چاہئے۔ اگر وہ شخص جانور کو بدلتا ہے تو دونوں مقدس ہوجائیں گے۔
11 “کچھ جانور خدا وند کو قربانی کے طور پر پیش نہیں کئے جا سکتے۔ اگر کوئی آدمی ان ناپاک جانوروں میں سے کسی کو خدا وند کے لئے لاتا ہے تو وہ جانور کاہن کے سامنے لایا جانا چاہئے۔ 12 کاہن اس جانور کی قیمت مُقرّر کریگا اور اس میں سے کسی جانور کو یہ نہیں کہا جائے گا کہ جانور اچھا ہے یا بُرا۔اگر کاہن قیمت مقرّر کر دیتا ہے تو جانور کی وہی قیمت ہوگی۔ 13 اگر آدمی جانور کو واپس خریدنا چاہتا ہے تو اُسے قیمت کا پانچو ا ں حصّہ اور مِلانا چاہئے۔
خدا وند کے لئے پیش کردہ مکان کی قیمت
14 “اگر کو ئی شخص اپنے مکان کو مقدس مکان کے طور پر خداوند کو پیش کرتا ہے تو کا ہن کو اس کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے چا ہے وہ اچھا ہو یا بُرا۔ اگر قیمت مقرر کر تا ہے تو وہی مکان کی قیمت ہے۔ 15 لیکن اگر وہ شخص جو مکان پیش کرتا ہے اسے اور وا پس خریدنا چا ہتا ہے تو اسے اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ ملانا چا ہئے۔ تب و ہ اس مکان کو واپس خرید سکتا ہے۔
16 “اگر کو ئی آدمی اپنے کھیت کا کو ئی حصّہ خداوند کو پیش کرتا ہے تو اس کھیت کی قیمت اسی میں بونے کے لئے بیج کی قیمت منحصر کریگی۔ ایک مربع فیٹ کے لئے ایک ہو مر16: 27 ایک ہو مر ایک کی ضرورت ہے جس کی قیمت ۵۰ مثقال چاندی ہو گی۔ 17 اگر آدمی جو بلی کے سال کھیت کا عطیہ دیتا ہے تب قیمت وہ ہو گی جو کا ہن مقرر کرے گا۔ 18 لیکن اگر آدمی جو بلی سال کے بعد کھیت کا عطیہ دیتا ہے تو کا ہن اس کی صحیح قیمت کا تعین کرے گا جو کہ اگلے جو بلی سال تک اور سالوں کی تعداد پر منحصر کریگا۔ اس کی قیمت کم ہو نی چا ہئے۔ 19 اگر کھیت عطیہ کر نے وا لا شخص کھیت کو وا پس خریدنا چا ہے تو اس کو اس کی قیمت میں پانچواں حصّہ اور ملانا چا ہئے۔ 20 اگر وہ شخص کھیت کو وا پس نہیں خریدنا چا ہتا یا پھر کا ہنوں کے ذریعہ دوسرے شخص کو بیچا جا تا ہے تو اسے واپس نہیں خریدا جاسکتا ہے۔ اگر کھیت کسی دوسرے کو بیچا جاتا ہےتو پہلا آدمی وا پس نہیں خرید سکتا۔ 21 جو بلی کے سال کھیت خداوند کے لئے مقدس رہے گا۔ یہ ہمیشہ کا ہنوں کا رہے گا یہ اس زمین کی طرح ہو گا۔ جو پو ری طرح خداوند کو وقف کر دی گئی ہو۔
22 اگر کو ئی اپنے خریدے ہو ئے کھیت کو خداوند کو پیش کرتا ہے جو اس کی خاندانی جائیدادکا حصّہ نہیں ہے ، 23 تب کا ہن کو جوبلی کے سال تک سالوں کو گِننا چا ہئے اور کھیت کی قیمت مقرر کرنی چا ہئے اور اسی دن وہ شخص کچھ مقدس چیز جو کہ خداوند کا ہو گا ادا کریگا۔ 24 جو بلی کے سال وہ کھیت جائیداد کے مالک کے پاس وا پس آ جا ئیگا۔
25 “تمہیں ہر ایک مقرر قیمت کو سرکا ری مثقال کے حساب سے ادا کرنا چا ہئے۔ ایک مثقال بیس جیرہ کے برا بر ہے۔
26 “تم پہلو ٹھے مویشی اور مینڈھوں کو خداوندکو عطیہ کے طور پر پیش نہیں کر سکتے ہو کیو نکہ یہ خداوند کا پہلے ہی سے ہے۔ 27 اگر پہلو ٹھا جانور نا پاک ہے تو اس شخص کو اس جانور کو وا پس خریدنا چا ہئے۔ کا ہن اس جانور کی قیمت مقرر کرے گا اور اس شخص کو اُس کی قیمت کا پانچواں حصّہ اُس میں ملانا چا ہئے۔ اگر وہ شخص جانور کو وا پس نہیں خریدتا تو کا ہن کو اپنے مقرر کی ہو ئی قیمت پر اسے بیچ دینا چا ہئے۔
28 “لوگوں کا یا مویشیوں کا یا کھیتوں کا ایک خاص قسم کا عطیہ 27:28 لوگوں کا… عطیہ اس جسے لوگ خداوند کو پیش کرتے ہیں۔ یہ عطیہ پو ری طرح سے خداوند کا ہے اسے نہ تو وا پس خریدا جا سکتا ہے اور نہ ہی بیچا جا سکتا ہے۔ یہ خاص عطیہ خدا وند کا ہے اور یہ سب سے مقدس ہے۔ 29 “اگر وہ خاص قسم کا عطیہ کسی شخص کا ہے تو اسے وا پس نہیں خریدا جا سکتا ہے۔ اسے بالکل ما ر دیا جانا چا ہئے۔
30 “تمام پیدا وا روں کا دسواں حصّہ خداوند کا ہے اِس میں درخت ، فصلیں اور درختوں کے پھل شامل ہیں۔ وہ دسواں حصّہ مقدس ہے اور خداوند کا ہے۔ 31 اگر کو ئی شخص خداوند کا دسواں حصّہ وا پس خریدنا چاہتا ہے تو اسے اس کی قیمت کا پانچواں حصّہ ملانا چا ہئے اور تبھی وہ اسے وا پس خرید سکتا ہے۔
32 “دس بھیڑ میں سے ایک اور دوسرے مویشی جو چروا ہے کی لا ٹھی کے نیچے سے گذر جا تا ہے تو وہ ہر دسواں جانور خداوند کا ہے۔ 33 مالک کو یہ فکر نہیں کر نی چا ہئے کہ وہ جانور اچھا ہے یا بُرا۔ اسے جانور کو دوسرے جانور سے نہیں بدلنا چا ہئے۔ اگر وہ بدلنے کا ہی طئے کر تا ہے تو دو نوں جانور خداوند کے ہوں گے۔ وہ جانور وا پس نہیں خریدے جا سکتے۔”
34 یہ وہ احکام ہیں جنہیں خداوند نے سینا ئی کے پہاڑ پر موسیٰ کو بنی اسرا ئیلیوں کے لئے دیا۔
undefined ایکundefined undefined اسundefined