7
(متّی ۱۵:۱۔۲۰)
چند فریسی اور کچھ شریعت کے معلّمین یروشلم سے آئے وہ یسوع کے اطراف جمع ہوئے۔ فریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے دیکھا کہ یسوع کے چند شاگرداپنے ہاتھوں کو دھوئے بغیر “ گندے ہاتھوں” سے کھانا کھا تے ہیں۔ فریسی اور ُدوسرے تمام یہودی لوگ نے ایک خاص طریقے سے ہاتھوں کو دھو ئے بغیر کھانا نہ کھا تے تھے وہ اپنے آبا ء و اجداد سے آ ئے ہو ئے اصولوں کی تعمیل کر تے تھے۔ جب بازار میں وہ کسی بھی چیز کو خرید تے تو بطور خاص اس کو دھو ئے بغیر ہر گز نہیں کھا تے تھے۔ لو ٹا ،کٹورہ، برتن وغیرہ دھو نے کے وقت بھی وہ اپنے بڑوں سے آئے ہو ئے اصولوں کی پا بندی کرتے تھے۔
فریسیوں اور شریعت کے معلّمین نے یسوع سے پوچھا، “ہمارے بزرگوں کے رواج کو توڑ تے ہو ئے آ پکے شاگرد گندے ہاتھوں سے کھانا کیوں کھاتے ہیں ؟”
یسوع نے کہا، “تم سب ریا کار ہو۔تمہارے بارے میں یسعیا ہ نے بہت خوب کہا ہے:
 
میری تعظیم کر تے ہو ئے یہ لوگ کہتے ہیں
لیکن ان کے دل مجھ سے دور ہیں۔
اور میری عبا دت کر تے ہیں کوئی فائدہ نہیں ہے بیکار ہے
کیونکہ وہ انسانی اصول ہی کی یہ تعلیم دیتے ہیں۔
یسعیاہ ۲۹ :۱۳
 
اس نے کہا تم نے خدا کے حکم کو رد کیا۔ لیکن لو گوں کی تعلیمات کی پیر وی کر رہے ہو۔”
تب یسوع نے ان سے کہا، “بڑی چالا کی سے خداوند کے احکامات کا انکار کرتے ہو اور اپنی تعلیمات کی تعمیل کر تے ہو۔ 10 موسیٰ نے کہا تھا تمہیں چاہئے کہ اپنے ماں باپ کی تعظیم کریں+ 7:10 اِقتِباس خروج ۱۲:۲۰ استثنا ۱۶:۵ کو ئی بھی شخص اپنے ما ں باپ کو برا بھلا کہا تو اس کو موت کی سزا ہو نی چاہئے۔+ 7:10 اِقتِباس خروج ۱۷:۲۱ 11 لیکن تم کہتے ہو کو ئی بھی اپنے ماں باپ سے یہ کہہ سکتا ہے “میرے پاس کچھ تھا جس سے میں تمہا ری مدد کر سکتا ہوں مگر میں یہ تحفہ خدا کے لئے رکھ چکا ہوں۔ 12 اس طرح اس کو اجا زت نہیں کہ اپنے ماں باپ کے لئے کچھ کر سکے۔ 13 اس لئے تم تعلیم دیتے ہو کہ خدا کے احکامات کی تعمیل اہم نہیں ہے تم سوچتے ہو کہ تم جن روحوں کی تعلیم لوگوں کو دیتے ہو اس کا بجا لا ناضروری ہے۔”
14 یسوع مسیح نے پھر دوبا رہ لوگوں کو اپنے پاس بلا کر کہا ، “میں جو بھی کہہ رہا ہوں اس کو تم سب سنو اور اس کو سمجھو۔ 15 کو ئی چیز ایسی نہیں ہے جو کہ با ہر سے انسان کے اندر داخل ہو کر اس کو گندہ اور نا پاک کر دیتی ہو اور اس نے کہا مگر ایک انسان کو اس کے اندر سے آنے والے معاملات و ارادے ہی گندے اور نا پاک بنا دیتے ہیں۔” 16  + 7:16 آیت۱۶ کچھ یونانی صحیفوں میں آیت۱۶ کو جوڑا گیا ہے جو اس طرح ہے “تم لوگ جو میں کہتا ہوں سنو” -
17 پھر یسوع نے لو گوں کو وہیں پر چھوڑا اور گھر چلے گئے شاگردوں نے اس تمثیل کی با بت ان سے پوچھا۔ 18 یسوع نے جواب دیا، “کیا دوسروں کی طرح تم کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؟ ایک آدمی کے اندر جا نے وا لی کو ئی چیز بھی کسی کو گندہ اور نا پاک نہیں کر تی کیا یہ بات تمہیں معلوم نہیں۔ 19 اس نے کہا کہ کو ئی بھی غذا انسانی جسم میں پیٹ کے اندر کے حصّہ میں داخل ہو تی ہے نہ کہ دل میں۔ اس کے بعد وہ ایک نالی کے ذریعہ وہاں سے با ہرنکل جاتی ہے۔”اس طرح کھائی جانے والی کو ئی بھی غذا گندی اور نا پاک نہیں ہو تی۔
20 اس کے علاوہ یسوع نے ان سے کہا، “ایک انسان کے اندر آ نے والے ارادے ہی اس کو گندہ اور نا پاک بنا تے ہیں۔ 21 یہ ساری برُی چیزیں ایک انسان کے باطن میں انسان کے اندر سے شروع ہوتی ہیں ،دماغ میں برے خیالات بد کا ریاں ، چوری اور قتل ،۔ 22 زنا کاری پیسوں کی حرص، برا ئی ،دھوکہ ر یا کاری، حسد، چغل خوری، غرور اور بے وقوفی۔ 23 تمام خراب خصلتیں برے خیالات و خراب باتیں انسان کے اندر سے آ کر آدمی کو گندہ اور نا پا ک بنا تی ہیں۔”
( متّی ۱۵ : ۲۱۔۲۸ )
24 یسوع اس جگہ کو چھوڑ کر صور شہر کے اطراف و اکناف والے علا قے میں گئے۔ یسوع وہاں ایک مکان کے اندر گئے۔ اس کی خواہش تھی کہ وہ جس مقام پر رہے گا وہاں کے لوگوں کو اس کے موجود ہو نے کا علم نہ ہو۔ اس کے با وجود بھی اس کو چھپ کر رہنا ممکن نہ ہوا۔ 25 جلد ہی ایک عورت کو معلوم ہوا کہ یسوع وہاں ہے۔ اس کی چھوٹی بیٹی کو بد روح کے اثرات ہوئے تھے۔ اس وجہ سے وہ عورت یسوع کے پاس آئی اور اس کے قد موں پر گر کر اس نے سجدہ کیا۔ 26 وہ سیریا کے علا قے فینیلکی میں پیدا ہوئی تھی وہ یو نا نی تھی۔ اس نے یسوع سے عرض کیا کہ میری بیٹی پر جو بد روح کے اثرات ہیں اس کو وہ با ہر نکال دے۔
27 یسوع نے اس عورت سے کہا ، “لڑکوں کو دی جا نے والی روٹی کتّوں کے سامنے ڈا ل د ینا منا سب نہیں۔ اور اپنی پسند کی غذا بچّوں کو پہلے کھا نے دیں۔”
28 عورت نے جواب دیا ، “خداوند یہ سچ ہے۔ لیکن بچّوں سے نہ کھا ئے گئے اور انکے گرائے ہوئے روٹی کے ٹکڑے میزکے نیچے رہنے وا لے کتّے تو کھا سکتے ہیں۔”
29 اس وقت یسوع نے اس عورت سے کہا ، “تو نے بہت ہی اچھا جواب دیا جا تیری بیٹی پر سے بد روح کا سا یہ دور ہو گیا ہے”
30 وہ عورت جب اپنے گھر گئی تو کیا دیکھتی ہے کہ اس کی لڑ کی بستر پر سوئی ہوئی ہے اور اس پر سے بد روح کے اثرات دور ہو گئے ہیں
31 پھر یسوع تائیر شہر کے اس علا قے کو چھوڑ کر صیدا شہر کی راہ سے دکپلس کے علاقے سے گزرتے ہوئے گلیل کی جھیل کو پہنچے۔ 32 جب وہ وہاں تھے تو لو گوں نے ایک بہرے اور ہکلے کو بلا لائے اور یسوع سے عرض کیا کہ اس پر ہاتھ پھیر کر اس کو تندرستی دیں۔
33 یسوع نے اس کو بھیڑ میں سے الگ لے گئے اور اپنی انگلیاں اس کے کا نوں میں ڈالیں اور تھوک کر اس کی زبان کو چھوا۔ 34 پھر آسمان کی طرف دیکھ کر آہ بھری اور کہا، افتح افتح یعنی “کھل جا” 35 اسی وقت اس کے کان کھل گئے۔ زبان لچکدار ہوئی اور وہ بالکل صاف اور واضح آواز میں بات کر نے لگا۔
36 یسوع نے لوگوں کو سختی سے حکم دیا کہ وہ کسی سے اس واقعہ کو نہ بتا ئیں اپنے بارے میں کسی کو معلوم نہ ہو نے پا ئے کہ یسوع لوگوں کو ہدایت کر تے تھے۔ اس کے باوجود لوگ اس کے بارے میں اور زیادہ تشہیر کرتے۔ 37 لوگوں نے بہت حیرت زدہ ہو کر کہا ، “یسوع ہر چیز اچھے انداز سے کرتے ہیں وہ بہرے لوگوں کو سننے کے اور گونگوں کو بات کرنے کے قابل بنا تے ہیں۔”
1:4+یہ1:4یونانی لفظ ہے جس کے معنی ڈبونا ،ڈبونا یا آدمی کو دفن کرنا یا کوئی چیز پانی کے نیچے-1:16+اسکا1:16دُوسرا نام پطرس ہے-4:10+یسوع4:10نے اپنے لئے ان خا ص مددگاروں کو چن لیاتھا-5:9+لشکر5:9کے معنیٰ ۵۰۰۰ فوجوں کا فوجی دستہ5:20+دکُپلس5:20کے معنی دس گاؤں6:37+دوسو6:37دینار ایک آدمی کوملنے والی سالانہ آمدنی کے برا بر، دینار مساوی ایک آدمی کے روز کی مزدوری۔