23
(مرقس۱۲:۳۸-۴۰؛ لوقا۱۱:۳۷-۵۲؛ ۲۰:۴۵-۴۷)
تب یسوع نے وہاں موجود لوگوں سے اور پنے شاگردوں سے کہا۔ “معلمین شریعت اور فریسیوں کو حق ہے کہ تجھ سے کہے کہ شریعت موسیٰ کیا ہے ؟ اس وجہ سے تم کو ان کا اطا عت گذار ہو نا چا ہئے۔ اور ان کی کہی ہو ئی باتوں پر عمل کر نا چا ہئے۔ لیکن ان لوگوں کی زندگی پیروی کی جا نے کے لئے قابل عمل مثا ل نہیں ہے۔وہ تم سے جو باتیں کہتے ہیں اس پر وہ خود عمل نہیں کر تے۔ وہ تو دوسروں کو مشکل ترین احکا مات دے کر ان پر عمل کر نے کے لئے ان لوگوں پر زبر دستی کر تے ہیں۔ اور خود ان احکا مات میں سے کسی ایک پر بھی عمل کر نے کی کوشش نہیں کر تے۔
“وہ صرف ایک مقصد سے اچھے کام اس لئے کر تے ہیں کہ دوسرے لوگ ان کو دیکھیں وہ خاص قسم کے چمڑے کی تھیلیاں جس میں صحیفے رکھے ہوتے ہیں جن کو وہ باندھ لیتے ہیں۔ اور وہ ان تھیلیو ں کے حجم کو بڑھا تے ہو ئے جا تے ہیں۔لوگو ں کو دکھا نے کے لئے وہ اپنے خاص قسم کی پو شاکوں کو اور زیا دہ لمبے سلوا تے ہیں۔ وہ فریسی اور معلمین شریعت کھا نے کی دعوتوں میں یہودی عبادت گاہوں میں بہت خاص اور مخصوص جگہوں پر بیٹھنے کی تمنا کر تے ہیں۔ با زاروں کی جگہ وہ لوگوں سے عزت و بڑا ئی پا نے کی آرزو کر تے ہیں۔ اور لوگوں سے معلم کہلوا نے کے متمنی ہو تے ہیں۔
“لیکن تم معلم کہلوا نے کو پسند نہ کرو۔ اس لئے کہ تم سب آپس میں بھا ئی اور بہنیں ہو اور تم سب کا ایک ہی معلم ہے۔ اس دنیا میں تم کسی کو باپ کہہ کر مت پکا رو۔ اس لئے کہ تم سب کا ایک ہی باپ ہے اور وہ آسمان میں ہے۔ 10 اور تم ہا دی بھی نہ کہلا ؤ اس لئے کہ تمہا را ہا دی صرف مسیح ہی ہے۔ 11 ایک خا دم کی طرح تمہا ری خدمت کر نے وا لا شخص ہی تمہا رے درمیان بڑا آدمی ہے۔ 12 خود کو دوسروں سے اعلیٰ وارفع تصور کر نے وا لا جھکا یا جا ئے گا۔ اور جو اپنے آپ کو کمتر اور حقیر جانے گا وہ با عزت (اونچاو ترقی یافتہ ) بنا دیا جا ئے گا۔
13 “اے معلمین شریعت اور اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے برا ہے۔ تم منا فق ہو۔ تم لو گوں کے لئے آسمان کی بادشاہت میں دا خل ہو نے کے راستے کو مسدود کر تے ہو۔ تم خود داخل نہیں ہو ئے اور تم نے ان لوگوں کو بھی روک دیا جو داخل ہو نے کی کوشش کر رہے ہیں۔ 14 (اے معلمین شریعت اور فریسیو میں تمہارا کیا حشر بتاؤنگا۔تم تو ریاکار ہو۔ “اس لئے تم بیواؤں کے گھروں کو چھین لیتے ہو اور تم لمبی دعا کرتے ہو تا کہ لوگ تمہیں دیکھیں – اس لئے تم کو سخت سزا ہوگی ۔”) + 23:14 آیت ۱۴ اس طرح چند یونانی صحیفوں میں ۱۴ویں آیت شامل کی گئی ہے – دیکھو مرقس ۴۰:۱۲،لوقا۴۷:۲۰
15 “اے معلمین شریعت اے فریسیو! میں تمہا را انجام کیا بتا ؤں تم تو ریا کار ہو تمہا ری (بتا ئی ہوئی ) راہوں کی پیر وی کرنے والوں کی ایک ایک کی تلا ش میں تم سمندروں کے پار مختلف شہروں کے دورے کر تے ہو۔ اور جب اس کو دیکھتے ہو تو تم اس کو اپنے سے بد تر بنا دیتے ہو اور تم نہا یت برے ہو جیسے تم جہنم سے وابستہ ہو۔
16 اے معلمین شریعت اور اے فریسیو!تمہا رے لئے برا ہو گا۔ تم تو لوگوں کو راستہ بتا تے ہو لیکن تم خود اندھے ہو۔ تم کہتے ہو کہ اگر کوئی شخص ہیکل کے نام کے استعمال پر وعدہ لیتا ہے تو اس کی کوئی قدر ومنزلت نہیں۔ اور اگر کوئی ہیکل میں پا ئے جا نے وا لے سونے پر وعدہ لے تو اس کو پورا کرنا چاہئے۔ 17 تم اندھے بیوقوف ہو! کونسی چیز عظیم ہے، سونا یا ہیکل؟ وہ سونا صرف ہیکل کی وجہ سے مقدس ہوا اس لئے ہیکل ہی عظیم ہے-
18 اگر کو ئی قربان گاہ کی قسم کھائے تو کہتے ہو کہ اس کی کو ئی اہمیت ہی نہیں ہے اور اگر کوئی قربان گاہ پر پا ئی جانے وا لی نذر کی چیز پر قسم کھا ئے تو کہتے ہو اس کو پوری کرنی چاہئے۔ 19 تم اندھے ہو تم کچھ نہیں سمجھ تے۔کونسی چیز اہم ہے ؟ نذر یا قربان گاہ؟ نذر میں قربا ن گاہ کی وجہ سے پا کی پیدا ہو تی ہے۔ اس وجہ سے قربان گا ہ ہی عظیم ہے۔ 20 اگر کوئی قربان گاہ کی قسم کھا تا ہے تو گویا قربا ن گاہ اور اس پر جو کچھ نذر کے لئے رکھا ہے اس کی قسم لینے کے برا بر ہے۔ 21 اگر کو ئی ہیکل کی قسم کھا تا ہے تو حقیقت میں وہ ہیکل کی اور اس میں رہنے وا لے کی قسم کھا تا ہے۔ 22 جو آسمان کی قسم کھا تا ہے تو یہ خدا کے عرش اور اس عرش پر بیٹھنے وا لے کی قسم کھا نے کے برا بر ہوگا۔
23 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہارے لئے برا ہے! تم ریا کار ہو۔تم اپنی ہر چیز کا یہاں تک کہ پو دینہ، سونف اور زیرے کے پودوں میں بھی قریب قریب دسواں حصہ خدا کو دیتے ہو۔لیکن تم نے شریعت کی تعلیم میں اہم ترین تعلیمات کو یعنی عدل و انصاف ،رحم وکرم اور اصلیت کو ترک کر دیا ہے۔تمہیں خود ان احکا مات کے تا بع ہو نا ہو گا۔اب جن کاموں کو کر رہے ہو انہیں پہلے ہی کرنا چاہئے تھا۔ 24 تم لوگوں کی ر ہنما ئی کر تے ہو۔لیکن تم ہی اندھے ہو۔تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو۔
25 “اے معلمین شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہا رے لئے براہے۔تم ریا کا ر ہو۔ تم اپنے بر تن و کٹوروں کے با ہری حصے کو دھو کر صاف ستھرا تو کر تے ہو لیکن انکا اندرونی حصہ لا لچ سے اور تم کو مطمئن کر نے کی چیزوں سے بھرا ہے۔ 26 اے فریسیو تم اندھے ہو پہلے کٹو رے کے اندرونی حصہ کو اچھی طرح صاف کر لو۔ تب کہیں جا کر کٹو رے کے با ہری حصہ حقیقت میں صاف ستھرا ہوگا۔
27 “اے معلمین شریعت اے فریسیو!یہ تمہا رے لئے بہت برا ہے! تم ریا کا ر ہو۔تم سفیدی پھرائی ہو ئی قبروں کی ما نند ہو۔ ان قبروں کا بیرونی حصہ تو بڑا خوبصورت معلوم ہوتا ہے۔لیکن اندرونی حصہ مردوں کی ہڈیوں اور ہر قسم کی غلاظتوں سے بھرا ہو تا ہے۔ 28 تم اسی قسم کے ہو۔ تم کو دیکھنے والے لوگ تمہیں اچھا اور نیک تصور کرتے ہیں۔ لیکن تمہارا باطن ریا کاری اور بد اعمالی سے بھرا ہوا ہوتا ہے۔
29 “اے معلمیں شریعت ،اے فریسیو! یہ تمہارے لئے بہت برا ہے! کہ تم ریا کار ہو۔ تم نبیوں کے مقبرے تعمیر کرتے ہو۔ اور تم قبروں کے لوگوں کے لئے تکریم ظاہر کرتے ہو۔ جنہوں نے نفیس زند گی گزاری ہے۔ 30 اور تم کہتے ہو کہ اگر ہمارے آباؤ اجداد کے زمانے میں ہو تے تو ان نبیوں کے قتل و خون میں انکے مدد گار نہ ہو تے۔ 31 اس لئے تم قبول کرتے ہو کہ ان نبیوں کے قاتلوں کی اولاد تم ہی ہو۔ 32 تمہارے باپ دادا ؤں سے شروع کیا ہوا وہ گناہ کا کام تم تکمیل کو پہنچاؤگے۔
33 “تم سانپوں کی طرح ہو۔ اور تم زہریلے سانپوں کي نسل سے ہو! لیکن تم خدا کے غضب سے نہ بچ سکو گے۔ تم سبھوں پر ملزم ہو نے کی مہر لگے گی اور سب جہنم میں گھسیٹے جاؤگے۔ 34 میں تم سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ میں تمہارے پاس نبیوں عالموں اور معلمین کو بھیجو نگا اور تم ان میں سے بعض کو قتل کرو گے۔ اور بعض کو صلیب پر چڑھا ؤ گے۔ اور چند دوسروں کو تمہارے یہودی عبادت گاہوں میں کوڑے ماروگے۔ اور انکو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں کو بھگاؤ گے۔
35 اس وجہ سے سطح زمین پر تمام راستبازوں کے کئے گئے قتل کے الزام میں تم قصور وار ٹھہرو گے۔ ہابل جو ایمان دار تھا اس سے لیکر برکیاہ کے بیٹے زکریاہ تک کے قتل کا الزام تمہارے سر آئیگا اسے ہیکل اور قربان گاہ کے درمیان قتل کیا گیا تھا۔ 36 میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ اس دور میں تم سبھوں پر جو کہ اب رہ رہے ہو یہ سب الزامات عائد ہو تے ہیں۔
(لوقا ۱۳:۳۴-۳۵)
37 “اے یروشلم اے یروشلم! تو نے نبیوں کو قتل کیا ہے۔ خدا نے جن لوگوں کو تیرے پاس بھیجا انکو پتھّروں سے مار کر تو نے قتل کیا ہے۔ کئی مرتبہ میں تیرے لوگوں کی مد کرنا چا ہا۔ جس طرح مرغی اپنے چوزوں کو اپنے پروں تلے چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح مجھے بھی تیرے لوگوں کو یکجا کر نے کی آرزو تھی۔ لیکن تو نے یہ نہیں چاہا۔ 38 دیکھو! تمہارا گھر پوری طرح خالی ہو جائیگا۔ 39 میں تم سے کہہ رہا ہوں کہ تم اب سے دوبارہ مجھے نہ دیکھ سکو گے جب تک تم یہ نہ کہو :مبارک ہے وہ شخص جو خدا وند کے نام پر آتے ہیں۔”+ 23:39 اِقتِباس زبور ۲۶:۱۱۸
1:16+جس1:16کے معنی مقدس پانی(مسیح) یا خدا کا منتخبہ۔1:18+یہ1:18خدا کی روح، مسيح کي روح، اور تسلي دينے والي روح بھي کہلاتي ہے۔ اور يہ روح خدا اور مسيح کے ساتھ دنیا میں رہنے والے لوگوں کے درمیان خدا کا کام کر تي ہے۔1:20+داؤدکے1:20خاندان سے آنے والا ۔ داؤد اسرائیل کا دوسرا بادشاہ تھا، اور مسیح کے پیدا ہونے کے ایک ہزار سال قبل بادشاہ تھا۔1:21+یسوع1:21نام کے معنی ہیں “نجات۔”2:3+ہیرو2:3(عظيم) يہوداہ کا پہلا حکمراں، ۴۴۰ قبل مسیح۔2:15+ہوسیع2:15۱:۱۱2:23+ایک2:23شخص ناصرت شہر کا رہنے والا۔ اس نام کا ممکنہ معنی “شاخ” ہو سکتاہے۔( دیکھیں یسعیاہ ۱:۱۱3:7+یہ3:7فریسی یہودی مذہبی گروہ ہے۔3:7+ایک3:7اہم یہودی مذہبی گروہ جو پرا نے عہد نامے کی صرف پہلے کی پانچ کتابوں کو ہی قبول کیا ہے اور کسی کے مر جانے کے بعد اسکا زندہ ہو نا نہیں مانتے۔3:10+جو3:10لوگ یسوع کو تسلیم نہیں کئے وہ “درختوں” کی طرح ہیں اور ان کو کاٹ دیا جائے گا۔3:12+یوحنّا3:12کے کہنے کا مطلب ہے یسوع اچھے لوگوں کو برے لوگوں میں سے الگ کر دیتا ہے۔3:13+یہ3:13یونانی لفظ ہے جسکے معنی’ ڈبونا ،یا آدمی کو دفن کرنا یا کوئی چیز پانی کے نیچے۔4:4+مقدس4:4تحریریں، قدیم عہد نامہ۔4:23+یہودی4:23عبادت گاہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں یہودی لوگ عبادت کرنے، تحریروں کو پڑھنے اور دوسرے عام مجمع لئے جمع ہوتے ہیں۔4:25+یونانی4:25لفظ “ڈکپُلس” یہ علاقہ گلیل تالاب کےمشرق کی طرف ہے۔ ایک زمانے میں یہاں دس گاؤں تھے۔5:33+خروج5:33۱۲:۱۹، گنتی ۲:۳۰، استثناء ۲۱:۲۳6:13+چند6:13یونانی نسخوں میں اس آیت کو شامل کیا گیا ہے۔“کیوں کہ حکومت، طاقت اور جلال ہمیشہ ہمیشہ تیرا ہی رہےگا۔” آمین۔8:20+یہ8:20نام یسوع خود اپنے لئےة استعمال کیا10:4+یہ10:4سیاسی گروہ یہودیوں سے تعلق رکھتاہے۔11:21+یہ11:21دونوں شہر گلیل تالاب کے قریب واقع ہيں جہاں یسوع لوگوں کو منادی دیا کر تا تھا۔11:21+ان11:21گاؤں کے نام ہیں جہاں بُرے لوگ رہا کرتے تھے۔16:14+اس16:14آدمی نے خدا کے متعلق تقریباً ۸۵۰ قبل مسیح میں باتیں کیں-16:14+اس16:14نے خداکے متعلق تقریباً ۶۰۰ سال قبل مسیح میں باتیں کیں۔16:18+سچ16:18مچ میں یہ’’ دوزخ کا دروازہ” ہے۔22:39+احبار22:39۱۸:۱۹