2
یہ بادشا ہ ارتخششتا کے بیسویں سال کے نیسان کا مہینہ تھا جب بادشا ہ کے لئے مئے لی گئی تھی۔ تو میں نے اس مئے کو لیا اور بادشاہ کو دے دیا۔ میں پہلے جب بادشا ہ کے ساتھ تھا تو میں کبھی رنجیدہ نہیں ہوا تھا۔ تب بادشا ہ نے مجھ سے پو چھا ، “تو اتنا رنجیدہ کیو ں ہے ؟ تو بیمار نہیں ہے۔ یہ صرف دل کی افسردگی کی وجہ ہے۔”
اور میں بہت زیادہ ڈرا ہوا تھا۔ اور میں نے بادشا ہ سے کہا، “بادشا ہ ہمیشہ جیتا رہے۔میرا چہرہ اُداس کیوں نہ ہو نا چا ہئے ؟ وہ شہر جس میں میرے باپ دادا دفن ہیں وہ برباد ہو رہا ہے اور شہر کے پھا ٹک آ گ سے تباہ ہو گئے ہیں۔”
تب بادشا ہ نے مجھ سے کہا، “اس کے لئے تو مجھ سے کیا کروانا چا ہتا ہے ؟” تب میں نے آسمان کے خدا سے دعا کی۔ پھر میں نے بادشا ہ کو جواب دیتے ہو ئے کہا، “اگر یہ بادشا ہ کو خوش کرتا ہے او ر اگر میں آپ کا خادم آ پ کو خوش کر رہا ہوں تو براہ کرم مجھے یہودا ہ کے شہر یروشلم بھیج دیجئے جہاں پر میرے باپ دادا دفن ہیں۔ اور میں دوبارہ اس شہر کو بنانا چا ہتا ہوں۔”
اور بادشا ہ نے ملکہ کے ساتھ جو کہ اس کے بغل میں بیٹھی ہو ئی تھی مجھ سے کہا ، “تمہا را سفر کتنا لمبا ہو گا اور تو کب تک وا پس آئے گا ؟”
بادشا ہ مجھے بھیجنے کے لئے خوش تھا اس لئے میں نے ان سے کہا کہ میں کتنے دن دور رہو ں گا۔ میں نے بادشا ہ سے یہ بھی کہا ، “اگر یہ بادشا ہ کو خو ش کرتا ہے تو دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنروں کو دکھانے کیلئے مجھے خط دئے جا ئیں۔ جو کہ یہودا ہ تک جانے کیلئے میرا ادھر سے گذرنا ممکن بنا ئے گا۔ مجھے بادشا ہ کے جنگل کا نگراں کار آسف کے نام سے بھی خط چا ہئے تا کہ وہ محل کے پھاٹک کے بیم کے لئے ، مکان کے لئے ، ہیکل کے اطراف کی دیواروں، شہر کی دیواروں کے لئے ،اور اس گھر کے لئے جس میں میں ٹھہرو ں گا مجھے لکڑی میسر کرائے گا۔”
اس لئے بادشاہ نے ان خطوں کو مجھے دیا کیوں کہ خدا مجھ پر مہربان تھا۔
تب میں دریائے فرات کے مغربی علاقے کے گورنر کے پاس گیا اور میں نے وہ خطوط جو بادشا ہ میرے ساتھ تھا ان لوگو ں کے لئے بھیجے تھے دے دیئے۔ بادشا ہ نے میرے ساتھ فوجی کپتان اور گھوڑسوار سپاہیوں کو بھی بھیجے تھے۔ 10 سنبلط اور طوبیاہ نامی دو آدمیو ں نے میرے مشن کے متعلق سُنا۔ وہ لوگ بہت غصے میں آئے یہ جان کر کہ کو ئی شخص بنی اسرائیلیوں کی مدد کے لئے آیا ہے۔ سنبلط حورون کا رہنے وا لا تھا اور طوبیاہ عمونی عہدے دار تھا۔
11-12 میں یروشلم گیا اور وہاں تین دِن تک ٹھہرا رہا۔ میں اور کچھ لوگ جو کہ میرے ساتھ تھے رات میں اُٹھے۔یروشلم شہر کے لئے کچھ کرنے کی جو بات میرے خدا نے میرے دِل میں ڈا لی تھی وہ میں نے کسی کو بھی نہیں کہا اور ہم لوگوں کے ساتھ کو ئی گھو ڑا نہیں تھا۔ سوا ئے اس کے جس پر کہ میں سوار تھا۔ 13 اور رات میں میں وادی کے پھا ٹک سے با ہر گیا۔ اژ دھا کے چشمے سے ہو تے ہو ئے کو ڑے کے پھا ٹک تک گیا اور میں نے یروشلم کی ٹو ٹی ہو ئی دیوار کی اور دیوار کے پھاٹکو ں کی جو آ گ سے جل کے تباہ ہو گئے تھے جانچ کی۔ 14 تب میں چشمہ کے پھاٹک اور بادشا ہ کے تالاب کی طرف چلا۔لیکن جس گھوڑا پر میں سوار تھا اس کے گذرنے کا کو ئی راستہ نہیں تھا۔ 15 اس لئے میں رات میں وادی سے ہو تے ہو ئے اوپر چلا اور دیوار کی جانچ کی۔ پھر میں چاروں طرف گھو ما اور وادی سے ہو تے ہو ئے اندر چلا گیا۔ 16 اور عہدیداروں کو یہ کبھی معلوم نہیں ہوا تھا کہ میں کہاں گیا تھا یا میں کیا کر رہا تھا۔ اور میں نے ان یہودی ساتھیوں کو ،کا ہنوں کو ، بادشا ہ کے خاندان کے لوگوں کو ، حاکموں کو اور دوسرے لوگ جو کام کر رہے تھے کسی کو بھی نہیں بتا یا۔
17 تب میں نے ان تمام لوگوں سے کہا ، “ہم یہاں جن مصیبتوں میں ہیں انہیں تم د یکھ سکتے ہو۔یروشلم کھنڈرات میں پڑا ہوا ہے اس کے دروازے آ گ سے جل چکے ہیں آؤ ہم یروشلم کی دیوارو ں کو پھر سے بنا ئیں تا کہ ہم اور شرمندہ نہ ہو سکیں۔”
18 میں نے ان لوگو ں سے کہا کہ میرا خدا مجھ پر کتنا مہربان تھا اور ان باتو ں کو بھی جو کہ بادشا ہ نے مجھ سے کہا تھا۔ اور ان لوگوں نے کہا، “آؤ ہم لوگ اٹھیں اور بنا ئیں۔” پھر وہ لوگ اس اچھے کام کو کرنے کو تیار ہو ئے۔ 19 لیکن حُورون کا سنبلط ، طوبیاہ عمونی عہدیدار اور عربی جیشم نے سنا کہ ہم لوگ اسے دوبارہ بنا رہے ہیں۔ تو انہوں نے ہم لوگو ں کا مذاق اُڑا یا اور حقیر سمجھا۔ یہ کیا ہے جو تم لوگ کر رہے ہو ! کیا تم لوگ بادشا ہ کے خلاف بغاوت کر رہے ہو ؟ ”
20 اور میں نے ان لوگو ں کو جواب دیا ، یہ کہتے ہو ئے ، “آسمان کا خدا ہماری کامیابی میں مدد کرے گا اور ہم خدا کے خادم پھر سے بنانا شروع کریں گے۔اس کام میں ہم لوگو ں کی مدد کرنے کے لئے تم کو اجازت نہیں ہے۔ یروشلم کی اس زمین میں تمہا را کو ئی حصّہ نہیں ہے اور نہ ہی کو ئی تا ریخی دعویٰ ہے۔”
1:1+یہ1:1تقریباً دسمبر ۴۴۴ قبل مسیح۔