23
جب تم کسی حکمراں سے ساتھ بیٹھ کر کھا نا کھا ؤ تو اس کا اچھی طرح خیال رکھ کہ تیرے سامنے کون ہے۔
اور اگر تو اپنی زندگی کا خیال رکھتا ہے تو اپنی بھوک کو قابو میں رکھ۔
ا سکے مزیدار غذا کی آرزو مت کر کیوں کہ اس طرح کی غذا دھو کہ باز 23:3 دھوکہ بازاسکا ہے۔
۔ ۷۔
دولتمند بننے کی کو شش میں اپنی صحت کو برباد نہ کر اگر تو عقلمند ہے تو صبر کر۔
رقم ( روپیہ پیسہ) بہت تیزی سے چلی جا تی ہے ،مانو کہ یہ پرو ں کو بڑھا تا ہے اور چڑیا کی مانند اُڑجا تا ہے۔
۔ ۸ ۔
خود غرض شخص کے ساتھ مت کھا اور اس کی مزیدار غذا کی آرزو مت کر۔
کیو ں کہ وہ اس طرح کا شخص ہے جو ہمیشہ قیمت کے بارے میں سوچتا رہتا ہے وہ تم سے کہتا ہے ، “کھا ؤ اور پیو۔” لیکن اس کے کہنے کا سچ مُچ میں وہ مطلب نہیں ہے۔
جو کچھ بھی تم کھائے تھے اسے قئے کر کے نکال دو گے۔ اور اس کے لئے تمہا ری ستائش برباد ہو جا ئے گی۔
۔ ۹ ۔
تو بے وقوفو ں کے ساتھ بات چیت نہ کر وہ تیری حکمت کی باتو ں کا مذاق اُڑا ئیں گے۔
۔ ۱۰ ۔
10 پُرانے زمانے کی حدود کے پتھر کو مت سر کا۔ اور یتیموں کی زمین جا ئیداد کو مت لے۔
11 کیوں کہ ان کا بچا ؤ کر نے وا لا بہت زور آور ہے۔ خدا انکے معاملات کو تیرے خلاف لے گا۔
۔ ۱۱ ۔
12 اپنے استاد سے تربیت کی باتیں سن اور جتنا ہو سکے اسے سیکھ۔
۔ ۱۲ ۔
13 ضرورت پڑنے پر ہمیشہ بچے کی تربیت کر۔ اگر تو اسے چھڑی سے سزا دے گا تو وہ مر نہ جا ئے گا۔
14 اسے چھڑی سے سزا دے اور اس کی جان کو قبر سے بچا۔
۔ ۱۳ ۔
15 میرے بیٹے اگر تو عقلمند ہو جا ئے تو میں بہت خوش ہو ں گا۔
16 اگر میں تجھے سچی باتیں کہتے سنو ں تو میرا دل خوشی سے کھِل اٹھے گا۔
۔ ۱۴ ۔
17 تو گنہگاروں سے حسد نہ کر ، بلکہ بہتر تو یہ ہے کہ ہر وقت خدا کا خوف کر۔
18 تمہا رے پاس مستقبل ہو گا ،تمہا ری امید کبھی ختم نہ ہو گی۔
۔ ۱۵ ۔
19 اے میرے بیٹے سُن! اور عقلمند بن۔اپنے دل کو نیکی کی راہ پر چلا۔
20 جو لوگ بہت زیادہ شراب کا نشہ کر تے اور بہت زیادہ کھا تے ہیں ان کے ساتھ شامل مت ہو۔
21 جو لوگ بہت زیادہ نشہ کر تے ہیں اور بہت زیادہ کھا تے ہیں کنگال ہو جا تے ہیں۔ اور ان کی اونگھ اور کا ہلی انہیں چیتھڑے پہنا ئیں گے۔
۔ ۱۶ ۔
22 اپنے باپ کی باتیں سن جس نے تجھے زندگی دی۔ اور اپنی ماں کو جب وہ بوڑھی ہو جا ئے حقیر مت جان۔ 23 سچا ئی ، حکمت ، ہدایت اور فہم کو خرید! اسے فروخت مت کر!
24 راستباز شخص کا با پ بہت خوش ہو تا ہے۔جس کا عقلمند بیٹا ہے تو اس سے اس کو خوشی ہو تی ہے۔
25 تو اپنے باپ اور ماں کو خوش رہنے دے ، اور اس عورت کو جسنے تجھے جنم دیا خوش رہنے دے۔
۔ ۱۷ ۔
26 میرے بیٹے غور سے سن کہ میں کیا کہتا ہوں میری زندگی کو تیرے لئے نمونہ بننے دے۔
27 کیونکہ فاحشہ عورت ایک گہری کھا ئی ہے۔ اور ایک بدکار عورت ایک تنگ کنواں کی مانند ہے۔
28 وہ ڈا کو کی مانندگھات میں لگی رہتی ہے۔ اوروہ کئی آدمیوں کو بے وفا بنا دیتی ہے۔
۔ ۱۸ ۔
29-30 کون تکلیف میں ہے ؟ کون غمزدہ ہے ؟ کون جھگڑا لو ہے ؟ کون پریشان ہے ؟ کون بلا وجہ گھا ئل ہے ؟ کس کی آنکھیں لا ل ہیں؟ وہی اپنی را تیں مئے نوشی میں گذارتے ہیں ، وہی جو ملا ئی ہو ئی مئے کے نمونہ کی تلاش میں جا تے ہیں۔
31 مئے کی طرف ،ان کے خوبصورت لال رنگ کی طرف وہ پیالہ میں جھلملاتا ہے اور جب وہ آہستہ آہستہ نیچے اتر تا ہے تو نظر مت کرو۔
32 کیوں کہ بعد میں یہ ایک سانپ کی طرح ڈستی ہے اور آخر میں ناگ کی طرح زہر بھر دیتی ہے۔
33 تیری آنکھیں عجیب و غریب چیزیں دیکھیں گی اور دماغ پریشان ہو گا اور الجھن میں پڑ جا ئے گا۔
34 تم ایسا محسوس کرو گے جیسے غیر ہموار سمندر پر سورہے ہو ، ایسا جیسے پانی جہاز میں سو رہا ہو۔
35 تو کہے گا ، “انہوں نے مجھے ما را لیکن مجھے نہیں لگا۔انہوں نے مجھے پیٹا لیکن مجھے محسوس نہیں ہوا۔میں کب اٹھوں گا تا کہ میں پھر پی سکوں ؟ ”
22:6-23:3+اسکا23:3مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ میزبان (حکمراں) اپنے مہمان سے کچھ لینے کی خواہش رکھتا ہے اسلئے وہ اس کو فینسی کھا نا پیش کرتا ہے۔ اس کا ارادہ سچ نہیں ہے لیکن چال باز، دھو کہ باز ہے۔