30
مسہ کے یا قہ کا بیٹا کی کہا وتیں۔ اسے اس آدمی نے اتی ایل اور اُکال سے کہا :
میں تمام آدمیوں میں سب سے زیادہ جاہل آدمی ہوں۔ میرے اندر انسانی سمجھ بوجھ بھی نہیں ہے۔ میں نے حکمت نہیں سیکھی۔ میں نے متبرک علم حاصل نہیں کیا۔ کون اوپر آسمان تک گیا ہے اور پھر نیچے اترا ہے ؟ اپنے ہاتھوں سے کس نے ہوا کو جمع کیا ہے ؟ کس نے اپنے چغہ میں پانی کو لپیٹا ہے ؟ کس نے زمین کے حدود کو قائم کیا ہے ؟ اس کا نام کیا ہے ؟ اسکے بیٹے کا نام کیا ہے ؟ اگر تم جانتے ہو تو مجھے بتا ؤ۔
خدا کی ہر بات جسے وہ کہتا ہے کامل ہے۔ وہ اسکے لئے ڈھال ہے جو اسکے اندر پناہ کی تلاش کرتا ہے۔ خدا جو کہتا ہے اس کو تو تبدیل نہ کرنا۔ اگر تم ایسا کروگے تو وہ تجھے پھٹکارے گا اور تجھے جھوٹا ظا ہر کیا جائے گا۔
اے خدا وند میں دو چیزوں کی درخواست کرتا ہو ں میرے مرنے سے پہلے مجھ سے انکار مت کرنا۔ جھوٹ اور فریب کو مجھ سے دور رکھ ، مجھے نہ تو دولت مند بننا ہے اور نہ ہی غریب ، مجھے صرف ان چیزوں کو دے جس کی مجھے ہر روز ضرورت ہے۔ ورنہ ، اگر میرے پاس بہت زیادہ چیزیں ہوں گی تو ہو سکتا ہے کہ میں تجھے یہ کہتے ہوئے رد کردو ں ، “خدا وند کون ہے ؟” اور اگر میں غریب ہو جاؤں تو ہو سکتا ہے کہ میں چوری کروں ، اور اپنے خدا کے نام کے لئے رسوائی کا سبب بنوں۔
10 کسی بھی ملازم کے بارے میں اسکے مالک کے سامنے بد گوئی نہ کر ، ور نہ وہ ملازم تجھ پر لعنت کرے گا اور تجھے اس کے لئے چکانا پڑے گا۔
11 کچھ لوگ اپنے باپ کے خلاف کہتے ہیں اور وہ لوگ اپنی ماں کی عزت نہیں کرتے۔
12 کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ وہ نیک ہیں لیکن وہ گندگی سے پاک نہیں ہوا ہے۔
13 کچھ لوگ مغرور ہیں انکے نظریئے خود پسند ہیں۔
14 ایسے بھی لوگ ہیں جن کے دانت تلوار کی طرح ہیں اور ان کے جبڑے چاقو کی مانند ہیں جس سے وہ لوگ زمین کے غریب لوگوں سے سب کچھ لیتا ہے۔
15 کچھ لوگ ہر وہ چیز حاصل کرنا چا ہتے ہیں جسے وہ حاصل کر سکتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، “مجھے دو ، مجھےدو، مجھے دو۔ ” تین چیزیں ایسی ہیں جو کبھی آسودہ نہیں ہو تی ہیں اور چو تھی کبھی نہیں کہتی ہے ، “بس کافی ہے ! ” 16 قبر ، بانجھ رحم ، زمین جو کبھی پانی سے آسو دہ نہیں ہو تی ہے ، اور آگ جو کبھی نہیں کہتی ہے ، “بس۔”
17 جو کو ئی اپنے باپ کی ہنسی اڑائے یا پھر اپنی ماں کی اطاعت سے انکار کرے اس کو سزا ملے گی اسکی آنکھیں گِدھو ں اور پہاڑی کو ؤ ں کے ذریعے نوچ لی جا ئیں گی اور کھا لی جا ئیں گی۔
18 تین باتیں ایسی ہیں جو میرے لئے پُر اسرا ر ( راز ) ہے بلکہ اصل میں وہ چار ہیں جسے میں نہیں سمجھتا ہوں۔ 19 آسمان میں اڑتے ہو ئے عقاب کی راہ ، چٹان پر رینگتے ہو ئے سانپ کی راہ ، سمندر کے جہاز کی راہ اور مرد کی عورت سے محبت۔
20 جو عورت اپنے شوہر کی وفادار نہیں ہو تی وہ ایسی ہے : وہ کھا تی ہے اور اپنا منہ پو نچھ لیتی ہے اور کہتی ہے : “میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔”
21 تین چیزیں ایسی ہیں جن سے زمین کا نپتی ہے بلکہ اصل میں وہ چار ہیں جنہیں زمین برداشت نہیں کر تی۔ 22 خادم جو بادشا ہ بن جا تا ہے ، ایک بے وقوف جس کے پاس کھانے کے لئے کا فی مقدار میں غذا ہو تی ہے ، ایک شادی شدہ عورت جس سے نفرت کی جا تی ہے ، 23 اور ایک نوکرانی جو اپنی مالکن کی جگہ لے لیتی ہے۔ 24 زمین پر چار چیزیں ایسی ہیں جو چھو ٹی ہیں لیکن ہیں بہت حکمت وا لی۔
 
25 چیونٹیاں جو چھو ٹی اور کمزور ہیں لیکن موسم گرما بھر اپنی غذا کے جمع کرنے میں رہتی ہیں۔
26 اور سافان جو کہ ایک چھو ٹا سا جانور ہے لیکن اپنا مقام چٹان کے اندر بناتا ہے۔
27 ٹڈیو ں کا کو ئی بادشا ہ نہیں ہو تا لیکن پھر بھی وہ صف بنا کر آگے بڑھتی ہیں۔
28 اور چھپکلی جو ہا تھ سے پکڑی جا سکتی ہے۔ لیکن پھر بھی چھپکلیاں بادشا ہوں کے محلو ں میں پا ئی جا تی ہيں:
 
29 تین مخلوق ایسی ہیں جو عظمت کے ساتھ چلتی ہیں ، لیکن اصل میں وہ چار ہیں:
 
30 شیر جو جانوروں میں سب سے زیادہ بہادر ہے اور کبھی کسی سے نہیں ڈرتا ہے،
31 مرغ ،
بکرا
اور بادشاہ جو اپنے لوگو ں کی رہنما ئی کرتا ہے۔
 
32 اگر تو اپنے احمق پن سے مغرور ہو تا ہے اور دوسرے لوگو ں کے خلاف بُرے منصوبہ بنا تا ہے تو طمانچہ اپنے منہ پر ما رو۔
33 دودھ کو متھنے سے مکھن نکلتا ہے اور ناک کو مروڑنے سے خون بہتا ہے۔ اسی طرح سے قہر کو بھڑکانے سے فساد بر پا ہو تا ہے۔
22:6-23:3+اسکا23:3مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ میزبان (حکمراں) اپنے مہمان سے کچھ لینے کی خواہش رکھتا ہے اسلئے وہ اس کو فینسی کھا نا پیش کرتا ہے۔ اس کا ارادہ سچ نہیں ہے لیکن چال باز، دھو کہ باز ہے۔