زبُور 80
موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے شو شینیم عیدوت کے سُر پر آسف کا نغمہ
اے اسرائیل کے چوپان، تو میری سُن لے۔
تو نے یوسف کے بھیڑوں( لوگوں) کی رہنما ئی کی۔
تو بادشاہ کی طرح کروبی فرشتوں پر جلوہ گرہے۔
ہمکو اپنا دیدار کرا۔
اے اسرائیل کے چوپان ، افرائیم، بنیمین
اور منّسی کے سامنے اپنی قدرت کو بیدار کر اور ہمیں بچانے کو آ۔
اے خدا ! ہم کو قبول کر۔
ہم کو قبول کر اور ہما ری حفاظت کر۔
اے خدا وند ! خدا قادر مطلق! کیا تو ہمیشہ کے لئے ہم پر نا راض رہے گا ؟
ہما ری دعاؤں کو تو کب سُنے گا ؟
تو نے اپنے لوگوں کو غذا کے طور آنسو دیاہے۔
تو نے اپنے لوگوں کو پینے کے لئے آنسوؤں سے لبریز پیالہ دیا ہے۔
تو ہم کو ہما رے پڑوسیوں کے لئے نشانہ بننے دیا
جس پر وہ جھگڑا کرے۔ ہما رے دشمن ہما را مذاق اُڑا تے ہیں۔
اے خدا پو ری قدرت وا لے پھر تو ہم کو قبول کر۔
ہمکو قبول کر اور ہما ری حفاظت کر۔
قدیم زمانے میں، تو نے ہمیں ایک بہت ہی اہم پودے کی مانندسمجھا۔
تو اپنی “تاک” (انگور کی بیل) مصر سے با ہر لا یا۔
تو نے دوسرے لوگوں کو یہ زمین چھوڑنے پر مجبور کیا
اور یہاں تو نے اپنی “تاک” اگادی۔
تو نے “تاک” کے لئے زمین کو تیار کیا!
اُس کی جڑوں کو پکّی کر نے کے لئے تو نے سہا را دیا
اور جلد ہی “تاک” زمین پر ہر جگہ پھیل گئی۔
10 اُس نے پہا ڑ ڈھک لیا۔
یہاں تک کہ اُ س کے پتّوں نے عظیم دیو نما درختوں کو بھی ڈھک لیا۔
11 اُس نے اپنی شاخیں سمندر تک پھیلا ئیں
اور اُن کی ٹہنیاں دریائے فرا ت تک پھیل گئیں۔
12 اے خدا! تو نے وہ دیواریں کیوں گرادیں؟ جو تیری “تاک” کی حفا ظت کر تی تھیں
اب ہر کو ئی جو وہاں سے گذرتا ہے ، وہاں سے انگور کو توڑ لیتا ہے۔
13 جنگلی خنزیر آتے ہیں۔ اور تیری “تاک” کو روندتے ہو ئے گذر جا تے ہیں۔
جنگلی جانور آتے ہیں۔ اور اُس کی پتّیاں کھا جا تے ہیں۔
14 اے خداوند قادر مطلق! وا پس آ۔
اپنی “تاک” کو آسمان سے نیچے دیکھ ، اور اس کی حفا ظت کر۔
15 اے خدا ! اپنی اِس “تاک” کو دیکھ جس کو تو نے خود اپنے ہا تھوں سے لگایا ہے۔
اِس نو خیز پودے کو دیکھ جسے تو نے اگایا۔
16 تیری “تاک” کو سوکھے ہو ئے اُپلوں کی طرح آگ میں جلا یا گیا۔
تو اُس سے غضبناک تھا اور تو نے اجا ڑ دیا۔
17 اے خداوند تو اپنا ہا تھ! تو اپنا ہا تھ اس بیٹے پر رکھ جو تیری داہنی جانب کھڑا ہے۔
اس بیٹے پر ہا تھ رکھ جسے تو نے پا لا ہے۔
18 وہ دوبارہ کبھی تجھ کو نہیں چھوڑے گا۔
تو اس کو زندہ رکھ، اور وہ تیرے نام کی تمجید کرے گا۔
19 ا ے خداوند قادر مطلق! ہما رے پاس لوٹ آ۔
ہم کو اپنا لے ، اور ہما ری حفاظت کر۔
3:7+لوگ3:7اُس وقت کہتے جب وہ “معاہدہ کا صندوق” اٹھا تے اور اسے اپنے ساتھ جنگ کے میدان میں لے آتے اس سے یہ ظا ہر کرنا کہ خدا ان کے ساتھ ہے۔3:8+یا3:8” ایک گیت جو داؤد کو وقف کیا گیا تھا۔4:5+مناسب4:5قربانی پیش کر۔5:5+زیادہ5:5تر ان لوگوں کے بارے میں کہا جا تا ہے جو خدا پر اعتماد اور یقین نہیں رکھتے۔ اس سے ظاہر ہو تا ہے کہ وہ احمق اور بدکردار ہیں۔5:12+یہ5:12ایک خصوصی آلہ ہو گا ، ایک خصوصی طرز کے ساتھ آلہ یا ایک گروہ جو عبادت گاہ میں موسیقی کا کام انجام دیتا ہے۔15:5+مکتام15:5کا صحیح معنی واضح نہیں ہے۔ شاید اس کا معنی ایک بہترین ترتیب کا گیت ہوگا۔ یہ گیت ہو سکتا ہے داؤد نے لکھا ہو گا یا ان سے منسوب ہے18:2+خدا18:2کا نام ، اس نام سے ظا ہر کیا جاتا ہے کہ خدا حفاظت کی محفوظ جگہ ہے۔18:2+ایک18:2عمارت یا حفاظت کے لئے اونچے اور مضبوط دیواروں سے گھرا ہو ا شہر۔21:13+اس21:13نغمہ کے لئے یہ ایک دُھن ہے۔ لیکن شاید یہ ایک قسم کے آلہ کا حوالہ ہے۔22:7+یہ22:7علامتیں ہیں جو لوگوں کی مایوسی ، نفرت یا شرمندگی کو ظاہر کرتے ہیں29:6+یا29:6”حرمون پہا ڑ۔”31:24+مشکیل31:24کا صحیح مفہوم وا ضح نہیں ہے۔ شاید اس کے معنی ”مراقبے کی نظم” مشورے کی نظم ” یا فنکارانہ طور پر لکھی ہو ئی نظم ہے ”45:7+خوشی45:7کا تیل اپنے اوپر اور اپنے دوستوں پر ڈال۔ یہ ایک خاص تیل ہے جو بادشاہوں کو ، کاہنوں کو اور پیغمبروں کو مسح کر نے کے لئے خدا کی ہیکل میں رکھا جا تا ہے۔58:10+حقیقتًا58:10”وہ اپنے پا ؤں شریر لوگوں کے خون سے دھو ئے گا۔59:9+یا59:9”میری طاقت، میں تیری اُمید کر رہا ہوں”59:13+تب59:13لوگ جانیں گے کہ خدا یعقوب اور ساری سلطنت پر حکومت کر ے گا۔71:24+یہ71:24گیت سلیمان کے ذریعہ ترتیب دیئے گئے ہوں گے یا اس کے لئے مخصوص کئے گئے ہوں گے یا خاص گیتوں کے مجموعے سے لئے گئے ہوں گے -73:24+یا73:24” تو احترام کے بعد میری رہنمائی کر۔74:14+یہ74:14شاید ایک بہت بڑا سمندری دیو ہو گا۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ مگر مچھ ہے۔ دوسرے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ سمندری عفریت( دیو) ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ جادوگر اس کی مدد سے سورج گرہن پیدا کر تے ہیں۔78:9+پرندوں78:9کے شکار کے لئے استعمال کی جانے وا لی ایک مڑی ہو ئی چھڑی۔ اگر اسے سیدھی پھینکی جا ئے تو سیدھی اڑ کر زمین کی جانب نیچے آتی ہے پھر اچا نک ہوا میں او پر اٹھتی ہے اور کبھی کبھی پھینکنے والے کی طرف واپس آجا تی ہے۔ ادبی زبان میں ”پھینکی جانے والی کمان ”یا” آنکھوں کو دھو کہ دینے والی کمان ”کہلا تی ہے۔