29
بادشا ہ داؤد نے ان سبھی اسرائیل سے جو وہاں جمع ہو ئے تھے کہا ، “میرا بیٹا سلیمان وہ جسے خدا نے چنا ہے، جوان اور ناتجربہ کار ہے۔ لیکن یہ ایک بہت بڑا کام ہے۔ یہ عمارت لوگوں کے لئے نہیں ہے بلکہ خداوند کے لئے ہے۔ میں نے خدا کے گھر کی تعمیر کی تیاری میں ہر ممکن کو شش کی۔میں نے سونے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے سونا ،چاندی سے بننے وا لی چیزوں کے لئے چاندی ، کانسے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے کانسہ ،لو ہے سے بننے وا لی چیزوں کے لئے لو ہا ، لکڑیوں سے بننے وا لی چیزوں کے لئے لکڑی ، سجاوٹ کے لئے نیلم کے پتھر دوسرے رنگین پتھر،ہر طرح سے قیمتی پتھر بہت زیادہ مقدار میں سنگ مر مر مہیا کرایا۔ ان سب کے علاوہ ، میرے پاس سونا چاندی کا ذاتی خزانہ ہے ، اور کیونکہ میں خدا کے گھر کے لئے وقف ہو ں، اب میں اسے خدا کے گھر کو ان چیزوں کے علاوہ دے رہا ہوں جسے میں نے پہلے سے ہی پاک ہیکل کے لئے تیار کیا ہے : ایک سو دس ٹن سونا ( خالص اوفیر سونا ) اور دوسو ساٹھ ٹن ہیکل کی دیوار کو مڑھنے کے لئے۔ سونے اور چاند ی کے سبھی کاموں کے لئے اور دستکاروں کے کسی بھی کام کے لئے اب میں بنی اسرائیلیوں سے پوچھتا ہوں، تم میں سے کتنے لو گ اپنے آپ کو آج کے دن خداوند کو وقف کرنے کے خواہش مند ہو ؟”
خاندانی قائدین ، اسرائیلی خاندان کے قائدین ، ہزاروں اور سیکڑوں کے سپہ سالا ر اور بادشا ہ کے انتظامیہ کے دوسرے عہدے دار اپنے آپ کو خداوند کے لئے وقف کر دیئے۔ وہ لوگ خدا وند کی ہیکل کے لئے ۱۹۰ ٹن سونا ، ۳۷۵ ٹن چاندی ، ۶۷۵ ٹن کانسے اور ۳۷۵۰ ٹن لوہا عطیہ میں دیئے۔ جن لوگوں کے پاس قیمتی پتھر تھے اسے انہوں نے جیر شومی یحی ایل کے تحویل میں خدا وند کی ہیکل کے خزانہ میں دیدیئے۔ لوگ اپنے رضا مندی سے دیئے ہو ئے عطیہ پر بہت خوش ہوئے کیوں کہ وہ خلوص دل اور چاہت سے خدا وند کو دیئے تھے۔ اور بادشاہ داؤد بھی بہت زیادہ خوش ہوئے تھے۔
10 تب داؤد نے ان لوگوں کے سامنے جو وہاں ایک ساتھ جمع تھے خدا وند کی تعریف کی۔ داؤد نے کہا ،
 
“خدا وند ہمارے آباؤ اجدا د اسرائیل کا خدا
ہمیشہ ہمیشہ کے لئے تیری تعریف ہو۔
11 عظمت ، طا قت ، جلال ، شان و شوکت اور تعظیم تمہارے لئے ہے۔
کیوں کہ زمین اور آسمان پر کی ساری چیز تمہاری ہے۔
بادشاہت تمہاری ہے اے خدا وند!
تو سبھی لوگوں پر سرفراز کیا گیاہے۔
12 دولت او ر عزت تجھ ہی سے آتی ہے۔
تو ہر چیز پر حکو مت کر تا ہے۔
طاقت اور قوت تمہارے ہاتھوں میں ہے۔
تو کسی کو عظیم اور طاقتور بناتا ہے۔
13 اب ہمارے خدا ہم تیرے شکر ادا کرتے ہیں۔
اور ہم تیرے پُر جلال نام کی تعریف کرتے ہیں۔
14 کیوں کہ میں کون ہوں اور میرے لوگوں کی کیا حقیقت ہے
کہ ہم لوگ اس طرح سخاوت سے دینے کے قابل ہوں؟
سچ مُچ میں تو ہم لوگوں کو یہ ساری چیزیں عطا کیا ہے اور ہم لوگ صرف اسے تجھے واپس کر رہے ہیں۔
15 ہم لوگ ہمارے تمام آباؤ اجداد کی طرح تمہارے سامنے اجنبی اور غیر ملکی ہیں۔
ہمارے دن اس روئے زمین پر گزرتے سایہ کی مانند بے امید ہے۔
16 اے خدا وند ہمارے خدا یہ ساری دولت
جسے ہم لوگوں نے تیرے مقدس نام کے لئے اس ہیکل کو بنانے کے لئے عطیہ دیا ہے
وہ تجھ ہی سے آتا ہے
اور ہر کچھ جسے تیرے ہی ماتحت ہے۔
17 میرے خدا میں یہ بھی جانتا ہوں کہ تو لوگوں کے دلوں کی آزمائش کرتا ہے
اور تو اس کے اچھے کارناموں سے خوش ہوتا ہے۔
میں نے ان ساری چیزوں کو خلوص دل اور رضا مندی سے دیا ہے۔
اب میں دیکھ سکتا ہوں کہ یہاں پر جمع ہوئے تیرے لوگ ان چیزوں کو تجھے وقف کر کے خوش ہیں۔
18 اے خدا وند ہمارے آباؤ اجدا د
ابراہیم ، اسحاق اور یعقوب کے خدا،
اس خواہش کو ہمیشہ کے لئے اپنے لوگوں کے دلوں میں رکھ
اور انکے دلوں کو اپنی طرف موڑ دو۔
19 اور میرے بیٹے سلیمان کو
تیرے احکام ، اصول اور قوانین کو خلوص دل سے پالن کرنے کی خواہش دے۔
اور ان ساری چیزوں کو دے
جسکی ضرورت اس ہیکل کو بنانے کے لئے ہے جس کے لئے میں نے تیار کی ہے۔ ”
 
20 تب داؤد نے وہیں ایک ساتھ جمع ہو ئے لوگوں کے گروہ سے کہا ، “اب خدا وند اپنے خدا کی تمجید کرو !” اس لئے سب نے خدا وند اپنے آباؤ اجداد کے خدا کی تمجید کی۔ انہوں نے خدا وند اور بادشاہ کے سامنے زمین پر سجدہ کیا۔
21 دوسرے دن لوگوں نے خدا وند کو قربانی اور جلانے کا نذرانہ پیش کیا۔ انہوں نے ایک ہزار بیل ، ایک ہزار مینڈھے ایک ہزار میمنے اور اپنے مئے کا نذرانہ بھی پیش کیا۔ ان لوگوں نے بنی اسرائیلیوں کے بدلے میں بہت سی قربانیاں دیں۔ 22 اس دن لوگوں نے کھا یا اور پیا اور خدا وند ان کے ساتھ تھا۔ وہ بہت خوش تھے۔
اور انہوں نے داؤد کے بیٹے سلیمان کو دوسری دفعہ بادشاہ بنایا۔ ان لوگوں نے اسے خدا وند کے بادشاہ کے طور پر مسح ( چُنا ) کیا اور صدوق کو کاہن کے طور پر مسح کیا۔
23 تب سلیمان بادشاہ کی طرح خدا وند کے تخت پر اپنے باپ داؤد کی جگہ بیٹھا۔ وہ بہت کامیاب تھا اور سبھی بنی اسرائیل اس کا حکم مانتے تھے۔ 24 تمام قائدوں ، سپاہیوں اور بادشاہ داؤد کے سبھی بیٹوں نے بادشاہ سلیمان سے وفادار رہنے کا وعدہ کیا۔ 25 خدا وند نے سلیمان کو سبھی بنی اسرائیلیوں کی نظر میں بہت عظیم بنایا اور اسے ایسا شاہی شان و شوکت دیا جو کہ اسرائیل کے پہلے کے کسی بھی بادشاہ کو نہیں تھا۔
26 یسّی کا بیٹا داؤد سارے اسرائیل کا بادشاہ تھا۔ 27 اس نے اسرائیل پر چالیس سال تک حکومت کی۔ اس نے حبرون شہر میں سات سال تک حکومت کی۔ تب پھر اس نے یروشلم پر ۳۳ سال تک حکو مت کی۔ 28 جب داؤد مرا وہ بہت بوڑھا تھا۔ اس نے ایک اچھی لمبی زندگی گزاری تھی ، وہ اپنی دولت ، عزت ، شہرت سے لطف اندوز ہوا تھا۔ تب اس کا بیٹا سلیمان بادشاہ کے طور پر اس کا جانشیں بنا۔ 29 بادشاہ کی حکومت کے دوران ہو ئے شروع سے آخر تک کے واقعات سموئیل سیر ، ناتن نبی اور جاد سیر کے کتابوں میں درج کئے گئے تھے۔ 30 جو کہ اس کی پوری حکو مت اور قوّت اور ان واقعات پر مشتمل ہے جو اس کے ساتھ ، اسرائیل کے ساتھ اور اسکے آس پاس کی قومو ں کے ساتھ ہو ئے تھے۔