20
کچھ عرصے بعد موآبی ، عمّونی اور کچھ میونی لوگوں نے یہو سفط سے جنگ شروع کر نے کے لئے آئے۔ کچھ لوگوں نے آکر یہو سفط سے کہا ، “تمہارے خلاف ارام سے ایک بڑی فوج آرہی ہے۔ وہ مردہ سمندر کے دوسری طرف سے آرہی ہیں۔ وہ حصاصون تمر میں پہلے سے ہیں۔” ( حصاصون تمر کو عین جدی بھی کہا جا تا ہے۔) یہو سفط ڈر گیا اور اس نے خدا وند سے پو چھنے کا فیصلہ کیا کہ کیا کرنا چاہئے۔ اس نے یہوداہ میں ہر ایک کے لئے روزہ کا اعلان کیا۔ یہوداہ کے لوگ ایک ساتھ خدا وند سے مدد مانگنے آئے۔ وہ خدا وند سے مدد مانگ نے یہوداہ کے تمام شہروں سے آئے۔
 
یہوسفط خدا وند کی ہیکل میں نئے آنگن کے سامنے تھا وہ یہوداہ سے آئے ہوئے لوگوں کی مجلس میں کھڑا ہوا۔ اس نے کہا ، “اے ہمارے آبا ؤ اجدادا کے خدا وند خدا تو جنّت میں خدا ہے ! تو سبھی سلطنتوں میں تو سبھی قو موں پر حکو مت کرتا ہے ! تو اقتدار اور طا قت رکھتا ہے ! کو ئی آدمی تیرے خلاف نہیں کھڑا ہو سکتا ! تو ہمارا خدا ہے ! تو نے اس مملکت میں رہنے والوں کو اسے چھو ڑنے پر مجبور کیا یہ تو نے اپنے بنی اسرائیلیوں کے سامنے کیا تو نے یہ زمین ہمیشہ کے لئے ابراہیم کی نسلوں کو دی ہے۔ ابراہیم تیرا دوست تھا۔ ابراہیم کی نسل اس ملک میں رہتی تھی اور انہوں نے تیرا ایک گھر تیرے نام پر بنا یا۔ انہوں نے کہا ، “اگر ہم لوگوں پر آفتیں آئیں گی جیسے تلوار ، سزائیں ، بیماری یا قحط تو ہم اس گھر کے سامنے کھڑے ہونگے اور تمہارے سامنے ہوں گے۔ ہم تم کو پکاریں گے جب ہم مصیبت میں ہوں گے پھر تم ہماری سن کر ہمیں بچاؤ گے۔”
10 لیکن اب یہاں عمّون ، موآب اور شعیر پہا ڑی کے لو گ چڑھ آئے ہیں۔ تو نے بنی اسرائیلیوں کو اس وقت ان کی زمین میں نہیں جانے دیا جب بنی اسرائیل مصر سے آئے۔ اس لئے بنی اسرائیل پلٹ گئے تھے اور ان لوگوں نے ان کو تباہ نہیں کیا تھا۔ 11 لیکن دیکھو وہ لوگ ہمیں ان لوگوں کو تباہ کر نے کا کیسا صلہ دے رہے ہیں۔ وہ لوگ ہمیں تیری میراث سے با ہر نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ زمین تو نے ہمیں دی ہے۔ 12 ہمارے خدا ان لوگوں کو سزا دے۔ ہم لوگ اس بڑی فوج کے خلاف کو ئی طاقت نہیں رکھتے جو ہمارے خلاف آرہی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ ہمیں کیا کر نا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم تجھ سے مدد کی امید کر تے ہیں۔”
 
13 یہوداہ کے تمام لوگ خدا وند کے سامنے اپنے بچّوں ، بیویوں اور اولادوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ 14 تب خدا وند کی روح یحزی ایل پر آئی۔ یحزی ایل زکریاہ کا بیٹا تھا۔ زکریاہ بنایاہ کا بیٹا تھا۔ بنا یاہ یعی ایل کا بیٹا تھا۔ اور یعی ایل متنیاہ کا بیٹا تھا۔ یحزی ایل لاوی تھا اور آسف کی نسل سے تھا۔ مجلس کے درمیان ، 15 یحزی ایل نے کہا ، “بادشاہ یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم میں رہنے والے لوگو! میری بات سنو ! خدا وند تم سے کہتا ہے ، ’ تم اس بڑی فوج سے نہ ڈرو کیوں کہ اصل میں یہ جنگ تمہاری نہیں خدا کی جنگ ہے۔ 16 کل تم وہاں جاؤ اور ان لوگوں سے لڑو۔ وہ صیص کے درّوں سے آئیں گے۔ تم انہیں وادی کے آخری حصہ میں یرویل کے ریگستان کے دوسری جانب پاؤ گے۔ 17 اس جنگ میں تمہیں لڑ نے کی ضرورت نہیں اپنی جگہوں پر مضبوطی سے کھڑے رہو۔ تم دیکھو گے کہ خدا وند تمہیں بچائے گا۔ یہوداہ اور یروشلم ڈ رو مت فکر نہ کرو۔ خدا وند تمہارے ساتھ ہے اِس لئے کل ان لوگوں کے خلاف باہر جاؤ۔”‘
18 یہو سفط بہت تعظیم سے جھکا اس کا چہرہ زمین پر ٹک گیا۔ اور تمام یہوداہ اور یروشلم کے رہنے والے لوگ خدا وند کے سامنے گِر گئے اور وہ سب خدا وند کی عبادت کئے۔ 19 قہات خاندانی گروہ کے لا وی اور قورا خاندان خدا وند اسرائیل کے خدا کی حمد کر نے کے لئے کھڑے تھے۔ اُنکی آوازیں بلند تھیں جب انہوں نے خدا وند کی حمد کی۔
20 یہو سفط کی فوج صبح سویرے تقوع کے ریگستان میں گئی۔ جب وہ آگے بڑھنا شروع کئے یہو سفط کھڑا ہوا اور کہا ، “تم یہوداہ اور یروشلم کے لوگو میری بات سنو! اپنے خدا وند خدا میں ایمان رکھو پھر تم مضبوطی سے کھڑے رہو گے خدا وند کے نبیوں میں ایما ن رکھو تم کامیاب ہو گے !”
21 یہو سفط نے لوگوں سے صلاح و مشورہ کیا پھر اس نے لوگوں کو اپنے مقدس لباس میں خدا وند کا گیت گانے اور خدا وند کی حمد کر نے کے لئے مقرر کیا۔ وہ فوج کے سامنے باہر گئے اور خدا وند کی حمد کئے اور انہوں نے گانا گایا :
 
“خدا وند کا شکر ادا کرو کیوں کہ
اس کی سچی محبت ہمیشہ رہتی ہے۔”
 
22 جیسے ہی ان لوگوں نے حمد گاکر خدا کی تعریف شروع کی خدا وند نے عمّونی ، موآبی اور شعیر کے پہا ڑی لوگوں پر اچانک اور خفیہ حملہ کر وایا۔ یہ وہ لوگ تھے جو یہوداہ پر حملہ کر نے آئے تھے۔ وہ لوگ خود پٹ گئے۔ 23 عمّو نی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی۔ عمّونی اور موآبی لوگوں نے شعیر پہا ڑی سے آئے لوگوں کو مار ڈا لا اور تباہ کر دیا۔ جب وہ شعیر لوگوں کو ما رچکے تو انہوں نے ایک دوسرے کو مار ڈالا۔
24 یہوداہ کے لوگ ریگستان میں نقطہٴ دید پر آئے۔ انہوں نے دشمن کی بڑی فوج کو تلاش کیا لیکن انہوں نے زمین پر صرف مرے ہوئے لوگوں کی لاشیں دیکھیں۔ کو ئی آدمی زندہ بھاگ نہیں پایا تھا۔ 25 یہو سفط اور اسکی فوج ان لاشوں سے قیمتی چیزیں لینے آئے۔ انہیں کثرت سے دولت ، کپڑے ،کئی ساز و سامان اور قیمتی چیزیں ملیں۔ یہو سفط اور اسکی فوج نے اپنے لئے وہ چیزیں لے لیں۔ وہ لوگ چیزیں اس وقت تک لوٹتے رہے جب وہ اور نہیں لے جا سکتے تھے۔ ان لاشوں سے قیمتی چیزیں جمع کر نے میں تین دن لگے کیوں کہ وہ بہت ہی زیادہ تھے۔ 26 چوتھے دن یہو سفط اور اس کی فوج ’برا کاہ کی وادی ‘ میں ملے۔ کیوں کہ وہاں انہوں نے خدا وند کی حمد کی اس لئے آج تک یہ جگہ ’ براکاہ کی وادی‘ سے جانا جاتا ہے۔
27 تب یہو سفط ، یہوداہ اور یروشلم کے سب آدمیوں کو یروشلم واپس لے آئے۔ وہ لوگ خوشی خوشی واپس آئے۔ خدا وند نے انہیں بہت خوشی عطا کی۔ کیوں کہ انکے دشمنوں کو شکست ہوئی تھی۔ 28 وہ یروشلم میں بربط ، سِتار اور بگل کے ساتھ آئے اور خدا وند کی ہیکل میں گئے۔
29 تمام ملکوں کی بادشاہ خدا وند سے ڈرے ہوئے تھے کیوں کہ انہوں نے سُنا کہ خدا وند اسرائیل کے دشمنوں سے لڑا ہے۔ 30 یہی وجہ ہے کہ یہو سفط کی بادشاہت میں امن رہا۔ یہو سفط کے خدا نے اسے چاروں طرف سے امن دیا۔
31 یہو سفط نے یہوداہ کے ملک پر بادشاہت کی۔ یہو سفط نے جب بادشاہت شروع کی۔ تو وہ ۳۵ سال کا تھا اور اس نے ۲۵ سال یروشلم میں بادشاہت کی۔ اس کی ماں کا نام عروبہ تھا۔ عروبہ سلحی کی بیٹی تھی۔ 32 یہو سفط اپنے باپ آسا کی طرح سچے راستے پر رہا۔ یہو سفط آسا کے راستے پر چلنے سے نہیں بھٹکا۔ یہو سفط خدا وند کی نظروں میں صحیح رہا۔ 33 لیکن اعلیٰ جگہوں کو نہیں ہٹا یا اور لوگوں کے دل انکے آباؤ اجداد کے راستوں پر چلنے سے نہیں ہٹے۔
34 دوسری باتیں جو یہو سفط نے شروع سے آخر تک کیں حنونی کے بیٹے یا ہو کے دفتری ریکا رڈ میں لکھی ہوئی ہیں۔ یہ باتیں نقل کرکے تاریخ سلاطین اسرائیل نامی کتاب میں لکھی گئیں۔
35 بعد میں یہوداہ کے بادشاہ یہو سفط اسرائیل کے بادشاہ اخزیاہ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا۔ اخزیاہ نے برائی کی۔ 36 یہو سفط نے اخزیاہ کے ساتھ ملکر تر سیس شہر جانے کے لئے جہازوں کو بنایا۔ انہوں نے جہازوں کو عصیون جابر شہر میں بنایا۔ 37 تب الیعزر نے یہو سفط کے خلاف نبوّت کی۔ الیعزر کے باپ کا نام دو دا واہو تھا۔ الیعزر مریسہ شہر کا تھا۔ اس نے کہا ، “یہو سفط تم اخزیاہ کے ساتھ شامل ہوئے اس لئے خدا وند تمہارے کاموں کو تباہ کر دیگا۔” جہاز ٹوٹ گئے یہو سفط اور اخزیاہ انہیں ترسیس شہر کو نہ بھیج سکے۔
1:16+جنوبی1:16ترکی کا ایک ملک۔3:6+یہ3:6وہ جگہ تھی جہاں سونا زیادہ تھا شاید یہ ملک اوفیر میں ہو۔12:12+شاید12:12کہ “ کچھ اچھائیاں ” ان کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو یہوداہ میں رحبعام کی طرح پچھتائے اور خدا نے اس لئے انہیں الگ کردیا۔13:1+یہ13:1تقریباً ۹۲۳ قبل مسیح کا واقعہ ہے بادشاہ یربعام وہ آدمی تھا جو بادشاہ رحبعام کے خلاف ہوا اور اسرائیل کے ۱۰ خاندانی گروہوں سے۔ اپنی خود کی بادشاہت کا آغاز کیا دیکھو : ۱۔سلاطین ۱۲: ۲۰13:5+جب13:5لوگ ایک ساتھ نمک کھائے اس کا مطلب یہ تھا کہ ان کی دوستی کبھی نہ ٹوٹے گی ابیاہ کہہ رہا تھا خدا نے داؤد سے معاہدہ کیا جو کبھی نہ ٹوٹیگا۔16:14+شاید16:14اس کے معنی آ سا کی تعظیم کے لئے لوگوں نے خوشبو اور بخور جلائے۔ اس کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ لوگوں نے اس کی لاش کو جلایا-18:1+یہو18:1سفط کے بیٹے یہو رام نے اخی اب کی بیٹی اتالیہ سے شادی کی –دیکھو ۲- تواریخ ۶:۲۱