11
پس میں پوچھتا ہوں، “کیا خدا نے اپنے ہی لوگوں کو ردّ کر دیا؟” نہیں! ہر گز نہیں۔ کیوں کہ میں بھی ایک اسرا ئیلی ہوں ابراہیم کی نسل اور بنیمین کے قبیلے میں سے ہوں۔ خدا نے اسکے لوگوں کو ردّ نہیں کیا جنہیں اس نے پہلے ہی سے چنا تھا۔ کیا تم نہیں جانتے کہ صحیفہ ایلیاہ کے ذکر میں کہتا ہے ؟ جب ایلیاہ خدا سے اسرائیلی لوگوں کے خلاف فریاد کررہا تھا ؟ “اے خداوند! انہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کیا اور تیری قربان گاہوں کوڈھا دیا صرف ایک ہی نبی میں بچا ہوں اور وہ مجھے بھی قتل کر نے کی کوشش کر رہے ہیں۔”+ 11:3 اِقتِباس اسلاطین ۱۴-۱۰:۱۹ مگر تب خداوند نے اسے اس طرح جواب دیا تھا، “میں نے اپنے لئے سات ہزار آدمی بچا رکھے ہیں جنہوں نے بعل 11:4 بعل ایک گمراہ خدا کا نام ہے کی عبادت نہیں کی۔”+ 11:4 اِقتِباس اسلاطین ۱۸:۱۹
پس ویسے ہی آجکل بھی کچھ ایسے لوگ بچے ہیں جو خدا کے فضل سے بر گزیدہ بنے ہیں۔ اور اگر یہ خدا کے فضل کا نتیجہ ہے تو لوگ جو عمل کر تے ہیں یہ ان اعمال کا نتیجہ نہیں ہے۔ ورنہ خدا کا فضل، فضل ہی نہ رہا۔
پس نتیجہ کیا ہوا ؟ بنی اسرائیل جس چیز کی تلاش کر رہے تھے وہ اسے نہیں پا سکے مگر بر گزیدوں کو اسکو پا نے میں کامیابی ہو ئی۔ جب کہ باقی سب لوگوں کو سخت کر دیا گیا اور وہ اسے پا نہ سکے۔ جیسا لکھا ہے کہ:
 
“خدا نے انہیں ایک سست روح دی” یسعیاہ۲۹:۱۰
 
“ایسی آنکھیں دیں جو دیکھ نہیں سکتی تھیں،
اور ایسے کان دیئے جو سن نہیں سکتے تھے
اور ٹھیک یہی حالت آج تک بنی ہو ئی ہے۔” استثناء۲۹:۴
 
داؤد کہتا ہے کہ
 
“ان کا دستر خوان ان کے لئے جال بنے
اور سزا کا باعث بن جا ئے۔
10 انکی آنکھیں دھند لی ہو جا ئیں تا کہ وہ دیکھ نہ سکیں
اور ان کی پیٹھ ہمیشہ جھکا ئے رکھے۔” ز بور۶۹:۲۲۔۲۳
 
11 پس میں پوچھتا ہوں کہ کیا انہوں نے ایسی ٹھو کر کھا ئی کہ وہ گر کر نیست و نابود ہو جا ئیں ؟نہیں۔ ہر گز نہیں! بلکہ ان کی غلطیوں سے غیر یہودی لوگوں کو نجات ملی تا کہ یہودیوں کو غیرت ہو۔ 12 پس اس طرح اگر ان کی غلطیاں دنیا کیلئے باعث برکت اور ان کے بھٹکنے سے غیر یہودیوں کے لئے باعث برکت ہو تب خدا کی خوا ہش کے مطا بق یہودیوں کا بھر پور ہونا ہی دنیا کو بھرپور برکت کا باعث ہوگا۔
13 اب میں تم لوگوں سے کہہ رہا ہوں جو یہودی نہیں ہو۔ کیوں کہ میں خصو صی طور پر غیر یہودیوں کا رسول ہوں۔جہاں تک ہو سکے میں اپنی خدمت کروں گا۔ 14 اس امید پر کہ اپنے لوگوں میں بھی غیرت دلا کر ان سے بعض کو نجات دلا ؤں۔ 15 کیوں کہ اگر خدا کے وسیلے سے ان کو خارج کر دیئے جانے سے دنیا میں خدا کے ساتھ میل ملا پ پیدا ہو تا ہے تو پھر ان کا خدا کے پاس مقبول ہو نا یقیناً مردوں میں سے جی اٹھنے کے برا بر نہ ہوگا۔ 16 اگر روٹی کا نذرا نہ خدا کی نظر میں مقدس ہے تب تو روٹی بھی مقدس ہے ؟ اگر پیڑ کی جڑ مقدس ہے تو اس کی شا خیں بھی مقدس ہو ں گی۔
17 کچھ شاخیں کاٹ کر پھینک دی گئیں اور تو جنگلی زیتون کی ٹہنی ہے جس پرپیوند چڑھا دیا گیا ہے تب تم آپس میں زیتون کی روغن دار جڑمیں حصہ دار ہو گے۔ 18 تب تم ان ٹہنیوں کے آگے جو تو ڑ کر پھینک دی گئیں فخر نہ کر۔ اور اگر تو فخر کر تا ہے تو یاد رکھ تو نہیں، جو جڑ کو سہارا دیاہے بلکہ جڑ تجھ کو سنبھا لتی ہے۔ 19 اب تو کہے گا ہاں، “یہ شاخیں اس لئے توڑ دی گئیں کہ میرا اس پر پیوند چڑھے۔” 20 یہ سچ ہے کہ اور تو بے ایمانی کے سبب سے تو ڑدی گئی اور توتیرے ایمان کے سبب سے اسی جگہ پر قائم ہے اس لئے اس پر مغرور نہ ہو بلکہ تو خوف کر۔ 21 اگر خدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھو ڑا تو وہ تجھے بھی نہیں چھوڑیگا۔
22 اس لئے تو خدا کی مہر بانی اور سختی پر توجہ دے۔ اس کی یہ سختی ان کے لئے جو گر گئے مگر خدا کی مہر بانی تیرے لئے ہے۔ بشرطیکہ تو اس کی مہر بانی پر قائم رہے ورنہ پیڑ سے تجھے بھی کاٹ ڈالا جائے گا۔ 23 اور اگر وہ اپنا ایمان میں لوٹیں تو انہیں پھر دوبارہ پیوند کیا جا ئے گا۔ کیوں کہ خدا پھر انہیں پیوند کر کے بحال کر نے پر قادر ہے۔ 24 ایک جنگلی شاخ کے لئے ایک اچھا درخت کا حصہ بن جانا یہ فطری نہیں ہوگا۔ لیکن تم غیر یہودی لوگ جنگلی زیتون کے درخت سے کاٹے ہو ئے ایک شاخ کی طرح ہو۔اور تمہیں ایک اچھے زیتون کی درخت میں جوڑا (کاشت کیا) گیا ہے۔ لیکن وہ یہودی اس شاخ کی طرح ہیں جو کہ ایک اچھے زیتون کے درخت سے بڑھا ہے۔ اس لئے یقینی طور پر انہیں اپنے اصل درخت میں پھر سے جوڑے جا سکتے ہیں۔
25 اے بھا ئیو اور بہنو! میں تمہیں اس پوشیدہ سچا ئی سے نا واقف رکھنا نہیں چاہتا( کہ تم اپنے آپ کو عقلمند سمجھنے لگو) اسرائیل کا کچھ حصہ ایسے ہی سخت کر دیئے جا ئیں گے جب تک کہ غیر یہودی خدا کا حصہ نہیں بن جاتے۔ 26 اور اس طرح تمام اسرائیل نجات پائیں گے۔ جیسا کہ لکھا ہے کہ
 
“چھڑا نے وا لا صیون سے آئے گا۔
وہ یعقوب کے خاندان سے برائیاں دور کریگا۔
27 اور ان کے ساتھ یہ میرا عہد ہوگا
جبکہ میں ان کے گناہوں کو دور کردوں گا۔” یسعیاہ ۲۷:۹،۵۹:۲۰۔۲۱
 
28 خوش خبری کے اعتبار سے وہ تمہا ری خاطر خدا کے دشمن تھے مگر جہاں تک خدا کی جانب سے انکے منتخب ہو نے کا تعلق ہے وہ انکے باپ دادا کو دئیے گئے وعدوں کی وجہ سے خدا کے پیارے ہیں۔ 29 کیوں کہ خدا جسے بلاتا ہے اور جوکچھ وہ عطیہ دیتا ہے اس کی طرف سے اپنا ذہن کبھی نہیں بدلتا۔ 30 کیوں کہ جس طرح تم پہلے خدا کے نافرمان تھے مگر اب ان کی نافرما نی کے سبب سے تم پر خدا کا رحم ہوا۔ 31 اسی طرح اب یہ بھی نا فرمان ہوئے تا کہ تم پر رحم ہونے کے باعث اب ان پر بھی رحم ہو سکے۔ 32 اس لئے کہ خدا نے ہر ایک لوگوں کو نا فرمانی میں پکڑے جا نے د یا تا کہ سب پر رحم فرما ئے۔
33 واہ! خدا کی حکمت اور علم کیا ہی عمیق ہے اس کے فیصلے ہماری سمجھ کے باہر ہیں اور اس کی راہوں کو ہم سمجھ نہیں سکتے۔ 34 جیسا کہ لکھا ہے:
 
“خداوند کی عقل کو کس نے جانا؟
اور اسے صلاح دینے وا لا کون ہو سکتا ہے؟” یسعیاہ۴۰:۱۳
 
35 “خدا کو کسی نے کچھ دیا ہے کہ
وہ کسی کو اس کے بدلے میں کچھ دے۔” ایوب۴۱:۱۱
36 کیوں کہ ساری چیزیں اس کی تخلیق کردہ ہیں اور اسی کے وسیلہ سے ان کے لئے وجود ہے۔ اسکا جلال ابد تک ہوتا رہے۔ آمین۔
1:3-4+داؤد1:3-4مسیح سے ایک ہزار سال قبل اسرائیل کا بادشاہ -1:17+عبرانیوں1:17۴:۲2:12+خدا2:12کی شریعت ،اسے موسیٰ کی شریعت میں پیش کیا گیا ہے۔9:29+وہ9:29شہر جہاں برے لوگ رہتے تھے – خدا نے بطور عذاب ان کے شہروں کو فنا کر دیا -11:4+