4
تب میں نے دیکھا کہ میرے سامنے جنت میں ایک دروا زہ کھلا ہوا ہے اور میں نے وہی آواز جو پہلے مجھ سے باتیں کرتی تھی سنی۔ آوا ز کسی بگل کی جیسی تھی۔ آوا زنے کہا، “اوپر یہاں آؤ میں تمہیں دکھا ؤں گا کہ اس کے بعد کیا ہوگا۔” تب روح نے مجھ کو قابو میں کر لیا مجھے آسمان میں سا منے ایک تخت دکھا ئی دیا اس پر کو ئی بیٹھا ہوا تھا۔ جو کو ئی اس پر بیٹھا تھا وہ سنگ یشب اور عقیق کی مانند تھا۔ تخت کے اطراف قوس قزح بھی تھی جو گہرے زمّرد کی جیسی ایک دھنک معلوم ہوتی ہے۔
تخت کے اطراف اور چوبیس دوسرے تخت بھی تھے اور چوبیس بز رگ ان چوبیس تختوں پر بیٹھے ہو ئے تھے وہ تمام سفید پو شاک میں تھے اور ان کے سروں پر سونے کے تاج تھے۔ تخت سے بجلی جیسی گرجدار آوازیں اور بجلی کی چمک آرہی تھی۔ تخت کے سامنے سات چراغ جل رہے تھے۔ وہ چراغ خدا کی سات روحیں تھیں۔ اس کے علاوہ تخت کے سامنے کانچ کا سمندر جو بلور کی مانند سفید شیشہ تھا۔
مزید برآں تخت کے سامنے اور اس کے ہرجا نب چار جاندار ہیں اور ان جانداروں پر آگے اورپیچھے آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہوئی ہیں۔ پہلی جاندار شیر بّبر کی مانند اور دوسرا بیل بچھڑے کی مانند تیسرے کا چہرہ آدمی جیسا اور چوتھی شئے اڑتی ہو ئی عقاب کی مانندہے۔ چاروں جانداروں میں ہر ایک کے چھ چھ پر ہیں اور ان کی ہر طرف آنکھیں ہی آنکھیں چھا ئی ہو ئی تھی رات دن وہ مسلسل کہتے ہیں:
 
“قدّوس،قدّوس، قدّوس ہے خداوند قادر مطلق ،
جو تھا، جو ہے اور جو آنے وا لا ہے۔”
 
جب وہ جاندار اس کی جو اس تخت پر بیٹھا ہے اور جو ہمیشہ سے ہے اور رہے گا، حمد و ستائش اور شکر گذاری کرتے ہیں۔ 10 تب وہ چوبیس بزرگ اس کے سامنے جو تخت پر بیٹھے ہیں اور جو ہمیشہ ہمیشہ رہے گا گر کر سجدہ کرتے ہیں۔ یہ بزرگ اپنے تاج اتار کر تخت کے سامنے رکھتے ہیں اور کہتے ہیں:
 
11 “اے خداوند ہما رے خدا ،
تو ہی قدرت وا لا ہے۔ تو ہی عزت اور جلال کے لا ئق ہے
کیوں کہ تو ہی ہے جس نے ساری چیزوں کو پیدا کیا
اور ہر چیز کی تخلیق اور ان کا وجود اب تک تیری ہی مر ضی سے ہے۔”
1:8+یو1:8نا نی زبان کے پہلے اور آخری حروف جس کے معنی اوّل سے ہے آخر میں بھی ہیں1:13+یہ1:13الفاظ “ابن آدم” دانیال۷:۱۳ میں یہ نام یسوع اپنے لئے استعمال کر تا ہے۔1:18+یہ1:18ایسی جگہ ہے جہاں لوگ مرنے کے بعد جاتے ہیں۔2:6+مذہبی2:6گروہ ہے جو غلط خیال پر عمل کر تے ہیں-