4
“اے اسرا ئیل اب اُن شریعت اور احکام کو سنو جن کو میں تمہیں سکھا رہا ہوں۔ انکو کرو۔ تب تم زندہ رہو گے اور جا سکو گے اور اس ملک کو لے سکو گے جسے خداوند تمہا رے آباؤ اجداد کا خدا تمہیں دے رہا ہے۔ جو میں حکم دیتا ہوں اس میں نہ کچھ بڑھانا اور نہ ہی اس میں کچھ گھٹا نا۔ تمہیں خداوند اپنے خدا کے اُن احکاما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے جن کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں۔
“تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے کہ بعل فغور میں خداوند نے کیا کیا۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہا رے درمیان سے ان سب لوگوں کو تباہ کر دیا جو فغور میں جھو ٹے دیوتا بعل کے پیرو تھے۔ لیکن تم سبھی لوگ جو خداوند اپنے خدا کے وفادار رہے آج زندہ ہو۔
“غور کرو خداوند میرے خدانے مجھے جو حکم دیا اُن اُصولوں اور فرا ئض کی تمہیں تعلیم اس لئے دی کہ جس ملک میں دا خل ہو نے اور جسے اپنا بنا نے کے لئے تیار ہو اس میں ان کی تعمیل کرسکو۔ اُن اُصولوں کی پابندی سے تعمیل کرو یہ دوسرے ملکو ں کو مطلع کرے گا تم عقل اور سمجھ رکھتے ہو۔ جب ان ملکوں کے لوگ ان اصولوں کے متعلق سنیں گے تو وہ کہیں گے ، ’حقیقت میں اس عظیم ملک ( اسرا ئیل ) کے لوگ دانشمند اور سمجھدار ہیں۔‘
“کسی قوم کا کو ئی دیوتا ان کے ساتھ اتنا قریب نہیں رہتا جس طرح ہما را خداوندخدا ہم لوگوں کے پاس رہتا ہے جب ہم اسے پکار تے ہیں۔ اور کو ئی دوسری ریاست اتنی عظیم نہیں کہ اس کے پاس وہ اچھے فرض اور اصول ہوں جن کا حکم میں آج دے رہا ہوں۔ لیکن تمہیں پابند رہنا ہے۔طئے کرلو کہ جب تک تم زندہ رہو گے اس وقت تک تم اپنی آنکھوں سے دیکھی ہو ئی چیزوں کو نہیں بھو لو گے۔ اور ان چیزوں کو اپنے دل سے اپنی پو ری زندگی میں نکلنے مت دو۔ انہیں اپنے بیٹوں اور بیٹیوں کو سکھا ؤ۔ 10 اس دن کو یاد رکھو جب تم حو رب ( سینا ئی ) پہا ڑ پر خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے تھے۔ خداوند نے مجھ سے کہا، ’میں جو کچھ کہتا ہوں اسے سننے کے لئے لوگوں کو جمع کرو تب وہ میری عزت ہمیشہ کرنا سیکھیں گے جب تک کہ وہ زمین پر رہیں گے۔ اور وہ نصیحت اپنے بچوں کو بھی کریں گے۔‘ 11 تم قریب آئے اور پہا ڑ کے دامن میں کھڑے ہو ئے۔ پہاڑ میں آ گ لگ گئی اور وہ آسمان کو چھو نے لگی۔ وہاں گھنا کالا بادل اور اندھیرا تھا۔ 12 تب خداوند نے آ گ میں سے تم لوگوں سے باتیں کیں تم نے کسی بولنے وا لے کی آواز سنی لیکن تم نے کو ئی شکل نہیں دیکھی۔ صرف آواز سنا ئی پڑ رہی تھی۔ 13 خداوند نے تمہیں یہ معاہدہ دیا اس نے دس احکاما ت دیئے اور انہیں تعمیل کرنے کا حکم دیا خداوند نے معاہدہ کے اصولوں کو دو پتھر کی تختیوں پر لکھا۔ 14 اس وقت خداوند نے مجھے بھی حکم دیا کہ میں تمہیں ان فرا ئض اور اصولوں کی نصیحت کروں یہ وہ اصول او ر فرائض ہیں جن کی تعمیل تمہیں اس ملک میں کرنی چا ہئے جسے تم لینے اور جس میں تم رہنے کے لئے جا رہے ہو۔
15 “اس دن خداوند نے حو رب پہا ڑ کی آ گ سے تم سے باتیں کیں تم نے خدا کی کو ئی شکل نہیں دیکھی۔ 16 اس لئے ہو شیار رہو گناہ مت کرو اور کسی جھو ٹے خدا ؤں کی زندوں جیسی مورتی بنا کر اپنی تباہی نہ کرو کو ئی بُت مرد کا یا عورت کا نہ بنا ؤ۔ 17 ایسا کو ئی بُت نہ بنا ؤ جو زمین کے کسی جانور کے مماثل یا کو ئی آسمان میں اُڑتے ہو ئے پرندے کی مانند ہو۔ 18 اور کو ئی بُت ایسا نہ بنا ؤ جو زمین پر رینگنے وا لے جانور کی طرح یا سمندر کی مچھلی کی مانند ہو۔ 19 جب تم آسمان کی طرف نظر ڈالو اور سورج چاند ستارے اور بہت کچھ آسمان میں دیکھو تو اس سے ہوشیار رہو کہ تم میں انکی پرستش یا ان کی خدمت کا جذبہ پیدا نہ ہو جا ئے۔خداوند تمہا رے خدا نے ا ن سب چیزوں کو دنیا کے دوسرے لوگوں کو دیا ہے۔ 20 لیکن خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا ہے۔ جو تمہا رے لئے لو ہے کی بھٹی کی مانند تھی۔ وہ تمہیں اس لئے لا یا کہ تم اس کے اپنے لوگ ہو جا ؤگے۔جیسا کہ آج تم ہو۔
21 “خداوند تمہا ری وجہ سے مجھ پر غصّہ میں تھا اس نے پکا فیصلہ کر لیا۔ اس نے کہا کہ میں دریا ئے یردن کے اس پا ر نہیں جا سکتا۔ اس نے کہا کہ میں اس خوبصورت زمین میں داخل نہیں ہو سکتا جسے خداوند تمہارا خدا تمہیں دے رہا ہے۔ 22 اس لئے مجھے اس ملک میں مرنا چا ہئے۔میں دریا ئے یردن کے پا ر نہیں جا سکتا لیکن تم یردن ندی کے اس پا ر جا ؤ گے اور اچھی زمین پر قبضہ کر لو گے اور وہیں رہو گے۔ 23 تمہیں ہو شیار رہنا چا ہئے کہ تم اس معاہدہ کو بھول نہ جا ؤ جو خداوند تمہا رے خدا نے تم سے کیا ہے۔ تمہیں کسی قسم کی مورتی نہیں بنانی چا ہئے۔ خداوند تمہا رے خدا نے تمہیں انہیں نہ بنا نے کا حکم دیا ہے۔ تمہیں خداوند کی فرماں برداری کرنی چا ہئے۔ 24 کیوں کہ خداوند تمہا را خدا تباہ کرنے وا لی آ گ ہے اور ایک غیور خدا ہے۔
25 “جب تم اس ملک میں بہت عرصے تک رہ چکو اور تمہا ری اولاد اور پو تے ہوں تو اپنے کو تباہ نہ کرو۔ بُرا ئی نہ کرو کسی بھی شکل میں کو ئی مورتی نہ بنا ؤ۔ خدا یہ کہتا ہے کہ یہ بُرا ہے۔ اس سے وہ غصّہ میں آئے گا۔ 26 اگر تم اس بُرا ئی کو کرو گے تو میں زمین اور آسمان کو تمہا رے خلا ف گوا ہی کے لئے بُلا تا ہوں۔ تم بہت جلد ہی تباہ ہو جا ؤ گے۔ تم اس ملک کو لینے کے لئے دریا ئے یردن پا ر کر رہے ہو۔ لیکن تم وہاں لمبے عرصے تک نہیں رہو گے۔ تم پو ری طرح تباہ ہو جا ؤگے۔ 27 خداوند تم کو ریاستوں میں منتشر کر دیگا اور تم لوگو ں میں سے اس ملک میں کچھ ہی لوگ زندہ رہیں گے جس میں خداوند تمہیں بھیجے گا۔ 28 تم لوگ وہاں آدمیوں کے بنا ئے ہو ئے خدا ؤں کی پرستش کرو گے ان چیزوں کی جو لکڑی اور پتھر کی ہوں گی جو دیکھ نہیں سکتی سُن نہیں سکتی کھا نہیں سکتی سونگھ نہیں سکتی۔ 29 لیکن اگر ان دوسرے ملکوں میں تم خداوند اپنے خدا کو اپنے دل اور رُوح سے تلاش کرو گے تو تم اسے پا ؤگے۔ 30 جب تم تکلیف میں پڑو گے اور وہ سبھی واقعات تمہا رے ساتھ ہو ں گے تو تم خداوند اپنے خدا کے پاس وا پس آؤگے اور اس کی خواہش کی تعمیل کرو گے۔ 31 خداوند تمہا را خدا رحم دل ہے وہ تمہیں چھو ڑنہیں دے گا وہ تمہیں تباہ نہیں کرے گا وہ اس معاہدہ کو نہیں بھو لے گا جو اس نے تمہا رے آباؤ اجداد سے وعدے کے طور پر کیا تھا۔
32 “جب سے خدا نے زمین بنا ئی تب سے اور تمہا ری پیدا ئش سے دنیا میں گذرے ہو ئے واقعات کو دیکھو۔ کیا اس سے پہلے کبھی اتنے عظیم واقعات ہو ئے ؟ کیا کبھی کسی شخص نے اتنی عظیم واقعات کے بارے میں سنا ہے جتنا کہ یہ ؟ نہیں ! 33 تم لوگوں نے خدا کو اپنے ساتھ آ گ میں سے بولتے سُنا اور تم لوگ ابھی بھی زندہ ہو۔ 34 کیا کبھی دوسرا خدا دوسری قوموں کے بیچ جا کر اور ایک قوم کا امتحان لے کر ، نشانات اور معجزات دکھا کر ، جنگ لڑ کر ، اپنی قدرت اور طا قت کا استعمال کر کے ،عظیم اور بھیانک کارنا موں سے باہر لا نے کی کوشش کی ؟ نہیں ! لیکن تم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ خداوند تمہا را خدانے ان تمام تعجب خیز کارنا موں کو کیا ! 35 اس نے تمہیں یہ سب دکھا یا تا کہ تم یہ جان سکو کہ خداوند ہی خدا ہے اس کے برا بر کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ 36 خداوند آسمان سے اپنی بات اس لئے سننے دیتا تھا کہ وہ تمہیں تعلیم دے سکے زمین پر اس نے اپنی عظیم آ گ دکھا ئی اور وہ اس میں سے بو لا۔
37 “خداوند تمہا رے آبا ؤ اجداد سے محبت کرتا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ اس نے ان کی نسلوں میں سے تم کو چُنا اور یہی وجہ ہے کہ خداوند تمہیں مصر سے باہر لا یا وہ تمہا رے ساتھ تھا اور اپنی بڑی طا قت سے تمہیں باہر لا یا۔ 38 جب تم آگے بڑھے تو خداوند نے تمہا رے سامنے قوموں کو باہر جانے کے لئے مجبور کیا جو تم سے زیادہ طا قتور تھے۔ لیکن خداوند تمہیں ان کے ملک میں لے آیا۔ اس نے ان کا ملک تمکو رہنے کے لئے دیا اور یہ ملک آج تک تمہا را ہے۔
39 “اس لئے آج تمہیں یاد رکھنا چا ہئے اور قبول کرنا چا ہئے کہ خداوند خدا ہے۔ وہ اوپر آسمان کا اور نیچے زمین کا خدا ہے ۔ وہاں اور کو ئی دوسرا خدا نہیں ہے۔ 40 اور تمہیں اس کے ان اصولوں اور احکا ما ت کی تعمیل کرنی چا ہئے۔ جنہیں میں آج تمہیں دے رہا ہوں تب ہر ایک بات تمہا رے اور تمہا رے ان بچوں کے لئے ٹھیک رہے گی جو تمہا رے بعد ہوں گے اور تم طویل عرصے تک اس ملک میں رہو گے جسے خداوند تمہا را خدا تمہیں ہمیشہ کے لئے دے رہا ہے۔”
41 تب موسیٰ نے تین شہرو ں کو دریا ئے یردن کے مشرق کی جانب چُنا۔ 42 اگر کو ئی آدمی کسی آ دمی کو اتفا قی طور پر مار ڈا لے تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں بھاگ کر جا سکتا ہے اور محفوظ رہ سکتا ہے۔ اگر وہ ما رے گئے آدمی سے نفرت نہ کرتا تھا تو وہ ان تین شہروں میں سے کسی ایک میں جا سکتا ہے۔ اور اسے موت کی سزا نہیں دی جا ئے گی۔ 43 موسیٰ نے جن تین شہروں کا انتخاب کیا وہ یہ تھے۔ روبن کے خاندانی گروہ کے لئے ریگستان کی کُھلے میدان کی زمین میں بصر، جدی لوگوں کے لئے جِلعاد میں را ما ت اور منسی لوگوں کے لئے بسن میں جو لان۔
44 بنی اسرا ئیلیو ں کے لئے جو شریعت موسیٰ نے دی وہ یہ ہے : 45 یہ تعلیمات، شریعت اور اصول موسیٰ نے لوگوں کو اس وقت دیئے جب وہ مصر سے باہرآئے۔ 46 موسیٰ نے ان اصولوں کو اس وقت دیا ، جب لوگ دریا ئے یردن کے مشرق کے کنا رے پر بیت فغور کے پا ر وادی میں تھے۔ وہ اموری بادشاہ سیحون کے ملک میں تھے۔جو حسبون میں رہتا تھا۔موسیٰ اور بنی اسرا ئیلیوں نے سیحون کو اس وقت شکست دی تھی جب وہ مصر سے آئے تھے۔ 47 انہوں نے اس ملک کو اپنے پاس رکھنے کے لئے لے لیا تھا۔ وہ بسن کے بادشا ہ عوج کی زمین کو بھی لے لئے یہ دونوں اموری بادشاہ دریا ئے یردن کے مشرق میں رہتے تھے۔ 48 یہ زمین عروعیر سے ارنون وادی کے کنا رے ہو تے ہو ئے سیون پہا ڑی۔ حرمون پہا ڑی تک جا تی ہے۔ 49 اس ریاست میں دریا ئے یردن کے مشرق کا پو را وادی کا علا قہ شامل تھا۔ جنوب میں یہ علا قہ مُردہ سمندر تک پہنچتا تھا اور مشرق پِسگہ پہا ڑ کی ترا ئی تک پہنچتا تھا۔)
1:28+ادبی1:28طور پر “ عنا قی لوگ ” عنا قی نسل یہ خاندان لمبے قد وا لے، طاقتور اور لڑا ئی لڑنے وا لے آدمیوں کے لئے مشہور تھے۔