Home

سلاطِین 1

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22


-Reset+

باب 1

1 اور داُود بادشاہ بُڈھا اور کُہن سال ہُوا اور وہ اُسے کپڑے اُڑھا تے پر وہ گرم نہ ہوتا تھا ۔
2 سو اُس کے خادموں نے اُس سے کہا کہ ہمارے مالک بادشاہ کے لیے ایک جوان کنواری ڈھونڈی جائے جو بادشاہ کے حضور کھڑی رہے اور اُسکی خبرگیِری کیا کرے اور تیرے پہلو میں لِیٹ رہا کرے تاکہ ہمارے مالِک بادشاہ کو گرمی پہنچے۔
3 چُنانچہ اُنہوں نے اسرائیل کی ساری مملکت میں ایک خوبصورت لڑکی تلاش کرتے کرتے شُونمیت ابی شاگ کو ہایا اور اُسے بادشاہ کے پاس لائے ۔
4 اور وہ لڑکی بہت شِکیل تھی۔ سو وہ بادشاہ کی خبر گیری اور اُس کی خدمت کرنے لگی لیکن بادشاہ اُس سے واقف نہ ہُوا۔
5 تب حجیت کے بیٹے ادونیاہ نے سر اُٹھایا اور کہنے لگا میں بادشاہ ہونگا اور اپنے لیے رتھ اور سوار اور پچاس آدمی جو اُس کے آگے آگے دوڑیں تیار کیے ۔
6 اور اُس کے باپ نے اُسکو کبھی اتنا بھی کہہ کر آزردہ نہیں کِیا کہ تُو نے یہ کیوں کیا ہے؟ اور وہ بہت خوبصورت بھی تھا اور ابی سلوم کے بعد پیدا ہُوا تھا ۔
7 اور اُس نے ضرویاہ کے بیٹے یوآب اور ابی یاتر کاہن سے گفتگو کی اور یہ دونوں ادونیاہ کے پیرو ہو کر اُس کی مدد کرنے لگے ۔
8 لیکن صدوق کاہن اور یہویدع کے بیٹے بنایاہ او ر ناتن نبی اور سمعی اور ریعی اور داود کے بہادر لوگوں نے ادونیاہ کا ساتھ نہ دیا ۔
9 اور ادونیاہ نے بھیڑیں اور بیل اور موٹے موٹے جانور زحلت کے پتھر کے پاس جو عین راجل کے برابر ہے ذبح کئے اور اپنے سب بھائیوں یعنی جو بادشاہ کے مُلازم تھے دعوت کی ۔
10 پر ناتن نبی اور بنایاہ اور بہادر لوگوں اور اپنے بھائی سلیمان کو نہ بُلایا ۔
11 تب ناتن نے سلیمان کی ماں بت سبع سے کہا کیا تُو نے نہیں سُنا کہ حجیت کا بیٹا ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور ہمارے مالک داود کو یہ معلوم نہیں ؟
12 اب تُو آکہ میں تُجھے صلاح دوں تاکہ تُو اپنی اور اپنے بیٹے سلیمان کی جان بچا سکے۔
13 تُو داود بادشاہ کے حضور جا کر اُس سے کہہ اے میرے مالک ! اے بادشاہ ! کیا تُو نے اپنی لونڈی سے قسم کھا کر نہیں کہا کہ یقینا تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد سلطنت کرے گا اور وہی میرے تخت پر بیٹھےگا ؟ پس ادونیاہ کیوں بادشاہی کرتا ہے؟
14 اور دیکھ تُو بادشاہ سے بات کرتی ہی ہو گی کہ مَیں بھی تیرے بعد آ پہنچونگا اور تیری باتوں کی تصدیق کرونگا۔
15 سو بت سبع اندر کوٹھری میں بادشاہ کے پاس گئی اور بادشاہ بہت بُڈھا تھا اور شونمیت ابی شاگ بادشاہ کی خدمت کرتی تھی۔
16 اور بت سبع نے جھُک کر بادشاہ کو سجدہ کیا ۔ بادشاہ نے کہا تُو کیا چاہتی ہے؟
17 اُس نے اُس سے کہا اے میرے مالک ! تُو نے خداوند اپنے خدا کی قسم کھا کر اپنی لونڈی سے کہا تھا کہ یقینا تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد سلطنت کرے گا اور وہی میرے تخت پر بیٹھے گا ۔
18 پر دیکھ اب تو ادونیاہ بادشاہ بن بیٹھا ہے اور اے میرے مالک بادشاہ تُجھکو اِسکی خبر نہیں ۔
19 اور اُس نے بہت سے بیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور ابیاتر کاہن اور لشکر کے سردار ایوب کی دعوت کی ہے پر تیرے بندہ سلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا ۔
20 لیکن اے میرے مالک سارے اسرائیل کی نگاہ تُجھ پر ہے تاکہ تُو اُنکو بتائے کہ میر ے مالک بادشاہ کے تخت پر کون اُس کے بعد بیٹھے گا ۔
21 ورنہ یہ ہو گا کہ جب میرا مالک بادشاہ اپنے باپ دادا کے ساتھ سو جائے گا تو میں اور میرا بیٹا سلیمان دونوں قصوروار ٹھہریںگے۔
22 وہ ہنوز بادشاہ سے بات کر ہی رہی تھی کہ ناتن نبی آگیا ۔
23 اور اُنہوں نے بادشاہ کو خبر دی کہ دیکھ ناتن نبی حاضر ہے اور جب وہ بادشاہ کے حضور آیا تو اُس نے منہ کے بل گِر کر بادشاہ کو سجدہ کیا۔
24 اور ناتن کہنے لگا اے میرے مالک بادشاہ ! کیا تُو نے فرمایا ہے کہ میرے بعد ادونیاہ بادشاہ ہو اور وہی میرے تخت پر بیٹھے؟
25 کیونکہ اُس نے آج جا کر بیل اور موٹے موٹے جانور اور بھیڑیں کثرت سے ذبح کی ہیں اور بادشاہ کے سب بیٹوں اور لشکر کے سرداروں اور ابیاتر کاہن کی دعوت کی ہے اور دیکھ وہ اُس کے حضور کھا پی رہے ہیں اور کہتے ہیں ادونیاہ بادشاہ جیتا رہے !۔
26 پر مجھ تیرے خادم کو اور صدوق کاہن اور یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور تیرے خادم سلیمان کو اُس نے نہیں بُلایا ۔
27 کیا یہ بات میرے مالک بادشاہ کی طرف سے ہے ؟ اور تُو نے اپنے خادموں کو بتایا بھی نہیں کہ میرے مالک بادشاہ کے بعد اُس کے تخت پر کون بیٹھےگا۔
28 تب داود بادشاہ نے جواب دیا اور فرمایا کہ بت سبع کو میرے پاس لاو۔ سو وہ بادشاہ کے حضور آئی اور بادشاہ کے سامنے کھڑی ہوئی۔
29 بادشاہ نے قسم کھا کر کہا خداوند کی حیات کی قسم جس نے میری جان کو ہر طرح کی آفت سے رہائی دی۔
30 کہ سچ مُچ جیسی میں نے خداوند اسرائیل کے خدا کی قسم تُجھ سے کھائی اور کہا کہ یقینا تیرا بیٹا سلیمان میرے بعد بادشاہ ہو گا اور وہی میری جگہ میرے تخت پر بیٹھےگا سو سچ مُچ میں آج کے دن ویسا ہی کرونگا۔
31 تب بت سبع زمین پر منہ کے بل گِری اور بادشاہ کو سجدہ کر کے کہا کہ میرا مالک داود بادشاہ ہمیشہ جیتا رہے۔
32 اور داود بادشاہ نے فرمایا کہ صدوق کاہن اور ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بنایاہ کو میرے پاس لاو ۔ سو وہ بادشاہ کے حضور آئے۔
33 بادشاہ نے اُسکو فرمایا کہ تُم اپنے مالک کے مُلازموں کو اپنے ساتھ لو اور میرے بیٹے سلیمان کو میرے ہی خچر پر سوار کر او اور اُسے حجیون کو لے جاو ۔
34 اور وہاں صدوق کاہن اور ناتن نبی اُسے مسح کریں کہ وہ اسرائیل کا بادشاہ کو اور تُم نرسنگا پھُونکنا اور کہنا سلیمان بادشاہ جیتا رہے ۔
35 پھر تُم اُس کے پیچھے پیچھے چلے آنا اور وہ آکر میرے تخت پر بیٹھے کیونکہ وہی میری جگہ بادشاہ ہو گا اور میں نے اُسے مقرر کیا ہے کہ وہ اسرائیل اور یہودہ کا حاکم ہو ۔
36 ےب یہویدع کے بیٹے بنایاہ نے بادشاہ کے جواب میں کہا آمین ۔ خداوند میرے مالک بادشاہ کا خُدا بھی ایسا ہی کہے ۔
37 جیسے خُداوند میرے مالک بادشاہ کے ساتھ رہا ویسے ہی وہ سلیمان کے ساتھ رہے اور اُس کے ٹکے کو میرے مالک داود بادشاہ سے بڑا بنائے۔
38 پس صدوق کاہن اور ناتن نبی اور یہویدع کا بیٹا بنایاہ اور کریتی اور فلیتی گئے اور سلیمان کو داود بادشاہ کے خچر پر سوار کرایا اور اُسے حجیون پر لائے۔
39 اور صدوق کاہن نے خیمہ سے تیل کا سینگ لیا اور سلیمان کو مسح کیا اور اُنہوں نے نرسنگا پھُونکا اور سب لوگوں نے اُسے کہا سلیمان بادشاہ جیتا رہے ۔
40 اور سب لوگ اُس کے پیچھے پیچھے آئے اور اُنہوں نے بانسلیاں بجائیں اور بڑی خُوشی منائی ایسا کہ زمین اُنکے شور و غُل سے گونج اُٹھی ۔
41 اور ادونیاہ اور اُس کے سب مہمان جو اُس کے ساتھ تھے کھا چُکے تھے کہ اُنہوں نے یہ سُنا اور جب یوآب کو نرسنگے کی آواز سُنائی دی تو اُس نے کہا کہ شہر میں یہ ہنگامہ اور شور کیوں مچ رہا ہے ؟
42 وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ابیاتر کاہن کا بیٹا یونتن آیا اور ادونیاہ نے اُس نے کہا بھیتر آ کیونکہ تُو لائق شخص ہے اور اچھی خبر لایا ہو گا ۔
43 یونتن نے ادونیاہ کو جواب دیا کہ واقعی ہمارے مالک داود بادشاہ نے سلیمان کو بادشاہ بنا دیا ہے ۔
44 اور بادشاہ نے صدوق کاہن اور ناتن نبی اور یہویدع کے بیٹے بنایاہ اور کریتیوں اور فلیتیوں کو اُس کے ساتھ بھیجا سو اُنہو ں نے بادشاہ کے خچر پر اُسے سوار کرایا۔
45 اور صدوق کاہن اور ناتن نبی نے حجیون پر اُس کو مسح کر کے بادشاہ بنایا ہے ۔ وہ وہ وہیں سے خوشی کرتے آئے ہیں ایسا کہ شہر گونج گیا۔ وہ شور جو تُم نے سُنا یہی ہے ۔
46 اور سلیمان تخت سلطنت پر بیٹھ بھی گیا ہے ۔
47 ماسِوا اِسکے بادشاہ کے مُلازم ہمارے مالک داود بادشاہ کو مبارکباد دینےآئے اور کہنے لگے کہ تیرا خدا سلیمان کے نام کو تیرے نام سے زیادہ ممتاز کرے اور اُس کے تخت کو تیرے تخت سے بڑا بنائے اور بادشاہ اپنے بستر پر سرنگون ہو گیا ۔
48 اور بادشاہ نے بھی یوں فرمایا کہ خداوند اسرائیل کا خُدا مُبارک ہو جس نے ایک وارث بخشا کہ وہ میری ہی آنکھوں کے دیکھتے ہوئے آج میرے تخت پر بیٹھے۔
49 پھر تو ادونیاہ کے سب مہمان ڈر گئے اور اُٹھ کھڑے ہوئے اور ہر ایک نے اپنا راستہ لیا۔
50 اور ادونیاہ سلیمان کے سبب سے ڈر کے مارے اُٹھا اور جا کر مذبح کے سینگ پکڑ لیے ۔
51 اور سلیمان کو یہ بتایا گیا کہ دیکھ ادونیاہ سلیمان بادشاہ سے ڈرتا ہے کیونکہ اُس نے مذبح کے سینگ پکڑ رکھے ہیں اور کہتا ہے کہ سلیمان بادشاہ آج کے دن مجھ سے قسم کھائے کہ وہ اپنے خادم کو تلوار سے قتل نہیں کرےگا۔
52 سلیمان نے کہا اگر وہ اپنے لائق ثابت کرے تو اُسکا ایک بال بھی زمین پر نہیں گِریگا پر اگر اُس میں شرارت پائی جائیگی تو وہ مارا جائےگا۔
53 سو سلیمان بادشاہ نے لوگ بھیجے اور وہ اُس ے مذبح پر سے اُتار لائے۔ اُس نے آکر سلیمان بادشاہ کو سجدہ کیا اور سلیمان نے اُس سے کہا اپنے گھر جا ۔