بہت زیادہ اہم سوالات

سوال: سوع مسيح كون هے؟

جواب:
یسوع مسیح کون هے؟ غیر مشابه سوال، "کیا خدا موجود هے؟"بهت کم لوگ سوال اُٹھاتے هیں که یسوع مسیح موجود تھے۔ یه عام طور پر قبول کیا جاتا هے که یسوع مسیح حقیقت میں ایک آدمی تھے جو اسرائیل کی سرزمین پر تقریباً 2000سال پهلے آئے۔ جب یسوع کے مکمل شخصیت کے بارے میں بات چیت کی جاتی هے تو پھر بحث شروع هوتی هے۔ تقریباً هر مذهب یه تعلیم دیتا هے که یسوع ایک پیغبر تھے ، ایک اچھے استادتھے یا ایک متقی انسان تھے۔ مشکل یه هے، کلامِ بتایا هے که یسوع لامحدود حد تک ایک پیغبر سے زیاده تھے، ایک استاد سے زیاده تھے ، ایک متقی انسان سے زیاده تھے۔

سی.ایس.لیوس اپنی کتا ب "خالص مسحیت "میں لکھتے هیں : "میں یهاں هر کسی کو باز رکھنے کی کوشش کرتا هوں اسے حقیقی بیوقوفی والی شے کهنے سے جو اکثر لوگ اس کے بارے میں کهتے هیں ﴿یسوع مسیح﴾: "میں یسوع کو ایک نیک عظیم استاد ماننے کے لئے تیار هوں، لیکن میں اس کے خدا هونے کے دعوے کو قبول نهیں کرتا"۔ یه وه چیز هے جو همیں نهیں کهنی چاهیے۔ ایک آدمی جو صرف انسان تھا اور ایسی باتیں کهے جو یسوع نے کهیں ایک اچھا استاد نهیں هو گا۔ خواه وه ایک دیوانه هو ایک انسان هوتے هوئے جو کهے که وه ایک روندا هوا انڈا هے یا اور وه جهنم کا شیطان هے۔ آپ ضرور اپنی پسند منائیں گے۔ جبکه یه انسان تھا، اور هے، خدا کا بیٹا، یا ایک دیوانه یا اس سے بدتر ...آپ اس بیوقوف کو روک سکتے هیں، آپ اس پر تھوک سکتے هیں اور شیطان هونے کی وجه سے اسے مار سکتے هیں؛ یا اس کے قدموں میں گر کر اس مالک اور خدا کهه سکتے هیں۔ لیکن همیں اسکے بارے میں ان بے معنی باتوں کی حمایت نهیں کرنی چاهیے که وه ایک عظم انسانی استاد تھا۔ اس نے همارے لئے کوئی رسته نهیں چھوڑا۔ اس کا ایسا کوئی اراده نہیں۔

پس، یسوع نے کیا هونے کا دعوہ کیا؟ کلام ِ مقدس اس کے بارے میں کیا کهتا هے که وه کون تھا؟ پهلے، آئیے یسوع کے الفاظ کو دیکھیں یوحنا10باب30آیت میں"میں اور باپ ایک هیں"۔ پهلی نظر میں، ایسا نهیں لگے گا که یه خدا هونے کا دعویٰ هے۔ بهر حال ، اس بیان پر یهودیوں کے ردِ عمل کو دیکھیں، "هم اچھے کام کے سبب سے نهیں بلکه کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے هیں اور اس لئے که تو اپنے آپ کو خدا بناتا هے"﴿یوحنا10باب33آیت﴾۔ یهودی سمجھتے تھے که یسوع کا بیان خدا هونے کا دعویٰ هے۔ ذیل کی آیات میں یسوع یهودیوں کو درست نهیں کرتا یه کهنے سے، "میں خدا هونے کا دعویٰ نهیں کرتا"۔ یه ظاهر کرتا هے که یسوع حقیقت میں یه کهه رهے تھے که وه خدا تھے اس اعلان کے ذریعے، "میں اور باپ ایک هیں" ﴿یوحنا10باب33آیت﴾۔ یوحنا8باب58آیت ایک دوسری مثال هے۔ یسوع نے اعلان کیا، "میں تم سے سچ سچ کهتا هوں که پیشتر اس سے که ابرا هم پیدا هوا میں هوں "دوباره ردِ عمل کے طور پر یهودیوں نے پتھر اُٹھائے اور یسوع کو پتھر مارنے کی کوشش کی ﴿یوحنا 8باب59آیت﴾۔ یسوع نے اپنی شناخت کا اعلان ایسے کیا، "میں هوں"ایک پرانے عهدنامے کے خدا کے نام کی سمت آگاهی کرتا هے ﴿خروج3باب14آیت﴾۔ کیوں یهودی یسوع کو پتھر مارنا چاهتے تھے اگر اس نے نهیں کها تھا جو وه یقین کرتے تھے که گستاخی هے، نام سے خدا هونے کا دعویٰ کرنا؟

یوحنا1باب1آیت فرماتی هے که،"کلامِ خدا تھا"۔ یوحنا1باب14آیت کہتی هے که، "کلام مجسم هوا"۔ یه واضع طور پر اشاره کرتا هے که یسوع مجسم خدا هے۔ توما رسول یسوع سے کهتے هیں، "اے میرے خداوند اے میرے خدا "﴿یوحنا 20باب28آیت﴾۔ یسوع نے اسکو درست نهیں کیا۔ پولوس رسول اسکو ایسے بیان کرتے هیں، ..."اپنے بزرگ خدا اور منجی یسوع مسیح "﴿ططس2باب13آیت﴾۔ پطرس رسول بھی ایسے هی کهتے هیں، ..."همارے خداوند اور منجی یسوع مسیح"﴿2۔پطرس1باب1آیت﴾۔ خدا باپ یسوع کا گواه هے، اور اسکی مکمل شناخت هے، "مگر بیٹے کے بارے میں کهتے هے، "تیرا تخت اے خدا ابدالآباد قائم رهے گا، اور راستباز تیری بادشاهی کے وارث هونگے"۔ پرانے عهدنامے کی پیشن گوئیاں مسیح کے خدا هونے کے بارے میں اعلان کرتی هیں، "اسلئے همارے لئے ایک لڑکا تولد هوا اور هم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اسکے کندھے پر هوگی اور اسکانام عجیب مشیر خدای قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شاهزاده هوگا"۔ ﴿یعسیاہ ۹ باب کی چھ آیت ﴾۔

پس، سی.ایس.لیوس نے دلائل پیش کئے، یسوع کو اچھے استاد کے طور پر مانناایک اچھا پهلو نهیں هے۔ یسوع واضع اور ناقابلِ انکار طور پر خدا هونے کا دعویٰ کیا۔ اگر وه خدا نهیں ، پھر وه جھوٹا هے، اور اسلئے وہ نبی بھی نہیں ہو سکتا ، نه ایک اچھا استاد یا نه ایک متقی انسان هے۔ کئی بار یسوع کے الفاظ کو بیان کرنے کی کوششیں هوئیں، جدید "عالم"دعویٰ "سچے تاریخی یسوع"نے بهت سی ایسی چیز نهیں کهیں جو کلامِ اس سے منسوب کرتا هے۔ هم کون هیں جو خدا کے کلام کے بارے میں دلیل دیتے هیں که یسوع نے کیا کها اور کیا نه کها؟ کیسے ایک "عالم"یسوع کی زندگی سے2000سالوں کو مٹا سکتا هے که یسوع اس بارے میں بهتر جانتا هے که اس نے کیا کها اور کیا نه کها بلکه وه جو اس کے ساتھ رهتے تھے، ساتھ خدمت کرتے تھے اور جن کو یسوع نے خود تعلیم دی﴿یوحنا 14باب26آیت﴾؟

یسوع کی حقیقی شناخت پر سوال کیوں ضروری هیں؟ یه کیوں ضروری هے که یسوع خدا هے یا نهیں؟ سب سے ضروری وجه یه هے که یسوع خدا تھا که اگر وه خدا نهیں، تو اسکی موت تمام دنیا کے گناهوں کا جرمانه اداکرنے کیلئے ناکافی تھی ﴿1۔یوحنا2باب2آیت﴾۔ صرف خدا هی یه بیش قیمت جرمانه ادا کرسکتا ہے﴿رومیوں5باب8آیت؛2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾۔ یسوع هی خدا تھا اسلئے وهی یه قرض ادا کرسکتا تھا۔ یسوع کو انسان بننا تھا تا کہ وہ مر سکے۔ نجات صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے هی سے ملتی هے 'یسوع' کو الہویت یہ ہے کہ وهی نجات کا رسته هے۔یسوع خدا هے کیونکه وه اعلان کرتا هے، "راه اور حق اور زندگی میں هوں ۔ کوئی میرے وسیله کے بغیر باپ کے پاس نهیں آتا"﴿یوحنا14باب6آیت﴾۔


سوال: كيا خدا موجودهے؟كيا خدا كے وجود كے لئے كوئي ثبوت هيں؟

جواب:
کیا خدا موجودهے؟ میں نے اسے بهت دلچسپ پایا کیونکه اس بحث کو بهت زیاده توجه دی جاتی هے۔ تازه ترین تحقیق بتاتی هے آج کی دنیا که 90فی صدلوگ خدا کے وجود پر یقین رکھتے هیں یا کوئی انوکھی طاقت سمجھتے هیں۔ اب بھی، یه ذمه داری ان لوگوں پر آتی هے جو هرطرح سے خد اکی موجودگی پر یقین رکھتے هیں اور هرممکن طریقے سے ثابت کرتے هیں که خدا واقعی موجود هے۔ میرے لئے، میرے خیال میں اس کے علاوه اور راه بھی هونی چاهیے۔

اس لئے، خدا کے وجود کو ثابت نهیں کیا جاسکتا اور نه هی غلط ثابت کیا جاسکتا هے۔ کلامِ مقدس کهتا هے که هم ضرور ایمان کے ذریعے اس حقیقت کو قبول کریں که خدا موجود هے، "اور بغیر ایمان کے اس کو پسند آنا ناممکن هے ۔ اس لئے کے خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاهیے که وه موجود هے اور اپنے طالبوں کو بدله دیتا هے" ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔ اگر خدا خواهش کرتا ، که اسے نظر آنا چاهیے اور تمام دنیا پرثابت کرے که وه موجود هے ۔ لیکن اگر وه ایسا کرتا، تو پھر ایمان کی ضرورت نه هوتی۔ "یسوع نے اس سے کها، تُو تو مجھے دیکھ کر ایمان لایا هے ۔ مبارک وه هیں جو بغیر دیکھے ایمان لائے"﴿یوحنا20باب29آیت﴾۔

اس کا یه مطلب نهیں، اس لئے، که خدا کے وجود کا کوئی ثبوت نهیں۔ کلامِ مقدس اعلان کرتا هے، "آسمان خدا کا جلال ظاهر کرتا هے اور فضا اس کی دستکاری دکھاتی هے۔ دن سے دن بات کرتا اور رات کو رات حکمت سکھاتی هے۔ نه بولنا هے نه کلام۔ نه ان کی آواز سنائی دیتی هے۔ اس کا سُر ساری زمین پر اور اس کا کلام دنیا کی انتها تک پهنچا هے۔ اس نے آفتا ب کے لئے ان میں خیمه لگایا هے"﴿19زبور1تا4آیت﴾۔ ستاروں کو دیکھنے سے ، کائنات کی وسعت کا پته چلتا هے، قدرت کے عجوبوں پر غور کرنے سے، غروبِ آفتاب کی خوبصورتی کو دیکھنے سے یه تمام چیزیں اپنے خالق خدا کی طرف اشاره کرتی هیں۔ اگر یه ناکافی تھیں، تو ایک اور ثبوت سے هم خدا کو اپنے دلوں میں محسوس کرسکتے هیں۔ واعظ3باب11آیت همیں بتاتی هے، ..."اس نے هر ایک چیز کو اس کے وقت میں خوب بنایااور اس نے ابدیت کو بھی ان کے دل میں جاگزین کیاهے اس لئے که انسان اس کا م کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا هے دریافت نهیں کرسکتا"۔ هم انسانوں کے اندر کچھ هے جسے هم جانتے هیں که اس زندگی کے بعد کچھ هے اور کوئی هے جو اس دنیا سے پرے هے۔ هم عقلی یا شعوری طور پر اس کو جاننے سے انکار کرسکتے هیں، مگر خدا کی موجودگی هم میں هے اور همارے ذریعے وه یهاں موجود هے۔ ان سب کے باوجود ، کلامِ مقدس همیں خبردار کرتا هے که کچھ ابھی تک خدا کی موجودگی سے انکار کرتے هیں، "احمق نے اپنے دل میں کها هے که کوئی خدا نهیں"﴿14زبور1آیت﴾۔ شروع سے لیکر اب تک 98 فی صدسے زائد لوگ ، تمام ثقافتوں سے، تمام تهذیبوں سے، تمام برے اعظموں سے خدا کے کسی طرح کے وجود پر یقین رکھتے هیں کوئی هے ﴿یا کوئی ایک﴾جو اس یقین کی وجه هے۔

مزید کلامِ مقدس کے حواله سے خدا کے وجود کے بارے میں دلائل دیتے هوئے، یهاں منطقی دلائل هیں۔ پهلا، موجود هونے کے نظریے کی دلیل۔موجو د هونے کے نظریے کی سب سے مشهور دلیل بنیادی طور پر خدا کے تصور کے لئے استعمال هوتی هے جو ثابت کرتی هے که خدا موجود هے۔ انسانی نقطه نگاه سے خدا کی تعریف ایسے هے، "وه جس سے عظیم کا کبھی تصور نه کیا گیا هو"۔ یه ثابت کرتا هے که اس کی موجودگی سب سے عظیم هے جو موجود نهیں هے، اس لئے کوئی قابلِ فهم مافوق الفطرت وجود هے۔ اگر خدا موجود نهیں هے تو خدا عظیم اور قابلِ فهم نه هوگا لیکن یه خدا کی حقیقی تعریف کو کریگا۔ دوسرا، کائنات کے تغیرات کے نظریے کی دلیل۔ یه کائنات کے تغیرات کے نظریے کی دلیل جو کائنات کے حیران کن خاکے کو ظاهر کرتی هے، یهاں ضرور کوئی ابدی اور الہیٰ قوت اِسے بنانے والی هے۔ مثال کے طور پر، اگر زمین سورج سے کچھ سومیل نزدیک یا مزید دور هوتی ، تو یه زندگی کر پرورش کرنے کے قابل نه هوتی جیسے ابھی کر رهی هے۔ اگر هماری فضا میں جو عناصر هیں وه صرف کچھ حد تک مختلف هوتے تو زمین پر رهنے والی هر چیز مر جاتی۔ ایک اکیلے پروٹین میلیکول کے اچانک بننے کا عمل ایسے هے ایک خلیه لاکھو ں پروٹین کے میلیکولوں پر مشتمل هوتا هے۔

ایک تیسری دلیل جسے خدا کے وجود کے لئے کهتے هیں کائنات کے علم کے نظریے کی دلیل۔ هر اثر کے پیچھے ایک وجه هوتی هے۔ اس کائنات میں اور هر چیز میں ایک اثر هے۔ یهاں پر ضرور کچھ هوا هے جس کی وجه سے هر چیز وجود میں آئی هے۔ آخر کار ، یهاں پر کوئی چیز "بے وجود"هے جس کی وجه سے هر چیز وجود میں آئی هے۔ یه "بے وجود"چیز خدا هے۔ چوتھی دلیل جانی جاتی هے اخلاقی نظریے کی دلیل۔ هر تهذیب ابتدا ہی سے کچھ قوانین رکھتی تھی۔ هر کوئی اچھے اور برے کی تمیز رکھتا هے۔ خون کرنا، دغا دینا، چوری کرنا اور بدفعلی تقریباً عالم گیر طور پر رد کئے جاتے هیں۔ یه اچھے اور برے کی تمیز کهاں سے آئی کیا یه خدا سے نهیں آئی؟

اس کے باوجود ، کلامِ مقدس همیں بتاتا هے که لوگ خدا کے واضع اور ناقابلِ انکار علم کو رد کریں گے اور جھوٹ کا یقین کریں گے۔ رومیوں1باب25آیت اعلان کرتی هے، "اس لئے که انهوں نے خدا کی سچائی کو بدل کر جھوٹ بنا ڈالا اور مخلوقات کی زیاده پرستش اور عبادت کی به نسبت اس خالق کے جو ابد تک محمود هے۔ آمین"۔

کلامِ مقدس اعلان کرتا هے که لوگ بغیر عذرکے خدا پر یقین نهیں رکھتے، " کیونکه اس کے اندیکھی صفتیں یعنی اسکی ازلی قدرت اور الوهیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی هوئی چیزوں کے ذریعے سے معلوم هو کر صاف نظر آتی هے یهاں تک که ان کو کچھ عذر باقی نهیں"﴿رومیوں1باب20آیت﴾۔

لوگ خدا پر نه یقین کرنے کا دعویٰ کرتے هیں کیونکه یه "تجرباتی نهیں"یا "کیونکه اس کا ثبوت نهیں"۔ اصل وجه یه هے که لوگ ایک دفعه مانتے هیں که یهاں ایک خدا هے، وه یه بھی ضرور محسوس کرتے هیں که خدا ان کا ذمه دار هے اور انکو خدا سے معافی کی ضرورت هے ﴿رومیوں3باب23آیت؛6باب23آیت﴾۔ اگر خدا موجود هوتا، تو هم اس کے سامنے اپنے اعمال کے جواب ده هوتے۔ اگر خدا موجود نهیں، تو پھر هم جو کچھ بھی چاهیں کر سکتے هیں کسی پریشانی کے بغیر کے خدا کونسا همار ا حساب کرنے والا هے۔ میں یقین رکھتا هوں که همارے معاشرے که بهت سے لوگ نظریه ارتقائی کو سختی مانتے هیں لوگوں کو خالق خدا کے متبادل ایمان رکھنے کے لئے کچھ اور دیتے هیں۔ خدا موجود هے اور آخر کار هر کوئی جانتاهے که وه موجود هے۔ کچھ لوگ جارحانه طور پر اس کے وجود کی حقیقی سچائی کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے هیں جو اس کے وجود کی سچی دلیل هے۔

میں کیسے جانوں کے خدا موجود ہے ؟ بطور مسیحی ہم یہ ایمان رکھتے اور جانتے ہیں کہ خدا موجود ہے اور ہم روزانه اس سے گفتگو کرتے ہیں ۔ہم اسکی بلند آواز کو سن نہیں سکتے ، لیکن بطور مسیحی ہم اس کی موجودگی کو محسوس کرتے ہیں ،ہم اس کی راهنمائی کو محسوس کر تے ہیں، ہم اسکے پیار کو جانتے ہیں ، ہم اسکے فضل کی خواہشمند ہیں۔ ہماری زندگی میں ایسی بهت سی چیزیں رونما هوتی هیں جن کا خدا کے علاوه کوئی دوسرا بیان ممکن نهیں۔ خدا نے معجزانه طور پر ہمیں نجات دی هے اورہماری زندگی تبدیل کی هے جو میں اپنے طور پر نهیں کرسکتا تھا لیکن یہ سب اس کے وجود کی موجودگی سے ممکن ہو سکا۔ ان میں سے کوئی بھی دلیل ایسی نهیں جو انهیں قائل کرے جو کوئی اسے جاننے سے انکار کرے تو صاف ظاهر هے۔ آخر میں ، خدا کے وجود کو ایمان کے ذریعے تسلیم کیا جاتا هے ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔ خدا پر یقین کرنا ایسا نهیں جیسے اندھیرے میں تیر چلانا، یه ایک محفوظ قد م هے ایک اچھے روشن کمرے کی طرف جهاں پر90فی صدلوگ پهلے هی کھڑے هیں۔


سوال: كيا يسوع خدا هے؟ كيا يسوع نے كبھي دعويٰ كيا هے كه وه خدا هے؟

جواب:
یسوع کو کبھی بھی کلامِ مقدس میں ٹھیک ایسے الفاظ میں تحریر نهیں کیا گیاکه ، "میں خدا هوں"۔ اس کے باوجود اس کا یه مطلب نهیں، اس نے دعویٰ نهیں کیاکه وه خدا هے۔ "یسوع "کے الفاظ کی مثال لیتے هیں یوحنا10باب30آیت، "میں اور باپ ایک هیں"۔ پهلی نظر میں ، ایسا دکھائی نهیں دیتا که وه خدا هونے کا اعلان کرتے هیں۔ اس کے برعکس ، اس کے بیان پر یهودیوں کا ردِ عمل دیکھیں، "اچھے کام کے سبب سے نهیں بلکه کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے هیں اور اس لئے که تُو آدمی هوکر اپنے آپ کو خدا بناتا هے" ﴿یوحنا 10باب33آیت﴾۔ یهودی سمجھتے تھے که یسوع کا بیان خدا هونے کا دعویٰ هے۔ ذیل میں دی گی آیات میں یسوع یهودیوں کی تصیح نهیں کرتے ، "میں خدا هونے کا دعویٰ نهیں کرتا"۔ جو ظاهر کرتا هے که یسوع حقیقی طور پر اعلانیه کهه رهے تھے که خدا تھا، "میں اور باپ ایک هیں"﴿یوحنا10باب30آیت﴾۔ یوحنا8باب 58 آیت ایک اور مثال هے ،" یسوع نے کها، میں تم سے سچ سچ کهتا هوں که پیشتر اس سے که ابرہام پیدا هوا میں هوں"دوباره ، اس کے جواب میں، یهودیوں نے یسوع کو مارنے کے لئے پتھر اُٹھائے﴿یوحنا8باب59آیت﴾۔ کیونکه یهودی یسوع کو سنگسار کرنا چاهتے تھے اگر وه ایسا نهیں کهتا جو ان کے ایمان کے مطابق گستاخی هو، نام لینے سے، خدا هونے کا دعویٰ؟

یوحنا1باب1آیت کهتا هے که "کلام خدا تھا"۔ یوحنا1باب14آیت کهتا هے که "کلام مجسم هوا "۔ یه واضع طور پر ظاهر کرتا هے که یسوع هی انسانی شکل میں خدا هے۔ اعمال 20باب28آیت همیں بتاتی هے ، ..."پس اپنی اور اس سارے گله کی خبرداری کرو جس کا روح القدس نے تمهیں نگهبان ٹھرایا تاکه خدا کی کلیسیا کی گله بانی کروجسے اس نے خاص اپنے خون سے مول لی۔ کس نے کلیسیا کو اپنے خون سے خریدا؟ یسوع مسیح۔ اعمال 20باب28آیت اعلان کرتا هے که خدا نے کلیسیا کو خاص اپنے خون سے مول لئے۔ اسلئے ، یسوع خدا هے

توما رسول یسوع کے بارے میں اعلان کرتا هے ، "اے میرے خداوند اے میرے خدا"﴿یوحنا 20باب28آیت﴾۔ یسوع نے اس کی اصلاح نه کی ۔ ططس2باب13آیت هماری حوصله افزائی کرتی هے که هم انتظار کریں اپنے خداوند اور نجات دهنده کے آنے کاجو کہ یسوع مسیح ہے ﴿دیکھیں 2۔پطرس1باب1آیت﴾۔ عبرانیوں1باب8آیت میں باپ یسوع کا اعلان کرتا هے، "مگر بیٹے کی بابت وه کهتا هے که ، اے خدا تیرا تخت ابدالآباد رهے گا اور تیری بادشاهی کا عصا راستی کا عصا هے"۔ باپ خود بیٹے کو مخاطب کرتا ہے ۔اے خدا ۔کہہ کر ۔ جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع خدا ہے۔

مکاشفه کی کتاب میں ، ایک فرشته نے یوحنا رسول کو صرف خدا کی عبادت کرنے کی تعلیم دی ﴿مکاشفه 19باب10آیت﴾۔ کئی بار کلامِ مقدس میں یسوع کی عبادت کی گئی اور یسوع نے اُس عبادت کو قبول کیا تھا ﴿متی2باب11آیت؛ 14باب33آیت؛ 28باب9اور17آیت؛ لوقا24باب52آیت؛ یوحنا9باب38آیت﴾۔ اس نے کبھی ملامت نهیں کی اور نہ ہی اُن کو منع کیا جو اس کی عبادت کرتے هیں۔ اگر یسوع خدا نهیں تھا، وه لوگوں کو بتا سکتا تھا که میری عبادت نه کرو، جسے فرشتے نهیں مکاشفه میں کها۔ یهاں بهت سے حواله جات هیں جو یسوع کو ابدی خدا ثابت کرنے کی دلیل دیتے هیں۔

سب سے زیاده ضروری وجه یسوع کے خدا هونے کی یه هے که اگر وه خدا نهیں هے ، اس کی موت ناکافی هے ساری دنیا کے گناهوں کا کفاره ادا کرنے کے لئے ﴿1۔یوحنا2باب2آیت﴾۔ صرف خدا هی اس بے انتہا کفارے کو ادا کرسکتا هے۔ صرف خدا هی دنیا کے گناهوں کو اٹھا سکتا هے ﴿2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾، مرنا، اور جی اُٹھنا اس کی موت اور گناه پر فتح ثابت کر رها هے


سوال: خدا كي صفات كيا هيں؟ خدا كيسا هے؟

جواب:
بائبل مقدس جو کہ خدا کا کلام ہے ہمیں بتاتا ہے کہ خدا کیسا ہے اور وہ کیسا نہیں ہے۔ بائبل مقدس کے اختیار کے بغیر خدا کی صفات کے بارے میں بات کرنا صرف ایک خیال یا رائے تو ہو سکتی ہے، جو کہ اپنے آپ میں ایک غیر جامع طریقہ ہے خاص طور پر جب آپ خدا کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ ﴿ايوب42باب7آيت﴾ كيونكه هم خود سے خدا كو سمجھنے كے لئے اكثر غلط هوتے هيں ۔ يه كهنے كه ساتھ هميں يه جاننے كي كوشش كرني چاهيے كه كيا خدا كيسي باتيں پسند كرتا هے ۔جيسے خدا كے بارے ميں بڑے نامكمل بيان میں ناكامي هميں دوسرے معبود بنانے كي وجه بنتي هے، جھوٹے خداوں كي پيروی اور پرستش كرنا اس كي مرضي كے خلاف هے﴿خروج 20باب2تا3آيت﴾۔

خدا جو پسند كرتا هے وهي وه ظاهر كرتا هے اور وهي هم جان سكتے هيں۔ خد ا كي صفا ت اور خصوصيات ميں سے ایک "روشني "هے، جس كا مطلب هے كه وه خود اپنے آپ كو كسي پر ظاهر كرتا هے ﴿يسعياه 60باب19آيت؛ يعقوب1باب17آيت﴾۔ حقيقت يه هے كه خدا اپنے بارے ميں علم خود ظاهر كرتا هے جس كو نظر انداز نهيں كيا جاسكتا، ايسا نه هو كه هم ميں سے كوئي اس كے آرام ميں داخل هونے سے ره جائے﴿عبرانيوں4باب1آيت﴾۔ مخلوق، كلامِ مقدس،اور كلام مجسم هو كر﴿يسوع مسيح﴾ جو هماري مدد كرتا هے كه خدا كيا چاهتا هے۔

آئيں يه جاننا شروع كريں كه خدا همارا خالق هے اور هم اس كي خلقت كا حصه هيں ﴿پيدائش 1باب1آيت؛ 24زبور1آيت﴾۔ خداوند فرماتا هے كه اس نے انسان كو اپني صورت پر پيدا كيا۔ انسا ن كو تمام پيدا كي گئي مخلوقات سے بالا تر ركھا اور اسے ان پر اختيارديا ﴿پيدائش 1باب26تا28آيت﴾۔ مخلوق اس کی نافرمانی سے باغی ٹھری ليكن وه ابھي تک اپنے كاموں كي جھلک پيش كرتا هے ﴿پيدائش3باب17تا18آيت؛ روميوں1باب19تا20آيت﴾۔ مخلوق كي وسعت ، پيچيدگي، خوبصورتي اور ترتيب كو غور سے ديكھيں توهم سمجھيں گے كه خداوند كيسا عظيم هے۔

۔ خدا كے كچھ ناموں كو پڑھنے كے ذريعے كه وہ كيسا هے، هم اپني تلاش ميں مدد حاصل كرسكتے هيں، وه مندرجه ذيل هيں

الوهيم۔۔سب سے طاقتور، الهي ، پاک﴿پيدائش1باب1آيت﴾۔
ايڈُنائے۔۔مالک، مالک اور خادم كے رشتے كو ظاهر كرتا هے ﴿خروج4باب10اور13آيت﴾۔
ايل ايلون۔۔سب سے زياده اونچا، سب سے زياده طاقتور ﴿پيدائش14باب20آيت﴾۔
ايل روئي۔۔سب سے زياده بصیرت والا ﴿پيدائش 16باب13آيت﴾۔
ايل شدائے۔۔خدائے قادر ﴿پيدائش17باب1آيت﴾۔
ايل اولم۔۔ابدی خداوند ، هميشه رهنے والا ﴿يسعيا 40باب28آيت﴾۔
يهوواه۔۔مالک "ميں هوں"، مطلب هے ابدی زنده خدا ﴿خروج3باب13اور14آيت﴾۔

اب هم خدا كي اور صفا ت كو جاننا جاری ركھيں گے؛ خدا هميشه سے هے، مطلب يه كه اس كا كوئي آغازنهيں اور اس كي موجودگي كبھي ختم نه هوگي۔ وه لافاني هے، بے انتها ﴿استثنا33باب27آيت؛ 90زبور2آيت؛1۔تيمُتھُيس1باب17آيت﴾۔ خدا لاتبديل هے، مطلب اس ميں تبديلي نهيں هوتي؛ جس كا مطلب هے كه خدا يقينا معتبر اور قابلِ اعتبار هے﴿ملاكي3باب6آيت؛ گنتي 23باب19آيت؛ 102زبور26تا27آيت﴾۔ خدا بے مثال هے، اس كا مطلب هے اس جيسا كوئي كاموں اور مخلوق ميں؛ وه كامل هے اور كوئي اسكي برابري نهيں سكتا ﴿2۔سموئيل7باب22آيت؛ زبور86باب8آيت؛ يسعياه40باب25آيت؛ متي5باب48آيت﴾۔ خدا تلاش اور تجسس سے باهر هے، مطلب وه ناقابلِ فهم، تلاش سے باهر ، هم ماضي ميں جاكر اس پورے طور پر سمجھ سكتے هيں ﴿يسعياه 40باب28آيت؛145 زبور3آيت؛ روميوں11باب33تا34آيت﴾۔

صرف خدا هے، مطلب وه كسي شخص كا پاس اس لئے نهيں ركھتا كه وه اس كا پسنديده هے ﴿استثنا32باب4آيت؛18 زبور30آيت﴾۔ خدا قادرِ مطلق هے، مطلب وه سب سے زياده طاقتور هے، وه كچھ بھي كر سكتا هے جو اسے خوش كرے، مگر اس كے تمام كام هميشه اس كي پاک ذات كے عين مطابق هوتے هيں﴿مكاشفه19باب6آيت؛ يرمياه32باب17اور27آيت﴾۔ خدا هر وقت هر جگه موجود هے، مطلب وه هر وقت موجود هوتا هے، هر جگه؛ اس كا يه مطلب نهيں كه هر چيز خدا هے ﴿139زبور7تا13آيت؛ يرمياه23باب23آيت﴾۔ خدا هر چيز كو ديكھتا اور جانتا هے، مطلب يه كه وه ماضي ، حال اور مستقبل كو جانتا هے، يهاں تک كه هم كيا سوچ ر هيں هيں اس وقت؛ وه سب كچھ جانتا هے وه اپنے انتظام سے هميشه سچاانصاف كرتا هے۔﴿139زبور1تا5آيت؛ امثال5باب21آيت﴾۔

خدا ایک هے، مطلب يهاں كوئي دوسرا نهيں ، ليكن وه اكيلا هي كافي هے كه وه هماری دلي ضروريات اور آرزوں كو پورا كرے، وه اكيلا هي هماری پرستش اور عباد ت كے لائق هے ﴿استثنا6باب4آيت﴾۔ خدا راستباز هے، مطلب خدا كبھي بھي كوئي غلط كام نهيں كريگا؛ كيونكه يه اس كي نيكوكاری اور انصاف كي وجه سے هے جس سے همارے گناه معاف هوتے هيں، يسوع خدا كي عدالت كا تجربه ركھتا هے جب همارے گناه اس پر ركھے گئے﴿خروج 9باب27آيت؛ متي27باب45تا46آيت؛ روميوں3باب21تا26آيت﴾۔

خدا بادشاهوں كا بادشاه هے، مطلب وه سب سے اعليٰ هے ، اس نے تمام مخلوقات كو اكٹھا كرديا هے، جان بوجھ كر يا انجانے ميں، اس كے مقاصد كو كوئي نهيں جان سكتا ﴿93زبور1آيت؛ 95زبور3آيت؛ يرمياه23باب20آيت﴾۔ خدا روح هے، مطلب وه نظر نهيں آتا ﴿يوحنا 1باب18آيت؛ يوحنا4باب24آيت﴾۔ خدا تثليث هے، مطلب وه ايک ميں تين هے، ايک هي جوهر سے، طاقت اور شان شوكت ميں برابر۔ ديكھيں كه كلامِ مقدس كے پهلے حواله ميں "نام"واحد هے جبكه يه تين مختلف شخصيات كو ظاهر كرتا هے "باپ، بيٹا، روح القدس"﴿متي28باب19آيت؛ مرقس1باب9تا11آيت﴾۔ خدا سچائي هے، مطلب وه سب كے ساتھ وعده كرتا هے كه وه جو اس كا هے، هميشه لازوال رهے گا اور كبھي جھوٹ نه بوليگا ﴿117زبور2آيت؛1۔سموئيل15باب29آيت﴾۔

خدا پاک هے، مطلب وه هر اخلاقي ناپاكي سے الگ هے اور ان چيزوں كے خلاف هے۔ خدا هر برائي كو ديكھتا هے اور وه اسے غصه دلاتي هيں؛ آگ كو كلامِ مقدس ميں عام طور پر پاكيزگي كے ساتھ ظاهر كيا گيا هے۔ خدا كو بھسم كرنے والي آگ ظاهر كيا گيا هے ﴿يسعيا ه6باب3آيت؛ حبقوق1باب13آيت؛ خروج3باب2اور4اور5آيت؛ عبرانيوں12باب29آيت﴾۔ خدا رحمت والا هے، اس ميں شامل هيں اس كي اچھائي، شفقت، رحمت اور پيار يه الفاظ اسكي اچھائي پر سايه افگن هيں۔ اگر يه خداوند كا فضل نهيں تھا تو اسطرح اسكي بقايا صفات هميں اسكي ذات سے باهر نكال ديتي هيں۔ شكر هے كه يه ايسے نهيں هے، وه چاهتا هے كه هم ميں سے هر كو اسے ذاتي طور پر جانے ﴿خروج34باب6آيت؛31زبور19آيت؛1۔پطرس1باب3آيت؛ يوحنا3باب16آيت؛ يوحنا17باب3آيت﴾۔

يه ايک ادنيٰ سي كوشش هے خدا كے مهيب قد كےبارے میں پوچھے گئے سوال كے جواب كے لئے۔ لیکن خداکے کلام سے ہم بہتر طریقے سے جان سکتے ہیں کہ خدا کون ہے اور کس طرح کا ہے۔ برائے مهرباني بهت حوصله مندی سے اس کی تلاش جاری ركھيں ﴿يرمياه29باب13آيت﴾۔


سوال: كيا واقعي كلامِ مقدس خدا كا كلام هے؟

جواب:
ہمارا اس سوال كا جواب دينا صرف اس كا احاطه كرنا نهيں هوگا كه كيسے كلامِ مقدس كا مطالعه كرنا هے اور اسكي هماری زندگيوں ميں کیا اهميت هے، ليكن ساتھ هي ساتھ اس كا ابدی اثر هم پر بھي هوگا۔ اگر كلامِ مقدس حقيقت ميں خدا كا كلام هے، پھر ہميں اس ميں پرورش پانا چاهيے، اسے پڑھنا چاهيے، اسكي تابعداری كرنا چاهيے اور اس پر مکمل اعتماد كرنا چاهيے۔ اگر كلامِ مقدس خدا كا كلام هے تو اُسےترک كريں جو خدا سےہمیں دور كرتا هے۔

حقيقت يه هے كه خدا نے ہميں كلامِ مقدس ثبوت کے طور پر اور اپنے پيارکے اظہار كے لئے ديا هے۔ لفظ "مكاشفه"كا ساده سا مطلب هے كه خدا بني نوع انسان كو آگاه كرتا هے كه وه كيا پسند كرتا هے اور كيسے ہم اس كے ساتھ راست "تعلق یا رشتہ "ركھ سكتے ہيں۔ يه وه چيزيں ہيں جن كو ہم نه جان سكتے ہيں اور جان سكتے تھے پر خدا نے اپني الهي قدرت سے اسے ہم پر كلامِ مقدس كے ذريعے ظاهر كيا۔ اگرچے كلامِ مقدس ميں خدا كا مكاشفه بڑي كاميابي كے ساتھ تقريباً 1500سالوں سے زياده عرصه ميں ديا گيا تھا، يه ہميشه ہر اس چيز پر مشتمل هوتا تھا جو انسان كو خدا كے بارے ميں جاننے كي ضرورت تھي تاكه وه اسكے ساتھ راست تعلق ركھ سكے۔ اگر كلامِ مقدس حقيقت ميں خدا كا كلام هے ، پھر يه آخری اختيار ہے ايمان كے تمام معاملات كے لئے، مذهب پر چلنے كے لئے، اور اچھائي كے لئے۔

سوال جو ہميں اپنے آپ سے پوچھنا چاهيے يه كه ہم كيسے جانےکہ كلامِ مقدس ہي خدا كا كلام هے اور صرف ايک اچھي كتا ب ہی نهيں؟ كلامِ مقدس ميں كيا انفراديت هے جو اسے دنيا كي تمام لكھي گئي مذهبي كتابوں سے الگ كرتي هے؟ كيا يهاں كوئي ثبوت هے كه كلامِ مقدس واقعي خدا كا كلام هے؟ يهاں پر كئي قسم كے سوالات ہيں جن پر ہميں غور كرنا چاهيے اگر ہم كلامِ مقدس كے دعوؤں كي سنجيدگي سے چھان بين كرنا چاهتے هيں كه كلامِ مقدس درحقيقت خدا كا كلام هے، پاک الهام، اور ايمان كے تمام معاملات اور عمل كے ليے مجموعي طورپر كافي هے ۔

يهاں پر اس حقيقت ميں شک نهيں كيا جاسكتا كه كلامِ مقدس دعوی كرتا هے كه وه درحقيقت خدا كا كلام هے۔ بلاشبه یہ آيات ديكھيں:۔ دوسرا تیمتھیس 3باب15تا17آيت میں مقدس پالوس رسول اپنے روحانی فرزند تمتھیس سے گفتگو کے دوران یہ نصحیت کرتا نظر آتا ہے کہ ۔ ..."اور تو بچپن سے ان پاك نوشتوں سے واقف هے جو تجھے مسيح يسوع پر ايمان لانے سے نجات حاصل كرنے كے لئے دانائي بخش سكتے هيں۔ ہر ایک صحيفه جو خدا كے الهام سے هے تعلم اور الزام اور اصلاح اور راستبازي ميں تربيت كرنے كے لئے فائده مند بھي هے۔ تاكه مردِ خدا كامل بنے اور هر ايک نيک كام كيلئے بالكل تيار ھو جائے"۔

ان سوالات كے جواب ديتے هوئے هم اندروني اور بيروني تمام ثبوتوں كو ديكھيں گے جو كلامِ مقدس كو خدا كا سچا كلام ثابت كرتے هيں۔ اندروني ثبوت وه چيزيں هيں جو كلامِ مقدس ميں موجود هيں جو پاک بنياد كي تصديق كرتيں هيں۔ اندروني ثبوتوں ميں پہلا ایک يه كه كلامِ مقدس حقيقت ميں خدا كا كلام هے جو اس كي واحدنيت سے ظاهر هے۔ حالانكه يه66واقعي انفرادی كتابيں ہيں، تين برا عظموںميں لكھي گئي هيں، تين مختلف زبانوں ميں لکھی گئی ہے، تقریباۖ 1500 سالوں کے عرصه ميں،40سے زائد مصنفين ﴿جو بهت سے مختلف شعبه هائے زندگي سے تعلق رکھتے تھے ﴾، كلامِ مقدس شروع سے آخر تک بغير كسي اختلاف كے ايک يكجا كتاب رہي ہے اس كي واحدنيت باقي كتابوں سے بے مثال هے اور اسکا ثبو ت هے پاک بنياد كا كه خدا كا كلام ان كو ايسے تحريک ديتا كه وه اسكے حقيقي كلام كو قلم بند كرتے تھے۔

اندروني ثبوتوں كا ايک اور ثبوت جو ظاهر كرتا كه كلامِ مقدس واقعي خدا كا كلام ہے جو تفصيل وار كلام مقدس كے صفحات ميں درج پيشن گوئيوں پر محيط ہے۔ كلامِ مقدس سينكڑوں تفصيلي پيشن گوئيوں پر مشتمل هے جن كا تعلق بهت سي قوموں كے مستقبل سے ہے جس ميں اسرائيل بھي شامل ہے، اس خاص شهروں كا مستقبل بھي ہے، بني نوع انسان كا مستقبل، اور اس ايک كے آنے كے لئے جو مسيحا هو گا، جو صرف اسرائيل كا نجات دهنده نه هوگا، مگر ان تمام كا جو اس پر ايمان ركھيں گے۔ غير مشاهبه پيشن گوئياں دوسرے مذاهب كي كتابوں ميں ملتي ہيں اور وه پيشن گوئياں جو نوسٹراڈيمس نے كيں، كلامِ مقدس كي پيشن گوئياں حد سے زياده تفصيلاً هو تي هيں اور هميشه سچائي كے ساتھ پوري هوئيں اوركبھي ناكام نه هوئيں۔ صرف پرانے عهد نامے ميں تين ﴿300﴾سو سے زائد پيشن گوئياں يسوع مسيح كے بارے ميں ہيں۔ نه صرف پہلے سے يه بتايا گيا تھا كه كہاں پيدا هو گا اور كس خاندان سے هو گا ، ليكن ساتھ هي يه بھي بتايا گيا تھا كه وه كيسے مرے گااور وه تيسرے دن دوباره زنده هوگا۔ يهاں يه سادگي سے نه کہ منطقي روح سے بيان كيا گيا كه كلامِ مقدس كي پوری هو چكي پيشن گوئياں كسي دوسرے سے نهيں بلكه پاک ابتد ا سےہیں۔ يهاں پر كسي دوسرے مذهب كي كوئي كتاب نهيں جو وسيع هو يا بارآور پيشن گوئياں كرے جيسي كلامِ مقدس ميں ہيں۔

كلامِ مقدس كا پاک الهام هونے كا تيسرا اندروني ثبوت اسكے بے مثال اخيتار اور طاقت ميں نظر آتا هے۔ جبكه يه ثبوت پہلے دو اندروني ثبوتوں سے زياده موضوع هے، يه كلامِ مقدس كے پاك الهامي هونے كي بہت طاقتور گواهي سے كم نهيں ۔ كلامِ مقدس بے مثال اختيار ركھتا هے جو اب تک لكھي گئي تمام كتابوں سے الگ هے۔ يه اختيار اور طاقت ان گنت لوگوں كي زندگي سے نظر آتا هے جهنوں نے اپني زندگيوں كو كلامِ مقدس كو پڑھنے سے بدلا۔ نشے كے عادی لوگ اس كي وجه تندرست هو جاتے ہيں، ہم جنس پرست اس كے ذريعے آزاد هو جاتے هيں، لاوارث اور قرض سے دبے هو ئے لوگ بدل جاتے ہيں، سخت عادی مجرم اصلاح پاتے ہيں، گنهگاروں كي اس كے ذريعے ملامت كي جاتي هے، اور اس كو پڑھنے سے نفرت پيار ميں بدل جاتي هے۔ بائبل تبديل كرنے اور قوتِ عمل كي طاقت ركھتي هے جو صرف اس لئے ممكن هے كيونكه يه حقيقي خدا كا كلام هے۔

اندروني ثبوتوں كے ساتھ ساتھ كه كلامِ خدا كا كلام هے يهاں پر بيروني ثبوت بھي هيں جو يه ظاهر كرتے ہيں كه كلامِ مقدس حقيقي طور پر خدا كا كلام هے۔ ان ثبوتوں ميں ایک ثبوت كلام مقدس كا تاريخي هونا هے۔ كيونكه كلامِ مقدس ميں تفصيلاً درج تاريخي واقعات دوسری تاريخي تحريروں كے ساتھ موازنے سے اس كي سچائي اور درستگي كو ثابت كرتے ہيں ۔ آثارِ قديمه اور تحريري لكھے گئے دونوں ثبوتوں كے ذريعے، كلامِ مقدس كي تاريخي تفصيل وقتاً فوقتاً ثابت هو چكي ہيں جو درست اور سچي ہيں۔ حقيقت ميں تمام آثارِ قديمه اور ہاتھ سے لكھي گئي كتابوں كے ثبوت كلامِ مقدس كي حمايت كرتے ہيں يه اسے قديم دنيا كي بہترين دستاويزی كتا ب بناتے ہيں۔ درحقيقت كلامِ مقدس درستگي اور سچائي سے تاريخي طور پر لكھا جاتا رہاهے اس كے واقعات كي تصديق اسكے سچے اور عظيم هونے كو ظاهر كرتي هے جب مذهبي موضوعات اور اس كي تعليمات اور اسكے دعوؤں كو سچ ثابت كرنے ميں مدد كرتا هے كه يه واقعي خدا كا كلام هے ۔

ايک اور بيروني ثبوت جس سے كلامِ مقدس حقيقي خدا كا كلام ثابت هوتا هے وه انساني مصنفين كي راستبازی هے۔ جيسے پہلے ذكر كيا گيا، خدا نے بہت سے شعبه ہائے زندگي سے لوگو ں كو استعمال كياتاكه وه ہمارے لئے خدا كا كلام قلمبند كريں۔ ان لوگوں كي زندگيوں كا مطالعه كرنے سے ، يهاں ان پر يقين نه كرنے كي كوئي اچھي وجه نهيں كه وه ايماندار اور مخلص لوگ نه تھے۔ ان كي زندگيوں پر غور سے نگاه كريں اور يه حقيقت سامنے آيگي كه وه مرنے كے خواہاں تھے﴿اكثر بهت دردناک موت مرے﴾كه وه كيا ايمان ركھتے تھے، يه جلد ہي ظاہر هو گيا كه وه عام لوگ تھے مگر ايماندار اور خدا پر بھروسه ركھنے والے تھے اور ان سے بات كرتا تھا۔ وه لوگ جهنوں نے نيا عهدنامه لكھا اور سينكڑوں دوسر ے ايماندار ﴿1۔كرنتھيوں15باب6آيت﴾ اس كے پيغام كي سچائي كو جانتے تھے كيونكه انهوں نے يسوع مسيح كو مردوں ميں سے جي اُٹھنے كے بعد ديكھا اور ساتھ وقت گزارتھا۔ مسيح كي بدلي هو ئي صورت كو ديكھنا ان آدميوں پر ايک گهرا اثر ركھتا تھا۔ وه خوف زد ه هو كر بھاگ گئے، جو پيغام خدا نے انهيں ديا وه اس كے لئے مرنے كے لئے تيار تھے۔ ان كي زندگي اور موت اس حقيقت كي تصديق كرتي هے كه كلامِ مقدس هي سچا خدا كا كلام هے۔

كلامِ مقدس كا ايک آخری بيروني ثبوت يه هے كه كلامِ مقدس لازوال هے۔ كيونكه اس كي اهميت كي وجه سے اور يه دعوی كرتا هے كه يه حقيقي خدا كا كلام هے، كلامِ مقدس نے بهت سارے غليظ حملے برداشت كئے ہيں اور تاريخ ميں كوئي دوسری

كتا ب نهيں جس كو كلامِ مقدس كي طرح تباه كرنے كي كوشش كي گئي هو۔ ابتدائي رومي شهنشاهوں نے ، اشتراكيت پسند حكمرانوں اورجديد دنيا كے بے دين اور فرسوده خيالات كو ماننے والوں كا، كلام ِ مقدس نے بڑي جوانمردی سے اور سنبھل كر ان سب كا سامنا كيا اور اب بھي يه دينا كي سب سے زياده چھپنے والي كتاب هے ۔

وقت گزارنے كے ساتھ، بے اعتقاد لوگ جو كلامِ مقدس كو ديومالائي قصے مانتے هيں، مگر قديم چيزوںكا علم ركھنے والوں نے اسے تاريخي بنا ديا هے۔ مخالفين نے حملے كئے كے اس كي تعليم فرسوده اور متروك، ليكن ساري دنيا ميں اسكے نيك اورشرعي تصورات اور تعليمات نے قوموں اور تهذيبوں پر مثبت اثر ركھا۔ اس پر سائنس سے ، علمِ نفسيات سے اور سياسي تحريكوں كے ذريعے حملے جاري هيں اور آج بھي يه سچا اور مناسب هے جس طرح يه پهلي بار لكھا گيا تھا۔ يه ايك كتا ب هے جس نے گذشته 2000سالوں سے بے شمار زندگياں اورتهذيبيں تبديلي كي هيں۔ كوئي مسئله نهيں كه كيسے اس كے مخالفين اس پر حملے كرتے هيں، تباه كرتے هيں يا اس بدنام كرتے هيں، كلامِ مقدس هميشه كي قائم رهتا هے، سچ كي مانند، اور حملوں كے بعد اسي طرح قائم رهتا هے جيسے وه پهلے تھا۔ اس كي درستگي جو محفوظ كي گئي تھي دشمنوں نے هر ممكن كوشش كي كه اسے بگاڑيں ، حمله كريں يا تباه كريں، يه حقيقت كي واضع گواهي هے كه كلامِ مقدس هي خدا كا سچاكلام هے۔ يه همارے لئے كوئي حيراني كي بات نهيں كه كيسے كلامِ مقدس پر حملے كئے گئے، يه هميشه بغير تبديلي كے اور ضر ر سے محفوظ نكلاهے۔ آخر كار، يسوع نے كها، "آسمان اور زمين ٹل جائيں گے، ليكن ميري باتيں نه ٹليں گي"﴿مرقس13باب31آيت﴾۔ تمام ثبوتوں كو ديكھ كر هر كوئي بغير شك كے كهه سكتا هے كه "هاںكلامِ مقدس هي سچ خدا كا كلام هے "۔


سوال: مسيحيت كيا هے؟ اور مسیحی کیا ایمان رکھتے ہیں ؟

جواب:
1کرنتھیوں15باب1تا4آیت بتاتی هے، "اب اے بھائیو میں تمهیں وہی خوشخبری جتائے دیتا هوں جو پهلے دے چکا هوں جسے تم نے قبول بھی کرلیا تھا اور جس پر قائم بھی هو۔ اسی کے وسیله سے تم کو نجات بھی ملتی هے بشرطیکه وه خوشخبری جو میں نے تمهیں دی تھی یاد رکھتے هو ورنه تمهارا ایمان لانا بے فائده هوا۔ چنانچه میں نے سب سے پهلے تم کو وہی بات پهنچا دی جو مجھے پهنچی تھی که مسیح کتاب مقدس کے مطابق همارے گناهوں کے لئے موا ۔ اور دفن هوا اور تیسرے دن کتاب مقدس کے مطابق جی اُٹھا"۔

بهت تھوڑے سے لفظوں میں یه مسیحیت کا ایمان هے، مسیحی ایمان کو تمام دوسرے مذاهب سے بے مثال هے، کیونکه مسیحیت ایک مزہبی عمل کے بجائے ایک رشتے کو نام ہے ۔ اس کے بجائے که هم قوانین کی لمبی فهرست سے جڑے رهیں، ایک مسیحی کا مقصد یه هوتا هے که وه خدا باپ کے ساتھ ایک مضبوط تعلق اور رشتہ رکھے۔ یه تعلق ممکن بنا یسوع مسیح کے کام کی وجه سے اور روح القدس کی رہنمائی کے باعث۔

مسیحی ایمان کے بنیادی حصہ کے پیچھے بہت ساری وجوہات ہے، جو کہ ہونی بھی چاہیں، جو کہ یہ جاننے میں مدد کرتی ہیں کہ مسیحیت کیا ہے اور مسیحی ایمان کیا ہے۔ مسیحی ایمان رکھتے هیں که کلامِ مقدس الهامی اور هر غلطی سے پاک خدا کا کلام هے، اور اسکی تعلیم آخری اختیار هے ﴿۲۔تمھتیس3باب16آیت؛ 2۔پطرس1باب20تا21آیت﴾۔ مسیحی واحد خدا پر یقین رکھتے هیں جس میں تین شخصیات موجود هیں، باپ، بیٹا ﴿یسوع مسیح﴾ اور پاک روح۔

مسیحی ایمان رکھتے هیں که بنی نوع انسان کو خدا کے ساتھ تعلق اور رشتے کے لئے پیدا کیا گیا تھا، لیکن گناه نے تمام انسانوں کو خدا سے جدا کردیا ﴿رومیوں5باب12آیت؛ رومیوں3باب23آیت﴾۔ مسیحیت تعلیم دیتی هے که یسوع مسیح زمین پر آئے، کامل خدا کے طور پر ، اور ساتھ هی کامل انسان کے طورپر بھی ﴿فلیپوں 2 باب6تا11آیت﴾، اور صلیب پر جان دی۔ مسیحی ایمان رکھتے هیں که صلیب پر موت کے بعد یسوع کو دفنایا گیا، وه واپس جی اُٹھا ، اور اب خدا کے دهنے هاتھ بیٹھا هے، تا کہ ایمانداروں کے لیے همیشه کی شفاعت کرے﴿عبرانیوں7باب25آیت﴾۔ مسیحیت اعلان کرتی هے که یسوع کی صلیب پر موت هی کافی تھی جس سے مکمل طور پر گناه کا کفاره ادا کیا گیا جبکه انسان گناه کامقروض تھااور یه خدا اور انسان کے ٹوٹے هوئے رشتے کودوباره بحال کرتا هے ﴿عبرانیوں9باب11تا14آیت؛ عبرانیوں10باب10آیت؛ رومیوں6باب23آیت؛ رومیوں5باب8آیت﴾۔

نجات حاصل کرنے کے لئے ضروری هے که صرف اپنا مکمل ایمان مسیح کے صلیب پر ختم کئے گئے کام پر رکھیں۔ اگر کوئی یه ایمان رکھتا هے که مسیح اسکے لئے مرا اور اسکے گناهوں کے لئے قیمت ادا کی، اور پھر جی اُٹھا، تو اس شخص نے نجات پائی۔ یهاں کوئی بھی چیز یا عمل نهیں جس کو کرنے سے آپ نجات پا سکیں۔ ہم میں سے کوئی بھی اِس قدر راستباز نہیں کہ خدا کو پسند آ سکے یاپھر خود سے نجات حاصل کر سکے۔ کیونکہ ہم سب گنہگار ہیں۔ ﴿یسعیاه64باب6تا7آیت، یسعیاه53باب6آیت﴾۔ دوسرا، اس سے زیاده کوئی کچھ نهیں کرسکتا ، کیونکه مسیح نے سب کچھ کردیا جب وه صلیب پر تھا، یسوع نے کها، "تمام هوا"﴿یوحنا19باب30آیت﴾۔ جس کا مطلب ہے کہ تمام دنیا کی نجات اور رہائی کا کام مکمل ہوا۔

مسیحیت کے مطابق، نجات ایک آزادی کا نام ہے جو کہ ہمیں پرانی گناہ آلودہ فطرت سے ملی تا کہ ہم خدا کے ساتھ درست تعلق اور رشتہ رکھ سکیں۔ جہاں پہلے ہم گناہ کے غلام تھے وہاں اب ہم مسیح کے غلام ہیں۔ (رومیوں ۶ باب کی ۱۵سے ۲۲ آیات) جب تک ایمانداراِس زمین پر گناہ آلودہ بدن میں زندہ ہیں، تو وہ ہمیشہ تک گناہ کے خلاف جدوجہد میں مشغول رہتے ہیں۔ لہذا مسیحی فتح حاصل کرتے ہیں اُس گناہ آلودہ فطرت پر اور اُس جدو جہد کو جاری رکھتے ہیں کلامِ خدا کو پڑھنے سے اور خدا کے کلام پر عمل کر کے اور اپنی زندگی کو پاک روح کے اختیار میں دیتے ہوئے۔ اور یہ ہے اپنے آپ کو روح القدس کے حوالہ کر دینا ہر روز چاہے حالات کچھ بھی کیوں نہ ہو۔

یهاں پر ایسا کوئی کام نهیں جسے کرنے سے نجات حاصل کی جائے، جب کوئی مرد یا عورت مسیح کے صلیب پر کئے گئے کام پرایمان رکھتا هے، تو یه ممکن هی نهیں که وه مرد یا عورت اپنی نجات کو کھو دے۔ یاد رکھیں،نجات کا کام مکمل هوچکا هے اور مسیح نے پورا کیا هے نجات پانے کیلئے محتاج نهیں جو اسے حاصل کرتا هے یوحنا10باب27تا29آیت بیان کرتی هے، "میری بھیڑیں میری آواز سنتی هیں اور میں انهیں جانتا هوں اور وه میرے پیچھے پیچھے چلتی هیں اور میں انهیں همیشه کی زندگی بخشتا هوں اور وه ابد تک کبھی هلاک نه هوں گی اور کوئی انهیں میرے هاتھ سے چھین نه لیگا۔ میرا باپ جس نے مجھے وه دیں هیں سب سے بڑا هے اور کوئی انهیں باپ کے هاتھ سے نهیں چھین سکتا"۔

کچھ یه سوچتے هونگے، "یه بهت اچھا هے ایک بار میں نے نجات پائی هے، میں اپنی مرضی سے کچھ بھی کرسکتا هوں اور میں اپنی نجات نهیں کھو سکتا "لیکن نجات کا هرگز یه مطلب نهیں که آپ بے باک هوکر کچھ بھی کریں۔ نجات پرانی گناه کی فطرت سے چھٹکار ا دلاتی هے اور خدا کے ساتھ اچھے رشتے کی پیروی کرواتی هے۔ جتنی دیر تک ایماندار اپنے گناه آلوده جسموں کے ساتھ زمین پر رهیں گے، یهاں پر ثابت قدمی سے کوشش کرتے رهیں جو آپ کو گناه میں نه جانے دے۔ گناه میں رهنا خدا کے ساتھ همارے رشتے کی روکاٹ هے جو خدا بنی نوع انسان میں ڈھونڈتا هے، جتنی دیر تک کوئی ایماندار گناه میں زندگی گزارتا هے ، وه خدا کے ساتھ رشتے کا مزا نهیں اُٹھا سکتا جب که وه خدا کو مدِ نظر نه رکھے۔ تاهم ، مسیحی کوشش کرکے گناه پر فتح یابی حاصل کرسکتے هیں، کلامِ مقدس کا مان کر اور خدا کے کلام کو اپنی زندگیوں میں لاگو کر کے اور پاک روح کے اختیار سے جوکه ، روحانی اثر اور روزمره زندگی میں راهنمائی کی اطاعت کرے ، اور روحانی طور پر خدا کے کلام کی تابعداری کرے۔

پس، جبکه بهت سارے مذهبی نظام کسی شخص سے تقاضا کرتے هیں که وه یه کرے اور یه نه کرے، مسیحیت خدا کے ساتھ تعلق رکھنے کے بارے میں هے۔ مسیحیت ایمان رکھنے کے بارے میں هے که مسیح نے صلیب پر همارے ذاتی گناه کے لئے اپنی جان کی قیمت ادا کی ، اور پھر جی اُٹھا۔ آپکے گناه کا قرض ادا کر دیا گیا هے اور آپ خدا کے ساتھ رفاقت رکھ سکتے هیں۔ آپ اپنی گناه بھر ی فطرت پر فتح پا سکتے هیں اور خدا کے ساتھ رفاقت اور تابعداری میں ره سکتے هیں۔ یه کلامِ مقد س کے مطابق سچی مسیحیت هے


سوال: كيا خدا حقيقت هے؟ ميں كيسے جان سكتا هوں كه خدا حقيقت هے؟

جواب:
هم جانتے هیں که خدا حقیقت هے کیونکه وه اپنے آپ کو هم پر تین طریقو ں سے ظاهر کرتا هے: خلق کرنے سے، اپنے کلام سے، اور اپنے بیٹے یسوع مسیح سے۔

سب سے زیاده بنیادی ثبوت صرف یه هے که اس نے جوکچھ بنایا۔ " کیونکه اس کے اندیکھی صفتیں یعنی اسکی ازلی قدرت اور الوهیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی هوئی چیزوں کے ذریعے سے معلوم هو کر صاف نظر آتی هے یهاں تک که ان کو کچھ عذر باقی نهیں"﴿رومیوں1باب20آیت﴾۔"آسمان خدا کا جلال ظاهر کرتا هے اور فضا اسکی دستکاری دکھاتی هے"﴿19زبور1آیت﴾۔

اگر میں کھیت میں سے کلائی پر باندھنے والی گھڑی ملتی هے، میں یه نهیں مانوں گا که یه کهیں باهر سے "نمودار "هوئی هے یا یه پهلے سے موجود تھی۔ گھڑی کے خاکے کی بنیاد پر ، میں یه اندازه لگاؤں گا که اس کا کوئی بنانے والا هے۔ مگر جب میں بڑی کاریگری اور دنیا کے چاروں طرف باقاعدگی دیکھتا هوں۔ همارے وقت کی پیمائش کلائی پر باندھنے والی گھڑی پر منحصر نهیں، لیکن خدا کی دستکاری لگاتار زمین کی مستقل گردش ﴿اورسیزیم 133 اٹیم کی تابکاری کے خصوصیات﴾۔ کائنات ایک عظیم خاکا ظاهر کرتی هے، اور یه ایک عظیم خالق کی دلیل دیتی هے۔

اگر میں خفیه تحریری پیغام پاتا هوں، تو میں ضرور کسی خفیه تحریر پڑھنے والے کی مدد لوں گا۔ میرے خیال میں اس پیغام کو بھیجنے والا ذهین هے، جس کسی نے اس خفیه تحریر کو بنایا۔ ڈی این اےایک کیسا پیچیده "کوڈ"هے جس کوهم اپنے جسم کے هر خلیه میں لئے پھرتے هیں؟ کیا یه پیچیدگی اور ڈی این اے کوڈ کا مقصدایک ذهن مصنف کی دلیل نهیں دیتا؟

خدا نے اس دنیا کو پیچیده نهیں بلکه بهت باکمال طریقے سے سنوارا هے، اس نے ابدی زندگی کے شعور کو هر انسانی دل میں نقش کردیا هے ﴿واعظ3باب11آیت﴾۔ بنی نوع انسان کو پیدائشی طور پر اس بات کا شعور هے که جهاں نگاه جاتی هے وهاں زندگی هے، که اس زمینی زندگی سے اوپر بھی کوئی وجود هے۔ هماری ابدیت کی حس واضع کرتی هے که کم از کم دو طریقے هیں: قوانین بنانا اور عبادت۔

هر تهذیب یقینا اچھے قوانین کی شروع سے قدر کرتی هے ، جو که حیران کن طور پر ایک جیسے هیں ثقافت سے ثقافت ۔ مثال کے طور پر ، مثالی پیار عالم گیر طور پر سراها جاتاهے، دغا بازی کے عمل کی عالم گیر طور پر ملامت کی جاتی هے۔ یه مشترکه ضابطه اخلاق اس کرئه ارض کے اچھے اور برے میں اتفاقِ رائے هے سب سے اعلیٰ نیک انسان کو هم نے معمولی سمجھا۔

ایسے هی ، دنیا کے تمام لوگ، تهذیب سے بے خبر هیں، همیشه سے عبادت کے طریقه کار کو سمجھتے هیں۔ عبادت کے مقاصد بدلتے رهتے هیں، لیکن "عظیم طاقت"کی تمیز ناقابلِ انکار بنی نوع انسان کے لئے۔ هماری عبادت کے لئے رغبت اس لئے هے که خدا همارا خالق هے "اس نے همیں اپنی صورت پر بنایا هے"﴿پیدائش1باب27آیت﴾۔

خدا خود اپنے آپ کو هم پر ظاهر کرتا هے اپنے کلام کے ذریعے جو کہ کلامِ مقدس ہے ۔ کلامِ کے شروع سے، خدا اپنے وجود کے بارے میں خود سچے ثبوت پیش کرتا هے﴿پیدائش 1باب1آیت؛ خروج3باب14آیت﴾۔ جب بینجمن فرینکلن نے اپنی سوانح عمری لکھی ، اس نے اپنے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش میں وقت ضائع نهیں کیا۔ اسی طرح، خد انے اپنی کتاب میں اپنے وجود کو ثابت کرنے کے لئے زیاده وقت صرف نهیں کیا۔ کلامِ مقدس میں زندگی تبدیل کرنے کی قدرت هے، اس کی سا لمیت، اورمعجزئے جو اس تحریر کے ساتھ هیں کافی هونگے ایک قریبی نگاه کے جواز کے لئے۔

تیسرا طریقه جس سے خدا اپنے آپ کو ظاهر کرتا هےوہ اپنے بیٹے کے ذریعے، یسوع مسیح ﴿یوحنا14باب6تا11آیت﴾۔ "ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا...اور کلامجسم هوا اور فضل اور سچائی سے معمور هوکر همارے درمیان رها" ﴿یوحنا1باب1اور14آیت﴾۔ یسوع مسیح میں "کیونکه الوهیت کی ساری معموری اسی میں مجسم هوکر سکونت کرتی هے"﴿کلسیوں2باب 9آیت﴾۔

یسوع کی حیران کن زندگی میں ، اس نے پرانے عهدنامے کے قوانین کو مکمل طور پر پور ا کیا اور مسیحا کے بارے میں جو پیشن گوئیاں تھیں وه پوری هوئیں ﴿متی 5باب17آیت﴾۔ اس نے بیشمار خدا پرستی کے کام کئے اور عوامی معجزات اسکے پیغام کی صداقت کو ثابت کرتے هیں اور اسکی خدائی کے گواه هیں ﴿یوحنا21باب24تا25﴾۔ پھر، اس کے مصلوب هونے کے تین دن بعد، وه مردوں میں سے جی اُٹھا، اس حقیقت کے سینکڑوں چشم دیده گواه هیں ﴿1۔کرنتھیوں15باب6آیت﴾۔ تاریخی "ثبوت"کثرت سے قلمبند کئے گئے هیں که یسوع کون هے۔ جیسا کہ پولوس رسول کهتا هے ، "یه ماجرا کهیں کونے میں نهیں هوا"﴿اعمال 26باب26آیت﴾۔

هم محسوس کرتے هیں که یهاں پر همیشه سے هی بے اعتقاد لوگ موجود هیں جو اپنے ذاتی خیال خدا کے بارے میں رکھتے هیں جبکه ثبوت کو بھی پڑھتے هیں۔ اور یهاں پر کچھ ایسے بھی هیں جو ثبوت کے بغیر هی قائل هو جائیں گے ﴿14زبور1آیت﴾۔ یه سب ایمان کی وجه سے هوتا هے ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔


سوال: كيا مسيحي اور مسلمان ايك هي خدا كي عبادت كرتے هيں؟

جواب:
اس سوال کا جواب اس بات پر منحصر هے که "ایک جیسے "خدا سے کیا مراد هے۔ اس سے انکار نهیں که مسلمانوں کے خیال میں خدا اور مسیحیوں کے خیال میں خدا میں بهت سی قدریں مشترک هیں۔ دونوں کے خیال میں خدا اقتدار اعلیٰ هے ، قادرِ مطلق هے، سب کچھ جاننے والا، هر جگه موجود، پاک، صرف، راست هے۔ دونوں اسلام اور مسحیت ایک خدا پر یقین رکھتے هیں جس نے کائنات کی هر چیز کو پیدا کیا۔ پس ، هاں ، اس رو سے، مسیحی اور مسلمان ایک جیسے خدا کی عبادت کرتے هیں۔

ایک هی وقت میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان خدا کے تصور کے بارے میں اهم فرق بھی هے۔ جبکه مسلمانوں کے خیال میں الله میں یه صفات هیں، پیار، رحم اور فضل؛ الله ایسی خوبیوں کو ظاهر نهیں کرتا جیسے که مسیحی خدا کرتا هے۔ اگرچه سب سے زیاده خاص فرق، مسلمانوں اور مسیحیوں کے خد کے تصور کے درمیان جو که مجسم هونے کا تصور هے۔ مسیحی یقین رکھتے هیں که خدا یسوع مسیح کی صورت میں انسان بنا۔ مسلمان یقین رکھتے هیں که یه تصور انتهائی طور پر گستاخی هے۔ مسلمان کبھی بھی اس تصور کو قبول نهیں کرسکتے که الله ایک انسان بنا اور دنیا کے گناهوں کے لئے مُوا۔ خدا کے مجسم هونے پر یقین که وه شخصی طور پر یسوع مسیح هے مسیحیوں کے لئے خدا کے بارے میں اتفاقِ رائے کے لیے نهایت ضروری هے۔ خدا ایک انسان بنا پس وه همارے درد میں همارے ساتھ شریک هوسکتا هے اور سب سے ضروری ، پس وه نجات اور گناهوں کی معافی دے سکتا هے۔

پس، کیا مسیحی اور مسلمان ایک هی خدا کی عبادت کرتے هیں؟ ها ں اور نهیں۔ شاید اچھا سوال یه هوگا ، "کیا مسیحی اور مسلمان دونوں درست سوچ رکھتے هیں که خدا کیاچاهتا هے؟اس کا جواب یقینی طور پر نهیں هے۔ یهاں پر مسیحیوں اور مسلمانوں کے خدا کے تصور کے درمیان کئی فیصله کن اختلافات هیں۔ دونوں ایمان درست نهیں هو سکتے۔ هم یقین رکھتے هیں که مسیحی خدا کے بارے میں درست تصور رکھتے هیں کیونکه اس وقت تک نجات نهیں جب تک گناه کا کفار ه نه ادا کیا جائے۔ صرف خدا هی یه قیمت ادا کرسکتا هے ۔ صرف انسان بننے کے ذریعے خدا هماری جگه مر سکتا هے اور همارے گناهوں کا جرمانه ادا کرتا هے ﴿رومیوں5باب8آیت؛2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾۔


سوال: اگر ميں مسيحيت كو قبول كرتا هوں، ميرا خاندان مجھے قبول نه كريگا اور ميرے معاشرے كے لوگ مجھے بري طرح تكاليف ديں گے۔ تو پھر ميں كيا كروں؟

جواب:
یه ایمانداروں کے لئے بهت مشکل هے جو ایسی قوموں میں رهتے هیں جهاں معاشرے میں مذهبی بنیاد پرستی کی آزادی هے، مسیح کی پیروی کی قیمت کو مکمل طور پر سمجھنا دنیا کی دوسرے حصوں کی طرح۔ کلامِ مقدس ، اس کے باوجود، خدا کا کلام هے اور ایسے هی ، یه مفصل هے اور زندگی کی تمام آزمائشوں اور مصیبتوں کو سمجھنے میں، وقت اور جگه سے قطع نظرهے۔ یسوع نے واضع طور پر کها هے که اس کے پیروی کرنا نهایت خطرناک هے۔ درحقیقت یه همارے لئے هر چیز کی قیمت هے۔ پهلے، یه همارے لئے هماری قیمت هے۔ یسوع نے بھیڑ کو بتایا کے کون میرے پیچھے آتا هے "اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاهے تو اپنی خودی سے انکار کرے اور صلیب اُٹھائے اور میرے پیچھے هو لے"﴿مرقس8باب34آیت﴾۔ صلیب موت کا هتھیار تھی اور یسوع نے واضع طور پر بتایا که اسکی پیروی کرنے کا مطلب هے اپنے آپ کو مارنا۔ هماری تمام دنیاوی خواهشات اور حوس کو مصلوب کیا جائے پس اسطرح هم اس میں نئی زندگی حاصل کرتے هیں، کوئی بھی دو مالکوں کی خدمت نهیں کرسکتا ﴿لوقا16باب13آیت﴾۔ لیکن نئی زندگی بهت مختلف اور بیش بها هے کسی بھی شے سے جو هم دنیا میں حاصل کرسکتے هیں۔

دوسرا، یه همارے خاندان اور دوستوں کی بھی قربانی مانگ سکتا ہے۔ یسوع نے متی 10باب32تا39آیت میں واضع کها که اسکی آمد اسکے پیروکاروں کو انکے خاندانوں سے جدا کرتی هے، لیکن هر کوئی جو نفرت نه کرے، ﴿کم پیار کرنے والا﴾ اسکا خاندان اسکے پیروکار کے لئے اهم نهیں هونا چاهیے۔ اگر هم مسیح کو رد کرتے هیں اور دنیاوی خاندان میں امن برقرار رکھتے هیں، تو وه همیں آسمان میں رد کریگااور اگر یسوع همیں رد کرتا هے ،تو همیں فردوس میں جانے سے رد کردیا جاتا هے۔ اگر هم اسکا اقرار آدمیوں کے سامنے کرتے هیں، اس سے قطع نظر کے همیں اسکی کیا قیمت ادا کرنا هوگی، وه اپنے باپ سے کهے گا، "یه میرا هے اسکو اپنی بادشاهی میں قبول کریں"۔ ابدی زندگی "بیش قیمت موتی "هے متی13باب44تا45آیت جو هر اس قیمتی شے سے بڑھ کرهے جو همارے پاس هے۔ یه بهتر نهیں که اپنی مختصر اور ناپائیدار زندگی کو رکھا جائے اور ابدیت کو کھو دیا جائے۔ "اور آدمی اگر ساری دنیا کو حاصل کرے اور اپنی جان کا نقصان اُٹھائے تو اسے کیا فائده هوگا؟"﴿مرقس8باب36آیت﴾۔ جیسے جم ایلیٹ، ایک مشنری هورانیی انڈیانا ایکواڈور میں مسیح کی تبلغ کرتے هوئے قتل هوا کهتا هے، "کوئی ایسا بیوقوف نهیں جو وه دیتا هے جس سے وه کچھ پانهیں سکتا اسلئے که وه کچھ کھو نهیں سکتا"۔

یسوع نے خود ایذار سانی کو واضع کیا جو اس لے لحاظ سے اٹل تھی۔ وه همیں قبول کرنے کے لئے حوصله دیتا هے یه اسکے شاگردوں کے لئے عام سی بات تھی، اور وه تکالیف میں پُرامید اور خوش رهتے۔ وه ستائے جانے والوں کو "مبارک"کهتا اور همیں بتاتا هے "خوشی کرنا اور نهایت شادمان هونا کیونکه آسمان پر تمهار ا اجر بڑا هے"﴿متی5باب10تا12آیت﴾۔ خداوند کا کلام ہمیں بتاتا ہے کہ جب میرے سبب سے لوگ تم پر لعن طعن کریں تو نہایت شادمان ہونا کیونکہ آسمان پر تمارا اجر بڑا ہے۔ وه همیں یاد دلاتا هے که اسکے لوگ همیشه سے ستائے جاتے رهے هیں۔ پرانے عهدنامے کے نبیوں کو ستایا گیا، برا بھلا کها گیا، مار پیٹا گیا، قتل کیا گیااور ایک دفعه تو درمیان سے چیر دیا گیا ﴿عبرانیوں11باب37آیت﴾۔ تمام رسولوں ﴿ماسوائے یوحنا کے جو پتمس کے جزیره میں جلاوطن کیا گیا تھا﴾پر مسیح کی تبلغ کرنے کی وجه سے ایذارسانی کی گئی۔ روایت بیان کرتی هے که پطرس کو الٹامصلوب کیا گیا تھا کیونکه وه اپنے آپ کو اس لائق نهیں سمجھتا تھا که وه خدا وند کی طرح مصلوب کیا جائے۔ اب وه اپنے پهلے خط میں لکھتا هے "اگر مسیح کے نام کے سبب سے تمهیں ملامت کی جاتی هے توتم مبارک هوکیونکه جلال کا روح یعنی خدا کا روح تم پر سایه کرتا هے "﴿1۔پطرس4باب14آیت﴾۔ پولوس رسول قیدخانه میں بند تھے، انکو بهت دفعه مسیح کی تبلغ کرنے کی وجه سے مارپیٹا اور پتھر مارے گئے، لیکن اس نے اپنے دکھوں کو اس لائق نهیں جانا که جو جلال وه حاصل کرنے کو هے اس سے اس کا موازنه بھی کیا جائے ﴿رومیوں8باب18آیت﴾۔

جبکه شاگرد بننے کی قیمت زیاده دکھائی دیتی هے، یهاں زمینی اجر بھی هیں اور آسمانی بھی۔ یسوع نے وعده کیا هے که وه همیشه همارے ساتھ رهیں گے، دنیا کے آخر تک﴿متی 28باب20آیت﴾؛ وه همیں کبھی نه چھوڑے گا اور کبھی فراموش نه کریگا ﴿عبرانیوں13باب5آیت﴾؛ وه همارے درد اور دکھ کو جانتا هے، کیونکہ اس نے خود بھی همارے لئے دکھ اُٹھائے﴿1۔پطرس2باب21آیت﴾؛ اسکے پیارکی همارے لئے کوئی حد نهیں، اور وه همیں ایسی آزمائش میں نهیں پڑنے دیتا جو هماری برداشت سے باهر هو بلکه آزمائش کے ساتھ نکلنے کی راه بھی دکھاتا هے ﴿1۔کرنتھیوں10باب13آیت﴾۔ جب هم اپنے خاندان میں سے یا اپنی تهذیب میں سے پهلے هوں جو مسیح کو قبول کرے، تو هم خدا کے خاندان کا حصه بن جاتے هیں اور هم اسکے ایلچی بن جاتے هیں جس نے هم سے اور دنیا سے محبت رکھی۔ اس طرح هم اس کے آله کار بن جاتے هیں که دوسروں کو اسکی طرف کھینچ کر لائیں، همیں هر اس چیز میں برتری ملتی هے جو هم نے کبھی سوچی تھی


سوال: زندگي كا كيا مطلب هے؟

جواب:
زندگی کا کیا مطلب هے؟ میں اپنی زندگی کا مقصد، تکمیل اور اطمینان کیسے حاصل کرسکتا هوں؟ کیا میں کسی چیز کے دائمی مطلب کو پورا کرنے کی طاقت رکھ سکتا ہوں؟ بهت سے لوگ کبھی بھی اِن اہم سوالات پر غور کرنا بند نهیں کرتے ۔ وه سالوں بعد پیچھے مڑ کر دیکھتے هیں اور حیران هوتے هیں که کیوں ان کے تعلقات خراب هو گئے اور کیوں وه بهت خالی پن محسوس کرتے هیں اگرچه وه سب کچھ حاصل کر چکے هیں جو انهوں نے پورا کرنے کے لئے سوچا تھا۔ ایک بیس بال کھیلنے والے کھلاڑی نے کها جو بیس بال میں بهت شهرت حاصل کر چکا تھااس نے خواهش کی که جب اس نے بیس بال کھلینا شروع کیا تو کوئی ایک اسے بتانے والا هوتا۔ اس نے جواب دیا، "میری خواهش تھی که کوئی مجھے بتاتا که جب میں بهت اونچائی پر هوں گا، تو وهاں کچھ نهیں هوگا"۔ بهت سے مقاصد اپنا خالی پن صرف اس وقت ظاهر کرتے هیں جب ان کے تعاقب میں کئی سال برباد هو جاتے هیں۔

همارے انسانی معاشرے میں، لوگ اپنے بهت سارے مقاصد کا پیچھا کرتے هیں، سوچ بچار سے وه اس کا مقصد پائیں گے۔ ان میں کچھ ان چیزوں کا پیچھا کرتے هیں جیسے: کاروبار میں کامیابی، دولت، اچھے تعلقات، جنسی آسودگی، تفریح، دوسروں کے لئے اچھا کرنا وغیره۔ لوگ گواهی دیتے هیں که جب انهوں نے اپنے مقاصد جو دولت تعلقات اور خوشی کو حاصل کیا ، لیکن پھر بھی ان کے اندر خالی پن موجود تھا خالی پن کا احساس جو کبھی بھرتا نظر نهیں آتا۔

کلامِ مقدس میں واعظ کی کتا ب کو لکھنے والا اپنے اس احساس کو یوں بیان کرتا هے که جب وہ کہتا ہے، "باطل هی باطل باطل هی باطل ...سب کچھ باطل " اِس کتا ب کے لکھنے والے سلیمان بادشاہ تھے، اس کی دولت کو گنا نهیں جاسکتا، حکمت میں کوئی آدمی اس جیسا نهیں تھا اسکے وقت میں اور همارے وقت میں، اسکی سینکڑوں بیویاں تھیں، محلات اور باغات جو که سلطنتوں کا رشک تھے، اچھا کھانا اور مے، اور هر قسم کی خوشی میسر تھی۔ اور اس نے ایک جگه پر کها، جس چیز کو اس کا دل چاها ، اس نے حاصل کی۔ اور اب اس نے نیتجه نکالا "زمین کے سب کام خراب هیں"﴿جیسے هم تمام زندگی گزارتے هیں زندگی کیا هے جو هم دیکھتے هیں اپنی آنکھوں سے اور اس کی آزمائش اپنی عقلوں سے کرتے هیں﴾ باطل هے کیو ں یه ایسا خالی هے؟ کیونکه خدا نے همیں اس لئے بنایا که هم کچھ چیزوں کی آج آزمائش کریں۔ سیلمان نے خدا سے کها، "اس نے ابدیت کوبھی ان کے دل میں جاگزین کیا... "۔ هم اپنے دلوں میں اس سے واقف هیں که جو "آج"یهاں پر هے وه سب کچھ نهیں هے۔

پیدائش کلامِ مقدس کی پهلی کتاب میں هم پاتے هیں که خدانے بنی نوع انسان کو اپنی صورت پر پیدا کیا ﴿پیدائش 1باب26آیت﴾۔ اس کا مطلب هے که هم خدا کی مانند هیں نه کے کسی اور چیز کی مانند ﴿کسی اور زنده چیز کی طرح﴾۔ هم یه بھی پاتے هیں که بنی نوع انسان کے گناه میں گرنے سے پهلے اور زمین پر لعنت کے آنے سے پهلے ذیل میں دی گئی چیز سچ تھیں: ﴿1﴾خدا نے انسان کو ملنسار مخلوق بنایا﴿پیدائش2باب18تا25آیت﴾؛ ﴿2﴾ خدا نے آدمی کو کام دیا﴿پیدائش 2باب15آیت﴾؛ ﴿3﴾ خدا آدمی کے ساتھ رفاقت رکھتا تھا﴿پیدائش3باب8آیت﴾؛ اور ﴿4﴾ خدا نے انسان کو زمین پر اختیار دیا﴿پیدائش1باب26آیت﴾۔ ان چیزوں کا کیا مطلب هے ؟ میں یقین رکھتا هوں که خدا نے ان چیزوں کو هماری زندگی کی تکمیل کے لئے رکھا هے، لیکن ان سب میں ﴿خاص طور پر خدا کی انسان کے ساتھ رفاقت﴾ جو کہ بری طرح متاثر هوئی تھی انسان کے گناه میں گرنے کی وجه سے اورنتیجہ یہ نکلا کہ زمین لعنتی ہو گئی ﴿پیدائش3باب﴾۔

مکاشفه ، کلامِ مقدس کی آخری کتاب ، آخر میں اور آخرت میں، خدا ظاهر کرتا هے که وه موجوده زمین اور آسمان کو تباه کریگاجسے هم جانتے هیں اور وه ابدی زندگی میں خالق بن کر نئے آسما ن اور نئی زمین کو پیدا کریگا۔ اس وقت ، وه پھر سے مکمل رفاقت بحال کریگا نجات یافته بنی نوع انسان کے ساتھ۔ جو غیر نجات یافتہ جو باقی ہونگے ان کی عدالت هوگی اور وه آگ کی جھیل میں ڈالے جائیں گے﴿مکاشفه20باب11تا15آیت﴾۔ اور گناه کی لعنت ان سے دور کردی جائے گی؛ وهاں پر گناه، آنسو، بیماری، موت، درد وغیره نه هوگا۔ ﴿مکاشفه 21باب4آیت﴾۔ خدا ان کے ساتھ سکونت کریگا اور وه اس کے بیٹے هونگے ﴿مکاشفه21باب7آیت﴾۔ پس، هم خدا کے مکمل دائرے میں آتے هیں جس نے اپنے ساتھ رفاقت رکھنے کے لئے همیں بنایا؛ آدمی نے گناه کیا ، رفاقت کو توڑا، خدا اس رفاقت کو مکمل طور پر بحال کرتا هے انکے لئے جو اس ابدی نجات کے وارث هیں۔ اب، زندگی کے ذریعے هر اس چیز کو حاصل کرنا جو صرف موت هے جو خدا سے همیشه کیلئے الگ کرتی هے بدتر اور بے کار هوجائیگی لیکن خدا نے ایک رسته بنایا جو نه صرف ابدی روحانی مسرت بنا﴿لوقا 23باب43آیت﴾، لیکن ساتھ هی یه زمین پر تسلی بخش اور بامقصد زندگی بھی بنا۔ اب کیسے یه ابدی روحانی خوشی اور همیں "زمین پر جنت "دیتا هے؟

زندگی کا مطلب یسوع مسیح کے ذریعے بحالی ہے۔

زندگی کا حقیقی مطلب اِس دنیا میں اور ابدیت میں جو کہ ہمیں ملتا ہے خدا کے ساتھ اپنے تعلق کو بحال کرنے میں جو کہ آدم اور حوا میں گناہ میں گرنے کے بعد ٹوٹ چکا تھا۔ آج ، خدا کے ساتھ وه رشته صرف اسکے بیٹے یسوع مسیح کے ذریعے ممکن هے ﴿اعمال4باب12آیت؛ یوحنا14باب6آیت؛ یوحنا1باب12آیت﴾۔ ابدی زندگی اسی مرد و عورت کو ملتی هے جو اپنے گناهوں سے توبه کرتا هے ﴿که وه اپنی گناه آلوده زندگی کو مزید گزارنا نهیں چاهتے لیکن چاهتے هیں که مسیح انکو بدل دے اور ایک نیا مخلوق بنا دے﴾ اور یسوع مسیح پر بطور نجات دهنده یقین کرنا شروع کریں ﴿دیکھیں سوال "نجات کا کیا منصوبه هے؟"اس اهم نقطه کے بارے میں مزید جاننے کے لئے ﴾۔

اب ، زندگی کا اصل مطلب صرف یه نهیں که یسوع کو اپنا نجات دهنده قبول کر لیا جائے ﴿جیسا حیرت انگیز وه هے﴾۔ بلکه ، زندگی کا اصل مطلب یه ہے کہ آپ مسیح کے شاگردبن کر اسکی پیروی کریں ، اس سے سیکھیں، اس کے کلام کے ذریعے اسکے ساتھ وقت گزاریں، کلامِ مقدس، دعا میں اسکے ساتھ گفتگو کریں اور اس کے ساتھ چلتے هوئے تابعدار ی کے ساتھ اسکے حکموں پر عمل کریں۔ اگر آپ مسیحی نهیں ﴿یا شاید ایک نئے ایماندارہے ﴾ آپ غالباً اپنے آپ سے کهیں گے "یه میرے لئے بهت خوشی کی بات نهیں یا میں نے کوئی تابعداری نهیں کی ۔ لیکن ، برائے مهربانی تھوڑا سا اور آگے پڑھیں۔ یسوع ذیل میں فرماتے هیں

اے محنت اٹھانے والوں اور بوجھ سے دبے هوئے لوگوسب میرے پاس آئو۔ میں تم کو آرام دوں گا۔ میرا جُوا اپنے اوپر اٹھا لو اور مجھ سے سیکھو۔ کیونکه میں حلیم هوں اور دل کا فروتن۔ تو تمهاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکه میرا جُوا ملائم هے اور میرا بوجھ هلکا" ﴿متی11باب28تا30آیت﴾۔ "میں اس لئے آیا که وه زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں" ﴿یوحنا10باب10آیت﴾۔

"اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاهے تو اپنی خودی کا انکار کرے اور اپنی صلیب اٹھائے اور میرے پیچھے هو لے۔ کیونکه جوکوئی اپنی جان بچانا چاهے اسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اسے پائے گا" ﴿متی 16باب24تا25آیت﴾۔ "خداوند میں مسرور ره اور وه تیرے دل کی مرادیں پوری کریگا" ﴿37زبور4آیت﴾۔

یه تمام آیات کیا کهتی هیں جو هم پسند کرتے هیں۔ ہم اپنی راهنمائی کے لئے خود سے اس تلاش کو جاری رکھ سکتے هیں ﴿جس کا نتیجہ خالی زندگی گزارنا ہے﴾یا هم منتخب کر سکتے هیں خدا کی پیروی کرنے کو اور اپنے سارے دل سے که اسکی مرضی هماری زندگیوں میں پوری هو ۔جو که بھرپور زندگی گزارنے کا نتیجه هوگی، آپ کے دل کی تمنائیں پوری هونگی، اور آپ اطمینان اور تسلی پائیں گے۔ یه اس لئے هے که همارا پیدا کرنے والا هم سے پیار کرتا هے اور همارے لئے اچھے کی خواهش رکھتا هے ﴿ضروری نهیں که یه آسان زندگی هو، لیکن زیاده بھر پورضرور ہوگی﴾۔

آخر میں، میں آپکو ایک مثال بتانا چاهونگا جو ایک پادری دوست سے لی گئی هے۔ اگر آپ کھیلوں کو پسند کرنے والے هیں اور آپ نے فیصله کیا که آپ پیشه وارنه طور پر کھیل میں جانا چاهتے هیں، تو آپ کچھ ڈالر خرچ کرنے سے کھیل کے میدان میں سب سے آگے والی قطار میں سیٹ لے سکتے هیں یا کچھ سو مزید ڈالر خرچ کرنے سے آپ ذاتی طور پر اس میں حصه لے سکتے هیں۔ مسیحی زندگی میں یهی هوتا هے۔ خدا کے تازه اور نئے کام اتواری مسیحیوں کے لئے نهیں۔ انهیں نے قیمت ادا نهیں کی۔ خدا کے تازه اور نئے کام ان شاگردوں کے لئے هیں جو پورے دل سے مسیح پر ایمان رکھتے هیں جو مرد اور عورت واقعی اپنی دنیاوی خواهشات کی پیروی کرنا چھوڑ چکے هیں اسلئے که وه مرد اور عورت اپنی زندگی میں خدا کے مقصد کی پیروی کررهے هیں۔ انهوں نے قیمت ادا کی هے ﴿انهوں نے اپنے آپ کو مکمل طور پر مسیح اور اسکی مرضی کے تابع کردیا هے ﴾؛ وه پورے طور پر زندگی کا تجربه کر رهے هیں؛ وه ان کا سامنا کرسکتے هیں، ان کے جیسے انسان، اور انکے بنانے والوں کو کوئی افسوس نهیں کیا آپ نے قیمت ادا کردی؟ کیا آپ آماده هیں؟ اگر هیں، آپ زندگی کے مقصد کے بارے میں دوباره بھوکے نهیں رهیں گے


سوال: كيا مسيحيوں كو پرانے عهدنامے كے قانون كي فرمانبرداري كرني چاهيے؟

جواب:
اس خاص مسئلے كو سمجھنے كے لئے يه جاننا چاهيے كه پرانے عهدنامے كے قانون اسرائيلي قوم كو دئيے گئے تھے، مسيحيوں كو نهيں۔ كچھ قوانين اسرائيليوں كے لئے بنائے گئے تھے كه وه جانيں كے كيسے خدا كي فرمانبرداری كرني هے اور كيسے خدا كو خوش كرنا هے ﴿مثال كے طور پر دس احكام﴾، ان ميں سے كچھ ظاهر كرتے تھے كه كيسے خدا كي عبادت كي جائے ﴿جیسے کہ سوختني قر باني كا طريقه﴾، ان ميں كچھ اسرائيليوں كو دوسری قوموں سے الگ ركھنے كے لئے بنائے گئے ﴿ جیسے کہ كھانے اور پہننے كے اصول﴾۔ پرانے عهدنامے كے قانون آج كے دور ميں ہم پر لاگو نهيں هوتے۔ جب يسوع صليب پر مُوا، اس نے پرانے عهد نامے كے قانون كو ختم كرديا ﴿روميوں10باب4آيت؛ گلتيوں3باب23تا25آيت؛ افسيوں2باب15آيت﴾۔

پرانے عهدنامے كي جگه ہم مسيح كے قانون كے پابند ہيں، ﴿گلتيوں6باب2آيت﴾ جو كه، "اس نے اس سے كها كه خداوند اپنے خدا سے اپنے سارے دل اور اپني جان اور اپني ساری عقل سے محبت ركھ۔ بڑا اور پہلا حكم يهي هے۔ اور دوسرا اسكي مانند يه هے كه اپنے پڑوسي سے اپنے برابر محبت ركھ۔ انہی دو حكموں پر تمام توريت اور انبيا كي صحيفوں كا مدار هے"﴿متي 22باب37تا40آيت﴾۔ اگر ہم يه دونوں احکام کو مانتے ہیں تو ہم یقینی طور پر اُن سب باتوں پر عمل کرتے ہیں جو مسیح ہم سے توقع کرتا ہے۔ "اور خدا كي محبت يه هے كه ہم اسكے حكموں پر عمل كريں اور اسكے حكم سخت نهيں "﴿1۔يوحنا5باب3آيت﴾۔ اصطلاحي طور پر ، دس احكام مسيحيوں كے لئے ضروري نهيں۔ اس كے باوجود، دس احكام ميں سے نو﴿9﴾ احكام نئے عهد نامے ميں دهرائے گئے ہيں﴿ماسوائے سبت كے دن كو ماننا﴾۔ ظاهری طور پر، اگر ہم خدا سے پيار كرتے ہيں توہم دوسرے خداؤں كي عبادت نهيں كريں گے يا بتوں كي عبادت نهيں كريں گے۔ اگر ہم اپنے پڑوسيوں سے پيار كرتے ہيں تو ہم ان كا قتل نهيں كريں گے، ان سے دغا نهيں كريں گے، ان كے خلاف بدفعلي نهيں كريں گے، يا ان كے مال كا لالچ نهيں كريں گے۔

اِس سے مُراد یہ نہیں کہ پرانا عہد نامہ آج کے وقت میں غیر معتبر یا غیر ضروری ہے کیونکہ پرانا عہد نامہ ایک اچھی راہنمائی کرتا ہے یہ جاننے کے لیے کہ ہم خدا سے کس طرح پیار کر سکتے ہیں ، اور اِس کا کیا مطلب ہے کہ ہم اپنے پڑوسی سے اپنی مانند محبت رکھیں۔ اور ایک ہی وقت میں یہ کہنا ٹھیک نہیں ہو گا کہ پرانے اور نئے عہد نامے کی پاسداری کی جائے۔ پس، ہم پرانے عهد نامے كے كسي قانون كي گرفت ميں نهيں۔ ہميں خدا سے پيار كرنا چاهيے اور اپنے پڑوسيوں سے پيار كرنا چاہيے۔ اگر ہم يه دونوں چيزيں ايمانداری كے ساتھ كرتے ہيں، تو پھرمسیح کے قول کے مطابق ہم پوری کی پوری شریعت پر عمل کر چکے۔


سوال: كيا مسيح كي خدائي كلامِ مقدس ميں سے هے؟

جواب:
مزید یسوع کے اپنے آپ کے بارے میں خاص دعوے ، اسکے شاگردوں نے بھی مسیح کی خدائی کو مانا ۔ انهوں نے اعلان کیا تھا که یسوع هی گناه معاف کرسکتا تھا جو صرف خدا هی کرسکتا هے، جیسے خدا، جو گناه سے بیزار تھا ﴿اعمال 5باب31آیت؛ کلسیوں3باب13آیت؛ 130زبور4آیت؛ یرمیاه31باب34آیت﴾۔ اس آخری دعوی کا قریبی تعلق هے، یسوع نے خود کها که وه "زندوں اور مردوں کی عدالت "کریگا﴿2۔تیمتھیس4باب1آیت﴾۔ توما نے چلا کر یسوع سے کها، "اے میر ے خداوند اے میرے خدا"﴿یوحنا20باب28آیت﴾۔ پولوس یسوع کو عظیم خداوند اور نجات دهنده کہتا ہے "﴿ططس 2باب13آیت﴾، اور بتاتا هے که یسوع مجسم هونے سے پهلے "خدا کی صورت "میں موجود تھا﴿فلیپوں2باب5تا8آیت﴾۔ خدا آسمانی باپ یسوع کے بارے میں فرماتا هے "اے خدا تیرا تخت ابُدالاآبادرهے گا"﴿عبرانیوں1باب8آیت﴾۔ یوحنا بیان کرتا هے، "ابتدا میں کلام تھا، اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ﴿یسوع﴾ خدا تھا﴿یوحنا1باب1آیت﴾۔ کلامِ مقدس میں یسوع کی خدائی کی تعلیم کی مثالیں بکثرت موجودهیں﴿دیکھیں مکاشفه1باب17آیت؛2باب8آیت؛22باب13آیت؛1۔کرنتھیوں10باب4آیت؛ 1۔پطرس2باب6تا8آیت؛18زبور2آیت؛95زبور1آیت؛1۔پطرس5باب4آیت؛ عبرانیوں13باب20آیت﴾، لیکن ان میں سے ایک هی کافی هے جو اس کے شاگردوں کے مطابق مسیح کی خدا ئی کو ظاهر کرتی هے ۔

یسوع کو پرانے عهدنامے میں ایک منفرد خطاب یهواه ﴿خدا کا رسمی نام ﴾دیا جاتا هے۔ پرانے عهدنامے میں خطاب "شافی"﴿130زبور7آیت؛ هوسیع13باب14آیت﴾یسوع کے لئے نئے عهدنامے میں استعمال هوا ﴿ططس 2باب13آیت؛ مکاشفه5باب9آیت﴾۔ یسوع عمانوایل کهلاتا هے ﴿"خدا همارے ساتھ"متی 1باب﴾۔ زکریاه 12باب10آیت میں ، یه یهواه هے جو کهتا هے، "وه اس پر جس کو انهوں نے چھیداهے نظر کریں گے"۔ لیکن نئے عهدنامے میں یه یسوع کی مصلوبیت کے لئے لاگو کیا گیا ﴿یوحنا19باب37آیت؛ مکاشفه 1باب7آیت﴾۔ اگر یه یهواه هے جس کو انهوں نے چھیدا هے اور اس پر نظر کی هے ، اور یسوع کو چھیدا گیا اور نظر کیا گیا ، تو پھر یسوع یهواه هے ۔ پولوس یسعیاه 45باب22اور 23آیت کی تشریح کرتا هے جیسے یسوع کو فلیپوں 2باب10اور 11آیت میں بتایا گیا۔ مزید یسوع کا نام دعامیں یهواه کے ساتھ استعمال کیا گیا"خدا باپ اور همارے خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمهیں فصل اور اطمینان حاصل هوتا رهے "﴿گلتیوں1باب3آیت؛ افسیوں1باب2آیت﴾۔ یه گستاخی هوگی اگر یسوع خدا نهیں هے۔یسوع نام یهواه کے ساتھ نظر آتا هے ، جب یسوع نے بپتسمه لیا"نام میں ﴿واحد﴾ هے باپ اور بیٹا اور پاک روح "﴿متی28باب19آیت؛ دیکھیں 2 کرنتھیوں13باب14آیت۔ مکاشفه میں یوحنا کهتا هے تمام مخلوق یسوع ﴿برا﴾ حمد کی پس یسوع خلق کا حصه نهیں ﴿مکاشفه 5باب13آیت﴾۔

جو کام خدا نے مکمل کئے وه سب یسوع کی بدولت هیں۔ یسوع صرف مردوں میں سے زنده نهیں هوا ﴿یوحنا5باب21آیت؛ یوحنا11باب38تا44آیت﴾، اور گناهوں کو معاف کیا ﴿اعمال 5باب31آیت؛ اعمال13باب38آیت﴾، اس نے کائنات کو بنایا اور قائم رکھا ﴿یوحنا1باب2آیت؛ کلسیوں1باب16تا17آیت﴾ یه نقطه اور بھی مضبوط هو جاتا هے جب کوئی یه خیال کرے که یهواوه نے کها که اس نے اکیلے کائنات کو خلق کیا﴿یسعیاه 44باب24آیت﴾۔ مزید، مسیح میں ایسی صفات هیں جو صرف خدا هی میں هیں: ابدیت ﴿یوحنا8باب 58آیت﴾، هر جگه موجود هونا ﴿متی 18باب20آیت؛ متی 28باب20آیت﴾، سب کچھ جاننے والا﴿متی 16باب21آیت﴾، قادرِ مطلق ﴿یوحنا11باب38تا44آیت﴾۔

اب، کوئی ایک خدا هونے کا دعویٰ کرتا هے یا کسی کو بیوقوف بنانا که وه اس سچائی پر یقین کرے، اور کسی چیز کے علاوه مکمل طور پر ثابت هوکه یه اسطر ح هی هے۔ مسیح بهت سارے معجزات کے ثبوت کے ساتھ خدا هونے کا دعویٰ کرتا هے اور یهاں تک که وه مردوں میں سے جی اُٹھا۔ یسوع کی کچھ معجزات جیسے، پانی کا مے بن جانا ﴿یوحنا2باب7آیت﴾، پانی پر چلنا﴿متی14باب25آیت﴾، مادی چیزوں کو زیاده کرنا﴿یوحنا6باب11آیت﴾، اندھے کو شفا بینا کرنا، ﴿یوحنا9باب7آیت﴾، لنگڑوں کو چلانا﴿مرقس 2باب3آیت﴾، اور بیماروں کو شفا دینا ﴿متی 9باب35آیت؛ مرقس 1باب40تا 42آیت﴾، اور یهاں تک که مردوںکو زنده کرنا ﴿یوحنا11باب43تا 44آیت؛ لوقا7باب11تا 15آیت؛ مرقس 5باب35آیت﴾۔ مزید برآں ، مسیح خود مردوں میں سے جی اُٹھا۔ نام نهاد مرے هوئوں سے دور اور ابھرتے هوئے بتوں کے قصے، دوباره کے بارے میں دوسرے مذاهب سنجیدگی سے بیان نهیں کرتے اور دوسرے کسی دعویٰ کی کلامِ مقدس کے مطابق تصدیق بھی نهیں هوتی۔ ڈاکٹر گیرے هبرمس کے مطابق، یهاں کم از کم باره ﴿12﴾تاریخی سچائیاں هیں جن کو غیر مسیحی تنقیدنگار عالم بھی مانتے هیں:

پهلا۔۔یسوع کی صلیبی موت
دوسرا۔۔اسے دفنایا گیا
تیسرا۔۔اسکی موت شاگردوں کے لئے مایوسی اور ناامیدی کی وجه بنی
چوتھا۔۔یسوع کی قبر کچھ دنوں کے بعد ﴿ خالی پائی گئی﴾خالی تھی
پانچواں۔۔شاگرد یقین رکھتے تھے که انهوں نے جی اٹھے یسوع کو کئی بار دیکھا
چھٹا۔۔اسکی بعد شاگرد شک کرنے والوں سے تبدیل هو کر نڈر ایماندار بن گئے
ساتواں۔۔یه پیغام ابتدائی کلیسیا کی تبلغ کا مرکز تھا
آٹھواں۔۔اس پیغام کی تبلغ یروشلیم میں هوئی
نواں۔۔اس تبلغ کے نتیجه میں، کلیسیا پیدا هوئی اور بڑھی
دسواں۔۔جی اُٹھنے والے دن، اتوار، سبت کو تبدیل کیا﴿هفته﴾ جو پهلے عبادت کا دن تھا
گیارواں۔۔یعقوب، ایک شکی، اس وقت تبدیل هوا جب اس نے یسوع کو مردوں میں سے جی اُٹھے دیکھااور یقین کیا
بارواں۔۔پولوس ، مسیحیت کا دشمن، اس وقت تبدیل هوا جب اسنے جی اُٹھے مسیح کے دیدار کا تجربه کیا

اگر کچھ لوگ اس فهرست کے کاموں کا انکار کرتے هیں، صرف کچھ هی کو مردوں میں سے جی اُٹھنے کے ثبوت کی ضرورت هے اور کلام کو قائم کرنا: یسوع کی موت، دفنایا جاتا، مردوں میں جی ا٬ٹھنا، اور دوباره ظاهر هونا ﴿1۔کرنتھیوں15باب1تا5آیت﴾۔ جبکه یهاں کچھ نظریات بیان کئے گئے اوپر دی گئی سچائی کے بارے میں ، صرف مردوں میں سے جی اُٹھنا هی یه بیان کرتا هے اور یهی سب کا واحد جواب هے۔ تنقید کرنے والے مانتے هیں که شاگردوں نے دعویٰ کیا که انهوں نے جی اُٹھے یسوع کو دیکھا۔ نه کوئی جھوٹ اور نه هی نظرکا فریب لوگوں کو تبدیل کرتا هے مگر جیسے مردوں میں سے جی اُٹھنے سے هوا۔ پهلا، وه کیا حاصل کرسکتے تھے؟ مسیحیت مشهور نه هوسکتی تھی اور اس سے یقینی طورپر وه پیسے نهیں کما سکتے تھے۔ دوسرا، جھوٹے لوگ اچھے شهدائ نهیں بناتے۔ یهاں پر مردوں میں سے جی اُٹھنے کے علاوه کوئی بیان نهیں که شاگرد اپنے ایمان کے لئے اپنی مرضی سے هیبت ناک موت مرنے کے لئے تیار تھے۔ هاں، بهت سے لوگ جھوٹوں کے لئے مرے کیونکه وه سمجھتے تھے که یه مسیح هے، لیکن کوئی اسلئے نهیں مرا که جو وه جانتے هیں وه سچ نهیں۔

نتیجہ کے طور پر : مسیح نے دعویٰ کیا که وه یهواه تھے، وه خدا تھے ﴿نه صرف "ایک خدا " لیکن سچا خدا﴾، اس پیروکار ﴿جنکو یهودیوں نے پرجوش محبت کی وجه سے ڈرایا تھا﴾ اس پر یقین رکھتے تھا اور اسکو خدا مانتے تھے۔ مسیح نے اپنے خدا هونے کے دعویٰ کو ثابت کیا معجزات کے ذریعے جس میں دنیا کو تبدیل کرنے کے لئے مردوںمیں سے جی اُٹھنا بھی شامل هے۔ کوئی دوسرا نظریه ان سچائیوں کو بیان نهیں کرسکتا۔ اور جی ہاں مسیح یسوع کی الویت بائبل مقدس کے مطابق ہے


سوال: كيا نجات صرف ايمان کے ذريعے هےياپھر ايمان كے ساتھ اعمال بھي ضروری ہیں؟

جواب:
یه شاید مسیحی مذهب کا سب سے اهم سوال هے۔ اس سوال کی وجه اصلاح عمل هے یه پروٹسٹنٹ کلیسیا اور کتھولک کلیسیا کے درمیان فرق هے۔ یه سوال ایک بنیادی فرق هے کلام مقدس کے مطابق مسیحیت کے درمیان اور زیاده تر "مسیحی"بدعتی مسالک کے درمیان۔ کیا نجات صرف ایمان کے ذریعے هے، یا ایمان کے ساتھ عمل بھی؟ کیا میں صرف یسوع پر ایمان لانے سے نجات پا سکتا هوں، یا پھر کیا میں یسوع پر ایمان رکھوں اور اچھے کام بھی کروں؟

سوال صرف ایمان یا ایمان کے ساتھ عمل اس وقت مشکل هو جاتا ہے جب اس کو کلامِ مقدس کے ساتھ ملانے کی کوشش کی جائے۔ موازنه کریں رومیوں3باب28آیت، 5باب1آیت اور گلتیوں3باب24آیت کے ساتھ یعقوب2باب24آیت۔ کچھ فرق هے جیسے پولوس ﴿نجات صرف ایمان سے هے﴾اور یعقوب ﴿نجات ایمان اور عمل سے هے﴾۔ حقیقت میں ، پولوس اور یعقوب مکمل طور پر ایک دوسرے سے نامتفق نهیں۔ صرف ایک نقطه هے نااتفاقی کا که کچھ لوگ ایمان اور عمل کے اس تعلق کے درمیان فرق کو بڑھا چڑھا کربیان کرتے هیں۔ پولوس اپنی رائے میں صرف ایمان هی کو واجب گردانتا هے﴿افسیوں2باب8تا9آیت﴾ جبکه یعقوب ایمان کے ساتھ عمل کی حمایت کرتا نظر آتا هے۔ اس نمایاں مسئلے کا حل اس کی پڑتال کرنے سے ملتا هے که حقیقت میں یعقوب کس کے بارے میں بات کر رها هے ۔ یعقوب اس نظریے کو جھوٹا ثابت کررها هے جو شخص ایمان تو رکھتا هے لیکن اس میں کچھ اچھے اعمال نهیں﴿یعقوب2باب17تا 18آیت﴾۔ یعقوب اس نقطه پر زور دے رها هے که مسیح پر اصل ایمان اچھے اعمال کو پیدا کرتا هے﴿یعقوب 2باب20تا 26آیت﴾۔ یعقوب یه نهیں کهه رها که ایمان کے ذریعے عمل کا جواز پیش کیا جائے، لیکن اس کے برعکس وه شخص حقیقت میں سچا هے جو ایمان کے ذریعے اپنی زندگی میں اچھے اعمال رکھتا هے۔ اگر کوئی شخص ایماندار هونے کا دعویٰ کرتا هے، لیکن اس کے زندگی میں اچھے اعمال نهیں تو پھر وه غالباً مسیح پر حقیقی ایمان نهیں رکھتا ﴿یعقوب 2باب14آیت، 17آیت، 20آیت، 26آیت﴾۔

پولوس بھی ایسے هی اپنی تحریروں میں کهتا هے۔ اچھے پھلدار ایماندار اپنی زندگیاں اس فهرست کے مطابق گزاریں جیسے گلتیوں5باب22تا 23آیت۔ ہمیں ایمان کے زریعے نجات ملتی ہے نہ کہ اعمال سےاِس آیت کے فوراً بعد ﴿افسیوں2باب8تا9آیت﴾، پولوس همیں خبردار کرتا هے که هم اچھے عمل کرنے کے لئے پیدا هوئے تھے ﴿افسیوں2باب10آیت﴾۔ پولوس امید رکھتا هے زیاده تبدیل شده زندگی کی جیسے یعقوب نے کها، "اس لیے اگر کوئی مسیح میں هے، تو وه نیا مخلوق هے۔ پرانی چیزیں جاتی رهیں۔ دیکھو وه نئی هوگئیں"﴿2۔کرنتھیوں5باب17﴾ یعقوب اور پولوس نجات کے لئے ایک دوسرے سے نامتفق نهیں هیں۔ وه دونوں ایک هی نقطه رکھتے هیں مختلف تناظر سے۔ پولوس سادگی سے زور دیتا تھا که صرف ایمان کے ذریعے جبکه یعقوب زور دیتا ہے که مسیح پر ایمان اچھے اعمال پیدا کرتا هے۔

اور بائبل مقدس کی تعلیمات کے مطابق ہم ایمان سے نجات پاتے ہیں اور اچھے کام اُس نجات کی شکر گزاری کے طور پر کرتے ہیں جو ہمیں مسیح یسوع کو اپنا نجات دہندہ قبول کرنے سے ملی۔ کیونکہ مسیح یسوع پر ایمان لانے کے بعد ہماری پرانی سوچیں، فکریں، خصلیتیں اور زندگی یکسرتبدیل ہو جاتی ہیں اور ہم ایک نئے انداز میں اپنی نئی زندگی کا آغاز کرتے ہیں اِسی لیے بائبل مقدس کی تعلیم اِسے نئی پیدائش کا نام دیتی ہے۔


سوال: ميں خدا كي مرضي كو اپني زندگي كے لئے كيسے جان سكتا هوں؟

جواب:
یهاں پر دو خاص نقطے هیں جن سے دی گئی صورت میں خدا کی مرضی کو جانا جا سکتا هے ۔1:غور کریں کیا آپ وه مانگ رہےاور غور کر رهے هیں ان چیزوں سے کلامِ منع کرتا هے۔ 2: یقین کریں که کیا آپ وه مانگ رہے ، تلاش کر رہےاور غور کر رہے ہیں جو خدا کے جلال کے لئے هوگا اور آپ کو روحانیت میں بڑھنے میں مدد کریگا۔ اگر یه دونوں چیزیں سچ هیں اور خدا آپ کو نهیں دے رها جو آپ مانگ رهے هیں۔ پھر یه آپ کے لئے خدا کی مرضی نهیں هے کہ خدا اپ کو دے جو آپ مانگ رہے ہیں۔ یا شاید آپ کو اس کے لئے مزید انتظار کرنا پڑیگا۔ خدا کی مرضی کو جاننا کئی بار مشکل هوتا هے۔ لوگ بنیادی طور پر خدا سے چاهتے هیں که وه انهیں بتائے که وه کیا کریں کهاں کام کریں، کهاں رهیں، کس سے شادی کرے، وغیره۔

رومیوں 12باب2آیت همیں بتاتی هے، "اور اس جهان کے همشکل نه بنو بلکه عقل نئی هو جانے سے اپنی صورت بدلتے جائو تاکه خدا کی نیک اور پسندیده اور کامل مرضی تجربه سے معلوم کرتے رهو"۔ خدا شازونادر هی برائے راست هدایت اور معلومات دیتا هے۔ خدا همیں اجازت دیتا هے که هم ان چیزوں کے بارے میں خود انتخاب کریں۔ خدا هم سے صرف یه فیصله نهیں چاهتا که هم کریں که گناه کا فیصله یا اسکی مرضی کے برخلاف کوئی کام۔ خدا چاهتا هے که هم وه انتخاب کریں جو اسکی مرضی عین مطابق هو۔ پس آپ کیسے جان سکتے هیں که خدا کی مرضی آپ کے لئے کیا هے؟ اگر آپ خدا کے ساتھ قریبی طور پر چل رهے هیں اور اس کی مرضی کو حقیقی طور پر اپنی زندگی میں خواهش رکھتے هیں خدا اپنی خواهشات آپکے دل میں رکھے گا۔ خدا کی مرضی کو جاننے کا راز هے، اپنی مرضی کو پورا نه کرنا۔ "خداوند میں مسرور ره وه تیرے دل کی مرادیں پوری کریگا"﴿37زبور4آیت﴾۔ اگر کلامِ مقدس اس کے خلاف نهیں بولتا، اور یه درحقیقت آپکی روحانی زندگی میں مفید هے پھر کلامِ مقدس آپ کو "اجازت "دیتا هے فیصله کرنے کے لئے اور اپنے دل کی سننے کے لئے۔ اگر آپ واقع ہی خدا کی مرضی کو تلاش نہایت صبر سے اور ایک کھلے دل سے کرتے ہیں تو یقینا وہ آپ کو اپنی مرضی سے ضرور آگاہ کریگا


سوال: ميں كيسے اپني مسيحي زندگي ميں گناه پر فتح پا سكتا هوں؟

جواب:
اِس پوری زندگی میں ہم پوری طرح سے کبھی بھی قابو نہیں پا سکتے۔ ﴿۱۔یوحنا ۱ باب کی ۸ آیت اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں﴾ لیکن پھر بھی ہمارا مقصد یہی ہونا چاہیے کہ ہم اُس پر قابو پائیں۔ ہم درجہ بہ درجہ گناہ پر قابو پا سکتے ہیں اور ہم مسیح کی طرح بن سکتے ہیں ۔

پہلا زریعہ ہمیں بائبل بتاتی ہے جو کوئی مسیح یسوع پر ایمان لاتا ہے اُسے خدا اپنی روح القدس عنایت کرتا ہے جس کی مدد سے ہم گناہ پر قابو پاسکتے ہیں۔ خدا نے ہمیں روح القدس دیا ہے اِس لیے ہم ایک فتح مند مسیح زندگی جی سکتے ہیں۔ خدا جسم کے کاموں اور روح کے پھلوں میں فرق رکھتا هے گلتیوں5باب16تا25آیت ۔ ان آیات میں همیں روح میں چلنے کے لئے بلایا جاتاهے۔ "تمام ایماندار پهلے هی سے پاک روح رکھتے هیں، مگر یه آیت همیں بتاتی هیں که همیں روح میں چلنے کی ضرورت هے، اپنی مرضی سے اپنے آپ کو اسکے اختیار میں دیں۔ اس کا مطلب هے که هم مستقل مزاجی یا تسلسل کا انتخاب کریں جس کی پاک روح هماری زندگیوں میں ترغیب دیتا هے اس کی بجائے کے جسم کی پیروی کریں۔

فرق جوپاک روح ایماندار کی زندگی میں لا سکتا هے وه همیں پطرس کی زندگی میں نظر آتا هے، جس نے پاک روح کے نازل هونے سے پهلے یسوع کا تین بار انکار کیا اور اسکے بعد اس نے کها که وه مرنے تک مسیح کی پیروی کریگا۔ پاک روح سے بھرنے کے بعد، وه یهودیوں کے تهوار عید پینتکوست پر نجات دهنده کے بارے میں واضع طور پر اور بهادری سے بولا۔

پاک روح میں چلنا ایسے نهیں جسے کوئی "خاموشی"سے پاک روح کی ترغیب دے﴿"روح کو نه بجھائو"جسے 1۔ تھسلنکیوں 5باب19آیت کو کها گیا هے﴾ اور یه چاهو کے روح سے معمور هوتے جائو ﴿افیسوں5باب18تا21آیت﴾۔ کیسے کوئی روح سے معمور هوسکتا هے؟ سب سے پهلے، یه خدا کی پسند هے جیسے یه پرانے عهدنامے میں تھی۔ اس نے انفرادی طور پر لوگوں کو چن لیا اور اس نے پرانے عهد نامے کے خاص واقعات میں ایسے لوگوں کو چنا اور ان کو روح سے بھرا تاکه وه ان کے ذریعے اپنا کام پورا کرے جو وه کروانا چاهتا تھا﴿پیدائش 41باب38آیت؛ خروج 31باب3آیت؛ گنتی24باب2آیت؛ 1۔سموئیل10باب10آیت وغیره﴾۔ میں یقین رکھتا هوں که افسیوں5باب18تا21اور کلسیوں3باب16آیت میں ثبوت هے که خداوند ان کو چنتا هے جو اپنے آپ کو خداوند کے کلام سے بھرتے هیںاس حقیقت کا ثبوت یه هے که هر بار جب پاک روح نازل هوا تو اس کا ایک هی نتیجه نکالا۔ اس طرح ، یه همیں هماری اگلی تدبیر پر لاتا هے۔

دوسرا۔۔خدا کا کلام، کلامِ مقدس 2تیمتھیس3باب16تا17آیت کهتی هے که خداوند همیں اپنا کلام دیتا هے تاکه هم هر اچھے کام کیلئے تیار هو جائیں۔ یه همیں سکھاتا هے که هم نے کیسے زندگی گزارنی هے اور کیا ایمان رکھنا هے، یه هم پر ظاهر کرتا هے جب هم غلط راه کا انتخاب کرتے هیں، یه همیں واپس صحیح رستے پر آنے کے لئے مدد کرتا هے، اور اس راه پر قائم رهنے کے لئے مدد کرتا هے۔ جیسے عبرانیوں4باب12آیت سکھاتی هے، "کیونکه خدا کا کلام زنده اور موثر اور هر ایک دو دھاری تلوار سے زیاده تیز هے اور جان اور روح اور بند بند اور گُودے گُودے کو الگ کرکے گذر جاتا هے اور دل کے خیالوں اور ارادوں کو جانچتا هے "۔ زبور نویس اپنی زندگی کی تبدیلی کی قوت کے بارے میں بات کرتا هے 119زبور9آیت، زبور 11؛ زبور105اور دوسری آیات میں۔ یشوع بتاتا هے که اس کی کامیابی کی خاص وجه جس سے اس نے اپنے دشمنوں پر قابو پایا﴿روحانی جنگ میں مطابقت﴾که وه اپنی تدبیر کو بھولا نهیں تھابلکه وه دن اور رات عبادت میں گذارتا اسطرح وه دشمنوں کے ارادوں کو معلوم کرلیتا۔ یه اس نے اس وقت کیا جب خدا نے اسے حکم دیا که کوئی فوجی کاروائی نهیں کرنی، اور یهی اسکی جنگ میں کامیابی کی خاص وجه تھی که اسنے وعده کی سرزمین حاصل کی۔

یه تدبیر عام هے جس کو هم معمولی طور سے استعمال کرتے هیں۔ هم علامتی خدمت کرتے هیں جیسے کلام کو هاتھ میں لیکر گرجا گھر جانا یا روزانه کلام مقدس کا پڑھنا اور عبادت میں مشغول رهنا یا ایک دن میں ایک باب پڑھنا، مگر هم اسے یاد رکھنے میں ناکام رهتے هیں، اس پر غور و خوض کرنا، اپنی زندگیوں میں اسے لاگو کرنے سے، گناهوں سے توبه کرنے سے یه ظاهر هوتا هے، خداوند کی تعریف کریں اور اسکا شکریه ادا کریں جو کچھ وه همیں دیتا هے۔ کلام مقدس میں جب یه آتا هے تو هم اکثر یا تو کمزور اور یا بے صبرے هو جاتے هیں ۔همیں اُتنا هی کلامِ مقدس لینا چاهیے که جس کے لینے سے هم روحانی طور پر زنده ره سکیں جب هم گرجا گھر جائیں ﴿اور اتنا نه لیں جس سے بهت زیاده صحتمند هو ں، نئے مسیحیوںکی مانند﴾ یا هم اکثر خوارک کے لئے یهاں آتے هیں لیکن هم نے کبھی اس پر زیاده دیر کے لئے غور نهیں کیا که اس سے روحانی قوت اور نشوونما حاصل کرنی هے۔

یه بهت ضروری هے که اگر آپ نے خدا کے کلام کو بامقصد طور پر روزانه پڑھنے کی عادت نهیں ڈالی، اور اسے یاد رکھیں کے جیسے پاک روح آپکو ان آیات کو ذهن نشین رکھنے کے لئے ابھارتا هے، لہذا آپ شروع کریں ایسا کریں۔ کچھ لوگوں نے اِسے بہت مددگا ر پایا جب انہوں نے اِس روزانہ کرنا شروع کیا۔ یہ اپنی عادت بنائیں اور اُسے کبھی نہ چھوڑیں کہ آپ وہ بات لکھیں جو کہ آپ نے حاصل کی ہے بائبل سے۔ کچھ لوگ دعا کے زریعے خدا سے پوچھتے ہیں کہ اے خدا میری مدد کر اُن لوگوں کو تبدیل کرنے میں جن میں میں تیرے متعلق گفتگو کروں۔ کلامِ مقدس ایک هتھیار هے جو روح هماری زندگیوں میں اور دوسروں کی زندگیوں میں استعمال کرتا هے﴿افسیوں6باب17آیت﴾، ایک ضروری اور اهم چیز بکتر جو حفاظت کے لئے خدا دیتا هے همیں روحانی جنگ میں لڑنے کے لئے ﴿افسیوں6باب12تا18آیت﴾۔

تیسرا۔۔دعا ایک حتمی تدبیر ہے جو کہ ہماری گناہ کے خلاف جھنگ میں استعمال ہوتی ہے۔ دوباره، یه ایک تدبیر هے جو مسیحی اکثر هونٹوں کی خدمت کے ذریعے دیتے هیں لیکن اس کا استعمال بهت کم کرتے هیں۔ هم دعائیه پروگرامز رکھتے هیں، دعا کے اوقات میں، وغیره، لیکن هم اس کا ستعمال نهیں کرپاتے اُس طرح سے جیسا کہ ابتدائی کلیسیاکرتی تھیں۔ ﴿اعمال 3باب1آیت؛ اعمال4باب31آیت؛ اعمال 6باب4آیت؛ اعمال 13باب1تا3آیت وغیره﴾۔ پولوس باربار نشاندهی کرتا هے که وه ان کے لئے دعا کرتا هے جنکی وه خدمت کرتا هے۔ هم نهیں کرتے، جب هم اپنے طور پر، اس عظیم تدبیر کا استعمال جو همیں حاصل هے۔ لیکن خدا نے هم سے دعا کے بارے میں ایک حیرت انگیز وعده کیا هے﴿متی7باب7تا11آیت؛ لوقا18باب1تا8آیت؛یوحنا6باب23تا27آیت؛1۔یوحنا5باب14تا15آیت وغیره﴾۔اوردوباره،پولوس،ان آیات میں بتایا هے که روحانی جنگ کے لئے تیار رهو ﴿افسیوں6باب18آیت﴾۔

دعا کتنی ضروری هے اپنی زندگی میں گناہ پر قابو پانے کے لیے؟ جب آپ دوباره پطرس کو دیکھتے هیں، گتسمنی کے باغ میں پطرس کے انکار سے پهلے آپ کے پاس اس کے لئے یسوع کے الفاظ هیں۔ وهاں یسوع دعا کر رهے هیں، پطرس سو رها هے۔ یسوع اسے جگاتے هیں اور کهتے هیں ، "جاگو اور دعا کرو، تاکه تم آزمائش میں نه پڑو: روح تو مستعد هے مگر جسم کمزور هے"﴿متی26باب41آیت﴾۔ آپ پطرس کی طرح وه کرنا چاهتے هیں جو ٹھیک هے لیکن قوت نهیں پاتے۔ همیں خدا کے مشوره کی ضرورت هے، اور ڈھونڈتے رہنے کی اور دستک دیتے رهیں اور کهتے رهیں اور وه همیں طاقت دے گا جس کی همیں ضرورت هے﴿متی7باب7آیت﴾۔ لیکن همیں اس تدبیر کے لئے ضرورت هے سادگی سے لبوں کی خدمت دینے کی ۔

میں نهیں کهه رها که دعا کوئی جادوهے۔ ایسا نهیں۔ خدا جلالی هے۔ دعاهمیں هماری حدیں بتاتی هے اور خدا کی بے شمار طاقت اور اس کی طرف اس لئے مڑنا کے جو وه هم سے کرواناچاهتا هے هم کریں﴿وه نهیں جو هم کرنا چاهتے هیں﴾﴿1۔یوحنا5باب14تا15آیت﴾۔

چوتھا۔۔کلیسیا یه آخری تدبیر وه ایک هے جسے هم اکثر نظر انداز کرتے هیں۔دوسرے ایماندروں کی رفاقت ۔ جیسے یسوع نے اپنے شاگردوں کو باهر بھیجا ، اس نے انهیں دو دو کرکے بھیجا ﴿متی 10باب1آیت﴾۔ جب هم اعمال کی کتاب میں تبلغی سفروں کے بارے میں پڑھتے هیں، وه سب ایک هی دفعه باهر نهیں گئے، لیکن دو یا زیاده کی جماعت بن کر۔ یسوع نے کها که جهاں دو یا تین اسکے نام سے اکٹھے هونگے، وه ان کے درمیان موجود هوگا ﴿متی18باب20آیت﴾۔ وه همیں حکم دیتا هے که اکٹھا هونے سے باز نه آئیں جیسے باز لوگوں کا دستور هے بلکه اس وقت میں ایک دوسرے کو محبت اور نیک کاموں ترغیب دیں﴿عبرانیوں10باب24تا25آیت﴾۔ وه همیں بتاتا هے که آپس میں ایک دوسرے سے اپنے اپنے گناهوں کا اقرار کرو ﴿یعقوب 5باب16آیت﴾۔ پرانے عهدنامے کی حکمت کی کتا ب میں، همیں بتا یا گیا که جس طرح لوها لوهے کو تیز کرتا هے ، اسی طرح آدمی کے دوست کے چهره کی آب اسی سے هے ﴿امثال27باب17آیت﴾ "اور تهری ڈوری جلد نهیں ٹوٹتی"۔ اتفاق میں برکت هے ﴿واعظ 4باب11تا12آیت﴾۔

کچھ کو میں جانتا هوں که وه مسیح میں بھائی هیں یا مسیح میں بهنیں هیں ﴿اگر آپ عورت هیں تو﴾جو ٹیلی فون کے ذریعے یا شخصی طور پر اکٹھے هو کر ایک دوسرے اپنی مسیحی زندگی کے کاموں کا بیان کرتے هیں، کیسے وه کوشش کررهے هیں وغیره اور پابندی سے ایک دوسرے کے لئے دعا کرتے هیں اور ایک دوسرے کو تھامیں رکھتے هیں تاکه خدا کا کلام ان کے تعلقات کو مضبوط بنائے وغیره۔

کسی وقت تبدیلی جلدی آتی هے۔ کسی وقت دوسری صورتوں میں یه بهت آهسته سے آتی هے۔ لیکن خدا نے هم سے وعده کیا هے که جیسے جیسے هم اسکی تدبیروں کو استعمال کرتے هیں وه هماری زندگیوں میں تبدیلی لائے گا۔ اسکو جاننے کی کوشش کرتے رهیں وه اپنے وعدوں کا پکا هے.


سوال: پاك روح كون هے؟

جواب:
یهاں پر پاک روح کی شناخت کے بارے میں بهت سی غلط رائے قائم هیں۔ کچھ کا خیال هے که پاک روح پُر اسرار قوت هے۔ دوسرے سمجھتے هیں که پاک روح غیرشخصی خدائی طاقت هے جو مسیح کے پیروکاروں کو میسر هے۔ پاک روح کی شناخت کے بارے میں کلامِ مقدس کیا کهتا هے؟ کلامِ مقدس کهتا هے که پاک روح خدا هے۔ کلامِ مقدس بتاتا هے که پاک روح ایک خدائی شخصیت بھی هےجو کہ رکھتی ہے ایک ذهین ، جذبات، اور ایک اراده۔

حقیقت میں پاک روح خدا هے جو بهت سے نوشتوں میں نظر آتا هے جیسے اعمال5باب3تا4آیت۔ اس آیت میں پطرس نے حننیاه سے کها که کیوں تم نے روح القدس سے جھوٹ بولا اور اسے بتایا که اس نے صرف"آدمیوں سے جھوٹ نهیں بولا بلکه خدا سے"۔ یه واضع اعلان کرتا هے که پاک روح سے جھوٹ بولنا خدا سے جھوٹ بولنا هے۔ هم جان سکتے هیں که پاک روح هی خدا هے کیونکه وه خدا کے کردار کی صفات رکھتا هے۔ مثال کے طور پر حقیقت میں پاک روح هر وقت هرجگه موجود هوتا هے 139زبور 7تا8آیت میں دیکھتے هیں "میں تیری روح سے بچ کر کهاں جاؤں یا تیری حضوری سے کدھر بھاگوں؟ اگر آسمان پر چڑھ جائوں تو تو وهاں هے۔ اگر میں پاتال میں بستر بچھاؤں تو دیکھ تو وهاں بھی هے"۔ پھر 1۔کرنتھیوں2باب10آیت میں هم پاک روح کو سب کچھ جاننے والے که کردار میں دیکھتے هیں۔ "لیکن هم پر خدا نے ان کوروح کے وسیله سے ظاهر کیا کیونکه روح سب باتیں بلکه خدا کی ته کی باتیں بھی دریافت کرلیتا هے۔ کیونکه انسانوں میں کون کسی انسان کی باتیں جانتا هے سوائے انسان کی اپنی روح کے جو اس میں هے؟ اسی طرح خدا کے روح کے سوائے کوئی خدا کی باتیں نهیں جانتا"۔

هم جان سکتے هیں که پاک روح یقینا ایک شخصیت هے کیونکه وه ذهن ، جذبات اور اراده رکھتا هے۔ پاک روح جانتا اور سوچتا هے ﴿1۔ کرنتھیوں2باب10آیت﴾۔ پاک روح رنجیده هوتا هے﴿افسیوں4باب30آیت﴾۔ روح هماری شفاعت کرتا هے ﴿رومیوں8باب26تا27آیت﴾۔ پاک روح اپنی مرضی سے فیصلے کرتا هے ﴿1۔ کرنتھیوں12باب7تا11آیت﴾۔ پاک روح خدا هے، تثلیث کا تیسرا جز یا پھر "شخصیت "هے۔ جیسے خدا، پاک روح حقیقی طور پر تسلی دینے والا اور مشوره دینے والے کی طرح کام کرتا هے جیسے یسوع نے وعده کیا تھا که وه کریگا ﴿یوحنا 14باب16آیت، 26آیت؛ یوحنا15باب26آیت﴾۔


سوال: مجھے خود کشی کیوں نہیں کرنی چاہیے ؟

جواب:
میرا دل ان کی طرف جاتاهے جو یه سوچ رکھتے هیں که کیوں نه اپنی زندگیاں خودکشی کے ذریعے ختم کر دیں۔ اگر وہ آپ ہے اِس وقت۔ ممکن هے که یه پُر جذبات گفتگو هو، جیسے ناامیدی کا احساس اور مایوسی۔ ممکن هے که آپ محسوس کریں که آپ ایک گهرے گڑھے میں هیں، اور آپ شک کریں که یهاں کوئی امید کی کرن هے جس سے سب اچھا هو سکتا هے ۔ کوئی بھی آپکی پرواه نهیں کرتا که آپ کهاں سے آ رهے هیں۔ زندگی جینے کے قابل نهیں۔۔۔یا هے؟

بهت سے لوگوں نے کئی بار جذبات کی وجه سے کمزوری کا تجربه کیا هوگا ۔ میرے ذهن میں سوال آتے تھے جب میں جذبات کے گڑھے میں تھا، "که یه کبھی خدا کی مرضی تھی، جس نے مجھے بنایا؟"کیا میری مدد کے لئے خدا بهت چھوٹا هے؟" "کیا میری مشکلات اس کے لئے بهت بڑی هیں؟"۔

میں آپ کو بتانے کے لئے خوش هوں که اگر کچھ لمحات کے لئے غور کریں اور خدا کو اجازت دیں که وه ابھی آپ کی زندگی آئے ، وه ثابت کریگا که وه حقیقت میں کتنا بڑا هے "کیونکه جو قول خدا کی طرف سے هے وه هرگز بے تاثیر نه هوگا"﴿لوقا 1باب37آیت﴾۔ شاید بے حد ناپسندیدگی اور دستبرداری ماضی کے زخموں کا نیتجه هو۔ جو آپ کو خودترسی ، غصه ، عدوات، انتقام کی سوچیں یا طریقے، بے جا خوف کی طرف لے جائیں وغیره، جو آپکے بهت اهم تعلقات میں مشکلات کی وجه بنتی هیں۔ تاهم، خودکشی همارے پیاروں اور جنهیں هم جذباتی طور پر کبھی نقصان بھی پهنچانا نهیں چاهتے ان کے لئے تباهی اور بربادی لاتی هے که هم اپنی زندگی کو ان کی بقایا زندگی سے ختم کر دیتے هیں۔

آپ کو کیوں خود کشی نهیں کرنی چاہیے ؟ دوست، کوئی مسئله نهیں که آپ کی زندگی میں کیسی بری چیزیں هیں، یهاں محبت کا خدا هے جو انتظار کررها هے که آپ اسے اجازت دیں که وه مایوسی کی غار میں ایک سرے سے دوسرے سرے تک آپکی راهنمائی کرے اور اپنی انوکھی روشنی میں باهر نکالے۔ وه آپکی یقینی امید هے۔ اسکا نام یسوع هے۔

یه یسوع خدا کا بے عیب بیٹا هے، شناخت کرواتا جب آپ ذلت اور ناپسندیدگی کے وقت میں هوتے هیں۔ یسعیاه نبی لکھتے هیں، "پر وه اسکے آگے کونپل کی طرح اور خشک زمین سے جڑ کی مانند پھوٹ نکلا هے ۔ نه اسکی کوئی شکل و صورت هے نه خوبصورتی اور جب هم اس پر نگاه کریں تو کچھ حُسن وجمال نهیں که هم اسکے مشتاق هوں۔ وه آدمیوں میں حقیرو مردود ۔ مردِ غمناک اور رنج کا آشنا تھا۔ لوگ اس سے گویا روپوش تھے اسکی تحقیر کی گئی اور هم نے اسکی کچھ قدر نه جانی۔ تو بھی اس نے هماری مشقتیںاُٹھا لیں اور همارے غموں کو برداشت کیا ۔ پر هم نے اسے خدا کا مارا کوٹا اور ستایا هوا سمجھا ۔ حالانکه هماری خطائوں کے سبب سے گھایل کیا گیااور هماری بدکرداری کے باعث کچلا گیا۔ هماری هی سلامتی کے لئے اس پر سیاست هوئی تاکه اسکے مار کھانے سے هم شفا پائیں۔ هم سب بھیڑوں کی مانند بھٹک گئے ۔ هم میں سے هر ایک اپنی راه کو پھرا ، پر خداوند نے هم سب کی بدکردار ی اس پر لاد ی "﴿یسعیاه 53باب2باب6آیت﴾۔

دوست، یسوع نے یه سب اسلئے برداشت کیا که آپ اپنے سب گناهوں سے معافی حاصل کر سکیں جتنا بھی گناه کا بوجھ آپ اپنے ساتھ لئے پھرتے هیں ، جانیں کے وه آپ کو معاف کرتا هے اگر آپ خاکساری سے اس سےاُسے اپنا نجات دہندہ قبول کریں﴿اپنے گناهوں سے کناره کرکے خدا کی طرف آئیں﴾۔ "اور مصیبت کے دن مجھ سے فریاد کر۔ میں تجھے چھڑائونگااور تو میری تمجید کریگا ﴿50زبور15آیت﴾۔ آپ نے جو کچھ بھی بهت برا کیا هے وه یسوع کے نام سے معاف کرتا هے۔ کلام مقدس میں اسکے چُنے هوئے خادموں نے بھاری گناه کئے جیسے، قتل﴿موسیٰ﴾،قتل اور زناکاری﴿دائود بادشاه﴾، اور جسمانی اور جذباتی بد سلوکی﴿پولوس رسول﴾۔ تاهم انهوں نے معافی اور کثرت کی زندگی پائی۔ "میری بدی کو مجھ سے دھو ڈال، اور میرے گناه سے مجھ پاک کر"﴿51زبور2آیت﴾۔ "اسلئے اگر کوئی مسیح میں هے تو وه نیا مخلوق هے۔ پرانی چیزیں جاتی رهیں ۔ دیکھو وه نئی هوگئیں"﴿2۔کرنتھیوں5باب17آیت﴾۔

آپ کو کیوں خودکشی نهیں کرنی چاهیے؟ دوست، خدا ٹوٹے هوئے کو پھرتیار کرنے کے لئے موجود هوتا هے۔۔۔ یقینی، ز ندگی جو آپ رکھتے هیں، جو آپ خودکشی کے ذریعے ختم کرنا چاهتے هیں۔ یسعیاه نبی کهتے هیں: "خداوند خدا کی روح مجھ پر هے کیونکه اس نے مجھے مسح کیا که حلیموں کو خوشخبری سنائوں ۔ اس نے مجھے بھیجا هے که شکسته دلوں کو تسلی دوں۔ قیدیوں کے لئے رهائی اور اسیروں کے لئے آزادی کا اعلان کروں۔ تاکه خداوند کے سالِ مقبول کا اور اپنے خدا کے انتقام کے روز کا اشتهار دوں اور سب غمگینوں کو دلاسا دوں ۔ صیئون کے غمزدوں کے لئے یه مقرر کروں که ان کو راکھ کے بدلے سهرا اور ماتم کی جگه خوشی کاروغن اور اداسی کے بدلے ستائش کا خِلعت بخشوں تاکه وه صداقت کے درخت اور خداوند کے لگائے هوئے کهلائیں که اسکا جلال ظاهر هو "﴿یسعیاه 61باب1تا3آیت﴾۔

یسوع کے پاس آئیں، اور اسے اجازت دیں که وه آپکی خوشی اور بہتری کو دوباره بحال کرے جیسے هی آپ اس پر اعتماد کرتے هیں که وه آپکی زندگی میں ایک نیا کام شروع کرے۔ وہ آپ سے وعدہ کرتا ہے کہ وہ واپس بحال کریگا آپ کی خوشی کو جو کہ آپ کھو چکے ہیں اور ایک نئی روح آپکودیگا آپکو قائم رکھنے کے لیے۔

"اپنی نجات کی شادمانی مجھےپھر عنایت کر اور مستعد روح سے مجھے سنبھال ۔، اے خداوند میرے هونٹوں کو کھول دے تو میرے منه سے تیری ستائش نکلے گی کیونکه قربانی میں تیری خوشنودی نهیں ورنه میں دیتا۔سوختنی قربانی سے تجھے کچھ خوشی نهیں۔ شکسته روح خدا کی قربانی هے ۔ اے خدا تُو شکسته اور خسته دل کو حقیر نه جانے گا"﴿51زبور12آیت، 15تا17آیت﴾۔

کیا آپ خدا کو اپنا نجات دهنده اور چرواها قبول کریں گے ؟ وه آپ کے خیالوں اور قدموں کی راهنمائی کریگا، هر دن هروقت اپنے کلام کے ذریعے ، کلامِ مقدس۔ "میں تجھے تعلیم دوں گا اور جس راه پر تجھے چلنا هوگا تجھے بتائوں گا۔ میں تجھے صلاح دوں گا۔ میری نظر تجھ پر هوگی"﴿32زبور8آیت﴾۔ "اور تیرے زمانه میں امن هوگا ۔ نجات و حکمت کی فراوانی هوگی۔ خدا وند کا خوف اسکا خزانه هے"﴿یسعیاه33باب6آیت﴾۔ مسیح میں ، اب بھی آپ جدوجهد کریں گے، لیکن اب آپ کے پاس امید هے۔ وه هے "پرایسا دوست بھی هے جو بھائی سے زیاده محبت رکھتا هے"﴿امثال18باب24آیت﴾۔ آپکے فیصله کرنے کے وقت خداوند یسوع کا فضل آپکے ساتھ هو۔

یسوع مسیح کو اپنا نجات دهنده هونے پر یقین کرنا چاهتے هیں، یه الفاظ اپنے دل میں خداسے بولیں۔ "اے خداوند، مجھے زندگی میں آپ کی ضرورت هے۔ میں نے جو کچھ کیا هے مهربانی کرکے مجھے معاف کریں۔ میں یسوع پر ایمان رکھتا هوں اور یقین رکھتا هوں که وه میرا نجات دهنده هے۔ برائے مهربانی مجھے پاک و صاف کریں، مجھے شفا دیں، اور میری زندگی میں خوشی کو بحال کریں۔ میں شکر گذار هوں آپکے پیار کے لئے اور یسوع کی موت کے لئے جو اس نے میرے لئے قبول کی

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو