خدا کے بارے سوالات

سوال: كيا خدا موجودهے؟كيا خدا كے وجود كے لئے كوئي ثبوت هيں؟

جواب:
کیا خدا موجودهے؟ میں نے اسے بهت دلچسپ پایا کیونکه اس بحث کو بهت زیاده توجه دی جاتی هے۔ تازه ترین تحقیق بتاتی هے آج کی دنیا که 90فی صدلوگ خدا کے وجود پر یقین رکھتے هیں یا کوئی انوکھی طاقت سمجھتے هیں۔ اب بھی، یه ذمه داری ان لوگوں پر آتی هے جو هرطرح سے خد اکی موجودگی پر یقین رکھتے هیں اور هرممکن طریقے سے ثابت کرتے هیں که خدا واقعی موجود هے۔ میرے لئے، میرے خیال میں اس کے علاوه اور راه بھی هونی چاهیے۔

اس لئے، خدا کے وجود کو ثابت نهیں کیا جاسکتا اور نه هی غلط ثابت کیا جاسکتا هے۔ کلامِ مقدس کهتا هے که هم ضرور ایمان کے ذریعے اس حقیقت کو قبول کریں که خدا موجود هے، "اور بغیر ایمان کے اس کو پسند آنا ناممکن هے ۔ اس لئے کے خدا کے پاس آنے والے کو ایمان لانا چاهیے که وه موجود هے اور اپنے طالبوں کو بدله دیتا هے" ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔ اگر خدا خواهش کرتا ، که اسے نظر آنا چاهیے اور تمام دنیا پرثابت کرے که وه موجود هے ۔ لیکن اگر وه ایسا کرتا، تو پھر ایمان کی ضرورت نه هوتی۔ "یسوع نے اس سے کها، تُو تو مجھے دیکھ کر ایمان لایا هے ۔ مبارک وه هیں جو بغیر دیکھے ایمان لائے"﴿یوحنا20باب29آیت﴾۔

اس کا یه مطلب نهیں، اس لئے، که خدا کے وجود کا کوئی ثبوت نهیں۔ کلامِ مقدس اعلان کرتا هے، "آسمان خدا کا جلال ظاهر کرتا هے اور فضا اس کی دستکاری دکھاتی هے۔ دن سے دن بات کرتا اور رات کو رات حکمت سکھاتی هے۔ نه بولنا هے نه کلام۔ نه ان کی آواز سنائی دیتی هے۔ اس کا سُر ساری زمین پر اور اس کا کلام دنیا کی انتها تک پهنچا هے۔ اس نے آفتا ب کے لئے ان میں خیمه لگایا هے"﴿19زبور1تا4آیت﴾۔ ستاروں کو دیکھنے سے ، کائنات کی وسعت کا پته چلتا هے، قدرت کے عجوبوں پر غور کرنے سے، غروبِ آفتاب کی خوبصورتی کو دیکھنے سے یه تمام چیزیں اپنے خالق خدا کی طرف اشاره کرتی هیں۔ اگر یه ناکافی تھیں، تو ایک اور ثبوت سے هم خدا کو اپنے دلوں میں محسوس کرسکتے هیں۔ واعظ3باب11آیت همیں بتاتی هے، ..."اس نے هر ایک چیز کو اس کے وقت میں خوب بنایااور اس نے ابدیت کو بھی ان کے دل میں جاگزین کیاهے اس لئے که انسان اس کا م کو جو خدا شروع سے آخر تک کرتا هے دریافت نهیں کرسکتا"۔ هم انسانوں کے اندر کچھ هے جسے هم جانتے هیں که اس زندگی کے بعد کچھ هے اور کوئی هے جو اس دنیا سے پرے هے۔ هم عقلی یا شعوری طور پر اس کو جاننے سے انکار کرسکتے هیں، مگر خدا کی موجودگی هم میں هے اور همارے ذریعے وه یهاں موجود هے۔ ان سب کے باوجود ، کلامِ مقدس همیں خبردار کرتا هے که کچھ ابھی تک خدا کی موجودگی سے انکار کرتے هیں، "احمق نے اپنے دل میں کها هے که کوئی خدا نهیں"﴿14زبور1آیت﴾۔ شروع سے لیکر اب تک 98 فی صدسے زائد لوگ ، تمام ثقافتوں سے، تمام تهذیبوں سے، تمام برے اعظموں سے خدا کے کسی طرح کے وجود پر یقین رکھتے هیں کوئی هے ﴿یا کوئی ایک﴾جو اس یقین کی وجه هے۔

مزید کلامِ مقدس کے حواله سے خدا کے وجود کے بارے میں دلائل دیتے هوئے، یهاں منطقی دلائل هیں۔ پهلا، موجود هونے کے نظریے کی دلیل۔موجو د هونے کے نظریے کی سب سے مشهور دلیل بنیادی طور پر خدا کے تصور کے لئے استعمال هوتی هے جو ثابت کرتی هے که خدا موجود هے۔ انسانی نقطه نگاه سے خدا کی تعریف ایسے هے، "وه جس سے عظیم کا کبھی تصور نه کیا گیا هو"۔ یه ثابت کرتا هے که اس کی موجودگی سب سے عظیم هے جو موجود نهیں هے، اس لئے کوئی قابلِ فهم مافوق الفطرت وجود هے۔ اگر خدا موجود نهیں هے تو خدا عظیم اور قابلِ فهم نه هوگا لیکن یه خدا کی حقیقی تعریف کو کریگا۔ دوسرا، کائنات کے تغیرات کے نظریے کی دلیل۔ یه کائنات کے تغیرات کے نظریے کی دلیل جو کائنات کے حیران کن خاکے کو ظاهر کرتی هے، یهاں ضرور کوئی ابدی اور الہیٰ قوت اِسے بنانے والی هے۔ مثال کے طور پر، اگر زمین سورج سے کچھ سومیل نزدیک یا مزید دور هوتی ، تو یه زندگی کر پرورش کرنے کے قابل نه هوتی جیسے ابھی کر رهی هے۔ اگر هماری فضا میں جو عناصر هیں وه صرف کچھ حد تک مختلف هوتے تو زمین پر رهنے والی هر چیز مر جاتی۔ ایک اکیلے پروٹین میلیکول کے اچانک بننے کا عمل ایسے هے ایک خلیه لاکھو ں پروٹین کے میلیکولوں پر مشتمل هوتا هے۔

ایک تیسری دلیل جسے خدا کے وجود کے لئے کهتے هیں کائنات کے علم کے نظریے کی دلیل۔ هر اثر کے پیچھے ایک وجه هوتی هے۔ اس کائنات میں اور هر چیز میں ایک اثر هے۔ یهاں پر ضرور کچھ هوا هے جس کی وجه سے هر چیز وجود میں آئی هے۔ آخر کار ، یهاں پر کوئی چیز "بے وجود"هے جس کی وجه سے هر چیز وجود میں آئی هے۔ یه "بے وجود"چیز خدا هے۔ چوتھی دلیل جانی جاتی هے اخلاقی نظریے کی دلیل۔ هر تهذیب ابتدا ہی سے کچھ قوانین رکھتی تھی۔ هر کوئی اچھے اور برے کی تمیز رکھتا هے۔ خون کرنا، دغا دینا، چوری کرنا اور بدفعلی تقریباً عالم گیر طور پر رد کئے جاتے هیں۔ یه اچھے اور برے کی تمیز کهاں سے آئی کیا یه خدا سے نهیں آئی؟

اس کے باوجود ، کلامِ مقدس همیں بتاتا هے که لوگ خدا کے واضع اور ناقابلِ انکار علم کو رد کریں گے اور جھوٹ کا یقین کریں گے۔ رومیوں1باب25آیت اعلان کرتی هے، "اس لئے که انهوں نے خدا کی سچائی کو بدل کر جھوٹ بنا ڈالا اور مخلوقات کی زیاده پرستش اور عبادت کی به نسبت اس خالق کے جو ابد تک محمود هے۔ آمین"۔

کلامِ مقدس اعلان کرتا هے که لوگ بغیر عذرکے خدا پر یقین نهیں رکھتے، " کیونکه اس کے اندیکھی صفتیں یعنی اسکی ازلی قدرت اور الوهیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی هوئی چیزوں کے ذریعے سے معلوم هو کر صاف نظر آتی هے یهاں تک که ان کو کچھ عذر باقی نهیں"﴿رومیوں1باب20آیت﴾۔

لوگ خدا پر نه یقین کرنے کا دعویٰ کرتے هیں کیونکه یه "تجرباتی نهیں"یا "کیونکه اس کا ثبوت نهیں"۔ اصل وجه یه هے که لوگ ایک دفعه مانتے هیں که یهاں ایک خدا هے، وه یه بھی ضرور محسوس کرتے هیں که خدا ان کا ذمه دار هے اور انکو خدا سے معافی کی ضرورت هے ﴿رومیوں3باب23آیت؛6باب23آیت﴾۔ اگر خدا موجود هوتا، تو هم اس کے سامنے اپنے اعمال کے جواب ده هوتے۔ اگر خدا موجود نهیں، تو پھر هم جو کچھ بھی چاهیں کر سکتے هیں کسی پریشانی کے بغیر کے خدا کونسا همار ا حساب کرنے والا هے۔ میں یقین رکھتا هوں که همارے معاشرے که بهت سے لوگ نظریه ارتقائی کو سختی مانتے هیں لوگوں کو خالق خدا کے متبادل ایمان رکھنے کے لئے کچھ اور دیتے هیں۔ خدا موجود هے اور آخر کار هر کوئی جانتاهے که وه موجود هے۔ کچھ لوگ جارحانه طور پر اس کے وجود کی حقیقی سچائی کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے هیں جو اس کے وجود کی سچی دلیل هے۔

میں کیسے جانوں کے خدا موجود ہے ؟ بطور مسیحی ہم یہ ایمان رکھتے اور جانتے ہیں کہ خدا موجود ہے اور ہم روزانه اس سے گفتگو کرتے ہیں ۔ہم اسکی بلند آواز کو سن نہیں سکتے ، لیکن بطور مسیحی ہم اس کی موجودگی کو محسوس کرتے ہیں ،ہم اس کی راهنمائی کو محسوس کر تے ہیں، ہم اسکے پیار کو جانتے ہیں ، ہم اسکے فضل کی خواہشمند ہیں۔ ہماری زندگی میں ایسی بهت سی چیزیں رونما هوتی هیں جن کا خدا کے علاوه کوئی دوسرا بیان ممکن نهیں۔ خدا نے معجزانه طور پر ہمیں نجات دی هے اورہماری زندگی تبدیل کی هے جو میں اپنے طور پر نهیں کرسکتا تھا لیکن یہ سب اس کے وجود کی موجودگی سے ممکن ہو سکا۔ ان میں سے کوئی بھی دلیل ایسی نهیں جو انهیں قائل کرے جو کوئی اسے جاننے سے انکار کرے تو صاف ظاهر هے۔ آخر میں ، خدا کے وجود کو ایمان کے ذریعے تسلیم کیا جاتا هے ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔ خدا پر یقین کرنا ایسا نهیں جیسے اندھیرے میں تیر چلانا، یه ایک محفوظ قد م هے ایک اچھے روشن کمرے کی طرف جهاں پر90فی صدلوگ پهلے هی کھڑے هیں۔


سوال: خدا كي صفات كيا هيں؟ خدا كيسا هے؟

جواب:
بائبل مقدس جو کہ خدا کا کلام ہے ہمیں بتاتا ہے کہ خدا کیسا ہے اور وہ کیسا نہیں ہے۔ بائبل مقدس کے اختیار کے بغیر خدا کی صفات کے بارے میں بات کرنا صرف ایک خیال یا رائے تو ہو سکتی ہے، جو کہ اپنے آپ میں ایک غیر جامع طریقہ ہے خاص طور پر جب آپ خدا کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں۔ ﴿ايوب42باب7آيت﴾ كيونكه هم خود سے خدا كو سمجھنے كے لئے اكثر غلط هوتے هيں ۔ يه كهنے كه ساتھ هميں يه جاننے كي كوشش كرني چاهيے كه كيا خدا كيسي باتيں پسند كرتا هے ۔جيسے خدا كے بارے ميں بڑے نامكمل بيان میں ناكامي هميں دوسرے معبود بنانے كي وجه بنتي هے، جھوٹے خداوں كي پيروی اور پرستش كرنا اس كي مرضي كے خلاف هے﴿خروج 20باب2تا3آيت﴾۔

خدا جو پسند كرتا هے وهي وه ظاهر كرتا هے اور وهي هم جان سكتے هيں۔ خد ا كي صفا ت اور خصوصيات ميں سے ایک "روشني "هے، جس كا مطلب هے كه وه خود اپنے آپ كو كسي پر ظاهر كرتا هے ﴿يسعياه 60باب19آيت؛ يعقوب1باب17آيت﴾۔ حقيقت يه هے كه خدا اپنے بارے ميں علم خود ظاهر كرتا هے جس كو نظر انداز نهيں كيا جاسكتا، ايسا نه هو كه هم ميں سے كوئي اس كے آرام ميں داخل هونے سے ره جائے﴿عبرانيوں4باب1آيت﴾۔ مخلوق، كلامِ مقدس،اور كلام مجسم هو كر﴿يسوع مسيح﴾ جو هماري مدد كرتا هے كه خدا كيا چاهتا هے۔

آئيں يه جاننا شروع كريں كه خدا همارا خالق هے اور هم اس كي خلقت كا حصه هيں ﴿پيدائش 1باب1آيت؛ 24زبور1آيت﴾۔ خداوند فرماتا هے كه اس نے انسان كو اپني صورت پر پيدا كيا۔ انسا ن كو تمام پيدا كي گئي مخلوقات سے بالا تر ركھا اور اسے ان پر اختيارديا ﴿پيدائش 1باب26تا28آيت﴾۔ مخلوق اس کی نافرمانی سے باغی ٹھری ليكن وه ابھي تک اپنے كاموں كي جھلک پيش كرتا هے ﴿پيدائش3باب17تا18آيت؛ روميوں1باب19تا20آيت﴾۔ مخلوق كي وسعت ، پيچيدگي، خوبصورتي اور ترتيب كو غور سے ديكھيں توهم سمجھيں گے كه خداوند كيسا عظيم هے۔

۔ خدا كے كچھ ناموں كو پڑھنے كے ذريعے كه وہ كيسا هے، هم اپني تلاش ميں مدد حاصل كرسكتے هيں، وه مندرجه ذيل هيں

الوهيم۔۔سب سے طاقتور، الهي ، پاک﴿پيدائش1باب1آيت﴾۔
ايڈُنائے۔۔مالک، مالک اور خادم كے رشتے كو ظاهر كرتا هے ﴿خروج4باب10اور13آيت﴾۔
ايل ايلون۔۔سب سے زياده اونچا، سب سے زياده طاقتور ﴿پيدائش14باب20آيت﴾۔
ايل روئي۔۔سب سے زياده بصیرت والا ﴿پيدائش 16باب13آيت﴾۔
ايل شدائے۔۔خدائے قادر ﴿پيدائش17باب1آيت﴾۔
ايل اولم۔۔ابدی خداوند ، هميشه رهنے والا ﴿يسعيا 40باب28آيت﴾۔
يهوواه۔۔مالک "ميں هوں"، مطلب هے ابدی زنده خدا ﴿خروج3باب13اور14آيت﴾۔

اب هم خدا كي اور صفا ت كو جاننا جاری ركھيں گے؛ خدا هميشه سے هے، مطلب يه كه اس كا كوئي آغازنهيں اور اس كي موجودگي كبھي ختم نه هوگي۔ وه لافاني هے، بے انتها ﴿استثنا33باب27آيت؛ 90زبور2آيت؛1۔تيمُتھُيس1باب17آيت﴾۔ خدا لاتبديل هے، مطلب اس ميں تبديلي نهيں هوتي؛ جس كا مطلب هے كه خدا يقينا معتبر اور قابلِ اعتبار هے﴿ملاكي3باب6آيت؛ گنتي 23باب19آيت؛ 102زبور26تا27آيت﴾۔ خدا بے مثال هے، اس كا مطلب هے اس جيسا كوئي كاموں اور مخلوق ميں؛ وه كامل هے اور كوئي اسكي برابري نهيں سكتا ﴿2۔سموئيل7باب22آيت؛ زبور86باب8آيت؛ يسعياه40باب25آيت؛ متي5باب48آيت﴾۔ خدا تلاش اور تجسس سے باهر هے، مطلب وه ناقابلِ فهم، تلاش سے باهر ، هم ماضي ميں جاكر اس پورے طور پر سمجھ سكتے هيں ﴿يسعياه 40باب28آيت؛145 زبور3آيت؛ روميوں11باب33تا34آيت﴾۔

صرف خدا هے، مطلب وه كسي شخص كا پاس اس لئے نهيں ركھتا كه وه اس كا پسنديده هے ﴿استثنا32باب4آيت؛18 زبور30آيت﴾۔ خدا قادرِ مطلق هے، مطلب وه سب سے زياده طاقتور هے، وه كچھ بھي كر سكتا هے جو اسے خوش كرے، مگر اس كے تمام كام هميشه اس كي پاک ذات كے عين مطابق هوتے هيں﴿مكاشفه19باب6آيت؛ يرمياه32باب17اور27آيت﴾۔ خدا هر وقت هر جگه موجود هے، مطلب وه هر وقت موجود هوتا هے، هر جگه؛ اس كا يه مطلب نهيں كه هر چيز خدا هے ﴿139زبور7تا13آيت؛ يرمياه23باب23آيت﴾۔ خدا هر چيز كو ديكھتا اور جانتا هے، مطلب يه كه وه ماضي ، حال اور مستقبل كو جانتا هے، يهاں تک كه هم كيا سوچ ر هيں هيں اس وقت؛ وه سب كچھ جانتا هے وه اپنے انتظام سے هميشه سچاانصاف كرتا هے۔﴿139زبور1تا5آيت؛ امثال5باب21آيت﴾۔

خدا ایک هے، مطلب يهاں كوئي دوسرا نهيں ، ليكن وه اكيلا هي كافي هے كه وه هماری دلي ضروريات اور آرزوں كو پورا كرے، وه اكيلا هي هماری پرستش اور عباد ت كے لائق هے ﴿استثنا6باب4آيت﴾۔ خدا راستباز هے، مطلب خدا كبھي بھي كوئي غلط كام نهيں كريگا؛ كيونكه يه اس كي نيكوكاری اور انصاف كي وجه سے هے جس سے همارے گناه معاف هوتے هيں، يسوع خدا كي عدالت كا تجربه ركھتا هے جب همارے گناه اس پر ركھے گئے﴿خروج 9باب27آيت؛ متي27باب45تا46آيت؛ روميوں3باب21تا26آيت﴾۔

خدا بادشاهوں كا بادشاه هے، مطلب وه سب سے اعليٰ هے ، اس نے تمام مخلوقات كو اكٹھا كرديا هے، جان بوجھ كر يا انجانے ميں، اس كے مقاصد كو كوئي نهيں جان سكتا ﴿93زبور1آيت؛ 95زبور3آيت؛ يرمياه23باب20آيت﴾۔ خدا روح هے، مطلب وه نظر نهيں آتا ﴿يوحنا 1باب18آيت؛ يوحنا4باب24آيت﴾۔ خدا تثليث هے، مطلب وه ايک ميں تين هے، ايک هي جوهر سے، طاقت اور شان شوكت ميں برابر۔ ديكھيں كه كلامِ مقدس كے پهلے حواله ميں "نام"واحد هے جبكه يه تين مختلف شخصيات كو ظاهر كرتا هے "باپ، بيٹا، روح القدس"﴿متي28باب19آيت؛ مرقس1باب9تا11آيت﴾۔ خدا سچائي هے، مطلب وه سب كے ساتھ وعده كرتا هے كه وه جو اس كا هے، هميشه لازوال رهے گا اور كبھي جھوٹ نه بوليگا ﴿117زبور2آيت؛1۔سموئيل15باب29آيت﴾۔

خدا پاک هے، مطلب وه هر اخلاقي ناپاكي سے الگ هے اور ان چيزوں كے خلاف هے۔ خدا هر برائي كو ديكھتا هے اور وه اسے غصه دلاتي هيں؛ آگ كو كلامِ مقدس ميں عام طور پر پاكيزگي كے ساتھ ظاهر كيا گيا هے۔ خدا كو بھسم كرنے والي آگ ظاهر كيا گيا هے ﴿يسعيا ه6باب3آيت؛ حبقوق1باب13آيت؛ خروج3باب2اور4اور5آيت؛ عبرانيوں12باب29آيت﴾۔ خدا رحمت والا هے، اس ميں شامل هيں اس كي اچھائي، شفقت، رحمت اور پيار يه الفاظ اسكي اچھائي پر سايه افگن هيں۔ اگر يه خداوند كا فضل نهيں تھا تو اسطرح اسكي بقايا صفات هميں اسكي ذات سے باهر نكال ديتي هيں۔ شكر هے كه يه ايسے نهيں هے، وه چاهتا هے كه هم ميں سے هر كو اسے ذاتي طور پر جانے ﴿خروج34باب6آيت؛31زبور19آيت؛1۔پطرس1باب3آيت؛ يوحنا3باب16آيت؛ يوحنا17باب3آيت﴾۔

يه ايک ادنيٰ سي كوشش هے خدا كے مهيب قد كےبارے میں پوچھے گئے سوال كے جواب كے لئے۔ لیکن خداکے کلام سے ہم بہتر طریقے سے جان سکتے ہیں کہ خدا کون ہے اور کس طرح کا ہے۔ برائے مهرباني بهت حوصله مندی سے اس کی تلاش جاری ركھيں ﴿يرمياه29باب13آيت﴾۔


سوال: كيا خدا حقيقت هے؟ ميں كيسے جان سكتا هوں كه خدا حقيقت هے؟

جواب:
هم جانتے هیں که خدا حقیقت هے کیونکه وه اپنے آپ کو هم پر تین طریقو ں سے ظاهر کرتا هے: خلق کرنے سے، اپنے کلام سے، اور اپنے بیٹے یسوع مسیح سے۔

سب سے زیاده بنیادی ثبوت صرف یه هے که اس نے جوکچھ بنایا۔ " کیونکه اس کے اندیکھی صفتیں یعنی اسکی ازلی قدرت اور الوهیت دنیا کی پیدائش کے وقت سے بنائی هوئی چیزوں کے ذریعے سے معلوم هو کر صاف نظر آتی هے یهاں تک که ان کو کچھ عذر باقی نهیں"﴿رومیوں1باب20آیت﴾۔"آسمان خدا کا جلال ظاهر کرتا هے اور فضا اسکی دستکاری دکھاتی هے"﴿19زبور1آیت﴾۔

اگر میں کھیت میں سے کلائی پر باندھنے والی گھڑی ملتی هے، میں یه نهیں مانوں گا که یه کهیں باهر سے "نمودار "هوئی هے یا یه پهلے سے موجود تھی۔ گھڑی کے خاکے کی بنیاد پر ، میں یه اندازه لگاؤں گا که اس کا کوئی بنانے والا هے۔ مگر جب میں بڑی کاریگری اور دنیا کے چاروں طرف باقاعدگی دیکھتا هوں۔ همارے وقت کی پیمائش کلائی پر باندھنے والی گھڑی پر منحصر نهیں، لیکن خدا کی دستکاری لگاتار زمین کی مستقل گردش ﴿اورسیزیم 133 اٹیم کی تابکاری کے خصوصیات﴾۔ کائنات ایک عظیم خاکا ظاهر کرتی هے، اور یه ایک عظیم خالق کی دلیل دیتی هے۔

اگر میں خفیه تحریری پیغام پاتا هوں، تو میں ضرور کسی خفیه تحریر پڑھنے والے کی مدد لوں گا۔ میرے خیال میں اس پیغام کو بھیجنے والا ذهین هے، جس کسی نے اس خفیه تحریر کو بنایا۔ ڈی این اےایک کیسا پیچیده "کوڈ"هے جس کوهم اپنے جسم کے هر خلیه میں لئے پھرتے هیں؟ کیا یه پیچیدگی اور ڈی این اے کوڈ کا مقصدایک ذهن مصنف کی دلیل نهیں دیتا؟

خدا نے اس دنیا کو پیچیده نهیں بلکه بهت باکمال طریقے سے سنوارا هے، اس نے ابدی زندگی کے شعور کو هر انسانی دل میں نقش کردیا هے ﴿واعظ3باب11آیت﴾۔ بنی نوع انسان کو پیدائشی طور پر اس بات کا شعور هے که جهاں نگاه جاتی هے وهاں زندگی هے، که اس زمینی زندگی سے اوپر بھی کوئی وجود هے۔ هماری ابدیت کی حس واضع کرتی هے که کم از کم دو طریقے هیں: قوانین بنانا اور عبادت۔

هر تهذیب یقینا اچھے قوانین کی شروع سے قدر کرتی هے ، جو که حیران کن طور پر ایک جیسے هیں ثقافت سے ثقافت ۔ مثال کے طور پر ، مثالی پیار عالم گیر طور پر سراها جاتاهے، دغا بازی کے عمل کی عالم گیر طور پر ملامت کی جاتی هے۔ یه مشترکه ضابطه اخلاق اس کرئه ارض کے اچھے اور برے میں اتفاقِ رائے هے سب سے اعلیٰ نیک انسان کو هم نے معمولی سمجھا۔

ایسے هی ، دنیا کے تمام لوگ، تهذیب سے بے خبر هیں، همیشه سے عبادت کے طریقه کار کو سمجھتے هیں۔ عبادت کے مقاصد بدلتے رهتے هیں، لیکن "عظیم طاقت"کی تمیز ناقابلِ انکار بنی نوع انسان کے لئے۔ هماری عبادت کے لئے رغبت اس لئے هے که خدا همارا خالق هے "اس نے همیں اپنی صورت پر بنایا هے"﴿پیدائش1باب27آیت﴾۔

خدا خود اپنے آپ کو هم پر ظاهر کرتا هے اپنے کلام کے ذریعے جو کہ کلامِ مقدس ہے ۔ کلامِ کے شروع سے، خدا اپنے وجود کے بارے میں خود سچے ثبوت پیش کرتا هے﴿پیدائش 1باب1آیت؛ خروج3باب14آیت﴾۔ جب بینجمن فرینکلن نے اپنی سوانح عمری لکھی ، اس نے اپنے وجود کو ثابت کرنے کی کوشش میں وقت ضائع نهیں کیا۔ اسی طرح، خد انے اپنی کتاب میں اپنے وجود کو ثابت کرنے کے لئے زیاده وقت صرف نهیں کیا۔ کلامِ مقدس میں زندگی تبدیل کرنے کی قدرت هے، اس کی سا لمیت، اورمعجزئے جو اس تحریر کے ساتھ هیں کافی هونگے ایک قریبی نگاه کے جواز کے لئے۔

تیسرا طریقه جس سے خدا اپنے آپ کو ظاهر کرتا هےوہ اپنے بیٹے کے ذریعے، یسوع مسیح ﴿یوحنا14باب6تا11آیت﴾۔ "ابتدا میں کلام تھا اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام خدا تھا...اور کلامجسم هوا اور فضل اور سچائی سے معمور هوکر همارے درمیان رها" ﴿یوحنا1باب1اور14آیت﴾۔ یسوع مسیح میں "کیونکه الوهیت کی ساری معموری اسی میں مجسم هوکر سکونت کرتی هے"﴿کلسیوں2باب 9آیت﴾۔

یسوع کی حیران کن زندگی میں ، اس نے پرانے عهدنامے کے قوانین کو مکمل طور پر پور ا کیا اور مسیحا کے بارے میں جو پیشن گوئیاں تھیں وه پوری هوئیں ﴿متی 5باب17آیت﴾۔ اس نے بیشمار خدا پرستی کے کام کئے اور عوامی معجزات اسکے پیغام کی صداقت کو ثابت کرتے هیں اور اسکی خدائی کے گواه هیں ﴿یوحنا21باب24تا25﴾۔ پھر، اس کے مصلوب هونے کے تین دن بعد، وه مردوں میں سے جی اُٹھا، اس حقیقت کے سینکڑوں چشم دیده گواه هیں ﴿1۔کرنتھیوں15باب6آیت﴾۔ تاریخی "ثبوت"کثرت سے قلمبند کئے گئے هیں که یسوع کون هے۔ جیسا کہ پولوس رسول کهتا هے ، "یه ماجرا کهیں کونے میں نهیں هوا"﴿اعمال 26باب26آیت﴾۔

هم محسوس کرتے هیں که یهاں پر همیشه سے هی بے اعتقاد لوگ موجود هیں جو اپنے ذاتی خیال خدا کے بارے میں رکھتے هیں جبکه ثبوت کو بھی پڑھتے هیں۔ اور یهاں پر کچھ ایسے بھی هیں جو ثبوت کے بغیر هی قائل هو جائیں گے ﴿14زبور1آیت﴾۔ یه سب ایمان کی وجه سے هوتا هے ﴿عبرانیوں11باب6آیت﴾۔


سوال: كيا مسيحي اور مسلمان ايك هي خدا كي عبادت كرتے هيں؟

جواب:
اس سوال کا جواب اس بات پر منحصر هے که "ایک جیسے "خدا سے کیا مراد هے۔ اس سے انکار نهیں که مسلمانوں کے خیال میں خدا اور مسیحیوں کے خیال میں خدا میں بهت سی قدریں مشترک هیں۔ دونوں کے خیال میں خدا اقتدار اعلیٰ هے ، قادرِ مطلق هے، سب کچھ جاننے والا، هر جگه موجود، پاک، صرف، راست هے۔ دونوں اسلام اور مسحیت ایک خدا پر یقین رکھتے هیں جس نے کائنات کی هر چیز کو پیدا کیا۔ پس ، هاں ، اس رو سے، مسیحی اور مسلمان ایک جیسے خدا کی عبادت کرتے هیں۔

ایک هی وقت میں مسیحیوں اور مسلمانوں کے درمیان خدا کے تصور کے بارے میں اهم فرق بھی هے۔ جبکه مسلمانوں کے خیال میں الله میں یه صفات هیں، پیار، رحم اور فضل؛ الله ایسی خوبیوں کو ظاهر نهیں کرتا جیسے که مسیحی خدا کرتا هے۔ اگرچه سب سے زیاده خاص فرق، مسلمانوں اور مسیحیوں کے خد کے تصور کے درمیان جو که مجسم هونے کا تصور هے۔ مسیحی یقین رکھتے هیں که خدا یسوع مسیح کی صورت میں انسان بنا۔ مسلمان یقین رکھتے هیں که یه تصور انتهائی طور پر گستاخی هے۔ مسلمان کبھی بھی اس تصور کو قبول نهیں کرسکتے که الله ایک انسان بنا اور دنیا کے گناهوں کے لئے مُوا۔ خدا کے مجسم هونے پر یقین که وه شخصی طور پر یسوع مسیح هے مسیحیوں کے لئے خدا کے بارے میں اتفاقِ رائے کے لیے نهایت ضروری هے۔ خدا ایک انسان بنا پس وه همارے درد میں همارے ساتھ شریک هوسکتا هے اور سب سے ضروری ، پس وه نجات اور گناهوں کی معافی دے سکتا هے۔

پس، کیا مسیحی اور مسلمان ایک هی خدا کی عبادت کرتے هیں؟ ها ں اور نهیں۔ شاید اچھا سوال یه هوگا ، "کیا مسیحی اور مسلمان دونوں درست سوچ رکھتے هیں که خدا کیاچاهتا هے؟اس کا جواب یقینی طور پر نهیں هے۔ یهاں پر مسیحیوں اور مسلمانوں کے خدا کے تصور کے درمیان کئی فیصله کن اختلافات هیں۔ دونوں ایمان درست نهیں هو سکتے۔ هم یقین رکھتے هیں که مسیحی خدا کے بارے میں درست تصور رکھتے هیں کیونکه اس وقت تک نجات نهیں جب تک گناه کا کفار ه نه ادا کیا جائے۔ صرف خدا هی یه قیمت ادا کرسکتا هے ۔ صرف انسان بننے کے ذریعے خدا هماری جگه مر سکتا هے اور همارے گناهوں کا جرمانه ادا کرتا هے ﴿رومیوں5باب8آیت؛2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾۔


سوال: كلامِ مقدس تثليث كے بارے ميں كيا تعليم ديتا هے؟

جواب:
مسیحی نقطه نگاه سے سب سے مشکل چیز تثلیث هے جس کو کوئی بھی آسانی سے بیان نهیں کرسکتا۔ تثلیث ایک ایسا بھید هے جس کو مکمل طور پر سمجھنا ایک عام انسان کے لیے بهت مشکل هے، آئیں اس کوعلیحده علیحده بیان کریں۔ خدا هم سب سے لامحدود حد تک بهت بڑا هے۔ اسی لیے هم تصور بھی نهیں کرسکتے که اسے مکمل طور پر سمجھیں۔ کلام مقدس بتاتی هے که خدا باپ هے، یسوع خدا هے، اور پاک روح خدا هے۔ کلام مقدس یه بھی بتاتی هے که خدا صرف اور صرف ایک هے۔ اگرچہ هم تثلیث کے تنیوں اقنوم کے تعلق کو الگ الگ سمجھتے هوئے جان سکتے هیں ایک هی وقت میں، انسانی ذهن کے لیے اسے سمجھنا بهت هی مشکل هے۔ تاهم اس کا یه بھی مطلب نهیں که یه سچ نهیں یا اس کی بنیاد کلام مقدس کی تعلیمات کے مطابق نهیں۔

لفظ تثلیث کو پڑھتے هوئے اس بات کو ذهن میں رکھیں که یه لفظ کلام مقدس میں استعمال نهیں هوا۔ یه ایک محاورا هے جو خدا کی الوهیت کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ، که یه حقیقت هے که تینوں اقنوم هیں جو همیشه سے موجود هیں جو خدا کی شخصیت کو پورے طور پر مکمل کر تے هیں۔ سمجھنا چاهیے که یه همیں تین خداؤں کی طرف مائل نهیں کرتے۔ تثلیث یه هے که ایک خدا میں یه تین شخصیات هیں اور لفظ تثلیث استعمال کرنا کوئی غلط بات نهیں۔ حالانکه یه لفظ کلام مقدس میں موجود هی نهیں۔ مختصر لفظ تثلیث کهنا اس کے بجائے که تین اقنوم یا تین شخصیات کهنا ایک خدا کے لئے۔ اگر یه آپ کے لئے کسی مشکل کا سبب هے تو اس سمجھئے : لفظ دادا یا نانا کلام مقدس میں کهیں بھی استعمال نهیں هوا۔ پھر بھی هم جانتے هیں که دادے اور نانے کلام مقدس میں موجود تھے۔ ابراهم یعقوب کا دادا تھا۔ اس لیے آپ کو لفظ تثلیث سے اتنا پریشان هونے کی ضرورت نهیں۔ اس کی اصل اهمیت کیا هوگی که تثلیث کا جو تصور کلام مقدس میں بیان کیا گیا هے وه کلام مقدس میں موجود هے۔ دوسرے لفظوں میں اس کا آغاز یوں هو سکتا هے ، کلام مقدس کی آیات میں تثلیث کو واضع طور پر بیان کیا گیا هے۔

پهلا۔ ایک خدا هے﴿استثنا 6باب4آیت؛ 1۔کرنتھیوں8باب4آیت؛ گلتیوں3باب20آیت؛ 1۔تیمتھس2باب5آیت﴾۔

دوسرا۔ تثلیث میں تین اشخاص شامل هیں﴿پیدایش 1باب1آیت؛ 1باب26آیت؛ 3باب22آیت؛ 11باب7آیت؛ یسعیاه 6باب8آیت؛ 48باب16آیت؛ 61باب1آیت؛ متی 3باب16تا17آیت؛ 28باب19آیت؛ 2۔کرنتھیوں13باب14آیت﴾۔ پرانے عهد نامے میں عبرانی کا علم بهت مددگار تھا۔ پیدایش1باب1آیت میں اسم جمع الوهیم استعمال هوا هے۔ پیدایش 1باب26آیت؛ 3باب22آیت؛ 11باب7آیت اور یسعیاه6باب8آیت میں اسم معرفه"هم"استعمال هوا هے۔ یه "الوهیم "اور "هم" ایک سے زیاده کے لیے استعمال هوئے هیں بغیر سوال کے۔ انگریزی میں آپ کے پاس صرف دو هی اشکال ہیں واحد یا جمع، عبرانی میں آپ کے پاس تین اشکال هیں ، واحد ، دوهرااور جمع۔ دوهرا صرف اور صرف دو هی کے لیے هے۔ عبرانی میں دوهری اشکال استعمال هوئی هیں۔ دوهری چیزوں کے لیے جیسے آنکھیں ، کان، هاتھ۔ لفظ "الوهیم"اور اسم معرفه "هم"جمع کی اشکال هیں۔ یه یقینا دو سے زیاده کے لیے هیں۔ اور ان کو تین یا تین سے زیاده کے لیے استعمال کیا جا سکتا هے ﴿باپ، بیٹا، پاک روح﴾۔

یسعیاه 48باب16آیت اور 61باب1آیت میں بیٹا بولتا هے جب باپ یا پاک روح کے بارے میں بات کرتا هے۔ یسعیاه 61باب1آیت کو لوقا 4باب14تا19آیت سے موازنه کریں اور دیکھیں که بیٹا کیا کهتا هے۔ متی 3باب16تا17آیت یسوع مسیح کے بپتسمه کے واقع کو بیان کرتی هے۔ دیکھیں که اس میں خدا پاک روح ، خدا بیٹے کے اوپر اترتا هے جبکه خدا باپ کهتا هے که وه بیٹے سے خوش هے۔ متی 28باب19آیت اور 2۔کرنتھیوں13باب14آیت اس کی مثالیں هیں که تین مختلف اشخاص تثلیث هیں۔

تیسرا۔ تثلیث کے ممبران مختلف جگهوں پر ایک دوسرے سے فرق هیں۔ پرانے عهدنامے میں "خدا"فرق هے"خداوند"﴿پیدایش19باب24آیت؛ هوسیع1باب4آیت﴾۔ خدا کا بیٹا ﴿2زبور7اور12آیت؛ امثال30باب2تا4آیت﴾۔ "پاک روح" "خدا"سے فرق هے ﴿گنتی27باب 18آیت﴾اور"خدا"﴿زبور51باب10تا12آیت﴾۔ خدا بیٹا خدا باپ سے فرق هے ﴿45زبور6تا7آیت؛ عبرانیوں1باب8تا9آیت﴾۔ نئے عهد نامے میں یوحنا14باب16تا17آیت جهاں یسوع سے خدا باپ سے بات کرتا هے که وه پاک روح کو بطور مدد گار بھیجے ۔ یه ظاهر کرتا هے که یسوع مسیح یه نهیں سمجھتا که وه اپنے آپ کو خدا باپ پاک روح نهیں سمجھتا۔ یسوع مسیح انجیل میں بهت سی جگهوں پر خدا کو باپ سمجھتے هوئے بات کرتا هے کیا وه اپنے آپ سے بات کرتا هے؟ نهیں۔ وه تثلیث کی دوسری شخصیت باپ سے بات کرتا هے۔

چوتھا۔ تثلیث کا هر ممبر خدا هے باپ خدا هے﴿یوحنا6باب27آیت؛ رومیوں1باب7آیت؛ 1۔پطرس1باب2آیت﴾، بیٹا خدا هے ﴿یوحنا1باب1اور14آیت؛ رومیوں9باب5آیت؛ کلسیوں2باب9آیت؛ عبرانیوں1باب8آیت؛ 1۔یوحنا5باب20آیت ﴾، پاک روح خدا هے ﴿اعمال5باب3تا4آیت؛ 1۔کرنتھیوں3باب16آیت﴾۔ ایک جو سب میں رهتا هے وه پاک روح هے ﴿رومیوں8باب9آیت؛ یوحنا14باب16تا17آیت؛ اعمال2باب1تا4آیت﴾۔

پانچواں۔ تثلیث میں ماتحتی:کلام مقدس اس بات کو ظاهر کرتا هے که پاک روح باپ اور بیٹے کا ماتحت هے اور بیٹا باپ کا ماتحت هے ۔ یه ان کا آپسی رشته هے اور تثلیث میں شامل شخص دوسرے کی طاقت کو جھٹلا نهیں سکتا۔ مختصر یه وه علاقه هے جس کو همارے محدود خیالات نهیں جان سکتے کیونکه خدا لامحدود هے ۔ بیٹے کے بارے میں دیکھیں لوقا22باب24آیت؛ یوحنا5باب36آیت؛ یوحنا20باب 21آیت؛ 1۔ یوحنا4باب14آیت۔ پاک روح کے بارے میں دیکھیں یوحنا14باب16اور 26آیت؛ 15باب26آیت؛ 16باب7آیت اور خاص طور پر یوحنا16باب13تا14آیت۔

چھٹا۔ تثلیث کے ممبران کا انفرادی کام:باپ هی همارے وجود ذریعه هے۔ ﴿1﴾کائنات﴿1۔کرنتھیوں8باب6آیت؛ مکاشفه4باب11آیت﴾۔ ﴿2﴾خدائی مکاشفه ﴿مکاشفه1باب1آیت﴾۔ ﴿3﴾نجات﴿یوحنا3باب16تا17آیت﴾ اور﴿4﴾یسوع انسانی کام﴿یوحنا5باب17آیت؛ 14باب10آیت﴾، باپ نے هی یه تمام چیزیں بنائی هیں۔

بیٹا وه اهلکار هے جس کے ذریعے باپ مندرجه ذیل کام کرتا هے ﴿1﴾کائنات کی بناوٹ اور دیکھ ریکھ ﴿1۔کرنتھیوں8باب6آیت؛ یوحنا1باب3آیت؛ کلسیوں1باب16تا17آیت۔ ﴿2﴾خدائی مکاشفه ﴿یوحنا1باب1آیت؛ متی11باب27آیت؛ یوحنا16باب12تا15آیت؛ مکاشفه 1باب1آیت﴾اور ﴿3﴾ نجات﴿2۔کرنتھیوں5باب19آیت؛ متی1باب21آیت؛ یوحنا4باب42آیت﴾۔ باپ یه ساری چیزیں بیٹے کے ذریعے کرتا هے جو ایک اهلکار کی طرح کا م کرتا هے۔

پاک روح کے ذریعے خدا مندرجه ذیل کام سرانجام دیتا هے ﴿1﴾کائنات کی بناوٹ اور دیکھ ریکھ ﴿پیدایش 1باب2آیت؛ ایوب26باب13آیت؛ 104زبور30آیت﴾۔ ﴿2﴾خدائی مکاشفه ﴿یوحنا16باب12تا15آیت؛ افسیوں3باب5آیت؛ 2۔پطرس1باب21آیت﴾۔ ﴿3﴾نجات ﴿یوحنا3باب6آیت؛ ططس 3باب5آیت؛ 1۔پطرس1باب2آیت﴾ اور﴿4﴾یسوع مسیح کے کام ﴿یسعیاه 61باب1آیت؛ اعمال10باب38آیت﴾۔ اب باپ یه ساری چیزیں پاک روح کی قوت کے ذریعے سرانجام دیتا هے۔

مشهور تمثیلیں بھی تثلیث کو پورے طور پر بیان کرنے سے قاصر هیں۔ انڈه ﴿یا سیب﴾ اپنے خول میں پورا نهیں هوسکتا، سفیدی یا زردی انڈے کے حصے هیں، نه که اپنے آپ میں انڈه هیں۔ باپ بیٹا اور پاک روح خدا کے حصے نهیں هیں یه سب اپنے آپ میں خدا هیں۔ پانی کی مثال کسی حد تک بهتر مگر پھر بھی تثلیث کو بتانے کے لیے پورے طور پر مکمل نهیں۔ مائع ، بھاپ اور برف پانی کی تین اشکال هیں۔ باپ ، بیٹا اور پاک روح خدا کی اشکال نهیں هیں، بلکه هر ایک خود خدا هے۔ اس لیے یه مثالیں همیں تثلیث کی مکمل تصویر دکھاتی هیں ، یه تصویر پورے طور پر مکمل نهیں هے۔ لامحدود خدا محدود قسم کی مثالوں سے بیان نهیں کیا جا سکتا۔ تثلیث پر غور نه کرتے هوئے اصل میں صرف خد ا کی الوهیت پر نگاه کرنے کی ضرورت هے اور کیونکه خدا کی خدائی همارے وجود سے کهیں زیاده لامحدود هے ،"واه خدا کی دولت اور حکمت اور علم کیاهی عمیق هے اسکے فیصلے کس قدر ادراک سے پرے اور اسکی راهیں کیا هی بے نشان هیں ۔ خداوند کی عقل کو کس نے جانا؟ یاکون اسکا صلاح کار هوا؟ "﴿رومیوں11باب33تا34آیت﴾۔


سوال: کیا خدا نے بُرائی کو خلق کیا؟

جواب:
سب سے پہلے ایسا دکھائی دیا کہ اگر خدا نے سب چیزوں کو پیدا کیا ، پھر بُرائی کو بھی خداوند سے پیدا کیا جانا تھا ۔ بہر حال ، بُرائی چٹان یا بجلی کی مانند ایک " چیز " نہیں ہے ۔ آپ بُرائی کے برتن ( جار) کو نہیں رکھ سکتے۔ بُرائی اپنے آپ میں وجود نہیں رکھتی ہے ، یہ درحقیقت اچھائی کی غیر حاضر ی ہے ۔ مثل کے طور پر ، سوراخ حقیقی ہیں لیکن یہ صرف کسی اور چیز میں وجود رکھتے ہیں ۔ ہم نجاست کی غیر حاضری میں چھید رکھتے ہیں ، لیکن اِسے نجاست سے الگ نہیں کیا جا سکتا ۔ اِس طرح جب یسوع نے تخلیق کی ، یہ سچ ہے کہ سب کچھ جو اُس نے خلق کیا اچھا تھا ۔ اصل حقیقت رکھنے کے معاملہ میں ، خدا کو اچھائی کے علاوہ انتخاب کرنےکے لیے کسی چیز کے ہونے کی اجازت دینا تھی ۔ اِس طرح ، خدا نے اِن آزاد فرشتوں اور انسانوں کو اچھائی یا اچھائی کو رد کرنے (بُرائی) کا انتخاب کرنے کی اجازت دی ۔ جب دو اچھی چیزوں کے درمیان بُرا تعلق وجود رکھتا ہے ہم اِسے بُرائی کہتے ہیں ، لیکن یہ ایک " چیز"" نہیں بنتی ہے ، جو خدا وند سے اِسے تخلیق کرنے کا تقاضا کر تی ہے ۔

شاید مزید تشریح مدد کرے گی ۔ اگر ایک شخص سے پوچھا جاتا ہے، " کیا ٹھنڈ وجود رکھتی ہے ؟" جواب کچھ اِس طرح ہو گا " جی ہاں" ۔ بہر حال ، یہ غلط ہے ۔ ٹھنڈ وجود نہیں رکھتی ۔ ٹھنڈ (سردی) گرمائش کی غیر حاضری ہے ۔ اِسی طرح ، اندھیرا وجود نہیں رکھتا ، یہ روشنی کی غیر حاضری ہے ۔ بُرائی اچھائی کی غیر حاضری ہے ، یا بُرائی خدا کی غیر حاضری ہے ۔ خدا کو اِسے تخلیق نہیں کرنا تھا ، بلکہ اچھائی کی غیر حاضری میں صرف اِس کی اجازت دینا تھی ۔

خدا نے بُرائی کو خلق نہیں کیا ، لیکن وہ بُرائی کی اجازت دیتا ہے ۔ اگر خدا نے بُرائی کے امکان کے لیے اجازت نہ دی ہوتی ، دونوں بنی نوع انسان اور فرشتے احسان کے بغیر ، انتخاب کے بغیر خداوند کی خدمت کر رہے ہوتے ۔ وہ "مشینی آدمی" روبورٹ) نہیں چاہتا تھا ، جو سادہ طرح وہی کرتے جو وہ اُن سے اُن کی " پروگرامنگ" کی وجہ سے کروانا چاہتا ۔ خدا نے بُرائی کے امکان کی اجازت دی تاکہ ہم خالص طور پر آزاد مرضی رکھتے اور اِس کا انتخاب کر تے کہ آیا کہ ہم اُس کی خدمت کرنا چاہتے ہیں یا نہیں ۔

فانی انسانی مخلوقات کے طور پر ، ہم کبھی غیر فانی خداوند کو مکمل طور پر سمجھ نہیں سکتے ( رومیوں11 : 33 ۔ 34 )۔ بعض اوقات ہم سوچتے ہیں کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کیوں خداوند کوئی چیز کر رہا ہے ، بعد ازاں صرف یہ پانے کے لیے کہ یہ اُس مقصد سے بالکل مختلف تھا جو ہم نے درحقیقت سوچا تھا ۔ خداوند چیزوں پر پاک ، اور ابدی پہلو کے طور پر غور کرتا ہے ۔ ہم چیزوں پر گناہ آلود ، زمینی، اور عارضی پہلو کے طور پر غور کر تے ہیں ۔ کیوں خدا نے انسان کو یہ جانتے ہوئے زمین پر رکھا کہ آدم اور حوا گناہ کریں گے اور اِس طرح تمام انسانیت پر بُرائی، موت اور اذیت کو لائیں گے؟ کیوں اُس نے ہمیں محض خلق نہ کیا اور ہمیں آسمان پر ہی نہ چھوڑا جہاں ہم کامل ہوتے اور بغیر اذیت کے ہوتے ؟ اِ ن سوالات کو مناسب طور پر ہمیشگی کی اِس سمت پر جواب نہیں دیا جا سکتا ۔ کو کچھ ہم جان سکتے ہیں یہ کہ جو کچھ خدا کرتا ہے ، یہ پاک اور کامل اور حتمی طور پر اُس کے جلال کے لیے ہوتا ہے ۔ خدا نے ہمیں اِس انتخاب کے لیے کہ آیا کہ ہم اُس کی عبادت کر تے ہیں یا نہیں گناہ کے امکان کے لیے اجازت دیتا ہے ۔ خدا نے بُرائی کو پیدا نہیں کیا ، لیکن اُس نے اِس کی اجازت دی ۔ اگر وہ بُرائی کی اجازت نہ دیتا ، ہم بغیر کسے احسان کے اُس کی عبادت کر رہے ہوتے ، نہ کہ اپنی ذاتی آزاد مرضی کے انتخاب سے


سوال: کیوں خداوند نئے عہد نامے کی بجائے پُرانے عہد نامے میں اتنا مختلف ( بے جوڑ) ہے؟

جواب:
اِس سوال کی اتھاہ گہرائی جودونوں پُرانے اور نئے عہد نامہ میں خداوند کی فطرت کے بارے آشکارہ کیا گیا ہے بنیادی غلط فہمی کو رکھتا ہے ۔ بالکل اِسی بنیادی سوچ کو بیان کرتے ہوئے کہ جب لوگ کہتے ہیں ، " پُرانے عہد نامے کا خدا غضب ( قہر) کا خدا ہے جبکہ نئے عہد نامے کا خدا محبت کا خدا ہے ۔" حقیقت یہ ہے کہ بائبل خدا کا ہمارے لیے اپنے واسطے بتدریج بڑھنے والا مکاشفہ ہے تاریخی واقعیات اور پوری تاریخ میں اُس کے لوگوں کے ساتھ تعلقتات کے ذریعے نئے عہد نامے کے مقابلہ میں پُرانے عہد نامے خدا کے بارے غلط ادراک کیا جا سکتا ہے ۔ بہر حال ، جب کوئی ایک دونوں پُرانا اور نیا عہد نامہ پڑھتا ہے ، یہ گواہی بنتی ہے کہ خدا ایک بیان سے دوسرے بیان کے لے مختلف نہیں ہے اور یہ کہ خدا کا قہر اور اُس کی محبت دونوں بیانات میں آشکار ہ ہوتی ہے ۔

مثال کے طور پر ، پور ے پُرانے عہد نامہ میں ، خدا کو " خدایِ رحیم اور مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت اور وفا کرنے میں غنی ہے " ہونے کے لیے بیان کیا گیا ہے ( خروج 34 : 6 ، گنتی 14 :18 ، استثنا ء 4 :31 ، نحمیاہ 9 : 17 ، زبور 86 : 5 ، 15 ، 108: 4 ، 145: 8، یوایل 2 : 13 )۔ اب نئے عہد نامہ میں ، خدا کی محبت ، رحم ، اور مہربانی اِس حقیقت سے مزید پوری طرح عیاں کی گئی ہیں کہ " کیونکہ خداوند نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلا ک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے ۔ " ( یوحنا 3 : 16)۔ پورے پُرانے عہد نامہ میں ، ہم یہ بھی دیکھتے ہیں کہ خدا اسرائیل کے ساتھ بالکل اُسی طرح برتاو کرتا ہے جیسے ایک پیار کرنے والا باپ بچے کے ساتھ کرتا ہے ۔ جب اُنہوں نے جان بوجھ کر اُس کے خلاف گناہ کیا اور غیر معبودوں کی عبادت کرنا شروع کی ، خدا کو اُنہں ہلاک کرنا تھا ۔ اب ، ہر وقت اُسے اُنہیں آزاد کرنا تھا ایک دفعہ جب اُنہیں اپنی بد کاری سے توبہ کرنا تھی ۔ بالکل اِسی طرح خداوند نئے عہد نامے کے مسیحیوں کے ساتھ برتاو کرتا ہے ۔ مثال کے طور پر ، عبرانیوں 12 : 6 ہمیں بتاتی ہے کہ " کیونکہ جس سے خداوند محبت رکھتا ہے اُسے تنبیہ بھی کرتا ہے ، اور جس کو بیٹا بنا لیتا ہے اُسے کوڑے بھی لگاتا ہے ۔ "

بالکل اِسی طرح ، پور ے پُرانے عہد نامہ میں ہم خدا کی عدالت اور گناہ پر انڈیلے گئے خدا کے قہر کو دیکھتے ہیں ۔ بالکل اِسی طرح ، نئے عہد نامے میں ہم خدا کے قہر کو دیکھتے ہیں کہ" یہ اُن آدمیوں کی تمام بے دینی اور نا راستی پر آسمان سے ظاہر ہوتا ہے جو حق کو ناراستی سے دبائے رکھتے ہیں " ( رومیوں 1 : 18 ) ۔ اِس طرح ، واضح طور پر ، خداوند پُرانے عہد نامے کی نسبت نئے عہد نامے میں مختلف نہیں ہے ۔ خداوند اپنی ہر فطرت میں ناقابلِ تبدیل ہے ۔ جبکہ ہم اُس کی آشکارہ کی گئی فطرت کے ایک پہلو کو کلام کے موثر اقتباسات میں ایک سے زیادہ پہلووں کو دیکھ سکتے ہیں ۔ خدا بذاتِ خود تبدیل نہیں ہوتا ۔

جیسا کہ ہم بائبل کو پڑھتے اور مطالعہ کر تے ہیں ، یہ واضح ہوتا ہے کہ خداوند پُرانے اور نئے عہد نامے میں یکساں ہے ۔ اگرچہ بائبل کی 66 مختلف کتابیں دو ( یا ممکنہ طور پر تین) براعظموں میں ، تین مختلف زبانوں میں ، تقریبا ً1500 سالوں کے عرصہ میں 40 سے زائد مصنفین سے لکھا گیا ، یہ بغیر کسی تردید کے شروع سے لے کر آخر تک ایک کتاب کے طور پر باقی رہتی ہے ۔ اِس میں ، ہم دیکھتے ہیں کہ کیسے محبت کرنے والا ، رحیم ، اور راست خدا تمام حالات میں گناہگار انسانوں کے ساتھ برتاو کوتا ہے ۔ سچے طور پر ، بائبل انسان کے لیے خداوند کا محبت بھرا خط ہے ۔ خدا کا اپنی مخلوقات کے لیے پیار ، خاص کر بنی نوع انسان کے لیے ، پورے کلام میں گواہی ہے ۔ پوری بائبل میں ہم خدا محبت کرنے والے اور رحم کرنے والے کو اپنے ساتھ خاص تعلق میں بُلاتے ہوئے دیکھتے ہیں ، اِس لیے نہیں کہ وہ اِس کے مستحق ہیں ، بلکہ اِس لیے کیونکہ وہ مہربان اور رحیم خداوند ہے ، غصہ کرنے میں دھیما اور قہر کرنے میں غنی ہے ۔ اب ہم پاک اور راستباز خداکو بھی دیکھتے ہیں جو اُن سب کا منصف ہے جو اُس کے کلام کی نا فرمانی کر تے ہیں اور اُس کی عبادت کرنے سے انکار کر تے ہیں ، خدا کی طرف مُڑنے کی بجائے اپنے ذاتی تخلیق کر دہ معبودوں کی پیروی کر تے ہوئے ۔ ( رومیوں باب 1) ۔

خدا کے راستباز اور مقدس کردار کی وجہ سے ، تمام ماضی ، حال ، اور مستقبل کے گناہوں کا انصاف کیا جائے گا ۔ اب خداوند اپنی لامحدود محبت میں گناہ کی ادائیگی اور موافقت کر چُکا ہے تاکہ گناہگار شخص اُہس کے قہر سے بچ سکے ۔ ہم اِس شاندار سچائی کو آیات جیسا کہ 1 یوحنا 4 : 10 میں دیکھتے ہیں : محبت اِس میں نہیں کہ ہم نے خدا سے محبت کی بلکہ اِس میں ہے کہ اُس نے ہم سے محبت کی اور ہمارے گناہوں کے کفارہ کے لیے اپنے بیٹے کو بھیجا ۔ " پُرانے عہد نامہ میں ۔ خدا نے قُربانی کے نظام کو مہیا کیا جہاں گناہ کے لیے کفارہ دیا جا سکے ۔ بہر حال ، یہ قُربانی کا نظام محض عارضی تھا اور صرف خداوند یسوع کے آنے پر غور کرنا تھاجسے گناہ کی مکمل ادائیگی کے لیے صلیب پر مرنا تھا۔ نجات دہندہ جس کا پُرانے عہد نامہ میں وعدہ کیا گیا تھا یہ نئے عہد نامے میں مکمل طور پر عیاں کیا گیا ہے ۔ پُرانے عہد نامے میں صرف ایلچی ، خدا کی محبت کا حتمی انداز ، اپنے بیٹے یسوع مسیح کو بھیجنے کو ، نئے عہد نامے میں اِس کے سارے جلال کے لیے آشکارہ کیا گیا ہے ۔ دونوں پُرانے اور نئے عہد نامے " نجات حاصل کرنے کے لیے دانائی بخشنے " کے لیے دئے گئے تھے ( 2تیمتھیس 3 : 15 ) ۔ جب ہم عہد ناموں کا نزدیک سے مطالعہ کر تے ہیں ، یہ گواہی ہے کہ خدا " سایہ کی مانند تبدیل نہیں ہوتا ۔" ( یعقوب 1 : 17 )۔


سوال: اِس کا کیا مطلب ہے کہ خدا محبت ہے؟

جواب:
آئیں غور کر تے ہیں کہ کیسے بائبل محبت کو بیان کر تی ہے ، اور پھر ہم کچھ رستوں کو دیکھیں گے جن میں خدا محبت کا جوہر ہے ۔ " محبت صابر ہے ، محبت مہربان ہے ۔ محبت حسد نہیں کرتی ۔ محبت شیخی نہیں مارتی اور پھولتی نہیں ۔ نا زیبا کام نہیں کر تی ۔ اپنی بہتری نہیں چاہتی ۔ جھنجھلاتی نہیں ۔ بد گُمانی نہیں کر تی ۔ بدکاری سے خوش نہیں ہو تی بلکہ راستی سے خوش ہو تی ہے ۔ سب کچھ سہہ لیتی ہے ۔ سب کچھ یقین کر تی ہے سب باتوں کی اُمید رکھتی ہے ، سب باتوں کو برداشت کرتی ہے ۔ محبت کو زوال نہیں " (1 کرنتھیوں 13 : 4 ۔ 8 )۔ محبت کے لیے یہ خدا کی وضاحت ہے ، اور کیونکہ خدا محبت ہے ( 1 یوحنا 4 : 8 ) ، یہی ہے جسے وہ پسند کرتا ہے ۔

محبت ( خدا) اپنے آپ کو کسی پر مسلط نہیں کر تا ۔ وہ جو اُس کے پاس آتے ہیں اُس کی محبت کے جواب میں ایسا کر تے ہیں ۔ محبت ( خدا) سب کو مہربانی دکھاتی ہے ۔ محبت ( یسوع) بغیر جانبداری سے ہر ایک کے لیے اچھائی کر تے ہوئے گُزر جاتی ہے ۔ محبت ( یسوع) نے حرص نہیں کیا جو دوسروں نے رکھا ، بغیر کسی شکایت کے عاجزانہ زندگی بسر کر تے ہوئے۔ محبت ( یسوع) نے اِس بارے شیخی نہیں ماری جو مجسم ہوا ، اگرچہ وہ کسی کو بھی زیر کر سکتا تھا ۔ محبت ( خدا) فرمانبرداری کا تقاضا نہیں کرتا ۔ خدا اپنے بیٹے سے فرمانبرداری کا تقاضا نہیں کرتا ، بلکہ بجائے اِس کے ، یسوع خواہاں طور پر آسمان پر اپنے باپ کی فرمانبرداری کی ۔ " دُنیا جانے ک میں باپ سے محبت رکھتا ہوں اور جس طرح باپ نے مُجھے حکم دیا میں ویسا ہی کرتا ہوں ۔" ( یوحنا 14 : 31 ) ۔ محبت ( یسوع) ہمیشہ دوسروں کی دلچسپیوں کو دیکھتا تھا اور ہے۔

خدا کی محبت کا سب سے بڑا انداز ہم سے یوحنا 3 : 16 میں بیان کیا گیا ہے : " کیونکہ خداوند نے دُنیا سے ایسی محبت رکھی کہ اُس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکہ جو کوئی اُس پر ایمان لائے ہلا ک نہ ہو بلکہ ہمیشہ کی زندگی پائے ۔ " رومیوں 5 : 8 بالکل اِسی پیغام کی منادی کر تی ہے : لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر مُوا۔ " ہم اِن آیات سے دیکھ سکتے ہیں کہ یہ خدا کی سب سے بڑی خواہش ہے کہ ہم اُس کے ابدی گھر، آسمان میں اُس کے ساتھ ہوں ۔ وہ ہمارے گناہوں کی قیمت کی ادائیگی کرنے سے اِس ممکنہ رستے کو تیار کر چُکا ہے ۔ وہ ہم سے محبت رکھتا ہے کیونکہ وہ اپنی مرضی کے عمل کے طور پر انتخاب کرتا ہے ۔ محبت معاف کر تی ہے ، " اگر اپنے گناہوں کا اِقرار کریں تو وہ ہمارے گناہوں کے معاف کرنے اور ہمیں ساری ناراستی سے پاک کرنے میں سچا اور عادل ہے " ( 1 یوحنا 1 : 9 ) ۔

اِس طرح ، اِس کا کیا مطلب ہے کہ خدا محبت ہے ؟ محبت خدا کی نمایاں صفت ہے ۔ محبت خدا کے کردار کا ، اُس کی شخصیت کاخاص پہلو ہے ۔ خدا کی محبت کا اُس کی پاکیزگی ، راستبازی ، انصاف م اور یہاں تک اُس کے قہر میں کوئی تصادم نہیں ۔ خدا کے تمام نمایاں صفات مکمل ہم آہنگی میں ہیں ۔ ہر چیز جسے خدا کرتا ہے قابلِ محبت ہے ، بالکل اُس ہر چیز کی مانند جسے وہ راست اور درست طور پر کرتا ہے ۔ خدا سچی محبت کی کامل مثال ہے ۔ تعجب انگیزی سے ، خدا اُن کو جو اُس کے بیٹے یسوع کو اپنے ذاتی نجات دہندہ کے طور پر حاصل کر تے ہیں اُنہیں محبت کی قابلیت کو، روح القدس کی طاقت کے وسیلہ دےچُکا ہے جیسے وہ کرتا ہے۔ ( یوحنا 1 : 12 ، 1 یوحنا 3 : 1 ، 23 ۔ 24 )۔


سوال: کیا خداوند آج بھی ہم سے بات کرتا ہے؟

جواب:
بائبل بہت مرتبہ خداکا لوگوں کے ساتھ بُلند آواز سے لوگوں کے ساتھ بات کرنے کو قلمبند کر تی ہے ( خروج 3 : 14 ، یشوع 1 : 1 ۔ قضاۃ 6 : 18 ، 1 سیموئیل 3 : 11 ، 2 سیموئیل 2 : 1 ، ایوب 40: 1 ، یسعیاہ 7 : 3 ، یرمیاہ 1 : 7 ، اعمال 8 : 26 ، 9 : 15 ۔ یہ محض چھوٹا سا نمونہ ہے )۔ یہا ں بائبلی وجہ نہیںہے کہ کیوں خداوند آج آدمی سے بُلند آواز سے بات نہیں کر سکتا یا کرے گا ۔ ہزاروں مرتبہ بائبل خدا کے بات کرنے کو قلمبند کر تی ہے ، ہمیں یاد رکھنا ہے کہ یہ انسانی تاریخ کے 400 سالوں سے زیادہ پر رونما ہوئے ۔ خدا کا بُلند آواز سے بات کرنا استثنا ہے ، اصول نہیں ہے ۔ یہاں تک کہ بائبل میں خدا کے بات کرنے کے نمونو ں میں ، یہ ہمیشہ واضح نہیں آیا کہ یہ بُلند آواز تھی ، اندرونی آواز ، یا ذہنی نقش تھا ۔

خدا آج لوگوں سے بات کرتا ۔ پہلے ، خدا اپنے کلام کے ذریعے ہم سے بات کرتا ہے (2 تیمتھیس 3 : 16 ۔ 17 )۔ یسعیاہ 55 :11 ہمیں بتاتی ہے ،" اُسی طرح میرا کلام جو میرے منہ سے نکلتا ہے ہو گا ۔ وہ بے انجام میرے پاس واپس نہ آئے گا بلکہ جو کچھ میری خواہش ہو گی وہ اُسے پورا کرے گا اور اُس کام میں جس کے لیے میں نے اُسے بھیجا موثر ہو گا ۔" بائبل خدا کے الفاظ کو قلمبند کر ےتیتی ہے ، نجات یا فتہ بننے اور مسیحی زندگی بسر کرنے کے معاملہ ہمیں ہر چیز جاننے کی ضرورت ہے ۔ دوسرا پطرس 1 : 3 بیا ن کر تی ہے ، " کیونکہ اُس کی الہی قُدرت نے وہ سب چیزیں جو زندگی اور دینداری سے متعلق ہیں ہمیں اُس کی پہچان کے وسیلہ سے عنایت کیں جس نے ہم کو اپنے خاص جلال اور نیکی کے ذریعہ سے بُلایا ۔ "

دوسرے ، خدا نقش ، واقعیات ، اور سوچوں کے وسیلے بات کرتا ہے ۔ خدا ہمار ےدل کی آواز سے غلط سے درستگی کو معلوم کرنے میں ہماری مدد کرتا ہے ( 1 تیمتھیس 1 : 5 ، 1 پطرس 3 : 16 )۔ خدا ہمارے ذہنوں کو اپنی سوچوں کے متعلق سوچنے کے عمل میں ہے ( رومیوں 12 : 2 ) ۔ خدا واقعیات کو ہماری زندگیوں میں راہنمائی کرنے ، تبدیل کرنے ، اور روحانی طور پر پروان چڑھنے کے لیے ہماری مدد کے لیے رونما ہونے کی اجازت دیتا ہے ( یعقوب 1 : 2 ۔ 5 :: عبرانیوں 12: 5 ۔ 11 ) ۔ پہلا پطرس 1 : 6 ۔ 7 ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ، " اِس کے سبب سے تُم خوشی مناتے ہو ۔ اگرچہ اب چند روز کے لیے ضرورت کہ وجہ سے طرح طرح کی آزمائیشوں کے سب سے غم زدہ ہو ۔ اور یہ اِس لیے کہ تمہارا آزمایا ہوا ایمان جو آگ سے آزمائے ہوئے فانی سونے سے بھی بہت ہی بیش قیمت ہے یسوع مسیح کے ظہور کے وقت تعریف اور جلال اور عزت کا باعث ٹھہرے ۔"

آخر کار ، خدا ہو سکتا ہے بعض اوقات لوگو ں کے ساتھ بُلند آواز سے بات کرتا ہے ۔ یہ بہت مشکوک ہے ، حالانکہ ، یہ رونما ہوتا ہے جےسے اکثر کچھ لوگ ایسا ہونے کا دعویٰ کر تے ہیں ۔ اگر کوئی دعوی کرتا ہے کہ خدا نے اُس مرد یا عورت کے ساتھ بات کی ہے ، ہمیشہ اِس کے ساتھ موازنہ کرے جو اُسے کہا گیا ہے اُس کے ساتھ جو بائبل کہتی ہے ۔ اگر خدا کو آج بات کرنا تھی ، اُس کے الفاظ کو مکمل طور پر اِس کے ساتھ ہم آہنگ ہونا ہو گا جسے وہ بائبل میں کہہ چُکا ہے ( 2 تیمتھیس 3 : 16 ۔ 17 )۔ خدا اپنے آپ کی تردید نہیں کرتا ۔


سوال: کیوں خدا بُری چیزوں کو اچھے لوگوں کے لیے رونما ہونے کی اجازت دیتا ہے؟

جواب:
یہ پوری الہیات میں سب سے مُشکل سوالات میں سے ایک ہے ۔ خداوند ابدی ، غیر فانی ، ہر چیز پر قادر ،ہر جگہ موجود ، اور قادرِ مطلق ہے ۔ کیوں انسانی مخلوقات کو(ابدی، غیر فانی ، ہر چیز پر قادر، ہر جگہ موجو د یا قادرِ مطلق نہ ہوتے ہوئے) خدا کی راہوں کو پوری طرح سمجھنے کے قابل چشم براہ ہونا چاہیے ؟ایوب کی کتاب اِس معاملہ پر بحث کر تی ہے ۔ خدا نے شیطان کو ہر چیز کرنے کی اجازت دی جو وہ کرنا چاہتا تھا ماسوائے اُسے مارنے کے۔ ایوب کا ردِ عمل کیا تھا؟ اگرچہ وہ مجھے قتل کرے گا ، میں انتظار نہیں کرونگا " ( ایوب 13 : 15 )۔ " خداوند نے دیا اور خداوند نے لے لیا ۔ خداوند کا نام مبارک ہو ( ایوب 1 : 21 )۔ ایوب نے اِسے نہ سمجھا کہ کیوں خدا نے اِن چیزوں کی اجازت دی جو اُس نے کیں ، لیکن وہ جانتا تھا کہ خدا اچھا تھا اور اِسی لیے اُس نے اُس پر بھروسہ کرنا جاری رکھا۔ آخر کار ، اِسی طرح ہمارا ردِ عمل بھی ہونا چاہیے ۔

کیوں بُری چیزیں اچھے لوگوں کے لیے رونما ہو تی ہیں ؟ بائبل کا جواب یہ ہے کہ یہاں نیک( اچھے) لوگ نہیں ہیں ۔ بائبل اِسے بکثرت طور پر واضح کر تی ہے کہ ہم سب گناہ سے آلودہ اور متاثر ہیں ( واعظ 7 : 20 ، رومیوں6 :23 ، 1 یوحنا1 : 8 ) رومیوں3 : 10۔ 18 " اچھے لوگوں" کے وجود نہ رکھنے کے بارے واضح نہیں ہو سکتیں : " کوئی راستباز نہیں ۔ ایک بھی نہیں ۔ کوئی سمجھدار نہیں ۔ کوئی خدا کا طالب نہیں ۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں ۔ ایک بھی نہیں ۔ اُنکا گلا کھُلی پوئی قبر ہے ۔ اُنہوں نے اپنی زبانوں سے فریب دیا ، اُن کے پونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے ۔ اُن کا منہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے ۔ اُن کے قدم خون بہانے کے لیے تیز رو ہیں ۔ اُن کی راہوں میں تباہی اور بد حالی ہے۔ اور وہ سلامتی کی راہ سے واقف نہ ہوئے۔ اُنکی آنکھوں میں خدا کا خوف نہیں ۔" اِس سیارے زمین پر ہر انسانی مخلوق اِس ہر لمحہ جہنم میں پھینکے جانے کی مستحق ہے۔ ہر سیکنڈ جسے ہم زندہ رہنے کے لیے صَرف کرتے ہیں کہ صرف خداوند کے فضل اور رحم کی بدولت ہے ۔ یہاں تک کہ بہت خطرناک تباہی جس کا ہم اِس زمین پر تجربہ کر سکتے ہیں یہ اُس کے موازنہ کر تے ہوئے رحیم ہے جس کے ہم حقدار ہیں ، آگ کی جھیل میں ابدی جہنم کے ۔

بہتر سوال اِس طرح ہونا چاہیے تھا کہ" کیوں خداوند اچھی چیزوں کو بُرے لوگوں کے لیے رونما ہونے کی اجازت دیتا ہے ؟ " رومیوں5: 8 بیان کرتی ہے ،" لیکن خدا اپنی محبت کی خوبی ہم پر یوں ظاہر کرتا ہے کہ جب ہم گنہگار ہی تھے تو مسیح ہماری خاطر موا۔" اِس دُنیا کے لوگوں کی گناہ آلود، بدکار ، بُری فطرت کے باوجود خدا پھر بھی ہم سے محبت کرتا ہے۔ اُس نے ہم سے ایسی محبت رکھی کے ہمارے گناہوں کی ادائگی کے لیے مُوا ۔ ( رومیوں6 : 23 ) ۔ اگر ہم یسوع مسیح کو نجات دہندہ کے طور پر حاصل کر تے ہیں ( یوحنا3 : 16 ، رومیوں10: 9 )، ہم معاف کیے جائیں گے اور وعدہ کیے گئے ابدی آسمانی گھر میں ہونگے ( رومیوں 8 : 1 ) ۔ جس کے ہم مستحق ہیں یہ جہنم ہے ۔ جو ہمیں آسمان میں دیا جاتا ہے یہ ابدی زندگی ہے اگر ہم ایمان کے ساتھ مسیح کے پاس آتے ہیں ۔

جی ہاں ، بعض اوقات بُری چیزیں اُن لوگوں کے ساتھ واقع ہوتی ہیں جو اپنی نالائقی کے طور پر دکھائی دیتے ہیں ۔ لیکن خدا اپنے مقاصد کے لیے چیزوں کو واقع ہونے کی اجازت دیا ہے ، خواہ ہم اُنہیں سمجھتے ہیں یا نہیں ۔ بہر حال ، مندرجہ بالا سب کچھ ، جو ہمیں لازما ً یاد رکھنا ہے یہ کہ خدا نیک ( اچھا) ، راست ، محبت کرنے والا ، اور رحیم ہے ۔ اکثر چیزیں ہمارے لیے رونما ہو تی ہیں جنہیں ہم سادہ طرح سمجھ نہیں سکتے ۔ بہر حال ، خدا کی اچھائی پر شک کرنے کی بجائے ، ہمارا ردِ عمل اُس پر بھروسہ رکھنے کا ہونا چاہیے ۔ " سارے دل سے خداوند پر توکل کر اور اپنے فہم پر تکیہ نہ کر ۔ اپنی سب راہوں میں اُسکو پہچان اور وہ تیری راہنمائی کرے گا " (امثال 3 : 5 ۔ 6 )۔


سوال: کس نے خدا کو خلق کیا ؟ خداوند کہاں سے آیا تھا؟

جواب:
خدا کو نہ ماننے والوں اور مشرکین کی طرف سے ایک عام دلیل یہ ہے کہ اگر سب چیزوں کو ظہور میں لانے کی ضرورت ہے ، پھر خدا کو بھی ظہور میں لانے کی ضررت ہے ۔ نتیجہ یہ ہے کہ اگر خدا کو ظہور کی ضرورت تھی ، پھر خدا خدا نہ ہوتا ( اور اگر خدا خدا نہ ہوتا ، پھر بلا شُبہ یہاں خدا نہ ہوتا )۔ یہ بنیادی سوال " کس نے خدا کو پیدا کیا " سے تھوڑا سا غلط استدلال سے کام لیتا ہے ۔ ہر کوئی جانتا ہے کہ کوئی چیز کسے کے نہ ہونے سے نہیں آتی ۔ اِس طرح، اگر خدا " کوئی چیز " ہے ، پھر ، پھر وہ لازما ظہور رکھتا ، ٹھیک؟

سوال بہت فریب دینےوالا ہے کیونکہ یہ جھوٹے مفروضے سے نکلتا ہے کہ خدا کسی جگہ سے آیا اور پھر پوچھتا ہے کہ کہاں وہ ہو سکتا ہے ۔ جواب یہ ہے کہ سوال کچھ سمجھ نہیں بناتا ۔ یہ اِس طرح پوچھنا ہے کہ ، " نیلی خوشبو کس کی مانند ہے ؟" نیلا چیزوں کی قسم نہیں ہے جو خوشبو رکھتی ہے ،اِس طرح سوال بذات خود غلط ہے ۔ بالکل اِسی طرح ، خدا چیزوں کی قسم میں نہیں ہے جنہیں تخلیق یا ظہور میں لایا جا سکے ۔ خدا بغیر ظہور کے اور نا آفریدہ ہے ۔ وہ سادہ طرح وجود رکھتا ہے ۔

کیسے ہم یہ جانتے ہیں ؟ ہم جانتے ہیں کہ کسی کسی چیز سے نہیں آتا ۔ اِس طرح ، اگر یہاں کبھی اوقات تھے جب یہاں بالکل کچھ نہیں تھا ، پھر کسی چیز کو وجود میں نہیں آنا تھا۔ لیکن چیزیں وجود رکھتی ہیں ۔ اِس لیے ، اُس وقت سے یہاں بالکل کچھ نہیں ہو سکتا تھا ۔ کسی چیز کو ہمیشہ وجود رکھنا تھا ۔ یہ ہمیشہ وجود رکھنے والی چیز یہ ہے جسے ہم خدا کہتے ہیں ۔ خداوند نا آفریدہ مخلوق ہے جو ہر چیز کو وجود رکھنے کا سبب ہے ۔ خدا نا آفریدہ تخلیق کار ہے جس نے کائنات اور اِس میں ہر چیز کو خلق کیا ۔