یسوع مسیح کے بارے سوالات

سوال: سوع مسيح كون هے؟

جواب:
یسوع مسیح کون هے؟ غیر مشابه سوال، "کیا خدا موجود هے؟"بهت کم لوگ سوال اُٹھاتے هیں که یسوع مسیح موجود تھے۔ یه عام طور پر قبول کیا جاتا هے که یسوع مسیح حقیقت میں ایک آدمی تھے جو اسرائیل کی سرزمین پر تقریباً 2000سال پهلے آئے۔ جب یسوع کے مکمل شخصیت کے بارے میں بات چیت کی جاتی هے تو پھر بحث شروع هوتی هے۔ تقریباً هر مذهب یه تعلیم دیتا هے که یسوع ایک پیغبر تھے ، ایک اچھے استادتھے یا ایک متقی انسان تھے۔ مشکل یه هے، کلامِ بتایا هے که یسوع لامحدود حد تک ایک پیغبر سے زیاده تھے، ایک استاد سے زیاده تھے ، ایک متقی انسان سے زیاده تھے۔

سی.ایس.لیوس اپنی کتا ب "خالص مسحیت "میں لکھتے هیں : "میں یهاں هر کسی کو باز رکھنے کی کوشش کرتا هوں اسے حقیقی بیوقوفی والی شے کهنے سے جو اکثر لوگ اس کے بارے میں کهتے هیں ﴿یسوع مسیح﴾: "میں یسوع کو ایک نیک عظیم استاد ماننے کے لئے تیار هوں، لیکن میں اس کے خدا هونے کے دعوے کو قبول نهیں کرتا"۔ یه وه چیز هے جو همیں نهیں کهنی چاهیے۔ ایک آدمی جو صرف انسان تھا اور ایسی باتیں کهے جو یسوع نے کهیں ایک اچھا استاد نهیں هو گا۔ خواه وه ایک دیوانه هو ایک انسان هوتے هوئے جو کهے که وه ایک روندا هوا انڈا هے یا اور وه جهنم کا شیطان هے۔ آپ ضرور اپنی پسند منائیں گے۔ جبکه یه انسان تھا، اور هے، خدا کا بیٹا، یا ایک دیوانه یا اس سے بدتر ...آپ اس بیوقوف کو روک سکتے هیں، آپ اس پر تھوک سکتے هیں اور شیطان هونے کی وجه سے اسے مار سکتے هیں؛ یا اس کے قدموں میں گر کر اس مالک اور خدا کهه سکتے هیں۔ لیکن همیں اسکے بارے میں ان بے معنی باتوں کی حمایت نهیں کرنی چاهیے که وه ایک عظم انسانی استاد تھا۔ اس نے همارے لئے کوئی رسته نهیں چھوڑا۔ اس کا ایسا کوئی اراده نہیں۔

پس، یسوع نے کیا هونے کا دعوہ کیا؟ کلام ِ مقدس اس کے بارے میں کیا کهتا هے که وه کون تھا؟ پهلے، آئیے یسوع کے الفاظ کو دیکھیں یوحنا10باب30آیت میں"میں اور باپ ایک هیں"۔ پهلی نظر میں، ایسا نهیں لگے گا که یه خدا هونے کا دعویٰ هے۔ بهر حال ، اس بیان پر یهودیوں کے ردِ عمل کو دیکھیں، "هم اچھے کام کے سبب سے نهیں بلکه کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے هیں اور اس لئے که تو اپنے آپ کو خدا بناتا هے"﴿یوحنا10باب33آیت﴾۔ یهودی سمجھتے تھے که یسوع کا بیان خدا هونے کا دعویٰ هے۔ ذیل کی آیات میں یسوع یهودیوں کو درست نهیں کرتا یه کهنے سے، "میں خدا هونے کا دعویٰ نهیں کرتا"۔ یه ظاهر کرتا هے که یسوع حقیقت میں یه کهه رهے تھے که وه خدا تھے اس اعلان کے ذریعے، "میں اور باپ ایک هیں" ﴿یوحنا10باب33آیت﴾۔ یوحنا8باب58آیت ایک دوسری مثال هے۔ یسوع نے اعلان کیا، "میں تم سے سچ سچ کهتا هوں که پیشتر اس سے که ابرا هم پیدا هوا میں هوں "دوباره ردِ عمل کے طور پر یهودیوں نے پتھر اُٹھائے اور یسوع کو پتھر مارنے کی کوشش کی ﴿یوحنا 8باب59آیت﴾۔ یسوع نے اپنی شناخت کا اعلان ایسے کیا، "میں هوں"ایک پرانے عهدنامے کے خدا کے نام کی سمت آگاهی کرتا هے ﴿خروج3باب14آیت﴾۔ کیوں یهودی یسوع کو پتھر مارنا چاهتے تھے اگر اس نے نهیں کها تھا جو وه یقین کرتے تھے که گستاخی هے، نام سے خدا هونے کا دعویٰ کرنا؟

یوحنا1باب1آیت فرماتی هے که،"کلامِ خدا تھا"۔ یوحنا1باب14آیت کہتی هے که، "کلام مجسم هوا"۔ یه واضع طور پر اشاره کرتا هے که یسوع مجسم خدا هے۔ توما رسول یسوع سے کهتے هیں، "اے میرے خداوند اے میرے خدا "﴿یوحنا 20باب28آیت﴾۔ یسوع نے اسکو درست نهیں کیا۔ پولوس رسول اسکو ایسے بیان کرتے هیں، ..."اپنے بزرگ خدا اور منجی یسوع مسیح "﴿ططس2باب13آیت﴾۔ پطرس رسول بھی ایسے هی کهتے هیں، ..."همارے خداوند اور منجی یسوع مسیح"﴿2۔پطرس1باب1آیت﴾۔ خدا باپ یسوع کا گواه هے، اور اسکی مکمل شناخت هے، "مگر بیٹے کے بارے میں کهتے هے، "تیرا تخت اے خدا ابدالآباد قائم رهے گا، اور راستباز تیری بادشاهی کے وارث هونگے"۔ پرانے عهدنامے کی پیشن گوئیاں مسیح کے خدا هونے کے بارے میں اعلان کرتی هیں، "اسلئے همارے لئے ایک لڑکا تولد هوا اور هم کو ایک بیٹا بخشا گیا اور سلطنت اسکے کندھے پر هوگی اور اسکانام عجیب مشیر خدای قادر ابدیت کا باپ سلامتی کا شاهزاده هوگا"۔ ﴿یعسیاہ ۹ باب کی چھ آیت ﴾۔

پس، سی.ایس.لیوس نے دلائل پیش کئے، یسوع کو اچھے استاد کے طور پر مانناایک اچھا پهلو نهیں هے۔ یسوع واضع اور ناقابلِ انکار طور پر خدا هونے کا دعویٰ کیا۔ اگر وه خدا نهیں ، پھر وه جھوٹا هے، اور اسلئے وہ نبی بھی نہیں ہو سکتا ، نه ایک اچھا استاد یا نه ایک متقی انسان هے۔ کئی بار یسوع کے الفاظ کو بیان کرنے کی کوششیں هوئیں، جدید "عالم"دعویٰ "سچے تاریخی یسوع"نے بهت سی ایسی چیز نهیں کهیں جو کلامِ اس سے منسوب کرتا هے۔ هم کون هیں جو خدا کے کلام کے بارے میں دلیل دیتے هیں که یسوع نے کیا کها اور کیا نه کها؟ کیسے ایک "عالم"یسوع کی زندگی سے2000سالوں کو مٹا سکتا هے که یسوع اس بارے میں بهتر جانتا هے که اس نے کیا کها اور کیا نه کها بلکه وه جو اس کے ساتھ رهتے تھے، ساتھ خدمت کرتے تھے اور جن کو یسوع نے خود تعلیم دی﴿یوحنا 14باب26آیت﴾؟

یسوع کی حقیقی شناخت پر سوال کیوں ضروری هیں؟ یه کیوں ضروری هے که یسوع خدا هے یا نهیں؟ سب سے ضروری وجه یه هے که یسوع خدا تھا که اگر وه خدا نهیں، تو اسکی موت تمام دنیا کے گناهوں کا جرمانه اداکرنے کیلئے ناکافی تھی ﴿1۔یوحنا2باب2آیت﴾۔ صرف خدا هی یه بیش قیمت جرمانه ادا کرسکتا ہے﴿رومیوں5باب8آیت؛2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾۔ یسوع هی خدا تھا اسلئے وهی یه قرض ادا کرسکتا تھا۔ یسوع کو انسان بننا تھا تا کہ وہ مر سکے۔ نجات صرف یسوع مسیح پر ایمان لانے هی سے ملتی هے 'یسوع' کو الہویت یہ ہے کہ وهی نجات کا رسته هے۔یسوع خدا هے کیونکه وه اعلان کرتا هے، "راه اور حق اور زندگی میں هوں ۔ کوئی میرے وسیله کے بغیر باپ کے پاس نهیں آتا"﴿یوحنا14باب6آیت﴾۔


سوال: كيا يسوع خدا هے؟ كيا يسوع نے كبھي دعويٰ كيا هے كه وه خدا هے؟

جواب:
یسوع کو کبھی بھی کلامِ مقدس میں ٹھیک ایسے الفاظ میں تحریر نهیں کیا گیاکه ، "میں خدا هوں"۔ اس کے باوجود اس کا یه مطلب نهیں، اس نے دعویٰ نهیں کیاکه وه خدا هے۔ "یسوع "کے الفاظ کی مثال لیتے هیں یوحنا10باب30آیت، "میں اور باپ ایک هیں"۔ پهلی نظر میں ، ایسا دکھائی نهیں دیتا که وه خدا هونے کا اعلان کرتے هیں۔ اس کے برعکس ، اس کے بیان پر یهودیوں کا ردِ عمل دیکھیں، "اچھے کام کے سبب سے نهیں بلکه کفر کے سبب سے تجھے سنگسار کرتے هیں اور اس لئے که تُو آدمی هوکر اپنے آپ کو خدا بناتا هے" ﴿یوحنا 10باب33آیت﴾۔ یهودی سمجھتے تھے که یسوع کا بیان خدا هونے کا دعویٰ هے۔ ذیل میں دی گی آیات میں یسوع یهودیوں کی تصیح نهیں کرتے ، "میں خدا هونے کا دعویٰ نهیں کرتا"۔ جو ظاهر کرتا هے که یسوع حقیقی طور پر اعلانیه کهه رهے تھے که خدا تھا، "میں اور باپ ایک هیں"﴿یوحنا10باب30آیت﴾۔ یوحنا8باب 58 آیت ایک اور مثال هے ،" یسوع نے کها، میں تم سے سچ سچ کهتا هوں که پیشتر اس سے که ابرہام پیدا هوا میں هوں"دوباره ، اس کے جواب میں، یهودیوں نے یسوع کو مارنے کے لئے پتھر اُٹھائے﴿یوحنا8باب59آیت﴾۔ کیونکه یهودی یسوع کو سنگسار کرنا چاهتے تھے اگر وه ایسا نهیں کهتا جو ان کے ایمان کے مطابق گستاخی هو، نام لینے سے، خدا هونے کا دعویٰ؟

یوحنا1باب1آیت کهتا هے که "کلام خدا تھا"۔ یوحنا1باب14آیت کهتا هے که "کلام مجسم هوا "۔ یه واضع طور پر ظاهر کرتا هے که یسوع هی انسانی شکل میں خدا هے۔ اعمال 20باب28آیت همیں بتاتی هے ، ..."پس اپنی اور اس سارے گله کی خبرداری کرو جس کا روح القدس نے تمهیں نگهبان ٹھرایا تاکه خدا کی کلیسیا کی گله بانی کروجسے اس نے خاص اپنے خون سے مول لی۔ کس نے کلیسیا کو اپنے خون سے خریدا؟ یسوع مسیح۔ اعمال 20باب28آیت اعلان کرتا هے که خدا نے کلیسیا کو خاص اپنے خون سے مول لئے۔ اسلئے ، یسوع خدا هے

توما رسول یسوع کے بارے میں اعلان کرتا هے ، "اے میرے خداوند اے میرے خدا"﴿یوحنا 20باب28آیت﴾۔ یسوع نے اس کی اصلاح نه کی ۔ ططس2باب13آیت هماری حوصله افزائی کرتی هے که هم انتظار کریں اپنے خداوند اور نجات دهنده کے آنے کاجو کہ یسوع مسیح ہے ﴿دیکھیں 2۔پطرس1باب1آیت﴾۔ عبرانیوں1باب8آیت میں باپ یسوع کا اعلان کرتا هے، "مگر بیٹے کی بابت وه کهتا هے که ، اے خدا تیرا تخت ابدالآباد رهے گا اور تیری بادشاهی کا عصا راستی کا عصا هے"۔ باپ خود بیٹے کو مخاطب کرتا ہے ۔اے خدا ۔کہہ کر ۔ جو کہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ یسوع خدا ہے۔

مکاشفه کی کتاب میں ، ایک فرشته نے یوحنا رسول کو صرف خدا کی عبادت کرنے کی تعلیم دی ﴿مکاشفه 19باب10آیت﴾۔ کئی بار کلامِ مقدس میں یسوع کی عبادت کی گئی اور یسوع نے اُس عبادت کو قبول کیا تھا ﴿متی2باب11آیت؛ 14باب33آیت؛ 28باب9اور17آیت؛ لوقا24باب52آیت؛ یوحنا9باب38آیت﴾۔ اس نے کبھی ملامت نهیں کی اور نہ ہی اُن کو منع کیا جو اس کی عبادت کرتے هیں۔ اگر یسوع خدا نهیں تھا، وه لوگوں کو بتا سکتا تھا که میری عبادت نه کرو، جسے فرشتے نهیں مکاشفه میں کها۔ یهاں بهت سے حواله جات هیں جو یسوع کو ابدی خدا ثابت کرنے کی دلیل دیتے هیں۔

سب سے زیاده ضروری وجه یسوع کے خدا هونے کی یه هے که اگر وه خدا نهیں هے ، اس کی موت ناکافی هے ساری دنیا کے گناهوں کا کفاره ادا کرنے کے لئے ﴿1۔یوحنا2باب2آیت﴾۔ صرف خدا هی اس بے انتہا کفارے کو ادا کرسکتا هے۔ صرف خدا هی دنیا کے گناهوں کو اٹھا سکتا هے ﴿2۔کرنتھیوں5باب21آیت﴾، مرنا، اور جی اُٹھنا اس کی موت اور گناه پر فتح ثابت کر رها هے


سوال: كيا مسيح كي خدائي كلامِ مقدس ميں سے هے؟

جواب:
مزید یسوع کے اپنے آپ کے بارے میں خاص دعوے ، اسکے شاگردوں نے بھی مسیح کی خدائی کو مانا ۔ انهوں نے اعلان کیا تھا که یسوع هی گناه معاف کرسکتا تھا جو صرف خدا هی کرسکتا هے، جیسے خدا، جو گناه سے بیزار تھا ﴿اعمال 5باب31آیت؛ کلسیوں3باب13آیت؛ 130زبور4آیت؛ یرمیاه31باب34آیت﴾۔ اس آخری دعوی کا قریبی تعلق هے، یسوع نے خود کها که وه "زندوں اور مردوں کی عدالت "کریگا﴿2۔تیمتھیس4باب1آیت﴾۔ توما نے چلا کر یسوع سے کها، "اے میر ے خداوند اے میرے خدا"﴿یوحنا20باب28آیت﴾۔ پولوس یسوع کو عظیم خداوند اور نجات دهنده کہتا ہے "﴿ططس 2باب13آیت﴾، اور بتاتا هے که یسوع مجسم هونے سے پهلے "خدا کی صورت "میں موجود تھا﴿فلیپوں2باب5تا8آیت﴾۔ خدا آسمانی باپ یسوع کے بارے میں فرماتا هے "اے خدا تیرا تخت ابُدالاآبادرهے گا"﴿عبرانیوں1باب8آیت﴾۔ یوحنا بیان کرتا هے، "ابتدا میں کلام تھا، اور کلام خدا کے ساتھ تھا اور کلام ﴿یسوع﴾ خدا تھا﴿یوحنا1باب1آیت﴾۔ کلامِ مقدس میں یسوع کی خدائی کی تعلیم کی مثالیں بکثرت موجودهیں﴿دیکھیں مکاشفه1باب17آیت؛2باب8آیت؛22باب13آیت؛1۔کرنتھیوں10باب4آیت؛ 1۔پطرس2باب6تا8آیت؛18زبور2آیت؛95زبور1آیت؛1۔پطرس5باب4آیت؛ عبرانیوں13باب20آیت﴾، لیکن ان میں سے ایک هی کافی هے جو اس کے شاگردوں کے مطابق مسیح کی خدا ئی کو ظاهر کرتی هے ۔

یسوع کو پرانے عهدنامے میں ایک منفرد خطاب یهواه ﴿خدا کا رسمی نام ﴾دیا جاتا هے۔ پرانے عهدنامے میں خطاب "شافی"﴿130زبور7آیت؛ هوسیع13باب14آیت﴾یسوع کے لئے نئے عهدنامے میں استعمال هوا ﴿ططس 2باب13آیت؛ مکاشفه5باب9آیت﴾۔ یسوع عمانوایل کهلاتا هے ﴿"خدا همارے ساتھ"متی 1باب﴾۔ زکریاه 12باب10آیت میں ، یه یهواه هے جو کهتا هے، "وه اس پر جس کو انهوں نے چھیداهے نظر کریں گے"۔ لیکن نئے عهدنامے میں یه یسوع کی مصلوبیت کے لئے لاگو کیا گیا ﴿یوحنا19باب37آیت؛ مکاشفه 1باب7آیت﴾۔ اگر یه یهواه هے جس کو انهوں نے چھیدا هے اور اس پر نظر کی هے ، اور یسوع کو چھیدا گیا اور نظر کیا گیا ، تو پھر یسوع یهواه هے ۔ پولوس یسعیاه 45باب22اور 23آیت کی تشریح کرتا هے جیسے یسوع کو فلیپوں 2باب10اور 11آیت میں بتایا گیا۔ مزید یسوع کا نام دعامیں یهواه کے ساتھ استعمال کیا گیا"خدا باپ اور همارے خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمهیں فصل اور اطمینان حاصل هوتا رهے "﴿گلتیوں1باب3آیت؛ افسیوں1باب2آیت﴾۔ یه گستاخی هوگی اگر یسوع خدا نهیں هے۔یسوع نام یهواه کے ساتھ نظر آتا هے ، جب یسوع نے بپتسمه لیا"نام میں ﴿واحد﴾ هے باپ اور بیٹا اور پاک روح "﴿متی28باب19آیت؛ دیکھیں 2 کرنتھیوں13باب14آیت۔ مکاشفه میں یوحنا کهتا هے تمام مخلوق یسوع ﴿برا﴾ حمد کی پس یسوع خلق کا حصه نهیں ﴿مکاشفه 5باب13آیت﴾۔

جو کام خدا نے مکمل کئے وه سب یسوع کی بدولت هیں۔ یسوع صرف مردوں میں سے زنده نهیں هوا ﴿یوحنا5باب21آیت؛ یوحنا11باب38تا44آیت﴾، اور گناهوں کو معاف کیا ﴿اعمال 5باب31آیت؛ اعمال13باب38آیت﴾، اس نے کائنات کو بنایا اور قائم رکھا ﴿یوحنا1باب2آیت؛ کلسیوں1باب16تا17آیت﴾ یه نقطه اور بھی مضبوط هو جاتا هے جب کوئی یه خیال کرے که یهواوه نے کها که اس نے اکیلے کائنات کو خلق کیا﴿یسعیاه 44باب24آیت﴾۔ مزید، مسیح میں ایسی صفات هیں جو صرف خدا هی میں هیں: ابدیت ﴿یوحنا8باب 58آیت﴾، هر جگه موجود هونا ﴿متی 18باب20آیت؛ متی 28باب20آیت﴾، سب کچھ جاننے والا﴿متی 16باب21آیت﴾، قادرِ مطلق ﴿یوحنا11باب38تا44آیت﴾۔

اب، کوئی ایک خدا هونے کا دعویٰ کرتا هے یا کسی کو بیوقوف بنانا که وه اس سچائی پر یقین کرے، اور کسی چیز کے علاوه مکمل طور پر ثابت هوکه یه اسطر ح هی هے۔ مسیح بهت سارے معجزات کے ثبوت کے ساتھ خدا هونے کا دعویٰ کرتا هے اور یهاں تک که وه مردوں میں سے جی اُٹھا۔ یسوع کی کچھ معجزات جیسے، پانی کا مے بن جانا ﴿یوحنا2باب7آیت﴾، پانی پر چلنا﴿متی14باب25آیت﴾، مادی چیزوں کو زیاده کرنا﴿یوحنا6باب11آیت﴾، اندھے کو شفا بینا کرنا، ﴿یوحنا9باب7آیت﴾، لنگڑوں کو چلانا﴿مرقس 2باب3آیت﴾، اور بیماروں کو شفا دینا ﴿متی 9باب35آیت؛ مرقس 1باب40تا 42آیت﴾، اور یهاں تک که مردوںکو زنده کرنا ﴿یوحنا11باب43تا 44آیت؛ لوقا7باب11تا 15آیت؛ مرقس 5باب35آیت﴾۔ مزید برآں ، مسیح خود مردوں میں سے جی اُٹھا۔ نام نهاد مرے هوئوں سے دور اور ابھرتے هوئے بتوں کے قصے، دوباره کے بارے میں دوسرے مذاهب سنجیدگی سے بیان نهیں کرتے اور دوسرے کسی دعویٰ کی کلامِ مقدس کے مطابق تصدیق بھی نهیں هوتی۔ ڈاکٹر گیرے هبرمس کے مطابق، یهاں کم از کم باره ﴿12﴾تاریخی سچائیاں هیں جن کو غیر مسیحی تنقیدنگار عالم بھی مانتے هیں:

پهلا۔۔یسوع کی صلیبی موت
دوسرا۔۔اسے دفنایا گیا
تیسرا۔۔اسکی موت شاگردوں کے لئے مایوسی اور ناامیدی کی وجه بنی
چوتھا۔۔یسوع کی قبر کچھ دنوں کے بعد ﴿ خالی پائی گئی﴾خالی تھی
پانچواں۔۔شاگرد یقین رکھتے تھے که انهوں نے جی اٹھے یسوع کو کئی بار دیکھا
چھٹا۔۔اسکی بعد شاگرد شک کرنے والوں سے تبدیل هو کر نڈر ایماندار بن گئے
ساتواں۔۔یه پیغام ابتدائی کلیسیا کی تبلغ کا مرکز تھا
آٹھواں۔۔اس پیغام کی تبلغ یروشلیم میں هوئی
نواں۔۔اس تبلغ کے نتیجه میں، کلیسیا پیدا هوئی اور بڑھی
دسواں۔۔جی اُٹھنے والے دن، اتوار، سبت کو تبدیل کیا﴿هفته﴾ جو پهلے عبادت کا دن تھا
گیارواں۔۔یعقوب، ایک شکی، اس وقت تبدیل هوا جب اس نے یسوع کو مردوں میں سے جی اُٹھے دیکھااور یقین کیا
بارواں۔۔پولوس ، مسیحیت کا دشمن، اس وقت تبدیل هوا جب اسنے جی اُٹھے مسیح کے دیدار کا تجربه کیا

اگر کچھ لوگ اس فهرست کے کاموں کا انکار کرتے هیں، صرف کچھ هی کو مردوں میں سے جی اُٹھنے کے ثبوت کی ضرورت هے اور کلام کو قائم کرنا: یسوع کی موت، دفنایا جاتا، مردوں میں جی ا٬ٹھنا، اور دوباره ظاهر هونا ﴿1۔کرنتھیوں15باب1تا5آیت﴾۔ جبکه یهاں کچھ نظریات بیان کئے گئے اوپر دی گئی سچائی کے بارے میں ، صرف مردوں میں سے جی اُٹھنا هی یه بیان کرتا هے اور یهی سب کا واحد جواب هے۔ تنقید کرنے والے مانتے هیں که شاگردوں نے دعویٰ کیا که انهوں نے جی اُٹھے یسوع کو دیکھا۔ نه کوئی جھوٹ اور نه هی نظرکا فریب لوگوں کو تبدیل کرتا هے مگر جیسے مردوں میں سے جی اُٹھنے سے هوا۔ پهلا، وه کیا حاصل کرسکتے تھے؟ مسیحیت مشهور نه هوسکتی تھی اور اس سے یقینی طورپر وه پیسے نهیں کما سکتے تھے۔ دوسرا، جھوٹے لوگ اچھے شهدائ نهیں بناتے۔ یهاں پر مردوں میں سے جی اُٹھنے کے علاوه کوئی بیان نهیں که شاگرد اپنے ایمان کے لئے اپنی مرضی سے هیبت ناک موت مرنے کے لئے تیار تھے۔ هاں، بهت سے لوگ جھوٹوں کے لئے مرے کیونکه وه سمجھتے تھے که یه مسیح هے، لیکن کوئی اسلئے نهیں مرا که جو وه جانتے هیں وه سچ نهیں۔

نتیجہ کے طور پر : مسیح نے دعویٰ کیا که وه یهواه تھے، وه خدا تھے ﴿نه صرف "ایک خدا " لیکن سچا خدا﴾، اس پیروکار ﴿جنکو یهودیوں نے پرجوش محبت کی وجه سے ڈرایا تھا﴾ اس پر یقین رکھتے تھا اور اسکو خدا مانتے تھے۔ مسیح نے اپنے خدا هونے کے دعویٰ کو ثابت کیا معجزات کے ذریعے جس میں دنیا کو تبدیل کرنے کے لئے مردوںمیں سے جی اُٹھنا بھی شامل هے۔ کوئی دوسرا نظریه ان سچائیوں کو بیان نهیں کرسکتا۔ اور جی ہاں مسیح یسوع کی الویت بائبل مقدس کے مطابق ہے


سوال: كيا يسوع هي آسمان پر جانے كا راسته هے؟

جواب:
"میں بنیادی طور پر اچھا آدمی هوں ، پس میں آسمان پر جاؤں گا"۔ "ٹھیک هے، میںنے کچھ غلط کا م کیے هیں ، پر میںنے اچھے کام زیاده کیے هیں، اس لیے میں آسمان پر جاؤں گا"۔ "میں نے کلامِ مقدس کے مطابق اپنی زندگی نهیں گزاری ، اسلئیے خداوند مجھے دوزخ میں نهیں بھیجے گا۔ زمانه بدل گیا هے "درحقیقت برے لوگ هی دوزخ میں جائیں گے جیسے بچوں کے ساتھ بدفعلی کرنے والے اور خونی"۔

یه تمام ایک جیسی سوچ رکھنے والے لوگ هیں ، لیکن سچائی یه هے، وه سب جھوٹے هیں۔ شیطان، جو جهان کا خدا، اس قسم کے خیالات همارے ذهنوں میں ڈالتا هے۔ وه،اور کوئی بھی جو اسکی پیروی کرتا هے، خدا کا دشمن هے ﴿1۔پطرس5باب8آیت﴾۔ شیطان بھی اپنے آپ کو نورانی فرشته کا همشکل بنالیتا هے ۔ ﴿2۔کرنتھیوں11باب14آیت﴾، وه ان تمام لوگوں پر هی اختیار رکھتا هے جن کا تعلق خدا سے نهیں۔ "یعنی ان بے ایمانوں کے واسطے جن کی عقلوں کو اس جهان کے خدا نے اندھا کردیا هے تاکه مسیح جو خدا کی صورت هے اس کے جلال کی خوشخبری کی روشنی ان پر نه پڑے۔ وه یسوع کے جلال کے پیغام کو سمجھ نهیں سکتے ، جو که واقعی خدا کی صورت هے " ﴿2۔کرنتھیوں4باب4آیت﴾۔

اس بات پر یقین رکھنا غلط هو گا که خدا چھوٹے گناهوں کی پرواه نهیں کرتا، اور دوزخ صرف "گنهگار لوگوں "کے لیے مخصوص هے۔ هرقسم کا گناه همیں خدا سے دور کرتا هے، "یهاں تک که چھوٹے سے چھوٹا جھوٹ بھی "۔ سب نے گناه کیا، اور کوئی ایک بھی ایسا نهیں جو اپنے اعمال کے سبب سے آسمانی زندگی حاصل کرسکے ﴿رومیوں3باب23آیت﴾ ۔ آسمان کی بادشاهی میں جانے کے لیے ضروری نهیں کے آپ کی اچھائیوں کا وزن زیاده هو برائیوں سے، اگر اسطرح کی صورتحال هے تو هم آسمانی زندگی سے محروم ره جائیں گے۔ "اور اگر فضل سے برگزیده هیں تو اعمال سے نهیں ورنه فضل فضل نه رها۔ اس لیے اس معاملے میں، خدا کا بیش قیمت فضل فضل نه رها جو که وه درحقیقت هے مفت اور بلااستحقاق" ﴿رومیوں11باب6آیت﴾۔ هم خود ایسا کچھ نهیں کرسکتے جس سے هم آسمان کی بادشاهی میں داخل هو سکیں﴿ططس 3باب5آیت﴾۔

آپ خدا کی بادشاهی میں صرف تنگ دروازے سے داخل هو سکتے هیں۔ دوزخ جانے کا راسته کشاده هے، اور اس کا دروازه چوڑا هے ان کے لیے جهنوں نے اس آسان راسته کو چنا "﴿متی 7باب13آیت﴾۔ اگر هر کوئی گناه میں زندگی گزار رها هے، اور خدا پر یقین رکھنے کو پسند نهیں کرتا، خدا اسے معاف نهیں کریگا۔ "جن میں تم پیشتر دنیا کی روش پر چلتے تھے اور هوا کی عملداری کے حاکم یعنی اس روح کی پیروی کرتے تھے جو اب نافرمانی کے فرزندوں میں تاثیرکرتی هے"﴿افسیوں2باب2آیت﴾۔

جب خدا نے دنیا کی بنایا ، وه هر اعتبار سے مکمل تھی ۔ هر چیز اچھی تھی ۔ پھر اس نے آدم اور حوا کو بنایا اور ان کو انکی آزاد مرضی دی، پس ، وه چاهیے تو اپنی مرضی سے خدا کی پیروی اور تابعداری کرتا یا نه کرتے۔ مگر آدم اور حوا، پهلے انسان تھے جنهیں خدا نے بنایا، شیطان کے ذریعے ورغلائے گئے خدا کی نافرمانی کرنے سے ، اور انهوں نے گناه کیا۔ اس وجه سے وه خدا سے جدا هو گئے ﴿اور هر کوئی جو ان سے پیدا هوا ، جن میں هم بھی شامل هیں﴾ جبکه وه خدا سے بهت قریبی تعلق رکھتے تھے۔ وه کامل هے اور کبھی گناه نهیں کرسکتا۔ پس گنهگار هوتے هوئے هم اپنے آپ سے کچھ نهیں کرسکتے اسلئیے خدا نے ایک رسته بنایا تاکه هم آسمان پر دوباره اکٹھے هو سکیں۔ "کیونکه خدا نے دنیا سے ایسی محبت رکھی که اس نے اپنا اکلوتا بیٹا بخش دیا تاکه جو کوئی اس پر ایمان لائے هلاک نه هو بلکه همیشه کی زندگی پائے ﴿یوحنا 3باب16آیت﴾۔ "کیونکه گناه کی مزدوری موت هے ، مگر خدا کی بخشش همارے خداوند مسیح یسوع میں همیشه کی زندگی هے"﴿رومیوں6باب23آیت﴾۔ یسوع اس لیے آیا که همیں سچی راه کی تعلیم دے سکے اور وه همارے گناهوں کے لیے مُواجو هم نهیں کرسکتے۔ اپنی موت کے تیسرے دن وه قبر میں سے جی اُٹھا﴿رومیوں4باب25آیت﴾، اس نے موت پر اپنی کامیابی کو ظاهر کیا۔ وه خدا اور انسان کے درمیان ایک پُل بناپس اس سے هم کو چاهیے که اس کے ساتھ ذاتی تعلق رکھیں اگر هم اس پر یقین رکھتے هیں۔

اور همیشه کی زندگی یه هے که وه تجھ خدای واحد اور برحق کو اور یسوع مسیح کو جسے تو نے بھیجا هے جانیں"﴿یوحنا17باب3آیت﴾۔ بهت سے لوگ خدا پریقین رکھتے هیں، اگرچه شیطان بھی خدا پر یقین رکھتا هے۔ مگر نجات حاصل کرنے کے لیے همیں خداوند کی طرف مڑنا پڑے گا، ایک ذاتی تعلق بنانا هو گا، اپنے گناهوں سے توبه کرنا هو گی اور اسکی پیروی کرنا هوگی۔ همیں یسوع پر ایمان رکھنا هے هر چیز کے ساتھ جو همارے پاس هے اس سب کچھ جو هم کرتے هیں۔ "هم خدا کی نظر میں راستباز بنائے گئے هیں، جب یسوع مسیح پر ایمان رکھتے هیں تو وه همارے گناهوں کو اُٹھا لے جاتا هے۔ اور هم سب اس طرح نجات حاصل کرسکتے هیںکوئی مسئله نهیں که هم کون هیں اور هم نے کیا کیا هے"﴿رومیوں 3باب22آیت﴾۔ کلامِ مقدس تعلیم دیتی هے که مسیح کے علاوه کوئی نجات کا دوسرا رسته نهیں۔ یسوع یوحنا 14باب6آیت میں فرماتا هے، "راه اور حق اور زندگی میں هوں۔ کوئی میرے وسیله کے بغیر باپ کے پاس نهیں آ تا"۔

یسوع هی نجات کا واحد رسته هے کیونکه وه ایک هی جس نے همارے گناهوں کفاره ادا کیا ﴿رومیوں 6باب23آیت﴾۔ کوئی اور مذهب اتنی گهرائی اور سنجیدگی سے گناه کے بارے میں اور اسکے انجام کے بارے میں تعلیم نهیں دیتا هے۔ کوئی اور مذهب بے انتها گناه کی قربانی پیش نهیں کرتا هے جو صرف یسوع نے مهیا کی۔ نه تو کسی دوسرے "مذهب کا بانی"خدا سے انسان بنا ﴿یوحنا1باب1تا14آیت﴾ ایک هی طریقے سے یه بے انتها قرض ادا هو سکتا تھا۔ یسوع خدا بھی هے اور وه یه قرض ادا بھی کرسکتے تھا۔ یسوع انسان بھی تھا اس لیے اس نے جان قربان کی۔ نجات صرف اسی صورت میں مل سکتی هے که یسوع مسیح پرایمان لایا جائے "اور کسی دوسرے کے وسیله سے نجات نهیں، کیونکه آسمان کے تلے آدمیوں کو کوئی دوسرا نام نهیں بخشا گیاجس کے وسیله سے هم نجات پا سکیں"﴿اعمال 4باب12آیت﴾۔

اگر ایسا ہے، تو برائے مہربانی دبائیں "آج میں نے مسیح کو قبول کرلیا"نیچے دئیے گئے بٹن کو

سوال: کیا یسوع درحقیقت وجود رکھتا تھا ؟ کیا یہاں یسوع مسیح کی کوئی تاریخی گواہی ہے؟

جواب:
نمونے کے طور پر ، جب یہ سوال پوچھا جاتا ہے ، وہ شخص " بائبل سے باہر" سوال کی استعداد پوچھ رہا ہے۔ ہمیں اِس سوال کو مرحقت نہیں کرنا کہ بائبل کو یسوع کی ہستی کے لیے گواہی کا ذریعہ قیاس نہیں کیا جا سکتا ۔ نیا عہد نامہ یسوع مسیح کے ہزاروں اقتباسات پر محیط ہے ۔ یہاں وہ ہیں جو یسوع کی وفات کے بعد 100 سے زائد سالوں کے لیے ، دوسری صدی عیسوی کے لیے اناجیل کے لکھنے کی تاریخ دیتے ہیں ۔ یہاں تک کہ اگر ایسا معاملہ تھا ( جس پر ہم سختی سے بحث کر تے ہیں) قدیم شہادتوں کی اصطلاحات میں ، 200سالوں سے کم تحریروں کے بعد رونما ہونے والے واقعیات بہت موزوں گواہیاں قیاس کی جاتی ہیں ۔ مزید براں ، سکالرز ( مسیحی اور غیر مسیحی) کی وسیع اکثریت اِسے بخشے گی کہ پولس رسول کے خط ( کم ازکم اُن میں سے کچھ) یسوع کی مو ت کے 40 سال بعد ، پہلی صدی عیسوی کے وسط میں درحقیقت پولس سے لکھے گئے تھے ۔ قدیم رسم الخط کی گواہی کی اصطلاحات میں ، یہ پہلی صدی عیسوی کی ابتدا میں اسرائیل میں یسوع نامی شخص کی وجودیت کا خلافِ معمول مضبوط ثبوت ہے ۔

یہ پہچان کرنا بھی اہم ہے کہ 70 عیسوی میں ، رومیوںنے حملہ کیا اور یروشلم کو تباہ کر دیا اور اسرائیل کا زیادہ تر ، اِس کے رہائشیوں کو کشت و خون کر دیا ۔ سب شہر لغوی طور پر جل گئے ۔ ہمیں حیران نہیں ہونا چاہیے ، پھر ، اگر خدا کے وجود کی گواہی تباہ ہو گئی تھی ۔ یسوع کے بہت سارے عینی شاہدین مار ے جا چُکے تھے ۔ یہ حقیقتیں یسوع کی عینی شاہد گواہی کی مقدار کے لیے غالبا ً محدود ہیں ۔

ایسا قیاس کر تے ہوئے کہ یسوع کی خدمت کو رومی فرمانروائی کے غیر اہم چھوٹے علاقے میں متفقہ طور پر روکا گیا تھا ، یسوع کے بارے حیرا ن کر دینے والی معلومات کی مقدار کو لادین تاریخی ذرائع سے اخذ کیا جا سکتا ہے ۔ یسوع ی کچھ اہم تاریخی گواہیاں مندرجہ ذیل ہیں :

پہلی صدی میں رومی ٹیکٹس ، جسے دُنیا کے قدیم تاریخ نویسوں میں ایک بہت درست قیاس کیا جاتا ہے ، نے تہماتی طور پر " مسیحیوں" کا ذکر کیا ( کرسٹس سے ، جو کہ مسیح کے لیے لاطینی لفظ ہے ) جس نے تبریس کی حکومت کے دوران پینطوس پیلا طوس کے عہد میں دُکھ اُٹھایا ۔ سیوٹونس ، شہنشاہ ہڈریان کا حاکم سیکرٹری ، نے لکھا کہ یہاں کرسٹس ( یا مسیح) نامی ایک شخص تھا جو پہلی صد ی کے دوران زندہ تھا ( اینلز 15 : 22 )

فلیوس جوزفس بہت مشہور مورخ ہے ۔ اپنی قدیم رسوم میں وہ یعقوب کا حوالہ دیتا ہے ، " یسوع کا بھائی" جسے یسوع کہا گیا تھا ۔" یہاں تکراری آیت(18:3) ہے جو کہتی ہے ، " یہاں اِس وقت یسوع ، ایک دانشمند شخص ، اگر اُسے شرعی آدمی کہا جاتا ہے ۔ کیونکہ وہ ایک ہے جو حیران کر دینے والے کام کرتا ہے ۔۔۔ وہ مسیح تھا ۔۔۔ وہ اُن پر دوبارہ ظاہر ہوا اور تیسرے دن ، جیسے الہی نبیوں نے اِن کی پیشن گوئی کی تھی اور اُس سے متعلق دس ہزار دوسری شاندار چیزیں ۔" ایک ورژن پڑھا جاتا ہے ، "اِس وقت یہاں ایک دانشمند یسوع نامی ایک شخص تھا ۔ اُس کا چال چلن اچھا تھا اور وہ نیکو کار کے طور پر جانا جاتا تھا ۔ اور یہودیوں اور دوسری اقوام میں سے لوگ اُس کے شاگرد بنے ۔ پیلا طوس نے اُسے مصلوب کرنے اور مارنے کا حکم دیا ۔ لیکن وہ جو اُس کے شاگرد بنے وہ اُس کی شاگردیت سے دستبردار نہ ہوئے۔ اُنہوں نے خبر دی کہ وہ اپنے مصلوب ہونے کے تین دن بعد اُس پر ظاہر ہوا ، اور یہ کہ وہ زندہ تھا ، لہذا وہ شاید مسیحا تھا ، جس سے متعلق نبی تفصیل بیان کر تے ہیں ۔"

جولیس افریکنس مسیح کی مصلوبیت میں تاریکی پر بحث کر تے ہوئے مورخ تھلس کا حوالہ دیتا ہے ۔(باقی تحریریں 18) ۔

پلینی ینگر ، خطوط 10 : 96 میں ، ابتدائی مسیحی عبادت کی مداوات کو اِس حقیقت کو شامل کر تے پوئے قلمبند کرتا ہے کہ مسیحیوں نے یسوع کی خدا کے طور پر عبادت کی اور یہ بہت اخلاقی تھی ، اور وہ محبت کی عید او ر خدا کے دسترخوان کا حوالہ دیتا ہے ۔

بیبیلونین ٹالمڈ ( سینہڈرن 43 ) فسح پر یسوع کے مصلوب ہونے اور مسیح کے خلاف جادوگری اور یہودی ارتداد کے الزامات کی تصدیق کرتا ہے ۔


سوال: کیا یسوع مسیح کی قیامت سچ ہے؟

جواب:
اقتباس فیصلہ کُن گواہی پیش کر تے ہیں کہ یسوع مسیح درحقیقت مُردوں میں سے جی اُٹھا ۔ مسیح کی قیامت متی 28 : 1 ۔ 20 ، مرقس 16 : 1 ۔ 20 ، لوقا 24 : 1 ۔ 53 ، اور یوحنا 20 : 1 ۔ 21 : 25 میں قلمبند ہے۔ مسیح کی قیامت اعمال کی کتاب میں بھی آشکارہ ہوتی ہے ( اعمال 1 : 1 ۔ 11 ) اِن اقتباسات سے آپ بہت سے " ثبوت " حاصل کر سکتے ہیں ، پہلے شاگردوں میں ڈرامائی تبدیلی ہے ۔ وہ خوفزدہ آدمیوں کے گروہ میں چلے گئے اور مضبوط ، جُرات مند گواہی کی انجیل کو پوری دُنیا میں بانٹنے کو چھُپایا ۔ اور کسے مسہح کے اُن پر ظاہر کیے جانے کے علاوہ ڈرامائی انداز میں تبدیل کیا جا سکتا ہے ؟

دوسرے پولس رسول کی زندگی میں ۔ کس نے کلیسیا میں رسول کلیسیا میں ایذار سانی سے اپنے آپ کو تبدیل کیا ؟ یہ تھا جب جب مسیح نے اُس پر دمشق کی راہ پر ظاہر کیا ( اعمال 9 : 1 ۔ 6 ) ۔ تیسرا قاءل کرنے والا ثبوت خالی قبر ہے ۔ اگر مسیح زندہ نہ ہوتا ، پھر اُس کا بدن کہاں ہے ؟ شاگردوں اور دوسروں نے قبر کو دیکھا جہاں وہ دفن تھا ۔ جب وہ واپس آئے، اُس کا بدن وہاں نہیں تھا فرشتوں نے بیان کیا کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا جیسے وعدہ کیا گیا تھا ( متی 28 : 5 ۔ 7 ) ۔ چوتھے ، اُس کی قیامت کی اضافی گواہی یہ ہے کہ بہت سے لوگوں پر وہ ظاہر ہوا ( متی 28 : 5 ، 9 ، 16 ۔ 17 ، مرقس 16 : 9 ، لوقا 24 : 13۔ 35 ، یوحنا 20 : 19 ، 24 ، 26۔ 29، 21 : 1 ۔ 14 ، اعمال 1 : 6 ۔ 8 ، 1 کرنتھیوں 15 : 5 ۔ 7 )۔

یسوع کے جی اُٹھنے کا ایک اور ثبوت وزن کی بڑی مقدار ہے جسے شاگردوں ے یسو ع کی قیامت پر دیا ۔ یسوع کی قیامت پر کُلیدی اقتباس 1 کرنتھیوں 15 ہے ۔ اِس باب میں ، پولس رسول وضاحت کرا ہے کہ کیوں اِسے سمجھنااور مسیح کی قیامت پر یقین کرنا مشکوک ہے ۔ قیامت مندرجہ ذیل وجوہات کے لیے اہم ہے :1) ۔ اگر مسیح مُردوں میں سے زندہ نہ ہوتا ، ایماندار نہ ہو تے ( 1 کرنتھیوں 15 : 12 ۔ 15 ) ۔ 2 ( اگر مسیح مُردوں میں سے زندہ نہ ہوتے ، گناہ کے لیے اُس کی قُربانی کافی نہ ہوتی ( 1 کرنتھیوں 15 : 16 ۔ 19 ) یسوع کی قیامت نے یہ ثابت کیا کہ اُس کی موت کو ہمارے گناہ کے کفارے کے طور پر خدا کی طرف سے قبول کیا گیا تھا ، اگر وہ سادہ طرح مرتا اور مُردہ ہی رہتا ، اِس نے اشارہ کرنا تھا کہ اُس کی قُربانی کافی نہ تھی نتےجے کے طور پر م ایمانداروں کو اُن کے گناہوں سے معاف نہیں کیا جانا تھا ، او ر وہ مرنے کے بعد مُردہ ہی رہتے ۔ ( 1 کرنتھیوں 15 : 16 ۔ 19 ) ۔ یہاں ابدی زندگی کے طور پر ایسی چیز نہ ہو تی ( یوحنا 3 : 16 ) ۔ لیکن فی لحقیقت مسیح مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اور جو سو گئے ہیں اُن میں پہلا پھل ہوا ۔ " ( 1 کرنتھیوں 15 : 20 این اے ایس )۔

آخر کار ، کلام واضح ہے کہ وہ سب جو یسوع مسیح پر ایمان رکھتے ہیں وہ ابدی زندگی کے لیے جی اُٹھیں گے جیسے وہ جی اُٹھا تھا ( 1 کرنتھیوں 15 : 20 ۔ 23 ) ۔ پہلا کرنتھیوں 15 یہ بیان کرنا جاری رکھتا ہے کہ کیسے مسیح کی قیامت گناہ پر اُس کی فتح کو ثابت کر تی ہے اور ہمیں گناہ پر فتح کے طور پر زندہ رہنےکے طاقت دیتی ہے ( 1 کرنتھیوں 15 : 35 ۔ 49 )۔ یہ جی اُتھے بدن کی جلالی فطرت کو بیان کر تی ہے جسے ہم حاصل کریں گے ( 1 کرنتھیوں 15 : 35 ۔ 49 ) ۔ یہ اعلان کر تی ہے کہ ، یسوع کی قیامت کے نتیجہ کے طور پر ، وہ سب جواُس پر ایمان رکھتے ہیں وہ موت پر حتمی فتح رکھتے ہیں ( 1 کرنتھیوں 15 : 50 ۔ 58 ) ۔

مسیح کی قیامت کتنی جلالی فتح ہے !" پس اے میرے عزیز بھائیو ! ثابت قدم اور قائم رہو او ر خداوند کے کام میں ہمیشہ افزائس کر تے رہو کیونکہ یہ جانتے ہو کہ تمہاری محنت خداوند میں بے فائدہ نہیں ہے ۔ " ( 1 کرنتھیوں 15 : 58 ) ۔ بائبل کے مطابق ، یسوع مسیح کی قیامت بہت سچ ہے ۔ بائبل مسیح کی قیامت کو قلمبند کر تی ہے ، قلمبند کر تی ہے کہ اِس کی 400 سے زائد لوگوں سے گواہی دی گئی ، اور یسوع کی قیامت کی تاریخی حقیقت پر مشکوک مسیحی تعلیم کو بنانے کا عمل کرتی ہے ۔


سوال: اِس کا کیا مطلب ہے کہ یسوع خدا کا بیٹا ہے؟

جواب:
جواب: یسوع انسانی باپ اور بیٹے کی سمجھ میں خدا کا بیٹا نہیں ہے ۔ خدا نے شادی نہیں کی اور بیٹے کو نہیں رکھتا تھا ۔ خداوند نے مریم کے ساتھ شادی نہیں کی اور ، اکٹھے اُس کے ساتھ ، بیٹے کو پیدا نہیں کیا ۔ یسوع اِس سمجھ میں خدا کا بیٹا ہے کہ وہ انسانی شکل میں آشکارہ کیا گیا خدا ہے ۔ یسوع خدا کا بیٹا ہے کیونکہ روح القدس کی قدرت سے کنوری مریم سے پیدا ہوا ، لوقا 1 : 35 بیان کر تی ہے کہ ، " اور فرشتہ نے جواب میں اُس سے کہا کہ روح القدس تُجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالیٰ کی قدرت تُجھ پر سایہ ڈالے گی اور اِس سبب سے وہ مولودِ مقدس خدا کا بیٹا کہائے گا ۔"

یہودی راہنماوں سے آزمائے جانے سے پہلے ، سردار کاہن نے یسو ع کو طلب کیا ، " میں تُجھے زندہ خدا کی قسم دیتا ہوں کہ اگر تو خدا کا بیٹا مسیح ہے تو ہم سے کہہ دے " ( متی 26 : 36 ) ۔ یسوع نے جواب میں اُس سے کہا " تُو نے خود کہہ دیا بلکہ میں تُم سے سچ کہتا ہوں ک اِس کے بعد تُم ابنِ آدم کو قادرِ مطلق کی دہنی طرف بیٹھے اور آسمان کے بادلوں پر آتا دیکھو گے ۔ " ( متی 26 : 64 ۹ ۔ یہودی سرداروں نے یسوع کے کفر بکنے پر اپنے کپڑے پھاڑنے سے جواب دیا ( متی 26 : 65 ۔66 )۔ بعد ازاں ، پینطوس پِلاطوس کے سامنے ، " یہودیوں نے اُسے جواب دیا کہ ہم ایلِ شریعت ہیں اور شریعت کے موافق وہ قتل کے لائق ہے کیونکہ اُس نے اپنے آپ کو خدا کا بیٹا بنایا ۔ " ( یوحنا 19 : 7 ) ۔ کیوں اُس کا خدا کے بیٹے کے طور پر دعویٰ کرنا کفر اور موت کی سزا کے حکم کے قابل قیاس کیا گیا ؟ یہودی سردار وں نے درست طور پر سمجھا جو یسوع کا اِس جُملے " خدا کا بیٹا" کا مطلب تھا ۔ خدا کا بیٹا وہی فطرت ہے جیسے خدا کی فطرت ہے ۔ خدا کا بیٹا " خدا " ہے ۔ خدا کی فطرت کے طور پر ہونے کا دعوی کرنا ، درحقیقت خدا بننا یہودی سرداروں کے لیے کفر تھا ، اس لیے ، اُنہوں نے یسوع کی موت کا تقاضا کیا ، احبار 24 : 15 کو جاری رکھتے ہوئے۔ عبرانیوں 1 : 3اِسے بہت واضح طور پر بیان کر تی ہے ، " وہ اُس کے جلال کا پر تو اور اُس کی ذات کا نقش ہو کر سب چیزوں کو اپنی قدرت کے کلام سے سنبھالتا ہے ۔"

ایک اور مثال کو یوحنا 17 : 12 میں پایا جا سکتا ہے جہاں یہودہ کو " ہلاکت کے فرزند" کے طور پر بیان کیا گیا ہے ۔ یوحنا 6 : 71 ہمیں بتاتی ہے کہ یہودا شعمون کا بیٹا تھا ۔ یوحنا 17 : 12 کا یہودا کو " ہلاکت کا فرزند " کے طور پر بیان کرنے کا کیا مطلب ہے ؟ لفظ ہلاکت کا مطلب ' تباہی ، بربادی ، کھنڈر ' ہے۔ یہوداہ " تباہی ، بربادی ، اور کھنڈر کا لغوی بیٹا نہیں تھا ، بلکہ اُن چیزوں کی شناخت یہوداہ کی زندگی کے ساتھ تھی ۔ یہوداہ ہلات کا ظہور تھا ۔ بالکل اِسی طرح ، یسوع خدا کا بیٹا ہے ۔ خدا کا بیٹا خدا ہے ۔ ۔ یسوع خدا کے طور پر عیاں ہے ( یوحنا 1 : 1 ، 14 ) ۔


سوال: کیوں کنواری سے پیدائش اتنی اہم ہے؟

جواب:
کنوری سے پیدائش کی تعلیم مشکوک طور پر اہم ہے ( یسعیاہ 7 : 14 ، متی 1 : 23 ، لوقا 1 : 27 ، 34 ) ۔ پہلے ، آئیں غور کر تے ہیں کہ کیسے اقتباس واقعہ کو بیان کر تے ہیں ۔ مریم کے سوال کے جواب میں ، " یہ کیسے ہو گا " ( لوقا 1 : 34 ) ، جبرائیل کہتا ہے ، " روح القدس تُجھ پر نازل ہو گا اور خدا تعالیٰ کی قدرت تُجھ پر سایہ ڈاالے گی " ( لوقا 1 : 35 ) ۔ فرشتہ اِن الفاظ کے ساتھ یوسف کو حوصلہ دیتا ہے کہ وہ مریم سے شادی کرنے سے نہ ڈرے ۔ " جو اُس کے پیٹ میں ہے وہ روح القدس کی قدرت سے ہے " ( متی 1 : 20 ) ۔ متی بیان کرتا ہے کہ کنواری "روح القدس قدس کی قدرت سے حاملہ ہوئی " ( متی 1 : 18 ) ۔ گلتیوں 4 : 4 بھی کنواری سے پیدائش کو سکھاتی ہے : " خدا نے اپنے بیٹے کو بھیجا جو عورت سے پیدا ہوا ۔ "

اِن اقتباسات سے ، یہ یقینی طور پر واضح ہے کہ یسوع کی پیدائش مریم کے بدن میں روح القدس کے کام کرنے کا نتیجہ تھا ۔ غیر مادی ( روح ) اور مادی( مریم کا رحم ) دونوں مبتلا تھے ۔ مریم ، بلا شُبہ ، اپنے آپ کو حاملہ نہیں کر سکتی تھی ، اور اِس سمجھ میں وہ سادہ طرح " برتن " تھی ۔ صرف خدا ہی رحم میں ڈالے جانے کے معجزے کو کر سکتا تھا ۔

بہر حال ، مریم اور یسوع کے درمیان جسمانی تعلق سے انکار کا اشارہ کیا گیا تھا کہ یسو ع سچے طور پر انسان نہیں تھا ۔ کلام سکھاتا ہے کہ یسوع مکمل طور پر انسان تھا ، ہماری طرح جسمانی بدن کے ساتھ ۔ اِسے اپس نے مریم سے حاصل کیا ۔ بالکل اِسی وقت م یسوع مکمل خدا تھا ، ابدی ، بے گناہ فطرت کے ساتھ ( یوحنا 1 : 14 ، 1 تیمتھیس 3 : 16 ، عبرانیوں 2 : 14 ۔ 17 )۔

یسوع گناہ میں پیدا نہیں ہوا تھا ، یہ کہ ، وہ گنا ہ کی فطرت نہیں رکھتا تھا ( عبرانیوں 7 : 26 )۔ یہ ایسے دکھاڑی دے گا کہ گناہ کی فطرت باپ کے وسیلہ پُشت در پُشت جاری رہتی ہے ( رومیوں 5 : 12 ، 17 ، 19 )۔ کنواری سے پیدائش گناہ کی فطرت کی ترسیل کا دھوکہ اور ابدی خدا کا کامل آدمی بننے کی اجازت کا دھوکہ تھا ۔


سوال: کیا یسوع جمعہ کے روز مصلوب ہوا تھا؟ اگر ایسا ہے ، تو کیسے اُس نے تین دن قبر میں گزار اگر وہ اتوار کے دن مُردوں میں سے جی اُٹھا تھا؟

جواب:
بائبل تفصیل وار یہ بیان نہیں کر تی کہ ہفتہ کےکس روز یسوع مصلو ب ہوا تھا ۔ دو وسیع طور پر نظریات جمعہ اور بدھ کے روز ہیں ۔ کچھ ، بہر حال ، دونوں جمعہ اور بدھ کی آمیزش کو استعمال کر تے ہوئے دلائل پیش کر تے ہیں ، جمعرات کو دن کے طور پر ثابت کر تے ہوئے ۔

یسوع نے متی 12 : 40 میں کہا ، " کیونکہ جیسے یوناہ تین رات مچھلی کے پیٹ میں رہا ویسے ہی ابنِ آدم تین رات دن زمین کے اندر رے گا۔ " وہ جو جمعہ کے روز مصلوب ہونے کی دلیل پیش کر تے ہیں کہتے ہیں کہ یہاں اب بھی موزوں طریقہ ہے جس میں اُسے تین دن کے لیے قبر میں قیاس کیا جا سکتا تھا ۔ پہلی صدی کے یہودی ذہن میں ، دن کے حصے کو پورے دن کے طور پر قیاس کیا جاتا تھا ۔ جبکہ یسوع جمعہ کے حصہ کے لہے قبر میں تھا ، پورا ہفتے کا روز ، اور اتوار کے دن کا حصہ ۔ اُسے تین دنوں کے لیے قبر میں ہونے کے لیے قیاس کیا جا سکتا تھا ۔ جمعہ کے روز کے لیے ایک اصولی دلیل کو مرقس 15 : 42 میں پایا گیا ہے ، جو نوٹ کرتی ہے کہ یسوع " سبت سے ایک دن پہلے " مصلوب کیا گیا تھا ۔اگر یہ ہفتہ وار سبت تھا ، جیسے کہ ، ہفتے کا دن ، پھر یہ حقیقت جمعہ کی مصلوبیت کی طرف راہنمائی کر تی ہے ۔ جمعہ کے لیے ایک اور دلیل کہتی ہے کہ یہ آیات جیسے کہ متی 16 :21 اور لوقا 9 : 22 سکھاتی ہیں کہ یسوع تیسرے دن جی اُٹھے گا ، اِسی لیے اُسے مکمل تین دن اور رات قبر میں ہونے کی ضرورت نہیں تھی ۔ لیکن جبکہ کچھ ترجمے اِن آیات کے لیے "تیسرے دن " کو استعمال کر تی ہیں ، سب ایسا نہیں کر تے اور ہر ایک اِس کے ساتھ متفق نہیں کہ " تیسرے دن پر"اِن آیات کا ترجمہ کرنے کے لیے بہترین طریقہ ہے ۔ مزید براں ، مرقس 8 : 13 کہتی ہے کہ یسوع تین دن " بعد" جی اُٹھے گا ۔

جمعرات کا دن جمعہ کے نظریہ تک پھیلتا ہے اور دلیل پیش کرتا ہے کہ یہاں مسیح کے دفن کیے جانے اور اتوار کی صبح کے دوران بہت سے واقیات رونما ہو رہے ہیں جمعہ کی شام سے اتوار کی صبح تک رونما ہوتے ہیں ۔ جمعرات کے نظریہ کے محرک اشارہ کرتے ہیں کہ یہ خاص طور پر مسئلہ ہے جب جمعہ اور اتوار کے دن کے درمیا ن ایک مکمل دن ہفتہ، یہودی سبت تھا ۔ اضافی ایک یا دو دن اِس مسئلہ کو خارج کرتے ہیں ۔ جمعرات وجہ کی اس طرح طرفداری کر سکتی ہے : فرض کیجیے آپ نے اپنے دوست کو سوموار کی شام تک نہیں دیکھا ۔ اگلی مرتبہ آپ اُسے جمعرات کی صبح دیکھتے ہیں اور آپ کہتے ہیں ، " میں نے آپ کو تین دن سے نہیں دیکھا " اگرچہ اِسے اصطلاحی طور پر 60 گھنٹے ( 2۔5 دن ) ہونے تھے ۔ اگر یسوع جمعرات کے دن مصلوب ہوا تھا ، یہ مثال دکھاتی ہے کہ کیسے اِسے تین دن قیاس کیا جا سکتا تھا ۔

بُدھ کا خیال بیان کرتا ہے یہاں اِس ہفتہ میں دو سبت تھے ۔ پہلے کے بعد ( ایک جو مصلوب کیے جانے کی شام رونما ہوا ( مرقس 15 : 42 ، لوقا 23 : 52 ۔54 ) عورتوں نے عطر خریدے ، نوٹ کیجیے اُنہوں نے سبت کے بعد اپنی خریداری کی ( مرقس 16 : 1 )۔ بدھ کا نظریہ یہ پکڑے رہتا ہے کہ یہ " سبت " فسح تھی ( دیکھیے احبار 16 : 29 ۔ 31 ، 23 : 24 ۔ 32 ، 39 ، جہاں مقدس ایام جو ضروری طور پر ہفتے کا ساتواں دن نہیں ہیں سبت کے طور پر حوالہ پیش کر تے ہیں )۔ اُس ہفتے کا دوسرا سبت عموماً ہفتہ کا سبت تھا ۔ نوٹ کیجیے کہ لوقا 23 : 56 متی میں ، عورتیں جنہوں نے پہلے سبت کے بعد خوشبو دار چیزیں خریدیں واپس آئیں اور عطر تیار کیا ، پھر "" سبت پر آرام کیا " ( لوقا 23 : 56 ) ۔ دلائل بیان کر تے ہیں کہ وہ سبت کے بعد خوشبو دار چیزیں نہیں خرید سکتی تھیں ۔ دو سبتوں کے نظریہ کے ساتھ ، اگر مسیح جمعرات کو مصلوب ہوا تھا ، پھر مقدس سبت ( فسح) کو جمعرات پر سورج غروب ہونے سے شروع ہونا اور جمعہ کے روز سورج غروب ہونے ہے ساتھ ختم ہونا تھا ۔ ہفتہ وار سبت یا ہفتہ کےدن کے آغاز پر ۔ پہلے سبت کے بعد خوشبودار چیزیں خریدنا کا یہ مطلب ہونا تھا کہ اُنہوں نے اِنہیں ہفتہ کے روز خریدا اور سبت کو توڑ رہی تھیں ۔

اِسی لیے ، بدھ کے نقطہ نظر کے مطابق ،صرف وضاحت جو عورت کے لیے بائبل کی سرگشت اور خوشبو دار چیزوں اور متی 12 : 40 کی لغوی سمجھ کو پکڑے ہوئے اِسے بے حُرمت نہیں کرتی ، یہ کہ مسیح بدھ کے روز مصلوب کیا گیا تھا ۔ سبت جو کہ بہت پاک دن ( فسح) تھا جمعرات کو رونما ہو ا ، عورتوں نے() اِس کے بعد) جمعہ کے روز خوشبودار چیزیں خریدیں اور لوٹیں اور اُسی دن اُن خوشودار چیزوں کو تیار کیا ، اُنہوں نے ہفتہ کے روز آرام کیا جو کہ ہفتہ وار سبت تھا ، پھر اتوار کی الصبح خوشبودار چیزوں کو قبر پر لائیں ۔ یسوع بدھ پر غروب آفتاب پر پیدا ہوا ، جو یہودی کیلنڈر میں جمعرات سے شرو ع ہوا ۔ یہودی کیلنڈر کو استعمال کر تے ہوئے ، آپ کے پاس جمعرات کی رات ( پہلی رات ) ، جمعرات کا دن ( پہلا دن ) ، جمعہ کی رات ( دوسری رات ) ، جمعہ کا دن ( دوسرا دن ) ، ہفتہ کی رات ( تیسری رات) ، ہفتہ کا دن ( تیسرا دن ) ہے ۔ ہم درست طور پر نہیں جانتے جب وہ جی اُٹھا ، لیکن ہم یہ جانتے ہیں کہ یہ اتوار کو طلوع آفتا ب سے پہلے تھا ( یوحنا 20: 1 ، مریم مگدلینی آئی" جبکہ ابھی اندھیدا ہی تھا ")، اِس طرح وہ ہفتہ کی شام سورج غروب ہونے کے بعد الصبح جی اُٹھ سکتا تھا ، جو یہودیوں کے لیے شروع ہونے والا ہفتہ کا پہلا دن تھا ۔

بدھ کے دن کے ساتھ ایک ممکن مسئلہ یہ ہے کہ شاگردوں نے جو یسوع کے ساتھ اماوس کی سڑک پر پیدل چلے اُنہوں نے اُس کی قیامت ( جی اُٹھنے) کے" بالکل اُسی دن" ایسا کیا( لوقا 24: 13) ۔ شاگرد ، جنہوں نے یسوع کو نہ پہچانا ، اُسے یسوع کے مصلوب ہونے کے بارے بتایا (24 : 21) اور کہا کہ اِن چیزوں کو رونما ہوئے آج تیسرا دن ہو گیا ہے "( 24 : 22 )۔ بدھ سے اتوار چار دن ہیں۔ ممکنہ وضاحت یہ ہے کہ وہ بدھ کی شام یسوع کے دفنائے جانے سے شمار کرتے رہے تھے ، جو یہودی جمعرات سے شروع ہوتا ہے ، اور جمعرات سے اتوار تک کو تین دنوں کے طور پر شمار کیا جا سکتا تھا ۔

چیزوں کی تجویز میں ، یہ سب سے اہم نہیں کہ ہفتہ کے کس روز مسیح مصلوب کیا گیا تھا ۔ اگر یہ بہت اہم تھا ، پھر خدا کے کلام کو واضح طور پر دن اور اوقاتِ کار میں ربط پیدا کرنا تھا ۔ جو اہم ہے وہ یہ کہ وہ مرا اور کہ وہ مادی طور پر بدنی طور پر مُردوں میں سے جی اُٹھا ۔ جو کہ اِس سبب کے مساوی ہے کہ وہ مرا ۔ سزا حاصل کی جس کی تمام گناہگار مستحق تھے ۔ یوحنا 3 : 16 اور 3 : 36 دونوں دعویٰ کر تی ہیں کہ اپنا بھروسہ اُس پر رکھنے کا نتیجہ ابدی زندگی ہے ! یہ مساوی طور پر سچ ہے خواہ وہ بدھ کے روز مصلوب کیا گیا تھا ، جمعرات ، یا جمعہ کو ۔


سوال: کیا یسوع اپنی موت اور جی اُٹھنے کے دوران جہنم میں گیا تھا؟

جواب:
یہاں اِس سوال سے متعلق بہت زیادہ اُلجھن ہے ۔ یہ تصور بنیا دی طور پر رسولوں کے عقیدے سے آتا ہے ، جو بیان کرتا ہے ، " وہ عالم ارواع میں اُتر گیا"۔ یہاں کچھ اقتباسات بھی ہیں جو ، اِس پر انحصار کر تے ہوئے کہ کیسے وہ ترجمہ کئے گئے ہیں ، بیان کر تے ہیں کہ یسوع کو جہنم میں جانا تھا ۔ اِس معاملے کا مطالعہ کر تے ہوئے ، پہلے اِسے سمجھنااہم ہے جو بائبل مُردہ کی مملکت بارے سکھاتی ہے ۔

عبرانی اقتباسات میں ، مُردوں کی ریاست کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا لفظ سیول ہے ۔ اِس کا ساہ طرح مطلب" مُردوں کی جگہ " یا " جُدا کی گئیں روحوں کی جگہ" ہے ۔ نئے عہد نامے کا یونانی لفظ جسے جہنم کے لیے استعمال کیا گیا ہے یہ " ہیڈز" ہےجو کہ " مُردوں کی جگہ کی طرف بھی حوالہ" پیش کرتا ہے ۔ نئے عہد نامے میں دوسرے اقتباسات اشارہ کر تے ہیں کہ سیول یا ہیڈز عارضی جگہ ہے ، جہاں روحیں رکھی جاتی ہیں جیسا کہ وہ آخری قیامت اور عدالت کا انتظار کر تی ہیں ۔ مکاشفہ 20 : 11 ۔ 15 دو کے درمیان واضح فرق دیتی ہے ۔ جہنم ( آگ کی جھیل ) کھوئے ہووں کے لیے مستقل اور عدالت کی آخری جگہ ہے ۔ ہیڈز عارضی جگہ ہے ۔ اِس طرح نہیں ، یسوع جہنم میں نہیں گیا تھا کیونکہ جہنم مستقبل کی ریاست ہے ، جسے صرف بڑے سفید عدالتی تخت کے بعد موثر طور پر رکھا جاتا ہے ( مکاشفہ 20: 11 ۔ 15 ) ۔

سیول یا ہیڈز دو تقسیم کے ساتھ ریاست ہے ( متی 11 : 23 ، 16 : 18 ، لوقا 10: 15 ، 16 : 23 ، اعمال 2 : 27 ۔ 31 ) ، کھوئے ہووں اور نجات یافتہ کے رہنے کی جگہ ۔ نجات یافتہ کے مسکن کو " جنت" کہا گیا ہے اور ابراہام کی گود" ۔ نجات یافتہ اور کھوئے ہووں کے مسکنوں کو " بڑے گڑھے" سے جدا کیا گیا ہے ( لوقا 16 : 26 )۔ جب یسوع آسمان پر اُٹھایا گیا ، اُس نے جنت پر قبضہ کرنے والوں ( ایماندروں ) کو اپنے ساتھ لیا ( افسیوں 4 : 8 ۔ 10 ) ۔ کھوئے ہووں کا پہلو سیول یا ہیڈز ناقابل ِ تغیر ہے ۔ تمام غیر ایماندار مُردہ وہاں جاتے ہیں اور مستقبل میں آخری عدالت کا انتظار کر تے ہیں ۔ کیا یسوع سیول یا ہیڈز میں گیاتھا ؟ جی ہاں ، افسیوں 4 : 8 ۔ 10 اور 1 پطرس 18 ۔ 20 کے مطابق ۔

کچھ اُلجھنیں ایسے اقتباسات سے کھڑی ہو چُکی ہیں جیسے کہ زبور 16 : 10 ۔ 11 جیسے اِسے کنگ جمیس ورژن میں ترجمہ کیا گیا ہے ، " کیونکہ تُو نہ میری جان کو پاتال میں رہنے دے گا نہ اپنے مقدس کو سڑنے دے گا ۔۔۔۔ تُو مجھے زندگی کی راہ دکھائے گا "، اِس آیت میں" جہنم " کا درست ترجمہ نہیں ہے ۔ درست طور پر پڑھا جانا " قبر " یا " سیول " ہو گا ۔ یسوع نے اپنے نزدیکی ڈاکو سے کہا ، " آج ہی تُو میرے ساتھ فردوس میں ہو گا ( لوقا 23 : 43 ) ۔ یسوع کا بدن قبر میں تھا ، اُس کی روح سیول یا ہیڈز کی سمت " جنت" میں چلی گئی ۔ اُس نے پھر تمام راستباز مُردوں کو جنت سے موقوف کیا اور اُنہیں اپنے ساتھ آسمان پر لے گیا ۔ بد قسمتی سے ، بائب کے بہت سے ترجموں میں ، ترجمہ کرنے والے یک رنگ ، یا درست نہیں ہیں ، کہ کیسے اُنہیں " سیول" یا " ہیڈز" او ر" جہنم" کے الفاظ کا ترجمہ کرنا تھا ۔

کچھ یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ یسوع " جہنم" میں گیا ، یا سیول اور ہیڈذ کی جانب اذی برداشت کرنے کے لیے اور ہمارے گناہوں کی خاطر مزید سزا حاصل کرنے کے لیے ۔ یہ نظریہ مکمل طور پر غیر بائبلی ہے ۔ یہ یسوع کی صلیب پر موت تھی اور ہماری خاطر اُس کی اذیت جسے کافی طور پر ہمارے چھٹکارے کے لیے مہیا کیا گیا تھا ۔ یہ اُس کا خوب بہایا گیا تھا جس نے ہمارے گناہ دھونے کو موثر کیا ( 1 یوحنا 1 : 7 ۔ 9 ) ۔ جیسا کہ وہ وہاں صلیب پر لٹکا ہوا تھا ، اُس نے اپنے اوپر تمام بنی نوع انسان کے گناہو ں کے بوجھ کو اُٹھا لیا وہ ہماری خاطر گناہ بنا " جو گناہ سے واقف نہ تھا اُسی کو اُس نے ہمارے واسطے گناہ ٹھہرایا تاکہ ہم اُس میں ہو کر خدا کی راستبازی ہو جائیں ۔ " ( 2 کرنتھیوں 5 :21 ) گناہ کا یہ الزام ہمیں مسیح کے گتسمی کے باغ میں گناہ کے پیالے کے لیے جدو جہد کر نے کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے جسے صلیب پر اُس پر انڈیلا جانا تھا۔

جب یسوع صلیب پر چِلایا " اے باپ ، تُو نے مُجھے کیوں چھوڑ دیا ؟" ( متی 27 : 46 ) ، یہ اُس وقت تھا جب اُسے باپ سے جُدا کیا گیا تھا کیونکہ گناہ اُس پر انڈیلا جانا تھا ۔ جب اُس نے اپنی روح کو ترک کیا ،اُس نے کہا ، اے باپ ! میں اپنی روح تیرے ہاتھوں میں سونپتا ہوں " ( لوقا 23 : 46 ) ۔ ہماری خاطر اُس کی اذیت مکمل ہو چُکی تھی ۔ اُس کی روح ہیڈز کی جانب جنت میں چلی گئی تھی ۔ یسوع جہنم میں نہیں گیا ۔ یسوع کی اذیتیں ختم ہو گئیں جس لمحہ وہ مرا ۔ گناہ کی ادائییگی کر دی گئی تھی ۔ اُس نے پھر اپنے بدن کے جی اُٹھنے اور اپنے جلال میں واپس آسمان پر جانے کا انتظار کیا۔ کیا یسوع جہنم میں گیا؟ نہیں ۔ کیا یسوع سیول یا ہیڈز میں گیا ؟ جی ہاں


سوال: اپني موت اور جي اُٹھنے كے درميانی تين دنوں ميں يسوع كهاں تھا؟

جواب:
1 پطرس 3باب18تا19آیت بیان کرتی هے، "اس لئے که مسیح نے بھی یعنی راستباز نے ناراستوں کے لئے گناهوں کے باعث ایک بار دکھ اُٹھایا تاکه هم کو خدا کے پاس پهنچائے۔ وه جسم کے اعتبار سے تو مارا گیا لیکن روح کے اعتبار سے زنده کیا گیا۔ اسی میں اس نے جاکر ان قیدی روحوں میں منادی کی"۔

فقره "روح کے اعتبار سے18 "آیت میں کی بناوٹ بالکل اس فقر ے کے مطابق جیسے ، "جسم کے اعتبار سے"۔ اس لئے ایک هی وقت میں لفظ "روح"کا تعلق لفظ "جسم"سے ملانانهایت مناسب هے ۔ جسم اور روح مسیح کے جسم اور روح هیں۔ لفظ "روحانی اعتبار سے زنده کرنا"، اس حقیقت کی طرف توجه دلاتا هے که مسیح جس نے گناهوں کو برداشت کیا اور موت نے اس کی جسمانی روح کو باپ سے جدا کردیا ﴿متی 27باب46آیت﴾۔ جسم اور روح کے درمیان فرق هے، جیسے متی 27باب41آیت اور رومیوں1باب3تا4آیت، اور نه کے مسیح کے جسم اور پاک روح کے درمیان۔ جب مسیح کی گناه کے عوض کفارہ مکمل ہو گیا ، اس کے روحانی شراکت پھر سے بحال هو گئی جو ٹوٹ چکی تھی۔

1پطرس 3باب18تا22آیت بیان کرتیں هیں ایک اهم تعلق کو جو مسیح کی تکالیف ﴿آیت 18﴾اور اس کے جلال ﴿آیت 22﴾کے درمیان هے۔ صرف پطرس هی اس بارے میں ٹھیک معلومات دیتا هے که ان دونوں واقعات میں کیا هوا تھا۔ لفظ "منادی"آیت19میں کوئی عام لفظ نهیں جو نئے عهد نامے میں انجیل کی خوشخبری کے لئے استعمال هو ا هے۔ اس لے لغوی معنی هیں پیغام دینے والا۔ یسوع نے دکھ اُٹھا یا اور صلیب پر جان دی، اس کے جسم کو قبر میں رکھا گیا، اور اس کی روح نے مرنا تھا جب اس نے گناه کرنا تھا۔ مگر اس کی روح زنده هوگئی اور اسے با پ کو دے دیا گیا۔ پطر س کے مطابق، کچھ وقت کے لئے اپنی موت اور جی اُٹھنے کے درمیان یسوع نے ایک اهم اعلان کیا "قیدی روحوں"میں جاکر۔

شروع میں پطرس لوگوں کو حواله دیتا هے که "جان"۔"روح"نهیں﴿1۔پطرس3باب20آیت﴾۔ نئے عهدنامے میں لفظ "روحوں"کا استعمال فرشتوں اور بُری روحوں کو بیان کرتا هے، بنی نوع انسان کو نهیں؛ اور 22آیت اس کے ٹھیک مطلب کو ظاهر کرتی هے۔ مزید کلامِ مقدس میں کهیں بھی نهیں بتایا گیا که یسوع دوزخ میں گیا۔ اعمال2باب31آیت کهتی هے که وه "عالمِ ارواح"میں گیا ﴿نئی امریکن معیاری بائبل﴾، لیکن "عالمِ ارواح "دوزخ نهیں۔ لفظ "عالمِ ارواح "مُردوں کے عالم کا حواله دیتا هے، ایک عارضی جگه جهاں وه دوباره جی اُٹھنے کا انتظار کر رهے هیں۔ مکاشفه 20باب11تا15آیت ﴿نئی امریکن معیاری بائبل﴾یا نیا بین الاقوامی ایڈیشن دونوں کے درمیان واضع فرق بتاتا هے۔ جهنم همیشه رهنے والی اور آخری مقام هے گمراه هوئے لوگوں کے لئے۔ عالمِ ارواح ایک عارضی جگه هے۔

همارے خداوند نے اپنی روح باپ کو سونپ دی، مر گیا اور کچھ وقت موت اور دوباره جی اُٹھنے کے درمیان موت کی وادی میں گیا جهاں اس نے روحانی حالت میں پیغام دیا ﴿یقینی طور پر گنهگار فرشتوں کو؛ دیکھیں یهوداه 6آیت﴾جو کسی نه کسی طرح سے نوح کے زمانه کے طوفان سے پهلے سے تعلق رکھتے تھے۔ آیت 20بتاتی هے ۔ پطرس همیں نهیں بتاتا هے که وه ان قیدی روحوں کے بارے میں کیا اعلان کرتا هے، لیکن یه چھٹکارے کا پیغام نهیں هوسکتا جب تک فرشتے نجات نهیں پاتے ﴿عبرانیوں2باب16آیت﴾۔ یه یقینی طورپر شیطان اور اسکے لشکر پر فتح کا اعلان تھا ﴿1۔پطرس 3باب22آیت؛ کلسیوں2باب15آیت﴾۔ افسیوں 4باب8تا10آیت بھی ظاهر کرتی هے که مسیح "فردوس "میں گیا﴿لوقا16باب20آیت؛ 23باب43آیت ﴾اور ان سب کو آسمان میں لے گیا جو مرنے سے پهلے اسکی موت پر یقین رکھتے تھے ۔ یه حواله اس واقع کو تفصیل سے نهیں بتاتا که کیا هوا تھا، لیکن کلامِ مقدس کے زیاده تر عالم اس کے مطلب سے متفق هیں "قیدیوں کو قید میں سے چھڑایا"۔

پس، سبھی کہتے هیں که کلام مقدس مکمل طور پر واضع نهیں بتاتا که مسیح نے اپنی موت اور دوباره جی اُٹھنے کے درمیان تین دنوں میں کیا کیا۔ یه ظاهر کرتا هے ، اگرچه وه گرے هوئے فرشتوں اور بے ایمانوں پر فتح کی تبلغ کررها تھا۔ کیا هم یه یقین سے جان سکتے هیں که یسوع لوگوں کونجات کے لئے دوسرا موقع نهیں دے رهاتھا۔ کلام مقدس همیں بتاتا هے که ہم موت کے بعد عدالت کا سامنا کریں گے ﴿عبرانیوں 9باب27آیت﴾ ، دوسرا موقع نهیں هے۔ یهاں پر کوئی حقیقی اور واضع جواب نهیں هے که یسوع نے اپنے مرنے اور جی اُٹھنے کے درمیان کیا کیا۔ شاید یه وه راز هے جس کو هم اس وقت جانیں گے جب هم اسکے جلال میں جائیں گے