فرشتوں اور جنات کے بارے سوالات

سوال: فرشتوں کے بارے میں بائبل کیا کہتی ہے ؟

جواب:
فرشتے ظاہری روحانی مخلوق ہیں جو کہ ذہانت، جذبات اور خواہشات رکھتے ہیں ۔ یہ سچ ہے کہ فرشتے اچھے اور بُرے ( بد روحیں ) دونوں طرح کے ہوتے ہیں ۔ فرشتے ذہانت رکھتے ہیں ( متی 8 : 29 ، 2 کرنتھیوں 2 : 11 ،1 پطرس 12 : 17) جذبات رکھاتے ہیں ( لوقا 2 : 13 ، یعقوب 2 : 19، مُکاشفہ 12: 17) اور خواہشات کا اظہار کرتے ہیں ( لوقا 8 : 28۔ 31، 2 تیمتھیس 2: 26، یہوداہ 6 باب ) فرشتے حقیقی جسمانی ابدان کے بغیر روحانی مخلوق ہیں ۔ اگرچہ وہ جسمانی ابدان نہیں رکھتے ہیں ، پھر بھی وہ شخصیات ہیں :

کیونکہ وہ خلق شُدہ مخلوق ہیں ، اُن کا علم محدود ہے ، اِس کا مطلب ہے کہ وہ تمام چیزوں اِس طرح سے نہیں جانتے ہیں جس طرح خدا جانتا ہے ( متی 36: 24 ) وہ بظاہر انسانوں سے اعلیٰ تر علم رکھتے ہیں بہر حال اِن کا انحصار تین باتوں پر ہو سکتا ہے ۔ پہلی ، فرشتے مخلوقات کے اعتبار سے انسانوں سے اعلیٰ مخلوق ہیں ۔ تاہم وہ باطنی طور پر اعلیٰ علم رکھتے ہیں ۔ دوسرے ، فرشتےانسانوں سے زیادہ بائبل اور دُنیا کا مکمل مطالعہ کر تے ہیں اور اِس سے علم حاصل کرتے ہیں ( یعقوب 2 : 19، مُکاشفہ 12:12 )تیسری بات فرشتے انسانی سرگرمیوں کے طعیل مشاہدے سے علم حاصل کر تے ہیں ۔ انسانوں کے برعکس فرشتے ماضی کا مطالعہ نہیں کرتے ہیں ، وہ اِس کا تجربہ کر چُکے ہوتے ہیں ۔ بہر حال وہ جانتے ہیں کہ دوسرے اِس میں صورتِحال میں کیسے عمل اور ردِ عمل دکھاتے ہیں اور سچائی کے ایک اعلٰیٰ تر معیار کے ساتھ پیشن گوئی کر سکتے ہیں کہ ہم بالکل اِس طرح کے حالات میں کیا کریں گے ۔

اگرچہ وہ خواہشات رکھتے ہیں ، تما م مخلوقات کی طرح فرشتے خدا کی مرضی کے تابع ہیں ۔ اچھے فرشتے ایمانداروں کی مدد کے لیے خدا کی طرف سے بھیجے جاتے ہیں ( عبرانیوں 1 : 14 ) یہاں پر چند سرگرمیاں بائبل کے فرشتوں سے منسوب کر تی ہیں ! وہ خدا کی حمد و ثنا کر تے ہیں ( زبور 148 : 1 ۔ 2 ، یسعیاہ 6 : 3 )وہ خدا کی پرستش کرتے ہیں ( عبرانیوں 1 : 6 ، مکاشفہ 5 : 8 ۔ 13 ) وہ خدا میں خوشی مناتے ہیں ( ایوب 38 : 6۔ 7)وہ خدا کی خدمت کرتے ہیں ( زبور 103 : 20)مکاشفہ 5: 8۔13)وہ خدا کے حضور ظاہر ہوتے ہیں ( ایوب 8: 1 ، 1:6)۔ وہ خدا کے انصاف کے لیے آلہ کار ہیں ( مکاشفہ 7:1، 8: 2 ) وہ دعاوں کے جوا ب لاتے ہیں ( اعمال 8: 26، 10: 3) وہ مسیحی نظام ، کام اور مصائب کومانتے ہیں (1کرنتھیوں 11:10، 4 : 9، افسیوں 3 : 10، 1پطرس 1: 12 ) وہ خطرے کے اوقات میں حوصلہ افزائی کرتے ہیں ( اعمال 27: 23۔24) وہ مو ت کے وقت راستبا ز کا خیال رکھتے ہیں ( لوقا 16 : 22)۔

فرستے انسانوں سے ایک مکمل مخلتف قسم کی مخلوق ہیں ۔ انسان اپنے مرنے کے بعد فرشتے نہیں بنتے ہیں ۔ فرشتے کبھی بھی انسان نہیں تھے اور نہ کبھی بنیں گے ۔ خدا نے اِس طرح سے فرشتوں کو تخلیق کیا جس طرح اُس نے انسانوں کو تخلیق کیا۔ بائبل کہیں بھی بیان نہیں کر تی ہے کہ فرشتے خدا کی شبیہ پر یا خدا کی مشاہبت پر تخلیق ہوئے ہیں ، جس طرح سے انسان خلق ہوئے ہیں ( پیدائش 1 : 26 ) فرشتے روحانی مخلوق ہیں جو کہ مخصوص سطح پر جسمانی شکل اخیتار کر سکتے ہیں۔ انسان بنیادی طور پر جسمانی مخلوق ہیں لیکن ایک روحانی پہلو سے ساتھ ہیں ۔ سب سے اعلیٰ ترین بات جو ہم مقدس فرشتوں سے سیکھ سکتے ہیں وہ اُن کی فوری اور بغیر کوئی سوال کیے خدا کے احکام کی تابعداری کرتے ہیں ۔


سوال: بد روحوں کے بارے بائبل کیا کہتی ہے ؟

جواب:
مکاشفہ 12 : 9 بد روحوں کی شناخت پر ایک واضح کلام ہے ، " اور وہ بڑا اژدہا یعنی وہی پُرانا سانپ جو ابلیس اور شیطان کہلاتا ہے اور سارے جہان کو گمراہ کر دیتا ہے زمین پر گرا دیا گیا اور اُس کے فرشتے بھی اُس کے ساتھ گرا دئے گءے ۔" شیطان کا آسمان پر سے گرایا جانا علامتی طور پر یسعیاہ 14 : 12 ۔ 15 اور حزقی ایل 28: 12 ۔ 15 ، مکاشفہ 12 : 4 میں اشارہ کرتا ہے کہ شیطان کے ساتھ ایک تہائی فرشتے تھے جب اُس نے گناہ کیا ۔ یہوداہ 6 باب اشارہ کرتا ہے کہ فرشتے وہ ہیں جنہوں نے گناہ کیا ۔ بائبل نشاندہی کر تی ہے کہ بد روحیں گرائے جانے والے فرشتے ہیں جنہوں نے شیطان کے ساتھ مل کر خدا کے خلاف بغاوت کی ۔

شیطان اور اُس کی بد روحیں اب اُن سب کو جو خدا کی پیروی اور پرستش کرتے ہیں اُنہیں تباہ اور دھوکہ دینے کے لیے دیکھ رہے ہیں ( 1 پطرس 5 : 8 ، 2 کرنتھیوں 11 : 14 ۔ 15 ) بد روحیں بُری روحوں کے طور پر ( متی 10: 1) پراگندہ روحوں ( مرقس 1 : 27 )اور شیطان کے فرشتوں کے طور پر بیان ہوئی ہیں ۔ شیطان اور بد روحیں دُنیا کو دھوکہ دیتی ہیں ( 2 کرنتھیوں 4 : 4 ) مسیحیوں پر حملہ آور ہوتی ہیں ( 2 کرنتھیوں 12 : 7 ، 1 پطرس 5 : 8 ) اور مقدس فرشتوں کے ساتھ جنگ کر تی ہیں ( مکاشفہ 12 : 4 ۔9 ) بد روحیں روحانی مخلوق ہیں ، لیکن وہ جسمانی شکل میں ظاہر ہو سکتی ہیں ( 2 کرنتھیوں 11 : 14 ۔15 ) بد روحوں / گرے ہوءے فرشتے خدا کے دُشمن ہیں ، لیکن وہ شکست خوردہ دُشمن ہیں۔ اُن سے زیادہ عظیم وہ ہے جو ہم میں ہے اُن سے جو دُنیا میں ہے ( 1 یوحنا 4 : 4 )


سوال: شیطان کون ہے ؟

جواب:
شیطان کے متعلق لوگوں کے عقائد نادانی سے لیکر قیاس آرائی تک ہیں ۔ سینگوں ے ساتھ ایک چھوٹا سا سُرخ و سفید لڑکا جو کہ آُ کے کندھوں پر بیٹھتا ہے اور آپ کو گناہ کے لیے اُکسا رہا ہے سے لیکر ایک جو کہ بُرائی کے تجسم کے لیے استعمال ہوتا ہے تک ہے ۔ بہر حال بائبل ہمیں ایک واضح تصویر دیتی ہے کہ شیطان کون ہے اور کس طرح وہ ہماری زندگیوں کو اثر انداز کرتا ہے ۔ بائبل واضح طور پر شیطان کی ایک فرشتہ ہونے کے طور پر اِس کی نمایاں خصوصیات بیان کر تی ہے جو کہ آسمان سے گناہ کے سبب اپنی جگہ سے گرایا گےا اور اب مکمل طور پر اپنی تمام قوت میں خدا کی مخالفت کر کے خدا کے مقصد کو روک رہا ہے ۔

شیطان ایک مقدس فرشتے کی طرح پیدا کیا گیا تھا ۔ یسعیاہ 14 : 12 گرنے سے پہلء شیطان کا نام لوسیفر بتاتی ہے ۔ حزقی ایل 28 : 12-14 شیطان کو ایک مقرب فرشتہ ک طور پر بیان کر تی ہے ۔ وہ اپنی خوبصورتی اور مرتبے میں مغرور ہو گیا اور فیصلہ کیا کہ وہ خدا کے اوپر ایک تخت پر بیہٹھنا چاہتا ہے ( یسعیاہ 14 : 13-14 ، حزقی ایل 28 : 15 ، 1 تیمتھیس 3 : 6 ) شیطان کا غرور اِس کے گرائے جانے کا سبب بنا ۔ یسعیاہ 14 : 12-15 میں " میں کروں گا " کے بہت سارے بیانات پر توجہ کریں ۔ اِس کے گناہ کے سبب خدا نے شیطان جنت سے نکال دیا ۔

شیطان دُنیا کا بادشاہ بن گیا اور ہوا کی طاقت کا شہزادہ بن گیا ۔ ( یوحنا 12 : 31 ، 2 کرنتھیوں 4 : 4 ، افسیوں 2 : 2 ) وہ ا یک الزام لگانے والا ( مکاشفہ 12 : 10 ) ، ایک تحریص دینے والا ( متی 4 : 3 ، 1 تھسلینکیوں 3 : 5 ) اور ایک دھوکہ باز ہے ( پیدائش 3 : 2 ، 2 کرنتھیوں 4 : 4 ، مکاشفہ 20: 3 ) ۔ اُس کے اِس نام کا مطلب " مخالفت کرنے والا" یا " کوئی ایک مخالفت کرنے والا " ہے ۔

اگرچہ وہ جنت سے باہر پھینک دیا گیا تھا ، لیکن وہ ابھی تک بھی اپنا تخت خدا سے اوپر لیکر جانا چاہتا ہے ۔ وہ خدا کے کئے گئے کاموں کی نقل کرتا ہے ، دُنیا سے پرستش کی اُمید لیے ہوئے اور خدا کی بادشاہی کی مخالفت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے ۔ شیطان دُنیاوی مذہب اور ہ غلط عبادت کے پیچھے ہر صورت میں موجود ہیں ۔شیطان خدا اور و ہ جو اُس کی پیروی کرتے ہیں اُن کی مخالفت میں اپنی طاقت سے ہر کام اور ہر طرح کا کام کرے گا ۔ تاہم شیطان کی منزل آگ کی جھیل میں ایک ابدی زندگی تک بند رہنا ہے ( مکاشفہ 20: 10)


سوال: بائبل بد روح سے مغلوب ہونے / بد روح کے سائے سے مغلوب ہونے کے بارے کیا کہتی ہے ؟ اگر ایسا ہے تو اِس کی علامات کیا ہیں ؟

جواب:
بائبل بد روحوں سے مغلوب ہونے یا اِن کے زیرِ زثر ہونے کی چند مثالیں دیتی ہے ۔ اِن مثالوں میں سے ہم بد روح کے سائے کے زیرِ اثر ہونے کی چند مثالیں تلاش کر تے ہیں اور آگاہی حاصل کر تے ہیں کہ کس طرح ایک بد روح ایک آدمی کو مغلوب کر تی ہے ۔ یہاں پر بائبل کے چند پیرے دئے گئے ہیں : متی 17: 18، 12: 22، 9: 32۔33،مرقس 7: 26۔30، 5:1۔ 20، لوقا 22:3 ، اعمال 16: 16، 18۔ اِن پیروں میں چند یہ ہیں کہ بد روح کی مفلوبیت جسمانی بیماریوں کی وجہ بنتی ہے جیسا کہ گونگا پن ، مرگی کی علامات ، اندھا پن وغیرہ ہیں ۔ دوسری صورتوں میں یہ کسی کو بُراءی کرنے کہ وجہ بنتی ہے ۔ یہودہ اِس کی مرکزی شال ہے ۔ اعمال 16: 16۔18 میں روح ظاہری طور پر ایک غلام لڑکی کو غیب گوئی کی کچھ قابلیت دیتی ہے ۔ Gadarenes کا بد روحوں سے مغلوب آدمی جو کہ بد روح کے ایک بہت بڑے گروہ ( جمِ عفیر )سے مغلوب تھا ۔ انسانوں سے زیادہ مضبوط تھا اور مقبرے کے پتھروں کے درمیان میں ننگا رہتا تھا ۔ ساول بادشاہ خداوند کے خلاف بغاوت کرنے کے بعد ایک بُری روح سے ستانے کے تاثر کی مصیبت میں پڑا اور اُس نے داود کو قتل کرنے کی خواہش کو بڑھایا ۔ حالانکہ یہاں پر بد روح سے مغلوب ہونے کی ممکن علامات کا ایک وسیع مجموعہ ہے جیسا کہ جسمانی بگاڑ ہے جو کہ ایک حقیقی جسمانی مسئلے سے منسوب کیا جا سکتا ہے ۔ شخصیت میں بدلاو جیسا کہ دباو اور بڑھاو فطرتی طور تے زیادہ مضبوطی بے حیائی ، غیر معاشرتی رویہ اور غالبا ً معلومات کو بانٹنے کی اہلیت جو کہ کوئی بھی فطری طور پر جان نہیں سکتا ہے اِس کی وضاحت کرنا اہم ہے۔ قریب قریب سب ہی بلکہ اِن سب خصوصیات کی دوسری تشریحات ہو سکتی ہیں ۔ پس یہ اہم نہیں ہے کہ ہر دباو کا شکار آدمی یا مرگی کے مرض والا آدمی بد روح سے مغلو ب ہے ۔ دوسری طرف غالب امکان ہے کہ مغربی ثقافتیں سنجیدگی سے لوگوں کی زندگیوں میں شیطانی مداخلت نہیں کرتی ہیں ۔ اِن جسمانی اور جذباتی امتیازات میں اضافی طور پر ایک آدمی بد روح کے سایہ کے زیرِ اثر ہونے کو روحانی نقطہ نظر سے بھی دیکھ سکتا ہے اَن میں معافی سے انکار اور ( کرنتھیوں 2: 10:11) غلط عقائد پھیلانے میں ایمان رکھنا ۔ خاص طور پر یسوع مسیح اور اُن کے کفارے کے بارے میں ( 2 کرنتھیوں 11: 3 4، 13 ۔15، 1 تیمتھیس 4: 1۔5 ، 1 یوحنا 4: 1۔3) ۔

مسیحیوں کی زندگیوں میں بد روحوں کی مداخلت سے متعلق پطرس رسول حقیقت کی ایک وضاحت بیان کرتا ہے ۔ ایک ایماندار شیطان کے زیر اثر ہو سکتا ہے ( متی 16: 23) ۔ بعض مسیحیوں کا حوالہ دیتے ہیں جو کہ مستحکم بد روح کے سایہ کے زیر اثر " بد روحوں کے زیر ِ اثر" ہونے کے طو ر پرہیں ۔ لیکن کلام میں مسیح میں ایک ایماندار کی ایک بد روح کے سایہ کے زیرِ اثر ہونے کی ایک بھی مثال نہیں ہے ۔ زیادہ تر مذہبی مبلغ ایمان رکھتے ہیں کہ ایک مسیحی بد روح کے زیر ِ اثر نہیں ہو سکتا ہے کیونکہ اُس میں روح القدس رہتا ہے (2 کرنتھیوں 1 : 22، 5: 5 ، 1 کرنتھیوں 6: 19) اور خدا کی روح ایک بد روح کے ساتھ اپنی سکونت نہیں بانٹ سکے گی ۔ ہمیں یہ ٹھیک ٹھیک نہیں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کوئی اپنے آپ کو زیرِ اثر ہونے کے لیے کھولتا ہے ۔ اگر یہودہ کا معاملہ نمائندہ کے طور پر ہے ، اُس نے بُرائی کے لیے اپنے دل کو کھولا اِس کے معاملہ میں اِس کے لالچ کی بدولت ایسا ہوا ( یوحنا 12 : 6 ) ۔ پس یہ ممکن ہو سکتا ہے کہ اگر کوئی اپنے دل پر چند عادتاً گناہوں کو حکمرانی کرنے کی اجازت دیتا ہے تو یہ ایک بد روح کے داخل ہونے کے لیے دعوت بن جاتا ہے ۔ تبلیغی اداروں میں سے تجربات سے بد روحوں سے مغلوب ہونا کافر بُتوں کی پرستش اور علم ِ نجوم کا مواد رکھنے سے متعلقہ بھی دکھائی دیتا ہے ۔ کلام بار بار بتوں کی پرستش کو حقیقی طور پر بد روح کی پرستش سے جوڑتا ہے ( احبار 17 : 7 ، استثنا 32 : 17 ، زبور 106: 37 ، 1 کرنتھیوں 10: 20) ، پس یہ حیران کُن نہیں ہونا چاہیے کہ یہ بتوں کی پوجا کی مداخلت بد روح کی غالب آنے کی طر ف لے جا سکتی ہے۔

اوپر دئے گئے کلام کے حوالہ جات اور مبلغین کے چند تجربات کی بنیاد پر ہم یہ نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ بہت سارے لوگ کچھ گناہ قبول کرنے کے وسیلہ سے یا پوجا میں اُلجھنے کے سبب سے اپنی زندگیوں کو بد روح کی مُشکلات کے لیے کھول دیتے ہیں ۔ مثالوں میں ، بد اخلاقی ، نشہ آور ادویات / شرا ب نوشی کی لعنت جو کہ کسی کی شعوری حالت کو تباہ کر دیتی ہے ، بغاوت ، عداوت اور وجدانی مراقبہ شامل ہیں ۔

یہاں پر ایک اخلاقی تفکر موجود ہے ۔ شیطان اور اُس کی مہمان بُرائی کچھ نہیں کر تی جو خداوند اُسے کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے ( یعقوب 1 : 2 ) اِس معاملے میں رہتے ہوئے شیطان سوچتا ہے کہ وہ اپنا مقصد پورا کر رہا ہے ، حقیقت میں خدا کا پاک مقصد پورا کر رہا ہوتا ہے ، جیسا کہ یہوداہ کے گمراہ ہونے کے معاملے میں ہے ۔ کچھ لوگ علم غیب اور بد روحوں کی سرگرمیوں کے ساتھ ایک غیر صحت مندانہ سحر کو وابسطہ کر لیتے ہیں ۔ یہ غیر دانشمندانہ اور بائبل کے مطابق نہیں ہے ۔ اگر ہم خدا کے متلاشی ہیں ، اگر ہم اپنے آپ کو اُس کی فولادی زرہ میں لپٹے رکھتے ہیں اور اُس کی مضبوطی پر انحصار کر تے ہیں ( افسیوں 6 : 10 ۔18) ،ہم بُرے لوگوں سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ خدا سب پر حکمرانی کرتا ہے۔


سوال: کیا ایک مسیحی بد روح سے مغلوب ہو سکتا ہے ؟

جواب:
بائبل واضح طور پر بیان نہیں کرتی ہے آیا کہ ایک مسیحی بد روح سے مغلوب ہو سکتا ہے ۔ تاہم جب سے ایک مسیحی میں روح القدس رہتی ہے ( رومیوں 8 : 9 ۔11، 1 کرنتھیوں 6: 19، 3 : 16)، یہ بالکل ہی خلافِ قیاس ہو گا کہ روح القدس ایک روح کو بالکل اِسی شخص کو مغلوب کرنے کی اجازت دے گا جس میں وہ خود رہ رہا ہے ۔ بعض اوقات یہ ایک اختلافِ رائے والامعاملہ ہوتا ہے ۔ تاہم ہم یہ مصمم ایمان رکھتے ہیں کہ ایک مسیحی بد روح سے مغلوب نہیں ہو سکتا ہے ۔ ہمارا ایمان ہے کہ ایک بد روح سے مغلوب ہونے اور ایک بد روح سے ستائے جانے یا اُس کے زیرِ اثر ہونے کے درمیان ایک واضح فرق ہے ۔ بد روح کے مغلوب کرنے میں ایک آدمی کے خیالات اور کاموں پر ایک بد روح کا براہِ راست قابو پانا شامل ہے ( لوقا 8 : 27 ۔ 33، 4: 33۔ 35 متی 17: 14۔ 18)بد روح سے ستائے جانے ےا زیرِ اثر ہونے میں ایک بد روح یا بد روحوں کا ایک آدمی پر روحانی حملہ کرنا اور یا ُس کے ( مد) یا اُس( عورت) کے گناہ آلود رویہ میں حوصلہ افزائی کرنا شامل ہے ( 1 پطرس 5 : 8۔9،یعقوب4: 7)۔ توجہ کریں کہ روحانی مڈ بھیڑ کے بارے میں نئے عہد نامے کے تمام ہیروں میں ہمیں ایک ایماندار کو ایک بد روح سے علیحدہ ہونے کا نہیں کہا گیا ہے ( افسیوں6 : 10۔ 18) ایمانداروں کو شیطان کے ساتھ نہ رہنے بلکہ اُن سے علیحدہ رہنے کا کہا گیا ہے (1پطرس 5: 8۔ 9 ، یعقوب 4:7)

یہ ناقابلِ فہم بات ہے کہ خدا اپنے فرزندوں میں سے ایک جسے اُس نے مسیح کے خون کی قیمت سے خریدا (1پطرس 1: 18۔ 19) اور ایک نئی تخلیق میں اُس کو بنایا ( 2 کرنتھیوں 5 : 17)اُسے ایک بد روح سے مغلو ب ہونے اور قابو پائے جانے کی اجازت دے گا ۔ جی ہاں ، ایمانداروں کے طور پر ہم شیطان اور اُس کی بد روحوں سے جنگ کرتے ہیں لیکن ہم یہ اپنے آپ میں سے نہیں کر تے ہیں ۔ پولس رسول فرماتا ہے ، " اے بچو ! تُم خدا سے ہو اور اُن پر غالب آگئے ہو کیونکہ جو تُم میں ہے وہ اُس سے بڑا ہے جو دُنیا میں ہے ۔ " ( 1 یوحنا 4 : 4 ) ہم میں ایک کون ہے ؟ روح القدس جو کہ دُنیا میں ایک ہے ؟ شیطان اور اُس کی بد روح ۔ تاہم ایماندار بد روحوں کی دُنیا پر غالب آگئے ، اور ایک ایماندار کا بد روح سے مغلوب ہونے کا معاملہ کلام کے مطابق نہیں ہو سکتا ۔


سوال: پیدائش 6 باب 1-4 آیات میں خدا کے فرزند کون ہیں اور آدمیوں کی بیٹیاں کون ہیں؟

جواب:
پیدائش 6 باب 1-4 آیات میں خدا کے بیٹوں اور آدمیوں کی بیٹیوں کا حوالہ دیتی ہے ۔ اِس کے بارے میں بہت ساری تجاویز ہیں جیسا کہ خدا ک بیٹے کون تھے اور آدمیوں کی بیٹیوں کے ساتھ ُن کے بچے جن کی نسل میں کیوں بڑھے ( یہ وہی بات ہے جس کی لفظ نفلین نشاندہی کرتا دکھائی دیتا ہے )

خدا کے بیٹوں کی شناخت پر تین بنیادی نکتہ ہائے نظر ہیں 1 ) وہ گرائے جانے والے فرشتے تھے 2) وہ طاقتور انسانی حکمران تھے یا 3) وہ سیت کی نسل اور بدکار قائن کی نسل کی آپس میں شادی ہونے سے پیدا ہونے والی نسل تھے ۔ پہلا نظریہ وزن رکھتا ہے حقیقت ہے کہ پُرانے عہد نامےمیں " خدا کے بیٹے" کا چھوٹا جملہ ہمیشہ فرشتوں کا حوالہ دیتا ہے ۔ بائبل اِس پر یقین کرنے کے لیے ہمیں کوئی وجہ بیان نہیں کرتی ہے کہ فرشتے جنس رکھتے تھے یا وی بچے پیدا کرنے کے قابل تھے ۔

2 اور 3 نظریہ کی کمزوری یہ ہے کہ عام مرد عام عورتوں سے شادی کرنے سے اُن کی اولاد " جن" یا " پُرانے دور کے بہادر" شہرہ آفاق مرد" کیوں پیدا ہوئے ۔ مزید خدا زمین پر سیلاب لانے کا فیصلہ کیوں کرے گا ( پیدائش 6 : 5 -7 ) جبکہ خدا نے طاقتور مردوں یا سیت کی نسل کو عام عورتوں یا قائن کی نسل سے شادی کرنے سے کبھی منع نہیں کیا تھا ؕ پیدائش 6 : 1-7 کی آنے والے یومِ حساب سے جُڑتا ہے جو پیدائش 6 : 1-4 میں ہوتا ہے ۔ محض شہوت انگیز ، اخلاق سے گری ہوئی انسانی عوتوں کے ساتھ گِرائے جانے والی شادی اِس طرح کے ایک سخت قسم کے خیال کا احاطہ کر سکتی ہے ۔

جیسا کہ پہلے بتایا گیا ہے کہ پہلے نظریہ کی کمزوری یہ ہے جو کہ متی 22 : 30 بیان کرتی ہے " کیونکہ قیامت پر شادی نہ ہو گی بلکہ لوگ آسمان پر فرشتوں کی مانند ہونگے ۔" لیکن یہ متن یہ نہیں کہتا ہے کہ ، " فرشتے شادی کرنے کے قابل نہیں ہیں ۔" بلکہ یہ محض اشارہ دیتی ہے کہ فرشتے شادی نہیں کر تے ہیں ۔ دوسری بات متی 22 : 30 " فرشتوں کے آسمان " میں ہونے کا حوالہ دے رہی ہے ۔ یہ گرائے جانے والے فرشتوں کا حوالہ نہیں دے رہی ہے ، جو کہ خدا کی تخلیقی ترتیب کی پرواہ نہیں ہیں اور خدا کے منصوبے کو درہم برہم کرنے کے مدبرانہ طریقے تےتلاش کر تے ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ خدا کے مقدس فرشتے شادی نہیں کرتے ہیں ءیا جنسی اختلاط میں مبتلا نہیں ہوتے اِس کایہ مطلب نہیں کہ یہی بات زیطان اور اُس کی بد روحوں٘ پر صادق آتی ہے ۔

نظریہ نمبر 1 اِس حالت سے بہت ملتا جُلتا ہے ۔ جی ہاں ، یہ کہنا ایک دلچسپ " اختلافِ رائے " ہے کہ فرشتے جنسی حس کے بغیر ہیں اور پھر یہ کہنا کہ " خدا کے بیٹے" گرائے جانے والے فرشتے تھے جنہوں نے انسانی عورتوں کے ساتھ مل کر بچے پیدا کیے ۔ تاہم جبکہ فرشتے روحانی مخلوق ہیں ( مرقس 16 : 5 ) صدوم او عمورہ کے آدمی دو فرشتوں کےسات جنسی اختلاط کرنا چاہتے تھے جو کہ لوط کے ساتھ تھے ( پیدائش 19 : 1-5 ) یہ قابل ستائشکہ فرشتے انسانی شکل اختیار کرنے کے قابل ہیں ، حتی کہ انسانی جنسی ملاپ کی نقل کی حد تک اور ممکنہ حد تک بچے بھی پیدا کر تے ہیں ۔ گرائے جانے والے فرشتوں نے اِس سے متعلق ایسا کیوں نہ کیا ؟ ایسا لگتا ہے کہ خدا نے گرائے جانے والے فرشتوں کو قیر کر دیا جنہوں نے یہ بد کاری کا گناہ کیا ، تاکہ دوسرے گرائے جانے والے فرشتے ایسا نہ کریں ( جیدا کہ یہوداہ 6 باب میں مرقوم ہے ) ۔ ابدائی عبرانی مفسرین ، جھوٹی اناجیل اور غیر مستند تنصیفات یہ نظریہ رکھنے پر مکمل متفق ہیں کہ پیدائش 6 : 1-4 میں بیان شُدہ " خدا کے بیٹے " گرائے جانے والے فرشتے ہیں اِس بحث کو ختم کر دیتا ہے ۔ تاہم یہ نظریہ جو پیدائش 6 : 1-4 میں دیتا ہے کہ گرائے جانے والے فرشتے نے انسانی عورتوں کے اختلاط کیا سیاق و اسباق کے حوالہ سے ، گرائمر کی رو سے اور تاریخی بنیاد پر مضبوط ہے ۔