2
ماضی میں تمہا ری روحانی زندگیاں خدا کے خلاف تمہا رے گنا ہوں اور تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے مردہ تھیں۔ ہاں!ماضی میں تم گناہ کرتے رہتے تھے اور دُنیا ہی کے معیار پر زندگی گزار رہے تھے زمین پر جو تم نے شیطا نی قوتوں کی حکمرا نی کی پیر وی کی۔ جو لوگ خدا کی باتوں کے منکر تھے انہی پر وہ رُوح اختیار رکھتی ہے۔ ماضی میں ہم سب اپنے لوگوں کی طرح رہے اور ہم ان چیزوں کو کر نے کی کو شش کر تے رہے جس سے ہمارے گنہگار نفس کو خوشی ہو ہم نے وہ سب کچھ کیا جو ہمارے دماغوں اور جسم نے چا ہا۔ ہم بُرے تھے خدا کے غضب کے مستحق تھے محض اسلئے کہ ہم بھی ان دُوسرے لوگوں کی مانند تھے۔
لیکن خدا بہت رحم والا ہے اور وہ ہم سے بہت زیادہ محبت کر تا ہے۔ ہم قصوروں کی وجہ سے مرچکے تھے تو ہم کو مسیح کے ساتھ زندہ کیا۔ تم خدا کے فضل سے بچ گئے۔ اور خدا نے ہمیں مسیح کے ساتھ ہی اوپر اٹھا یا اور آسمان میں اس کے ساتھ جگہ دی۔ خدا نے ہمیں اس لئے نوازا کہ ہم یسوع مسیح میں تھے۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ وہ بتا نا چاہتا تھا تمام آنے والی نسلوں کو کہ اس کی رحمت کتنی وسیع ہے خدا نے یہ بتا یا ہے کہ یہ سب فضل ہم پر یسوع مسیح کی وجہ سے ہے۔
میرے کہنے کا مطلب ہے کہ تم فضل سے بچ گئے جو تمہیں ایمان لا نے سے ملا تم اپنے آپکو نہیں بچا سکے لیکن یہ تو خدا کا عطیہ تھا۔ نہیں تم اپنے اعمال کی وجہ سے نہیں بچے اس لئے کو ئی یہ شیخی نہیں کر سکتا۔ 10 ہم جو کچھ ہیں وہ خدا نے بنایا ہے مسیح یسوع میں خدا نے ہم کو نئے لوگ بنا یا تا کہ ہم اچھے کام کریں۔ خدا نے ان اچھے کا موں کوپہلے ہی مقرر کر دیا ہے تا کہ ہم لوگ اچھے کام کر کے اپنی زندگیاں گزاریں۔
11 تم غیر یہودی پیدا ہو ئے تھے اور یہودیوں نے تمہیں “غیر مختون” اور اپنے آپ کو “مختون” کہا ان کی مختو نی وہ ہے جو اپنے جسم پر انسا نی ہاتھوں سے کر تے ہیں۔ 12 یاد کرو پچھلے وقتوں میں تم لوگ بغیر مسیح کے تھے۔ تم اسرائیل کے شہری نہیں تھے اور تمہارے پاس کو ئی عہد نامہ جو خدا اپنے لوگوں سے کو ئی وعدہ کیا ہو نہیں تھا تمہیں کو ئی امید نہ تھی اور تم خدا کو نہیں جانتے تھے۔ 13 ہاں ایک دفعہ تو تم خدا سے بہت دور تھے۔ لیکن اب مسیح یسوع میں اس کے بہت قریب ہو۔ مسیح کے خون کے ذریعہ سے تمہیں خدا کے نزدیک لا یا گیا۔
14 کیوں کہ مسیح کی وجہ سے ہم امن میں ہیں مسیح نے ہم دونوں کو ایک کر دیا۔ یہودی اور غیر یہودی دونوں کو اس طرح علیحدہ کر دیا تھا جیسے ان کے درمیان ایک دیوار ہو وہ ایک دوسرے کے دشمن تھے لیکن مسیح نے اس دشمنی کو اپنا جسم دیکر دور کیا۔ 15 یہودی شریعت میں کئی احکام ہیں لیکن مسیح نے اس شریعت کو ختم کیا مسیح کا مقصد یہ تھا کہ دونوں گروہوں کے لو گوں کو ایک نئے انسان ان میں بنائیں ایسا کر کے مسیح نے امن قائم کئے۔ 16 مسیح نے صلیب کے ذریعہ دونوں گروہوں کی دشمنی کو ختم کئے اور دونوں میں صلح کر کے ایک کیا انہیں خدا تک پہونچا یااور مسیح نے اپنے آپکو مصلوب کر کے ایسا کیا۔ 17 مسیح نے آکر تم غیر یہودی لوگوں کو امن کی تعلیم دی جو خدا سے بہت دور تھے اور اس نے یہودیوں کو بھی جو خدا کے نزدیک تھے امن کی تعلیم دی۔ 18 “ہاں!” مسیح کے ذریعہ ہی ہم دونوں کو حق ہے کہ اپنے باپ کے پاس ایک رُوح میں جائیں۔
19 پس اب تم غیر یہودی اور غیر ملکی نہیں رہے اب تم لوگ بھی شہری ہو خدا کے مقدس لوگوں کی طرح تمہارا تعلق خدا کے خاندان سے ہے۔ 20 تم خدا کی ذاتی عمارت میں شامل کر لئے گئے ہو اور اس عمارت کی بنیاد رسولوں اور نبیوں نے رکھی ہے مسیح خود اس عمارت کا ایک اہم پتھر ہے۔ 21 پوری عمارت ملکر مسیح میں ہے اور مسیح نے اس عمارت کو اتنا بڑھا یا کہ خدا وند میں وہ مقدس ہیکل بن گیا۔ 22 اور تم لوگ بھی دوسروں کے ساتھ ملکر مسح کئے گئے ہو اور ایسی جگہ رہ رہے ہو جہاں خدا روح کے ساتھ رہتا ہے۔