Home

۔توارِیخ 2

باب: 1 2 3 4 5 6 7 8 9 10 11 12 13 14 15 16 17 18 19 20 21 22 23 24 25 26 27 28 29 30 31 32 33 34 35 36


-Reset+

باب 9

1 جب سبا کی ملکہ نے سلیمان کی شہرت سُنی وہ مُشکل سوالوں سے سلیمان کو آزمانے کے لیئے بُہت بڑی جلو اور اُونٹوں کے ساتھ جن پر مصالح اور بافراط سونا اور جواہر تھے یروشلیم میں آئی اور سلیمان کے پاس آکر جو کُچھ اُس کے دل میں تھا سب کی بابت اُس سے گفتگو کی۔
2 سلیمان نے اُس کے سب سوالوں کا جواب اُسے دیا اور سلیمان سے کوئی بات پوشیدہ نہ تھی کہ وہ اُس کو بتا نہ سکا۔
3 جب سبا کی ملکہ نے سلیمان کی دانشمندی کو اور اُس گھر کو جو اُس نے بنایا تھا۔
4 اور اُس کے دستر خوان کی نعمت اور اُس کے خادموں کی نشست اور اُس کے ملازموں کی حاضر باشی اور اُسن کی پوشاک اور اُس کے ساقیوں اور اُن کے لباس کو اور اُس زینہ کو جس سے وہ خُداوند کے مسکن کو جاتا تھا دیکھا تو اُس کے ہوش اُڑ گئے۔
5 اور اُس نے بادشاہ سے کہا کہ وہ سچی خبر تھی جومیں نے تیرے کاموں اور تیری حکمت کی بابت اپنے مُلک میں سُنی تھی۔
6 تَو بھی جب تک میں نے آ کر اپنی آنکھوں سے نہ دیکھ لیا اُن کی باتوں کو باور نہ کیا اور دیکھ جتنی بڑی تیری حکمت ہے اس کا آدھا بیان بھی میرے آگے نہیں ہوا۔تو اُس شہرت سے بڑھ کر ہے جو میں نے سُنی تھی ۔
7 خوش نصیب ہیں تیرے لوگ اور خوش نصیب ہیں تیرے یہ ملازم جو سدا تیرے حضور کھڑے رہتے ہیں اور تیری حکمت سُنتے ہیں۔
8 خُداوند تیرا خُدا مُبارک ہے جو تُجھ سے ایسا راضی ہوا کہ تُجھ کو اپنے تخت پر بٹھایا تاکہ تُو خُداوند اپنے خُدا کی طرف سے بادشاہ ہو ۔ چونکہ تیرے خُدا کو اسرائیل سے مُحبت تھی کہ اُن کو ہمیشہ کے لیئے قائم کرے اس لیئے اُس نے تُجھے اُن کا بادشاہ بنایا تاکہ تُو عدل و انصاف کرے۔
9 اور اُس نے ایک سَو بیس قنطار سونا اور مصالح کا بُہت بڑا انبار اور جواہر سلیمان کو دئے اور جو مصالح سبا کی ملکہ نے سلیمان کو دئے ویسے پھر کبھی میسر نہ آئے۔
10 اور حورام کے نوکر بھی اور سلیمان کے نوکر جو اوفیر سے سونا لاتے تھے وہ چندن کے درخت اور جواہر بھی لاتے تھے۔
11 اور بادشاہ نے چندن کی لکڑی سے خُداوند کے گھر کے لیئے اور شاہی محل کے لیئے چبوترے اور گانے والوں کے ئے بربط اورستار تیار کرائے اور ایسی چیزیں یہوداہ کے شہر میں پہلے کبھی دیکھنے میں نہ آئی تھیں۔
12 اورسلیمان بادشاہ نے سبا کی ملکہ کو جو کُچھ اُس نے چاہا اور مانگا اُس سے زیادہ جو وہ بادشاہ کے لیئے لائی تھی دیا اور وہ لوٹکر اپنے ملازموں سمیت اپنی مملکت کو چلی گئی۔
13 ور جتنا سونا سلیمان کے پاس ایک سال میںآتا تھا اُس کا وزن چھ سَو چھیاسٹھ قنطار سونے کا تھا ۔
14 یہ اُسکے علاوہ تھا جو بیوپاری اور سوداگر لاتے تھے اور عرب کے سب بادشاہ اور مُلک کے حاکم سلیمان کے پاس سونا اور چاندی لاتے تھے۔
15 اور سلیمان بادشاہ نے پیٹے ہوئے سونے کی دو سو بڑی ڈھالیں بنوائیں ۔چھ سو مثقال پیٹا ہوا سونا ایک ایک ڈھال میں لگا۔
16 اور اُس نے پیٹے ہوئے سونے کی تین سو ڈھالیں اور بنوائیں ۔ایک ایک ڈھال میں تین سو مثقال سونا لگا اور بادشاہ نے اُن کو لُبنانی بن کے گھر میں رکھا۔
17 اس کے سوا بادشاہ نے ہاتھی دانت کا ایک بڑا تخت بنوایا اور اُس پر خالص سونا منڈھوایا۔
18 اور اُس تخت کے لیئے چھ سیڑھیاں اور سونے کا ایک پایدان تھا۔ یہ سب تخت سے جُڑے ہوئے تھے اور بیٹھنے کی جگہ کی دونوں طرف ایک ایک ٹیک تھی اور اُن ٹیکوں کے برابر شیر ببر کھڑے تھے۔
19 اور اُن چھؤں سیڑھیوں پر ادھر اور اُدھر بارہ شیر ببر کھڑے تھے ۔کسی سلطنت میں ایسا کبھی نہیں بنا تھا۔
20 اور سلیمان بادشاہ کے پینے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بن کے گھر کے سب برتن خالص سونے کے تھے۔سلیمان کے ایام میں چاندی کی کوئی قدر نہ تھی۔
21 کیونکہ بادشاہ کے پاس جہاز تھے جو حورام کے نوکروں کے ساتھ ترسیس کو جاتے تھے۔ ترسیس کے یہ جہاز تین برس میں ایک بار سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لے کر آتے تھے۔
22 سو سلیمان بادشاہ دولت اور حکمت میں رویِ زمین کے سب بادشاہوں سے بڑھ گیا۔
23 اور رویِ زمین کے سب بادشاہ سلیمان کے دیدار کے مُشتاق تھے تاکہ وہ اُس کی حکمت کو جو خُدا نے اُس کے دل میں ڈالی تھی سُنیں ۔
24 اور وہ سال بسال اپنا اپنا ہدیہ یعنی چاندی کے برتن اور پوشاک اور ہتھیار اور مصالح اور گھوڑے اور خچر جتنے مُقرر تھے لاتے تھے۔
25 اور سلیمان کے پاس گھوڑوں اور رتھوں کے لیئے چار ہزار تھان اور بارہ ہزار سوار تھے جنکو اُس نے رتھوں کے شہروں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا۔
26 اور وہ دریایِ فرات سے فلستیوں کے مُلک میں بلکہ مصر کی حد تک سب بادشاہوں پر حکمران تھا۔
27 اور بادشاہ نے یروشلیم میں افراط کی وجہ سے چاندی پتھروں کی مانند اور دیوار کے درختوں کو گولر کے اُن درختوں کے برابر کر دیا جو نشیب کی سر زمین میں ہیں۔
28 اور وہ مصر سے او اور سب مُلکوں سے سلیمان کے لیئے گھوڑے لایا کرتے تھے۔
29 اور سلیمان کے باقی کام شروع سے آخر تک کیا وہ ناتن نبی کی کتاب میں اور سیلانی اخیاہ کی پشینگوئی میں اور عید و غیب بین کی رویتوں کی کتاب میں جو اُس نے یربعام بن بناط کی بابت دیکھی تھیں مُندرج نہیں ہیں۔
30 اور سلیما نے یروشلیم میں سارے اسرائیل پر چالیس برس سلطنت کی۔
31 اور سلیمان اپنے باپ داؤد کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤد کے شہر میں دفن ہو ا اور اُس کا بیٹا رُحبعام اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔
20 اور سلیمان بادشاہ کے پینے سب برتن سونے کے تھے اور لُبنانی بن کے گھر کے سب برتن خالص سونے کے تھے۔سلیمان کے ایام میں چاندی کی کوئی قدر نہ تھی۔
21 کیونکہ بادشاہ کے پاس جہاز تھے جو حورام کے نوکروں کے ساتھ ترسیس کو جاتے تھے۔ ترسیس کے یہ جہاز تین برس میں ایک بار سونا اور چاندی اور ہاتھی دانت اور بندر اور مور لے کر آتے تھے۔
22 سو سلیمان بادشاہ دولت اور حکمت میں رویِ زمین کے سب بادشاہوں سے بڑھ گیا۔
23 اور رویِ زمین کے سب بادشاہ سلیمان کے دیدار کے مُشتاق تھے تاکہ وہ اُس کی حکمت کو جو خُدا نے اُس کے دل میں ڈالی تھی سُنیں ۔
24 اور وہ سال بسال اپنا اپنا ہدیہ یعنی چاندی کے برتن اور پوشاک اور ہتھیار اور مصالح اور گھوڑے اور خچر جتنے مُقرر تھے لاتے تھے۔
25 اور سلیمان کے پاس گھوڑوں اور رتھوں کے لیئے چار ہزار تھان اور بارہ ہزار سوار تھے جنکو اُس نے رتھوں کے شہروں اور یروشلیم میں بادشاہ کے پاس رکھا۔
26 اور وہ دریایِ فرات سے فلستیوں کے مُلک میں بلکہ مصر کی حد تک سب بادشاہوں پر حکمران تھا۔
27 اور بادشاہ نے یروشلیم میں افراط کی وجہ سے چاندی پتھروں کی مانند اور دیوار کے درختوں کو گولر کے اُن درختوں کے برابر کر دیا جو نشیب کی سر زمین میں ہیں۔
28 اور وہ مصر سے او اور سب مُلکوں سے سلیمان کے لیئے گھوڑے لایا کرتے تھے۔
29 اور سلیمان کے باقی کام شروع سے آخر تک کیا وہ ناتن نبی کی کتاب میں اور سیلانی اخیاہ کی پشینگوئی میں اور عید و غیب بین کی رویتوں کی کتاب میں جو اُس نے یربعام بن بناط کی بابت دیکھی تھیں مُندرج نہیں ہیں۔
30 اور سلیما نے یروشلیم میں سارے اسرائیل پر چالیس برس سلطنت کی۔
31 اور سلیمان اپنے باپ داؤد کے ساتھ سو گیا اور اپنے باپ داؤد کے شہر میں دفن ہو ا اور اُس کا بیٹا رُحبعام اُس کی جگہ سلطنت کرنے لگا۔